Tag: Gaza war

  • غزہ میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں، ایہود اولمرٹ

    غزہ میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں، ایہود اولمرٹ

    سابق اسرائیلی وزیرِاعظم ایہود اولمرٹ کا کہنا ہے کہ غزہ میں اس وقت جو کچھ ہو رہا رہے وہ جنگی جرم ہے۔

    سابق اسرائیلی وزیراعظم ایہود المرٹ نے عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مارچ 2025ء کے جنگ بندی معاہدے کے بعد اب غزہ کی جنگ ایک غیر قانونی جنگ ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اس غیرقانونی جنگ کو 70 فیصد اسرائیلیوں کی حمایت حاصل نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ ایہود اولمرٹ 2006ء سے 2009ء تک اسرائیل کے وزیرِاعظم کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں، اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والی جنگ کا دفاع کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’بیشک اس وقت جنگ جائز تھی کیونکہ وہ حماس کا اقدام تھا لیکن مارچ 2025ء میں سیزفائر معاہدہ ہوجانے کے بعد یہ جنگ غیر قانونی ہے اور اسرائیل کے لیے ایک پھندہ ہے، اس جنگ میں بہت سے اسرائیلی فوجی مارے جارہے ہیں۔‘

    رپورٹس کے مطابق انہوں نے مزید کہا، ’میں موجودہ اسرائیلی حکومت پر جنگی جرائم کا الزام لگاؤں گا۔‘

    اولرٹ نے کہا کہ بیشتر اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ یہ اس وقت نیتن یاہو صرف اپنے فائدے کا سوچ رہے ہیں، انہوں یرغمالیوں کے خاندانوں، قومی سلامتی اور اسرائیلی معاشرے کی کوئی فکر نہیں ہے۔

    سابق اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ ’غزہ ایک بڑی آبادی ہے، جہاں 10 لاکھ سے زائد لوگ ہیں، جہاں حماس درمیان میں موجود ہے وہاں جنگ کرنا اسرائیلی کے لیے موت کا پھندہ ہے اور یہ جنگ ایسی ہے جس سے کوئی قومی خدمت نہیں ہوگی۔‘

    انہوں نے اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر اور وزیرِخزانہ بذلیل اسموٹرچ کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انتہا پسند ہیں۔

    چند دنوں میں غزہ کی 1 ہزار عمارتیں تباہ، سیکڑوں لاشیں ملبے میں موجود

    شہری دفاع کا کہنا ہے کہ غزہ شہر کے دو بڑے علاقوں میں 1,000 سے زیادہ عمارتیں تباہ ہوئی ہیں۔

    غزہ کے سول ڈیفنس نے اطلاع دی ہے کہ غزہ شہر پر اسرائیلی فضائی حملوں میں شدت کے دوران 6 اگست سے زیتون اور صابرہ کے محلوں میں 1,000 سے زیادہ عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔

    ایرانی سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، اسرائیل سے منسلک 6 دہشت گرد ہلاک

    ریسکیو تنظیم نے ایک بیان میں کہا کہ شہید ہونے والے فلسطینیوں کی سیکڑوں لاشیں اب بھی ملبے کے نیچے پھنسی ہوئی ہیں جب کہ جاری گولہ باری اور رسائی کے راستوں اور وسائل کی کمی کی وجہ سے کئی امدادی کارروائیوں کو روکا جا رہا ہے۔

  • غزہ کی جنگ اختتامی مراحل میں ہے، اسرائیلی وزیر دفاع

    غزہ کی جنگ اختتامی مراحل میں ہے، اسرائیلی وزیر دفاع

    اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاتز کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جاری جنگ اپنے اختتامی مراحل میں داخل ہوچکی ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ روز اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاتز کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ہم اب غزہ میں آپریشن کے اختتام کے قریب ہیں، ان کا یہ بیان ایران کے خلاف اسرائیل کی مختصر جنگ کے اختتام کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا۔

    اسرائیلی وزیر دفاع نے ایک بار پھر اس تنازع میں اسرائیل کے مقاصد کی تصدیق کی، جن میں تمام قیدیوں کی رہائی اور حماس کی شکست شامل ہے۔

