Tag: gaza genocide

  • اداکارہ انجلینا جولی کا غزہ متاثرین سے دوبارہ اظہار یکجہتی

    اداکارہ انجلینا جولی کا غزہ متاثرین سے دوبارہ اظہار یکجہتی

    ہالی وڈ کی مشہور اداکارہ انجلینا جولی نے غزہ کے ساتھ پھر اظہار یکجہتی کردیا، سوشل میڈیا پر فلسطینیوں کے حق میں پوسٹ شیئر کردی۔

    عالمی شہرت یافتہ اداکارہ اور اقوامِ متحدہ کی سابق خصوصی سفیر اداکارہ انجلینا جولی نے سوشل میڈیا پر ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کی غزہ پر رپورٹ شیئر کی ہے۔

    اس رپورٹ میں غزہ کی موجودہ صورتحال کو فلسطینیوں اور ان کی مدد کرنے والوں کے لیے اجتماعی قبر قرار دیا گیا ہے۔

    انجلینا جولی

    رپورٹ کے مطابق اسرائیل فلسطینیوں کی زندگیاں منظم طریقے سے تباہ کر رہا ہے، اسرائیلی فوج کی کارروائیوں سے انسانی امداد فراہم کرنے والے کارکنوں اور طبی ورکرز بھی محفوظ نہیں۔

    رپورٹ میں اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فوری طور پر "غیر انسانی اور جان لیوا محاصرہ” ختم کریں اور فلسطینیوں، طبی عملے اور امدادی کارکنوں کی جانوں کا تحفظ یقینی بنائیں۔

    یاد رہے کہ اداکارہ انجلینا جولی دو دہائیوں تک اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی خیرسگالی سفیر اور خصوصی نمائندہ رہ چکی ہیں۔

    مزید پڑھیں : انجلینا جولی نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کردیا

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ہالی وڈ اداکارہ اور انسانی حقوق کی کارکن انجلینا جولی نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔

    انجلینا نے کہا تھا کہ اسرائیل میں جو واقعہ پیش آیا وہ اس بات کا جواز نہیں کہ غزہ کی شہری آبادی پر بمباری کی جائے، غزہ کی امدادی ضروریات کو چند ٹرکوں کے ذریعے پورا نہیں کیا جاسکتا۔

    ہالی ووڈ اداکارہ نے کہا کہ غزہ کے شہریوں کے پاس کہیں اور جانے کے لیے جگہ نہیں، نہ خوراک تک ان کی رسائی ہے اور نہ ہی ان لوگوں کے پاس سرحد پار کر کے پناہ لینے کا بنیادی انسانی حق موجود ہے۔

    آسکرایوارڈ یافتہ اداکارہ نے کہا کہ غزہ میں ایندھن اور پانی کی فراہمی روکنا وہاں کے لوگوں کے لیے اجتماعی سزا ہے۔

  • فلسطینیوں کے قتل عام پر امریکا کا گھناؤنا بیان سامنے آ گیا

    فلسطینیوں کے قتل عام پر امریکا کا گھناؤنا بیان سامنے آ گیا

    واشنگٹن: امریکا نے غزہ میں صہیونی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام کو نسل کشی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلوان نے معصوم فلسطینوں کے قتل عام پر گھناؤنا بیان دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے ہم اس کو فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں مانتے۔

    اے ایف پی کے مطابق جب غزہ میں جنگ بندی کی بات چیت رک گئی ہے اور اسرائیل نے جنوبی شہر رفح پر حملہ جاری رکھا ہوا ہے، ایسے میں وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر نے امن کی تمام تر ذمہ داری حماس پر ڈال دی ہے۔

    جیک سلیوان نے بریفنگ میں کہا ’’ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مزید کچھ کر سکتا ہے اور کرنا چاہیے، ہم نہیں مانتے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نسل کشی ہے۔‘‘

    یہودی آباد کاروں نے غزہ جانے والا امدادی سامان ضائع کردیا

    انھوں نے کہا بائیڈن حماس کو شکست خوردہ ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، لیکن انھیں یہ بھی احساس ہوا کہ فلسطینی شہریوں کی زندگی جہنم ہو گئی ہے، وہ اس جنگ کے بیچ پھنس گئے ہیں۔ یہی بائیڈن انتظامیہ کا اس مسئلے پر مؤقف ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی ٹینکوں، بلڈوزر اور بکتر بند گاڑیوں نے جبالیہ میں انخلا کے علاقوں اور پناہ گاہوں کو گھیر لیا ہے، اور اسرائیلی جیٹ طیاروں نے وسطی غزہ میں نصیرات پناہ گزین کیمپ پر بمباری کی جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 14 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 35,173 افراد شہید اور 79,061 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • غزہ میں اسرائیل کا ظلم و ستم، پرینکا گاندھی کا اہم بیان

