Tag: gang rape

  • پنجاب میں خاتون سے اجتماعی زیادتی کا ایک اور واقعہ

    پنجاب میں خاتون سے اجتماعی زیادتی کا ایک اور واقعہ

    ڈسکہ : پنجاب میں خاتون سے اجتماعی ذیادتی کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے، کار سوار ملزمان نے لفٹ دینے کے بہانے اغواء کیا اور واردات کے بعد سڑک پر پھینک کر فرار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہر ڈسکہ میں خاتون سے اجتماعی زیادتی کا کیس تھانہ سٹی پولیس نے درج کرلیا، اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کالج چوک جی ٹی روڈ سے خاتون کو لفٹ دینے کے بہانےاغواء کیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ایک ملزم سے شناسائی کے باعث خاتون ملزمان کے دھوکے میں آگئی، کار سوار افراد خاتون کو اغواء کرکے اپنے ڈیرے پر لے گئے اور زبردستی شراب پلاکر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    ایف آئی آر کے مطابق ملزمان بےہوش خاتون کو کالج چوک کے قریب پھینک کرفرار ہوگئے، مقدمے میں 5ملزمان نامزد کیے گئے ہیں تاہم تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکی۔

    علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے چنیوٹ کے علاقے میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے کا سختی سے نوٹس لیا ہے، انہوں نے آر پی او فیصل آباد سے واقعرے کی مکمل رپورٹ طلب کرلی۔

    عثمان بزدار نے پولیس حکام کو ہدایت کی کہ واقعے میں ملوث دیگر ملزمان کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے، متاثرہ لڑکی کو انصاف فراہم کیا جائے۔ یاد رہے کہ زیادتی میں ملوث ایک ملزم کو پولیس نے پہلے ہی گرفتار کر رکھا ہے۔

  • لاہور : سڑک پر کھڑی خاتون سے چھ ملزمان کی اجتماعی زیادتی، وزیراعلیٰ کا نوٹس

    لاہور : سڑک پر کھڑی خاتون سے چھ ملزمان کی اجتماعی زیادتی، وزیراعلیٰ کا نوٹس

    لاہور : سفاک ملزمان سڑک پرکھڑی خاتون سے اجتماعی زیادتی کرکے فرار ہوگئے، پولیس نے واقعہ کے پانچ دن بعد مقدمہ درج کیا، کوئی گرفتاری عمل میں نہ آسکی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں اکیلی خاتون کے ساتھ عصمت دری کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے، لاہور کے علاقے جڑانوالا روڈ پر تھانہ مانگٹا نوالا کے قریب لڑکی سے اجتماعی زیادتی کی گئی۔

    مذکورہ مقام پر بس خراب ہونے پر سڑک پر کھڑی خاتون سے6 کار سوار افراد نے اجتماعی زیادتی کی اور فرار ہوگئے۔

    اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کار سوار افراد نے خاتون کو لفٹ دینے کے بہانے اپنے ساتھ بٹھالیا، ملزمان نے خاتون کو زبردستی نشہ پلا کر زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    مانگٹانوالا پولیس نے واقعے کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف درج کرلیا ہے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ہے واضح رہے کہ یہ واقعہ 24ستمبر کو پیش آیا تھا جبکہ پولیس نے5دن بعد مقدمہ درج کیا۔

    تھانہ مانگٹانوالہ میں درج ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق 24ستمبر کو مدعی مسرت بی بی کی ہمشیرہ ذکیہ بی بی سڑک کنارے کھڑی تھی کہ ایک کار پر سوار دو افراد نے کچھ مسافروں کو کھنڈا موڑ تک لفٹ دینے کے بہانے اپنے ساتھ بٹھا لیا۔

    متاثرہ لڑکی بھی ساتھ بیٹھ گئی، کار سوار افراد نے باقی مسافروں کو کچھ فاصلے پراتار دیا جبکہ مدعی مقدمہ کی ہمشیرہ کو ایک ڈیرے پر لے گئے جہاں پہلے سے چار افراد بھی موجود تھے۔

