Tag: gaza ceasefire

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی کا کریڈٹ لے لیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی کا کریڈٹ لے لیا

    واشنگٹن: امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا کریڈٹ لے لیا۔

    دوسری بار امریکی صدر کی حیثیت سے حلف برداری سے قبل ایک تقریب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں امن کے حصول پر بات کی، جس میں غزہ جنگ بندی معاہدہ انھوں نے پہلا قدم قرار دیا۔

    ٹرمپ نے اتوار کی رات ایک پرجوش ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’شاید اس ہفتے کی سب سے خوب صورت بات یہ رہی کہ ہم نے مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کی طرف پہلا قدم اٹھایا اور جنگ بندی کا ایک بے مثال معاہدہ حاصل کر لیا۔‘‘

    انھوں نے اپنی پہلی صدارتی مدت کی انتخابی فتح کا موجودہ فتح سے موازنہ بھی کیا، اور غزہ جنگ بندی معاہدے کی وجہ سے نومبر میں موجودہ انتخابی فتح کو زیادہ بڑی فتح قرار دیا، اور کہا ’’یہ معاہدہ نومبر میں ہماری تاریخی فتح کے نتیجے ہی میں ہو سکتا تھا۔‘‘ انھوں نے کہا ’’میں نہیں کہہ سکتا کہ کون سی بڑی فتح ہے، 2016 یا یہ والی۔ میرے خیال میں یہ والی۔‘‘

    اسرائیلی جیل سے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہائی مل گئی

    ڈونلڈ ٹرمپ نے عزم کرتے ہوئے کہا ’’میں مشرق وسطیٰ میں جنگ روکوں گا، اور میں تیسری عالمی جنگ کو ہونے سے روکوں گا، اور آپ کو اندازہ نہیں ہے کہ ہم اس سے کتنے قریب ہیں۔‘‘

    غزہ جنگ بندی ڈیل کے بعد

    واضح رہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں سے 90 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے میں جشن منایا جا رہا ہے۔ غزہ میں فلسطینی اپنے تباہ شدہ گھروں کو واپس جا رہے ہیں۔

    اسرائیلی فورسز کی طرف سے محاصرہ شدہ علاقے پر 15 ماہ سے جاری بمباری کے آخر کار ختم ہونے کے بعد فلسطینی شہری انتہائی ضروری خوراک اور طبی امداد کی فراہمی کے منتظر ہیں۔ ایسے میں غزہ میں روزانہ داخل ہونے والے 600 امدادی ٹرکوں میں سے پہلا ٹرک جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے حصے کے طور پر پہنچ گیا ہے۔

    غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 46,913 فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور 110,750 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • غزہ جنگ بندی : فریقین معاہدے کا احترام کریں، پوپ فرانسس

    غزہ جنگ بندی : فریقین معاہدے کا احترام کریں، پوپ فرانسس

    غزہ جنگ بندی معاہدہ پر عمل درآمد کے پہلے دن پوپ فرانسس نے اپنے رد عمل میں خوشی کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ فریقین معاہدہ کا احترام کریں۔

    مسیحی کیتھولک فرقے کے سربراہ پوپ فرانسس نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر فوری طور پر عمل کرتے ہوئے اس کا احترام کیا جائے۔

    گزشتہ روز اپنے ایک جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ کرانے میں کردار ادا کرنے والے ثالثوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    پوپ فرانسس نے فریقین اور ثالثین پر زور دیا کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں امداد کی ترسیل کو بڑھائیں۔ نیز اسرائیلی قیدیوں کو رہائی دلا کر ان کے گھروں میں بھجوائیں۔

    اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ مجھے امید ہے کہ تمام فریقین غزہ جنگ بندی معاہدے کا احترام کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ تمام یرغمالی بہت جلد اپنے گھروں میں اپنے پیاروں کے پاس پہنچیں گے۔ انہو ں نے بتایا کہ غزہ میں اشد ضروری انسانی امداد بہت جلد پہنچنے کی بھی امید ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے کہ اسرائیلی اور فلسطینی سیاسی حکام دو ریاستی حل تک پہنچیں گے، دعا ہے کہ سب بات چیت، مفاہمت اور امن کیلئے راضی رہیں۔

