Tag: Gas

  • ایک حد سے زیادہ سستی گیس سپلائی نہیں کی جا سکتی: حماد اظہر

    ایک حد سے زیادہ سستی گیس سپلائی نہیں کی جا سکتی: حماد اظہر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ایک حد سے زیادہ سستی گیس سپلائی نہیں کی جا سکتی، ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر کا کہنا ہے کہ گیس کی طلب بڑھتی جارہی ہے، سردیوں میں گھریلو گیس صارفین کی طلب بڑھ جاتی ہے۔

    حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ایک حد سے زیادہ سستی گیس سپلائی نہیں کی جا سکتی، ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ ٹیمیں محنت کر رہی ہیں امید ہے گیس سپلائی بہتر ہوجائے گی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل حماد اظہر نے کہا تھا کہ ایل این جی اور سردیوں میں ہونے والے گیس بحران کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ماضی میں مسلم لیگ ن نے روس کی ایک بلیک لسٹ کمپنی کے ساتھ ایل این جی کی خرید و فروخت کا معاہدہ کیا، اس معاملے کو روسی حکام کے سامنے اٹھایا گیا، ایک دو ماہ میں یہ مسئلہ بھی حل ہوجائے گا۔

    حماد اظہر کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے علاقے سوئی میں پایا جانے والا گیس کا ذخیرہ ہمیں کہیں نہیں مل رہا۔

  • آج سے صنعتوں کو گیس کی سپلائی بند

    آج سے صنعتوں کو گیس کی سپلائی بند

    کراچی: سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے صنعتوں کو آج سے گیس کی سپلائی بند کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس جی سی نے آج 11 دسمبر سے تا حکم ثانی صنعتوں کو گیس سپلائی بند کر دی ہے، کراچی چیمبر نے عام صنعتوں کی گیس بندش کے غیر دانش مدانہ فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔

    سندھ کے وزیر توانائی امتیاز شیخ نے بھی کراچی چیمبر کے مؤقف کی تائید کی، انھوں نے کہا سندھ حکومت تاجر برادری کے جائز مطالبے کی حمایت کرتی ہے۔

    چیئرمین بزنس مین گروپ و سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری زبیر موتی والا نے ایس ایس جی سی کی جانب سے غیر برآمدی عام صنعتوں کی گیس بندش کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایس ایس جی سی ہفتے میں ایک روز کے لیے متبادل ناغہ کرنے کے ساتھ ساتھ بہتر لوڈ مینجمنٹ کی حکمت عملی اختیار کرے۔

    انھوں نے کہا کے سی سی آئی خاموش نہیں بیٹھے گا اور ایس ایس جی سی کے ہیڈ آفس کے سامنے دھرنا دینے کے آپشن پر غور کیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جب سی این جی سیکٹر، عام صنعتیں اور حتیٰ کہ گھریلو صارفین کو بھی گیس میسر نہیں تو 940 ایم ایم سی ایف ڈی گیس بالآخر کہاں غائب ہو جاتی ہے۔

    کراچی چیمبر کے صدر ادریس میمن کا کہنا تھا کہ ایس ایس جی سی جنرل صنعتوں کی گیس بند کر دی گئی ہے جب کہ برآمدی صنعتوں کی سرگرمیاں جاری ہیں، یہ سراسر ناانصافی ہے کیوں کہ یہ عام صنعتیں ہی ہیں جو برآمدی صنعتوں کو خام مال مہیا کرتی ہیں لہٰذا دونوں کی سرگرمیوں کو جاری رکھنا انتہائی ضروری ہے۔

    انھوں نے کہا کہ عام صنعتوں کی گیس بندش کے نتیجے میں نہ صرف بے روزگاری بڑھے گی بلکہ مارکیٹوں میں ضروری اشیا کی قلت کے باعث مہنگائی میں بھی ہوش رُبا اضافہ ہوگا۔

