Tag: gang rape case

  • شوہر کے سامنے بیوی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک

    شوہر کے سامنے بیوی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک

    حافظ آباد: پنجاب کے شہر حافظ آباد میں خاتون کو شوہر کے سامنے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والا ملزم مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا۔

    4 جون کو حافظ آباد میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب میاں بیوی رشتہ داروں سے ملنے کے بعد موٹرسائیکل پر گھر لوٹ رہے تھے کہ مسلح افراد نے ایک ویران مقام پر روک لیا۔

    خاتون کو مسلح افراد نے قبرستان کے قریب اس کے شوہر کے سامنے اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنایا، ملزمان نے حملے کی ویڈیو بھی بنائی اور بعد میں ویڈیو انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کر دی۔

    پولیس نے 8 ملزمان کے خلاف اغوا، عصمت دری، جنسی زیادتی اور ڈکیتی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا جس کے بعد متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا۔

    تاہم اب کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے مطابق ایک ملزم خاور انصاری کو دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے لے جایا جا رہا تھا کہ راستے میں گھات لگائے ملزم کے ساتھیوں نے فائرنگ کی۔

    فائرنگ کے تبادلے کے دوران خاور انصاری مبینہ طور پر اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں سے مارا گیا، حملہ آور اندھیرے کی آڑ میں فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

    واضح رہے کہ مسلح افراد کی خاتون سے شوہر کے سامنے اجتماعی زیادتی اور ویڈیو وائرل کرنے کی خبر گزشتہ دنوں سامنے آئی تھی لیکن یہ واقعہ ایک ماہ قبل پیش آیا تھا۔

    مزید پڑھیں : نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں خاتون سے اجتماعی زیادتی، 4 ملزمان گرفتار

    اس سے قبل راولپنڈی میں سات سالہ بھانجی کے ساتھ زیادتی اور قتل کا الزام میں گرفتار ماموں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا تھا۔

    نابالغ لڑکی موندرا تھانے کی حدود میں گھر کے باہر کھیلتے ہوئے لاپتہ ہوگئی تھی، گمشدگی کی اطلاع کے بعد پولیس کو لاپتہ بچی کی لاش زیر تعمیر عمارت سے برآمد ملی تھی۔

    بچی کی لاش کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہوئی، تفتیش کے دوران لڑکی کے ماموں سنیل کو گرفتار کیا گیا، جس نے دوران تفتیش قتل کا اعتراف کیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/shikarpur-horrific-incident-to-13-year-old-girl/

  • گجرپورہ اجتماعی زیادتی کیس کا مرکزی ملزم ریمانڈ پر جیل روانہ

    گجرپورہ اجتماعی زیادتی کیس کا مرکزی ملزم ریمانڈ پر جیل روانہ

    لاہور: گجرپورہ اجتماعی زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو جوڈیشل ریمانڈ پر14روز کیلئے جیل جبکہ کیس کے دوسرے ملزم شفقت کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں گجر پورہ زیادتی کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر پولیس نے مذکورہ کیس کی ابتدائی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

    ایس پی سی آئی اے عاصم افتخار نے عدالت میں ابتدائی رپورٹ پیش کی، انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سماعت کے بعد عدالت نے مرکزی ملزم عابد ملہی کو جوڈیشل ریمانڈ پر14روز کیلئےجیل بھیج دیا۔

    دوسری جانب انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اجتماعی زیادتی کیس کے ملزم شفقت کو28 اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، ملزم کو شناختی پریڈ کا ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ موٹر وے لنک روڈ زیادتی کیس کا مرکزی ملزم عابد ملہی پولیس کے لیے درد سر بنا ہوا تھا، پولیس کی ٹیمیں ملزم کی گرفتاری کے لیے متحرک تھیں متعدد مرتبہ چھاپے بھی مارے گئے تھے لیکن پولیس کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز جب فیصل آباد تاندلیاوالہ میں ملزم عابد ملہی کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا گیا تو ملزم وہاں سے فرار ہوگیا۔

    عابد ملہی کو پولیس نے کیسے گرفتار کیا؟

    بعد ازاں پولیس کو اطلاع موصول ہوئی کہ ملزم عابد ملہی اپنے قریبی عزیز کے گھر مانگا منڈی آیا ہوا ہے، پولیس نے مانگا منڈی علی ٹائون میں چھاپہ مار کر ملزم عابد ملہی کو گرفتار کرلیا۔

