Tag: games

  • ٹوکیو اولمپکس : میڈلز کی تاریخی حیثیت کیا ہے؟ کیسے تیار کیے گئے ؟ دلچسپ رپورٹ

    ٹوکیو اولمپکس : میڈلز کی تاریخی حیثیت کیا ہے؟ کیسے تیار کیے گئے ؟ دلچسپ رپورٹ

    ٹوکیو : جاپان کے شہر ٹوکیو میں اولمپکس مقابلے جاری ہیں جس کے لیے 5 ہزار کے لگ بھگ اولمپک اور پیرا اولمپک میڈلز تیار کیے گئے ہیں مگر ان میڈلز کی تیاری کی داستان بھی کافی دلچسپ ہے کیونکہ جاپان نے اس کے لیے بھی بہت منفرد حکمت عملی پر عمل کیا۔

    دنیا بھر کے ایتھلیٹس کے لیے ایک اولمپک گولڈ میڈل کا حصول سب سے بڑا خواب ہوتا ہے۔ ویسے تو گولڈ، سلور اور برونز میڈلز کافی حد تک سابقہ گیمز سے ملتے جلتے ہیں مگر ہر میزبان شہر کی جانب سے کچھ منفرد بھی کیا جاتا ہے تاکہ میڈلز دیگر کھیلوں سے مختلف نظر آئیں۔

    اس بار بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ تمام میڈلز میں کچھ مخصوص علامات ہوتی ہیں، انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے مطابق میڈلز میں قدیم یونان میں کامیابی کی دیوی سمجھے جانے والی نائیکی کی شبیہہ کو پانچ اولمپک دائروں کے ساتھ کندہ کیا جاتا ہے جبکہ گیمز کے آفیشل نام کو درج کرنا لازمی ہے۔

     "XXXII Olympiad Tokyo 2020″اس مرتبہ کے گیمز کو” اولیمپیڈ ٹوکیو” کا نام دیا گیا ہے جو ان میڈلز پر درج ہوگا۔

    اس سال کا منفرد عنصر میڈلز پر تھیم کی عکاسی ہے جسے لائٹ اینڈ بریلینس کا نام دیا گیا ہے جس کا مطلب خام پتھر ہیں جن کو اب پالش کردیا گیا ہے۔

    انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے مطابق میڈل میں لائٹ کا پیٹرن کسی ایتھلیٹ کی توانائی اور ان کی معاونت کرنے والوں کی نمائندگی کرتا ہے جبکہ بریلینس دوستی کی گرم جوشی کی نمائندگی کرتا ہے۔ جس کھیل کے لیے تمغہ تیار کیا جاتا ہے اس کا نام بھی ایک سرے پر کندہ کیا جاتا ہے۔

    ان تمغوں پر ربن یا فیتہ موجود ہوتا ہے جس کو جاپان کی عکاسی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جبکہ ان کو جیتنے والے کھلاڑیوں کو منفرد لکڑی کے میڈل کیس بھی دیئے جاتے ہیں اور ہر کیس دوسرے سے منفرد ہے۔

    میڈلز کا حجم کیا ہے؟ اور اسے کس نے ڈیزائن کیا؟
    میڈل کا قطر 3.35 ہے، میڈل کا سب سے پتلا حصہ 7.7 ملی میٹر لمبا ہے جبکہ سب سے موٹا حصہ 12.1 ملی میٹر لمبا ہے، گولڈ میڈل کا وزن 556 گرام، سلور کا 550 گرام اور برونز کا 450 گرام ہے۔

    ان میڈلز کو جاپان سائن ڈیزائن ایسوسی ایشن اور اوساکا ڈیزائن سوسائٹی کے ڈائریکٹر جیونشی کاوانیشی نے ڈیزائن کیا، انہیں یہ اعزاز 400 سے زیادہ پروفیشنل ڈیزائنر اور ڈیزائن طالبعلموں کو شکست دے کر حاصل ہوا۔

