Tag: gas shortage

  • گیس کی شدید قلت کا قوی امکان : وزارت پٹرولیم نے خبردار کردیا

    گیس کی شدید قلت کا قوی امکان : وزارت پٹرولیم نے خبردار کردیا

    وزارت پٹرولیم کے حکام کا کہنا ہے کہ رواں سال موسم سرما میں گیس کی قلت بلند ترین سطح پر جانے کا قوی امکان ہے جس کے پیش نظر  گیس کے شارٹ فال کا خدشہ ہے۔

    اس حوالے سے وزارت پٹرولیم کے حکام نے کہا ہے کہ سمینٹ، انڈسٹری ،فڑٹیلائزر اور سی این جی سیکٹر کو سردیوں میں گیس فراہم نہیں کی جاسکے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سردیوں میں گیس کی طلب بڑھنے اور رسد میں کمی پر کئی شہروں میں کھانے پکانے، ہیٹر گیزر چلانے کے لالے پڑسکتے ہیں۔

    وزارت پیٹرولیم کے مطابق سردیوں میں چار سو ایم ایم سی ایف ڈی گیس شارٹ فال کے باعث گیس بحران شدت اختیار کرسکتا ہے۔

    حکام وزارت پیٹرولیم کے مطابق سردیوں میں سوئی سدرن کی طلب 1200 ایم ایم سی ایف ڈی اور سوئی نادرن کی گیس کی طلب دو ہزار 200 ایم ایم سی ایف ڈی تک پہنچ جاتی ہے، اس صورتحال میں سوئی نادرن کا شارٹ فال 700 ایم ایم سی ایف ڈی اور سوئی سدرن کا شارٹ فال 300 ایم ایم سی ایف ڈی رہے گا۔

    مزید پڑھیں : ایل این جی کی مزید خریداری کے باوجود گیس کی قلت برقرار رہے گی، وزیر پیٹرلیم

    وزارت پیٹرولیم کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کیلئے دسمبر جنوری میں ایل این جی کے 9 کارگو منگوائے جائیں گے اور جنوری فروری میں دس ایل این جی گارگو دستیاب ہوں گے۔

  • روسی گیس کی بندش، جرمنوں نے موسم سرما کے لیے متبادل راستہ ڈھونڈ لیا

    روسی گیس کی بندش، جرمنوں نے موسم سرما کے لیے متبادل راستہ ڈھونڈ لیا

    برلن: جرمنی میں گیس کی کمی کے خوف سے الیکٹرک ہیٹرز کی فروخت میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں برس کے موسم سرما کے حوالے سے جرمنی میں گیس کی کمی کے حوالے سے خدشات عروج پر ہیں، کیوں کہ روس کی طرف سے یورپ بالخصوص جرمنی کو گیس کی فراہمی بڑی حد تک رک گئی ہے۔

    جرمن میڈیا کے مطابق ملک میں موجود ذخیرہ شدہ گیس ختم ہونے کے بعد شاید اس حد تک گیس بھی دستیاب نہ ہو جو گھروں کو گرم رکھنے کے لیے استعمال ہو سکے، جس کے سبب گیس کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔

    دوسری طرف اس صورت حال میں جرمنوں نے متبادل راستہ بھی ڈھونڈ لیا ہے، اور وہ الیکٹرک ہیٹرز خرید کر سردی کا مقابلہ کرنے لگے ہیں۔

    گروتھ فار نالج (GfK) نامی مارکیٹ ریسرچ کمپنی کے مطابق رواں برس کے آغاز سے اب تک جرمنی میں 9 لاکھ 58 ہزار الیکٹرک ہیٹرز فروخت ہو چکے ہیں۔

    روسی گیس کی بندش، موسم سرما کیسے گزرے گا؟ یورپی ممالک پریشانی کا شکار

    جنوری سے اگست 2022 کے دوران جرمنی میں الیکٹرک ہیٹرز کی فروخت میں گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 76 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

    دل چسپ امر یہ ہے کہ جرمنی کے برعکس برطانیہ، فرانس، اسپین اور اٹلی میں الیکٹرک ہیٹرز کی فروخت میں گزشتہ برس کی فروخت کے مقابلے میں 5.1 فی صد کی کمی واقع ہوئی ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جرمنی میں افراتفری میں الیکٹرک ہیٹرز کی خریداری کا سلسلہ بڑھا ہے۔

    اس صورت حال میں الیکٹرک ہیٹرز کی لاگت میں بھی اضافہ ہو گیا ہے، اور اس سے بجلی کی طلب بڑھنے کا خدشہ بھی پیدا ہو گیا ہے۔

