Tag: garbage

  • کراچی میں کچرے سے ہماری جنگ جاری رہے گی: علی زیدی

    کراچی میں کچرے سے ہماری جنگ جاری رہے گی: علی زیدی

    کراچی: وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا ہے کہ کراچی میں کچرے سے ہماری جنگ جاری ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے کراچی میں ایک نجی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کیا. علی زیدی نے کہا کہ کچرا اٹھانا میری دنیاوی یا حکومتی ذمہ داری نہیں، ضمیر کی آواز پر کچرا اٹھانے کی مہم شروع کی.

    انھوں نے کہا کہ یہ ضمیر کی آواز تھی، کچرے کے باعث کراچی شہر میں دفتر سے گھر پہنچنا ایک مسئلہ تھا، نارتھ ناظم آباد میں بچے بجلی کے کھمبے سے کرنٹ لگ کر مر گئے، ایسے اور بھی واقعات ہوئے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کشمیر میں مودی سے لڑائی ہے، کراچی میں ہم کچرے سے جنگ لڑ رہے ہیں، جو جاری رہے گی.

    مزید پڑھیں: شہر کی مکمل صفائی تک کلین کراچی مہم جاری رہے گی: علی زیدی

    علی زیدی نے ماضی یاد کرتے ہوئے کہا کہ میں ا شہر میں 3 الیکشن ہارنے کے بعد چوتھا الیکشن جیتا، لوگ پہلا  الیکشن ہار کر بھاگ جاتے ہیں، مگر میں نے مقابلہ کیا.

    خیال رہے کہ علی زیدی نے چند روز قبل اپنے ایک بیان میں واضح کیا تھا کہ کراچی کا کچرا ختم ہونے تک یہ مہم جاری رہے گی. اس ضمن میں‌میڈیا پر چلنے والی خبروں‌میں کوئی صداقت نہیں.

  • کراچی میں کچرا کچرا ہو رہا ہے: فیاض الحسن چوہان

    کراچی میں کچرا کچرا ہو رہا ہے: فیاض الحسن چوہان

    لاہور: پنجاب کے وزیر کالونیز فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ کراچی میں کچرا کچرا ہو رہا ہے، پنجاب سے 18 لاکھ ٹن کچرے کا صفایا کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے وزیر کالونیز فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے 52 ارب اخبارات پر لگا کر اپنے آپ کو خادم اعلیٰ شو کروایا، عثمان بزدار نے ثابت کر دیا وہ وسیم اکرم پلس ہیں۔ عثمان بزدار نے اپنی تشہیر نہیں کی خاموشی سے کام کیا، 20 اضلاع میں سوا 7 لاکھ مالیت کا انصاف کارڈ دیا گیا۔

    فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو بیوقوف بنانے والے نام نہاد خادم اعلیٰ نے کچھ نہیں کیا، آئندہ مالی سال میں 36 اضلاع میں صحت انصاف کارڈ دیں گے، 35 فیصد بجٹ جنوبی پنجاب میں لگے گا۔ عثمان بزدار نے ہر محکمے میں اصلاحات کی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار نے ایک سال میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، مریم نواز نے نیب کو بتایا ان کے دادا نے شیئرز ان کو منتقل کیے۔ شریف خاندان نے دو نمبریاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ نام نہاد حکومت کے 2 شوق تھے، سڑک اور کرپشن کی چھنک۔

    فیاض چوہان کا کہنا تھا کہ پنجاب سے 18 لاکھ ٹن کچرے کا صفایا کیا گیا، کراچی میں کچرا کچرا ہو رہا ہے۔ زرعی زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹی پر پابندی لگائی گئی، 36 اضلاع میں پولیس خدمت مراکز قائم کیے گئے۔ نادہندہ کمپنیوں سے سوا 2 ارب کی ریکوری کی۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا دشمن بھارت برسات کے موسم میں پانی چھوڑتا ہے، پراپرٹی ٹیکس کی کلیکشن میں ایک ارب کا اضافہ ہوا ہے۔ جنگلات میں ایک کروڑ سے زائد پودے لگائے گئے۔ 157 ایکڑ زمین مذاہب کے نام پر قبضہ کی گئی تھی، اسے واگزار کروالیا۔ معذور افراد کے لیے ہم قدم پروگرام شروع کیا گیا، بے روزگار افراد کے لیے احساس پروگرام شروع کیا گیا۔

