Tag: G7

  • ٹرمپ کا جی 7 سمٹ میں شرکت مختصر کر کے وطن واپسی کا فیصلہ

    ٹرمپ کا جی 7 سمٹ میں شرکت مختصر کر کے وطن واپسی کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جی 7 سمٹ میں اپنی شرکت مختصر کر کے وطن واپسی کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا میں جی سیون سمٹ میں شرکت مختصر کر کے وطن واپسی کا فیصلہ کیا ہے، وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا کہ امریکی صدر پیر کی رات کینیڈا میں جی 7 سمٹ سے کئی ’’اہم معاملات‘‘ دیکھنے کے لیے واشنگٹن واپس آئیں گے۔

    دریں اثنا، امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سیچویشن روم میں اہم اجلاس بلا لیا ہے، اور نیشنل سیکیورٹی کونسل کو سیچویشن روم میں تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔


    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    پنٹاگون چیف نے ایک بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ اب بھی ایران کے ساتھ نیو کلیئر ڈیل کے لیے کوشاں ہیں، تاہم امریکا چوکس اور تیار ہے، اور مشرق وسطیٰ میں اپنے اثاثوں کی حفاظت کرے گا۔


    ایران نے جوہری معاہدے پر دستخط نہ کیے تو بے وقوفی ہوگی، ٹرمپ


    بی بی سی کے مطابق اس بات کی توقع نہیں ہے کہ ٹرمپ ایران اسرائیل تنازعہ پر جی 7 کے بیان پر دستخط کریں گے، جس میں کشیدگی میں کمی اور شہریوں کے تحفظ پر زور دیا جائے گا۔ امریکی صدر آج منگل کو یوکرین اور میکسیکو کے صدور کے ساتھ طے شدہ ملاقاتیں بھی نہیں کر پائیں گے۔

    تاہم دوسری جانب وائٹ ہاؤس کا اصرار ہے کہ ٹرمپ نے اس سفر کے دوران بہت کچھ حاصل کر لیا ہے، سب سے بڑھ کر برطانیہ کے وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر کے ساتھ ٹیرف معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔

  • جی 7 ممالک کا مقصد روس کو روکنا اور سیاسی حریف کے طور پر اسے ختم کرنا ہے: روس

    جی 7 ممالک کا مقصد روس کو روکنا اور سیاسی حریف کے طور پر اسے ختم کرنا ہے: روس

    ماسکو: روسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جی 7 ممالک روس اور چین کی دوہری روک تھام کرنا چاہتے ہیں اور جغرافیائی سیاسی حریف کے طور پر روس کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ہیروشیما میں منعقدہ گروپ آف 7 سربراہی اجلاس کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں جن فیصلوں پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اپنایا گیا ان کا مقصد روس اور چین کی دوہری روک تھام کرنا ہے۔

    لاوروف نے یہ بات سفارت کاری اور دفاعی پالیسی سے متعلق ایک کانفرنس میں کہی جو ہفتے کے روز دارالحکومت ماسکو کے مضافات میں منعقد ہوئی۔

    انہوں نے مغربی اقوام کی جانب سے یوکرین کی حمایت میں شدت لانے پر انہیں بارہا تنقید کا نشانہ بنایا، ہفتے کے روز جاری ہونے والے جی 7 رہنماؤں کے اعلامیے میں، شرکا نے روس کی جارحیت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    لاوروف نے یہ بھی واضح کیا کہ روس کی مغربی ممالک کے ساتھ محاذ آرائی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ممالک صرف میدانِ جنگ میں روس کو شکست دینے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ جغرافیائی سیاسی حریف کے طور پر بھی روس کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

  • چین کا جی 7 ممالک کو کرارا جواب

    چین کا جی 7 ممالک کو کرارا جواب

    بیجنگ: چین نے جی سیون ممالک کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کی قسمت کا فیصلہ جی 7 جیسے چھوٹے گروپ کے ہاتھ میں نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دو دن قبل دنیا کی 7 امیر ترین جمہوری طاقتوں کے گروپ نے چین کے اثر و رسوخ کو ختم کرنے کے لیے انفرا اسٹرکچر کا منصوبہ پیش کیا تھا، جس پر چین نے رد عمل میں جی-7 ممالک کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دن چلے گئے جب دنیا کی قسمت کا فیصلہ چھوٹے گروپ کے ہاتھ میں ہوتا تھا۔

    خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق پیر کو چین نے روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے کا متبادل لانے کی جی سیون کے منصوبے کو ناممکن، جبری مشقت کے الزام کو جھوٹا اور سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو بہتان قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا پر چھوٹے گروپ کی حکمرانی نہیں چلتی۔

    دنیا کی 7 امیر ترین جمہوری طاقتیں چین کے اثر و رسوخ سے پریشان، اہم فیصلہ کر لیا

    چین نے گروپ کے مشترکہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ دن ختم ہو چکے ہیں جب چھوٹے ممالک کے گروپ دنیا کی قسمت کا فیصلہ کیا کرتے تھے، چین نے واضح کیا کہ کسی چھوٹے گروپ کے تراشے گئے نام نہاد اصول نہیں، بلکہ اقوام متحدہ کے اصولوں پر مبنی عالمی نظام ہی اصلی بین الاقوامی حکم ہے۔

    خیال رہے کہ ہفتے کے روز سات امیر ترین جمہوری جماعتوں کے گروپ نے ترقی پذیر ممالک کو ایک انفرا اسٹرکچر منصوبہ پیش کر کے دراصل چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی ہے، اور جی سیون چینی صدر شی جن پنگ کے ملٹی ٹریلین ڈالر ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ منصوبے کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔

    اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکی حمایت یافتہ منصوبہ ’بِلڈ بیک بِٹر ورلڈ (B3W)‘ چینی پروگرام کا اعلیٰ معیار کا متبادل بنے۔ چینی منصوبہ ’بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئٹو (BRI)‘ نے کئی ممالک میں ریل گاڑیوں، سڑکوں اور بندرگاہوں کی تعمیر میں مالی اعانت فراہم کی، تاہم اس پر اس حوالے سے تنقید کی جاتی رہی ہے کہ اس سے کچھ ممالک پر قرضوں کا بوجھ لد گیا ہے۔

  • دنیا کی 7 امیر ترین جمہوری طاقتیں چین کے اثر و رسوخ سے پریشان، اہم فیصلہ کر لیا

    دنیا کی 7 امیر ترین جمہوری طاقتیں چین کے اثر و رسوخ سے پریشان، اہم فیصلہ کر لیا

    لندن: دنیا کی 7 امیر ترین جمہوری طاقتیں چین کے اثر و رسوخ سے پریشان ہو گئی ہیں، جی سیون اجلاس میں ان طاقتوں نے چین کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے اہم فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی میزبانی میں G7 اجلاس جاری ہے، جس میں پہلے روز دنیا بھر میں انسداد کرونا ویکسین کی یکساں فراہمی کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا، دنیا کی 7 طاقت ور جمہوری معیشتوں کے سربراہ برطانیہ میں اس لیے سر جوڑ کر بیٹھے ہیں تاکہ کرونا وبا سے نمٹا جا سکے۔

    تاہم، بین الاقوامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ہفتے کے روز سات امیر ترین جمہوری جماعتوں کے اس گروپ نے ترقی پذیر ممالک کو ایک انفرا اسٹرکچر منصوبہ پیش کر کے دراصل چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی ہے، اور یوں جی سیون چینی صدر شی جن پنگ کے ملٹی ٹریلین ڈالر ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ منصوبے کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔

    جی 7 گروپ ویکسینز کا عطیہ کرنے پر رضامند ہو جائے گا، بورس جانسن کو امید

    میڈیا رپورٹس کے مطابق اس اجلاس میں چین کا مقابلہ کرنے کے خواہاں جی 7 رہنماؤں نے بہتر انفرا اسٹرکچر کی تعمیر میں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کی حمایت کرنے کا منصوبہ اپنا لیا ہے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکی حمایت یافتہ منصوبہ ’بِلڈ بیک بِٹر ورلڈ (B3W)‘ چینی پروگرام کا اعلیٰ معیار کا متبادل بنے۔ چینی منصوبہ ’بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئٹو (BRI)‘ نے کئی ممالک میں ریل گاڑیوں، سڑکوں اور بندرگاہوں کی تعمیر میں مالی اعانت فراہم کی، تاہم اس پر اس حوالے سے تنقید کی جاتی رہی ہے کہ اس سے کچھ ممالک پر قرضوں کا بوجھ لد گیا ہے۔

    کرونا وبا کے سلسلے میں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اجلاس میں کہا کہ یہ اجلاس وبا سے سبق سیکھنے کا موقع ہے، اس کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

