Tag: G20 summit

  • جی 20 یا مودی کا ’سفارتی ورلڈ کپ‘ جس میں خطے کے دو اہم پلیئرز نے شرکت سے انکار کیا

    جی 20 یا مودی کا ’سفارتی ورلڈ کپ‘ جس میں خطے کے دو اہم پلیئرز نے شرکت سے انکار کیا

    سیاست میں نہایت متعصبانہ اور متشدد نظریہ رکھنے والے بھارتی ہندو رہنما نریندر دامودرداس مودی ایک طرف ’انڈیا‘ کا نام ’جمہوریہ بھارت‘ سے بدلنا چاہتے ہیں، دوسری طرف خطے میں سفارتی طاقت کے حصول کے بھی شدت سے متمنی ہیں۔

    نئی دہلی میں آج ہفتہ 9 ستمبر سے شروع ہونے والے جی 20 اجلاس نے یکایک مودی کو عالمی سطح پر نمایاں کر دیا ہے، اسی لیے اسے مودی کا ’سفارتی ورلڈ کپ‘ بھی قرار دیا جا رہا ہے، جس میں خطے کے دو اہم پلیئرز نے شرکت سے انکار کر دیا ہے، تاہم امریکی صدر اور سعودی ولئ عہد اور وزیر اعظم کی شرکت بلاشبہ اہم واقعہ قرار دیا جا سکتا ہے۔

    گزشتہ 40 برسوں میں یہ بھارت کا ایک بڑا سفارتی ’میچ‘ ہے، جس میں عالمی رہنما شرکت کر رہے ہیں اور جس نے مودی سرکار کو خبروں کی زینت بنا دیا ہے، پچھلی بار 1983 میں نئی دہلی میں دولت مشترکہ کا سربراہی اجلاس اور غیر وابستہ ممالک کی تحریک (NAM) کے اجلاس کا انعقاد ہوا تھا۔

    مہینوں کی تیاری کے بعد 19 ممالک اور یورپی یونین پر مشتمل اس ’’گروپ آف ٹوینٹی‘‘ کے اجلاس کا انعقاد تو عمل میں آ گیا ہے، اور اگر چہ اس کا اپنا ایک ایجنڈا ہے، جس میں موسمیاتی مالیات اور قرضوں کی معافی سے لے کر فوڈ سیکیورٹی اور صحت عامہ تک سب کچھ شامل ہے، تاہم مودی سرکار کی بھرپور کوشش ہے کہ وہ اس کے ذریعے اپنی سفارتی طاقت کا مظاہرہ کرے۔

    تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کو ایسی عالمی توجہ اور کسی صورت نہیں مل سکتی تھی، جتنی توجہ انھیں اس سمٹ کے ذریعے مل رہی ہے، جس میں انھیں یہ ہدف ملا ہے کہ وہ گروپ کے لیے اگلے برس کے ایک روڈ میپ کی خاطر تمام ممالک کو سربراہی اجلاس کے اختتام پر کسی مشترکہ معاہدے پر راضی کرے۔

    اس گروپ کے اجلاس کی میزبانی ملنا بلاشبہ بھارت اور بالخصوص مودی سرکار کے حق میں ایک لاٹری جیسا ہے، لیکن کیا واقعی یہ لاٹری جیسا غیر متوقع عمل ہے؟ ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔ اگرچہ مودی سرکار سفارتی طاقت سے مدہوش نظر آ رہے ہیں، اور طاقت کی اس فراوانی میں انھوں نے دارالحکومت نئی دہلی کو ایک چھاؤنی میں بدل ڈالا ہے، کچی آبادیاں خالی کرا دیں، اسکول اور دفاتر بند کر دیے، سڑکوں پر دکانیں بند کروائی گئیں، اور انسان تو انسان، مودی سرکار کے ’مضطربانہ‘ اقدامات کی زد میں بندر اور کتے بھی آ گئے، اور انھیں شہر میں نکلنے پر ’پابندی‘ عائد کر دی گئی۔ اس سب کے باوجود یہ سارا عمل ایک بڑے علاقائی تزویراتی صورت حال کی غمازی کر رہا ہے۔

