Tag: Gaza war

  • غزہ جنگ کا ایک سال مکمل : اسرائیل پر 7 اکتوبر حملے کی نئی ویڈیو جاری

    غزہ جنگ کا ایک سال مکمل : اسرائیل پر 7 اکتوبر حملے کی نئی ویڈیو جاری

    اسرائیلی فوج نے حماس کے حملے کی پہلی برسی کے موقع پر نئی ویڈیو جاری کردی جس میں 7اکتوبر 2023کو حماس کے حملوں کو ڈرون کے ذریعے فلمایا گیا تھا۔

    سات اکتوبر کو حماس کے حملے کی پہلی برسی کے موقع پر اسرائیلی فوج نے اس دن کی غیر مطبوعہ یا نئی فوٹیج نشر کردی۔ نئے کلپس میں ڈرون کے ذریعے فلمائے گئے ان مناظر کو دکھایا گیا ہے جب

    مذکورہ ویڈیو ان مناظر کی ہے جب حماس حملے کے دوران اسرائیلی فوجی اور شہری بستی ’کبوٹز رعیم‘ میں پناہ لے رہے تھے۔

    ویڈیو میں حملے کے دوران ایک اسرائیلی شہری کے ایک فوجی کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے کچھ مناظر بھی دکھائے گئے ہیں۔

    دیگر فوٹیج میں ایک مسلح شخص کو ڈرون پر گولی چلاتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے اور ساتھ ہی اسرائیلی فورسز کو کئی عمارتوں کے درمیان چھپتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق یہ فوٹیج گزشتہ روز اتوار کی شام حملے کی برسی کے موقع پر نشر کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ07 اکتوبر 2023 کی صبح حماس اور دیگر فلسطینی جنگجوؤں نے غزہ کی پٹی کی سرحدی باڑ کو عبور کیا اور غزہ کی پٹی کے اطراف کی اسرائیلی بستیوں اور فوجی اڈوں پر بھرپور حملہ کردیا تھا۔ مقامی وقت کے مطابق یہ حملہ اچانک صبح چھ بجے کیا گیا تھا۔

    اس حملے کے نتیجے میں 1200 اسرائیلی مارے گئے اور 250 دیگر کو قیدی بنا لیا گیا۔ اسی دن سے اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر خونریز جنگ شروع کردی اور وہ جنگ آج ایک سال بعد بھی جاری ہے۔

    فلسطینی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی بمباری، گولہ باری اور دیگر کارروائیوں سے لگ بھگ 42ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ ان شہداء میں سے نصف سے زیادہ خواتین اور بچے شامل ہیں۔

    فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ اس کے علاوہ 10 ہزار فلسطینی وہ ہیں جو لاپتہ ہوگئے اور غالباً وہ بھی جاں بحق ہو چکے اور ان کی لاشیں تباہ ہونے والی عمارتوں کے نیچے دب جانے کے باعث تاحال مل نہیں سکی ہیں۔

  • غزہ جنگ کو ایک سال مکمل : دنیا بھر میں اسرائیل کیخلاف مظاہرے

    غزہ جنگ کو ایک سال مکمل : دنیا بھر میں اسرائیل کیخلاف مظاہرے

    غزہ پر اسرائیلی حملوں کو ایک سال مکمل ہونے والا ہے، اس جنگ میں غزہ کی بستیاں قبرستان اور مکانات کھنڈروں میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ اس موقع پر دنیا بھر میں صیہونی حکومت کی جارحیت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔

    دنیا کے مختلف ممالک میں ہزاروں افراد نے گزشتہ روز بڑے شہروں میں مظاہرے کیے، جس میں غزہ اور مشرق وسطیٰ میں جاری خونریزی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔

    gaza

    غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق لندن میں تقریباً 40ہزار مظاہرین نے فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاجی مارچ کیا جبکہ ہزاروں افراد پیرس، روم، منیلا، کیپ ٹاؤن اور نیویارک سٹی میں بھی جمع ہوئے۔

    اس کے علاوہ واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے قریب بھی مظاہرے ہوئے، جہاں اسرائیل کے فوجی حملوں میں امریکی حمایت کے خلاف احتجاج کیا گیا۔

    fire in Gaza

    لندن میں اسرائیل کے خلاف فلسطین سالیڈیرٹی کیمپین اور دیگر جنگ مخالف تنظیموں نے احتجاجی مظاہرے کا آغاز رسل اسکوائر سے کیا۔ مظاہرے کے شرکاء غزہ پر حملے کے ایک برس مکمل ہونے پر اسرائیل مخالف نعرے لگاتے ہوئے وائٹ ہال پہنچے۔

