Tag: Funds

  • سال 2022: ایشیائی ترقیاتی بینک نے سب سے زیادہ فنڈز پاکستان کو دیے

    سال 2022: ایشیائی ترقیاتی بینک نے سب سے زیادہ فنڈز پاکستان کو دیے

    اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ سال 2022 میں سب سے زیادہ فنڈ پاکستان کو دیے گئے، پاکستان سے سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے 16 ارب ڈالر کے وعدے ہوئے جن میں سے صرف 1.5 ارب ڈالر فراہم کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق سنہ 2022 میں سب سے زیادہ فنڈ پاکستان کے لیے دیے گئے، ایشیائی ترقیاتی بینک اور پارٹنرز نے پاکستان کو 5.5 ارب ڈالر کے پراجیکٹس دیے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ سال 2022 میں پاکستان کو 2.6 ارب ڈالر کے رعایتی قرضے دیے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشیا میں مجموعی طور پر 31.8 ارب ڈالر کی پراجیکٹ فنانسنگ کی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کی معیشت کو سب سے زیادہ سیلاب نے نقصان پہنچایا، سیلاب کی وجہ سے پاکستان میں فصلوں کی بڑی تباہی ہوئی، فصلیں تباہ ہونے سے پاکستان میں طلب اور رسد کا توازن خراب ہوا جبکہ مقامی طور پر مہنگائی میں بھی اضافہ ہوا۔

    ایشیائی بینک کے مطابق پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات سے بچنے کے لیے ماہرین کی ضرورت ہے، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی سے بچنے کے لیے ماہرین کی خدمات فراہم کر رہے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سیلاب نے پاکستان کی معیشت کو 30 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا، سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے 16 ارب ڈالر کے وعدے ہوئے جن میں سے پاکستان کو صرف 1.5 ارب ڈالر فراہم کیے گئے۔

  • پنجاب انتخابات: الیکشن کمیشن کو فنڈز دینے کا معاملہ قومی اسمبلی بھیجنے کا فیصلہ

    پنجاب انتخابات: الیکشن کمیشن کو فنڈز دینے کا معاملہ قومی اسمبلی بھیجنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے الیکشن کمیشن کو فنڈز دینے کا معاملہ قومی اسمبلی بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر رقم مختص کی لیکن اس کے اجرا کا اختیار اسٹیٹ بینک کے پاس نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں انتخابات کے لیے 21 ارب روپے کے فنڈز کے اجرا کے معاملے پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔

    اجلاس میں سپریم کورٹ کے اسٹیٹ بینک کو جاری احکامات کا قانونی جائزہ لیا گیا۔

    گورنر اسٹیٹ بینک بیرون ملک دورے کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، تاہم خصوصی دعوت پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت اور سیما کامل نے شرکت کی۔

    وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان، آڈیٹرجنرل آف پاکستان محمد اجمل گوندل، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ، وزیر تجارت سید نوید قمر اور وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

    وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور پختونخواہ الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات سنانا چاہتا ہوں جس پر رکن کمیٹی برجیس طاہر نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو بریفنگ سے روک دیا۔

    برجیس طاہر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 63 اے میں ترمیم کی، اب آرٹیکل 84 میں بھی مرضی کی ترمیم کرلے، اسٹیٹ بینک کا الیکشن کروانے کے لیے فنڈز جاری کرنا خلاف قانون ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر صرف پنجاب میں الیکشن ہوئے تو یہ پورے ملک کو اثر انداز کریں گے، ابھی ہونے والے الیکشن چھوٹے صوبوں کا استحصال کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم خلاف آئین فنڈز نہیں دے سکتے، ہم نے آئین کی پاسداری کا حلف لیا ہے، 21 ارب کی خلاف ضابطہ فراہمی آڈٹ پر اعتراضات اٹھیں گے۔

    قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے 21 ارب روپے مختص کرنے کا حکم دیا ہے، سپریم کورٹ کے حکم پر رقم مختص کی لیکن اس کے اجرا کا اختیار اسٹیٹ بینک کے پاس نہیں۔