    مدعی کے مطابق چھ افراد نے نشہ آور چیز پلا کر ذکیہ بی بی کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور برہنہ حالت
    میں فصلوں میں پھینک کر فرار ہو گئے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے تھانہ مانگٹانوالا کی حدود میں لڑکی سے زیادتی کے واقعے کا سختی سے نوٹس لیا ہے، انہوں   نے آر پی او شیخوپورہ سے واقعے کی تفصیلی  رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    عثمان بزدار نے پولیس حکام کو حکم دیا ہے کہ واقعے میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتارکرکے کیفر کردار تک پہچایا جائے
    اور ملزمان کو قانون کی گرفت میں لا کر انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں۔

    دوسری جانب سے آئی جی پنجاب انعام غنی نے بھی سڑک پر کھڑی لڑکی سے مبینہ زیادتی کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او شیخوپورہ سے فوری رپورٹ طلب کرتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی ہے۔

    اس حوالے سے میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ24تاریخ کو ،مذکورہ خاتون کے ساتھ زیادتی کا واقعہ پیش آیا، 27تاریخ کو خاتون نے زیادتی کیخلاف درخواست دی۔

    فیاض الحسن چوہان نے بتایا کہ متاثرہ خاتون واقعے کے بعد مانگٹاوالا سے واپس لاہور چلی گئی تھی، خاتون کو لاہور میں تلاش کرکے میڈیکل کرایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں متاثرہ خاتون کے کچھ رشتے داروں کو حراست میں لیا گیا ہے، پہلی بار لنک روڈ جیسے زیادتی کیس کی72گھنٹے میں درست تفتیش ہوئی، متاثرہ خاتون سے زیادتی کے واقعے کی مزید تفتیش ہونا باقی ہے۔

  • دوران ڈکیتی اجتماعی زیادتی میں ملوث ڈاکو پولیس مقابلے میں ہلاک

    دوران ڈکیتی اجتماعی زیادتی میں ملوث ڈاکو پولیس مقابلے میں ہلاک

    اوکاڑہ: دوران ڈکیتی اجتماعی زیادتی میں ملوث ڈاکو پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا ،ڈکیتی کی واردات میں شامل 7 میں سے 4 ڈاکووں نے نورین فاطمہ نامی خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اوکاڑہ کے نواحی گاوں صالحووال میں دوران ڈکیتی خاتون سے اجتماعی زیادتی کرنیوالا ڈاکو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ڈاکو کی شناخت اکرم عرف اکری اووڈ کے نام سے ہو گئی ہے۔

    پولیس کے مطابق ہلاک ڈاکو کی لاش کو پوسٹمارٹم کیلئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال اوکاڑہ منتقل کردیا گیا۔

    ڈی پی او اوکاڑہ کا کہنا ہے کہ ڈکیتی کی واردات میں شامل 7 میں سے 4 ڈاکووں نے نورین فاطمہ نامی خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد واقعہ کا مقدمہ متاثرہ خاتون کے شوہر خالد کی مدعیت میں درج ہوا تھا۔

    دوران ڈکیتی خاتون سے اجتماعی زیادتی کے واقعہ پر وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار اور آئی جی پنجاب نے نوٹس بھی رکھا ہے، واقعہ میں ملوث 6 ڈاکووں کی گرفتاری  ابھی مطلوب ہے، جن کی گرفتاری کیلئےچھاپےمارےجارہےہیں۔

  • بھارت : زیادتی کا شکار دلت لڑکی کی لاش پولیس نے زبردستی جلادی

    بھارت : زیادتی کا شکار دلت لڑکی کی لاش پولیس نے زبردستی جلادی

    نئی دہلی : بھارت میں اجتماعی زیادتی کے بعد ہلاک ہونے والی دلت لڑکی کی آخری رسومات پولیس نے رات کے اندھیرے میں ادا کردیں، اہل خانہ روکتے رہے پولیس نے نعش کو زبردستی جلادیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اجتماعی زیادتی کی شکار لڑکی گزشتہ روز ہلاک ہوگئی تھی جس کے بعد پولیس نے پچھلی رات تقریباً ڈھائی بجے اس کی لاش کو چتا پر ڈال کر نذر آتش کردیا۔

    کانگریس کی جنرل سکریٹری پریانکا گاندھی نے اس واقعہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے استعفیٰ طلب کیا ہے۔

    پرینکا گاندھی نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ رات کو ڈھائی بجے لڑکی کے اہل خانہ گڑگڑاتے رہے لیکن متاثرہ لڑکی کے جسم کو یو پی انتظامیہ نے جبراً جلا دیا، انہوں نے کہا کہ جب وہ زندہ تھی تو حکومت نے اسے تحفظ نہیں دیا۔