  • بھارتی حکومت کا مکروہ چہرہ بے نقاب، مقتولہ لڑکی کے اہل خانہ گھر میں قید

    بھارتی حکومت کا مکروہ چہرہ بے نقاب، مقتولہ لڑکی کے اہل خانہ گھر میں قید

    نئی دہلی : اتر پردیش کے ہاتھرس میں 19 سالہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور قتل کے معاملے میں پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔

    گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی لڑکی کے اہل خانہ اس وقت خوف کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں متاثرہ خاندان کو پولیس نے گھر میں نظر بند کردیا، اہل خانہ کی جانب سے ان کے موبائل فون چھیننے اور تشدد کے الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے مقتولہ کے گھر کا محاصرہ کرلیا اور کسی کو بھی اندر جانے کی یا باہر آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

    یوگی حکومت کے حکم کے بعد پولیس نے مقتولہ لڑکی کے گاؤں جانے والے سارے راستے کو بند کردیا ہے، وہاں میڈیا کو بھی نہیں جانے دیا جارہا، سیاسی پارٹیوں کے کارکنان کو بھی جانے سے روکا جارہا ہے، گاؤں میں بھی کسی کو بھی داخلہ کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔

    جب میڈیا والوں نے پوچھا کہ آخر کس کے حکم سے ہمیں روک رہے ہو؟ پولیس والوں کے پاس بس اس کا ایک ہی جواب تھا کہ اوپر سے حکم ہے، گاؤں میں نہیں جانے دے سکتے۔

    مقتولہ کا ایک بھائی بہت مشکلوں سے کھیتوں کے راستے پولیس کو چکمہ دینے میں کامیاب رہا کسی طرح گاؤں کے باہر جاکر میڈیا کو پولیس کی بربریت کی داستان سنائی۔ متاثرہ کے بھائی نے بتایا کہ اس کی بھابی میڈیا سے ملنا چاہتی ہیں اور کل ڈی ایم نے اس کے تایا کے سینے پر لات ماری تھی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق اپوزیشن پارٹی کے کچھ ارکان پارلیمنٹ کو یو پی پولیس نے متاثرہ لڑکی کے گاؤں سے ڈیڑھ کلومیٹر پہلے ہی روک لیا، یہ تمام رہنما دہلی سے ہاتھرس کے لئے متاثرہ خاندان سے ملنے کیلئے روانہ ہوئے تھے۔

    اس معاملے میں اپوزیشن پارٹیوں نے یو پی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے، یمنا ایکسپریس وے پر کل ہونے ہنگامہ کے بعد ہاتھرس واقعہ کے خلاف نئی دہلی مظاہروں اور احتجاجوں کا مرکز بن رہا ہے۔

    مہاتماگاندھی کے یوم پیدائش کے موقع پر اس واقعہ کے خلاف دہلی کے انڈیا گیٹ پر مظاہرہ کی اپیل کی گئی ہے۔ ان مظاہروں کے پیش نظر دہلی پولیس نے انڈیا گیٹ کے آس پاس کسی بڑے اجتماع پر پابندی لگائی ہوئی ہے اور تین ستمبر سے دفعہ 144 نافذ ہے۔

    مزید پڑھیں : بھارت میں زیادتی کا شکار دلت لڑکی کی لاش پولیس نے زبردستی جلادی

    واضح رہے کہ بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ سرکاری اعدادو شمار کے مطابق 2018 کے مقابلے 2019 میں 7 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔ اس مدت میں فی ایک لاکھ پر جرائم کی شرح 58.8 فیصد سے بڑھ کر 62.4 فیصد ہوگئی۔

  • لاہور، جڑانوالا زیادتی کیس : پولیس نے تمام ملزمان کا سراغ لگا لیا

    لاہور، جڑانوالا زیادتی کیس : پولیس نے تمام ملزمان کا سراغ لگا لیا

    لاہور: پولیس نے جڑانوالا زیادتی کیس میں ملوث تمام ملزمان کا سراغ لگالیا، گرفتاری کیلئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں، ملزمان کو پناہ دینے والوں کے خلاف بھی دو مقدمات درج کئے گئے ہیں۔

    لاہور کے علاقےجڑانوالا میں زیادتی کیس میں پولیس نے واردات میں ملوث ملزمان کا سراغ لگا لیا ہے، اس حوالے سے ڈی پی اوننکانہ صاحب اسماعیل کھاڑک نے میڈیا کو بتایا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے3ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔

    ڈی پی او کا کہنا ہے کہ ملزمان کو پناہ دینے والوں کے خلاف بھی دو مقدمات درج کئے گئے ہیں، جلد اصل ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا جائے گا۔

    ڈی پی اوننکانہ صاحب نے مزید بتایا کہ زیادتی کیس کی فوری کال مددگار ون فائیو پولیس کو نہیں کی گئی تھی، متاثرہ خاتون نے جب پولیس سے رابطہ کیا اسی وقت ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    یاد رہے کہ آج لاہور میں سفاک ملزمان سڑک پر کھڑی خاتون سے اجتماعی زیادتی کرکے فرار ہوگئے، پولیس نے واقعہ کے پانچ دن بعد مقدمہ درج کیا تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہ آسکی۔

    لاہور کے علاقے جڑانوالا روڈ پر تھانہ مانگٹا نوالا کے قریب لڑکی سے اجتماعی زیادتی کی گئی، مذکورہ مقام پر بس خراب ہونے پر سڑک پر کھڑی خاتون سے6 کار سوار افراد نے اجتماعی زیادتی کی اور فرار ہوگئے۔

    مزید پڑھیں :لاہور میں سڑک پر کھڑی خاتون سے چھ ملزمان کی اجتماعی زیادتی، وزیراعلیٰ کا نوٹس

    اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کار سوار افراد نے خاتون کو لفٹ دینے کے بہانے اپنے ساتھ بٹھالیا، ملزمان نے خاتون کو زبردستی نشہ پلا کر زیادتی کا نشانہ بنایا۔

  • راولپنڈی : پولیس اہلکاروں پر اجتماعی زیادتی کا الزام لگانے والی لڑکی بیان سے منحرف

    راولپنڈی : پولیس اہلکاروں پر اجتماعی زیادتی کا الزام لگانے والی لڑکی بیان سے منحرف

    راولپنڈی : پولیس اہلکاروں پر دن دہاڑے اجتماعی زیادتی کا الزام لگانے والی لڑکی اپنے بیان سے منحرف ہوگئی، اس کا کہنا ہے کہ ملزمان کو نہیں جانتی، پولیس اور این جی او کے دباؤ پر بیان دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں پولیس اہلکاروں کی لڑکی سے مبینہ زیادتی کے مقدمے میں نئی پیش رفت سامنے آئی ہے، اجتماعی زیادتی کا الزام لگانے والی متاثرہ لڑکی اپنے پہلے والے بیان سے مکر گئی۔

    لڑکی کا کہنا ہے کہ پہلے پولیس اور این جی او کے دباؤ پر بیان دیا تھا، گرفتار ملزمان کو نہیں جانتی, حالانکہ میڈیکل رپورٹ میں لڑکی سے زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی، کیا مبینہ اجتماعی زیادتی کی شکار لڑکی نے بلیک میلنگ یا دباؤ کے سامنے ہتھیارڈال دئیے؟

    کال سینٹر کی بائیس سالہ ملازمہ کا کہنا ہے کہ پہلا بیان پولیس اور این جی او کے دباؤ پر دیا، گرفتار ملزمان کو نہیں جانتی،آزادانہ بیان دے رہی ہوں، عدالت ملزمان کو ضمانت پر رہا کرتی ہے تو اعتراض نہیں ہوگا۔

    یاد رہے کہ مذکورہ لڑکی نے سی پی او راولپنڈی فیصل رانا کو دو ہفتے پہلے درخواست دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پندرہ مئی کو تین پولیس اہلکاروں سمیت چارافراد نے اسے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، بعد ازاں پولیس نے چاروں ملزمان کو گرفتار کرکے انیس مئی کو عدالت میں پیش کیا۔

    پولیس نے ملزمان تین پولیس اہلکاروں محمد نصیر، راشد منہاس، محمد عظیم اور چوتھے عام شخص عامر کو مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر کے تفتیش کے لیے ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

    مقدمے کی سماعت کے موقع پر لڑکی نے ملزمان کو شناخت کرکے اُس وقت بیان دیا تھا کہ چاروں ملزمان نے اس کے ساتھ زیادتی کی، جس کے بعد عدالت نے ملزمان کاریمانڈ منظور کیا تھا۔

    جسمانی ریمانڈ کی مدت مکمل ہونے پرملزمان کو آج سول جج کی عدالت میں پیش کیا گیا، جج نے ملزمان کو عدالتی ریمانڈ پرجیل بھجوا دیا، ملزمان نے ضمانت کی درخواست بھی دائر کی ہے جس عدالت نے ریکارڈ طلب کرلیا۔