Tag: Ganga

  • گنگا میں کاریں بہنے کی ویڈیو وائرل

    گنگا میں کاریں بہنے کی ویڈیو وائرل

    بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں مون سون کی بارشوں نے تباہی مچا دی ہے، شہر ہریدوار میں دریائے گنگا میں بہت ساری کاریں بہہ گئیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق موسلا دھار بارش سے ہریدوار میں دریائے گنگا میں زبردست طغیانی آئی، جس میں کئی کاریں بہہ گئیں، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی کئی ویڈیوز میں گاڑیاں دریا میں تیرتی دکھائی دے رہی ہیں۔

    ہندوستان کے محکمہ موسمیات نے شمال مغربی ہندوستان میں مزید شدید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، اور ممکنہ سیلاب کی وارننگ دی ہے۔ اتراکھنڈ ریاست میں 27 جون کو اس سال کے مون سون سیزن کے آغاز پر شدید بارشیں ہوئیں، جس سے گنگا میں طغیانی آئی۔

    مقامی حکام نے رہائشیوں اور زائرین کو خطرناک حالات کے پیش نظر دریا میں نہانے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔ اس سے قبل 27 جون کو ہندوستان کے محکمہ موسمیات نے خبردار کیا تھا کہ شمالی ہندوستان کے کچھ اور حصوں میں بھی مون سون کے حالات شدید ہو سکتے ہیں۔

    اگلے دو یا تین دنوں میں مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، مغربی بنگال، جھارکھنڈ، بہار، اتر پردیش، دہلی، چندی گڑھ اور ہریانہ، اتراکھنڈ، ہماچل پردیش اور جموں کے کچھ حصوں میں شدید بارشیں ہو سکتی ہیں۔

  • ہندوؤں کا مقدس دریائے گنگا اپنی موت کی طرف گامزن

    ہندوؤں کا مقدس دریائے گنگا اپنی موت کی طرف گامزن

    نئی دہلی: بھارت میں مقدس اور اہم مذہبی حیثیت رکھنے والا دریائے گنگا اپنی موت کی جانب بڑھ رہا ہے۔ بھارتی حکومت دریا کے بچاؤ اور تحفظ کی کوششیں کر رہی ہیں تاہم یہ کوششیں ناکافی ہیں۔

    دریائے سندھ کی طرح ہمالیہ کی برف پوش چوٹیوں سے نکلنے والا دریائے گنگا اپنے سفر کے آغاز میں نہایت شفاف اور صاف ستھرا ہوتا ہے۔

    پہاڑوں اور صاف ستھرے شمالی علاقوں سے بہتا ہوا یہ پانی آئینے کی طرح شفاف ہوتا ہے۔

    لیکن جیسے جیسے یہ نیچے شہروں کی طرف آتا جاتا ہے اس میں گندگی کی سطح بڑھتی جاتی ہے۔

    دریائے گنگا نہ صرف 40 کروڑ افراد کو پینے کا پانی مہیا کرتا ہے، بلکہ یہ زراعت میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

    ہندو عقیدے کے مطابق دریائے گنگا کا پانی گناہوں کو دھو ڈالتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روز صبح کے وقت لاکھوں افراد گنگا میں اشنان (غسل) کرتے ہیں اور اپنے گناہوں کو دھونے کی کوشش کرتے ہیں۔

    تاہم اس مذہبی عقیدے کی عملداری سمیت بے شمار عوامل دریائے گنگا کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریا اپنی موت کی جانب بڑھ رہا ہے۔

    ہر دریا کی طرح دریائے گنگا میں بھی شہروں کا کوڑا کرکٹ، کچرا اور زہریلا صنعتی فضلہ شامل ہورہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق گنگا میں سیوریج کا روزانہ تقریباً 4 ہزار 8 سو ملین لیٹر پانی گرتا ہے۔

    بعض مقامات پر سیوریج کے پانی کی آمیزش کی وجہ سے گنگا کی سطح پر گیس کے بلبلے نظر آتے ہیں اور آس پاس کے علاقے میں شدید تغفن پھیلا ہوا ہے۔

    ہمالیہ کی چوٹیوں سے شروع ہونے والا گنگا کا سفر ڈھائی ہزار کلومیٹر کی مسافت پر محیط ہے اور یہ شمالی بھارت میں سمندر پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: قدیم ترین جھیل پر تیرتا تباہی کا شکار قبیلہ

    بھارتی ہندوؤں کے لیےماں کی حیثیت رکھنے والا گنگا اپنے سفر کے دوران جب صنعتی شہر کانپور سے گزرتا ہے تو وہاں زہریلا ترین صنعتی فضلہ شامل ہونے سے دریا کے پانی کا رنگ تبدیل ہو کر گہرا بھورا ہو جاتا ہے۔

    علاوہ ازیں اس سفر میں ایک علاقہ ایسا بھی آتا ہے جہاں آلودگی اور الائشوں سے گنگا کے پانی کا رنگ سرخی مائل ہو جاتا ہے۔

    مودی حکومت نے گنگا ماں کی صفائی کے لیے 3 ارب ڈالر مختص کیے ہیں جس کے بعد گنگا کو صاف کرنے کے لیے ٹریٹ منٹ پلانٹس لگائے جارہے ہیں تاہم ان پر نہایت سست رفتاری سے کام کیا جارہا ہے۔

    فی الوقت جو ٹریٹ منٹ پلانٹس فعال ہیں وہ گنگا کا صرف 1 چوتھائی پانی صاف کرسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس دریا کو بچانے کے لیے ہنگامی بنیاد پر اقدامات نہ کیے گئے تو ہندوؤں کا مقدس دریا بہت جلد مر جائے گا اور اس کا ذکر صرف کتابوں میں ملے گا۔