    وزیر قانون نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہدایت دی ہے لیکن فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ حکومت کا ہے، اس سال بجٹ میں الیکشن کے لیے پیسے مختص نہیں کیے گئے ہیں، سپلیمنٹری گرانٹ کے طور پر منظوری قومی اسمبلی سے لینا ہوگی۔

    کمیٹی رکن نوید قمر نے کہا کہ حکام وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک حکام کو توہین عدالت سے نہ ڈرائیں، پارلیمنٹ کو بھی اپنی توہین پر ایکشن کا اختیار ہے، پارلیمنٹ کی توہین کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کا پورا اختیار ہے، پارلیمنٹ سب سے سپریم ہے۔

    رکن کمیٹی موسیٰ گیلانی نے قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کی دلیل مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میرے اکاؤنٹ سے پیسے نکالنے کا اختیار میرے والد کو بھی نہیں ہوسکتا، اسٹیٹ بینک کون ہوتا ہے جو پبلک منی کو قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر خرچ کرے۔

    اجلاس میں الیکشن کمیشن کو فنڈز دینے کا معاملہ قومی اسمبلی بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا، کیمٹی نے فیصلہ کیا کہ وزارت خزانہ الیکشن کمیشن فنڈز کی سمری کابینہ میں لائے اور قومی اسمبلی سے منظوری لے۔

    وفاقی حکومت نے فنڈز کے لیے سمری آج ہی وفاقی کابینہ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ کابینہ سے منظوری کے بعد آج ہی معاملہ قومی اسمبلی لے جایا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر اخراجات کا اختیار نہیں، قومی اسمبلی نے منظوری دی تو فنڈز جاری ہوجائیں گے۔ خزانہ ڈویژن بھی کابینہ اور قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر فنڈز استعمال نہیں کر سکتی۔

  • پنجاب کی نگران حکومت نے 2 سال سے جاری ترقیاتی منصوبے روک دیے

    پنجاب کی نگران حکومت نے 2 سال سے جاری ترقیاتی منصوبے روک دیے

    لاہور: صوبہ پنجاب کی نگران حکومت نے 2 سال سے جاری ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز روک دیے، کنسٹرکٹرز کو دیے گئے چیک باؤنس ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق نگران حکومت نے گوجرانوالہ میں 2 سال سے جاری ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز روک دیے، چیک کیش نہ ہونے پر کنسٹرکٹرز ایسوسی ایشن نے ملک بھر میں جاری منصوبے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ایسوسی ایشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پولیس، صحت، تعلیم اور دیگر اداروں میں جاری کام مکمل بند کردیا جائے گا۔

    ترجمان کے مطابق عام آدمی کا دیا چیک کیش نہ ہونے پر مقدمہ درج ہو جاتا ہے، حکومت کے بوگس چیک پر کسی کے خلاف مقدمہ درج نہیں ہوتا۔

    ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کنسٹرکٹرز کو ادائیگی کے بجائے ارکان قومی اسمبلی 50، 50 کروڑ روپے کے فنڈز جاری ہو رہے ہیں۔ الیکشن کا بہانہ بنا کر تمام جاری منصوبوں کے فنڈز منجمد کر دیے گئے۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ زراعت کے بعد ملک کی سب سے بڑی انڈسٹری کنسٹرکشن کی ہے، ترقیاتی کام بند ہونے سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہوجائیں گئے۔

  • الیکشن سے قبل عوام کو رجھانے کے لیے کروڑوں روپے کی اسکیمیں منظور

    الیکشن سے قبل عوام کو رجھانے کے لیے کروڑوں روپے کی اسکیمیں منظور

    اسلام آباد: عام انتخابات سے قبل عوام کو رجھانے کے لیے کروڑوں روپے کی اسکیمیں منظور کرلی گئیں، ہر رکن قومی اسمبلی اپنے حلقے میں کام کروائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق انتخابات سے پہلے اراکین قومی اسمبلی پر نوازشات کی بارش کردی گئی، عام انتخابات سے قبل ہر رکن قومی اسمبلی کو خصوصی اسکیمیں دی جائیں گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر رکن قومی اسمبلی کے لیے 50 کروڑ کی اسکیمیں منظور ہوں گی، اسکیمیں ایس ڈی جیز پروگرام کے تحت دی جائیں گی۔

