Tag: g7-summit

  • ایران نے جوہری معاہدے پر دستخط نہ کیے تو بے وقوفی ہوگی، ٹرمپ

    ایران نے جوہری معاہدے پر دستخط نہ کیے تو بے وقوفی ہوگی، ٹرمپ

    البرٹا : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ میرا خیال ہے ایران کو جوہری معاہدے پر دستخط کرنا ہوں گے، اگر نہ کیے تو اس کی بیوقوفی ہوگی۔

    یہ بات انہوں نے کینیڈا کے شہر البرٹا میں جی سیون اجلاس کے موقع پر برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے پاس کسی بھی صورت ایٹمی ہتھیار نہیں دیکھنا چاہتے، ہم نے جوہری معاہدے کیلیے ایران کو 60 دن دیئے تھے لیکن انہوں نے انکار کیا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ جوہری معاہدے پر ایران کو سائن کرنا ہوگا، ایران نیوکلیئر ڈیل پر دستخط نہیں کررہا تو وہ بیوقوف ہے، اسے جوہری معاہدے پر لازمی دستخط کرنے چاہئیں۔ انہوں نے پیش گوئی کی ہے کہ ایران جوہری معاہدہ کرلے گا۔

    امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی شہریوں کو فوری طور پر تہران خالی کرنے کی تنبیہ کردی، ان کا کہنا تھا کہ انسانی جانوں کا ضیاع شرمناک ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم یہاں ایران اور اسرائیل کشیدگی کم کرنے کیلئے ہی اکٹھے ہوئے ہیں، آپ سب جانتے ہیں کہ اسرائیل بہت اچھا کر رہا ہے۔

    علاوہ ازیں کینیڈا میں برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے ساتھ ٹریڈ ڈیل کو حتمی شکل دینے کی دستاویز پر دستخط کردیے ہیں۔

    صدر ٹرمپ نے سابق امریکی صدر جوبائیڈن انتظامیہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ہی دنیا میں جنگیں شروع ہوئیں۔

     

  • جی 7 سمٹ میں اسرائیل ایران تنازع ایجنڈے میں سرفہرست ہونے کا امکان

    جی 7 سمٹ میں اسرائیل ایران تنازع ایجنڈے میں سرفہرست ہونے کا امکان

    اوٹاوا: کینیڈا میں جی 7 سمٹ میں شرکت کے لیے عالمی رہنماؤں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، ایجنڈے میں ایران اسرائیل تنازع سر فہرست ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جی 7 سمٹ میں شرکت کے لیے کینیڈا روانہ ہو گئے، برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر سمٹ میں شرکت کے لیے کینیڈا پہنچ گئے۔

    جی 7 سمٹ میں اسرائیل ایران تنازع ایجنڈے میں سرفہرست ہونے کا امکان ہے، سمٹ میں بین الاقوامی سیکیورٹی، عالمی استحکام پر بات چیت ہوگی، امریکا کی جانب سے ٹیرف پالیسی پر ڈونلڈ ٹرمپ بات چیت کریں گے۔

    فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ ایران اسرائیل تنازع آنے والے گھنٹوں میں تھم جائے گا، اور آنے والے گھنٹوں میں بات چیت کا راستہ کھلے گا، جی 7 رہنماؤں کے ساتھ اس معاملے پر بات کرنے کا موقع ملے گا۔


    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    روئٹرز کے مطابق کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی کا کہنا ہے کہ ان کی ترجیحات میں امن و سلامتی کو مضبوط بنانا، معدنی سپلائی کی اہم کڑیاں بنانا اور ملازمتیں پیدا کرنا شامل ہیں، لیکن توقع ہے کہ سربراہی اجلاس کے دوران امریکی ٹیرف اور مشرق وسطیٰ اور یوکرین کے تنازعات جیسے مسائل پر بہت زیادہ توجہ دی جائے۔

