Tag: gaza ceasefire

  • جہاں سے چلے تھے واپس وہیں پر آ گئے، حماس کا جنگ بندی کوششوں پر تبصرہ

    جہاں سے چلے تھے واپس وہیں پر آ گئے، حماس کا جنگ بندی کوششوں پر تبصرہ

    قاہرہ: حماس نے جنگ بندی کے لیے معاہدے کی کوششوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جہاں سے چلے تھے واپس وہیں پر آ گئے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے تجاویز میں ترامیم کا جو مطالبہ کیا ہے، اس سے مذاکرات مزید پیچیدہ ہو گئے ہیں، ہم مذاکراتی حکمتِ عملی پر نظر ثانی کے لیے دیگر فلسطینی جماعتوں سے صلح مشورہ کر رہے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق حماس نے جمعے کے روز کہا کہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی ثالثوں کے منصوبے کو مؤثر طریقے سے مسترد کیے جانے کے بعد، اب غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کی تلاش کی کوششیں ایک بار پھر اپنی پہلی پوزیشن پر آ گئی ہیں۔

    حماس نے ایک بیان میں کہا کہ وہ دیگر فلسطینی دھڑوں کے ساتھ بات چیت کے لیے اپنی حکمت عملی پر مشاورت کرے گی، روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے فریقین کے درمیان بات چیت جاری رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    غزہ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں سے متعلق امریکی رپورٹ مضحکہ خیزی کا شکار

    دوسری طرف امریکی دباؤ کے باوجود اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ غزہ کے جنوبی شہر رفح پر حملہ کر کے رہے گا، جہاں 10 لاکھ سے زیادہ بے گھر افراد نے پناہ حاصل کی ہوئی ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ رفح میں محدود آپریشن کا مقصد جنگجوؤں کا خاتمہ اور حماس کے زیر استعمال انفرا اسٹرکچر کو تباہ کرنا ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل نے رفح کے مشرقی اور مغربی حصوں کو تقسیم کرنے والی مرکزی سڑک پر قبضہ کر لیا ہے، وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جان کربی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایک مرتبہ پھر ہم اسرائیلیوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس راہداری کو فوری طور پر انسانی امداد کے لیے کھول دیں۔‘

  • غزہ جنگ بندی کیلئے قطر، مصر، حماس اور امریکا کے مذاکرات جاری

    غزہ جنگ بندی کیلئے قطر، مصر، حماس اور امریکا کے مذاکرات جاری

    مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں قطر، مصر، حماس اور امریکا کے غزہ جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔

    مصری میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مذاکرات کے لیے اسرائیل نے بھی اپنا وفد قاہرہ روانہ کیا ہے، امریکی خفیہ ایجنسی کے سربراہ ولیم برنز بھی قاہرہ میں موجود ہیں۔

    مصری میڈیا کے مطابق بات چیت میں حماس کی منظور کردہ تجاویز پر حتمی معاہدہ تشکیل دینے کی کوشش کی گئی ہے، حماس کی منظور کردہ تجاویز پر حماس اور اسرائیل کا اتفاق نہیں ہوا تھا۔

    دوسری جانب بائیڈن انتظامیہ کو امید ہے کہ اسرائیل اور حماس اپنی جنگ بندی کی بات چیت میں ”بقیہ خلا کو ختم”کر سکتے ہیں اور جلد ہی ایک معاہدہ طے پا جائے گا۔

    قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ دونوں فریقوں کی پوزیشنوں کا قریبی جائزہ بتاتا ہے کہ وہ بقیہ خلا کو ختم کرنے کے قابل ہو جائیں اور ہم اس عمل کی حمایت کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے جا رہے ہیں۔

    کربی نے کہا کہ حماس نے پیر کو ایک اسرائیلی تجویز میں ترمیم کی پیشکش کی جس کا مقصد تعطل کو ختم کرنا تھا۔

    یورپ کی دھمکیوں کے بعد روس نے جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے بڑا فیصلہ کرلیا