    اسکیموں کے لیے ایس ڈی جیز پروگرام کا فنڈز بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وفاقی حکومت نے فنڈز میں مزید 17 ارب روپے کا اضافہ کردیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں ایس ڈی جیز پروگرام کے لیے 70 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جسے بڑھا کر 87 ارب روپے کردیا گیا۔

  • لاہور میں ایک حلقے کے لیے 75 کروڑ روپے کا فنڈ منظور

    لاہور میں ایک حلقے کے لیے 75 کروڑ روپے کا فنڈ منظور

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک حلقے کے لیے 75 کروڑ روپے کا فنڈ منظور کرلیا گیا جس سے پہلے سے جاری ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا جبکہ نئے منصوبے بھی شروع کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کی درخواست پر وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے ان کے حلقہ این اے 126 کے لیے خصوصی پیکج کا اعلان کردیا۔

    حلقے میں 75 کروڑ روپے کی لاگت سے مفاد عامہ کی مختلف اسکیمز مکمل کرنے کی ہدایات جاری کردی گئیں۔

    فنڈز سے گلشن راوی کے مختلف بلاکس میں سیوریج لائنز کی تبدیلی کی جائے گی، گلشن راوی کے مختلف علاقوں میں صاف پانی کی لائن تبدیل کی جائے گی۔

    مین گلشن راوی سے نوناریاں چوک تک بھی صاف پانی کی لائنز تبدیل کی جائیں گی جبکہ ڈھلنوال سب ڈویژن میں سیوریج لائنز کی تبدیلی کی جائے گی۔

    سمن آباد اور سبزہ زار سب ڈویژن کے مختلف علاقوں میں سیوریج لائنز کی تبدیلی کی جائے گی۔

    فنڈز سے حلقے کی مختلف یونین کونسلز میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا جبکہ نئے منصوبے بھی شروع کیے جائیں گے۔

  • سندھ بھر میں میٹرک کی مفت تعلیم کا سلسلہ ختم، وجہ کیا بنی؟

    سندھ بھر میں میٹرک کی مفت تعلیم کا سلسلہ ختم، وجہ کیا بنی؟

    کراچی: مالی بحران کا شکار سندھ کے تعلیمی بورڈز نے میٹرک کی مفت تعلیم کا سلسلہ ختم کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے چار سال قبل شروع کئے گئے مفت تعلمی سلسلے کو بریک لگ گیا ہے اور سندھ میں میٹرک کی مفت تعلیم کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے۔

    سکھر ،میرپورخاص بورڈ کے بعد حیدر آباد بورڈ نے بھی امتحانی فیس لینا شروع کردی گئی ہے، حیدرآباد بورڈ کے تحت اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ صرف نویں ،دسویں جماعتوں کے طالبعلم مفت امتحانات دے سکیں گے ۔

    مراسلے میں کہا گیا کہ تعلیمی اسناد کے حصول کیلئے باقاعدہ فیس جمع کرانا ہوگی،حیدر آباد بورڈ میں اسناد کے حصول کیلئے 1970روپے ادا کرنے ہونگے جبکہ امتحانی فیس 640روپے ادا کرناہوگی۔

    مراسلے میں مزید کہا گیا کہ پبلک سیکٹر انسٹیٹیوٹ میں زیر تعلیم طلبا کیلئے سندھ حکومت فیس ادا کرے گی۔