    جی 7 کے ایک اہلکار نے کہا کہ جی سیون رہنما ایران کے بارے میں ایک مشترکہ بیان جاری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس میں کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کیا جائے گا۔ جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے صحافیوں کو بتایا کہ اجلاس کے لیے ان کا ہدف یہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہ کرے، اسرائیل کا دفاع کا حق یقینی ہو، تاہم تنازع بڑھنے سے گریز کیا جائے اور سفارت کاری کے لیے گنجائش پیدا کی جائے۔

  • نیتن یاہو کی مشکلات میں اضافہ، جی سیون ممالک نے بڑا اعلان کردیا

    نیتن یاہو کی مشکلات میں اضافہ، جی سیون ممالک نے بڑا اعلان کردیا

    ایپولیا : وسطی اٹلی میں جی 7 ممالک کے وزرائے خارجہ کے اہم اجلاس میں اسرائیل سے لبنان میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جی سیون ممالک کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہوئے لبنان میں فوری جنگ بندی پر زور دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل حزب اللہ جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق جی سیون ممالک کے وزرائے خارجہ کے دو روزہ اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ جس کے تحت اجلاس میں آئی سی سی کے فیصلے پرعمل درآمد کا اعلان کیا گیا۔

    netanyahu

    خبر ایجنسی کے مطابق اجلاس میں یو کرین، مشرق وسطیٰ سمیت عالمی مسائل پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، وزرائے خارجہ نے ملاقات کے پہلے روز مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

    جی سیون وزرائے خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے آئی سی سی وارنٹ کی تعمیل کرینگے۔

    عالمی فوجداری عدالت کے جاری وارنٹ پر متعلقہ ذمہ داریوں کی تعمیل کی جائے گی، بین الاقوامی انسانی حقوق کے لیے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔

    جی سیون وزرائے خارجہ اجلاس میں کینیڈا، جرمنی، فرانس، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکا کے وزراء شامل تھے۔

    واضح رہے کہ آئی سی سی نے گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یووگیلنٹ کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ امریکہ آئی سی سی کا رکن نہیں ہے اور اس کی قانونی عمل داری کو مسترد کرتا ہے۔

    دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کیئراسٹارمر کا کہنا ہے کہ لبنان اور اسرائیل میں امن اور استحکام کے لیے جنگ بندی ہی واحد راستہ ہے، جنگ بندی ہی شہریوں کیلئے سلامتی کا واحد حل ہے، انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں طویل مدتی پائیدار امن چاہتے ہیں۔

     

  • جی سیون اجلاس میں ایرانی وزیر خارجہ کی شرکت کس کی مرضی سے ہوئی ؟

    جی سیون اجلاس میں ایرانی وزیر خارجہ کی شرکت کس کی مرضی سے ہوئی ؟

    فرانس: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی جی -7 سربراہی اجلاس میں آمد کو خوش آمدید کہتے ہیں اور ان کی عزت بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک مضبوط ایران دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدر نے جی-7 سربراہی اجلاس میں بات چیت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فرانس کے صدر نے ایرانی وزیرخارجہ کی آمد سے قبل ان سے اس اقدام کی منظوری لی تھی۔

    عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان سرد مہری کی برف پگھلی ہے یا نہیں؟ کیونکہ جواد ظریف کی کسی بھی امریکی عہدیدار سے بات چیت نہیں ہوئی ہے لیکن امریکی صدر کا یہ دعویٰ کہ ایران کے وزیرخارجہ کی آمد ان کی مرضی سے ہوئی ہے اس بات کا عندیہ ضرور دے رہی ہے کہ کچھ بات چیت کا آغاز ضرور ہوا ہے خواہ وہ پس پردہ ہی کیوں نہ ہو۔

    دلچسپ امر ہے کہ اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ جی -7 سربراہی اجلاس میں ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی آمد ان کے لیے حیران کن تھی۔

    ایران کے وزیرِ خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک ایسے وقت میں فرانس کا ایک مختصر اور غیر اعلانیہ دورہ دورہ کیا ہے جب وہاں جی سیون سربراہی اجلاس جاری ہے۔

