Tag: Gaza children

  • نیویارک ٹائمز نے غزہ میں بچوں کو اسنائپرز سے نشانہ بنانے کے ہولناک ثبوتوں کو درست قرار دے دیا

    نیویارک ٹائمز نے غزہ میں بچوں کو اسنائپرز سے نشانہ بنانے کے ہولناک ثبوتوں کو درست قرار دے دیا

    نیویارک ٹائمز نے غزہ میں بچوں کو اسنائپرز سے نشانہ بنانے کے ہولناک ثبوتوں کو درست قرار دے دیا ہے۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے منگل کو ایک بیان میں ان دعوؤں کو مسترد کیا ہے کہ اسرائیلی فورسز کی طرف سے فلسطینی بچوں کو گولیاں مارنے کے بارے میں اخبار کی رپورٹ ’’من گھڑت شواہد‘‘ پر مبنی ہے۔

    اخبار نے کہا غزہ کی پٹی میں صحت کے کارکنوں کی جانب سے دی جانے والی ہولناک شہادتوں پر مبنی گزشتہ ہفتے کی رپورٹ ’سچ‘ ہے، اور اسرائیل نواز ’ماہرین‘ کی طرف سے اس رپورٹ پر تنقید ثبوت پر مبنی نہیں ہے۔

    اسرائیلی حامیوں نے غزہ میں 65 ہیلتھ ورکرز کی دی گئی شہادتوں کے خلاف احتجاج کیا تھا، ان شہادتوں سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ اسرائیل نے نسل کشی کی اور بچوں کو اسنائپرز سے نشانہ بنایا۔

    امریکی اخبار نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حامیوں کی تنقید ’بے بنیاد‘ ہے، اور  فوٹو گرافی اور ویڈیو شواہد کے ذریعے ثبوتوں اور تصاویر کی تصدیق کی گئی ہے۔ بیان میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ غزہ میں کام کرنے والے 65 امریکی ہیلتھ ورکرز نے اخبار کو 160 سے زیادہ تصاویر اور ویڈیوز فراہم کی تھیں، جن میں بچوں کو سروں یا سینے پر گولیاں ماری گئی تھیں۔

    شمالی اور جنوبی غزہ میں خوراک کی اشیا کی قیمتوں میں حیران کن فرق آ گیا

    نیویارک ٹائمز کا کہنا تھا کہ اشاعت سے قبل رپورٹ کا بغور جائزہ لیا گیا تھا، صرف یہی نہیں بلکہ شائع شدہ تصاویر کی مزید تصدیق کے لیے آتشیں ہتھیاروں سے لگنے والی چوٹوں کے ماہرین، ریڈیالوجی، اور بچوں کے لیے صدمے کی دیکھ بھال کے شعبوں میں آزاد ماہرین کو دکھائی گئی تھیں، جن میں سے سبھی نے تصاویر اور مناظر کی صداقت کی تصدیق کی۔ اخبار کے مطابق ان بچوں کی تصاویر تو شائع ہی نہیں کی گئی ہیں جنھیں سر یا گردن پر گولیاں لگی تھیں اور وہ شدید زخمی ہوئے تھے۔

    گزشتہ ہفتے کے روز غزہ کی پٹی میں کام کرنے والے رضاکار ڈاکٹروں نے نیویارک ٹائمز کو وہ ’خوفناک‘ مناظر بتائے جو انھوں نے غزہ کے متعدد اسپتالوں میں دیکھے۔ ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ وہ تقریباً ہر روز ایسے بچوں کو دیکھتے ہیں جن کے سر یا سینے پر گولیاں لگتی ہیں۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی ڈاکٹر محمد رسول ابو نوار نے بتایا کہ انھوں نے ایک رات میں 4 گھنٹے کے اندر 5 سے 12 سال کی عمر کے 6 بچوں کو دیکھا، جن کی کھوپڑی پر گولیوں کے زخم تھے۔ آرتھوپیڈک ماہر ڈاکٹر مارک پرلمٹر نے بتایا کہ انھوں نے کئی ایسے بچے دیکھے جن کے سر اور سینے میں گولیاں لگی تھیں۔ ڈاکٹر عرفان جالریا نے بتایا کہ انھوں نے 5 سے 8 سال کی عمر کے کئی بچوں کا علاج کیا جن کے سر میں گولی لگی تھی، اور ان میں سے کوئی بھی نہیں بچا تھا۔