    اس کے علاوہ امریکا میں بھی ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے، نیویارک سٹی کے ٹائمز اسکوائر پر مظاہرین نے سیاہ اور سفید لباس پہن رکھا تھا اور فلسطینیوں کی حمایت میں نعرے لگا رہے تھے۔

    غزہ جنگ

    مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن میں اسرائیل پر اسلحے کی پابندی سے متعلق مطالبات درج تھے۔

    یاد رہے کہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر کو اسرائیل کے غزہ پر جوابی فوجی حملوں میں تقریباً 42ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بہت بڑی تعداد شامل ہے۔

    Gaza war

    اسرائیلی حملوں نے 23 لاکھ کی آبادی والے علاقے کے تقریباً تمام افراد کو بے گھر کردیا ہے، اور عالمی عدالت میں اسرائیل پر نسل کشی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں جنہیں اسرائیل نے مسترد کردیا ہے۔

  • غزہ جنگ میں کتنی شہادتیں اور نقصانات ہوئے؟ افسوسناک رپورٹ

    غزہ جنگ میں کتنی شہادتیں اور نقصانات ہوئے؟ افسوسناک رپورٹ

    حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت نے بتایا ہے کہ غزہ جنگ میں اب تک کم از کم 40,738افراد جاں بحق ہوچکے ہیں, جنگ کا11واں مہینہ جاری ہے۔

    وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ تعداد میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی 47 اموات bhi شامل ہیں جبکہ سات اکتوبر سے شروع ہونے والی اس جنگ میں زخمیوں کی تعداد 94,154ہوگئی ہے۔

    فلسطین سرکاری میڈیا آفس نے غزہ جنگ میں ہونے والے نقصانات اور تباہی کی تازہ تفصیلات جاری کردیں۔

    مسلسل 330ویں روز غزہ کی پٹی پر قابض اسرائیل کی طرف سے امریکی اور مغربی مدد سے مسلط کی گئی نسل کشی کی جنگ میں ہونے والے نقصان اور تباہی کی تازہ تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔

    میڈیا دفتر نے گزشتہ روز اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ قابض فوج نے پچھلے سال سات اکتوبر کے بعد غزہ میں3,537 بار اجتماعی قتل عام کیا، جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر 50,691فلسطینی شہید اور لاپتہ ہوئے۔

    انہوں نے بتایا کہ ان میں سے 40,738 شہداء کی لاشیں نکالی گئیں اور انہیں دفن کیا گیا جب کہ 10ہزار سے زائد تا حال لاپتہ ہیں۔

    غزہ جنگ کے مزید اعداد و شمار یہ ہیں۔

    شہید بچوں کی تعداد 16ہزار673 ہے جبکہ 115شیر خوار بچے پیدا ہوئے اور نسل کشی کی جنگ میں ان میں سے 36نومولود شہید ہوئے

    رپورٹ کے مطابق 36بچے قحط کے نتیجے میں شہید ہوئے۔ خواتین شہداء کی تعداد 11ہزار 269ہے۔ طبی عملے کے 885کارکن شہید ہوئے۔

    سول ڈیفنس کے 82شہداء اور172صحافی شہید ہوئے، اس کے علاوہ 7ہسپتالوں کے اندر قابض فوج کے ہاتھوں قتل عام کے بعد اجتماعی قبریں بنائی گئیں۔ان 7 اجتماعی قبروں سے 520 فلسطینی شہداء کو نکالا گیا۔

    اسرائیلی حملوں میں 94,060زخمی ہوئے،69%زخمی بچوں اور خواتین پر مشتمل ہیں177پناہ گاہیں تباہ ہوئیں جنہیں "اسرائیلی” فوج نے نشانہ بنایا۔

    17ہزار بچے یتیم جو اپنے والدین میں سے ایک یا دونوں سے محروم ہوچکے۔ ساڑھے تین لاکھ بچے غذائی قلت اور خوراک کی کمی کی وجہ سے موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی کی تمام کراسنگ 116 دنوں سے بند ہیں، 12ہزار زخمیوں کو علاج کے لیے بیرون ملک سفر سے محروم کیا گیا۔ 10ہزار کینسر کے مریض موت کے حالات سے دوچار ہیں۔