    اگر ایک طرف نریندر مودی کے لیے یہ ایک موقع ہے کہ شہر میں ہر سڑک اور چوراہے پر بڑی بڑی تصاویر میں وہ نمایاں ہو رہے ہیں تو دوسری طرف امریکا اور یورپ کی نگاہیں اس وقت اس خطے کی بدلتی سیاسی اور تزویراتی صورت حال پر مرکوز ہیں۔ جس میں گزشتہ برس کے روس کے یوکرین پر حملے کو مرکزی حیثیت حاصل ہے، اس تناظر میں جی ٹوینٹی سمٹ میں امریکی و یورپی رہنماؤں کی ذوق و شوق سے شرکت ایک واضح معنی کی حامل ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ یہ طاقتیں اب بھارت کے ذریعے خطے کی سیاست اور روس اور چین جیسی طاقتوں پر اثر انداز ہونا چاہتی ہیں۔

    چناں چہ، مودی سرکار جتنی خوش ہو رہی ہے، اتنا یہ معاملہ اس کے لیے اتنا بھی آسان نہیں ہے۔ یہ سربراہی اجلاس مودی کے لیے دو دھاری تلوار کی مانند ہے، کیوں کہ خود اس گروپ میں ایک گہری تقسیم پیدا ہو چکی ہے، جس میں متعدد طاقتوں کے اپنے مسابقتی ایجنڈے ہیں۔ اسی طرح یوکرین جنگ نے بھارت کو ایک مشکل دوراہے پر کھڑا کر دیا ہے، جب امریکا اور برطانیہ کی جانب سے بھارت پر شدید دباؤ تھا، تب اس نے یہ دباؤ مسترد کرتے ہوئے روس سے سستے تیل کی خریداری کا اٹل فیصلہ کیا۔ اس تناظر میں یہ سوال بہت نازک ہے کہ کیا اتوار کو مودی سرکار کسی مشترکہ معاہدے پر پہنچ سکے گی، یا مشترکہ اعلامیہ جاری کرنے میں ناکام رہنے والا یہ پہلا G20 سربراہی اجلاس بن جائے گا؟

    اس تناظر کو دیکھا جائے تو اقلیتوں کے حوالے سے مودی سرکار کی پالیسیوں پر ہونے والی تنقید کی آوازیں شاید ہی تشریف لانے والے عالمی رہنماؤں تک پہنچ سکیں۔ بھارت کی ممتاز صحافی اور عالمی شہرت یافتہ ناول نگار ارون دھتی رائے نے عین موقع پر یہ انتہائی اہم آواز اٹھائی ہے کہ ’’عالمی سربراہان جی ٹوینٹی میں شرکت تو کر رہے ہیں لیکن یہ نہیں جانتے بھارت میں کیا ہو رہا ہے۔‘‘ انھوں نے کہا ’’بھارت میں مسلمان اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے اس پر عالمی سربراہان کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔‘‘ منی پور میں اقلیتی برادری کے ساتھ ہونے والے مظالم پوری دنیا نے دیکھ لیے، خواتین کو سرعام برہنہ کر کے اور تشدد کیے جانے کی آئے دن ویڈیوز سامنے آ رہی ہیں۔ بھارتی زیر انتظام جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد بھارتی افواج نے وادی کو ایک بدترین چھاؤنی میں بدلا، اور عالمی تنظیموں نے اس پر آواز اٹھائی۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ اقلیتوں کے لیے جہنم کا روپ بنے بھارت کے اس پہلو سے عالمی رہنما نگاہیں پھیر کر روس اور چین کے خلاف اپنے مذموم مقاصد کو توجہ دیں گے۔

    امریکا اور یورپی ممالک کا فی الوقت ایک ہی ایجنڈا ہے کہ وہ روس کو کسی طرح قابو کر سکیں، یہی کوشش انھوں نے پچھلی بار انڈونیشیا کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کی، اگرچہ مشترکہ اعلامیہ تو جاری ہوا لیکن روسی حملے پر مکمل اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکام رہے۔ بھارت چوں کہ اس وقت خطے میں اپنی بڑھتی ہوئی سفارتی طاقت دکھانے کی کوششیں کر رہا ہے، اس لیے عالمی رہنماؤں کی کوشش ہے کہ وہ مودی سرکار کے کندھوں پر رکھ کر بندوق چلا دیں اور اس معاملے پر مکمل اتفاق رائے پیدا کر دیں۔ لیکن دوسری طرف یہ بھی ممکن ہے کہ سرے سے مشترکہ اعلامیہ ہی جاری نہ ہو، جو عالمی رہنماؤں کی بڑی ناکامی ہوگی۔