  • فلپائنی صدر نے کینیڈین سفارت خانے میں کوڑا ڈالنے کی دھمکی دے دی

    فلپائنی صدر نے کینیڈین سفارت خانے میں کوڑا ڈالنے کی دھمکی دے دی

    منیلا : فلپائنی صدر نے کینیڈین حکومت کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کینیڈا کی حکومت نے منیلا کو بھیجے گئے کوڑے کرکٹ کے کنٹینر واپس نہ لیے تو حکومت اس پر جوابی کارروائی کی مجاز ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق فلپائن کے صدر روڈو ریگو دوتیرتے نے کینیدا سے مطالبہ کیا ہے کہ کچھ برس قبل غلطی سے فلپائن بھیجے کوڑا کرکٹ کے کنیٹر فوری واپس لے ورگرنہ فلپائنی حکومت اس پر جوابی کارروائی کی مجاز ہوگی۔

    فلپائنی حکام کا کہنا ہے کہ اگر کینیڈا کی حکومت نے منیلا کو بھیجے کوڑے کرکٹ کے کنٹینر واپس نہ لیے تو ان کنٹینرز میں موجود کچرا و فضلاء کینیڈین سفارت خانے پر پھینک دیں گے۔

    فلپائنی صدر کا کہنا تھا کہ ’اس شرط پر یہ کوڑا کرکٹ قبول ہوگا، اگر کینیڈا فلپائن کو تعلیم کی مد میں رقم فراہم کرے‘۔

    دوتیرتے کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے کے دوران کینیڈین حکام نے کوڑے کو واپس لیں ورنہ اسے جبراً واپس بھیجا جائے گا۔

    خیال رہے کہ سنہ 2013ء اور 2014ء کے دوران کینیڈا کی طرف سے گھروں میں جمع ہونے والے پلاسٹک، بیگز، بوتلیں استعمال شدہ ڈائپرز اور دیگر فالتو چیزوں پر مشتمل کوڑے کرکٹ کے 100 کنٹینر فلپائن پہنچا دیئے گئے تھے۔

    کینیڈین حکام کا کہنا ہے کہ یہ کوڑا کرکٹ ایک نجی کمپنی ریسائیکلنگ لے جانا چاہتی تھی مگر غلطی سے وہ منیلا پہنچ گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس پر فلپائن کی جانب سے متعدد بار سفارتی سطح پر احتجاج کیا گیا مگر کینیڈا ابھی تک فلپائن بھیجے گئے کوڑے کرکٹ کا معاملہ حل نہیں کرسکا ہے۔

    کینیڈا کا کہنا ہے کہ کوڑا کرکٹ ایک نجی کمپنی کے تجارتی معاہدے کے تحت منتقل کیا گیا جس میں حکومت کا کوئی ہاتھ نہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ منیلا میں قائم کینیڈین سفارت خانے کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کی حکومتیں کوڑے کرکٹ کے معاملے کے حل کےلیے کوشش کر رہی ہیں۔ جلد ہی ہم اس کا کوئی مناسب حل نکال لیں گے۔

  • میرے پاس مشینری نہیں شہر کا کچرا نہیں اٹھا سکتا: وسیم اختر

    میرے پاس مشینری نہیں شہر کا کچرا نہیں اٹھا سکتا: وسیم اختر

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ میں شہر کا کچرا نہیں اٹھا سکتا کیوں کہ میرے پاس مشینری اور دیگر آلات نہیں ہیں، کراچی کا مینڈیٹ میرے پاس جبکہ اختیارات کسی اور کے پاس ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) کے ما تحت 13 اسپتال ہیں جہاں دوائیوں کے پیسے نہیں، ملازمین کی تنخواہوں کا پیسہ کہیں اور نہیں لگا سکتا۔

    انہوں نے کہا کہ عدالت کی جانب سے ایک ہفتے میں کراچی سے کچرا اٹھانے کے حکم پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے، جو کچھ ہمارے پاس ہے اسے استعمال میں لائیں گے، حکومت کو سمری بھیجی ہے، منظور ہوگئی تو کرائے پر کچھ مشینریز لیں گے اور کچھ خریدیں گے۔