    دیگر عالمی رہنماؤں کے علاوہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جی 7 سربراہی اجلاس میں شریک ہیں اور ایسے میں ایرانی وزیرِ خارجہ نے اجلاس کی سائیڈ لائنز پر ہونے والی ضمنی بات چیت میں شرکت کی۔

    جواد ظریف نے سربراہی اجلاس کے موقع پر جمعہ کے روز پیرس میں صدر ایمانوئل میکخواں سے بھی ملاقات کی تھی۔

    ایران اور امریکہ کے درمیان تعلقات اس وقت سے کشیدگی کا شکار ہیں جب گذشتہ برس امریکہ نے یک طرفہ طور پر سنہ 2015 میں ایران سے ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔

    پانچ دوسرے ممالک بشمول فرانس اس معاہدے سے دستبردار نہیں ہوئے ہیں۔ تاہم معاہدے سے دستبرداری کے اعلان اور اس کے نتیجے میں امریکہ کی جانب سے ایران پر لگائی گئی نئی معاشی پابندیوں کے بعد ایران نے جوابی اقدام کے طور پر جوہری سرگرمیاں پھر سے شروع کر دی تھیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ برس کینیڈا میں منعقد ہونے والے جی 7 ممالک کے اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ گروپ سات کے تمام ممالک ایران کے خطرناک عزائم کی مانیٹرنگ کے لیے متحد ہیں۔

  • مقبوضہ کشمیرکی صورتحال : امریکی صدر ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم  مودی کی ملاقات آج ہوگی

    مقبوضہ کشمیرکی صورتحال : امریکی صدر ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم مودی کی ملاقات آج ہوگی

    پیرس : امریکی صدرڈونلڈٹرمپ فرانس میں آج بھارتی وزیراعظم مودی سے ملیں گے، ملاقات میں مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پرباز پرس کریں گے، ٹرمپ نےکہاتھاجی سیون اجلاس کےموقع پرمودی سےکشمیر پربات کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جی 7سربراہ اجلاس میں شرکت کیلئے فرانس پہنچ گئے ہیں ، جہاں موسمیاتی تبدیلیوں اور دیگر معاملات پر گفتگو کی جائے گی جبکہ عالمی رہنما نریندر مودی سے مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال پر بات چیت بھی کریں گے۔

    فرانس کے شہربیا رٹرزمیں جی سیون اجلاس کی سائیڈ لائن پر امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اوربھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی ملاقات آج ہوگی ، جس میں مسئلہ کشمیرسرفہرست ہے۔

    مودی سے ملاقات میں صدرٹرمپ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن،گرفتاریوں اورکمیونیکیشن بلیک آؤٹ پربات کریں گے اور بھارتی وزیراعظم کشیدگی میں کمی کے لئے کے اقدامات پر بھی گفتگو ہوگی۔

    صدرٹرمپ مقبوضہ کشمیرکی صورتحال کوپہلےہی دھماکاخیزقرار دے چکے ہیں جبکہ صدرٹرمپ نے مسئلہ کشمیرپرایک سے زائد بارثالثی کی پیشکش بھی کی ہے، جس کا بھارت نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کوئی جواب نہیں دیا۔

    مزید پڑھیں : پاک بھارت کے درمیان کشمیر دیرینہ، پیچیدہ اور حل طلب مسئلہ ہے: ٹرمپ

    یاد رہے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے فرانس میں ملاقات ہونی ہے اس میں مسئلہ کشمیر پر بات کروں گا ، کشمیر دیرینہ، پیچیدہ اور عشروں سے حل طلب مسئلہ ہے، حل کیلئے بات چیت ضروری ہے، مسئلہ کشمیر کے حل اور ثالثی کی بھرپور کوشش کروں گا۔

    واضح رہے بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی ہے، جس کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کشیدہ ہے ، وادی میں کرفیو نافز ہے ، کشمیریوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں جبکہ انٹر نیٹ و موبائل سروس بھی بند ہے۔