    ماحولیات: چین نے بڑا منصوبہ پیش کر دیا

    برطانیہ کے تفریحی مقام کارن وال میں اجلاس کے پہلے روز ملکہ برطانیہ نے سربراہان کے اعزاز میں استقبالیہ بھی دیا، جس میں پرنس ولیم اور کیٹ میڈلٹن نے بھی شرکت کی، استقبالیے کے بعد ملکہ برطانیہ نے سربراہان کے ساتھ تصویر بھی بنوائی۔

    اسی دوران اجلاس کے باہر ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے آواز بھی اٹھائی جا رہی ہے، جی سیون سربراہان کو جھنجھوڑنے کے لیے کارن وال میں ماحولیاتی تبدیلی پر کام کرنے والے کارکنان کا احتجاج جاری ہے، کسی نے جی سیون رہنماؤں کا بھیس دھارا تو کسی نے دیوہیکل فلوٹ تیار کیے۔ ریلی نکالنے والے مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ طاقت ور ممالک کے سربراہان ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدام کریں۔

    خیال رہے کہ جی سیون ممالک میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکا شامل ہیں۔

  • جی سیون اجلاس:  بھارتی وفد میں کرونا کی تشخیص، شرکا میں خوف کی لہر

    جی سیون اجلاس: بھارتی وفد میں کرونا کی تشخیص، شرکا میں خوف کی لہر

    لندن:جی سیون میٹنگ کیلئےگئے بھارتی وفدکے دو ارکان کا کرونا ٹیسٹ مثبت آگیا ہے، جس کے بعد دونوں ارکان نے خود کو قرنطینہ کرلیا ہے۔

    اسکائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ترقی يافتہ جی سيون ممالک کے وزرائے خارجہ کا لندن میں اجلاس جاری ہے، اجلاس کا دو سال بعد انعقاد کیا گیا ہے تاہم ناخوشگوار واقعہ اس وقت رونما ہوا جب جی سیون میٹنگ کیلئےگئے بھارتی وفدکے دو ارکان کا کرونا ٹیسٹ مثبت پایا گیا۔

     رپورٹ کے مطابق کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد دونوں ارکان قرنطینہ میں چلے گئے ہیں جبکہ جی سیون وزرائے خارجہ کا اجلاس شیڈول کے مطابق جاری ہے،اس اہم ترین اجلاس میں برطانیہ کے سابق وزیراعظم گورڈن براؤن اور عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیدروس بھی موجود ہیں۔

    آج اس اجلاس کا دوسرا دن ہے اور شرکاء کئی اہم عالمی امور پر تبادلہ خيال جاری رکھے ہوئے ہيں جن میں کرونا کے خلاف کوششوں کا معاملہ سر فہرست ہے، برطانیہ ،امريکہ، کينيڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی اور جاپان کے وزرائے خارجہ آج ميانمار کی صورتحال پر گفتگو کرینگے، اجلاس میں ليبيا اور شام کی جنگ کے علاوہ چين اور روس سے لاحق مسائل بھی ایجنڈے میں شامل کئے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ جی سیون ممالک میں امریکہ ، برطانیہ ، جرمنی ، فرانس ، اٹلی ، کینیڈا اور جاپان ہیں، انڈیا مستقل رکن نہیں ہے مگر اس کے ایک وفد کو وزرائے خارجہ اجلاس میں مدعو کیا گیا تھا۔

  • برازیل نے ایمازون جنگلات کے لیے دیا جانے والا عطیہ ٹھکرا دیا

    برازیل نے ایمازون جنگلات کے لیے دیا جانے والا عطیہ ٹھکرا دیا

    پیرس: جی 7 ممالک نے برازیل میں ایمازون کے بارانی جنگلات میں لگی آگ کو بجھانے کے لیے اٹھارہ ملین یورو (1 کروڑ 80 لاج یورو) کی فوری امداد کی پیشکش کی تاہم برازیل نے یہ پیشکش ٹھکرا دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چلی کے صدر سباستیان پینیئرانے کہا کہ اس امداد کے علاوہ دوسرے مرحلے میں ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ایمازون نامی ایک مہم بھی شروع کی جائے گی۔

    دوسری جانب برازیل کے صدر جیئر بولسونارو نے اسے اپنے ملک کے داخلی معاملات میں دخل اندازی سے تعبیر کیا ہے۔

    رین فاریسٹ کی خاصیت رکھنے والے ایمازون کا یہ جنگل یعنی جہاں بارشیں سب سے زیادہ ہوتی ہیں، دنیا میں موجود برساتی جنگلات کا 60 فیصد حصہ ہیں۔