  • آئی ایم ایف نے افغان حکومت کی فنڈز تک رسائی معطل کردی

    آئی ایم ایف نے افغان حکومت کی فنڈز تک رسائی معطل کردی

    واشنگٹن: عالمی مالیاتی ادارے (انٹرنیشل مانیٹری فنڈ ۔ آئی ایم ایف) نے افغان حکومت کی فنڈز تک رسائی بلاک کردی، طالبان کو سینٹرل بینک اثاثوں تک رسائی بھی حاصل نہیں ہوگی، سینٹرل بینک میں افغان حکومت کے 9 ارب ڈالرز ریزرو ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق انٹرنیشل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے افغان حکومت کی فنڈز تک رسائی بلاک کردی۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ طالبان کو افغانستان کے لیے اربوں ڈالرز تک رسائی نہیں ہوگی، افغانستان میں حکومت سے متعلق وضاحت کا فقدان ہے۔

    آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق ادارہ بین الاقوامی برادری کے خیالات کی رہنمائی کرتا ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق افغانستان کو 23 اگست کو 450 ملین ڈالرز منتقل ہونا تھے، آئی ایم ایف نے افغانستان کے لیے 650 ارب ڈالرز ریزرو کیے ہوئے تھے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کو سینٹرل بینک اثاثوں تک رسائی بھی حاصل نہیں ہوگی، سینٹرل بینک میں افغان حکومت کے 9 ارب ڈالرز ریزرو ہیں۔

  • ترقیاتی فنڈز: وزارت صحت کے منصوبوں کے لیے 7 ارب 43 کروڑ روپے جاری

    ترقیاتی فنڈز: وزارت صحت کے منصوبوں کے لیے 7 ارب 43 کروڑ روپے جاری

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کے فنڈز کی تفصیلات جاری کردی گئیں، وزارت صحت کے منصوبوں کے لیے 7 ارب 43 کروڑ روپے اور اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے لیے 14 ارب 6 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کے فنڈز کی تفصیلات جاری کردی گئیں، پی ایس ڈی پی کی مد میں 321 ارب 53 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز جاری کیے گئے۔

    دستاویزات کے مطابق وزارتوں کے منصوبوں کے لیے 208 ارب 52 کروڑ روپے سے زائد جاری کیے گئے، وزارت آبی وسائل کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 44 ارب 7 کروڑ روپے، کابینہ ڈویژن کے لیے 40 ارب 22 کروڑ روپے اور وزارت خزانہ کے لیے 33 ارب 4 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز جاری کیے گئے۔

    این ایچ اے کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 55 ارب 20 کروڑ روپے، اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے لیے 14 ارب 6 کروڑ روپے سے زائد اور این ٹی ڈی سی اور پیپکو کے لیے 31 ارب 79 کروڑ روپے سے زائد رقم جاری کی گئی۔

    دستاویزات کے مطابق وزارت ریلویز کے لیے 11 ارب 75 کروڑ روپے سے زائد، وزارت صحت کے منصوبوں کے لیے 7 ارب 43 کروڑ روپے سے زائد اور وزارت قومی تحفظ خوراک کے لیے 6 ارب روپے کے فنڈز جاری کیے گئے۔

    اسی طرح آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 25 ارب 25 کروڑ سے زائد، تخفیف غربت ڈویژن کے لیے 6 ارب 75 کروڑ روپے اور ایرا کے لیے 75 کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کیے گئے۔

  • ڈھائی ماہ میں مختلف ترقیاتی پروگراموں کے لیے کتنا فنڈ جاری کیا گیا؟

    ڈھائی ماہ میں مختلف ترقیاتی پروگراموں کے لیے کتنا فنڈ جاری کیا گیا؟

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے پہلے ڈھائی ماہ میں جاری مختلف وفاقی ترقیاتی پروگراموں کے لیے 112 ارب کے فنڈز جاری کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے ڈھائی ماہ میں جاری وفاقی ترقیاتی پروگرام کی تفصیلات جاری کردی گئیں، پی ایس ڈی پی کی مد میں 112 ارب سے زائد کے فنڈز جاری کیے گئے۔