    واضح رہے کہ پوپ فرٓانسس اس سے پہلے بھی جنگ بندی اور انسانی بنیادوں پر غزہ میں امداد کی بلا تعطل ترسیل کی حمایت کرتے رہے ہیں۔

  • غزہ جنگ بندی کل کس وقت سے شروع ہوگی؟ قطری ترجمان نے بتا دیا

    غزہ جنگ بندی کل کس وقت سے شروع ہوگی؟ قطری ترجمان نے بتا دیا

    دوحہ: قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کل مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 8 بجے (06:30 GMT) شروع ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان قطری وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے، جنگ بندی کا پہلا مرحلہ 6 ہفتے پر محیط ہوگا، جس میں 33 یرغمالیوں کے بدلے ایک ہزار سے زائد فلسطینی قیدی رہا ہوں گے، اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی تیاری شروع کر دی ہے۔

    ترجمان ماجد الانصاری نے عربی میں X پر ایک پوسٹ میں لکھا ’’ہم اپنے بھائیوں کو محتاط رہنے، انتہائی احتیاط برتنے اور سرکاری ذرائع سے ہدایات کا انتظار کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔‘‘

    اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی مخلوط حکومت نے حماس کے ساتھ غزہ جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے، فلسطینی اتھارٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کے بعد غزہ کی پٹی میں اپنی ’’مکمل ذمہ داریاں‘‘ سنبھالنے کے لیے تیار ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق بدھ کی شب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پانے کے اعلان کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 33 بچوں سمیت کم از کم 122 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

    امید ہے غزہ میں قتل عام بند ہو جائے گا، قطر

    یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی 15 ماہ کی جنگ کے دوران روزانہ تقریباً 35 فلسطینی بچے مارے گئے، غزہ پر اسرائیل کی جارحیت میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 46,899 فلسطینی شہید اور 110,725 زخمی ہو چکے ہیں۔ دوسری طرف سات اکتوبر کے دن حماس کے زیر قیادت حملوں کے دوران اسرائیل میں کم از کم 1,139 افراد ہلاک اور 200 سے زائد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

  • امید ہے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل شروع ہوجائے گا، انٹونی بلنکن

    امید ہے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل شروع ہوجائے گا، انٹونی بلنکن

    امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے امید ظاہر کی ہے کہ اتوار سے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل شروع ہوجائے گا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی سے متعلق حتمی معاملات پر امریکی ثالثوں اور قطری حکام سے گفتگو کی ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو نے جنگ بندی ڈیل پر آج جو خدشات ظاہر کیے، ان سے ہم پوری طرح سے آگاہ ہیں۔ ہم نیتن یاہو اور انکی ٹیم سے مل کر معاملات حل کرنے کے لیے کوششوں میں مصروف ہیں۔

    دوسری جانب امریکی جوبائیڈن نے مسلح افواج کی جانب سے الوداعیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپنا حلف یاد رکھیں، امریکا اس نظریہ پر قائم ہوا کہ تمام لوگ برابر ہیں۔

    امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ آپ ایک فیصد ہیں جو 99 فیصد امریکیوں کا دفاع کرتے ہیں، اس لیے آپ کے لیے ہمارے دلوں میں خاص اہمیت رکھتے ہیں۔

    وزیردفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کی قیادت میں امریکا نے روس کیخلاف یوکرین کا دفاع کیا، غزہ میں جنگ بندی کرائی، حماس کی قید سے امریکی یرغمالیوں کو آزاد کرایا۔

    واضح رہے کہ امریکا کے صدر کی مدت 19 جنوری کو ختم ہو رہی ہے انہوں نے اپنا آخری خارجہ پالیسی خطاب کرتے ہوئے اپنے دور کا احاطہ کیا تھا۔

