Tag: Gaza war

  • اسرائیل نے ایک بار7 اکتوبر دیکھا، فلسطینی 156 بار دیکھ چکے، ملکہ رانیہ

    اسرائیل نے ایک بار7 اکتوبر دیکھا، فلسطینی 156 بار دیکھ چکے، ملکہ رانیہ

    اردن کی ملکہ رانیہ نے اسرائیل کا مکروہ چہرہ بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے صرف ایک مرتبہ 7 اکتوبر دیکھا، فلسطینی 156 بار اسرائیلی 7 اکتوبر دیکھ چکے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ملکہ رانیہ نے امریکی میڈیا کو انٹرویو میں کہا کہ غزہ میں جنگ فوری رکنی چاہیے، انہوں نے کہا کہ بمباری کے ساتھ امداد تباہی و بربادی اور قتل عام کو نہیں روک سکتی۔

    اردن کی ملکہ رانیہ کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے اسی وجہ سے فلسطینی، اسرائیل سے نفرت کرتے ہیں، فلسطینیوں کو بھوکا پیاسا رکھنا اسرائیل کا پیدا کردہ المیہ ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ غزہ کے لوگوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم کرنے کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔

    دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مسلمانوں پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے، غزہ کے لیے انسانی بنیادوں پر سامان سے لدے ٹرکوں کو اسرائیلی حکام نے واپس بھیج دیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے نے بتایا کہ غزہ کے لیے انسانی بنیادوں پر سامان سے لدے ٹرک کو اسرائیلی حکام نے غزہ میں داخل نہیں ہونے دیا اور واپس روانہ کردیا۔

    عرب نیوز کے مطابق اقوام متحدہ آر ڈبلو اے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ غزہ کے لیے سامان سے لدے ٹرک کو اس لیے واپس بھیجا گیا کیونکہ طبی کٹس کے اندر قینچی رکھی ہوئی تھی۔

    اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے اسرائیل پر ضروری طبی سامان روکنے کا الزام لگایا ہے۔

    یوکرین کو فوجی امداد ملے گی یا نہیں؟ یورپی یونین کا اہم فیصلہ

    انہوں نے کہا کہ انسانی امداد کی کلیئرنس اور بنیادی اشیاء کی ترسیل کو آسان اور تیز کرنا ہوگا، 20 لاکھ مظلوم فلسطینیوں کی زندگی اس پر منحصر ہے۔

  • جارج گیلووے نے برطانوی ضمنی انتخاب جیت لیا، فتح غزہ کے نام

    جارج گیلووے نے برطانوی ضمنی انتخاب جیت لیا، فتح غزہ کے نام

    لندن: غزہ جنگ کے خلاف مہم چلانے والے جارج گیلووے نے برطانیہ کا ضمنی انتخاب جیت لیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جارج گیلووے نے فلسطین کے حق میں مہم چلانے کے بعد روچڈیل کی نشست 12,335 ووٹوں سے جیت لی، انھوں نے ضمنی انتخاب میں اپنی جیت کو غزہ کے نام کر دیا ہے۔

    بائیں بازو کے سیاست دان گیلووے نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں اس وقت ہونے والی تباہی میں برطانوی حکومت نے حمایت کے ذریعے جو کردار ادا کیا ہے اس کی آپ کو بہت بڑی قیمت ادا کرنا ہوگی۔

    برطانیہ کی ورکرز پارٹی کی نمائندگی کرنے والے گیلووے نے لیبر اور کنزرویٹو دونوں پر اسرائیل کی حمایت کا الزام لگایا۔

    گیلووے نے 12,335 ووٹ حاصل کیے جب کہ دوسرے نمبر پر رہنے والے ڈیوڈ ٹولی کو 6,638 ووٹ ملے، جو آزاد امیدوار تھے۔ لیبر پارٹی نے اسرائیل کے خلاف بیانات پر گیلووے کی حمایت واپس لے لی تھی اور اپنے سابق امیدوار اظہر علی کی حمایت کی تاہم اظہر علی چوتھے نمبر پر آئے۔

    برطانوی وزیر اعظم نے جارج گیلووے کی جیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ راچڈیل کے ضمنی الیکشن کا نتیجہ حیران کن ہے، برطانوی حکومت پر نسل پرست ہونے کا الزام لگانے والے جھوٹ بول رہے ہیں، اسلامی انتہا پسند، دائیں بازو کے عناصر زہر گھولنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ رشی سونک نے کہا وزیر داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ مظاہروں میں نفرت پھیلانے والوں کو واپس بھیجا جائے، جو ہمیں تقسیم کرنے کا ایجنڈا لے کر آئے گا اسے ویزا نہیں دیا جائے گا۔

    برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے غزہ مظاہروں کے حوالے سے خطاب میں کہا انتہا پسند ہماری جمہوریت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، انتہا پسندوں کو روکنے کے لیے لائن کھینچنا پڑے گی، ہماری شاہراہوں کو چھوٹے گروپوں نے ہائی جیک کر لیا ہے، انتہا پسندی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے، یہ گروپ ہماری اقدار کے دشمن بنے ہوا ہے۔