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ سی آئی اے کے سربراہ ولیم برنز قاہرہ میں جاری جنگ بندی مذاکرات میں شرکت کریں گے، سب لوگ میز پر آ رہے ہیں یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔

  • غزہ کے بے گھر لوگوں کی سماعت ’جنگ بندی‘ کا لفظ سننے کے لیے بے چین

    غزہ کے بے گھر لوگوں کی سماعت ’جنگ بندی‘ کا لفظ سننے کے لیے بے چین

    غزہ: فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی کے بے گھر لوگوں کی سماعتیں گزشتہ 7 ماہ سے بد ترین جنگ کا سامنا کرتے ہوئے لفظ ’جنگ بندی‘ سننے کے لیے بے چین ہیں۔

    الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق صہیونی فورسز کی وحشیانہ بمباریوں کی زد میں رہنے والے غزہ کے بے گھر سبھی لوگ اپنے گھروں کو لوٹنے کے لیے بے چین ہیں، تاہم جنگ بندی کب ہوگی، اس حوالے سے وہ پُر یقین تو نہیں لیکن امید و بیم کی حالت میں گرفتار ہیں۔

    غزہ کے یہ بے گھر باشندے ٹی وی یا ریڈیو پر لفظ ’سیز فائر‘ سننے کے لیے بے چین تو ہیں ہی، تاہم یہ لفظ ان کے لیے امید کے آخری نشان کے ساتھ ساتھ ایک گہری مایوسی کا باعث بھی بنا ہوا ہے، کیوں کہ درندہ صفت اسرائیل سات ماہ سے روز ان پر بمباری کر کے ان کی زندگیوں کے چراغ گُل کر رہا ہے۔

    ایسے میں یہ آئی ڈی پیز ’جنگ بندی‘ کی ایک تھکی ہوئی خواہش کے ساتھ کہتے ہیں کہ اگر سیز فائر ہو جائے تو ہم اپنے گھر چلے جائیں۔ کیوں کہ سات ماہ سے ایک بد ترین جنگ نے ان کی زندگی موت کی طرح بد صورت بنا دی ہے، اور 7 اکتوبر 2023 سے اب تک یہ جنگ 34,683 فلسطینیوں کی زندگیاں نگل چکی ہے جب کہ 78,018 زخمی ہوئے۔

    لفظ جنگ بندی صرف غزہ کے ان بے گھر افراد ہی کی زبان پر نہیں بلکہ اب دنیا بھر کے مظاہرین کے لبوں پر بھی ہے، جو چیخ چیخ کر دنیا سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اسرائیل کو وحشیانہ نسل کشی سے روکا جائے، جو نہ صرف بمباری کر کے فلسطینیوں کو ختم کر رہا ہے بلکہ خوراک اور طبی امداد روک کر بھی انسانوں کو مارنے کا بد ترین جرم کر رہا ہے۔

    حالیہ مہینوں میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے کئی دور ہوئے، تاہم یہ مذاکرات خوں ریزی کو ختم کرنے یا عارضی وقفے حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ کیوں کہ حماس اب جنگ کا مستقل خاتمہ چاہتی ہے اور یہ یقین دہانی چاہتی ہے کہ اسرائیل تقریباً 15 لاکھ فلسطینیوں کی پناہ گاہ رفح پر حملہ نہیں کرے گا، جب کہ اسرائیل نے قاہرہ میں جاری مذاکرات میں لڑائی میں صرف 40 دن کے وقفے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ چاہے کوئی بھی معاہدہ طے ہو، وہ رفح پر حملہ ضرور کرے گا۔

    عبیر النمروتی

    غزہ کی رہائشی خاتون 39 سالہ عبیر النمروتی دن رات اپنے فون سے چمٹی رہتی ہیں، اس امید پر کہ خبروں کے بلیٹن میں ’جنگ بندی‘ کا لفظ سن سکیں، اکثر ایسا ہوتا ہے کہ وہ ریڈیو سنتے سنتے سو جاتی ہیں اور ان کے سرہانے ریڈیو چلتا رہتا ہے۔