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس برازیل کے جنگل میں 78 ہزار 383 مرتبہ آگ لگنے کے واقعات پیش آئے جو 2013 کے بعد سے سب سے زیادہ ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق برازیل کے جنگلات میں 72 ہزار سے زائد مرتبہ آگ لگ چکی ہے اور گزشتہ برس کے مقابلے ان واقعات میں 84 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    برازیل کی نیشنل انسٹیٹوٹ فار اسپیس ریسرچ (این آئی پی ای) کے مطابق نصف آگ جس حصے میں لگی وہاں تقریباً 2 کروڑ آبادی رہائش پذیر ہے۔

    آگ سے متعلق نئے اعداد و شمار کے بعد برازیل کے صدر جیئر بولسونارو نے عسکری قیادت کو آتشزدگی سے نمٹنے اور خطے میں مجرمانہ کارروائیوں کے خاتمے کی اجازت بھی دے دی۔

  • ایمزون میں آتشزدگی: ہمارا گھر جل رہا ہے، ایمانوئل میکرون

    ایمزون میں آتشزدگی: ہمارا گھر جل رہا ہے، ایمانوئل میکرون

    پیرس/براسیلیا :فرانسیسی صدر نے دنیا کے پھیپھڑوں کی حیثیت رکھنے والے ایمزون جنگل میں بھڑکنے والی آگ کو ’عالمی بحران‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایمزون کی آتشزدگی جی 7 اجلاس کا اہم ایجنڈا ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق رین فاریسٹ کی خاصیت رکھنے والے یہ جنگل یعنی جہاں بارشیں سب سے زیادہ ہوتی ہیں، دنیا میں موجود برساتی جنگلات کا 60 فیصد حصہ ہیں، سائنسدانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر ایمزون میں ہونے والی آتشزدگی پر جلد قابو نہ پایا گیاتو موسمیاتی تبدیلیوں خلاف کی جانے والی کوششیں پر مضر اثرات مرتب ہوں گے۔

    فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پرکیے گئے ٹویٹ میں کہا کہ ’ہمارا گھر جل رہا ہے‘۔

    واضح رہے کہ رواں ہفتے کے اختتام پر فرانسیسی صدر جی سیون سمٹ کی میزبانی کریں گے جس میں دنیا کی سب سے اہم و مضبوط معاشی طاقتیں شریک ہوں گی۔

    انہوں نے جی سیون ممالک کو رین فارسٹ ایمزون کی صحت سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ مسئلہ اقوام عالم کےلیے تشویش کا باعث ہے‘۔

    فرانسیسی صدر نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ دنیا کےی 20 فیصد آکسیجن پیدا کرنے والا اور پھیپھڑوں کی حیثیت رکھنے والاسب سے بڑا برساتی جنگل ایمزون جل رہا ہے ’جی سیون ممبران کو چاہیے کہ اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر زیر بحث لائیں‘۔

    دوسری جانب برازیلین صد رنے ایمزون کے جنگلات میں آتشزدگی سے سیاسی فوائد حاصل کرنے کےفرانسیسی صدر کے الزام پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فرانسیسی صد رنے جی سیون سمٹ میں ایمزون کی آتشزدگی پر گفتگو کرنے کا کہا جس میں برازیل کو شامل نہیں کیا’یہ کالونیل مائنڈ سیٹ کی عکاسی کرتا ہے‘۔

    ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ رواں برس ایمزون کے جنگل میں جنوری سے اگست تک 72 ہزار843 مرتبہ آگ بھڑک چکی ہےجو کہ گزشتہ سال کی نسبت 85 فیصد زیادہ ہے۔ جبکہ 2018 40 ہزار اور 2016 میں 68 ہزار مرتبہ لگی تھی۔

    خیال رہے کہ پیرو کے روز ایمزون کے جنگل میں ہولناک آگ بھڑکنے کے بعد 2700 کلومیٹر دور واقع شہر ساؤ پالو میں بھی دھوئیں کے گھنے و کالے بادلوں کے باعث اندھیرا چھاگیاتھا۔

    ایمزون کے جنگلات دنیا کی فضا کو آکسیجن فراہم کرنے میں اپنا 20 فیصد حصہ ڈالتے ہیں اورانہیں دنیا کے پھیپھڑوں سے تشبیہ دی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ ایمزون کا جنگل 30 لاکھ اقسام کے درختوں، پودوں ، جانوروں اور دس لاکھ مقامی باشندوں(جنگلی قبائل) کا گھر ہے۔