  • کراچی کے شہریوں کیلئے دہرا عذاب،   بدترین لوڈشیڈنگ  کے ساتھ  اب گیس کی بھی قلت

    کراچی کے شہریوں کیلئے دہرا عذاب، بدترین لوڈشیڈنگ  کے ساتھ اب گیس کی بھی قلت

    کراچی : کراچی میں بجلی لوڈشیڈنگ کے ساتھ مختلف علاقوں میں اب گیس کی قلت کا بھی سامنا ہوگا، گمبٹ گیس فیلڈبند ہونے سے 45ایم ایم سی ایف ڈی گیس سپلائی کم ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق بدترین لوڈشیڈنگ  کے شکار کراچی کے شہریوں کے لئے بری خبر آگئی ، کراچی میں بجلی لوڈشیڈنگ کے ساتھ مختلف علاقوں میں اب گیس کی بھی قلت کا سامنا ہوگا۔

    ایس ایس جی سی نے بتایا ہے کہ گمبٹ گیس فیلڈ سالانہ ٹرن اراؤنڈ کیلئے 15دن بند رہے گا،گمبٹ گیس فیلڈبند ہونے سے 45ایم ایم سی ایف ڈی گیس سپلائی کم ہوگی۔

    ذرائع ایس ایس جی سی کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نے ایس ایس جی سی کے اربوں روپے اداکرنے ہیں، سپلائی میں کمی سےکچھ علاقوں کو کم پریشرکے مسائل ہوسکتا ہے۔

    کے الیکٹرک نے پہلے ہی گیس کی کمی کو جواز بنا کر لوڈ شیڈنگ میں اضافہ کررکھا ہے ، شہر قائد میں اسوقت 12 سے 14 گھنٹوں کی بجلی لوڈ شیڈنگ جاری ہے جبکہ مستثنی علاقوں میں بھی دن میں 3بار لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔

    کے الیکٹرک کی جانب سے آئندہ 15روز تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ دورانیے میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

  • وفاق کے پاس صلاحیت نہیں تو سوئی سدرن گیس ہمارے حوالے کریں: محکمہ توانائی سندھ

    وفاق کے پاس صلاحیت نہیں تو سوئی سدرن گیس ہمارے حوالے کریں: محکمہ توانائی سندھ

    کراچی: محکمہ توانائی سندھ نے وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر کو خط لکھتے ہوئے کہا ہے کہ 3 سال سے تسلسل کے ساتھ سندھ کی گیس پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے، وفاق کے پاس صلاحیت نہیں تو سوئی سدرن گیس کمپنی ہمارے حوالے کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ توانائی سندھ نے وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر کو خط لکھ دیا، خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وفاق کے پاس صلاحیت نہیں تو سوئی سدرن گیس کمپنی ہمارے حوالے کر دیں۔

    خط میں کہا گیا کہ ہم گیس کی پیداوار اور درست تقسیم کر کے دکھا سکتے ہیں، صوبے کو گیس پیدا کرنے کے باوجود اس کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔

    خط کے مطابق گزشتہ 3 سال سے تسلسل کے ساتھ سندھ کی گیس پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے، گیس کی بندش اور لو پریشر کے نتیجے میں کراچی کے مکین مشکلات کا شکار ہیں، شہری ملازمتوں اور بچے بھوکے اسکول جانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

    وفاق کو لکھے خط میں کہا گیا ہے کہ شہری لکڑی، کوئلے اور سلنڈر استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔

    صوبائی وزیر توانائی کا کہنا ہے کہ سندھ کی گیس کی ضرورت 750 اور فراہمی 560 ایم ایم سی ایف ڈی ہے، آئین گیس پیدا کرنے والے صوبے کو استعمال کا ترجیحی حق دیتا ہے۔

  • ایک حد سے زیادہ سستی گیس سپلائی نہیں کی جا سکتی: حماد اظہر

    ایک حد سے زیادہ سستی گیس سپلائی نہیں کی جا سکتی: حماد اظہر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ایک حد سے زیادہ سستی گیس سپلائی نہیں کی جا سکتی، ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر کا کہنا ہے کہ گیس کی طلب بڑھتی جارہی ہے، سردیوں میں گھریلو گیس صارفین کی طلب بڑھ جاتی ہے۔

    حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ایک حد سے زیادہ سستی گیس سپلائی نہیں کی جا سکتی، ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ ٹیمیں محنت کر رہی ہیں امید ہے گیس سپلائی بہتر ہوجائے گی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل حماد اظہر نے کہا تھا کہ ایل این جی اور سردیوں میں ہونے والے گیس بحران کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ماضی میں مسلم لیگ ن نے روس کی ایک بلیک لسٹ کمپنی کے ساتھ ایل این جی کی خرید و فروخت کا معاہدہ کیا، اس معاملے کو روسی حکام کے سامنے اٹھایا گیا، ایک دو ماہ میں یہ مسئلہ بھی حل ہوجائے گا۔

    حماد اظہر کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے علاقے سوئی میں پایا جانے والا گیس کا ذخیرہ ہمیں کہیں نہیں مل رہا۔

  • پیپلز پارٹی کا گیس بحران کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ

    پیپلز پارٹی کا گیس بحران کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے پورے ملک خصوصاً سندھ میں گیس بحران کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا، انہوں نے سوال کیا کہ سردیوں سے قبل بروقت بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے؟

    تفصیلات کے مطابق رکن سندھ اسمبلی نفیسہ شاہ کا کہنا ہے کہ ملک میں گیس کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، شدید سردیوں میں عوام کو گیس کی عدم فراہمی ناقابل قبول ہے۔

    نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ گیس بحران کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، سردیوں سے قبل بروقت بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے؟

    انہوں نے کہا کہ تحقیقات کی جائیں کہ گیس بحران کا اصل ذمہ دار کون ہے، مافیاز کا راگ الاپنے والے خود مافیاز کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم مافیاز کی سرپرستی کرنا چھوڑ دیں۔

    نفیسہ شاہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم گیس بحران کے ذمہ داران کے خلاف فوری کارروائی کریں۔

  • وزیراعظم عمران خان کا گیس لوڈشیڈنگ کی شکایت پر فوری نوٹس، اہم فیصلہ

    وزیراعظم عمران خان کا گیس لوڈشیڈنگ کی شکایت پر فوری نوٹس، اہم فیصلہ

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے ملک میں گیس کی لوڈشیڈنگ کی شکایت پر فوری ایکشن لیتے ہوئے اہم اجلاس طلب کرلیا، اس حوالے سے اہم اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا۔

    وزیراعظم عمران خان نے گیس لوڈشیڈنگ کی شکایت پر نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی وجوہات جاننے اور اس کے تدارک کیلئے وفاقی وزرا اور متعلقہ افسران کو طلب کرلیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم توانائی کے امور پر غور خوص کیلئے آج اجلاس طلب کرلیا ہے، اجلاس میں وزیراعظم کو گیس کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی جائے گی۔

    اس کے علاوہ گیس کی قلت پر قابو پانے کے اقدامات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا جائے گا اور توانائی شعبے میں کی جانے والی اصلاحات پر بھی اجلاس کو بریفنگ دی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق صنعتوں کو بجلی اور گیس کی فراہمی پر بھی اجلاس کو آگاہ کیا جائے گا اس موقع پر بجلی کی طلب، رسد سے متعلق بھی اجلاس کو بریفنگ دی جائے گی، اجلاس میں وفاقی وزرا، معاونین خصوصی، مشیران اور سیکرٹریز شریک ہوں گے۔

  • ‘ آئندہ سردیوں میں بھی گیس لوڈ شیڈنگ رہے گی’

    ‘ آئندہ سردیوں میں بھی گیس لوڈ شیڈنگ رہے گی’

    کراچی : وفاقی وزیر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ آئندہ سردیوں میں بھی گیس لوڈ شیڈنگ رہے گی جبکہ آئندہ سال تک سندھ کے پاس کسی کو دینے کے لیے گیس نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پٹرولیم کا محسن عزیز کی زیر صدارت اجلاس ہوا، میرکبیرشاہی نے کہا کہ گیس تقسیم سے متعلق آرٹیکل 158اور 172پر عمل کیا جائے، بلوچستان اور سندھ سے گیس نکلے اور عوام کو نہ ملے تو احساس محرومی بڑھے گا ، گیس تقسیم سےمتعلق آئین کے آرٹیکلز پر عمل نہیں ہو رہا۔