    انہوں نے کہا کہ جب اس پر حملہ ہوا تو سرکار نے وقت پر علاج نہیں کرایا اور اب لڑکی کی موت کے بعد سرکار نے اہل خانہ سے بیٹی کے آخری رسومات ادا کرنے کا حق چھین لیا اور مقتولہ کو عزت و احترام تک نہیں دیا۔

    پولیس کارروائی کی ویڈیو میں متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ کو پولیس کے ساتھ بحث کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ مقتولہ کے رشتہ دار خود لاش لے جانے والی ایمبولنس کے آگے کھڑے ہیں اور احتجاجاً اس کے بونٹ پر چڑھ گئے لیکن پولیس والوں نے ان کی ایک نہیں سنی اور خود آخری رسومات انجام دے دیں، متاثرہ کی ماں آخری رسومات کے بعد نڈھال اور بے بس نظر آ رہی ہے۔

     پرینکا نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید لکھا کہ آپ کی حکومت متاثرہ اور اس کے اہل خانہ کی حفاظت کے بجائے ہر ایک انسانی حقوق سے محروم رکھنے میں مصروف رہی، یہاں تک کہ اس کی موت کے بعد بھی! آپ کو وزیر اعلی کے عہدے پر برقرار رکھنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں : بھارت میں انسانیت شرما گئی، اجتماعی زیادتی کی شکار لڑکی دوران علاج ہلاک

    واضح رہے کہ مقتولہ کے بھائی نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس والوں نے انہیں کچھ بتائے بغیر لاش کو گھر سے کچھ دور لے جا کر خاموشی سے آخری رسومات ادا کر دیں۔

    مقتولہ کے والد اور بھائی پولیس کی اس کارروائی کے خلاف دھرنے پر بیٹھ گئے جس کے بعد پولیس افسران نے انہیں کالے رنگ کی پرائیویٹ کار میں بیٹھا کر دوسری جگہ بھیج دیا۔

  • بھارت : اجتماعی زیادتی اور قتل ہونے والی دلت لڑکی کو انصاف نہ مل سکا

    بھارت : اجتماعی زیادتی اور قتل ہونے والی دلت لڑکی کو انصاف نہ مل سکا

    نئی دہلی : بھارت میں اجتماعی زیادتی کے بعد ہلاک ہونے والی دلت لڑکی کو انصاف دلانے کیلیے انسانی حقوق کی تنظیم نے آواز اٹھاتے ہوئے وزیراعظم کے نام یاد دہانی کیلئے خط ارسال کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں گزشتہ دنوں ہونے والے واقعے نے انسانیت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا، زیادتی کے بعد لڑکی کے جسم کی کئی ہڈیاں ٹوٹی ہوئیں تھیں جبکہ اُس کی زبان بھی کاٹ دی گئی تھی۔

    اترپردیش کے ضلع ہاتھرس کے گاؤں بولگڑھی میں  ایک لڑکی کی اجتماعی آبرو ریزی اور قتل کے ملزمان کی گرفتاری کے مطالبے کے سلسلے میں والمیکی سماج نامی تنظیم  نے وزیراعظم کے نام یاد دہانی کیلئے خط ارسال کیا ہے۔

    نیشنل الائنس فار دلت ہیومن رائٹس (این اے ڈی ایچ آر) نے قومی خواتین کمیشن سے اس معاملے میں مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ بھارتی والمیکی سماج کی ہریانہ یونٹ نے حصار ضلع ڈپٹی کمشنر کے ذریعہ سے وزیراعظم کو ایک میمورنڈم بھیج کر واقعہ پرسخت اشتعال کا اظہار کیا اور ملزمان کو گرفتارکرکے سخت سزا دلانے کا مطالبہ کیا۔

    بھارتی والمیکی دھرم سماج کے ہریانہ کے ریاستی سکریٹری دیپک برٹ نے متاثرہ لڑکی کے لواحقین کی معاشی حالت کے پیش نظر کم از کم 50 لاکھ روپے کی مالی مدد دینے کا مطالبہ بھی کیا۔