    مجھے ایک ہفتے میں کراچی صاف چاہیے‘ چیف جسٹس

    میئر کراچی کا کہنا تھا کہ ججز نے خود بھی جانتے ہیں کہ میرے پاس اختتارات نہیں، عدالت کی جانب سے مجھے کہا گیا کہ تم میئر ہو، کچرا اٹھانے کے لیے کچھ نہ کچھ کوشش کرو، 10 سال تک جان بوجھ کر کراچی میں کچرا جمع ہونے دیا گیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سالڈویسٹ مینجمنٹ بورڈ کچرا اٹھانے کا ذمہ دار ہے میں نہیں، سربراہ واٹر کمیشن سالڈویسٹ مینجمنٹ بورڈ سے متعلق فیصلہ کریں گے، مینجمنٹ پورے سندھ کو دیکھتا ہے سوچیں وہاں کیا حال ہوگا۔

    جو افسران سیاست کرنا چاہتے ہیں وہ نوکری چھوڑ دیں، میئر کراچی

    خیال رہے کہ آج سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں واٹر کمیشن کی عبوری رپورٹ پر سماعت ہوئی، جس میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے میئر وسیم اختر کو ایک ہفتے کہ اندر شہر سے کچرا صاف کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

  • کراچی میں صفائی کی ابتر صورتحال پر سندھ حکومت عدالت میں طلب

    کراچی میں صفائی کی ابتر صورتحال پر سندھ حکومت عدالت میں طلب

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں صفائی کی ابتر صورتحال اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے سندھ حکومت کو تفصیلی جواب دینے کا حکم جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں صفائی کی ابتر صورتحال اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے خلاف ایم کیو ایم کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ کے بڑے شہروں خصوصاً کراچی میں صفائی اور کچرا اٹھانے کا نظام غیر مؤثر ہوچکا ہے۔ ٹریٹمنٹ پلانٹس نہیں ہیں، شہریوں کو صاف پانی میسر نہیں، شہر میں کچرے کے ڈھیر ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ صفائی کی ابتر صورتحال سے چکن گونیا جیسی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔ کچرا اٹھانے کے لیے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کا قیام غیر قانونی ہے۔ سالڈ ویسٹ بورڈ کو سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ختم کیا جائے۔

    مزید پڑھیں: کراچی کی سڑکوں سے کچرا چینی اٹھائیں گے

    سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ پورا سندھ کچرے کا ڈھیر بنا ہوا ہے۔ ان کی وجہ سے وبائی امراض پھیل رہے ہیں۔

    ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سے متعلق سماعت سپریم کورٹ میں جاری ہے اور 4 ماہ بعد اس معاملے کی سماعت ہوگی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں سالڈ ویسٹ بورڈ کے حوالے سے واٹر کمیشن کی سفارشات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    ان کے مطابق سپریم کورٹ کا عملدر آمد کمیشن بھی اس معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے۔

    عدالت نے درخواست گزار کو جواب الجواب جمع کروانے کے لیے 10 جولائی تک مہلت دے دی۔ ایم کیو ایم کے وکیل کی درخواست پر سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو بھی فریق بنانے کا حکم دیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی: کچرے سے پریشان شہری عدالت پہنچ گیا

    کراچی: کچرے سے پریشان شہری عدالت پہنچ گیا

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں سٹرکوں کے کنارے لگے کچرے کے ڈھیر سے پریشان شہری نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔ رخواست گزار کا کہنا ہے کہ صفائی مہم کے 100 دن مکمل ہوگئے ہیں لیکن صفائی کہیں نظر نہیں آرہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کچرے سے پریشان کراچی کا شہری سندھ ہائی کورٹ پہنچ گیا۔

    درخواست گزار شہری کا کہنا ہے کہ پہلے محتسب آفس سے رجوع کیا تھا۔ محتسب نے 100 روز میں صفائی کا حکم دیا پر عمل نہیں ہوا۔

    شہری کی درخواست پر عدالت نے وفاق اور صوبائی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔ درخواست میں چیف سیکریٹری کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

    گزشتہ روز میئر کراچی وسیم اختر نے اے آر وائی نیوز کے صحافی وسیم بادامی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ جو اختیارات اس وقت میرے پاس ہیں، ان میں، میں کچھ نہیں کرسکتا تھا۔ لیکن محدود اختیارات کے باوجود ہم کام کررہے ہیں۔

    دوسری جانب پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ جب تک منتخب نمائندے کچرے میں اپنا مال ڈھونڈیں گے تب تک کراچی کچرے کا ڈھیر رہے گا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کا کون سا قانون ہے جو صحت اور صفائی کا کام کرنے سے روکتا ہے، اس کام کے لیے کسی قسم کے اختیار کی ضرورت نہیں ہے۔