    بلاشبہ مودی سرکار اس اجلاس کو آئندہ انتخابات کے لیے سیاسی مہم کے طور پر کیش کر رہے ہیں، لیکن عالمی رہنما اپنی کوشش کی ناکامی کے اثرات کو محسوس کرتے ہوئے بھی کیا انسانی حقوق کی شدید پامالی پر مبنی بھارت کے اندرونی حالات سے آنکھیں بند کرنا ضروری سمجھیں گے؟

  • جی 20 اجلاس، مودی سرکار کا دہلی میں آوارہ کتوں کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن

    جی 20 اجلاس، مودی سرکار کا دہلی میں آوارہ کتوں کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت میں آج سے منعقد ہونے والے جی 20 اجلاس کے سلسلے میں مودی سرکار کی جانب سے دہلی میں آوارہ کتوں کے خلاف بھی بڑا کریک ڈاؤن کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روئٹرز اور جانوروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے کارکنوں کا کہنا ہے کہ دہلی کی سڑکوں پر گھومنے والے سیکڑوں آوارہ کتوں کو حکام نے پکڑ کر پناہ گاہوں میں منتقل کر دیا ہے۔

    اس سے قبل دہلی حکام نے بندروں کو بھی عوامی مقامات سے ڈرا کر بھگانے کے لیے لنگوروں کی کٹ آؤٹ تصاویر لگا دیے تھے، اور یہی نہیں، حکام نے شہر میں کئی کچی آبادیوں کا بھی بے دردی سے خاتمہ کر دیا تھا۔

    میونسپل کارپوریشن آف دہلی نے آوارہ کتے ہٹانے کے عمل کو جی ٹوئنٹی اجلاس سے نہیں جوڑا، اور عجیب مؤقف ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کتوں کو ’’صرف فوری ضرورت کے تحت‘‘ اٹھایا جا رہا ہے۔ تاہم دوسری طرف روئٹرز کے مطابق کتوں کی پکڑ دھکڑ کے لیے جن ایمبولینسوں کا استعمال کیا گیا ان پر ’’آن ڈیوٹی G-20‘‘ کے بورڈ آویزاں تھے۔

    نئی دہلی میں جی 20 اجلاس، بھارتی صحافی اروندتی رائے برس پڑیں

    واضح رہے کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دہلی میں 60 ہزار سے زیادہ آوارہ کتے موجود ہیں، میونسپل کارپوریشن نے اگست میں آوارہ کتوں کو G-20 سربراہی اجلاس کے پیش نظر نمایاں مقامات کے آس پاس سے ہٹانے کا حکم جاری کیا تھا، لیکن پھر رد عمل کے باعث دو دن بعد ہی یہ ہدایات واپس لے لی گئی تھیں۔

  • نئی دہلی میں جی 20 اجلاس، بھارتی صحافی اروندتی رائے برس پڑیں

    نئی دہلی میں جی 20 اجلاس، بھارتی صحافی اروندتی رائے برس پڑیں

    نئی دہلی: بھارت میں جی 20 اجلاس کے موقع پر معروف بھارتی صحافی اور ناول نگار اروندتی رائے مودی سرکار کی پالیسی پر شدید تنقید کی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں جی ٹوئنٹی اجلاس شروع ہو گیا ہے، جس میں شرکت کے لیے رکن ممالک کے سربراہان کی آمد جاری ہے، امریکی صدر جوبائیڈن سمیت کینیڈا، آسٹریلیا، جاپان، چین، ترکی سمیت دیگر ممالک کے سربراہان مملکت نئی دہلی پہنچ گئے ہیں۔

    اس موقع پر مودی سرکار نے دارالحکومت کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے، شہر میں لاک ڈاؤن لگا دیا گیا ہے، اور ہر طرف ہُو کا عالم ہے، دکانیں اور بازار بند ہونے سے لوگ پریشان ہیں۔

    اجلاس سے قبل تبتی کمیونٹی کی جانب سے احتجاج کیا گیا، انتظامیہ نے فسادات کا الزام لگاتے ہوئے کئی مسلمانوں کے گھر مسمار کر دیے، نوجوانوں کو گرفتار کر لیا، جب کہ تشدد سے ایک نوجوان جاں بحق بھی ہوا۔

