Tag: ganna

  • گنے کے کاشتکاروں کااستحصال معیشت کیلئے خطرہ ہے، مرتضیٰ مغل

    گنے کے کاشتکاروں کااستحصال معیشت کیلئے خطرہ ہے، مرتضیٰ مغل

    اسلام آباد: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ شوگر ملز کی جانب سے گنے کے کاشتکاروں کا مسلسل استحصال ملک کو چینی درآمد کرنے والا ملک بنا دے گا۔

    تاجر برادری کے ایک وفد سےگفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محنت کا معاوضہ نہ ملنے پر کسانوں کی بڑی تعداد میں گنے کے بجائے مکئی اور دیگر متبادل فصلیں اگانے کا رجحان بڑھ رہا ہے جو شوگر ملز کے علاوہ ملک کیلئے بڑا دھچکہ ہوگا۔

    کارخانہ داروں کی جانب سے سرکاری ریٹ سے کم ادائیگیوں اور ان میں بھی غیر ضروری تاخیر، کم تولنے، آڑھیتیوں کے ہتھکنڈوں اور حکومت کی جانب سے سنجیدہ کارروائی نہ ہونے کے باعث لاکھوں کاشتکار مایوسی کا شکار ہیں ۔

    جس کی وجہ سے گنے کے زیر کاشت رقبہ میں زبردست کمی ریکارڈ کی گئی ہے ، جو فوڈ سیکورٹی کیلئے خطرہ ہے۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے بتایا کہ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں گنے کے زیر کاشت رقبہ میں 5.2 فیصد کمی ہوئی ہے۔

    جس وجہ سے پیداوار میں بیس لاکھ ٹن کی کمی واقع ہوئی، اس لئے گنے کے کاشتکاروں کی مایوسی ختم کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔

  • گنےکی قیمت کا تنازعہ بحران کی شکل اختیارکرگیا

    گنےکی قیمت کا تنازعہ بحران کی شکل اختیارکرگیا

    کراچی : گنےکی قیمت کا تنازعہ تاحال حل نہ ہو سکا جس کی وجہ سے معاملہ بحران کی شکل اختیارکرگیا ہے۔گوداموں میں رکھا ہوا چالیس کروڑ من گناسوکھنےلگا۔کسانوں کو کروڑوں روپےکا نقصان ہوگیا۔ مذکورہ تنازعہ پر مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی آمنےسامنے آگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں گنےکی قیمت کا معاملہ مزید گھمبیر اور بحران کی شکل اختیارکرگیا ہے۔سندھ کےشوگر ملز مالکان اپنی مرضی کی قیمت پر گنا خریدانےکیلئے اڑگئے ہیں جبکہ اس رویےکےباعث گنے کے کاشت کار رُل گئے ہیں۔

    سندھ کی اُنتّیس شوگر ملوں نےعدالتی احکامات کو بھی ہوا میں اڑا کرگنےکی خریداری بندکررکھی ہے۔عدالت عالیہ سندھ نےگنےکا ریٹ 182روپے فی من برقرار رکھا ہے،جبکہ شوگر ملیں 155روپے فی من گنا خریدنا چاہتی ہیں۔

    حکومت سندھ شوگرملز مالکان کےسامنےبے بس نظر آتی ہے۔تاخیرکےباعث سندھ میں 40کروڑ من گنا پڑے پڑے سوکھ رہا ہے جس سے وزن میں کمی کے باعث کاشت کاروں کوکروڑوں روپےکا نقصان پہنچ چکا ہے۔

    تنازعہ ابھی جاری ہے جبکہ سیاست دان بھی اس تنازعے میں کود پڑے ہیں اور مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی آمنےسامنے آگئیں ہیں۔