    ایف بی ایریا صنعتی ایسوسی ایشن کے صدر ہارون شمسی نے کہا کہ برآمدکنندہ کے پاس پراسسنگ یونٹس نہیں ہو تے، وہ لوکل صنعتوں کے محتاج ہوتے ہیں،گیس کی سپلائی بند ہونے سے برآمدی آرڈرز کو وقت پر مکمل کرنا ممکن نہیں رہے گا، ہارون شمسی کے مطابق برآمد ی آرڈرز کو وقت پر مکمل نہ کرنا ملکی معشیت کے لیے بھی اچھی بات نہیں ہے، اس طرح کے فیصلوں سے ملکی معشیت پڑنے والے اثرات کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔

  • سندھ میں گیس بحران: ایس ایس جی سی اہم فیصلوں پر عمل کرنے میں غیر سنجیدہ

    سندھ میں گیس بحران: ایس ایس جی سی اہم فیصلوں پر عمل کرنے میں غیر سنجیدہ

    کراچی: صوبہ سندھ میں گیس بحران پر قابو پانے کے لیے اہم فیصلہ کرتے ہوئے ایل پی جی پلانٹ جامشور جوائنٹ وینچر لمیٹڈ (جے جے وی ایل) کو فعال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم ایس ایس جی سی بورڈ فیصلے پر عمل کرنے میں غیر سنجیدہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں گیس بحران پر قابو پانے کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے ایل پی جی پلانٹ جامشور جوائنٹ وینچر لمیٹڈ (جے جے وی ایل) کو فعال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    سوئی سدرن گیس بورڈ کو جے جے وی ایل کی گیس بحال کرنے کا حکم دیا گیا ہے، رابطہ کمیٹی نے 9 نومبر کو ایس ایس جی بورڈ کو گیس سپلائی بحالی کے لیے خط تحریر کیا تھا۔

    خط میں کہا گیا کہ ایس ایس جی سی بورڈ گیس بحال کرنے کی قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس ایس جی سی بورڈ گزشتہ 21 دن سے فیصلے پر عمل کرنے میں غیر سنجیدہ ہے، سوئی سدرن بورڈ نے جون 2020 میں جے جے وی ایل کی گیس بند کی تھی۔

    ایل پی جی کی پیداوار بند ہونے سے اربوں روپے کی مزید ایل پی جی امپورٹ کی گئی جس سے ایس ایس جی سی کو بھی اربوں روپے کا نقصان ہوا۔

    چئیرمین ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن عرفان کھوکھر کا کہنا ہے کہ گیس بحال ہونے سے یومیہ 500 میٹرک ٹن سے زائد ایل پی جی مل سکتی ہے، جے جے وی ایل بحال ہونے سے ملک میں ایل پی جی کی قیمتیں کم ہوجائیں گی۔

    عرفان کھوکھر کا مزید کہنا تھا کہ سردیوں میں مہنگائی مافیا گیس کی کمی کو جواز بنا کر ایل پی جی کے نرخ بڑھانا چاہتی ہے۔

  • ‘گھریلو استعمال کے لیے سلنڈر گیس کی طرف جانا ہوگا’

    ‘گھریلو استعمال کے لیے سلنڈر گیس کی طرف جانا ہوگا’

    اسلام آباد: سیکریٹری پیٹرولیم نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ دنیا میں پائپ لائن کے ذریعے گیس فراہمی کا تصور ختم ہو رہا ہے، ہمیں بھی گھریلو استعمال کے لیے سلنڈر گیس کی طرف جانا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری پیٹرولیم کا کہنا ہے کہ پڑوسی ملک بھارت میں بھی پائپ لائن گیس کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے، یہ تصور اب دنیا میں ختم ہو رہا ہے، ہمیں بھی اس کے خاتمے کی طرف جانا ہوگا۔

    انھوں نے بتایا پاکستان میں 28 فی صد آبادی کو پائپ گیس ملتی ہے، جب کہ 72 فی صد آبادی سلنڈر سمیت متبادل ذرائع استعمال کرتی ہے۔