    دوسری جانب این اے ڈی ایچ آر کنوینر رجت کلسن نے بھی قومی خواتین کمیشن کو خط لکھ کر متاثرہ کے خاندان کو انصاف دلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    رجت کلسن نے خواتین کمیشن کو خط لکھ کر ان سے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کی تفتیش فوراً مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی ) یا کسی دوسری ریاست کی خصوصی ٹیم سے کرائی جائے اور مقدمہ کو اترپردیش سے باہر دہلی کی عدالت میں منتقل کیا جائے۔

    انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ متاثرہ کے خاندان اور مقدمے کے گواہوں کو فوری طور پر تحفظ مہیا کی جائے اور متاثرہ کے کنبے کو ایک کروڑ کا معاوضہ دیا جائے اور سبھی ملزمین کو گرفتار کرکے انہیں پھانسی کی سزا دی جائے۔

    مزید پڑھیں : بھارت میں انسانیت شرما گئی، اجتماعی زیادتی کی شکار لڑکی دوران علاج ہلاک

    انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اس معاملے میں لاپرواہ پولیس افسروں کو فوراً برخاست کیا جائے، اس تعلق سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اترپردیش حکومت کی وزیر گلاب دیوی نے کہا کہ اس معاملے کے تمام ملزمان کو سزا ملے گی، اس معاملے کی تفتیش جاری ہے، گناہ گاروں کو کسی صورت بخشا نہیں جائے گا۔

  • بھارت میں انسانیت شرما گئی : اجتماعی زیادتی کی شکار لڑکی دوران علاج ہلاک

    بھارت میں انسانیت شرما گئی : اجتماعی زیادتی کی شکار لڑکی دوران علاج ہلاک

    نئی دہلی : بھارت میں نچلی ذات کے ہندوؤں کی زندگی کو اجیرن کردیا گیا، دو ہفتے قبل اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنائی جانے والی لڑکی اسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار کہنے والے بھارت میں مسلمان تو کیا خود ہندوؤں کی زندگی بھی عذاب بنادی گئی، نچلی ذات کے ہندو خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگے۔

    رواں ماہ 14سمتبر کو ایک لڑکی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا، جس کے بعد متاثرہ لڑکی کو اے ایم یو کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا تھا جہاں طبیعت زیادہ خراب ہونے پر اسے ایمس ریفر کردیا گیا تھا۔

    اترپردیش کے ضلع ہاتھرس میں اجتماعی جنسی زیادتی کی شکار 19 برس کی دلت لڑکی کی علاج کے دوران آج موت ہوگئی۔ اس کی حالت میں بہتری کے آثار ظاہر نہ ہونے کے ایک روز قبل ہی انہیں ایمس، دہلی منتقل کردیا گیا تھا۔

    14سمتبر کے روز مذکورہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی ہوئی تھی جس کے بعد اسے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا تھا جہاں اس کی طبیعت میں بہتری نہ ہونے کی وجہ سے اسے دہلی کے ایمس اسپتال ریفر کردیاگیا تھا۔

    اطلاعات کے مطابق ملزمان نے اجتماعی جنسی زیادتی کے بعد متاثرہ لڑکی کی زبان بھی کاٹ دی تھی جس کی وجہ سے وہ بول نہیں سکتی تھی، اجتماعی زیادتی میں ملوث چاروں ملزمان جیل میں ہیں۔

  • اوکاڑہ:ڈکیتی کے دوران اجتماعی زیادتی کا ایک اور ہولناک واقعہ،  مقدمہ درج

    اوکاڑہ:ڈکیتی کے دوران اجتماعی زیادتی کا ایک اور ہولناک واقعہ، مقدمہ درج

    اوکاڑہ : دیپالپور میں شادی شدہ خاتون کو چار مسلح ڈاکووں نے گھر میں گھس کراجتماعی زیادتی کا نشانہ بناڈالا اور گھر سے طلائی زیوات نقدی قیمتی سامان لوٹ کر فرار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع اوکاڑہ کی تحصیل دیپالپور میں ڈکیتی کے دوران اجتماعی زیادتی کا ایک اور ہولناک واقعہ پیش آیا ،جہاں تھانہ صدر دیپالپورکی حدود میں ڈاکووں نے محنت کش کے گھر میں گھس کر طلائی زیوات نقدی اورقیمتی سامان لوٹا اور گھر کی ایک شادی شدہ خاتون کو اسلحہ کی نوک پر زبردستی اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا کر فرارہوگئے۔