    غزہ میں اسرائیل کا ظلم و ستم، پرینکا گاندھی کا اہم بیان

    نئی دہلی: کانگریس رہنماء پرینکا گاندھی کا غزہ کی پٹی میں اسرائیل کا نام لیے بغیر اسرائیلی کارروائیوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس نسل کشی نے خوفناک نظیر قائم کی ہے اور اسے انسانی تاریخ میں ایک شرمناک واقعہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کانگریس جنرل سکریٹری نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں غزہ کے اسپتالوں پر بمباری کے واقعات اور غزہ میں ڈاکٹروں کے خلاف مبینہ تشدد کے واقعات کا حوالہ دیا۔

    کانگریس رہنماء پرینکا گاندھی کی جانب سے اسرائیل میں ”جابر حکومت” کو فنڈنگ اور اسلحہ فراہم کرنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کانگریس رہنماء نے جنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ”بین الاقوامی برادری نے غزہ میں جس چیز کی اجازت دی ہے وہ تاریخ میں نہ صرف پوری انسانیت کے لیے بڑی شرم کی بات ہے۔”

    کانگریس رہنما ء نے کہا کہ انسانیت کا لہو بہایا گیا ہے اور ہم میں سے ہر ایک کو ایک دن اس کی ناقابل تصور قیمت چکانا پڑے گی، انصاف کے تمام اصولوں، انسانیت اور بین الاقوامی روایات کو توڑ دیا گیا ہے۔

    پرینکا گاندھی کا کہنا تھا کہ کوئی اس وقت بھی قدم نہیں اٹھا رہا جب ”پوری قوم“مدد کی بھیک مانگ رہی ہے، دنیا نے غزہ کی پٹی میں کی جانے والی ”نسل کشی” پر آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔

    کانگریس رہنما کا کہنا تھا کہ ”نسل کشی پر آنکھیں بند کر لینا ایسا ہے جیسا کہ یہ استثنیٰ کے ساتھ کیا گیا ہو۔ جب پوری قوم بھوک سے مر رہی ہے اور مدد کی بھیک مانگ رہی ہے، ہزاروں معصوم بچوں کے بے رحمانہ قتل کی طرف سے منہ موڑ لیا گیا ہے۔

    مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ منوہر جوشی چل بسے

    انہوں نے کہا کہ مریضوں کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا، اسپتالوں پر بمباری کی گئی، ڈاکٹروں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

  • ’’برطانوی وزیر اعظم آپ چھپ نہیں سکتے، غزہ نسل کشی میں آپ بھی ملوث ہیں‘‘

    ’’برطانوی وزیر اعظم آپ چھپ نہیں سکتے، غزہ نسل کشی میں آپ بھی ملوث ہیں‘‘

    لندن: دنیا بھر کے بڑے شہروں میں آج بھی صہیونی فورسز کی جانب سے غزہ کی پٹی میں بد ترین قتل عام کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں بھی ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں مظاہرین نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

    اسرائیلی بربریت کے خلاف کیے گئے مظاہرے میں برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کے خلاف نعرے بازی کی گئی، مظاہرین نے کہا ’’آپ چھپ نہیں سکتے، غزہ میں نسل کشی میں آپ بھی ملوث ہیں۔‘‘

    لندن میں بھی نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کیا گیا، جب کہ پولیس نے دھاوا بول کر متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا، لیبر پارٹی کے رکن جیرمی کوربن بھی مظاہرے میں شریک ہوئے۔

    دوسری جانب میں لندن میں گزشتہ روز بافٹا ایوارڈز تقریب کے دوران بھی ہدایت کار کین لوچ نے ساتھیوں کے ہمراہ غزہ میں قتل عام بند کرو کا بینر اٹھا کر مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کی۔

  • غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی جاری، فلسطینی شہدا کی تعداد 25 ہزار ہو گئی

    غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی جاری، فلسطینی شہدا کی تعداد 25 ہزار ہو گئی