    سیکریٹری پیٹرولیم نے کہا اس بار ہمیں کہا گیا ہے کہ فرنس آئل کھلا خریدیں، فرنس آئل بجلی پیدا کرنے کے لیے آئی پی پیز کو دے دیا ہے، فرنس آئل آج کل ایل این جی کے سپاٹ کارگو سے سستا ہے۔

    نئے سال پر گیس کی قیمت میں 400 فیصد اضافےکا نیا بم گرنے والا ہے، شہباز شریف کا انتباہ

    سیکرٹری پیٹرولیم کے مطابق ملک میں اتنا فرنس آئل آ چکا ہے کہ اب اسٹوریج کپیسٹی بھی ختم ہو گئی ہے۔

    واضح رہے کہ ابھی سردیاں شروع نہیں ہوئی ہیں اور شہروں میں گیس کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے، کراچی کے مختلف علاقوں میں صبح کے اوقات میں گیس کی فراہمی معطل کر کے شہریوں کو شدید اذیت میں مبتلا کیا جاتا ہے۔

  • گیس کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں: سیکریٹری پٹرولیم

    گیس کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں: سیکریٹری پٹرولیم

    اسلام آباد: سیکریٹری پٹرولیم نے کہا ہے کہ 3 ماہ میں عالمی سطح پر ایل این جی کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے گیس کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔

    سیکریٹری پٹرولیم ذاکر ارشد نے آج قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو گیس کے شارٹ فال اور قیمتوں میں اضافے پر بریفنگ دی۔

    انھوں نے کہا پاکستان میں گیس کے زیادہ تر کنوئیں خشک ہو رہے ہیں، سالانہ 7 سے 8 فی صد کنوئیں خشک ہو رہے ہیں، او ڈی جی سی ایل کے 10 گیس کے کنوئیں خشک ہو چکے ہیں۔

    ذاکر ارشد نے کہا تاپی منصوبہ پاکستان کے لیے سستا ترین منصوبہ ہے، 10 ارب ڈالر کے اس منصوبے میں پاکستان نے 20 کروڑ ڈالر دینے ہیں، اور پاکستان کو 1200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس ملنی ہے۔

    انھوں نے بتایا تاپی منصوبےکی گیس ایل این جی سے سستی ملے گی، یہ گیس 6 ڈالر میں پڑ رہی ہے۔

    سیکریٹری نے کہا ملک میں ایل این جی اورگیس 4 ہزار 600 ایم ایم سی ایف ڈی ہے، جب کہ شارٹ فال 8 سو ایم ایم سی ایف ڈی کا ہے، وزیر اعظم نےگیس کی قیمتوں میں اضافے پر کل بریفنگ کے لیے بلایا تھا، انھوں نے گیس کی قیمتوں میں نظرثانی کی ہدایت کی ہے۔

    ذاکر ارشد نے کہا ہم ٹائٹ گیس پالیسی پر کام کر رہے ہیں، ٹائٹ گیس پر خرچ 6 ڈالر ہے، جب کہ ایل این جی کی قمیت 12 ڈالر پڑ رہی ہے۔

    احسان اللہ ٹوانہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی کے اجلاس میں ایران پاک گیس، تاپی، پاک روس گیس منصوبے کی پیش رفت پر بریفنگ میں سیکریٹری پٹرولیم نے بتایا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن امریکی پابندیوں کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ سکا۔

  • گرمیوں میں بلا تعطل بجلی کے لیے گیس کی فراہمی بڑھا دی گئی: وزارت توانائی

    گرمیوں میں بلا تعطل بجلی کے لیے گیس کی فراہمی بڑھا دی گئی: وزارت توانائی

    اسلام آباد: ترجمان وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ گرمیوں میں بلا تعطل بجلی کی فراہمی کے لیے گیس کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے، گیس فراہمی 685 سے بڑھا کر 750 ایم ایم سی ایف ڈی کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت توانائی نے پاور پلانٹس کو ایل این جی کی کم فراہمی سے متعلق وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ گرمیوں میں بلا تعطل بجلی کے لیے گیس کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے۔