    دستاویزات کے مطابق ترقیاتی منصوبوں کے لیے 73 ارب 71 کروڑ روپے سے زائد جاری ہوئے، وزارت آبی وسائل کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 13 ارب 87 کروڑ جاری ہوئے، کابینہ ڈویژن کے لیے 13 ارب 48 کروڑ روپے سے زائد کی رقم جاری کی گئی۔

    دستاویز میں کہا گیا کہ وزارت خزانہ کے لیے 12 ارب 93 کروڑ سے زائد، نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 21 ارب 53 کروڑ سے زائد اور اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے لیے 5 ارب 61 کروڑ سے زائد کی رقم جاری کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق این ٹی ڈی سی اور پیپکو کے لیے 7 ارب روپے سے زائد، وزارت صحت کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 3 ارب 26 کروڑ سے زائد اور وزارت قومی تحفظ خوراک کے لیے 2 ارب 40 کروڑ کے فنڈز جاری کیے گئے۔

    دستاویزات میں کہا گیا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 9 ارب 41 سے زائد کی رقم جاری کی گئی، تخفیف غربت ڈویژن کے لیے 2 ارب 70 کروڑ اور ایرا کے لیے 30 کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کیے گئے۔

  • گزشتہ برس ترقیاتی منصوبوں پر کتنی رقم خرچ کی گئی؟

    گزشتہ برس ترقیاتی منصوبوں پر کتنی رقم خرچ کی گئی؟

    اسلام آباد: مالی سال 20-2019 کے وفاقی ترقیاتی پروگرام کے اخراجات کی تفصیلات جاری کردی گئیں جس کے مطابق گزشتہ مالی سال 56 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ نہ ہو سکے۔

    تفصیلات کے مطابق مالی سال 20-2019 کے وفاقی ترقیاتی پروگرام کے اخراجات کی تفصیلات جاری کردی گئیں، گزشتہ مالی سال میں وفاقی ترقیاتی پروگراموں پر 644 ارب 70 کروڑ خرچ کیے گئے۔

    جاری کردہ دستاویز کے مطابق گزشتہ مالی سال 56 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ نہ ہوسکے، گزشتہ مالی سال پی ایس ڈی پی کی مد میں 644 ارب 70 کروڑ سے زائد کے فنڈز کا اجرا کیا گیا۔

    دستاویز میں کہا گیا کہ حکومت نے وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کے لیے 297 ارب سے زائد کے فنڈز جاری کیے، این ایچ اے کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 174 ارب کی رقم جاری کی گئی، بہتر سیکیورٹی کے لیے 49 ارب 73 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز جاری کیے گئے۔

    گزشتہ برس آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 43 ارب 86 کروڑ روپے جاری کیے گئے، کابینہ ڈویژن کے لیے 35 ارب 16 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز جاری کیے گئے۔

    دستاویز میں کہا گیا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 28 ارب 29 کروڑ روپے سے زائد، وزارت آبی وسائل کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 110 ارب 30 کروڑ اور ریلوے ڈویژن کے لیے 10 ارب روپے سے زائد کے فنڈز کا اجرا کیا گیا۔

    گزشتہ برس پختونخواہ میں ضم شدہ اضلاع کے 10 سالہ ترقیاتی پلان کے لیے 23 ارب کی رقم جاری کی گئی، ضم شدہ اضلاع کے دیگر منصوبوں کے لیے 15 ارب 40 کروڑ اور این ٹی ڈی سی اور پیپکو کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 22 ارب کے فنڈز جاری کیے گئے۔

    اسی طرح وزارت مذہبی امور کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 16 ارب 28 کروڑ روپے، وزارت خزانہ کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 8 ارب 42 کروڑ سے زائد اور وزارت قومی تحفظ خوراک کے لیے 8 ارب روپے سے زائد کی رقم جاری کی گئی۔

    گزشتہ برس وزارت قومی صحت کے منصوبوں کے لیے 7 ارب 64 کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی۔