Tag: GAME CHANGER

  • مہنگی ترین بھارتی فلم بری طرح فلاپ، اربوں روپے کا جھٹکا

    مہنگی ترین بھارتی فلم بری طرح فلاپ، اربوں روپے کا جھٹکا

    ممبئی : ساؤتھ انڈین فلموں کے نامور اداکار کی مہنگی ترین فلم ’گیم چینجر‘بری طرح فلاپ ہوگئی اربوں روپے مالیت سے تیار کی کی گئی بھارتی فلم باکس آفس پر خاطر خواہ بزنس نہ کرسکی۔

    تفصیلات کے مطابق رام چرن کی تقریبا 13 ارب روپے میں بننے والی بھارتی فلم ’گیم چینجر‘ صرف ایک تہائی بزنس ہی کر پائی، باکس آفس پر آمدنی صرف 4 ارب روپے کے قریب رہی

    ساؤتھ انڈین فلم انڈسٹری کو دو برس قبل ہی بین الاقوامی سطح پر ’آر آر آر‘ جیسی کامیاب ترین فلم دینے والے ایکشن ہیرو رام چرن کے لیے یہ سال کچھ اچھا ثابت نہیں ہوا۔

    رام چرن کی اس فلم میں صرف گانوں پر ہی 2 ارب روپے خرچ کر دیئے گئے تھے جب کہ فلم میں کامیابی کے تمام ہی اجزاء موجود تھے مگر نتیجہ مایوس کن رہا۔

    بھارتی فلم ’گیم چینجر‘ اپنی ریلیز کے پہلے دن 10 جنوری کو ایک ارب 64 کروڑ روپے کا بزنس کر پائی تھی مگر دوسرے روز سے آمدنی گرنے لگی۔

    دہلی اور ممبئی میں بڑے پیمانے پر پروموشن کے باوجود فلم کا ہندی ورژن بھارت بھر میں خاطر خواہ کمائی حاصل نہ کر پایا۔

    فلم کے بارے میں عوامی رائے یہ تھی کہ "گیم چینجر” میں تخلیقی مواد کی بجائے محض تصوراتی ویژول سے کام لیا گیا۔

    شینکر ایک اچھے کہانی ساز ہیں لیکن اس بار ان کی کہانی میں کمی محسوس ہوئی جس کی وجہ سے ناظرین فلم سے جڑنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔

    مزید پڑھیں : شاہ رخ خان کی ساؤتھ انڈین اداکاروں سے انوکھی فرمائش

    بالی ووڈ اداکار شاہ رخ خان نے الو ارجن، پربھاس، مہیش بابو سمیت دیگر ساؤتھ انڈین اداکاروں سے انوکھی فرمائش کردی۔

    دبئی میں منعقدہ ایک تقریب میں بالی ووڈ کے کنگ شاہ رخ نے انڈسٹری سمیت ساؤتھ انڈین اداکاروں کے حوالے سے گفتگو بھی کی۔

    اداکار نے تقریب میں ساؤتھ انڈین لوگوں کو دوست کہہ کر مخاطب کیا اور کہا کہ اداکار الو ارجن، پربھاس، رام چرن، یش، مہیش بابو، وجے تھلاپاتھی سمیت دیگر بہت سے اداکار میرے دوست ہیں۔

    انہوں نے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اتنی تیزی سے ناچنا بند کردینا چاہیے، میرے لیے ان کے ساتھ رہنا مشکل ہے۔

  • بھارتی فلم کا مہنگا ترین گانا کیا تمام ریکارڈ توڑ دے گا؟

    بھارتی فلم کا مہنگا ترین گانا کیا تمام ریکارڈ توڑ دے گا؟

    بالی وڈ کی فلموں میں کہانی کے ساتھ ساتھ اس کے گانوں پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے جس کے فلمساز پیسہ پانی کی طرح بہاتے ہیں اور سب کی کوشش ہوتی ہے کہ اچھے سے اچھا گانا پیش کیا جائے۔

    فلمی شائقین کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے گانے میں بہترین لوکیشن پر فلمائے جاتے ہیں، پچھلے دنوں شاہ رخ خان کی فلم جوان کا گانا ’زندہ بندہ‘ (15 کروڑ ورپے )سب سے مہنگا ہونے کے چرچے تھے لیکن رجنی کانت کے ایک گانے 2.0 پر اتنا (20کروڑ )روپیہ لگایا دیا گیا کہ اس نے اسے پیچھے بھی چھوڑ دیا۔

