Tag: Gaza ceasefire deal

  • غزہ جنگ بندی : اسرائیل نے 200 فلسطینی قیدیوں کو رہا کردیا

    غزہ جنگ بندی : اسرائیل نے 200 فلسطینی قیدیوں کو رہا کردیا

    غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس کی جانب سے4 اسرائیلی خواتین فوجیوں کی رہائی کے بعد اسرائیل نے بھی 200 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کردیا۔

    قبل ازیں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت مغویوں کی رہائی کے دوسرے مرحلے میں 4 خواتین اسرائیلی فوجیوں کو رہا کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دونوں جانب سے کیے جانے والے اقدامات کے بعد گزشتہ پندرہ ماہ سے زائد جاری جنگ کا خاتمہ ہوا۔

    بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس نے 128 فلسطینی قیدیوں کو غزہ اور مغربی کنارے منتقل کیا، جب کہ باقی قیدیوں کی رہائی اور منتقلی مقامی حکام کے ذریعے مکمل کی گئی۔ معاہدے کے تحت یہ قیدیوں کا دوسرا تبادلہ تھا۔

    اسرائیل حماس نے معاہدے کے تحت 200 فلسطینی قیدی رہا کر دیے جن میں سے 114 فلسطینی قیدی مقبوضہ مغربی کنارے پہنچے۔ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ 70 فلسطینی قیدی مصر اور 16 فلسطینی قیدی غزہ کے علاقے خان یونس پہنچ گئے۔

    غزہ شہر کے فلسطین اسکوائر میں رہائی سے قبل درجنوں مسلح حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد کے جنگجو موقع پر موجود تھے، جہاں ایک بڑی تعداد میں فلسطینی عوام جمع ہوگئی تھی۔

    اس سے قبل رہا کی گئی چار خواتین کرینا ایریوو، ڈینیلا گل بوا، نعما لیوی اور لیری الباغ کو ایک اسٹیج پر لایا گیا جہاں انہوں نے ہاتھ ہلایا اور مسکرائیں، ممکنہ طور پر دباؤ کے تحت بعد میں انہیں کی گاڑیوں میں لے جایا گیا جو انہیں اسرائیلی فورسز کے حوالے کردیں۔

  • پاکستان کا غزہ میں ہونے والی جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم

    پاکستان کا غزہ میں ہونے والی جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم

    اسلام آباد: پاکستان نے غزہ میں ہونے والی جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان غزہ میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہے، پاکستان غزہ میں جنگ بندی کے فوری اور مکمل نفاذ کا مطالبہ بھی کرتا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا امید ہے جنگ بندی معاہدہ مستقل اور انسانی امداد میں اضافے کا موجب ہوگا، اسرائیل کے طاقت کے استعمال نے بے گناہ فلسطینیوں کی زندگیوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا اسرائیلی فوج نے املاک کو شدید نقصان پہنچایا، اور ہزاروں افراد کو بے دخل ہونا پڑا، اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسیاں پورے خطے کو غیر مستحکم کر رہی ہیں، پاکستان فلسطینی مسئلے کے منصفانہ، پائیدار حل کے لیے حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔

    3 مرحلے پر مشتمل غزہ جنگ بندی معاہدے کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

    ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان جون 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل خودمختار فلسطینی ریاست کا حامی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا، قطر اور مصر کی ثالثی کی کوششوں کے بعد آخرکار حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی اور مغویوں کے تبادلے کا معاہدہ ہو گیا ہے۔ قطر کے وزیر اعظم عبدالرحمان الثانی کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اتوار 19 جنوری سے نافذ العمل ہوگی۔

    معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتے تک جاری رہے گا جس میں مکمل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کی واپسی شامل ہے پہلے مرحلے میں فلسطینی اپنے گھروں کو واپس جا سکتے ہیں، غزہ میں امدادی سامان پہنچایا جائے گا۔

  • غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے قریب پہنچ چکے، جو بائیڈن

    غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے قریب پہنچ چکے، جو بائیڈن

    امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ جنگ بندی معاہدے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے امیر قطر شیخ تمیم سے ٹیلی فون پر تفصیلی بات کی، اس دوران جنگ بندی معاہدے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    مشیر قومی سلامتی جیک سلیوان کے مطابق قوی امکان ہے کہ جنگ بندی معاہدے کو رواں ہفتے حتمی شکل دی جائے گی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر 30 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے میں سیکڑوں فلسطینیوں قیدیوں کو رہائی مل جائے گی۔

