Tag: from jail

  • کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کو آج سروسز اسپتال منتقل کئے جانے کا امکان

    کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کو آج سروسز اسپتال منتقل کئے جانے کا امکان

    لاہور : کوٹ لکھپت جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف کو آج سروسز اسپتال منتقل کئے جانے کا امکان ہے، میڈیکل بورڈ نے اسپتال منتقلی کی سفارش کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیکل بورڈ کی تجویز پر کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کو آج جیل سے سروسز اسپتال منتقل کیے جانے کا امکان ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال میں وی آئی پی کمرہ تیار کرلیاگیا ہے، نئی میڈیکل رپورٹ کے مطابق نوازشریف کوپیچیدہ مسائل کا سامنا ہے۔

    گذشتہ روز پنجاب حکومت کی جانب سے امراض قلب کے ماہرین پر قائم کردہ چھ رکنی میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی صحت سے متعلق رپورٹ محکمہ داخلہ کو بھجوائی تھی، رپورٹ میں میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کو اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی تھی۔

    پورٹ میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کی ناسازی طبیعت کے سبب انہیں پی آئی سی شفٹ کرنا ان کی صحت کے مفاد میں اقدام ہو گا۔

    یاد رہے 30 جنوری کو چھ رکنی میڈیکل بورڈ نے دو گھنٹے تک کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا طبی معائنہ کیا تھا، میڈیکل بورڈ میں ڈاکٹر طلحہ بن زبیر ،پروفیسر ڈاکٹر شاہد حمید ،ڈاکٹر سجاد احمد اور دیگر ڈاکٹر کی ٹیم شامل تھی جبکہ میڈیکل چیک اپ کے موقع پر نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی موجود تھے۔

    مزید پڑھیں : میڈیکل بورڈ نےکوٹ لکھپت جیل میں قیدنوازشریف کواسپتال منتقل کرنےکی سفارش کردی

    میڈیکل بورڈ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا بلڈ پریشر ، ای سی جی اور خون کے نمونے حاصل کیے جبکہ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے میڈیکل بورڈ کو نواز شریف دل کی بیماری سے متعلق ہسٹری پر بریفنگ دی تھی۔

    جمعرات کو کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف نے پارٹی رہنماؤں سے گفتگو میں کہا تھا مشکل وقت ضرور ہے، یہ بھی گزرجائےگا، اب میں وہ نوازشریف نہیں، حالات کا مقابلہ کروں گا۔

    خیال رہے نوازشریف دل سمیت مختلف امراض میں مبتلا ہیں اور انھوں نے میڈیکل بنیاد پر ضمانت کے لئے درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے ، جس پر سماعت میں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرلیں ہیں۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • آسٹریلوی منشیات اسمگلر خاتون 13 برس بعد بالی کی جیل سے رہا

    آسٹریلوی منشیات اسمگلر خاتون 13 برس بعد بالی کی جیل سے رہا

    سڈنی : انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں 13 برس قید کاٹ کر واپس آسٹریلیا آنے والی خاتون ایئرپورٹ پہنچی تو میڈیا سے بچنے کے لیے دوڑ لگا دی۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلوی خاتون رینے لارنس ’بالی نائن‘ منشیات اسمگلنگ گروپ کی پہلی اور واحد رکن ہے جسے انڈونیشیا کی جیل سے رہائی ملی ہے، منشیات اسمگلنگ کا ہائی پروفائل مقدمہ سنہ 2005 چل رہا ہے جب بالی میں 9 منشیات اسمگلروں کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بالی کے ایئرپورٹ سے گرفتار ہونے والے تمام اسمگلر آسٹریلوی شہری تھے جن میں دو کو سنہ 2015 میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

    رینے لارنس کو ابتدائی طور پر 20 برس عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن اپیل پر سزا میں کمی کی گئی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ خاتون منشیات اسمگلر رینے لارنس بالی کی بانگلی جیل سے رہا ہوکر آسٹریلیا پہنچی تو کیمرہ مینوں سے بچنے کے لئے دوڑ لگائی تو کیمرہ مین بھی ان کے پیچھے دوڑ پڑے، اس بھاگ دوڑ میں ایک کیمرہ مین پر گرا بھی لیکن اٹھ کر دوبارہ خاتون کے پیچھے ڈور لگائی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ میڈیا سے جان بچاکر خاتون اسمگلر ڈورتی ہوئی گاڑی میں جاکر بیٹھی اور شیشوں کو کپٹروں سے ڈھکا اور ایئرپورٹ سے روانہ ہوگئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ لارنس کو بالی کے ڈینپاسر ایئرپورٹ سے 2005 میں 2.7 کلو ہیروئن اسمگلر کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا، پولیس نے لارنس کے ساتھ گروپ کے دیگر آٹھ آسٹریلوی شہریوں بھی حراست میں لے کر ٹوٹل 8.3 کلو ہیروئن برآمد کی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رواں برس بالی نائن گروپ کا ایک رکن کینسر میں مبتلا ہونے کے باعث انڈونیشیا کے اسپتال میں دم توڑ گیا تھا۔

  • بھٹو کا جیل سے بے نظیر کو آخری خط، پڑھنے والے رو گئے

    بھٹو کا جیل سے بے نظیر کو آخری خط، پڑھنے والے رو گئے

    ذوالفقار علی بھٹو نے 21 جون 1978 کو اپنی بیٹی بے نظیر بھٹو کو سالگرہ کے موقع پر ’’میری سب سے زیادہ پیاری بیٹی ‘‘کے عنوان سے خط لکھا تھا۔

    post-7

    یہ خط انتہائی جذباتی تھی جس میں بھٹو نے بحیثیت باپ ایسا جذباتی خط لکھا تھا جسے پڑھ کر لوگوں کی آنکھوں میں آنسو آگئے تھے۔

    post-6

    ذوالفقار علی بھٹو نے بے نظیر بھٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں قید میں ہوں اور اپنی بیٹی کو کیا تحفہ دے سکتا ہوں۔

    post-5

    ایسے موقع پر جب بیٹی اور اس کی ماں بھی نظر بند ہو، ایک قید خانے سے دوسرے قید خانے تک محبت کا پیغام کیسے پہنچے

    post-4

    میں تمہیں تحفہ تک نہیں دے سکتا لیکن عوام کا ہاتھ تحفے میں دیتا ہوں۔

    post-3

    بھٹو نے بیٹی کو مخاطب کیا اور کہا کہ دادا اور دادی نے مجھے فخر اور غربت کی سیاست سکھائی جو میں اب تک تھامے ہوئے ہوں۔

    post-2

    میں تمہیں پیغام دیتا ہوں کہ صرف عوام پر یقین رکھو اور ان کی فلاح کے لیے کام کرو اور جنت تمہاری والدہ کے قدموں تلے ہے

    post-1