    اسرائیلی حکام نے اشارہ دیا ہے کہ ٹرمپ کی انتظامیہ اور قطری ثالثی اس بات کے حوالے سے پُر امید ہیں کہ کسی معاہدے تک پہنچا جا سکتا ہے، تاہم اسرائیل کو اب تک یہ بات سمجھ نہیں آ رہی کہ اس امید کی بنیاد کیا ہے۔ اس بات کا انکشاف امریکی ویب سائٹ ”axios” نے کیا۔

    با خبر ذرائع کے حوالے سے اسرائیلی اخبار ”اسرائیل ہیوم” کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں متعدد وزرا نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں جنگ کے مقاصد ابھی حاصل نہیں ہوئے، اس لیے فوجی اور سیاسی دباؤ جاری رکھنا ضروری ہے۔

    قابض اسرائیل کا غزہ میں مزید فوجی ڈویژن تعینات کرنے کا فیصلہ

    اس کے علاوہ اجلاس میں اسرائیلی فوج کے سربراہ نے ایک جائزہ پیش کیا جس کے مطابق لڑائی اپنے آخری مراحل میں پہنچ چکی ہے، جو آئندہ مرحلے سے متعلق اہم مباحثوں کی راہ ہموار کر رہی ہے۔

  • یرغمالیوں کی رہائی کے باوجود غزہ جنگ جاری رہے گی، نیتن یاہو

    یرغمالیوں کی رہائی کے باوجود غزہ جنگ جاری رہے گی، نیتن یاہو

    تل ابیب : اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ کسی صورت نہیں رکے گی چاہے یرغمالیوں کی رہائی کا کوئی معاہدہ طے پا بھی جائے۔

    اسرائیلی زخمی فوجیوں سے ملاقات کے موقع پر نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج آنے والے دنوں میں حماس کو زیر کرنے کے لیے پوری طاقت کے ساتھ غزہ میں داخل ہوں گی تاکہ مشن مکمل ہو سکے۔

    واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اگر کوئی جنگ بندی ہوئی بھی تو وہ صرف عارضی ہوگی، اگر حماس مزید یرغمالی رہا کرنے کو تیار ہو تو ہم انہیں لے لیں گے، اور پھر بھی ہم غزہ کے اندر جائیں گے لیکن جنگ بند نہیں کریں گے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی فوجی کارروائی کو مزید تیز کرے گا، غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرے گا اور وہاں کے زیادہ تر لوگوں کو ایک بار پھر بے دخل کردے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ مارچ میں جنگ بندی کے ختم ہونے سے چند دن پہلے اسرائیل نے غزہ میں ہر قسم کی درآمدات بند کردی تھیں، جس سے غذائی بحران بڑھ گیا اور قحط کا خطرہ پیدا ہوگیا۔

    واضح رہے کہ حماس نے پیر کے روز آخری امریکی یرغمالی 21 سالہ ایڈن الیگزینڈر کو رہا کیا تھا جو امریکی حکومت اور حماس کے درمیان براہِ راست مذاکرات کا نتیجہ تھی۔

    الیگزینڈر کو 2023 کے حملے کے دوران ایک اسرائیلی فوجی اڈے سے اغوا کیا گیا تھا اور وہ پہلا یرغمالی ہے جو اس سال مارچ میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد رہا ہوا۔

    منگل کو اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے ایک اسپتال پر حملہ کیا، جس کے نیچے حماس کا ’کمانڈ سینٹر‘ ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن اس کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔ یورپی اسپتال پر خوفناک حملے کے نتیجے میں کم از کم 18 افراد جاں بحق اور 70 زخمی ہوئے۔

  • غزہ جنگ کا بنیادی مقصد یرغمالیوں کی واپسی نہیں، نیتن یاہو

    غزہ جنگ کا بنیادی مقصد یرغمالیوں کی واپسی نہیں، نیتن یاہو

    تل ابیت: اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کا بنیادی مقصد یرغمالیوں کی واپسی نہیں ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک تقریب سے خطاب میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ ہم غزہ میں موجود 59 یرغمالیوں کو واپس لانا چاہتے ہیں لیکن اس جنگ کا بنیادی مقصد دشمن کو شکست دینا ہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کے اس بیان کے بعد یرغمالیوں کے اہل خانہ کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے، ایک یرغمالی کی ماں نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آج سے میرا مقصد نیتن یاہو کو اقتدار سے ہٹانا ہے‘۔

    یرغمالیوں کے اہلخانہ کی نمائندگی کرنے والے فورم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی حکومت کی ’اولین ترجیح‘ ہونی چاہیے مگر ایسا نہیں ہے۔

