لاہور کے گنگارام اسپتال میں انتظامیہ کی مبینہ غفلت سے نومولود بچی جھلس گئی، جلنے کی وجہ پوچھنے پر عملے نے والدین کو نرسری سے نکال دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کے گنگارام اسپتال میں انتظامیہ کی مبینہ غفلت سے دس دن سے زیر علاج نومولود بچی انکیوبیٹر پر جھلس گئی، جھلسنے کی وجہ پوچھنے پر عملے نے والدین کو نرسری سے باہر نکال دیا۔
متاثرہ بچی کے والد رفاقت علی نے بتایا گزشتہ رات بچی کو دیکھنے گئے تو وہ جل رہی تھی، ان کا الزام ہے عملے کی غفلت سے انکیوبیٹر مشین کا درجہ حرارت زیادہ ہوگیا جس سے ان کے بیٹی کا جسم جھلس گیا۔
والد نے کہا کہ جب میں نے عملے سے جلنے کی وجہ پوچھی تو عملے نے میرے ساتھ بدتمیزی کی اور نرسری سے نکال دیا، والدین نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے انصاف کی اپیل کردی۔
بھارت کی سیاستدان اور اپوزیشن جماعت کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی کی طبیعت بگڑ گئی، جس کے باعث انہیں سر گنگا رام اسپتال میں داخل کرادیا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کانگریس کی سینئر رہنما سونیا گاندھی کو گزشتہ روز سر گنگا رام اسپتال میں ایڈمٹ کرایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان کی طبیعت اب بہتر ہے اور ممکنہ طور پر انہیں آج اسپتال سے ڈسچارج کیا جاسکتا ہے۔ کانگریس کی سینئر رہنما نے دسمبر 2024 میں اپنی 78ویں سالگرہ منائی تھی۔
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ ڈاکٹروں کی زیر نگرانی ہیں اور فی الحال کسی قسم کی تشویشناک صورتحال نہیں ہے۔
اس سے قبل بھارت کی ریاست اڈیشہ میں پولیس کی جانب سے ایک فوجی افسر اور اس کی منگیتر کے ساتھ بدسلوکی کا معاملہ سرخیوں میں آنے کے بعد کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے مذکورہ معاملے پر بی جے پی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا کہ اڈیشہ میں پیش آنے والا واقعہ شرمناک تھا۔ ”اڈیشہ میں پولیس سے مدد طلب کرنے کے لئے جانے والے فوجی افسر کی منگیتر کے ساتھ پولیس نے جس طرح بربریت اور جنسی تشدد کیا، اس سے پورا ملک حیران ہے۔“
کانگریس جنرل سکریٹری کی جانب سے یہ بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کیا گیا، جس میں انہوں نے ایودھیا کے ایک واقعہ کا بھی تذکرہ کیا۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا کہ ”ایودھیا میں متاثرہ دلت لڑکی کے ساتھ پولیس نے ناانصافی والا برتاؤ کیا اور انصاف دلانے کی جگہ اس پر ہی دباؤ ڈالا، کیونکہ خبروں کے مطابق ملزم کا تعلق بی جے پی سے تھا۔“
کانگریس جنرل سیکریٹری نے پولیس کے ذریعہ ناانصافی سے متعلق اس طرح کے معاملوں پر بی جے پی حکومتوں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں حکمران جماعت بی جے پی کی حکومتیں پولیس کو محافظ سے حیوان بنا دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
لاہور : صوبہ پنجاب کے محکمہ صحت نے گنگارام ہسپتال کے ایڈیشنل پرنسپل میڈیکل آفیسر ڈاکٹر مسعود اختر کو عہدے سے معطل کردیا۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق سیکرٹری صحت پنجاب عظمت محمود نے محکمہ صحت کے کرپٹ عناصر کے خلاف بڑا ایکشن لے لیا۔
اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے، نوٹیفکیشن کے مطابق گنگا رام اسپتال کے ایڈیشنل پرنسپل میڈیکل آفیسر ڈاکٹر مسعود اختر کو فرائض میں غفلت برتنے اور بد انتظامی پر معطل کیا گیا ہے
حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر مسعود اختر پر سید مٹھا اسپتال کے ریکارڈ میں ہیرا پھیری کا الزام بھی سچ ثابت ہوا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ڈاکٹر مسعود اختر کے خلاف پیڈا ایکٹ سیکشن 6 کے تحت کارروائی کی گئی، ڈاکٹر مسعود اختر کو معطل کرکے محکمہ صحت رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں گنگا رام اسپتال میں ادویات کی چوری کی واردات کو ناکام بنادیا گیا، اسپتال انتظامیہ نے ملزمان کے خلاف تھانہ سول لائن میں مقدمہ درج کرادیا، یاد رہے کہ گنگارام اسپتال میں کچھ ملزمان سرکاری ادویات کی چوری کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔
لاہور: سر گنگا رام اسپتال میں گائنی کے اسٹیٹ آف دی آرٹ آپریشن تھیٹرز کا آغاز کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں گائنی کے مریضوں کے لیے جدید سہولیات فراہم کر دی گئیں، سر گنگا رام اسپتال میں جدید ترین گائنی آپریشن تھیٹر نے کام شروع کر دیا۔