    عبیر النمروتی نے الجزیرہ کو بتایا کہ وہ اسی طرح ریڈیو سنتی رہیں گی یہاں تک کہ ’جنگ بندی‘ کا لفظ نہ سن لیں۔ عبیر کے 8 بچے ہیں، خان یونس کے قصبے القارا میں ان کی رہائش تھی تاہم اسرائیلی بمباری میں ان کا گھر تباہ ہو گیا ہے، حملے میں وہ اور ان کے شوہر کو چوٹیں بھی آئی تھیں، اور انھیں ہفتوں تک علاج سے گزرنا پڑا۔

    اب وہ وسطی غزہ کے دیر البلح میں جس خیمے میں رہتی ہیں، وہاں سے وہ قریبی الاقصیٰ شہدا اسپتال جاتی ہیں تاکہ وہ دوائیں حاصل کر سکیں جو ان کے شوہر کو اب بھی درکار ہیں۔

    النمروتی اس بار جنگ بندی سے متعلق پر امید ہیں، انھوں نے کہا جب بھی مذاکرات میں تھوڑی سی حرکت ہوتی ہے، نیتن یاہو اس میں رکاوٹیں ڈال دیتے ہیں، لیکن اس بار میں ماضی سے زیادہ پر امید ہوں۔ انھوں نے کہا کہ اگر چہ واپس اپنے شہر جانے پر ان کے سر چھپانے کی جگہ نہی ہوگی لیکن ’’ہم اس زمین پر ہوں گے جو ہماری ہے، میں وہاں واپس جا کر خیمہ لگا لوں گی۔‘‘

    وائل النباہین

    چار بچوں کے والد 48 سالہ وائل النباہین اپنے اہل خانہ کے ساتھ بریج سے دیر البلح آئے اور ایک قدرے غیر معمولی خیمہ لگایا، ان کے خاندان کے پاس خبریں دیکھنے کے لیے ایک ٹیلی وژن اور یہاں تک کہ ایک واشنگ مشین بھی ہے۔ انھوں نے کہا ’’میں چاہتا تھا کہ میرا خاندان قدرے آرام دہ حالت میں ہو اور شدید تباہی میں نہ جیے، ہم ہر وقت خبریں دیکھتے رہتے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔‘‘

    تاہم وائل کو اس بات پر شکوک و شبہات ہیں کہ جلد کوئی جنگ بندی معاہدہ عمل میں آ سکتا ہے، انھوں نے کہا کہ جنگ بندی کی بات پہلے بھی ہوتی رہی ہے لیکن اب تک ایسا نہیں ہو سکا ہے، تاہم اگر ایسا کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو اگرچہ ہمارا گھر جل کر ختم ہو چکا ہے، ہم بریج واپس جانے کے لیے بے تاب ہیں۔

  • خلیج تعاون کونسل نے اسرائیل سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا

    خلیج تعاون کونسل نے اسرائیل سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا

    ریاض: خلیج تعاون کونسل نے اسرائیل سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی دارالحکومت ریاض میں غزہ جنگ بندی سے متعلق عرب وزرائے خارجہ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں غزہ کی موجودہ صورتحال اور امداد کی مستقل فراہمی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    جی سی سی نے اسرائیل سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا، سیکریٹری خارجہ خلیج تعاون کونسل نے غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی، قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ عرب ممالک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں، مصری وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ جنگ فلسطینی کاز کو ختم کرنے کا منظم منصوبہ ہے۔

    غزہ پر صہیونی فورسز کی بمباری کا 150 واں دن، شہادتیں 30 ہزار 410 ہو گئیں

    اجلاس میں اردن اور مراکش کے وزرائے خارجہ نے بھی شرکت کی، خلیج تعاون کونسل کے اعلامیہ کے مطابق فلسطینی ریاست 1967 والی سرحدوں کے مطابق ہونی چاہیے۔