    ترجمان وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ وزیر توانائی کی جانب سے سوئی نادرن کو گیس فراہمی یقینی بنانے کی ہدایات دی جاچکی ہیں، گیس فراہمی 685 سے بڑھا کر 750 ایم ایم سی ایف ڈی کردی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر کو زیادہ سے زیادہ گیس فراہم کی جارہی ہے، ایل این جی ٹرمینل کی بحالی کے بعد سے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ختم ہوچکی ہے۔ پن بجلی کی کمی کے باوجود متبادل ذرائع سے بجلی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دریاؤں میں پانی کی آمد اور اخراج کی صورتحال مانیٹر کی جارہی ہے، بجلی کی پیداوار کے حوالے سے متبادل منصوبے بھی تیار ہیں۔

  • کراچی میں بجلی کے ساتھ گیس کی بھی لوڈ شیڈنگ شروع

    کراچی میں بجلی کے ساتھ گیس کی بھی لوڈ شیڈنگ شروع

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے ساتھ گیس کی لوڈ شیڈنگ بھی معمول بن گئی، شہری سخت پریشانی کا شکار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق موسم گرما شروع ہوتے ہی شہر قائد کے باسی بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کے دوہرے عذاب کا شکار ہوگئے، ایس ایس جی سی کی جانب سے شہر میں 6 سے 8 گھنٹے کی گیس کی لوڈ شیڈنگ کی جار ہی ہے۔

    رہائشی علاقوں میں بجلی اور گیس کی عدم فراہمی سے مععمولات زندگی سخت متاثر ہورہے ہیں، گیس کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے روٹی اور سالن کے لیے ہوٹلوں میں لمبی قطاریں دیکھی جارہی ہیں۔

    شہر میں بجلی کی صورتحال بھی خراب ہے، موسم گرما کے مکمل رنگ جمانے سے قبل ہی شہر میں بجلی کی 6 سے 7 گھنٹوں کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔

    کراچی کے علاقوں ایف بی ایریا، پاپوش نگر، لانڈھی، سائٹ، کورنگی، بلال کالونی، اورنگی ٹاؤن، شیر شاہ، لیاقت آباد، گڈاپ، کاٹھور، احسن آباد، گلشن معمار، نیو کراچی، گلزار ہجری اور دیگر علاقوں میں2 سے ڈھائی گھنٹے کی 3 بار لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔

    علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اکثر علاقوں میں مرمت کے نام پر 10 سے 12 گھنٹے کی بجلی بند کرنا معمول بن گیا ہے۔ موسم گرما میں بلا تعطل بجلی فراہم کرنے کے دعوے پر موسم سرما میں مرمت کے نام پر 10 سے 12 گھنٹے بجلی بند کی گئی۔

    صارفین کا کہنا ہے کہ شکایت کرنے پر کے الیکٹرک کا عملہ مقامی فالٹ بتاتا ہے۔

  • ملک میں تیل اور گیس کی پیداوار میں کمی

    ملک میں تیل اور گیس کی پیداوار میں کمی

    کراچی: مالی سال 21-2020 کی دوسری سہ ماہی میں ملک میں تیل کی پیداوار میں 6 فیصد اور گیس کی پیداوار میں 4 فیصد کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں تیل اور گیس کی دریافت سے متعلق رپورٹ جاری کردی گئی، رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں تیل کی پیداوار میں 6 فیصد کمی ہوئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں گیس کی پیداوار میں 4 فیصد کمی ہوئی، دوسری سہ ماہی میں 5 آئل فیلڈز اور 4 گیس فیلڈز شامل ہوئیں۔ خام تیل کی پیداوار 6 فیصد کمی سے 76 ہزار 331 بیرل یومیہ پر آگئی۔