    3ہزار مختلف امراض کے مریض جنہیں بیرون ملک علاج سے محروم کردیا گیا۔1,737,524افراد نقل مکانی کے نتیجے میں متعدی بیماریوں سے متاثر ہوئے۔

    بے گھر ہونے کی وجہ سے ہیپاٹائٹس انفیکشن کے 71,338کیسز سامنے آئے۔ تقریباً 60ہزار حاملہ خواتین صحت کی دیکھ بھال کی کمی کی وجہ سے خطرے میں ہیں۔

    3لاکھ 50ہزار دائمی مریضوں کو دواؤں کی قلت کا سامنا ہے، نسل کشی کی جنگ کے دوران غزہ کی پٹی سے 5ہزار فلسطینی عقوبت خانوں میں قید ہیں۔

    شعبہ صحت کے 310اہلکاروں کو گرفتار کرکے مقدمات قائم کیے گئے جبکہ 36 صحافیوں کی گرفتاری کے واقعات بھی سامنے آئے۔

    غزہ کی پٹی میں اب تک دو ملین سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں، 200 سرکاری ہیڈ کوارٹر اسرائیلی بمباری میں تباہ ہوگئے۔

    122اسکول اور یونیورسٹیاں مکمل طور پر تباہ جبکہ 334اسکول اور یونیورسٹیاں جزوی طور پر تباہ کی گئیں۔

    110سائنسدانوں، یونیورسٹیوں کے پروفیسرز اور محققین کو شہید کیا گیا، اس کے علاوہ 610مساجد مکمل شہید جبکہ 214مساجد جزوی طور پر تباہ کی گئیں۔

    اسرائیلی بمباری میں 3 چرچ اور ڈیڑھ لاکھ ہاؤسنگ یونٹ مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں 80ہزار مکانات تباہ یا ناقابل رہائش ہیں اور دو لاکھ مکانات جزوی طور پر تباہ ہوئے۔

    قابض فوج نے 82ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد غزہ کی پٹی پر گرایا۔ 34ہسپتالوں کو غیر فعال کردیا گیا۔ صحت کے 80 مراکز تباہ اور 162 صحت کے اداروں نشانہ بنایا گیا۔

    اب تک131 ایمبولینسوں کو تباہ کیا گیا، 206آثار قدیمہ اور ورثے کے مقامات بمباری میں تباہ3ہزار130 کلومیٹر بجلی کا نیٹ ورک تباہی ہوا

    34سہولیات، کھیل کے میدان اور جمز تباہ700پانی کے ٹینک تباہ ہوئے،نسل کشی کی اس جنگ میں غزہ میں مجموعی طور پر اب تک 33 ارب ڈالر کے براہ راست نقصانات ہوئے

  • غزہ کے اسپتال پر دوبارہ حملہ : اسرائیلی حملوں میں 61 فلسطینی شہید

    غزہ کے اسپتال پر دوبارہ حملہ : اسرائیلی حملوں میں 61 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے جاری ہیں، صبح سے اب تک صہیونی فوج نے 61 فلسطینی شہید کردیے، جبالیہ کیمپ، صابرہ اور زیتون میں اسرائیلی فوج نے وحشیانہ بمباری کی۔

    غزہ جنگ کی تازہ ترین صورتحال کے مطابق آج شمالی غزہ کے سب سے بڑے شہر میں ایک اسپتال پر بھی دوبارہ حملہ کیا گیا ہے، اسرائیلی حملوں میں کم از کم 61 فلسطینی شہید ہوئے فلسطینی صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جنین شہر کا محاصرہ تاحال جاری ہے اور اسرائیلی افواج کی جانب سے کی جانے والی فوجی کارروائی کے نتیجے میں فلسطینی باشندے خوراک، پانی، بجلی اور انٹرنیٹ جیسی بنیادی ضروریات سے محروم تاحال ہیں، یہ مغربی کنارے میں دہائیوں کی سب سے شدید فوجی کارروائی ہے۔

    مجموعی طور پر غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 40,691 افراد ہلاک اور 94,060 زخمی ہو چکے ہیں جبکہ حماس کے حملوں میں 7 اکتوبر کو اسرائیل میں تقریباً 1,139 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

  • غزہ جنگ سے متعلق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا اہم بیان

