Tag: Ganges

  • توہم پرستی کی انتہا، والدین نے علاج کیلئے بیٹے کو گنگا میں ڈبو ڈبو کر مار دیا

    توہم پرستی کی انتہا، والدین نے علاج کیلئے بیٹے کو گنگا میں ڈبو ڈبو کر مار دیا

    بھارت کے ہریدوار میں توہم پرستی نے پانچ سالہ بچے کی جان لے لی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت میں خون کے کینسر میں مبتلا 5 سالہ بچے کے والدین اور اس کی خالہ نے دریائے گنگا کے پانی میں بیمار بچے کو صحیح کرنے کے لیے ڈال دیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی شہر میں رہائش پذیر بچے کے والدین نے اسے معجزہ کی امید میں بار بار گنگا میں ڈبوتے رہے جس کے بعد بچے کی موت ہوگئی۔

    ٹیکسی ڈرائیور کے مطابق بچے کے ساتھ اس کے والدین اور ایک اور خاتون رشتے دار بھی تھی، بچہ کی حالت انتہائی خراب تھی بچہ کینسر میں مبتلا تھا اور دہلی کے ڈاکٹروں نے اسے جواب دیدیا تھا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بچے کو اس کی خالہ نے سرد موسم میں دریائے گنگا کے پانی میں ڈبویا جبکہ والدین اس دوران مذہبی رسومات ادا کرتے رہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بچے کو کافی دیر تک پانی کے اندر ڈبویا گیا، اس موقع پر وہاں موجود لوگوں نے بچے کے گھر والوں کو ایسا کرنے سے روکا تاہم نہ ماننے پر وہاں موجود افراد نے زبردستی لڑکے کو پانی سے باہر نکالا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بچے کی خالہ نے اس وقت ناراضگی اور غصے کا اظہار کیا اور بچے کو باہر نکالنے والوں سے ہاتھا پائی بھی کی اور کہا

    واقعے کی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک خاتون بچے کی لاش کے ساتھ بیٹھی ہے، آدھے پاگل انداز میں ہنستے ہوئے نظر آنے والی خاتون کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’یہ بچہ کھڑا ہو جائے گا، یہ میرا وعدہ ہے‘۔

    رپورٹس کے مطابق بعدازاں بچے کو اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

  • ہندوؤں کا مقدس دریائے گنگا اپنی موت کی طرف گامزن

    ہندوؤں کا مقدس دریائے گنگا اپنی موت کی طرف گامزن

    نئی دہلی: بھارت میں مقدس اور اہم مذہبی حیثیت رکھنے والا دریائے گنگا اپنی موت کی جانب بڑھ رہا ہے۔ بھارتی حکومت دریا کے بچاؤ اور تحفظ کی کوششیں کر رہی ہیں تاہم یہ کوششیں ناکافی ہیں۔

    دریائے سندھ کی طرح ہمالیہ کی برف پوش چوٹیوں سے نکلنے والا دریائے گنگا اپنے سفر کے آغاز میں نہایت شفاف اور صاف ستھرا ہوتا ہے۔

    پہاڑوں اور صاف ستھرے شمالی علاقوں سے بہتا ہوا یہ پانی آئینے کی طرح شفاف ہوتا ہے۔

    لیکن جیسے جیسے یہ نیچے شہروں کی طرف آتا جاتا ہے اس میں گندگی کی سطح بڑھتی جاتی ہے۔

    دریائے گنگا نہ صرف 40 کروڑ افراد کو پینے کا پانی مہیا کرتا ہے، بلکہ یہ زراعت میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

    ہندو عقیدے کے مطابق دریائے گنگا کا پانی گناہوں کو دھو ڈالتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روز صبح کے وقت لاکھوں افراد گنگا میں اشنان (غسل) کرتے ہیں اور اپنے گناہوں کو دھونے کی کوشش کرتے ہیں۔

    تاہم اس مذہبی عقیدے کی عملداری سمیت بے شمار عوامل دریائے گنگا کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریا اپنی موت کی جانب بڑھ رہا ہے۔

    ہر دریا کی طرح دریائے گنگا میں بھی شہروں کا کوڑا کرکٹ، کچرا اور زہریلا صنعتی فضلہ شامل ہورہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق گنگا میں سیوریج کا روزانہ تقریباً 4 ہزار 8 سو ملین لیٹر پانی گرتا ہے۔

    بعض مقامات پر سیوریج کے پانی کی آمیزش کی وجہ سے گنگا کی سطح پر گیس کے بلبلے نظر آتے ہیں اور آس پاس کے علاقے میں شدید تغفن پھیلا ہوا ہے۔

    ہمالیہ کی چوٹیوں سے شروع ہونے والا گنگا کا سفر ڈھائی ہزار کلومیٹر کی مسافت پر محیط ہے اور یہ شمالی بھارت میں سمندر پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: قدیم ترین جھیل پر تیرتا تباہی کا شکار قبیلہ

    بھارتی ہندوؤں کے لیےماں کی حیثیت رکھنے والا گنگا اپنے سفر کے دوران جب صنعتی شہر کانپور سے گزرتا ہے تو وہاں زہریلا ترین صنعتی فضلہ شامل ہونے سے دریا کے پانی کا رنگ تبدیل ہو کر گہرا بھورا ہو جاتا ہے۔

    علاوہ ازیں اس سفر میں ایک علاقہ ایسا بھی آتا ہے جہاں آلودگی اور الائشوں سے گنگا کے پانی کا رنگ سرخی مائل ہو جاتا ہے۔

    مودی حکومت نے گنگا ماں کی صفائی کے لیے 3 ارب ڈالر مختص کیے ہیں جس کے بعد گنگا کو صاف کرنے کے لیے ٹریٹ منٹ پلانٹس لگائے جارہے ہیں تاہم ان پر نہایت سست رفتاری سے کام کیا جارہا ہے۔

    فی الوقت جو ٹریٹ منٹ پلانٹس فعال ہیں وہ گنگا کا صرف 1 چوتھائی پانی صاف کرسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس دریا کو بچانے کے لیے ہنگامی بنیاد پر اقدامات نہ کیے گئے تو ہندوؤں کا مقدس دریا بہت جلد مر جائے گا اور اس کا ذکر صرف کتابوں میں ملے گا۔