    وفاقی وزیر عمر ایوب نے کہا کہ سندھ سے نکلنے والی ایک ارب 56کروڑ مکعب فٹ یومیہ گیس سندھ میں استعمال ہوتی ہے ، سندھ کی صرف 26کروڑ 10لاکھ مکعب فٹ یومیہ گیس پنجاب جاتی ہے۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ آئندہ سردیوں میں بھی گیس لوڈ شیڈنگ رہے گی ، گیس کی مقامی پیداوار کم جبکہ طلب بڑھ رہی ہے ، گیس قلت سےمتعلق تمام صوبوں نے مل کر فیصلہ کرنا ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ گیس کی مکمل طلب ساڑھے 7ارب مکعب فٹ یومیہ تک ہے ، ملک میں ساڑھے تین ارب مکعب فٹ یومیہ تک گیس کی قلت ہے ، تمام صورتحال مشترکہ مفادات کونسل میں زیر بحث آچکی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئندہ سال تک سندھ کے پاس کسی کو دینے کے لیے گیس نہیں ہوگی ، سندھ کی اپنی ضرورت بھی پوری نہیں ہو گی۔

  • گیس کی پیداوار اور کھپت، سوئی گیس نے رپورٹ جاری کردی

    گیس کی پیداوار اور کھپت، سوئی گیس نے رپورٹ جاری کردی

    کراچی: سوئی سدرن گیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ سندھ میں گیس کی پیداوار زیادہ ہوتی تاہم کھپت سے کم فراہم کی جاتی ہے، سندھ میں گیس کی پیداوار 2800 سے 3000 ایم ایم سی ایف ڈی ہے جبکہ کھپت 1500 ایم ایم سی ایف ڈی ہے۔

    اعلامیے کے مطابق ایس ایس جی کو 1100 سے 1200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جاتی ہے جس میں سے صنعتوں کے لیے 300 سے چار سو ایم ایم سی ایف ڈی مختص ہے جبکہ انڈسٹریل ایریا کو اس سے دگنی ضرورت ہوتی ہے۔

    ترجمان سوئی گیس کے مطابق سی این جی سیکٹر کو 150 سے 200 ایم ایم سی ایف ڈی  گیس فراہم کی جاتی ہے جبکہ آئی پی پیز کو300 سے 400 ایم ایم سی ایف ڈی  گیس ملتی ہے۔

    مزید پڑھیں: تحریک انصاف کا سندھ میں گیس بحران ایک ہفتے میں حل کرنے کا دعویٰ

    اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ گھریلو اورتجارتی صارفین کو 300سے 350 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جاتی ہے۔

    یاد رہے کہ سندھ اور بالخصوص کراچی میں گیس کی قلت کے باعث سی این جی اسٹیشنز بند ہیں جبکہ گھروں میں بھی سپلائی فراہم نہیں کی جارہی ہے، گیس کی قلت کے باعث مکین ایل پی جی سلینڈر اور لکڑیوں پر کھانے پکانے پر مجبور ہیں۔

    دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما اوررکن قومی اسمبلی نجیب ہارون نے یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت گیس بحران پر قابو پانے کے لیے اقدامات کررہی ہے، سندھ میں گیس کی قلت کا مسئلہ ایک ہفتے کے اندر حل ہوجائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی : سوئی گیس کے پریشر میں کمی کے باعث کئی علاقوں میں چولھے ٹھنڈے

    رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ گیس بحران کے حل کے لیے کام جاری ہے، پیداوار بڑھانے کے لیے حکومت متبادل ذرائع استعمال کرے گی اور ہم ایک ہفتے میں قلت پر قابو پالیں گے۔

  • گیس کی قلت میں ہوشربا اضافے کا خدشہ

    گیس کی قلت میں ہوشربا اضافے کا خدشہ

    اسلام آباد : آئندہ دو سال میں گیس کی طلب اور رسد کا فرق چار ارب کیوبک فٹ ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اوگرا نے اسٹیٹ آف انڈسٹری پررپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق گیس کی قلت کا مجموعی حجم چار ارب کیوبک فٹ سے تجاوز کئے جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، اضا فہ نئے کنیکشنز اور صنعتی ضروریات کے باعث متوقع ہے۔

    اوگرا رپورٹ کے مطابق رہائشی صارفین کی جانب سے گیس کی طلب میں بے انتہا اضافہ ہورہا ہے، مالی سال 2020- 2019 کے اختتام تک گیس کی قلت چار ارب کیوبک فٹ ہوجائے گی جبکہ 2022 تک یہ قلت ساڑھے چھ ارب کیوبک فٹ ہوجانے کا خدشہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ہر سال تین لاکھ صارفین کا اضافہ ہورہا ہے، گیس کے سب سے زیادہ کھپت 47 فیصد پنجاب اور سندھ میں 43 فیصد ہے۔

    اوگرا رپورٹ کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں بھی 16 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے، اضافے کی وجہ گاڑیوں اور بائیکس میں اضافہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