    غزہ: فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی میں 107 دنوں سے اسرائیلی دہشت گردی جاری ہے، صہیونی فورسز کی مسلسل بمباری میں فلسطینی شہدا کی تعداد 25 ہزار ہو گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی بمباری سے غزہ کی پٹی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 165 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جب کہ وحشیانہ بمباری سے مزید 280 فلسطینی زخمی ہو گئے، 7 اکتوبر سے اسرائیل کے حملوں میں 62 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔

    گزشتہ روز رفح کے ساتھ ساتھ جبالیہ اور البریج پناہ گزین کیمپوں پر اسرائیلی حملوں میں متعدد فلسطینی شہید ہوئے، خان یونس پر بھی اسرائیلی فورسز کی بمباری جاری ہے۔

    غزہ جنگ میں حاملہ خواتین کی ناقابل یقین کہانیاں

    ادھر سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ گوتریس نے کہا ہے کہ ’’غزہ میں جنگ بندی کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹوں گا، غزہ میں فلسطینیوں کی اموات کا سلسلہ اب رکنا چاہیے، لوگ بموں اور گولیوں کے ساتھ ساتھ خوراک اور ادویات نہ ہونے سے بھی مر رہے ہیں۔‘‘

  • غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 250 فلسطینی شہید ،500 زخمی

    غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 250 فلسطینی شہید ،500 زخمی

    غزہ: فلسطین کے محصور شہر غزہ میں اسرائیل کے نہتے فلسطینیوں پر مظالم جاری ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں مزید 250 فلسطینی شہید اور 500 زخمی کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ جنگ کے 81 ویں دن بھی اسرائیلی فورسز شہر کو ملیا میٹ کرنے میں مصروف ہیں، مختلف علاقوں میں رات دن بارود کی برسات کی جا رہی ہے، اور گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مزید ڈھائی سو فلسطینی شہید کر دیے گئے۔

    اسرائیلی فورسز نے گزشتہ روز خان یونس، البریج اور نصیرات کیمپ کو بمباری کا نشانہ بنایا، بمباری سے سڑکیں تباہ ہو گئی ہیں، ایمبولینسز کو زخمیوں کو اسپتالوں تک پہنچانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    قابص صیہونی فوج نے خان یونس، جبالیہ اور شجائیہ کے اطراف بھی حملے کیے، تقریباً تین ماہ کی اسرائیلی بمباری میں اب تک 20,674 سے زیادہ فلسطینی شہید اور 54,536 زخمی ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

    پارلیمنٹ سیشن میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے

    دوسری طرف گزشتہ روز زمینی کارروائی کے دوران مزید 2 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں، غزہ میں زمینی کارروائی کے دوران اب تک 160 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں طبی عملے کے بھی 311 افراد اور 103 صحافی شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی بمباری سے 115 مساجد شہید، 65 ہزار گھر مکمل تباہ، اور 3 لاکھ گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

  • غزہ میں فلسطینیوں کا تاریخ کا تیز ترین قتلِ عام، نیویارک ٹائمز کی دل دہلا دینے والی رپورٹ

    غزہ میں فلسطینیوں کا تاریخ کا تیز ترین قتلِ عام، نیویارک ٹائمز کی دل دہلا دینے والی رپورٹ

    اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں فلسطینیوں کا تاریخ کا تیز ترین قتلِ عام ہوا ہے، نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ میں دل دہلا دینے والے تقابلی اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ کی جنگ میں اموات کی تعداد سے متعلق امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کا تاریخ کا تیز ترین قتلِ عام کیا۔

    اسرائیلی فوجیوں نے 48 دن میں جتنے فلسطینی شہید کیے، تیز رفتار قتل عام کے حساب سے ان کی تعداد امریکا کی 20 سالہ افغان جنگ سے زائد ہے، صہیونی فورسز نے 7 ہفتوں کے فضائی حملوں میں عراق جنگ کے پہلے سال کے مقابلے میں بھی دو گنا شہریوں کو قتل کیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کی شہادتیں یوکرین جنگ میں 2 سالہ اموات سے بھی زائد ہیں۔ واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک 14 ہزار 850 فلسطینی شہید اور 36 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں کے اعداد و شمار کا محتاط جائزہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل کے حملوں کے دوران اموات کی جو شرح ہے، صدی میں اس کی بہت کم نظیر ملتی ہے۔

    اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شرمناک طور پر اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں شہریوں کی ہلاکت کو اگرچہ افسوس ناک قرار دیا تاہم یہ بھی ظاہر کیا ہے کہ دنیا کے جدید تنازعات کا یہ ایک ناگزیر نتیجہ ہے جس سے بچا نہیں جا سکتا، جیسا کہ خود امریکا نے عراق اور شام میں فوجی مہمات بھیجیں جن میں بھاری انسانی نقصان ہوا۔ نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ ’’لیکن ماضی کے تنازعات اور ہلاکتوں اور ہتھیاروں کے ماہرین کے انٹرویوز کا جائزہ بتاتا ہے کہ اسرائیل کا حملہ مختلف ہے۔‘‘

    ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ میں لوگ زیادہ تیزی سے مارے جا رہے ہیں، عراق، شام اور افغانستان میں امریکی قیادت میں ہونے والے مہلک ترین حملوں سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ، ان حملوں پر بھی انسانی حقوق کے گروپوں نے بڑے پیمانے پر تنقید کی تھی۔

    تنازعات میں ہلاکتوں پر نگاہ رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگ میں ہلاک ہونے والوں کا بالکل درست موازنہ ناممکن ہے، لیکن وہ اس بات پر حیران رہ گئے کہ غزہ میں کتنے زیادہ اور کتنی تیزی سے لوگ مارے گئے ہیں اور ان میں بھی زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ اسرائیل نے خود کہا کہ اس نے حالیہ دنوں میں عارضی جنگ بندی تک پہنچنے سے پہلے 15,000 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا۔ کچھ ماہرین نے کہا کہ اسرائیل کا گنجان آباد شہری علاقوں میں بہت بڑے ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال، بشمول امریکی ساختہ 2,000 پاؤنڈ کے بم جو اپارٹمنٹ ٹاور کو چپٹا کر سکتے ہیں، حیران کن ہے۔

    ڈچ تنظیم PAX کے ملٹری ایڈوائزر اور پینٹاگون کے سابق سینئر انٹیلی جنس تجزیہ کار مارک گارلاسکو نے کہا کہ ’’میں نے اپنے کیریئر میں ایسا کچھ نہیں دیکھا، اتنے چھوٹے علاقے میں اتنے بڑے بموں کے استعمال کا اگر ہم تاریخی موازنہ تلاش کریں تو ہمیں ویتنام یا دوسری جنگ عظیم میں واپس جانا پڑے گا۔‘‘ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ہتھیاروں کے تفتیش کار برائن کاسٹنر نے کہا کہ غزہ میں جو بم استعمال کیے جا رہے ہیں وہ اس سے بڑے ہیں جو امریکا نے موصل اور رقہ جیسے شہروں میں داعش کے خلاف لڑتے وقت استعمال کیے تھے۔

    رواں صدی میں داعش کے خلاف امریکی جنگ میں امریکی فوجی حکام نے تسلیم کیا تھا کہ ان کی جانب سے موصل، عراق اور رقہ جیسے شہری علاقوں میں 500 پاؤنڈ کا فضائی بم استعمال کیا گیا اور یہ بھی زیادہ تر اہداف کے تناظر میں بہت بڑا بم تھا۔

    اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا ہے کہ غزہ میں بچے، خواتین اور بوڑھے مارے گئے ہیں لیکن کہا کہ غزہ میں رپورٹ ہونے والی ہلاکتوں پر بھروسا نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ یہ علاقہ حماس کے زیر انتظام ہے۔ تاہم رپورٹ کے مطابق اس کے برعکس محققین کا کہنا ہے کہ غزہ میں تقریباً 10,000 خواتین اور بچے مارے گئے ہیں، اور غزہ میں صحت کے حکام کی جانب سے اعداد و شمار مرتب کرنے کے طریقے سے واقف بین الاقوامی حکام اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مجموعی تعداد عام طور پر قابل اعتماد ہے۔

    ایک آزاد برطانوی تحقیقی گروپ ’عراق باڈی کاؤنٹ‘ کے مطابق 2003 میں عراق پر حملے کے پہلے پورے سال میں امریکی افواج اور ان کے بین الاقوامی اتحادیوں کے ہاتھوں تقریباً 7,700 شہری مارے گئے تھے۔ اس کے مقابلے میں دو ماہ سے بھی کم عرصے میں غزہ میں صہیونی فورسز نے زیادہ خواتین اور بچوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔

    جدید جنگوں پر تحقیق کرنے والے براؤن یونیورسٹی کے جنگی منصوبے کے اخراجات کے شریک ڈائریکٹر پروفیسر نیٹا سی کرافورڈ کا کہنا ہے کہ ماضی کے ان جنگوں میں اگرچہ مجموعی طور پر مرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ تھی، تاہم غزہ میں مارے جانے والے لوگوں کی تعداد ’’بہت کم وقت میں دیگر تنازعات سے زیادہ ہے۔‘‘

    اسرائیلی حکام نے عراق کے شہر موصل کی 9 ماہ کی لڑائی کا ذکر بہ طور موازنہ کیا تھا، لیکن اے پی کے مطابق اس تنازعے میں ہر طرف سے 9,000 سے 11,000 شہری مارے گئے تھے، جن میں داعش کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے ہزاروں افراد بھی شامل ہیں، اس کے برعکس 2 ماہ سے بھی کم عرصے میں غزہ میں اتنی ہی تعداد میں خواتین اور بچوں کو مارا کیا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرین، افغانستان یا عراق جیسے تنازعات والے علاقوں کے مقابلے میں نہ صرف غزہ چھوٹا ہے، بلکہ اسرائیل اور مصر کی طرف سے اس علاقے کی سرحدیں بھی بند کر دی گئی ہیں، جس کی وجہ سے غزہ کے شہریوں کے لیے بھاگنے کے محفوظ راستے نہ ہونے کے برابر ہیں۔ جب کہ غزہ کی پٹی میں 60,000 سے زیادہ عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، سیٹلائٹ کے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ شمالی غزہ کی تقریباً نصف عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔

  • 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں فلسطینی شہدا کی تعداد 12 ہزار ہو گئی

    7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں فلسطینی شہدا کی تعداد 12 ہزار ہو گئی

    فلسطین کے محصور شہر غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں فلسطینی شہدا کی تعداد 12 ہزار ہو گئی ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق عالمی برادری غزہ میں 43 ویں روز بھی اسرائیلی بمباری روکنے میں ناکام رہی ہے، رات بھر اسرائیلی فورسز غزہ پٹی پر بم برساتی رہی، خان یونس میں اسرائیلی بمباری میں مزید 26 فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں زیادہ تر بچے شامل تھے۔

    محصور غزہ پر اسرائیل کی بمباری اور زمینی حملوں میں اب تک کم از کم 12,000 فلسطینی جانیں کھو چکے ہیں، جن میں 5,000 بچے اور 3,300 خواتین شامل ہیں، جب کہ 30 ہزار زخمی ہوئے اور 3750 لا پتا ہیں۔

    ترک میڈیا کے مطابق تازہ ترین اعداد و شمار غزہ میں سرکاری میڈیا کے دفتر سے جاری کیے گئے ہیں، گزستہ رات النصرت میں رہائشی عمارت پر بمباری ہوئی، جس میں بیس فلسطینی شہید ہوئے، اور ہزاروں افراد ملبے تلے دب گئے ہیں، بالاٹیا کیمپ پر بھی بم برسائے گئے۔

    الشفا اسپتال میں اسرائیلی فورسز کا دھاوا برقرار ہے، اسرائیلی فورسز نے مسلسل چوتھے روز بھی الشفا اسپتال پر قبضہ جمائے رکھا، اقوام متحدہ کے مطابق ایک ہفتے میں بجلی نہ ہونے سے الشفا اسپتال میں چار نومولود سمیت 40 مریض جاں بحق ہوئے، الشفا اسپتال کے منیجر کا کہنا ہے کہ وہ تباہ ہو رہے ہیں جنگ روکی جائے۔

    جنگی جنون میں مبتلا اسرائیل فوجی ہر حد پار گئے، گزشتہ رات مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے رام اللہ میں اذان کے دوران اسرائیلی فوجی نے مسجد پر گرینیڈ پھینک دیا، جس سے مسجد کے اندر زبردست دھماکا ہوا، اس کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے۔

    غزہ میں صورت حال بد سے بدتر ہو رہی ہے، مریضوں کو تنہا نہ چھوڑنے والے ڈاکٹر بھی شہید ہو رہے ہیں، الشفا اسپتال سے وابستہ ڈاکٹر حمام اللّٰہ اسرائیلی بم باری میں اہلِ خانہ سمیت شہید ہو گئے، 36 سالہ ڈاکٹر حمام اللّٰہ نے اسرائیلی دھمکیوں کی پرواہ کیے بغیر زخمی فلسطینیوں کے علاج کو ترجیح دی تھی، اپنے آخری انٹرویو میں شہید ڈاکٹر نے کہا تھا کہ مریضوں کو چھوڑ کر نہیں جاؤں گا، انھیں میری ضرورت ہے۔