    دوسری جانب امریکا کے نومنتخب نائب صدر وینس نے اسرائیل اور حماس کے مابین جلد از جلد معاہدہ طے پانے کے لیے امید لگا لی۔

    فاکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں نائب صدر نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جلد ہی ایک معاہدہ طے پا سکتا ہے اور اس پیش رفت کی وجہ یہ ہے کہ لوگ خوفزدہ ہیں کہ حماس کے لیے اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ایک معاہدہ ہونے والا ہے جو کہ بائیڈن انتظامیہ کے بالکل اختتام کی طرف ہے شاید آخری یا دو دن۔

    وہ اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ گزشتہ ہفتے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کیا مطلب تھا جب انہوں نے کہا تھا کہ اگر حماس اپنے باقی ماندہ قیدیوں کو رہا نہیں کرتا تو مشرق وسطیٰ کو جہنم بنا دیں گے۔

    وینس نے کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ صدر ٹرمپ کا حماس کو دھمکی دینا اور یہ واضح کرنا کہ نتائج میں جہنم کا سامنا کرنا پڑے گا اس وجہ سے ہم نے کچھ یرغمالیوں کو نکالنے میں پیش رفت کی ہے۔

  • غزہ جنگ بندی معاہدے کو کمزور نہ کریں، جو بائیڈن نے فریقین کو خبردار کر دیا

    غزہ جنگ بندی معاہدے کو کمزور نہ کریں، جو بائیڈن نے فریقین کو خبردار کر دیا

    دوحہ: قطر کے دارالحکومت دوحہ میں غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے دو روزہ مذاکرات ختم ہو گئے ہیں، وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ اس بار مذاکرات گزشتہ کئی مہینوں میں سب سے زیادہ نتیجہ خیز رہے، اگلے ہفتے یہ مذاکرات قاہرہ میں دوبارہ شروع ہوں گے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے مذاکرات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا کہ مشرق وسطیٰ میں اب کسی کو بھی ایسا کچھ نہیں کرنا چاہیے جس سے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کو نقصان پہنچے۔

    انھوں نے کہا ’’کسی بھی فریق کو غزہ جنگ بندی ڈیل تک پہنچنے کی کوششوں کو کمزور نہیں کرنا چاہیے۔‘‘ بائیڈن نے کہا کہ وہ امریکی وزیر خارجہ کو اسرائیل بھیجیں گے تاکہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق معاہدے پر پیش رفت ہو سکے اور اسرائیل کے لیے امریکی صدر کی ’فولادی حمایت‘ کی یقین دہانی کرائی جا سکی۔

    جو بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بارے میں ’’پرامید‘‘ ہیں تاہم یہ مذاکرات اختتام تک پہنچنے سے ابھی دور ہیں، انھوں نے کہا کہ مذاکرات کے تازہ ترین دور کے بعد اب ہم جنگ بندی سے پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب امریکی صدر نے کہا ہو کہ ان کے خیال میں معاہدہ قریب ہے۔

    دوحہ میں گزشتہ دو دنوں کے دوران جو شرائط طے کی گئی ہیں، ان پر عمل درآمد کا طریقہ کار کیا ہو، اس سلسلے میں تکنیکی ٹیمیں قاہرہ میں مل بیٹھنے سے قبل مزید کام کریں گی۔ عالمی میڈیا کے مطابق امریکا نے مذاکرات میں غزہ جنگ بندی سے متعلق نئی تجویز پیش کی ہے، امریکی تجویز گزشتہ ہفتے طے پانے والے معاہدے پر مبنی تھی، امریکی حکام کے مطابق مصر اور قطر نے جنگ بندی کی نئی تجویز کی حمایت کی ہے۔

    حماس ان مذاکرات کا حصہ نہیں تھی تاہم قطری اور مصری حکام کے ساتھ رابطے میں تھی، بی بی سی کو حماس کی ایک سینیئر شخصیت نے بتایا کہ دوحہ مذاکرات کے نتائج کے بارے میں تحریک کی قیادت کو آج جو مطلع کیا گیا ہے، اس میں 2 جولائی کو جن نکات پر اتفاق کیا گیا تھا، ان پر عمل درآمد کرنے کا کوئی عہد شامل نہیں ہے۔