  • ویڈیو: غزہ کے شہید معصوموں کی یاد میں ہالینڈ کے لوگوں نے ہزاروں جوتے رکھ دیے

    ویڈیو: غزہ کے شہید معصوموں کی یاد میں ہالینڈ کے لوگوں نے ہزاروں جوتے رکھ دیے

    یوٹریکٹ: غزہ کے شہید معصوموں کی یاد میں ہالینڈ کے لوگوں نے ہزاروں جوتے رکھ کر اپنے جذبات کا اظہار کیا۔

    الجزیرہ نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ہالینڈ کے شہر یوٹریکٹ میں مقامی لوگوں نے اسرائیل کے ہاتھوں غزہ کے 13,000 سے زائد شہید بچوں کی یاد میں ہزاروں کی تعداد میں جوتے رکھ کر انھیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔

    معلوم ہوا کہ غزہ میں مارے جانے والے بچوں کی یادگار کے طور پر مقامی افراد نے ایک سڑک پر ہزاروں جوتے رکھے اور اس طرح اپنے جذبات کا اظہار کیا۔

    شہید بچوں کے لیے علاوہ اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسیف کے مطابق 17,000 سے زیادہ ایسے فلسطینی بچے بھی ہیں جو غزہ میں جنگ کے دوران یتیم یا اپنے والدین سے جدا ہو چکے ہیں۔

    اسرائیل کا غزہ امداد روکنا جنگی جرم، اقوام متحدہ کا اہم بیان

    بیلجیئم کی وزیر برائے ترقیاتی تعاون کیرولین جینز نے گزشتہ روز ایک بیان میں صہیونی حکومت کے منہ پر تمانچا مارتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ’’معصوم شہریوں کو بھوکا مار کر‘‘ حماس کو شکست نہیں دے سکتا۔ انھوں نے ایکس پر لکھا کہ غزہ میں دس لاکھ سے زیادہ لوگوں کو بھوک سے خطرہ لاحق ہے۔ بھوک کو کبھی بھی جنگ کا ہتھیار نہیں ہونا چاہیے، اور کوئی بھی معصوم شہریوں کو بھوکا مار کر حماس کو شکست نہیں دے سکتا۔

    ادھر حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن عزت الرشق نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینی شہریوں کے خلاف ’وحشیانہ جارحیت‘ کو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے دباؤ کے طور پر استعمال کر رہا ہے، لیکن اس کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔

  • بچوں کی جان بچانے کے لیے دودھ کی جگہ چینی اور پانی کا شربت پلا رہے ہیں: غزہ ڈاکٹرز

    بچوں کی جان بچانے کے لیے دودھ کی جگہ چینی اور پانی کا شربت پلا رہے ہیں: غزہ ڈاکٹرز

    غزہ: ڈاکٹروں نے دہائی دی ہے کہ وہ غزہ میں بچوں کی جان بچانے کے لیے دودھ کی جگہ چینی اور پانی کا شربت پلانے پر مجبور ہیں، دنیا مدد کرے۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ کے ڈاکٹرز نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ جنگ فوری طور پر بند ہونی چاہیے، دودھ نہیں ہے اور ہم بچوں کی جان بچانے کے لیے چینی اور پانی کا شربت پلا رہے ہیں۔