    امریکی صدر کا واشنگٹن میں وزارت خارجہ کے سفارت کاروں سے اپنے آخری فارن پالیسی خطاب میں کہنا تھا کہ چار سال پہلے کے مقابلے میں آج امریکا دنیا بھر میں جیت رہا ہے۔ آج امریکا اور اس کے اتحادی مضبوط جب کہ مخالفین کمزور ہو چکے ہیں۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ہم عالمی اقتصادیات اور ٹیکنالوجی کے نئے دور میں کامیابی کی راہوں پر گامزن ہیں۔ ایران کی معیشت آج کمزور ترین سطح پر ہے۔

    انہوں نے ایک بار پھر اعتراف کیا کہ امریکا نے اسرائیل کی بھرپور مدد کی۔ اس کے خلاف حماس کے حملے ناکام بنائے اور حزب اللہ کو کمزور کرنے کے لیے اسرائیل کی مدد کی۔

    اسرائیل حماس پر شرائط نہ ماننے کا الزام لگاکر جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹنے لگا

    روسی جارحیت کے خلاف یوکرین کی مدد کی اور 500 ممالک کو یوکرین کی حمایت میں اکٹھا کیا۔ ہماری وجہ سے ہی آج یوکرین آزاد ہے اور اس کا مستقبل روشن ہے۔

  • کیا غزہ جنگ بندی ڈیل نیتن یاہو کے تابوت میں آخری کیل ٹھوک دے گی؟ اسرائیل میں کیا بے چینی پھیلی ہے؟

    کیا غزہ جنگ بندی ڈیل نیتن یاہو کے تابوت میں آخری کیل ٹھوک دے گی؟ اسرائیل میں کیا بے چینی پھیلی ہے؟

    ایک طرف غزہ جنگ بندی ڈیل ہوتے ہی غزہ میں قبل از وقت جشن کا آغاز ہو گیا ہے، حالاں کہ اس کا اطلاق اتوار 19 جنوری سے ہوگا، اور دسری طرف اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جنگ بندی کے معاہدے پر کابینہ کی ووٹنگ کو روک دیا ہے۔

    ڈیل ہوتے ہی اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی شدت پسند جماعتوں نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے اور نیتن یاہو کو اتحاد چھوڑنے کی دھمکیاں دی ہیں، لیکن اسرائیل کی وزارت خارجہ کے سابق ڈائریکٹر جنرل ایلون لیل نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیل کی کابینہ جنگ بندی معاہدے کے حق میں ووٹ دے دے گی۔

    ایلون لیل کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کو کابینہ میں واضح اکثریت حاصل ہے، اس لیے غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کو تو پوری ضمانت حاصل ہے، یعنی کابینہ سے اسے توثیق مل جائے گی۔

    لیکن دیکھا جا رہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے بارے میں نیتن یاہو ہچکچاہٹ کے شکار ہیں، کیوں کہ انھیں اچھی طرح اندازا ہے کہ یہ ڈیل ان کے سیاسی اتحاد کو ممکنہ طور پر کمزور کر سکتی ہے، اس لیے ان کی جانب سے تشویش بجا ہے۔ تاہم نیتن یاہو کو احساس ہے کہ وہ شدت پسند وزرا بین گویر اور سموٹریچ کے بغیر بھی اپنا اتحاد برقرار رکھ سکتے ہیں، اس لیے امکان ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے اعتدال پسند اراکین پر زیادہ انحصار کریں گے۔

    نیتن یاہو کو تشویش یہ ہو سکتی ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کو کابینہ کی جانب سے توثیق نہ ملے، کیوں کہ اس مرحلے کا مقصد ہی جنگ کا مستقل خاتمہ کرنا ہے، اس لیے وہ اعتدال پسند اراکین کی طرف زیادہ دیکھیں گے، اور ویسے بھی آئندہ 42 دنوں میں کون جانتا ہے کہ اس خطے کی شکل کیا ہوگی۔