    ان میڈلز میں کون سا میٹیریل استعمال کیا گیا 

    اگر آپ کا خیال ہے کہ گولڈ میڈل کو مکمل طور پر سونے سے تیار کیا گیا ہے تو جان لیں کہ ایسا نہیں، گولڈ میڈلز میں صرف 6 گرام سونا استعمال ہوا ہے جو چڑھانے یا ملمع کاری کے لیے استعمال کیا گیا جبکہ اس کا بیشتر حصہ خالص چاندی پر مشتمل ہے۔

    سلور میڈل خالص چاندی سے تیار کیا گیا ہے جبکہ برونز میڈل کے لیے 95 فیصد کاپر اور 5 فیصد زنک کو استعمال کیا گیا۔ اس مقصد کے لیے لیے ٹوکیو 2020 میڈل پراجیکٹ اپریل 2017 میں شروع کیا گیا جو مارچ 2019 تک جاری رہا، جس دوران میڈلز کو تیار کیا گیا۔

    دھاتوں کے حصول کے لیے 78 ٹن سے زیادہ پرانے اسمارٹ فونز، لیپ ٹاپ اور دیگر برقی ڈیوائسز کو اکٹھا کیا گیا، جن سے 32 کلو سے زیادہ سونا، لگ بھگ ساڑھے 3 ہزار کلو چاندی اور 22 سو کلو کانسی کو حاصل کیا گیا۔

  • موبائل پر 9 گھنٹے گیمز کھیلنے والا بچہ قابل رحم حالت کا شکار

    موبائل پر 9 گھنٹے گیمز کھیلنے والا بچہ قابل رحم حالت کا شکار

    فلپائن میں ایک 6 سالہ بچہ 9 گھنٹے سے بھی زیادہ وقت تک موبائل پر گیمز کھیلنے کی وجہ سے تشنج اور مختلف طبی مسائل کا شکار ہوگیا۔

    جان ناتھن نامی یہ بچہ روزانہ 9 گھنٹے سے زیادہ اسمارٹ فون پر گیمز کھیلنے میں اپنا وقت گزارتا ہے۔

    کچھ عرصے سے اس کی جسمانی حالت میں عجیب و غریب تبدیلیاں آرہی تھیں۔ اس کی آنکھیں مسلسل جھپکتی رہتی ہیں جبکہ ہونٹ بھی ہر وقت لرزتے رہتے ہیں۔

    پہلی بار اس کی یہ حالت دیکھنے کے بعد جان کے والدین اسے فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس لے گئے تاہم ڈاکٹر نے اسے بالکل تندرست قرار دیا۔

    مزید پڑھیں:  ڈیجیٹل دور میں ڈیجیٹل بیماریوں کو خوش آمدید کہیئے

    والدین کو اندازہ ہوچکا ہے کہ اس کی اس حالت کا ذمہ دار اسمارٹ فون ہے اور اب انہوں نے کمپیوٹر اور اسمارٹ فون کو اس کی پہنچ سے بالکل دور کردیا ہے اس کے باوجود اچانک جان کو دورہ پڑتا ہے اور وہ کافی دیر تک لرزتا رہتا ہے۔

    ڈاکٹرز کی رائے ہے کہ جان اسمارٹ فون کے نشے کا شکار ہوچکا ہے اور اس کی یہ حالت ایسی ہی ہے جیسے منشیات کے عادی شخص کی مشیات نہ ملنے پر ہوتی ہے۔

    خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل کی جانے والی تحقیق میں خوفناک انکشاف ہوا تھا کہ جدید دور کی یہ اشیا یعنی کمپیوٹر، اسمارٹ فون اور ٹیبلیٹ وغیرہ بچوں کو ڈیجیٹل نشے کا شکار بنا رہی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ ڈیجیٹل لت دماغ کو ایسے ہی متاثر کر رہی ہے جیسے کوکین یا کوئی اور نشہ کرتا ہے۔

    طبی بنیادوں پر کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلا کہ اس لت کا شکار بچے جب اپنی لت پوری کرتے ہیں تو ان کا دماغ جسم کو راحت اور خوشی پہنچانے والے ڈوپامائن عناصر خارج کرتا ہے۔