    کملا ہیرس کی اسرائیل پر شدید تنقید

    عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے شرکت اور قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے صدارت کی، اجلاس میں خلیجی ممالک کی جانب سے کیے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا، اور غزہ میں فوری جنگ بندی کی اہمیت اور انسانی امدادی راہداریوں کا تحفظ یقینی بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

  • غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالی کب تک رہا ہوں گے؟ بائیڈن کا اہم بیان

    غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالی کب تک رہا ہوں گے؟ بائیڈن کا اہم بیان

    امریکہ کے صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ اگلے پیر تک نافذ العمل ہو سکتا ہے، معاہدے کے بعد جنگ رُک جائے گی اور باقی ماندہ یرغمالی بھی رہا ہو جائیں گے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بائیڈن کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ اس ہفتے کے آخر تک عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔ میری سکیورٹی ایڈوائز نے بتایا ہے کہ اگرچہ ابھی معاملہ پوری طرح مکمل نہیں ہوا مگر ہم اس کے قریب پہنچ چکے ہیں۔‘

    امریکی صدر کے مطابق ’مجھے امید ہے کہ اگلے پیر تک جنگ بندی ہو جائے گی۔‘

    ایک ہفتے کے دورانیہ کی جنگ بندی کے لیے اسرائیل اور حماس کے درمیان بات چیت کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، جس کا مقصد غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل کے پاس سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہے۔

    جنگ بندی کے باعث ان بے شمار امدادی سامان پر مشتمل ٹرکوں کو بھی غزہ داخل ہونے کی اجازت مل جائے گی جن کی غزہ کے رہائشیوں کو شدید ضرورت ہے۔

    فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ نے عہدے سے استعفیٰ دیا

    انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت کے ان احکامات پر اسرائیل نے عمل نہیں کیا جن میں غزہ میں فوری امدادی سامان بھجوانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

  • پاکستان بلاک پالیٹکس پر یقین نہیں رکھتا، غزہ میں مصائب کا فوری خاتمہ ہونا چاہیے: آرمی چیف

    پاکستان بلاک پالیٹکس پر یقین نہیں رکھتا، غزہ میں مصائب کا فوری خاتمہ ہونا چاہیے: آرمی چیف

    واشنگٹن: آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان بلاک پالیٹکس پر یقین نہیں رکھتا، غزہ میں مصائب کا فوری خاتمہ ہونا چاہیے، یک طرفہ اقدام کشمیریوں کی خواہشات کے خلاف تنازعے کی نوعیت تبدیل نہیں کر سکتا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے ممتاز امریکی تھنک ٹینکس اور میڈیا ارکان کے ساتھ خصوصی گفتگو کی، آرمی چیف نے بات چیت کے دوران علاقائی سلامتی، بین الاقوامی دہشت گردی اور جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک استحکام کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر پاکستان کا نقطہ نظر اُجاگر کیا۔

    آرمی چیف نے مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی اُمنگوں اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا، آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ”کشمیر ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے اور کوئی بھی یک طرفہ اقدام کشمیری عوام کی خواہشات کے خلاف اس تنازعہ کی نوعیت کو تبدیل نہیں کرسکتا۔‘‘

    آرمی چیف نے غزہ میں مصائب کے فوری خاتمے، انسانی ہمدردی اور خطے میں پائیدار امن کے لیے دو ریاستی حل کے نفاذ کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا، جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان علاقائی استحکام اور عالمی امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کئی دہائیوں سے بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال خدمات اور قربانیاں دی ہیں اور پاکستانی عوام کی بھرپور حمایت سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی۔

    آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان جیو پولیٹیکل اور جیو اکنامک دونوں نقطہ نظر سے اہم ترین ممالک میں سے ہے، پاکستان وسطی ایشیا کے دیگر ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کے لیے اہم کردار ادا کرنا چاہتا ہے، انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان بلاک پالیٹکس پر یقین نہیں رکھتا اور تمام دوست ممالک کے ساتھ متوازن تعلقات برقرار رکھنے پر یقین رکھتا ہے۔ آرمی چیف نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پاکستان طویل مدتی دوطرفہ تعلقات کے ذریعے امریکا کے ساتھ مضبوط روابط کو وسیع کرنے کا خواہاں ہے۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق دورہ امریکا کے دوران سیاسی اور عسکری قیادت کے ساتھ آرمی چیف کی بات چیت بہت مثبت رہی، آرمی چیف کی آمد پر پاکستان کے سفیر نے اُن کا استقبال کیا۔

  • ایوارڈ یافتہ اداکارہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے وائٹ ہاؤس کے سامنے بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئیں

    ایوارڈ یافتہ اداکارہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے وائٹ ہاؤس کے سامنے بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئیں

    واشنگٹن: امریکا کی ایوارڈ یافتہ اداکارہ سنتھیا نکسن غزہ میں جنگ بندی کے لیے وائٹ ہاؤس کے سامنے بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایمی اور گریمی ایوارڈ یافتہ امریکی اداکارہ سنتھیا نکسن نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے وائٹ ہاؤس کے سامنے بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ بھوک ہڑتال کا مقصد دنیا بھر میں غزہ کے شہریوں کو غذائی قلت سے متعلق آگاہ کرنا ہے۔

    سنتھیا نے کہا غزہ میں یقیناً بہت سے لوگ بمباری کی وجہ سے مر رہے ہیں، بہت سے لوگوں کو خوراک نہیں مل رہی، اور وہ بھوکے رہنے پر مجبور ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم بھی بھوک ہڑتال کر رہے ہیں تاکہ غزہ کی ہولناک صورت حال کو اجاگر کیا جا سکے۔

    انھوں نے کہا غزہ میں اسرائیل جو کر رہا ہے وہ حقیقت میں نسل کشی ہے، ہمارا مطالبہ فوری جنگ بندی کا ہے تاکہ لوگوں کی زندگیوں کو بچایا جا سکے۔

    اداکارہ نے مزید کہا جو کچھ ہو رہا ہے وہ نارمل نہیں ہے اور یہ کوئی معمول کی بات بھی نہیں ہے اور کسی بھی صورت میں اس کے جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    سنتھیا کا کہنا تھا کہ جیسا کہ ہم نے گزشتہ دنوں دیکھا ہزاروں بے گناہ لوگوں کے قتل کو روکنے اور قیدیوں کی بہ حفاظت واپسی کے لیے جنگ بندی اہم ہے۔

  • غزہ میں 3 دن کی جنگ بندی کے لیے قطر کی ثالثی میں حماس اسرائیل مذاکرات جاری

    غزہ میں 3 دن کی جنگ بندی کے لیے قطر کی ثالثی میں حماس اسرائیل مذاکرات جاری

    غزہ میں 3 دن کی جنگ بندی کے لیے قطر کی ثالثی میں حماس اسرائیل مذاکرات جاری ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کے حملوں میں مزید 300 فلسطینی شہید ہو گئے، جس سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار500 سے زائد ہو گئی ہے، جب کہ بمباری کے باعث غزہ کے آدھے سے زیادہ اسپتال ناقابل استعمال ہو گئے۔

    خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان 12 یرغمالیوں کے بدلے 3 روزہ جنگ بندی پر بات ہو رہی ہے، یرغمالیوں میں 6 امریکی بھی شامل ہیں۔

    وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ سے تمام یرغمالیوں کو نکالنے کے لیے ایک سے زائد وقفے کی ضرورت ہو سکتی ہے، جب کہ انسانی بنیادوں پر وقفہ گھنٹے یا دنوں پر مشتمل ہو سکتا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 80 سے زائد امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، وائٹ ہاؤس کا یہ بھی کہنا تھا کہ تنازع ختم ہونے کے بعد غزہ پر اسرائیلی قبضہ طویل مدتی حل نہیں ہے۔

