Tag: G7 countries

  • جی 7 ممالک کا مقصد روس کو روکنا اور سیاسی حریف کے طور پر اسے ختم کرنا ہے: روس

    جی 7 ممالک کا مقصد روس کو روکنا اور سیاسی حریف کے طور پر اسے ختم کرنا ہے: روس

    ماسکو: روسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جی 7 ممالک روس اور چین کی دوہری روک تھام کرنا چاہتے ہیں اور جغرافیائی سیاسی حریف کے طور پر روس کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ہیروشیما میں منعقدہ گروپ آف 7 سربراہی اجلاس کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں جن فیصلوں پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اپنایا گیا ان کا مقصد روس اور چین کی دوہری روک تھام کرنا ہے۔

    لاوروف نے یہ بات سفارت کاری اور دفاعی پالیسی سے متعلق ایک کانفرنس میں کہی جو ہفتے کے روز دارالحکومت ماسکو کے مضافات میں منعقد ہوئی۔

    انہوں نے مغربی اقوام کی جانب سے یوکرین کی حمایت میں شدت لانے پر انہیں بارہا تنقید کا نشانہ بنایا، ہفتے کے روز جاری ہونے والے جی 7 رہنماؤں کے اعلامیے میں، شرکا نے روس کی جارحیت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    لاوروف نے یہ بھی واضح کیا کہ روس کی مغربی ممالک کے ساتھ محاذ آرائی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ممالک صرف میدانِ جنگ میں روس کو شکست دینے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ جغرافیائی سیاسی حریف کے طور پر بھی روس کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

  • یوکرین جنگ : جی سیون ممالک کی روس سے انخلاء کی اپیل

    یوکرین جنگ : جی سیون ممالک کی روس سے انخلاء کی اپیل

    جی سیون ممالک نے روس سے یوکرین پر فضائی و زمینی حملوں کو روکنے اور وہاں سے روسی فوجیوں کے انخلاء کی اپیل کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ،جرمنی، برطانیہ، کینیڈا، فرانس، اٹلی اور جاپان پر مشتمل جی7 ممالک کے سربراہان کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگ میں یوکرین کی سفارتی، مالی اور فوجی حمایت میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔

    مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم روس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی جارحیت بند کرے اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ یوکرین کی سرزمین سے فوری طور پر مکمل اور غیر مشروط طور پر اپنے فوجیوں کو واپس بلا لے۔

    جی سیون سربراہان کا کہنا ہے کہ روس کے خلاف پابندیوں کو روکنے میں مدد کرنے والے تیسرے ممالک کو اس کا سخت ہرجانہ ادا کرنا پڑے گا۔

    بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ روس نے ہی جنگ شروع کی اور وہی اسے ختم کرے گا، اس کے علاوہ بیان میں ماسکو انتظامیہ پر یوکرین میں ہسپتالوں، اسکولوں اور انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے اور تاریخی شہروں کو تباہ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

    اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ روس کی جانب سے کسی بھی کیمیائی، حیاتیاتی، تابکاری یا جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں نئے اسٹارٹ معاہدے پر عمل درآمد کو معطل کرنے کے روس کے فیصلے پر گہرا افسوس ہے۔

  • روس نے حملے جاری رکھے تو مزید پابندیاں لگائیں گے، جی سیون

    روس نے حملے جاری رکھے تو مزید پابندیاں لگائیں گے، جی سیون

    نیویارک : جی سیون ممالک نے روس کو مزید پابندیوں کی دھمکی دے دی، اس کے علاوہ روس یوکرین تنازع پر جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس بلا لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سات ممالک پر مشتمل عالمی تنظیم جی سیون نے روس کو تنبیہہ کی ہے کہ اگر اس نے یوکرین پرحملے جاری رکھے تو مزید پابندیاں لگائیں گے۔

    امریکا، برطانیہ، جرمنی، فرانس، کینیڈا، اٹلی اور جاپان کی جانب سے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یوکرین پر روس کا قبضہ قبول نہیں کیا جائے گا، روس نے حملے بند نہ کیے تو مزید پابندیاں لگا دیں گے۔

    جی سیون کا مزید کہنا ہے کہ یوکرین کو45کروڑ ڈالر کے مہلک ہتھیار دیں گے، جنگ جاری رہی تو70لاکھ افراد بےگھر ہوجائیں گے، روس یوکرین تنازع سے یورپ میں انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔

    سلامتی کونسل کے غیرمعمولی اجلاس میں روس سمیت پانچ سپر پاورز کی ویٹو پاور سلب کر لی گئی، یوکرین پر حملے کے خلاف جنرل اسمبلی کا فوری ہنگامی اجلاس بلانے کی منظوری دے دی گئی۔ قرارداد کے حق میں گیارہ ممالک نے ووٹ دیا، چین، بھارت، عرب امارات نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

    امریکا، یورپی یونین، برطانیہ اور کینیڈا کی جانب سے اقتصادی پابندیوں کے بعد روسی کرنسی اپنی قدر کھو بیٹھی ہے، روبل ڈالر کے مقابلے میں پہلی بار 20 فیصد تک گر گیا ہے۔

  • کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر بند کیے جائیں، اقوام متحدہ

    کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر بند کیے جائیں، اقوام متحدہ

    جینیوا : اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گُتیریس نے سات ترقی یافتہ ممالک کے گروپ ( جی سیون ممالک) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جون کے سربراہی اجلاس تک، کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے خاتمے کے اپنے اپنے منصوبوں کا اعلان کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وہ گزشتہ روز ایک آن لائن کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس اجلاس کا اہتمام، کوئلے سے بجلی کی پیداوار کے خاتمے اور ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کے فروغ کی ایک تنظیم نے کیا تھا۔

    انتونیو گُتیریس نے اس بات کو دہرایا کہ حکومتوں کی جانب سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی کے لیے کیے گئے وعدے، 2010 کے مقابلے میں2030 تک اخراج میں45 فیصد کمی کے اقوام متحدہ کے ہدف سے کم ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار کے شعبے میں کوئلے کے استعمال کا خاتمہ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے واحد ضروری اقدام ہے۔

    اقوام متحدہ کے سربراہ نے جی سیون ممالک پر زور دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ برطانیہ میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں، کوئلے کے استعمال کے بتدریج خاتمے کے عزم کے وعدے کریں۔

    انہوں نے صنعتی ممالک سے یہاں تک کہا کہ وہ کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کی تعمیر، خصوصاً ترقی پذیر ممالک میں ان کے قیام کے لیے بین الاقوامی سرمایہ کاری بھی روکیں۔

    راست منتقلی کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے انتونیو گُتیریس نے بجلی کی پیداوار کی ماحول دوست طریقے پر منتقلی کے عمل دوران، کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کے کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کی اہمیت پر بھی زور دیا۔