    رپورٹ کے مطابق مردان خیل اور مکوڑی آئل فیلڈز سے پیداوار میں کمی سے خام تیل کی پیدوار میں پچھلے سال کے مقابلے میں 6 فیصد کمی ہوئی، چندا، مرم زئی اور مکوڑی ایسٹ سے خام تیل کی پیداوار میں 5 سے 46 فیصد تک اضافہ ہوا۔

    رواں مالی کی دوسری سہ ماہی میں گیس کی پیداوار 4 فیصد کم ہو کر 3 ہزار 409 ایم ایم سی ایف ڈی رہ گئی، کنڈھ کوٹ اور قادر پور گیس فیلڈ سے 6 سے 18 فیصد ہیداوار میں کمی ہوئی۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 4 نئی گیس فیلڈز سے 20 ایم ایم سی ایف ڈی اضافی گیس سسٹم میں شامل ہوئی۔

  • پیپلز پارٹی کا گیس بحران کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ

    پیپلز پارٹی کا گیس بحران کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے پورے ملک خصوصاً سندھ میں گیس بحران کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا، انہوں نے سوال کیا کہ سردیوں سے قبل بروقت بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے؟

    تفصیلات کے مطابق رکن سندھ اسمبلی نفیسہ شاہ کا کہنا ہے کہ ملک میں گیس کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، شدید سردیوں میں عوام کو گیس کی عدم فراہمی ناقابل قبول ہے۔

    نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ گیس بحران کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، سردیوں سے قبل بروقت بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے؟

    انہوں نے کہا کہ تحقیقات کی جائیں کہ گیس بحران کا اصل ذمہ دار کون ہے، مافیاز کا راگ الاپنے والے خود مافیاز کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم مافیاز کی سرپرستی کرنا چھوڑ دیں۔

    نفیسہ شاہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم گیس بحران کے ذمہ داران کے خلاف فوری کارروائی کریں۔

  • سندھ کو اس کے حصے کی گیس ملنا اس کا آئینی حق ہے: مرتضیٰ وہاب

    سندھ کو اس کے حصے کی گیس ملنا اس کا آئینی حق ہے: مرتضیٰ وہاب

    کراچی: سندھ حکومت کے مشیر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ سندھ کو اس کے حصے کی گیس ملنا اس کا آئینی حق ہے، صوبے کو صرف 800 سے 900 ایم ایم سی ڈی ایف گیس مل رہی ہے جبکہ ضرورت 1500 ایم ایم سی ڈی ایف گیس کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ سندھ ملک کی 68 فیصد گیس پیدا کرتا ہے، افسوس کی بات ہے صنعتی ہوں یا گھریلو تمام صارفین کو گیس کی کمی کا سامنا ہے۔

    مشیر سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ 2400 سے 2500 ایم ایم سی ایف ڈی گیس سندھ پیدا کرتا ہے، سندھ کو 800 سے 900 ایم ایم سی ڈی ایف گیس مل رہی ہے جبکہ صوبے کو 1500 ایم ایم سی ڈی ایف گیس کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ کو اس کے حصے کی گیس ملنا اس کا آئینی حق ہے، وفاقی حکومت کے وعدوں کے باوجود پاکستان اسٹیل کے ساڑھے 4 ہزار ملازمین کو بے روزگار کر دیا گیا، اب ریلوے کے نئے وزیر نے کہا ہم ادارہ نہیں چلا سکتے اس کی نجکاری کرنی پڑے گی۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ لیبر ایک ایسا شعبہ ہے جو صوبوں کو دیا گیا ہے، لیبر پر اب وفاقی حکومت کا کوئی حق نہیں ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 2 سال سے وفاق کے تحت چلنے والا ایف بی آر اداروں کو خطوط لکھ رہا ہے، خطوط لکھے گئے کہ یہ پیسے آپ صوبے کو نہیں وفاقی حکومت کو دیں گے۔ پنجاب حکومت بھی کہہ رہی ہے یہ معاملہ صوبائی حکومت کا ہے، صوبائی حقوق کو پامال کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