    اسرائیلی اخبارات کے مطابق بینجمن نیتن یاہو کی حکومت کے اندر مسائل ابھرنا شروع ہو گئے ہیں، خاص طور پر ’مذہبی صہیونی پارٹی‘ کے درمیان کا اندرونی تنازعہ ابھر کر سامنے آ گیا ہے۔ یہ وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ کی پارٹی ہے، جو یہ کہہ کر اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دے رہی ہے کہ اگر غزہ جنگ بندی معاہدے کو کابینہ کا ووٹ مل گیا تو یہ اسرائیل کے لیے ایک بری ڈیل ہوگی۔ صہیونی پارٹی کا مطالبہ ہے کہ معاہدے کے ابتدائی مرحلے کے بعد اسے یہ ضمانت دی جائے کہ اسرائیل واپس پوری قوت سے جنگ کی طرف جائے گا۔

    اس پارٹی کی میٹنگیں جاری ہیں، اور اس بات پر اڑی ہوئی ہے کہ وہ معاہدے کو ووٹ نہیں کریں گے، یہاں تک کہ اتحاد ہی چھوڑ دیں، اس جماعت کے ارکان کا کہنا ہے کہ ان کے حکومت سے دست بردار ہونے کا قوی امکان ہے۔

    ایک طرف بینجمن نیتن یاہو کو غزہ میں قیدیوں کو وطن واپس لانے کے لیے بہت زیادہ دباؤ کا سامنا ہے، اور دوسری طرف ان کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر وہ بہت زیادہ رعایتیں دیں گے تو وہ ان کی حکومت کو گرا دیں گے۔

    انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ جنگ بندی معاہدے کے سخت مخالف ہیں، اور اس نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ اس معاہدے کا اسرائیلی معاشرے پر برا اثر پڑے گا، انھوں نے لکھا کہ ہم سب کو یرغمالیوں کی واپسی کی خواہش ہے لیکن کسی معاہدے کی بھارتی قیمت اسرائیل کے مستقبل کو ادا کرنا پڑے گا، ہم اسی مخمصے کا شکار ہیں۔ انھوں نے X پر لکھا کہ ہم معاہدے کی بحث کو اس لیے مسترد کر رہے ہیں کیوں کہ یہ اسرائیلی معاشرے میں نفرت اور تقسیم کی ’خانہ جنگی‘ میں تبدیل کر رہی ہے۔

    غزہ جنگ بندی معاہدہ، دنیا خیر مقدم کرنے لگی

    اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو جس مخمصے کا شکار ہیں، اس کی وجہ سے انھوں نے حماس پر جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹنے کا الزام لگا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس معاہدے کے کچھ نکات کا انکار کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے انھوں نے کابینہ میں معاہدے کی منظوری کا عمل روک دیا ہے۔

    نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ حماس نے ثالثوں اور اسرائیل کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے کچھ حصوں سے انکار کیا ہے تاکہ آخری لمحات کی مراعات حاصل کی جا سکیں، اس لیے اسرائیلی کابینہ اس وقت تک اجلاس نہیں کرے گی جب تک کہ ثالث اسرائیل کو مطلع نہ کریں کہ حماس نے معاہدے کے تمام عناصر کو قبول کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی کابینہ آج اس معاہدے کی توثیق کرنے والی تھی۔

    لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس ڈیل کی اگر کسی خلاف ورزی کی ہے تو وہ اسرائیل ہے، جس نے جنگ بندی معاہدے کے بعد سے کم از کم 73 فلسطینیوں کو بمباری میں شہید کر دیا ہے، غزہ کے شہری دفاع کے مطابق تازہ ترین جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 20 بچوں اور 25 خواتین سمیت کم از کم 73 فلسطینی شہید اور 230 سے ​​زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ریسکیو سروس نے بتایا کہ ان میں سے تقریباً 61 ہلاکتیں غزہ شہر میں ہوئی ہیں۔

  • حماس رہنما کا جنگ بندی معاہدے کے بعد اہم بیان

    حماس رہنما کا جنگ بندی معاہدے کے بعد اہم بیان

    غزہ میں حماس رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کا کہنا ہے کہ قابض افواج ہمارے عوام اور مزاحمت کو شکست نہیں دے سکتیں، جنگ بندی معاہدے کے بعد نیا دور شروع ہوگا، اہل غزہ نے وعدہ سچ ثابت کیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اہل غزہ نے صبر کیا اور تکالیف برداشت کیں، وہ سب کچھ جھیلا جو کسی اور نے نہ جھیلا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ عظیم شہداء کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ آپ کے عزم، جدوجہد، صبر، قربانیوں اور خدمات کا صلہ ملے گا۔