    سوشل میڈیا پر جاری تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جنگلات میں لگنے والی آگ کے سبب برازیل میں دھویں کے بادل چھائے ہوئے ہیں جنہوں نے کئی شہروں کو اندھیرے میں ڈبو دیا ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپ اورامریکہ کے درمیان اعتماد کوتباہ کردیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپ اورامریکہ کے درمیان اعتماد کوتباہ کردیا

    اوٹاوا: جرمنی اور فرانس نے کینیڈا میں ہونے والے جی سیون اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کی حمایت سے پھرنے پر امریکی صدر کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے وزیرخارجہ ہیکو ماز کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپ اور امریکہ کے درمیان اعتماد کو تباہ کردیا ہے۔

    دوسری جانب فرانسیسی صدرایمانوئل میکرون نے کہا کہ بین الاقوامی تعاون کا انحصار غصے اور زبانی حملوں پرنہیں ہوتا۔

    ترقی یافتہ ممالک کی تنظیم جی سیون کا کینیڈا میں ہونے والے اجلاس کا اختتام ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے کے باعث خوشگوار نہیں ہوسکا۔

    امریکی صدر گزشتہ روز شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے ملاقات کے لیے جی سیون اجلاس کے اختتام سے قبل ہی واپس چلے گئے تھے اور انہوں نے اپنے نمائندوں کو جی سیون اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کی توثیق پردستخط نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈین وزیراعظم کو بے ایمان اورکمزورقرار دے دیا

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جی 7 اجلاس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپراپنے پیغام میں کینیڈین وزیراعظم کو بے ایمان اور کمزور قرار دیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جسٹن ٹروڈو نے جی 7 کے اجلاس کے دوران بہت نرم مزاج اور نیک رویہ اختیار کیا تاکہ ہمارے جانے کے بعد نیوز کانفرنس کرسکیں جس میں انہوں نے امریکی ٹیرف کو تضحیک آمیز قرار دیا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل صافحیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کینیڈا کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکہ کے اسٹیل اور ایلمونیم ی درآمدات پرامریکی ٹیرف کی وضاحت کے لیے قومی سلامتی کودرمیان میں لانا کینیڈا کے سابق فوجیوں جنہوں نے عالمی جنگ کے درمیان امریکہ کا ساتھ دیا تھا، ان کے لیے انتہائی تضحیک آمیز تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فرانسیسی صدر کا زوردار مصافحہ ٹرمپ کے ہاتھ پر نشان چھوڑ گیا

    فرانسیسی صدر کا زوردار مصافحہ ٹرمپ کے ہاتھ پر نشان چھوڑ گیا

    سنگاپور: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غیر ملکی سربراہان اور رہنماؤں کے ساتھ اپنے زور دار مصافحے کے حوالے سے کافی شہرت رکھتے ہیں تاہم گزشتہ روز جی سیون کے اجلاس کے دوران میکرون نے ٹرمپ سے ہاتھ ملایا تو ٹرمپ کے ہاتھ پر نشان واضح ہوگئے۔

    برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مصافحے کے دوران 25 سیکنڈ تک زوردار طریقے سے ان کا ہاتھ تھامے رکھا، جس کے نتیجے میں ان کا ہاتھ لال پڑ گیا اور میکرون کی انگلیوں کے نشان ٹرمپ کے ہاتھ پر واضح تھے۔

    میکرون نے پہلے تو ٹرمپ کی کہنی پکڑی اور پھر ان کا ہاتھ اپنی طرف بڑھایا، ٹرمپ نے بھی اپنا ہاتھ میکرون کو پیش کردیا تو فرانسیسی صدر نے اسے طاقت سے پکڑ لیا اور اس پر دباؤ ڈالے رکھا، ٹرمپ کو کچھ دیر بعد ہی ہاتھ کھینچ لینے میں ہی عافیت نظر آئی۔

    ٹرمپ نے صحافیوں کو فرانسیسی صدر کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ یہ میرے دوست ہیں، ابتدا سے ہی ہمارا تعلق شاندار رہا ہے۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد زور دار طریقے سے مصافحے کے حوالے سے شہرت حاصل کی تھی، جس میں وہ دوسرے کے ہاتھ کو سختی کے ساتھ پکڑا کرتے تھے البتہ اس مرتبہ میکرون نے انہیں ایسا موقع ہی نہیں دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