    ڈاکووں نے اس کے خاوند اور دیگر گھر والوں کو ایک کمرے میں بند کردیا، خاتون کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ متاثرہ خاتون کے شوہر کی مدعیت میں 7ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    واقع کی اطلاع ملتے ہی ڈی پی اوکاڑہ عمرسعید ملک متاثرہ فیملی کے گھر پہنچے، جہاں انہوں متاثرین کو انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرواتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کیلئے ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دے دی ہے۔

    عمر سعید ملک کا کہنا ہے کہ دیپالپور فارنزک ٹیموں نے ضروری شواہد اکٹھے کر لیے ہیں ، جلد ملزمان کو گرفتار کر لیا جائے گا۔

    پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکو گھر سے زیورات، نقدی اور قیمتی سامان بھی لے گئے ہیں۔

  • اجتماعی زیادتی کا شکار 12 سالہ لڑکی نے بچی کو جنم دے دیا

    اجتماعی زیادتی کا شکار 12 سالہ لڑکی نے بچی کو جنم دے دیا

    سکھر: جیکب آباد میں اجتماعی زیادتی کا شکار 12 سالہ لڑکی نے بچی کو جنم دے دیا، زیادتی میں ملوث 2 ملزمان جو ضمانت پر رہا ہیں، کا ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے شہر جیکب آباد میں اجتماعی زیادتی کا شکار لڑکی نے بچی کو جنم دے دیا۔

    ایس ایس پی سکھر بشیر بروہی کا کہنا ہے کہ زیادتی کا شکار لڑکی کی عمر 12 سال ہے جسے سخت سیکیورٹی فراہم کردی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ضمانت پر رہا کیس کے 2 ملزمان کا ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیا گیا ہے، ڈی این اے ٹیسٹ رپورٹ کے بعد چالان عدالت میں پیش ہوگا۔

    دوسری جانب ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ متاثرہ لڑکی اور نومولود کا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ مذکورہ لڑکی جیکب آباد کی رہائشی اور ساتویں جامعت کی طالبہ ہے، طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی میں ملوث 2 ملزمان ضمانت پر رہا ہیں جبکہ 2 مفرور ہیں۔

    خیال رہے کہ سکھر میں ہی چند روز قبل کم عمر بچی سے زیادتی کا ایک اور واقعہ پیش آیا تھا جس میں مسجد کے پیش امام نے 10 سالہ بچی افسانہ بنت احسان سمیجو کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

    بچی کی میڈیکل رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوگئی تھی جس کے بعد پیش امام کو گرفتار کیا گیا، تاہم اس سے قبل بچی کا باپ تھانوں کے چکر لگاتا رہا اور اس کی ایک بیٹی کو گلے لگا کر روتی ہوئی تصویر سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی تھی۔

    سوشل میڈیا پر واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد متعلقہ حکام کو بھی ہوش آیا اور پیش امام کی گرفتاری عمل میں آئی۔

    بچی ملزم کے پاس قرآن پڑھنے جاتی تھی جس کے دوران اس نے بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا، پولیس کی حراست میں ملزم نے اپنے مذموم فعل کا اعتراف بھی کیا۔

  • فیصل آباد : ایک دن کی دلہن سے شوہر سمیت چار افراد کی مبینہ زیادتی، مقدمہ درج

    فیصل آباد : ایک دن کی دلہن سے شوہر سمیت چار افراد کی مبینہ زیادتی، مقدمہ درج

    فیصل آباد : ایک دن کی دلہن سے شوہر سمیت چار افراد کی مبینہ زیادتی کا مقدمہ تھانہ نشاط آباد میں درج کرلیا گیا، خاتون کی میڈیکل رپورٹ میں جسم پر تشدد کے واضح نشانات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد کے علاقے نلکا کوہالہ میں آٹھ جون کی رات شادی کے دوسرے دن25سالہ دلہن نورین کو مبینہ طور پر اس کے شوہر شہباز اور جیٹھ عرفان سمیت چار افراد نے شراب پی کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