    لیکن اب انڈسٹری میں ایک ایسا گانا فلمایا گیا ہے جو ان تمام گانوں کے ریکارڈ توڑ دے گا، جی ہاں!! اس بارے میں فلمساز کا دعویٰ ہے کہ گانے کو دیکھ کر آپ پچھلے تمام گانوں کو بھول جائیں گے۔

    شاہ رخ

    ساؤتھ انڈین فلموں کے اسٹار رام چرن کی فلم ’گیم چینجر‘ کیلئے فلمائے جانے والے گانوں پر مجموعی طور پر90کروڑ روپے خرچ کیے جارہے ہیں اور یہ بھارتی فلم انڈسٹری کے سب سے مہنگے ترین گانے قرار دیے جارہے ہیں۔

    اب دیکھنا یہ ہے کہ ’گیم چینجر‘ فلم کے کون سے گانے پر 20 کروڑ روپے سے زائد لاگت آئے گی جس کے بعد وہ گانا رجنی کانت کے 2.0گانے سے زیادہ مہنگا ترین شمار کیا جائے گا؟

    واضح رہے کہ ’گیم چینجر‘ ایک آنے والی ہندوستانی تیلگو زبان کی ایکشن تھرلر فلم ہے جس کی ہدایت کاری ایس شنکر نے کی ہے اوراسے کارتک سبراج نے لکھا ہے۔

    پروڈیوسر دل راجو اور سریش کی اس فلم میں رام چرن ہیرو کا کردار ادا کررہے ہیں دیگر اداکاروں میں کیارا اڈوانی، انجلی، ایس جے سوریہ، جےرام، سنیل، سری کانت، سموتھیراکانی، اور ناصر شامل ہیں۔

  • کورونا ویکسین : عالمی ادارہ صحت نے خوشخبری سنادی

    کورونا ویکسین : عالمی ادارہ صحت نے خوشخبری سنادی

    عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کی ویکسین سے متعلق سائنسی دعووں کو حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ویکسین کے نتائج ممکنہ طور پر ’گیم چینجر‘ ثابت ہو سکتے ہیں۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے علاقائی ڈائریکٹر برائے یورپ نے کہا ہے کہ ویکسین کے ذریعے موجودہ حالات میں خاطر خواہ تبدیلی آنے کا امکان ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے علاقائی ڈائریکٹر ڈاکٹر ہانس کلیوج نے جمعرات کو بریفنگ کے دوران ویکسین سے متعلق سائنسدانوں کے دعووں کو حیران کن قرار دیا ہے۔

    ڈاکٹر ہانس کلیوج کا کہنا تھا کہ ابتدائی مراحل میں ویکسین کی سپلائی انتہائی محدود ہونے کے باعث ممالک کو اپنی ترجیحات طے کرنا ہوں گی۔

    انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے اتفاق رائے کے مطابق عمر رسیدہ افراد اور طبی عملے کے علاوہ پیچیدہ امراض کا شکار افراد کو سب سے پہلے ویکسین لگنی چاہیے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ نے امریکی دواساز کمپنی فائزر کی جانب سے تیار کی جانے والی کورونا ویکسین استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس پیشرفت کے بعد برطانیہ ویکیسن استعمال کرنے کی اجازت دینے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔

    برطانیہ کی جانب سے پہلے ہی چار کروڑ خوراکوں کا آرڈر دیا جا چکا ہے جو دو کروڑ آبادی کو فی کس دو خوراکیں مہیا کرنے کے لیے کافی ہے تاہم امریکہ اور یورپ نے فائزر کمپنی کی ویکسین کے استعمال کی فی الحال منظوری نہیں دی۔

    عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ روز بدھ کو کہا تھا کہ وہ فائزر اور موڈرنا کی ویکسین کے حوالے سے ملنے والے ڈیٹا کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ ایمرجنسی کے دوران اس ویکسین کا استعمال ممکن بنایا جا سکے۔