    ادھر اسرائیلی فوج کے غزہ میں حملوں کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے، اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی غزہ کا کنٹرول حماس کے ہاتھوں سے نکل گیا، اسرائیلی فوج نے کہا غزہ میں جنگ بندی نہیں ہوگی، ہاں انسانی بنیادوں پر وقفے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

  • امریکی مجسمہ آزادی پر ہزاروں افراد کا فلسطین کے حق میں احتجاج

    امریکی مجسمہ آزادی پر ہزاروں افراد کا فلسطین کے حق میں احتجاج

    نیویارک: جنگی جنون میں مبتلا اسرائیل کے خلاف دنیا بھر میں لوگوں کا زبردست احتجاج جاری ہے، اس سلسلے میں امریکا میں مجسمہ آزادی پر بھی بڑا احتجاج کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ریاست نیویارک میں ہزاروں افراد اسٹیچو آف لبرٹی پر جمع ہوئے اور فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مخالفت کی۔

    پیر کے روز اس پرامن احتجاج میں سیکڑوں امریکی یہودی کارکنوں نے شرکت کی، اور اسرائیل سے جنگ بندی اور غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کا مطالبہ کیا، شرکا نے کالے رنگ کی ٹی شرٹس پہن رکھی تھیں، جن پر ’یہودی اب جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں‘ کا نعرہ درج تھا، شرکا نے بینر بھی اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا ’ہمارے نام پر نہیں‘ ’پوری دنیا دیکھ رہی ہے‘ ’فلسطینیوں کو آزاد ہونا چاہیے۔‘

    دنیا کے دیگر شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، آئرلینڈ میں فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے پوری دیوار پر اسرائیلی بربریت کی کہانی پینٹ کر دی گئی۔

    برطانیہ کے شہر کینٹ میں اسرائیل کو ہتھیار مہیا کرنے والی فیکٹری کے سامنے درجنوں افراد نے دھرنا دیا، کچھ مظاہرین فیکٹری کے اوپر چڑھ گئے، اور توڑ پھوڑ شروع کر دی تو ایک نے عمارت پر فلسطین کا جھنڈا لہرا دیا۔

    غزہ بمباری، عرب اور شمالی افریقی فنکاروں کا دلوں‌ کو گرمانے والا گانا ’راجعین‘ ریلیز

    جرمنی میں ہزاروں افراد نے فلسطینیوں کے حق میں ریلی نکالی اور آزاد فلسطین کے لیے خوب نعرے لگائے، بھارتی ریاست کوکلکتہ میں اسرائیل کی غزہ پر جارحیت کے خلاف بہت بڑا مظاہرہ کیا گیا، اردن کے دارالحکومت عمان میں اسرائیل کے خلاف اور فلسطینیوں کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین نے فلسطین کے لیے انصاف، ڈاکٹرز نشانہ نہ ہوں، فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرو کے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے۔

  • یو این جنرل اسمبلی: غزہ جنگ بندی کے لیے ووٹ دینے اور نہ دینے والے ممالک

    یو این جنرل اسمبلی: غزہ جنگ بندی کے لیے ووٹ دینے اور نہ دینے والے ممالک

    نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے ووٹ دینے اور نہ دینے والے ممالک کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی ہے، جس میں انسانی بنیادوں پر اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری طور پر جنگ بندی اور غزہ تک امدادی رسائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    اس قرارداد کے حق میں 120 ممالک نے ووٹ دیا، اسرائیل اور امریکا سمیت 14 ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا، جب کہ 45 ممالک نے ووٹ ہی نہیں دیا۔