    کمال عدوان اسپتال کے ڈاکٹرز نے کہا کہ نومولود بچے بھوک سے نڈھال ہیں، دنیا ان بچوں پر رحم کرے، یونیسیف کا کہنا ہے کہ خوراک نہ ہونے سے ہر لمحہ بچوں کو موت کے منہ میں دھکیل رہا ہے۔ یونیسیف کی سربراہ کیتھرین رسل نے ’’فوری جنگ بندی‘‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ’’مہلک‘‘ غذائی قلت کا سامنا ہے۔

    دوسری طرف اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیاں تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہیں، رفح، دیر البلح اور خان یونس میں رات گئے حملوں کی اطلاع کے ساتھ غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری ہے۔ رفح میں بمباری سے 11 فلسطینی شہید ہو گئے، جب کہ شمالی غزہ میں مکانوں پر بمباری کی گئی جس میں 4 فلسطینی شہید ہوئے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے رفح میں حملے کو اشتعال انگیز اور ناقابل بیان قرار دیا۔

    7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 30,320 فلسطینی شہید اور 71,533 زخمی ہو چکے ہیں۔ دنیا بھر کے مختلف ممالک میں غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج بھی جاری ہے، اور غزہ میں جنگ بند کرنے اور غزہ والوں کو جینے دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، اسکاٹ لینڈ میں لوگوں کی بڑی تعداد نے ریلی نکالی اور غزہ میں نسل کشی روکنے کا مطالبہ کیا۔

    واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر احتجاج کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ امریکی حکومت اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنا بند کرے، ہزاروں اسرائیلوں نے بھی یروشلم کی جانب مارچ کیا، تل ابیب میں اسرائیلی وزیر اعظم کے خلاف بڑا احتجاج کیا گیا، ملائشیا میں بھی بچوں کے علامتی جنازے اٹھا کر مارچ کیا گیا۔

  • ویڈیو: برطانوی ساحل پر غزہ کے 12 ہزار شہید بچوں کے ساتھ رقت آمیز اظہار یکجہتی

    ویڈیو: برطانوی ساحل پر غزہ کے 12 ہزار شہید بچوں کے ساتھ رقت آمیز اظہار یکجہتی

    لندن: برطانوی ساحل پر غزہ کے 12 ہزار شہید بچوں کے ساتھ رقت آمیز اظہار یکجہتی کا مظاہرہ سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ کے شہید بچوں سے اظہار یکجہتی برطانیہ میں بورن ماؤتھ بیچ پر بچوں کے 12 ہزار ملبوسات رکھے گئے۔

    غزہ میں اسرائیلی فوج کے نہتے مظلوم فلسطینیوں پر مظالم بدستور جاری ہیں، اسرائیل نے غزہ پر اپنی نسل کشی کی جنگ میں بارہ ہزار بچے مار دیے ہیں، برطانیہ میں بورن ماؤتھ بیچ پر فلسطین کے حامی کارکنوں نے اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے ان بچوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے 12 ہزار بچوں کے ملبوسات ساحل پر رکھ کر عالمی بے حسی کو آئینہ دکھانے کی کوشش کی۔

    امریکی ایوان نمائندگان نے اسرائیل کے لیے امدادی بل کی سیاسی چال ناکام بنا دی

    یہ مظاہرہ ایک سیاسی گروپ ’لیڈ بائی ڈنکیز‘ کی قیادت میں رضاکاروں نے کیا، انھوں نے بچوں کے ہزاروں لباس ساحل کی ریت پر ایک طویل قطار میں رکھے جو 5 کلو میٹر طویل تھی، اور یوں ساحل کو ایک وسیع یادگار میں تبدیل کر دیا۔

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ کے 6 لاکھ 10 ہزار بچے رفح کی سڑکوں اور میدانوں میں کھلے آسمان تلے رہ رہے ہیں، جب کہ 12 ہزار کے قریب فلسطینی بچے اسرائیلی بمباری میں شہید ہو چکے ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 27,585 افراد شہید اور 66,978 زخمی ہو چکے ہیں۔