گنگا رام اسپتال کے ایم ایس پروفیسر معین الدین نے گائنی بلاک کا تفصیلی جائزہ لیا، اور جدید ماڈیولر آپریشن تھیٹر کا بھی معائنہ کیا، پروفیسر حافظ معین الدین کے مطابق اسپتال میں کڑوروں کی لاگت سے تیار ہونے والے آپریش تھیٹر کو مکمل فعال کر دیا گیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ماڈیولر آپریشن تھیٹر انفیکشن فری اور جدید سہولیات سے آراستہ ہے، انتظامیہ نے اسپتال میں مریضوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔
پروفیسر معین کے مطابق اسپتال میں سب سے زیادہ مریض گائنی کے رپورٹ ہوتے ہیں، اور یہاں گائنی مریضوں کو اعلیٰ معیار کی طبی سہولیات مفت میں فراہم کی جا رہی ہیں۔
لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے گنگا رام اسپتال میں ایمرجنسی کے باہر طویل انتظار کے بعد خاتون نے بچے کو راہداری میں ہی جنم دے دیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اے آر وائی نیوز کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا جبکہ اسپتال کے ڈائریکٹر ایمرجنسی کو معطل کردیا گیا۔
صوبہ پنجاب میں شعبہ صحت کے حالات بہتر ہونے کے بجائےمزید ابتر ہوگئے۔
صرف 3 روز قبل رائے ونڈ اسپتال میں ڈلیوری کی غرض سے آنے والی حاملہ خاتون نے لیڈی ڈاکٹر اور میڈیکل اسٹاف و سہولیات کی عدم موجودگی کے باعث اسپتال سے باہر سڑک پر ہی بچے کو جنم دے دیا اور آج ایسا ہی کچھ واقعہ گنگا رام اسپتال میں بھی پیش آگیا۔
گنگا رام اسپتال میں حاملہ خاتون ڈلیوری کے لیے پہنچیں تو ڈاکٹر کی عدم موجودگی کے باعث انہیں راہداری میں طویل انتظار کرنا پڑا اور اس دوران انہوں نے وہیں بچے کو جنم دے دیا۔
اے آر وائی نیوز نے خبر نشر کی تو وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے نوٹس لیتے ہوئے اسپتال کے ڈائریکٹر ایمرجنسی ڈاکٹر عبد الغفارکو معطل کر کے رپورٹ طلب کرلی۔
وزیر صحت پنجاب کی گنگا رام اسپتال آمد
واقعے کے بعد وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق گنگا رام اسپتال پہنچ گئے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سلمان رفیق کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ واقعے کے ذمہ دار افراد کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
انہوں نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ خاتون کل شام اسپتال آئی تھیں اوران کا چیک اپ کیا گیا تھا۔ آج بھی خاتون چیک اپ کے لیےاسپتال آئیں تو انہیں کچھ وقت دیا گیا، ’خاتون وقفے کے دوران اسپتال سے باہر آئیں اور بچے کی پیدائش ہوگئی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر ڈائریکٹر ایمرجنسی گنگا رام اسپتال کو معطل کیا گیا ہے، تکنیکی طور پر بھی صورتحال دیکھ رہے ہیں۔ ’سینئر پروفیسرز کی ایک اعلیٰ کمیٹی کے ذریعے تحقیقات کروائی جائیں گی‘۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
لاہور : ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت نےنومولود کو ہاتھ سے محروم کردیا، گنگا رام اسپتال میں غفلت کے باعث نومولود کا ہاتھ جل گیا تھا، جسے چلڈرن اسپتال میں کاٹ دیا گیا، لواحقین بے بسی کی تصویر بن گئے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کے مسیحاؤں نے نومولود بچے کے لواحقین کو خون کے آنسو رلا دیا، ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت نے بچے کو زندگی بھر کیلئے معذور کردیا، بچے کو سانس کی معمولی تکلیف کے باعث اسپتال لیجانے پر ڈاکٹروں نے لواحقین کو گھن چکر بنادیا، بچے کو نوازشریف اسپتال سے گنگا رام اسپتال منتقل کیا گیا جہاں مبینہ غفلت کے باعث بچے کا ہاتھ ہیٹر سے جل گیا۔
ہاتھ جلنےکے بعد ڈاکٹروں نے لواحقین کو اندھیرے میں رکھا، جب ہاتھ ٹھیک نہ ہوا تو والدین بچے کو لے کر میواسپتال پہنچے، میواسپتال سے بچے کو چلڈرن اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں آپریشن کے دوران بچے کی تین انگلیاں کاٹ دی گئیں۔
متاثرہ بچے کا والد اے آر وائی نیوز سے گفتگو کے دوران آبدیدہ ہوگیا، انھوں نے بتایا کہ ڈاکٹرز کی غفلت سے بچے کی3 انگلیاں کاٹنی پڑرہی ہیں، بچے کو گنگا رام سے میو اور پھر چلڈرن اسپتال منتقل کیا گیا، میرے بچے کا ہاتھ کسی طرح کٹنے سے بچایا جائے، ڈاکٹرز نے بچے کے ہاتھ پر پٹی باندھ کر مجھے دھوکے میں رکھا، ڈاکٹر کہتے رہے آپ کے بچے کے ہاتھ پر ویسے ہی پٹی باندھی ہے۔
والد کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں کل سےاسپتالوں کے چکر لگوائے جارہےہیں، بچے کے ساتھ ظلم ہوا ہے ،وزیراعلیٰ انصاف دلائیں۔
دوسری جانب تحقیقات کے لیے محکمہ صحت نے 3رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیدی ہے۔