  • غزہ کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ سابق امریکی صدر ٹرمپ بھی بول پڑے

    غزہ کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ سابق امریکی صدر ٹرمپ بھی بول پڑے

    فلوریڈا: فلسطین کے محصور شہر غزہ پر صہیونی ریاست کی جانب سے ڈھائی جانے والی قیامت کو نظر انداز کرنا کسی کے لیے بھی ممکن نہیں رہا ہے، حتیٰ کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے بھی۔

    حال ہی میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیا ہے، جس میں انھوں نے اسرائیل اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے حق میں پورا زور لگایا ہے، اور ہر طرح سے ان کے اقدامات کی حمایت کی ہے، تاہم جب غزہ کی بات آئی تو ٹرمپ بھی اسے ’ناقابل یقین‘ اور ’خوف ناک‘ کہے بغیر نہ رہ سکے۔

    جمعرات کو نشر ہونے والے اس انٹرویو میں ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ آپ نے غزہ کی کہانی دیکھی، جو صورت حال سامنے آ رہی ہے؟ غزہ کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ تو سابق امریکی صدر نے کہا ’غزہ میں جو ہو رہا ہے یہ نہ صرف ناقابل یقین ہے، بلکہ خوفناک ہے۔‘

    ٹرمپ نے عالمی سطح پر صہیونی بربریت کے خلاف احتجاج اور مخالفت کے تناظر میں کہا کہ اسرائیل کو عوامی رابطوں اور تعلقات عامہ کے محاذ پر شکست ہوئی ہے، تاہم حماس حملوں کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلسل جارحیت کو انھوں نے نیتن یاہو کا ’مضبوط مؤقف‘ قرار دیا۔

    اسرائیلی مظالم کے خلاف لندن میں بڑا مظاہرہ، 8 لاکھ افراد شریک، مارچ سبوتاژ کرنے کی شرپسندوں کی کوشش ناکام

    سابق امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر وہ اسرائیل کے صدر ہوتے تو ایران کے ساتھ مذاکرات کر کے حماس کے مہلک حملے کو روک دیتے، انھوں نے کہا ایران ٹوٹا ہوا تھا، اور ہم ساتھ معاہدہ کر لیتے، میرے دور صدارت میں امریکا ایران کے ساتھ اچھے سے چل رہا تھا۔

  • غزہ نسل کشی کا ذمہ دار صرف اسرائیل نہیں یورپ بھی، آئرش ایم پی نے آئینہ دکھا دیا

    غزہ نسل کشی کا ذمہ دار صرف اسرائیل نہیں یورپ بھی، آئرش ایم پی نے آئینہ دکھا دیا

    غزہ میں جاری اسرائیلی نسل کشی پر ایک آئرش ایم پی کلیر ڈیلی نے یورپی پارلیمنٹ پر برہمی کا اظہار کر کے یورپ کو آئینہ دکھا دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپی پارلیمنٹ کی ایک آئرش رکن کلیر ڈیلی نے جمعہ کے روز یورپی کمیشن کی صدر اُرسولا وان ڈر لئین کو غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

    انھوں نے کہا صرف اسرائیل نہیں بلکہ یورپ بھی غزہ میں نسل کشی کا ذمہ دار ہے، یورپ کی اتنی جرات بھی نہیں کہ جنگ بندی کا مطالبہ کرے کیوں کہ ان کے ہی دیے ہوئے ہتھیار سے غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے۔

    آئرش ایم پی اُرسولا پر برستے ہوئی بولیں: ’’یہاں آ کر اپنے ہاتھوں سے خون صاف کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیوں کہ ایک ماہ پہلے آپ اسرائیل گئیں اور ان کی حمایت کی۔‘‘

    کلیر ڈیلی نے بدھ کے روز پارلیمنٹ کے اجلاس میں اپنی تقریر کی ایک ویڈیو بھی ’ایکس‘ پر پوسٹ کی، جس میں انھوں نے غزہ کے لوگوں کو بھوک سے مارنے، اسپتالوں، ایمبولینسوں، صحافیوں اور انسانی امداد کے ذرائع پر بمباری کرنے پر اسرائیل کی نسل پرست ریاست پر کڑی تنقید کی تھی۔