    یرغمالیوں کے لواحقین اور ان کے حامی گزشتہ کئی ماہ سے مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت غزہ میں جنگ بندی کے ایسے معاہدے پر پہنچے جو تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کو یقینی بنائے۔

    مگر نیتن حکومت بہانے تلاش کرکے غزہ پر مسلسل بمباری کررہی ہے اور اپنے اقتدار کو مزید طول دینے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کو ایران سے تیل کی خریداری کرنے سے روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ایران پر پابندیوں سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جو ملک یا فرد بھی تیل یا پیٹرو کیمیکل ایران سے خریدے گا اس پر پابندیاں لگائیں گے۔

    ٹرمپ نے کاملا ہیرس کے شوہر کو ہولو کاسٹ کونسل سے برطرف کردیا

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران سے تیل کی خریداری کرنے والے امریکا سے کسی قسم کا کاروبار نہیں کر سکیں گے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی تیل اور پیٹرو کیمیکل کی تمام خریداری بند کرنے کی ضرورت ہے۔

  • غزہ جنگ : کراچی کے تمام تجارتی مراکز آج بند رہیں گے

    غزہ جنگ : کراچی کے تمام تجارتی مراکز آج بند رہیں گے

    کراچی : فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی فوج کی بربریت کیخلاف کراچی کی تمام مارکیٹیں اور تجارتی مراکز آج بند رہیں گے، شہر کی تاجر برادری نے عوام سے اپیل کردی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق تاجر رہنما رضوان عرفان نے تاجروں سے درخواست کی ہے کہ آج مارکیٹیں بند کرکے مظلوم فلسطینی بھائیوں سے مکمل یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔

    کراچی تاجر اتحاد کے رہنما جمیل پراچہ کا کہنا ہے کہ کراچی کے تاجر غزہ کے لوگوں کے ساتھ ہیں، جبکہ تاجر رہنما شاکر فینسی نے کہا کہ میٹھادر اولڈ سٹی ایریا اور صرافہ بازار بھی بند رہے گا۔

    رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی بربریت اور بدترین ظلم کیخلاف کراچی کی ہول سیل مارکیٹیں بھی بند رہیں گی۔

    تاجر رہنما عبدالرؤف ابراہیم  نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی ہول سیل مارکیٹ جوڑیا بازار آج بند رہے گی۔

    اس کے علاوہ آرام باغ ٹریڈرز ایسوسی ایشن نے کراچی کے تاجروں کی اس ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے، جوڑیا بازار کی تمام میڈیسن مارکیٹ کے جنرل سیکریٹری اسلم پولانی نے کہا کہ میڈیسن مارکیٹس بھی بند رہیں گی۔

    مزید پڑھیں : اسرائیل کیخلاف عالمی سطح پر ہڑتال کا اعلان

    واضح رہے کہ فلسطینی قومی اور اسلامی افواج کے گروپ نے غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے خلاف آج بروز پیر کو عالمی سطح پر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

    ایک بیان میں انہوں نے غزہ کے ہولناک مناظر اور اسرائیلی حملوں سے ہونے والی اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد کو اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دینے کے لیے ہڑتال کا مطالبہ کیا۔

    بیان میں جنگ کے خاتمے کے لیے مقامی اور بین الاقوامی کوششوں کو متحد کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا اور غزہ میں اسرائیلی جرائم اور فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کا احتساب کرنے پر زور دیا۔

    اسرائیل نے ماہ رمضان کے دوران جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 18 مارچ کو غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کی تھیں۔

    اسرائیلی فوج نے حالیہ جنگ بندی کے بعد زمینی اور فضائی حملوں میں سینکڑوں بچوں سمیت ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا جب کہ سات اکتوبر 2023 سے جاری صہیونی ریاست کی بربریت اب تک 50 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی زندگیاں نگل چکی ہے۔

  • غزہ جنگ : اسرائیلی فوج کے مظالم کیخلاف پاکستان کا اقوام متحدہ سے اہم مطالبہ

    غزہ جنگ : اسرائیلی فوج کے مظالم کیخلاف پاکستان کا اقوام متحدہ سے اہم مطالبہ

    نیویارک / اسلام آباد : غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ظلم و بربریت کی وحشیانہ کارروائیوں کیخلاف پاکستان نے تمام ممالک اور اقوام متحدہ سے خصوصی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے غزہ میں انسانی بحران روکنے کیلئے فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

    اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں جو کچھ کررہا ہے وہ جنگ نہیں بلکہ بےدخلی، نسلی صفایا اور تباہی کی مہم ہے۔

    انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ فلسطینیوں پراندھا دھند بمباری، بنیادی ڈھانچے کی منظم تباہی کوئی الگ واقعات نہیں، یہ سوچے سمجھے اقدامات ہیں جن کا مقصد ایک پوری قوم کو اس کے وطن سے مٹانا ہے۔

    پاکستانی مندوب نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور فلسطینی مسئلے پر اراکین سلامتی کونسل کے سامنے اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے دفاع کیلئے متحد ہو۔

    پاکستانی مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ ہم تاریخ کے ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑے ہیں، پوری دنیا ہمیں دیکھ رہی ہے، کیا یہ کونسل اپنی ذمہ داری نبھائے گی یا اس المیے سے منہ موڑ لے گی؟

    عاصم افتخارنے کہا کہ فلسطینی عوام اس سلامتی کونسل سے امید، انصاف اور امن کے وعدے کی توقع رکھتے ہیں، ہمیں ان کو مایوس نہیں کرنا چاہیے، غزہ میں خونریزی ختم ہونی چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مردوں، عورتوں اور معصوم بچوں کی مسلسل تکلیف کا خاتمہ ضروری ہے، پاکستان نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا مطالبہ دہرایا۔

    عاصم افتخار نے کہا کہ فلسطینی رکنیت اخلاقی ضرورت ہے جو دو ریاستی حل کی ناقابل واپسی ضمانت ہوگی، فلسطینی رکنیت اخلاقی طور پر بھی یہاں کے عوام کی ضرورت ہے جو دو ریاستی حل کی ناقابل واپسی ضمانت ہوگی، سلامتی کونسل فوری اور غیرمشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرے۔

    پاکستانی مستقل مندوب نے کہا کہ فوری جنگ بندی کرکے غزہ میں خونریزی اور تباہی کو روکا جائے، سلامتی کونسل غزہ کی غیرانسانی ناکہ بندی ختم کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ناکہ بندی ختم کی جائے تاکہ خوراک، طبی سامان اور انسانی امداد کی فراہمی ممکن ہو سکے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ناکہ بندی ختم کی جائے تاکہ خوراک، طبی سامان اور انسانی امداد کی فراہمی ممکن ہو، کونسل طبی ڈھانچے کو نشانہ بنانے، دیگرجنگی جرائم کی آزاد اور شفاف تحقیقات کرے۔

    عاصم افتخار نے کہا کہ سلامتی کونسل غزہ میں محفوظ اور مستحکم انسانی راہداریوں کے قیام کو یقینی بنائے، اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کی بنیاد پر2ریاستی حل کے عمل کا آغاز کیا جائے۔

    عاصم افتخار نے کہا کہ یہ اقدام قبضے کے خاتمے، فلسطینی عوام کوحق خودارادیت کے حصول کے قابل بنائے گا، غزہ میں انسانی بحران کی سنگینی انسانی حقوق کمشنر کی رپورٹ سے واضح ہوتی ہے۔

    پاکستانی مستقل مندوب نے بتایا کہ رپورٹ میں غزہ میں صحت کے ڈھانچے پر حملوں کا تفصیلی ذکرکیا گیا ہے، اکتوبر 2023 تا جون 2024 کم ازکم 136 فضائی حملے 27 اسپتالوں اور 12 دیگر طبی سہولیات پر کیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ حملوں میں500سے زائد طبی کارکن اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جون 2024تک غزہ کے38میں سے22 اسپتال غیرفعال ہوگئے، اس وجہ سے غزہ میں صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بے گناہ فلسطینی عوام گزشتہ 14 ماہ سے بھی زائد عرصے سے مسلسل اسرائیلی حملوں کا سامنا کررہے ہیں، ان حملوں میں45 ہزار سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 90فیصد آبادی بےگھر،1لاکھ60ہزار مکانات تباہ ہوچکے ہیں، غزہ کے بنیادی ڈھانچے، اسکول، اسپتال، ثقافتی ورثے اور اقوام متحدہ کی سہولیات تباہ ہوچکی ہیں۔