    غیر حاضرین میں کینیڈا بھی شامل تھا، جس نے ایک ترمیم متعارف کرائی تھی جس میں اسرائیل پر حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کو ’’دہشت گردانہ‘‘ قرار دے کر مذمت کی گئی تھی اور حماس کے ہاتھوں پکڑے گئے یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا، جب کہ فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی وحشیانہ بمباری کا ذکر تک نہیں کیا گیا تھا۔ یہ قرارداد بری طرح ناکامی سے دوچار ہوئی۔

    حق میں ووٹ دینے والے 120 ممالک

    افغانستان، الجزائر، أندورا، انگولا، انٹیگوا اور باربوڈا، ارجنٹائن، آرمینیا، آذربائیجان، بہاماس، بحرین، بنگلا دیش، بارباڈوس، بیلاروس، بیلجیم، بیلیز، بھوٹان، بولیویا، بوسنیا ہرزیگووینا، بوٹسوانا، برازیل، برونائی، وسطی افریقی جمہوریہ، چاڈ، چلی، چین، کولمبیا، کوموروس، کوسٹا ریکا، کوٹ ڈی آئیوری، کیوبا۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں جنگ بندی کیلئے قرارداد منظور

    جمہوری عوامی جمہوریہ کوریا (شمالی کوریا)، جمہوریہ کانگو، جبوتی، ڈومینیکا، ڈومینیکن ریپبلک، ایکواڈور، مصر، ایل سلواڈور، استوائی گنی، اریٹیریا، فرانس، گبون، گمبیا، گھانا، گریناڈا، گنی، گنی بساؤ، گویانا، ہونڈوراس، انڈونیشیا، ایران، آئرلینڈ، اردن، قازقستان، کینیا، کویت، کرغزستان، لاؤس، لبنان، لیسوتھو، لیبیا، لیختنسٹین، لکسمبرگ۔

    مڈغاسکر، ملاوی، ملائیشیا، مالدیپ، مالی، مالٹا، موریطانیہ، ماریشس، میکسیکو، منگولیا، مونٹی نیگرو، مراکش، موزمبیق، میانمار، نمیبیا، نیپال، نیوزی لینڈ، نکاراگوا، نائجر، نائجیریا، ناروے، عمان، پاکستان، پیرو، پرتگال، قطر، روس۔

    سینٹ کٹس اینڈ نیوس، سینٹ لوسیا، سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز، سعودی عرب، سینیگال، سیرا لیون، سنگاپور، سلووینیا، جزائر سلیمان، صومالیہ، جنوبی افریقہ، اسپین، سری لنکا، سوڈان، سورینام، سوئٹزرلینڈ، شام، تاجکستان، تھائی لینڈ، مشرقی تیمور، ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو، ترکی، یوگنڈا، متحدہ عرب امارات، متحدہ جمہوریہ تنزانیہ، ازبکستان، ویتنام، یمن، زمبابوے۔

    مخالفت میں ووٹ دینے والے 14 ممالک

    آسٹریا، کروشیا، چیکیا، فجی، گوئٹے مالا، ہنگری، اسرائیل، مارشل آئی لینڈز، مائیکرونیشیا، نورو، پاپوا نیو گنی، پیراگوئے، ٹونگا، اور ریاستہائے متحدہ امریکا۔

    ووٹ نہ دینے والے 45 ممالک

    البانیہ، آسٹریلیا، بلغاریہ، کابو وردے، کیمرون، کینیڈا، قبرص، ڈنمارک، ایسٹونیا، ایتھوپیا، فن لینڈ، جارجیا، جرمنی، یونان، ہیٹی، آئس لینڈ، انڈیا، عراق، اٹلی، جاپان، کریباتی، لٹویا، لتھوانیا، موناکو، نیدرلینڈز، شمالی مقدونیہ، پلاؤ، پاناما، فلپائن، پولینڈ، جمہوریہ کوریا (جنوبی کوریا)، جمہوریہ مالڈووا، رومانیہ، سان مارینو، سربیا، سلوواکیہ، جنوبی سوڈان، سویڈن، تیونس، تووالو، یوکرین، برطانیہ، یوراگوئے، وانواتو، زمبیا۔