    بھارتی صحافی اروندتی رائے ملکی صورت حال پر برس پڑیں، انھوں نے کہا عالمی سربراہان جی ٹوئنٹی میں شرکت تو کر رہے ہیں لیکن یہ نہیں جانتے بھارت میں کیا ہو رہا ہے، انھوں نے کہا بھارت میں مسلمان اور اقلیتوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے اس پر عالمی سربراہان کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔

  • سری نگر میں جی 20 اجلاس آج سے شروع ہوگا، کنٹرول لائن کے دونوں جانب مکمل ہڑتال

    سری نگر میں جی 20 اجلاس آج سے شروع ہوگا، کنٹرول لائن کے دونوں جانب مکمل ہڑتال

    سری نگر: مقبوضہ کشمیر کے شہر سری نگر میں جی 20 اجلاس آج سے شروع ہوگا، کنٹرول لائن کے دونوں جانب مکمل ہڑتال ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سری نگر میں جی 20 اجلاس آج سے شروع ہوگا۔

    مودی سرکار نے کشمیریوں کی زندگی مزید مشکل کر دی، حریت رہنماؤں نے آج شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی ہے، جگہ جگہ جی ٹوئنٹی اجلاس بائیکاٹ کے پوسٹر لگا دیے گئے ہیں۔

    بھارت کے لیے بڑا دھچکا یہ ہے کہ چین نے اجلاس میں شرکت سے صاف انکار کر دیا ہے، جب کہ ترکیہ اور سعودی عرب کی جانب سے بھی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا امکان ہے کیوں کہ ان کی جانب سے شرکت کی تصدیق نہیں کی گئی ہے، مصر نے بطور مہمان اجلاس میں آنے کی رجسٹریشن نہیں کرائی۔

    جی ٹوئنٹی اجلاس کے خلاف دنیا کے بڑے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا، احتجاج کرنے والے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے، مقبوضہ وادی میں گرفتاریاں، خواتین اور بچوں کو ہراساں کرنا معمول بن چکا ہے۔

    ادھر پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بھارت غلط فہمی میں نہ رہے کشمیریوں کی آواز دبائی نہیں جا سکتی، انھوں نے مظفر آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کشمیریوں سے اظہار یک جتہی کے لیے آیا ہوں، جی ٹوئنٹی اجلاس جیسے اقدامات سے بھارت کا اصل چہرہ سامنے آتا ہے، بھارت عالمی قوانین اوراقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

  • سراج الحق کا اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے احتجاج کا اعلان

    سراج الحق کا اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے احتجاج کا اعلان

    امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے 22 مئی کو اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے پُرامن احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ سری نگر میں جی20اجلاس عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ سری نگر میں عالمی نوعیت کا اجلاس بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، متنازع علاقے میں جی20اجلاس پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران بھارتی ہٹ دھرمی کو مؤثر انداز میں اجاگر نہیں کرسکے، حکومت اجلاس کے خلاف لابنگ کرنے میں ناکام رہی۔

    امیرجماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر جیل خانے میں بدل چکا ہے،جی20اجلاس جیل میں ہوگا، 22مئی کو سری نگر میں جی20اجلاس پر کشمیری اسلام آباد میں احتجاج کریں گے۔

    سراج الحق نے بتایا کہ پُرامن احتجاج اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے ہوگا جس میں یاد داشت پیش کی جائیگی، مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی جاری ہے، بھارت کشمیری مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت بنانا چاہتا ہے۔

    یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کے خلاف واشنگٹن میں ڈیجیٹل ٹرک پر آگاہی مہم چلائی گئی، ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم نے واشنگٹن میں آگاہی مہم کے لیے ڈیجیٹل ٹرک کا اہتمام کیا۔

    ڈیجیٹل ٹرک سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مذموم مقاصد کو بے نقاب کیا گیا، اور پیغام دیا گیا کہ جی 20 اجلاس اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس  کے خلاف واشنگٹن میں ڈیجیٹل ٹرک پر آگاہی مہم

    مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کے خلاف واشنگٹن میں ڈیجیٹل ٹرک پر آگاہی مہم

    واشنگٹن: امریکا میں بھارت کے مذموم مقاصد کے تحت مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کے خلاف ڈیجیٹل ٹرک مہم کے ذریعے شدید مذمت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کے خلاف واشنگٹن میں ڈیجیٹل ٹرک پر آگاہی مہم چلائی گئی، ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم نے واشنگٹن میں آگاہی مہم کے لیے ڈیجیٹل ٹرک کا اہتمام کیا۔