  • غزہ : پناہ گزین کیمپوں پر اسرائیلی حملہ، 28 فلسطینی شہید

    غزہ : پناہ گزین کیمپوں پر اسرائیلی حملہ، 28 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی غزہ میں بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، آس پاس کے علاقے بھی بمباری سے ہونے والی تباہی کا منظر پیش کررہے ہیں۔ تازہ فضائی حملے میں28 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    غزہ میں ہر طرف تباہی ہی تباہی پھیل چکی ہے، پناہ گزین کیمپوں پر اسرائیلی افواج کا حملہ ایک سنگدلانہ اقدام قرار دیا جا رہا ہے، جس میں 28 فلسطینیوں نے جام شہادت نوش کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان پناہ گزین کیمپوں میں بچے اور خواتین کی بڑی تعداد میں پناہ لئے ہوئے تھی تاہم ان پر بھی یہودی افواج نے بمباری کردی۔

    ذرائع کے مطابق صیہونی فوج کی جانب سے غزہ پر حملے جاری ہیں، گزشتہ روز پہلے نصیرت میں پناہ گزین کیمپوں پر اسرائیلی افواج نے بمباری کی جس کے بعد زخمیوں اور لاشوں کو العودہ ہسپتال منتقل کیا گیا، زخمیوں کو جیسے ہی ہسپتال پہنچایا گیا تو وہاں بھی صیہونی دہشت گردی کرتے ہوئے بارود برسا دیا۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے علی الصبح غزہ شہر اور بیت حنون میں گھروں پر حملے کیے جس کے نتیجے میں 5 افراد شہید ہوئے۔

    گزشتہ سال اکتوبر سے جاری غزہ جنگ میں اب تک 43 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں سے 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں، زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ سے بھی تجاوز کرگئی ہے۔

  • غزہ میں شہدا کی تدفین کے لیے تابوت اور کفن ختم

    غزہ میں شہدا کی تدفین کے لیے تابوت اور کفن ختم

    غزہ : اسرائیلی فوج کی بہیمانہ کارروائیوں کے نتیجے میں تباہ حال فلسطینیوں کو اپنے پیاروں کو دفنانے کیلئے کفن تک نہیں مل رہا۔

    بے گناہ فلسطینی عوام پر پے سر پے اسرائیلی حملوں میں مزید شہادتوں کا سلسلہ جاری ہے، شہیدوں کو دفنانے کیلئے تابوت اور کفن کم پڑ گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے شہید ہونے والے درجنوں افراد کی لاشیں سڑکوں اور ملبے تلے بکھری پڑی ہیں۔

    غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر منیر البرش کا کہنا ہے کہ بہت سے زخمی ہماری آنکھوں کے سامنے دم توڑ چکے ہیں اور ہم ان کے لیے کچھ نہیں کر سکے، انہوں نے لوگوں سے کوئی بھی کپڑا عطیہ کرنے کی اپیل کردی۔

    غزہ جنگ

    اسرائیل فوج نے گزشتہ48گھنٹوں میں ایک سو پندرہ فلسطینیوں کو شہید کردیا جبکہ سیکڑوں زخمی ہوگئے ہیں جنہیں طبی امداد کی فراہمی کیلئے بھی سہولیات میسر نہیں۔

    صہیونی فورسز نے شمالی غزہ کوچھاؤنی بنادیا۔ امداد کی ترسیل بند اور خوراک اور دوائیں ختم ہوگئیں۔

    اداروں کی جانب سے کہا گیا ہے جاری حملوں کے باعث امدادی ٹیمیں ان لاشوں اور زخمیوں تک نہیں پہنچ پا رہی ہیں۔

    واضحرہے کہ حماس کی مزاحمت جاری ہے، جبالیہ میں حملہ کرکے متعدد اسرائیلی فوجیوں کو ٹھکانے لگادیا۔ تین بلڈوزروں کو بھی بم مار کر تباہ کردیا۔

    اسرائیلی فوجی نفسیاتی مریض بن گئے، سی این این کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں میں خود کشیوں کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے اسرائیلی فوجی دوبارہ غزہ جانے کو تیار نہیں۔

    واضح رہے کہ غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 282 ہوگئی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں مجموعی طور پر غزہ میں اب تک کم از کم 42 ہزار 718 فلسطینی شہید بھی ہوچکے ہیں، جن میں اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