    انہوں نے کہا کہ حزب اللّٰہ کے مجاہدین نے القدس کی آزادی کے لیے سیکڑوں شہداء دیے، ان شہداء میں سید حسن نصر اللّٰہ اور ان کے ساتھی شامل ہیں۔

    خلیل الحیہ نے کہا کہ ان تمام افراد کو سلام پیش کرتے ہیں جو اس عظیم اور مقدس لڑائی میں شریک ہوئے، شہید یحییٰ السنوار، شہید سید حسن نصر اللّٰہ، شہید اسماعیل ہنیہ، شہید صالح العاروری کوخراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

    اُنہوں نے مزید کہا کہ قابض افواج کے جنگی جرائم اور انسانیت دشمن اقدامات 467 دنوں تک جاری رہے، یہ تمام مجرم اپنے کیے کی سزا پائیں گے، چاہے اس میں وقت لگے۔

    دوسری جانب یمن کے حوثیوں نے بھی غزہ میں جنگ بندی معاہدہ ہونے کے بعد اسرائیل کیخلاف حملے روکنے کا اعلان کردیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یمن کے حوثیوں کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حوثی جنگ بندی معاہدے کا احترام کریں گے۔

    غزہ میں جنگ بندی کب سے نافذ العمل ہوگی؟ قطری وزیراعظم نے بتا دیا

    ترجمان کے مطابق غزہ پٹی میں جنگ بندی کے بعد اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے بند کردیں گے۔

  • غزہ جنگ بندی معاہدہ، دنیا خیر مقدم کرنے لگی

    غزہ جنگ بندی معاہدہ، دنیا خیر مقدم کرنے لگی

    مصر، فرانس، برطانیہ اور ترکیہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ، خلیج تعاون کونسل، سعودی عرب، مصر، فرانس، برطانیہ اور ترکیہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔

    ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ امید ہے کہ یہ معاہدہ خطے اور پوری انسانیت کے لیے فائدہ مند ہوگا، اور یہ دیرپا امن اور استحکام کا راستہ کھولے گا۔

    فرانسیسی صدر نے کہا کہ فریقین کو معاہدے کا احترام کرنا چاہیے، خلیج تعاون کونسل نے کہا کہ جنگ بندی سے امداد کی فراہمی اور بے گھر فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی ممکن ہو سکے گی۔

    غزہ جنگ بندی : ہزاروں فلسطینی سڑکوں پر نکل آئے

    سعودی عرب نے قطر، مصر اور امریکی ثالثی کی تعریف کی اور کہا کہ غزہ کے خلاف اسرائیلی جارحیت ختم کرنے کے لیے معاہدے پر عمل درآمد کیا جائے، اسرائیلی فورسز کی مکمل واپسی کے لیے معاہدے پر ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نتیجے میں قیدیوں اور یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا اور امداد کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہوں گی، حماس رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کے بعد نیا دور شروع ہوگا۔

    غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل بھی شروع کر دی گئی ہے، سیکڑوں امدادی ٹرک صلاح الدین اسٹریٹ کے راستے جنوبی غزہ پٹی میں داخل ہو گئے ہیں۔

  • اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریس انتونیو گوتریس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ معاہدے کے نتیجے میں قیدیوں اور یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا اور امداد کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہوں گی۔

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ جنگ بندی معاہدے کے بعد غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل بھی شروع کردی گئی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل بھی شروع کردی گئی ہے، سیکڑوں امدادی ٹرک صلاح الدین اسٹریٹ کے راستے جنوبی غزہ پٹی میں داخل ہوگئے ہیں۔

    دوسری جانب حماس رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ نے کہا جنگ بندی معاہدے کے بعد نیا دور شروع ہوگا۔