    غزہ جنگ سے متعلق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا اہم بیان

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی جانوں کا ضیاع ہمارے لیے کسی بھی صورت میں ناقابل قبول ہے۔

    یہ بات ترجمان ویدانت پٹیل نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر نمائندہ اے آر وائی نیوز نے غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے حوالے سے سوال کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے امریکا دفاع کے نام پر غزہ جنگ میں بےگناہوں کے قتل عام کی حمایت کر رہا ہے؟

    جس کے جواب میں ویدانت پٹیل نے کہا کہ میں اس سوال کو مجموعی طور پر مسترد کرتا ہوں، غزہ جنگ میں حماس شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو ایسے منظر نامے میں پاتے ہیں جہاں حماس جیسا جنگجو موجود ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حماس شہری انفراسٹرکچر کو استعمال کرتی رہتی ہے، شہری سہولیات کو محفوظ پناہ گاہ کے طور پر محفوظ کیا جانا چاہیے، امریکی روایتی ہتھیاروں کی منتقلی کی پالیسی کے تحت ہے۔

    ویدانت پٹیل نے بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے الزامات سے متعلق سوال پر کہا کہ شیخ حسینہ کے استعفیٰ میں امریکا کے ملوث ہونے کا الزام سراسر غلط ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حالیہ ہفتوں میں بہت ساری غلط معلومات دیکھی ہیں اور ہم معلومات کو تقویت دینے اور دیانت داری کو مضبوط بنانے پر زور دیتے ہیں۔

  • غزہ جنگ کی افراتفری میں 21 ہزار فلسطینی بچے لا پتا ہونے کا انکشاف

    غزہ جنگ کی افراتفری میں 21 ہزار فلسطینی بچے لا پتا ہونے کا انکشاف

    ایک برطانوی تنظیم نے غزہ جنگ کی افراتفری میں 21 ہزار فلسطینی بچے لا پتا ہونے کا انکشاف کیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق ’سیو دی چلڈرن‘ نے ایک نئے بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں صہیونی جارحیت کے بعد سے تقریباً اکیس ہزار فلسطینی بچے لا پتا ہو چکے ہیں۔

    برطانوی امدادی گروپ سیو دی چلڈرن کے مطابق یہ ہزاروں لاپتا فلسطینی بچے یا تو تباہ شدہ گھروں کے ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں، یا اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں حراست میں ہیں، بے نشان قبروں میں دفن ہیں یا اپنے خاندانوں سے بچھڑ گئے ہیں۔

    گروپ نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ کے موجودہ حالات میں معلومات اکٹھا کرنا اور اس کی تصدیق کرنا تقریباً ناممکن ہے، لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ کم از کم 17,000 بچے بچھڑ کر لا پتا ہو گئے ہیں اور تقریباً 4,000 بچے ملبے کے نیچے گم ہیں، جب کہ اس کے علاوہ اجتماعی قبروں میں بھی نامعلوم تعداد دفن ہے۔

    سیو دی چلڈرن کے مطابق فلسطینی بچوں کی ایک تعداد وہ ہے جنھیں زبردستی لا پتا کیا گیا ہے، انھیں حراست میں لیا گیا اور زبردستی غزہ سے باہر منتقل کیا گیا، اور ان کے خاندانوں کو ان کے ٹھکانے کا پتا نہیں ہے، ان بچوں کے ساتھ ناروا سلوک اور تشدد کی اطلاعات بھی ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے رہائشی علاقوں پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بمباری کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت مزید 15 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، غزہ میں اقوامِ متحدہ کے امدادی مرکز پر بھی صہیونی افواج نے بم برسائے، جس میں پانی اور خوراک لینے والوں سمیت 8 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اتوار کے روز ایمبولینسز اور ایمرجنسی کے ڈائریکٹر ہانی الجفراوی غزہ شہر میں دراج کلینک پر اسرائیلی گولہ باری سے شہید ہو گئے ہیں، اس حملے میں ایک دوسرا ڈاکٹر بھی شہید ہوا۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں رات گئے اسرائیلی چھاپوں میں کم از کم 40 فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا، جن میں فلسطینی قانون ساز عزام سلحب اور ایک 12 سالہ بچہ بھی شامل ہیں۔ کمال عدوان اسپتال میں صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ بیت لاھیا میں 2 اور بچے غذائی قلت سے مر گئے ہیں، جس سے بھوک اور پیاس سے مرنے والے بچوں کی تعداد کم از کم 31 ہو گئی ہے۔