  • نوبل انعام یافتہ ’توشییوکی‘ فلسطینی بچوں کے ذکر پر آبدیدہ ہوگئے، ویڈیو وائرل

    نوبل انعام یافتہ ’توشییوکی‘ فلسطینی بچوں کے ذکر پر آبدیدہ ہوگئے، ویڈیو وائرل

    ٹوکیو : نوبل پرائز حاصل کرنے والی جاپانی شخصیت توشییوکی غزہ جنگ کے متاثرین کا ذکر کرتے ہوئے اسرائیلی مظالم پر آبدیدہ ہوگئے۔

    رواں سال 2024 میں امن کے شعبے میں نوبل انعام جاپانی تنظیم نیہون ہیڈانکیو کی جانب سے اینٹی نیوکلیئر مہم چلانے والی معروف شخصیت توشییوکی ممکی نے حاصل کیا۔

    اپنے ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے نوبل پرائز کے حقدار قرار پانے والے توشییوکی ممکی غزہ جنگ میں اسرائیلی مظالم کا ذکر کرتے ہوئے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور بے اختیار ان کی انکھیں پُرنم ہوگئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ اصولاً الفریڈ نوبل کا یہ انعام غزہ کی پٹی میں جنگ کے متاثرین کیلئے سماجی کام کرنے والوں کو ملنا چاہیے تھا۔

    انہوں اشک بار آنکھوں سے کہا کہ میں حیران ہوں کہ غزہ اور اسرائیل میں جنگ بندی کے لیے کام کرنے والوں کے بجائے یہ ایوارڈ مجھے دیا گیا جب کہ اس کے حقدار وہ تھے۔

    نوبل امن ایوارڈ پانے والے توشییوکی کا کہنا تھا کہ غزہ میں بچوں کی خون آلود تصاویر دیکھ کر جاپان کے 80 سال پرانے منظر کی یادیں تازہ ہوگئیں، جب ایٹمی حملے میں بچوں سے ان کے والدین کو چھین لیا گیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ میں بھی آج وہی ہو رہا ہے جو جاپان میں ایٹمی دھماکے کے بعد ہوا تھا، وہاں اسرائیل کے مظالم کے نتیجے میں معصوم بچے جان سے جا رہے اور یتیم ہو رہے ہیں، غزہ والوں کو یہ جنگ جیتنا ہوگی۔

    توشییوکی کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی خواب میں بھی نہ سوچا تھا کہ امن کا نوبال انعام لیے لیے نیہون ہیڈانکیو کو منتخب کیا جائے گا۔ میرا خیال تھا کہ غزہ میں امن کے لیے سخت جدوجہد کرنے والے اس کے مستحق ہوں گے۔

  • اسرائیل کی معیشت غزہ میں فتح سے قبل ہی جنگ ہار چکی، اسرائیلی اخبار کا بڑا اعتراف

    اسرائیل کی معیشت غزہ میں فتح سے قبل ہی جنگ ہار چکی، اسرائیلی اخبار کا بڑا اعتراف

    تل ابیب: اسرائیلی اخبار نے بڑا اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل کی معیشت غزہ میں ’مکمل فتح‘ سے قبل ہی جنگ ہار چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ شہر کو ملیا میٹ کرنے اور امریکی مالی اور عسکری معاونت کے باوجود اسرائیل کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اور جنگی اخراجات سے اسرائیلی معیشت بری طرح دباؤ کا شکار ہو گئی ہے۔

    اسرائیل کے اخبار ہاریٹز کے مطابق لبنان اور غزہ میں جنگ کی وجہ سے اسرائیل کو یومیہ 24 کروڑ ڈالر کا خرچ برداشت کرنا پڑ رہا ہے، ٹورازم انڈسٹری بند ہونے سے اسرائیل کی معیشت کو بڑا دھچکا لگا ہے۔

    7 اکتوبر کا حملہ اسرائیل کے خاتمے کا باعث بنے گا، حماس رہنما خالد مشعل کا ویڈیو پیغام

    سات اکتوبر کے بعد سے امریکا اسرائیل کو 17.9 ارب ڈالر کی امداد دے چکا ہے، اسرائیل کی معیشت نے تقریباً ایک سال سے جاری جنگ کے دوران قرض لینے کے سبب بڑھتے اخراجات نے صہیونی ریاست کے مالیاتی ڈھانچے پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے۔