    اس کے برعکس جب بچے اپنی اس لت سے دور رہتے ہیں تو وہ بیزار، اداس اور بوریت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بعض بچے چڑچڑاہٹ، ڈپریشن، بے چینی اور شدت پسندی کا شکار بھی ہوگئے۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو کند ذہن بنانے والی وجہ

    ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ جو بچے اسمارٹ فونز پر مختلف گیم کھیلنے کی لت کا شکار ہوگئے وہ حقیقی دنیا سے کٹ سے گئے اور ہر وقت ایک تصوراتی دنیا میں مگن رہنے لگے۔ یہ مسئلہ نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں میں بھی دیکھا گیا۔

    ماہرین نے کہا کہ یہ تمام علامتیں وہی ہیں جو ایک ہیروئن، افیون یا کسی اور نشے کا شکار شخص کی ہوتی ہیں۔ انہوں نے اسے ڈیجیٹل فارمیکا (فارمیکا یونانی زبان میں نشہ آور شے کو کہا جاتا ہے) کا نام دیا۔


     

  • دو بھارتی کھلاڑی قانون کی خلاف ورزی پر کامن ویلتھ گمیز سے باہر

    دو بھارتی کھلاڑی قانون کی خلاف ورزی پر کامن ویلتھ گمیز سے باہر

    برسلز: کامن ویلتھ گیمز میں قانون کی خلاف ورزی کرنے پر دو بھارتی کھلاڑیوں کو کامن ویلتھ فیڈریشن نے مقابلوں سے باہر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کے شہر گولڈ کوسٹ میں جاری کامن ویلتھ گیمز میں دو بھارتی ایتھلیٹس کو اس وقت مقابلوں سے باہر کیا گیا کہ جب انہوں نے ’نو نیڈل‘ پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرنج کا استعمال کیا۔

    کامن ویلتھ فیڈریشن کے مطابق دوڑ کے مقابلوں میں بھارت کی نمائندگی کرنے والے عرفان کولوتھم تھوڈی اور ٹرپل جمپنگ کے مقابلوں میں حصہ لینے والے راکیش بابو کے کمروں سے سرنج بر آمد ہونے پر انہیں مقابلوں سے نکالا گیا ہے۔

    کامن ویلتھ گیمز: پاکستان کے ایک اور ہونہار سپوت نے میڈل اپنے نام کر لیا

    فیڈریشن کے صدر لیوس مارٹن کا کہنا تھا کہ فیڈریشن کورٹ نے دونوں کھلاڑیوں کو قصور وار قرار دیا جبکہ دونوں ایتھلیٹس کی جانب سے سرنج رکھنے یا اس کی معلومات سے متعلق اعترف جرم کرنے سے انکار کیا ہے۔

    صدر لیوس مارٹن کا مزید کہنا تھا کہ ہوٹل کے عملے نے راکیش بابو اور عرفان تھوڈی کے کمرے کی صفائی کے دوران انجکشن بر آمد کیا جبکہ آسٹریلین اسپورٹس اینٹی ڈوپنگ اتھارٹی کے حکام نے بھی راکیش بابو کے بیگ کی تلاشی کے دوران سرنج بر آمد کی۔

    کامن ویلتھ گیمز: ایک اور میڈل پاکستان کے نام

    خیال رہے کہ کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن کی جانب سے ٹرپل جمپر راکیش اور ریس واکر عرفان کولو تھم تھودی کے اجازت نامے منسوخ کر دیے گئے ہیں اور انہیں پہلی دستیاب فلائٹ سے اپنے ملک واپس جانے کے لیے بھی کہا جاچکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ویڈیو گیمز دماغی صلاحیتوں کے لئے فائدہ مند ہیں

    ویڈیو گیمز دماغی صلاحیتوں کے لئے فائدہ مند ہیں

    ویڈیو گیمز کھیلنے والوں کے لئے ایک اچھی اور ایک بری خبر ہے: نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ویڈیو گیمز کھیلنے سے بصری اور ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے لیکن ویڈیوگیمز زیادہ کھیلنے والوں کا دوسروں سے رویہ خراب ہوجاتا ہے۔