  • آج قائدِاعظم کو وفات پائےچھیاسٹھ برس بیت گئے

    آج قائدِاعظم کو وفات پائےچھیاسٹھ برس بیت گئے

    کراچی (ویب ڈیسک) – مملکت ِ خداداد پاکستان کے بانی اور ہردل عزیز رہنماء قائد اعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1976 کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے ، مسلمانوں کے حقوق اورعلیحدہ وطن کے حصول کے لئے انتھک جدوجہد نے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کئے۔ سن 1930 میں انہیں تپِ دق جیسا موزی مرض لاحق ہوا جسے انہوں نے اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناح اور چند قریبی رفقاء کے علاوہ سب سے پوشیدہ رکھا۔ قیام پاکستان کے ایک سال بعد 11 ستمبر 1948 کو قائد اعظم خالق ِ حقیقی سے جا ملے۔

    قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی زندگی کے آخری ایام انتہائی تکلیف دہ صورتحال میں گزارے، ان کا مرض شدت پر تھا اور آپ کو دی جانے والی دوائیں مرض کی شدت کم کرنے میں ناکام ثابت ہورہیں تھیں۔

    ان کے ذاتی معالج ڈاکٹرکرنل الٰہی بخش اور دیگر معالجین کے مشورے پر وہ چھ جولائی 1948 کو آب و ہوا کی تبدیلی اورآرام کی غرض کے لئے کوئٹہ تشریف لے آئے، جہاں کا موسم نسبتاً ٹھنڈا تھا لیکن یہاں بھی ان کی سرکاری مصروفیات انہیں آرام نہیں کرنے دیں رہیں تھیں لہذا جلد ہی انہیں قدرے بلند مقام زیارت میں واقع ریزیڈنسی میں منتقل کردیا گیا، جسے اب قائد اعظم ریزیڈنسی کہا جاتا ہے۔

    اپنی زندگی کے آخری ایام قائدِ اعظم نے اسی مقام پر گزارے لیکن ان کی حالت سنبھلنے کے بجائے مزید بگڑتی چلی گئی اور نوستمبر کو انہیں نمونیا ہوگیا ان کی حالت کے پیشِ نظر ڈاکٹر بخش اور مقامی معالجین نے انہیں بہترعلاج کے لئے کراچی منتقل کرنے کا مشورہ دیا ۔
    گیارہ ستمبر کو انہیں سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے کوئٹہ سے کراچی منتقل کیا گیا جہاں ان کی ذاتی گاڑی اورایمبولینس انہیں لے کر گورنر ہاؤس کراچی کی جانب روانہ ہوئی۔ بد قسمتی کہ ایمبولینس خراب ہوگئی اور آدھے گھنٹے تک دوسری ایمبولینس کا انتظار کیا گیا ۔ شدید گرمی کے عالم میں محترمہ فاطمہ جناح اپنے بھائی اور قوم کے محبوب قائد کو دستی پنکھے سے ہوا جھلتی رہیں۔

    کراچی وارد ہونے کے دوگھنٹے بعد جب یہ مختصر قافلہ گورنر ہاؤس کراچی پہنچا تو قائداعظم کی حالت تشویش ناک ہوچکی تھی اور رات دس بج کر بیس منٹ پر وہ اس دارِ فانی سے رخصت فرما گئے۔

    ان کی رحلت کے موقع پر انڈیا کے آخری وائسرے لارڈ ماوٗنٹ بیٹن کا کہنا تھا کہ ’’اگر مجھے معلوم ہوتا کہ جناح اتنی جلدی اس دنیا سے کوچ کرجائیں گے تو میں ہندوستان کی تقسیم کا معاملہ کچھ عرصے کے لئے ملتوی کردیتا، وہ نہیں ہوتے تو پاکستان کا قیام ممکن نہیں ہوتا‘‘۔

    قائد اعظم کے بدترین مخالف اور ہندوستان کے پہلے وزیرِاعظم جواہر لعل نہرو نے اس موقع پر انتہائی افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میں ایک طویل عرصے سے انہیں ناپسند کرتا چلا آیا ہوں لیکن اب جب کہ وہ ہم میں نہیں رہے تو انکے لئے میرے دل میں کوئی تلخی نہیں ، صرف افسردگی ہے کہ انہوں نے جو چاہا وہ حاصل کرلیا لیکن اس کی کتنی بڑی قیمت تھی جو انہوں نے اداکی‘‘۔

    قائد اعظم کی وفات کے چھیاسٹھ سال بعد بھی انکی وفات کے موقع پر ہزاروں افراد کی حاضری اور شہر شہر منعقد ہونے والی تقریبات اس امر کی گواہی دیتی ہیں کہ پاکستانی قوم ان سے آج بھی والہانہ عقیدت رکھتی ہے۔