    تھانہ نشاط آباد پولیس نے مقدمہ درج کر کے نورین کا الائیڈ اسپتال سے میڈیکل کرایا۔ متاثرہ خاتون کے ہاتھ ، بازو ، پیشانی اور جسم پر تشدد کے نشانات اورخراشیں ہیں، نورین صدمے سے سخت ذہنی دباؤ اور سکتے کی کیفیت میں ہے۔

    مبینہ اجتماعی زیادتی کا شکار نوبیاہتا دلہن کی میڈیکل رپورٹ اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی۔ پولیس کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں فی الحال اجتماعی زیادتی کی تصدیق نہیں کی گئی ہے تاہم نورین کے جسم سے تین نمونے لے کر فرانزک لیب لاہور بھجوائے گئے ہیں۔

    ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ فرانزک لیب کی رپورٹ ملنے پر ہی اجتماعی زیادتی کے بارے میں کچھ کہا جاسکے گا۔ تھانہ نشاط آباد پولیس نے نورین کے بھائی امین کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے دولہا شہباز سمیت چار افراد کوحراست میں لے کر بیان ریکارڈ کرلیے ہیں۔

  • بھارتی مسلم خاتون کو سپریم کورٹ نے 15 سال بعد انصاف دیدیا

    بھارتی مسلم خاتون کو سپریم کورٹ نے 15 سال بعد انصاف دیدیا

    نئی دہلی : بھارتی سپریم کورٹ نے گجراتی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ 15 سال قبل پُر تشدد واقعات کے دوران نشانہ بننے والی مسلمان خاتون کو 50 لاکھ روپے زر تلافی، نوکری اور ایک مکان فراہم کریں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت خواتین کے لیے ایک انتہائی خطرناک ملک بن گیا ہے جہاں خواتین کے لیے اپنی عصمت برقرار رکھنا ایک ڈراؤنا خواب بن چکا ہے، ستم بالائے ستم تو یہ کہ جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی خواتین کئی کئی برسوں تک انصاف کی منتظر رہتی ہیں ایسا ہی کچھ بھارت کی مسلمان خاتون کے ساتھ ہوا جسے انصاف کیلئے 15 برس انتظار کرنا پڑا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ ماہ متاثرہ خاتون بلقیس بانو نے 5 لاکھ روپے کی پیش کش کو مسترد کردیا تھا، خاتون کے وکیل نے سپریم کورٹ کے حکم کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے دیگر متاثرین کو ان کے مقدمات میں مدد ملے گی۔

    بلقیس بانو کی وکیل شوبھا گپتا کا کہنا تھا کہ اس کیس میں عدالت کی جانب سے ریپ کے متاثرہ فرد کو زیادہ سے زیادہ تلافی معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے، انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران عدالتی فیصلے کو تاریخی قرار دیا۔

    ان کے مطابق اس سے قبل 2017 میں شمال مشرقی بھارت میں ایک متاثرہ فرد کو 13 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا جس کے بعد بلقیس بانو کے کیس میں سب سے زیادہ زر تلافی ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جب اس طرح کے احکامات منظور کیے جاتے ہیں، جی ہاں، تو اس سے آپ کی امیدیں بڑھ جاتی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ‘اس سے ایک پیغام جاتا ہے کہ عدالتیں موجود ہیں اور انصاف اب بھی فراہم کیا جارہا ہے۔گزشتہ سال سپریم کورٹ نے ایک اسکیم منظور کی تھی، جس میں ریپ متاثرین کے لیے زر تلافی 10 لاکھ روپے مقرر کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : بھارت میں کم عمرلڑکی سے 13 افراد کی جنسی زیادتی

    بھارت میں کاشتکار خواتین جنسی زیادتی کا نشانہ بننے پر مجبور

    عدالت کا کہنا تھا کہ یہ امداد متاثرین کی صحت اور بحالی کے لیے استعمال ہوگی۔ 2012 میں نئی دہلی میں ایک طالبہ کے گینگ ریپ کے بعد ملک بھر میں احتجاج کیا گیا تھا جس کے بعد بھارت نے جنسی حملوں کے حوالے سے قانون کو مزید سخت کردیا۔

    تاہم ان سب کے باوجود بھی خواتین کو حکام تک پہنچے میں متعدد مشکلات کا سامنا ہے، جس میں مخالف رویے کی حامل پولیس، غلط میڈیکل اور فرانزک ٹیسٹ، بناوٹی تفتیش اور کمزور پروسیکیوشن شامل ہے۔