    براوٗن یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ویڈیو گیمز نا صرف یہ کہ کھیلنے والے کی بصری صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ ان سے سیکھنے کی استعداد میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

    یہ تحقیق پی ایل اوز ون نامی سائنسی جریدے میں شائر کی گئی ہے اور محققین کا کہنا ہے کہ سالہا سال تک بصری ارتکاز نا صرف یہ کہ کھیلنے والے کی بصارت کو تربیت دیتا ہے بلکہ اس سے ذہن کے میکینزم میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

    محقق ایرون بیرارڈ کا کہنا ہے کہ عام افراد ابھی بھی گیم کھیلنے کو وقت کا ضیاع سمجھتے ہیں کہ حالانکہ اب گیمز کھیلنے کے فوائد پر بھی تحقیق شروع ہو چکی ہے۔

    محققین کے مطابق ابھی اس بات کی تحقیق باقی ہے کہ آیا گیم کھیلنا ذہنی استعداد بڑھاتا ہے یا زیادہ ذہنی استعداد والے افراد گیمز کھیلنے کے فوائد کے سبب گیمر بنتے ہیں۔

    Game_Sony

    تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عموماً گیم کھیلنے والوں کا رویہ جارحانہ ہوجاتا ہے لیکن یہ کوئی مروجہ اصول نہیں ہے۔

    ایک اور تحقیق جو کہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں کی گئی اس کے مطابق تین گھنٹے سے زیادہ گیم کھینے والے بچے ہائپر ایکٹو ہوجاتے ہیں اور لڑائیوں میں بھی ملوث ہوتے ہیں اور پڑھائی سے ان کا دل اچاٹ ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ایک گھنٹہ گیم کھیلنا بچوں کی ذہنی استعداد میں اجافے کے لئے فائدہ مند ہے اس سے زیادہ وقت صرف کرنے سے نقصان کا اندیشہ ہے۔

  • سونے سے بنا پلے اسٹیشن منظرِ عام پرآگیا

    سونے سے بنا پلے اسٹیشن منظرِ عام پرآگیا

    اٹلی کی کمپنی کا بنایا گیا سونےسے بنا پلےاسٹیشن بھی منظرِعام پرآگیا ہے۔

    اٹلی کے جیولری الیکٹرانکس نےدعوی کیا ہےکہ اس نےسونےسے تیارکردہ دنیا کے پہلے پلے سٹیشن تیار کر لیا ہے،اس پلے اسٹیشن کوجیولری ڈیزائنرگیٹی نےڈیزائن کیا ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہےکہ گولڈ پلیٹڈ گیم میشن کو اسی ماہ ہونےوالے ورلڈ ویڈیوگیمز کنونشن میں فروخت کے لئے پیش کیا جائےگا، کمپنی کا کہنا ہےکہ گیم کی قیمت تیرہ ہزارسات سو ڈالر ہے۔

  • ویڈیو گیمز کھیلنےوالےبچےزیادہ ذہین ہوتے ہیں

    ویڈیو گیمز کھیلنےوالےبچےزیادہ ذہین ہوتے ہیں

    جدید تحقیق کےمطابق ویڈیو گیمزکھیلنےوالےبچےدوسرے بچوں کی نسبت زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کےمطابق جوبچےکند ذہن ہوتے ہیں یا انہیں لکھنے، پڑھنےمیں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے،ان کے والدین کوچاہئےکہ وہ انہیں وڈیو گیمز کھیلنے دیں۔

    تحقیق کے مطابق وڈیو گیمز کے دوران بچوں کو آوازوں اورتصویروں کو ایک ساتھ سمجھنے کے لئے اپنا ذہن استعمال کرنا ہوتا ہےجس سے ان کی ذہنی نشو ونما ہوتی ہے، وڈیو گیمز کھیلنےسے بچوں میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت بھی پیدا ہوتی ہے۔