    ڈیجیٹل ٹرک سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مذموم مقاصد کو بے نقاب کیا گیا، اور پیغام دیا گیا کہ جی 20 اجلاس اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے۔

    ڈیجیٹل ٹرک پر مطالبہ کیا گیا کہ کشمیریوں کی نسل کشی اور ہندوتوا فاشزم ختم کی جائے۔ ڈیجیٹل ٹرک نے کپیٹل ہل، وائٹ ہاؤس اور بھارتی سفارت خانے کے سامنے پڑاؤ کیا۔

  • اردوان نے دنیا کو گندم اور تیل کے بعد ایک اور بحران سے خبردار کر دیا

    اردوان نے دنیا کو گندم اور تیل کے بعد ایک اور بحران سے خبردار کر دیا

    بالی: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے دنیا کو گندم، سورج مکھی کے تیل اور مکئی کے بحران کے بعد ایک اور بحران کے خطرے سے خبردار کر دیا ہے، انھوں نے کہا دنیا کو چاول کے بحران کا بھی خطرہ لاحق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر اردوان انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں اپوروا کیمپنسکی میں منعقدہ جی 20 سربراہی اجلاس کے فوڈ اینڈ انرجی سیکیورٹی سیشن میں بات کر رہے تھے۔

    انھوں نے اناج کے بحران کی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو گندم، سورج مکھی کے تیل اور مکئی کی طرح چاول کے بھی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی طلب، رسد میں رکاوٹ، اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور خام مال کی قلت کی وجہ سے دنیا کو مہنگائی کا سامنا ہے۔ اپنی تقریر میں اردوان نے کہا کہ ان تمام چیلنجز کے باوجود گزشتہ سال عالمی معیشت کی شرح نمو 6 فی صد تک رہی۔

    اردوان نے کہا اس وقت دنیا کو چاول میں بحران کے امکان کا سامنا ہے، جیسا کہ گندم، سورج مکھی کے تیل اور مکئی میں سامنا رہا، اسی طرح عالمی کھاد کی منڈی کو تیزی سے مستحکم کیا جانا چاہیے، بصورت دیگر ہمیں اگلے سال ایک بڑے غذائی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    انھوں نے کہا ترکی کی طرف سے بحیرہ اسود میں اقوام متحدہ کے ساتھ قائم کردہ راہداری کے ذریعے 10 ملین ٹن سے زیادہ اناج بھیج دیا گیا ہے، ہمیں برآمد شدہ اناج کو فوری ضرورت کے تحت پس ماندہ علاقوں، خاص طور پر افریقہ تک پہنچانے کے لیے بھی کوششیں صرف کرنی چاہیئں۔

  • عالمی وبا کے کنٹرول کے لیے سعودی حکومت کا بڑا اعلان

    عالمی وبا کے کنٹرول کے لیے سعودی حکومت کا بڑا اعلان

    جدہ: کرونا وائرس کے عالمی وبا کو کنٹرول کرنے کے سلسلے میں سعودی حکومت نے جی 20 اجلاس کل 26 مارچ کو بلانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ جی ٹوینٹی ممالک کا اجلاس کل بلایا جا رہا ہے، جس کی صدارت خادم حرمین شریفین شاہ سلمان کریں گے۔

    سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ کرونا سے پیدا ہونے والی صورت حال کے پیش نظر کیا گیا ہے، ہم وائرس کی روک تھام کے لیے کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، سعودی عرب دیگر ارکان سے مل کر بحران کے حل کے لیے کوششیں کرے گا۔

    سعودی حکومت کا یہ بھی کہنا تھا کہ جی 20 ارکان کرونا کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، جی 20 ارکان کو عالمی وبا کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔

    سعودی عرب جی 20 کی سربراہی سنبھالنے والا عرب دنیا کا پہلا ملک

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی کہا تھا کہ کرونا وائرس نے دنیا کے بڑے معاشی فورم کو غیر معمولی موقع فراہم کیا ہے کہ وہ اس مرض سے لوگوں کو لاحق بڑے خطرات کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔

    انھوں نے جی 20 ممالک کو ایک خط میں عالمی وبا کے سلسلے میں ہنگامی اجلاس بلانے کے فیصلے پر خیر مقدم کیا، جس نے پوری دنیا میں صحت، تعلیم اور معیشتوں کو شدید متاثر کر دیا ہے۔ انھوں نے لکھا کہ انسانی بحران کے وقت میں جنگ کے وقت میں کی جانے والی منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے، اس سے دنیا بھر کے لوگوں بالخصوص سب سے زیادہ کمزور لوگوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار ہوگا۔

  • پلیز پیوتن! اگلے انتخاب میں مداخلت سے باز رہیے گا، ٹرمپ

    پلیز پیوتن! اگلے انتخاب میں مداخلت سے باز رہیے گا، ٹرمپ

    اوساکا/واشنگٹن : صدر ٹرمپ نے پیوتن سے ملاقات کے دوران کہا کہ روسی ہم منصب سے میرے تعلقات بہت اچھے ہیں، پوٹن کے ساتھ بیٹھنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتن سے جی ٹوئنٹی سمٹ کی سائیڈ لائنز پر باہمی مذاکرات کرتے ہوئے ان سے پیش آئند امریکی انتخابات میں مداخلت نہ کرنے کا مطالبہ کیاہے۔

    غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا اظہار تفنن ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب کانگرس 2016 کے امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم چلانے والی ٹیم اور روس کے درمیان جوڑ توڑ کے الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے۔

    صدر ٹرمپ اپنے روسی ہم منصب سے از راہ تفنن یہ کہتے ہوئے مخاطب ہوئے کہ پلیز! اگلے انتخاب میں مداخلت سے باز رہیے گا۔

    پوتین سے ہونے والی ملاقات کے آغاز پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اپنے روسی ہم منصب سے میرے تعلقات بہت اچھے ہیں، ولادی میر پوتین کے ساتھ بیٹھنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔

    واضح رہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان آخری مرتبہ ملاقات جولائی 2018 میں ہلسنکی کے مقام پر ہونے والے اجلاس میں ہوئی تھی۔

  • جی 20 اجلاس: سعودی ولیٔ عہد سے پیوٹن کی بے تکلفی اور اردوان کی لا تعلقی

    جی 20 اجلاس: سعودی ولیٔ عہد سے پیوٹن کی بے تکلفی اور اردوان کی لا تعلقی

    بیونس آئرس: ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس میں منعقد ہونے والے G 20 سربراہی اجلاس میں سعودی ولیٔ عہد شہزادہ محمد بن سلمان عالمی میڈیا کی نگاہوں کا مرکز بنے رہے۔

    تفصیلات کے مطابق جی ٹوینٹی سربراہی اجلاس میں محمد بن سلمان خاشقجی قتل کے بعد اپنے پہلے سفارتی امتحان سے گزرے، عالمی میڈیا کی نظریں انھیں پر رہیں۔

    [bs-quote quote=”ڈونلڈ ٹرمپ سعودی ولیٔ عہد کے پاس سے گزرے تو دونوں رہنماؤں میں مسکراہٹ کا تبادلہ ہوا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اجلاس میں کون سعودی ولیٔ عہد سے ملا اور کون کترایا، میڈیا بغور نوٹ کرتا رہا، سعودی شہزادے سے سب سے زیادہ گرم جوشی روسی صدر پیوٹن نے دکھائی۔

    خیال کیا جا رہا تھا کہ شہزادہ محمد بن سلمان اجلاس میں نظر انداز کے جائیں گے تاہم روسی صدر ولا دی میر پیوٹن نے دوستوں کی طرح گرم جوشی سے ان کے ہاتھ پر ہاتھ مارا۔

    فرانس کے صدر سے بھی کئی منٹ تک سرگوشیاں ہوتی رہیں، میکرون کچھ سمجھاتے اور محمد بن سلمان مسکراتے رہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  جی 20 اجلاس محمد بن سلمان کے لیے بڑا سفارتی امتحان


    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی پاس سے گزرے تو دونوں رہنماؤں میں مسکراہٹ کا تبادلہ ہوا، تاہم جب ترک صدر طیب اردوان آئے تو دونوں نے ایک دوسرے سے نظریں چرا لیں، ترک صدر اور محمد بن سلمان نے علیک سلیک بھی نہ کی۔

    خیال رہے کہ غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رواں برس ممالک کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعات کے باعث جی 20 اجلاس بھی متاثر ہوسکتا ہے۔