  • غزہ جنگ پر اختلافات، امریکی محکمہ خارجہ کے سینئر عہدے دار اینڈریو ملر مستعفی

    غزہ جنگ پر اختلافات، امریکی محکمہ خارجہ کے سینئر عہدے دار اینڈریو ملر مستعفی

    واشنگٹن: غزہ جنگ پر اختلافات کے باعث امریکی محکمہ خارجہ کے سینئر عہدے دار اینڈریو ملر مستعفی ہو گئے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے اسرائیل فلسطین امور کے ماہر اینڈریو ملر نے استعفیٰ دے دیا، غزہ جنگ کے بعد اینڈریو ملر مستعفی ہونے والے سب سے سینئر عہدے دار ہیں۔

    واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اینڈریو ملر بائیڈن انتظامیہ کی غزہ پالیسی کے ناقد رہے ہیں، اینڈریو ملر کا کہنا ہے کہ غزہ میں 8 ماہ کی جنگ کے دوران انھوں نے اپنے خاندان والوں کو شاذ و نادر ہی دیکھا، یہ ذمہ داریاں نہ ہوں تو وہ اپنی ملازمت برقرار رکھنے کو ترجیح دیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ وہ انتظامیہ کی پالیسی سے متفق نہیں ہیں اور جس چیز پر ان کا یقین ہے اس کے لیے وہ لڑیں گے، واضح رہے کہ اینڈریو ملر سے پہلے بائیڈن انتظامیہ کے دیگر 8 اہلکار بھی اسرائیل نواز پالیسی کے خلاف استعفیٰ دے چکے ہیں۔

    اینڈریو ملر کا استعفیٰ اس لیے قابلِ ذکر ہے کیوں کہ وہ فلسطین اسرائیل پالیسی میں کردار ادا کرنے والے اعلیٰ ترین عہدے دادر تھے، ملر اب تک مستعفی ہونے والے سب سے سینئر امریکی اہلکار ہیں۔

    اگرچہ ملر نے استعفے کی وجہ خاندان کو کم وقت دینا بتایا ہے، تاہم غیر ملکی میڈیا کے مطابق وہ فلسطینی حقوق اور ریاست کے اصولی حامی ہیں اور مشرق وسطیٰ کے امور پر گہری سوچ رکھتے ہیں۔

  • اسرائیل نے خفیہ طور امریکی اراکین کانگریس کو نشانے پر رکھ لیا

    اسرائیل نے خفیہ طور امریکی اراکین کانگریس کو نشانے پر رکھ لیا

    اسرائیل نے غزہ جنگ کے لیے بے جا حمایت حاصل کرنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے شروع کر دیے، امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے خفیہ طور امریکی اراکین کانگریس کو اس سلسلے میں نشانے پر رکھ لیا ہے۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق اسرائیل نے امریکی اراکینِ کانگریس کو خفیہ طور پر ہدف بنانا شروع کر دیا ہے، جس کے احکامات اسرائیلی وزارت برائے ڈائسپورا افیئرز کی جانب سے دیے گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے امریکی کانگریس سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کی فنڈنگ کریں، اور ایک درجن سے زائد امریکی اراکینِ کانگریس کو ہدف بنائے جانے کی رپورٹ ملی ہے۔

    وزارت برائے ڈائسپورا افیئرز ایک سرکاری اسرائیلی ادارہ ہے جو دنیا بھر کے یہودیوں کو ریاست اسرائیل سے جوڑتا ہے۔ اس وزارت نے اس خفیہ آپریشن کے لیے تقریباً 2 ملین ڈالر مختص کیے ہیں اور تل ابیب میں ایک سیاسی مارکیٹنگ فرم اسٹوئک کی خدمات حاصل کی گئیں۔

    اقوام متحدہ کے اسکول پر خوفناک بمباری، بچوں اور خواتین سمیت 32 فلسطینی شہید

    نیویارک ٹائمز کے مطابق یہ مہم اکتوبر میں شروع ہوئی تھی اور پلیٹ فارم X پر سرگرم رہی، اپنے عروج پر اس نے سینکڑوں جعلی اکاؤنٹس کا استعمال کیا، اور خود کو حقیقی امریکی ظاہر کر کے فیس بک اور انسٹاگرام پر اسرائیل کی حمایت میں تبصرے پوسٹ کیے۔ ان اکاؤنٹس کی جانب سے امریکی قانون سازوں پر توجہ مرکوز کی گئی، بالخصوص سیاہ فام اور ڈیموکریٹس قانون سازوں پر۔

    یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ بہت ساری پوسٹس بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت سے چلنے والا چیٹ بوٹ ChatGPT استعمال کیا گیا، اس مہم نے انگریزی زبان کی تین جعلی نیوز سائٹیں بھی بنائیں، جن میں اسرائیل نواز مضامین شامل تھے۔

  • غزہ جنگ، ہر چار میں‌ ایک سوشل میڈیا صارف نے کسی کو بلاک کر رکھا ہے

    غزہ جنگ، ہر چار میں‌ ایک سوشل میڈیا صارف نے کسی کو بلاک کر رکھا ہے

    امریکا میں غزہ جنگ سوشل میڈیا پر لڑی جانے لگی ہے، ہر چار میں‌ ایک مسلمان یا یہودی سوشل میڈیا صارف نے کسی نہ کسی کو انفرینڈ یا بلاک کر رکھا ہے۔

    پیو ریسرچ سینٹر کی جانب کیے گئے سروے کے مطابق غزہ جنگ کے بعد ہر چار مسلمان یا یہودی امریکیوں میں سے ایک نے سوشل میڈیا پر کسی فالوور یا صارف کو انفرینڈ یا بلاک کر دیا ہے۔

    سروے میں ہر چار یہودیوں میں سے تین اور ہر پانچ مسلمانوں میں سے تین نے بتایا کہ غزہ جنگ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر موجود مواد سے ان کے جذبات مجروح ہوئے۔ جن صارفین کے جذبات مجروح ہوئے، ان میں 65 سال سے زائد عمر کے افراد نے پوسٹس رپورٹ کیں، جب کہ 30 سال سے کم عمر کے افراد نے تکلیف دہ مواد پر صارفین کو انفرینڈ یا بلاک کر دیا۔

    بعض امریکیوں نے بتایا کہ غزہ جنگ کے حوالے سے ناپسندیدہ تبصرہ کرنے پر انھوں نے اپنے دوستوں اور جاننے والوں سے بات چیت ہی ختم کر دی۔ یہ سروے فروری میں کیا گیا، اور اس میں 12 ہزار 700 بالغ امریکی شہریوں سے سوالات کیے گئے، اکثر شہریوں نے بتایا کہ انھوں نے غزہ جنگ کے حوالے سے میڈیا کوریج کو قریب سے دیکھا، اور بتایا کہ مسلمانوں، عربوں اور یہودیوں کے حوالے سے انھوں نے امتیازی سلوک میں اضافہ ہوتے دیکھا۔

  • غزہ جنگ سے متعلق  امریکی سینیٹر نے بائیڈن کو متنبہ کردیا

    غزہ جنگ سے متعلق امریکی سینیٹر نے بائیڈن کو متنبہ کردیا

    غزہ جنگ سے متعلق امریکی سینیٹ خارجہ تعلقات کمیٹی کے رکن کرس وان ہولن نے امریکی صدر کو متنبہ کردیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر ہولن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیادی طور پر بائیڈن کو نظر انداز کرتے آرہے ہیں۔

    سینیٹر ہولن نے کہا کہ امریکی ٹیکس کے پیسوں سے یک طرفہ بلینک چیک کے بجائے بدلے میں لے دے ہونی چاہیے، سمجھ سے بالا ہے کہ جو اباً امریکا مزید بم بھیج رہا ہے، جب تک اسرائیل غزہ کو مزید امداد کی اجازت نہیں دیتا، ہمیں مزید بم نہیں بھیجنے چاہئیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ شمالی غزہ میں انسانی امداد کی ایک تہائی ترسیل کو پچھلے ماہ روک دیا گیا، شمال میں کراسنگ کو کھول کر امداد بھیجی جا سکتی ہے۔حماس کے خلاف اسرائیل کی کارروائیوں کی حمایت کے باوجود انسانی تباہی کو روکا جاسکتا ہے۔

    عدالت نے ٹرمپ پر ایک اور پابندی عائد کردی

    سینیٹر ہولن کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے اثر و رسوخ کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے، اثر و رسوخ کا ایک حصہ جارحانہ ہتھیار بھیجنا رہا ہے۔