    اس کے علاوہ سعودی عرب نے قطر، مصر اور امریکی ثالثی کی تعریف کی اور کہا غزہ کے خلاف اسرائیلی جارحیت ختم کرنے کیلئے معاہدہ پر عمل درآمد کیا جائے، اسرائیلی فورسز کی مکمل واپسی کیلئے معاہدہ پر ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے۔

    غزہ میں جنگ بندی کب سے نافذ العمل ہوگی؟ قطری وزیراعظم نے بتا دیا

    ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا امید ہے کہ یہ معاہدہ خطے اور پوری انسانیت کے لیے فائدہ مند ہوگا، اور یہ دیرپا امن اور استحکام کا راستہ کھولے گا۔

    واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کا بالآخر معاہدہ ہوگیا، 15 ماہ ایک ہفتے تک جاری جنگ میں غزہ پر 85 ہزار ٹن بارود برسایا گیا۔

    بدھ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا اور کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ کروانے کے لیے قطر، مصر اور امریکا کی کوششیں کامیاب ہوگئی ہیں۔

    وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے کہا کہ جنگ بندی کا اطلاق 19 جنوری سے ہوگا، حماس اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے مراحل پر عمل درآمد کے حوالے سے کام جاری ہے۔

  • غزہ جنگ بندی : ہزاروں فلسطینی سڑکوں پر نکل آئے

    غزہ جنگ بندی : ہزاروں فلسطینی سڑکوں پر نکل آئے

    غزہ : قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خبر سن کر فلسطینیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدے کے بعد فلسطینی جوش وخروش کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے اور خوب جشن منایا۔

    ہزاروں افراد غزہ اور فلسطین کے دیگر علاقوں میں سڑکوں پر نکل آئے اور جھنڈے لہراتے ہوئے اور فتح کے نشان بنائے۔

    Palestinians
    Palestinians

    اسرائیلی فوج کی تباہ کن بمباری میں اپنوں کی جدائی سے غمزدہ اور زخموں سے چُور فلسطینیوں نے آنسوؤں کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کیا۔

    واضح رہے کہ قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں غزہ جنگ بندی معاہدے پراتفاق کرلیا گیا ہے،  جنگ بندی اتوار سے شروع ہوگی۔

    قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کا کہنا تھا کہ معاہدہ اسرائیلی اسیران کی رہائی اور غزہ کیلئے امداد میں اضافے کا باعث بنے گا۔

    Palestinians
    Palestinians

    اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدہ ہوگیا، جوبائیڈن

    امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ امریکی سفارت کاری رنگ لے آئی ، آخر کار اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدہ ہوگیا۔

    نائب صدر کملاہیرس اور وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے جوبائیڈن نے کہا کہ لبنان میں جنگ بندی اور ایران کے کمزور ہونے کے بعد حماس پر دباؤ شدید تھا بدلی ہوئی علاقائی صورتحال کے پیش نظر حماس کو جنگ بندی کیلئے مجبور کیا۔

    امریکی صدر نے معاہدہ کے اہم نکات کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتے تک جاری رہے گا جس میں مکمل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کی واپسی شامل ہے پہلے مرحلے میں فلسطینی اپنے گھروں کو واپس جاسکتے ہیں، غزہ میں امدادی سامان پہنچایا جائے گا۔

    لسطینی وزارت صحت کا اعلامیہ

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے اپنی رپوٹ میں کہا ہے کہ 7اکتوبر2023سے شروع ہونے والی جنگ میں اب تک 46 ہزار 707 فلسطینی شہید ہوئے، اس کے علاوہ اسی عرصے میں اب تک 1 لاکھ 10 ہزار 265 فلسطینی زخمی ہوئے۔

  • غزہ جنگ بندی معاہدہ اپنے قریب ترین مقام پر ہے، قطر کا بڑا اعلان

    غزہ جنگ بندی معاہدہ اپنے قریب ترین مقام پر ہے، قطر کا بڑا اعلان

    دوحہ: غزہ میں 15 ماہ سے جاری جنگ بند کرنے کے لیے معاہدے کا اعلان متوقع ہے، قطر نے بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ اپنے قریب ترین مقام پر آ گیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کرنے والے خلیجی ملک قطر کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ گزشتہ چند مہینوں میں اب قریب ترین مقام پر ہے، قطری وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ مذاکرات میں بہت سی رکاوٹیں دور ہو گئی ہیں۔

    قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے پریس کانفرنس میں جاری مذاکرات کے مندرجات کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کیا، تاہم انھوں نے کہا کہ تمام اہم مسائل کو ’ہموار‘ کر دیا گیا ہے، انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ آج ہم ماضی کے کسی بھی وقت کے مقابلے میں جنگ بندی معاہدے کے سب سے قریب ہیں۔

    جنگ کے بعد غزہ میں ’عرب اتحاد‘ کے بھیجے جانے کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر، قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ علاقے پر اسرائیل کا قبضہ ’’ختم ہونا چاہیے‘‘ اور یہ کہ فلسطینیوں کو ’’اپنے علاقوں میں اپنی حکمرانی ہونی چاہیے۔‘‘

    ماجد الانصاری نے کہا کہ ’’ہم ان تمام آپشنز کو خوش آمدید کہتے ہیں جو ایک مناسب حل کی طرف لے جائیں، جہاں فلسطینیوں کو اپنی سرزمین پر اپنی مرضی اور حکمرانی حاصل ہو۔‘‘

    ترجمان وزارت خارجہ قطر کے مطابق دوحہ میں فریقین کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، اس دوران امیر قطر نے حماس کے وفد سے ملاقات کی، انھوں نے کہا ہم غزہ جنگ بندی معاہدے پر پیش رفت سے متعلق جلد آگاہ کریں گے، جیسے ہی معاہدہ طے ہوتا ہے اعلان کر دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کئی ماہ پہلے ہی ہو جانی چاہیے تھی، فریقین میں معاہدے کے مندرجات کا تبادلہ ہو چکا ہے۔

    تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی کا معاہدہ؟

    واضح رہے کہ آج کی میٹنگ میں جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی، پہلے مرحلے میں غزہ میں قید 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا، اس کے بدلے میں اسرائیل ہر ایک خاتون فوجی کے بدلے 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، اور 30 ​​فلسطینی قیدیوں کو بقیہ شہریوں کے یرغمال بنائے جانے کے بدلے میں رہا کرے گا۔ رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ معاہدے کے پہلے مرحلے کے اختتام پر اسرائیل فلاڈیلفی کوریڈور – غزہ اور مصر کی سرحدوں کے درمیان زمین کی پٹی سے مکمل طور پر دست بردار ہو جائے گا۔

    دوسرا مرحلہ جنگ بندی کے 16 دنوں میں شروع ہوگا، اور غزہ میں قید باقی ماندہ افراد اور فوجیوں کی رہائی کے لیے بات چیت پر توجہ مرکوز کرے گا۔ معاہدے کا تیسرا مرحلہ طویل المدتی انتظامات پر مشتمل ہوگا، جس میں غزہ میں ایک متبادل حکومت کے قیام اور اس کی تعمیر نو کے منصوبے پر بات چیت بھی شامل ہے۔

    ڈیل کے بارے میں دیگر تفصیلات سیکورٹی پر مرکوز ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ ایک بین الاقوامی ادارے کی طرف سے جانچ پڑتال کی جائے گی، اسرائیل نے 10 لاکھ فلسطینیوں کو شمالی غزہ کی پٹی میں واپس جانے کی اجازت دے گا۔

    غزہ کے رہائشی امید و بیم کی حالت میں

    الجزیرہ کے مطابق جیسے جیسے جنگ بندی کے مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں، غزہ کے رہائشی ’’امید اور گہرے شکوک و شبہات کے ملے جلے جذبات‘‘ کا اظہار کر رہے ہیں۔ طبی ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں آج صبح سے غزہ بھر میں کم از کم 24، جب کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوان 70 فلسطینی مارے گئے، جب کہ شمالی غزہ کا اسرائیل کا محاصرہ 100 دن سے تجاوز کر گیا ہے۔ اسرائیلی جارحیت میں اب تک 46 ہزار سے زائد شہادتیں ہو چکی ہیں۔