  • 96 دن ہو گئے اسرائیلی فورسز کی غزہ میں بمباری نہ روکی جا سکی، صحافی بیٹی سمیت شہید

    96 دن ہو گئے اسرائیلی فورسز کی غزہ میں بمباری نہ روکی جا سکی، صحافی بیٹی سمیت شہید

    غزہ: صہیونی فورسز کی جانب سے فلسطین کے محصور شہر غزہ میں وحشیانہ بمباری کو 96 دن ہو گئے، عالمی سطح پر عوام کی جانب سے شدید احتجاج کے باوجود عالمی قوتیں اس غیر انسانی جارحیت کو نہ روک سکیں۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات صہیونی فورسز نے رفح میں ایک اور رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا، جس میں 15 افراد شہید ہو گئے، جب کہ خان یونس میں بھی بمباری کی گئی جس میں ایک فلسطینی صحافی اور ان کی بیٹی شہید ہو گئیں۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیل نے وسطی اور جنوبی غزہ میں بمباری اور زمینی دراندازی کو اور تیز کر دیا ہے، رات کے اندھیرے میں ہونے والے حملوں میں درجنوں افراد شہید ہو گئے ہیں، جن میں رفح شہر میں ایک ہی خاندان کے پندرہ افراد بھی شامل ہیں۔

    مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فورسز نے چھاپوں کا ایک نیا سلسلہ شروع کر دیا ہے، جب کہ فلسطینی جنگجوؤں کی طرف سے انھیں دھماکا خیز مواد اور گولیوں سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    غزہ میں جنگ کا جلد از جلد خاتمہ چاہتے ہیں، انٹونی بلنکن

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 23,210 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور 59,100 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں، شہدا میں بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے جس کے بعد عورتیں کی تعداد ہے۔

    دوسری طرف اسرائیلی وزیر دفاع کی ڈھٹائی برقرار ہے، انھوں نے امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات میں کہا کہ خان یونس میں حملے مزید تیز کریں گے۔ ادھر جنوبی غزہ میں ایک اور اسرائیلی فوجی ہلاک ہو گیا، زمینی کارروائیوں میں ہلاک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 186 ہو گئی ہے۔

    بین الاقوامی عدالت میں جنوبی افریقہ کی اسرائیلی حکومت کے خلاف درخواست پر سماعت کل ہوگی، جنوبی افریقہ کی اسرائیل کے خلاف مقدمے کی پاکستان، مالدیپ، ملائشیا اور نمیبیا نے حمایت کر دی ہے۔

  • اسرائیلی فورسز کی جارحیت سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 23 ہزار سے تجاوز کر گئی

    اسرائیلی فورسز کی جارحیت سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 23 ہزار سے تجاوز کر گئی

    غزہ: اسرائیلی فورسزکی غزہ پر بمباری جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران خان یونس میں مزید 15 فلسطینی شہید کر دیے گئے، اسرائیلی فورسز کی جارحیت سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 23 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 23,084 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 9,600 بچے بھی شامل ہیں اور تقریباً 59,000 زخمی ہوئے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق جنگ کی نگرانی کرنے والے انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار (ISW) اور کریٹیکل تھریٹس پروجیکٹ (CTP) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے پیر کے روز غزہ کے جنوبی خان یونس کے علاقے میں اہداف پر 30 حملے کیے، جہاں فلسطینی جنگجو اسرائیلی افواج کے خلاف بر سر پیکار ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی جنگجوؤں کی پیر کے روز اسرائیلی فوج کے ساتھ 13 بار جھڑپیں ہوئیں۔ حماس کی جانب سے اسرائیل میں تل ابیب اور دیگر مقامات پر راکٹ باری کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ مغربی کنارے پر اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 3 فلسطینی جوان بھی شہید ہو گئے، جب کہ حماس کے حملوں میں اسرائیلی فورسز کے مزید 4 فوجی ہلاک ہو گئے۔

    صہیونی فورسز کے غزہ کے اسپتالوں پر حملے، ڈبلیو ایچ او کی ہوشربا رپورٹ

    اسرائیلی فوج نے غزہ میں مزید چار فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے، ہلاک ہونے والوں میں اسرائیل کی 94 ویں بٹالین کا 19 سالہ سارجنٹ جنوبی غزہ میں مارا گیا، 8219 ویں کمبیٹ انجینئرنگ بٹالین کے 26 سالہ 2 میجر بھی جنوب میں لڑائی میں مارے گئے۔ 36 ویں ڈویژن کی انجینئرنگ ٹیم کا ایک 27 سالہ میجر وسطی غزہ میں مارا گیا۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق 4 دیگر اسرائیلی فوجی شدید زخمی بھی ہوئے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق غزہ پر اسرائیل کی زمینی جارحیت شروع ہونے کے بعد سے اب تک 178 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 1,046 زخمی ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ غزہ جنگ کا تیسرا مرحلہ پچھلے 2 مراحل سے زیادہ طویل ہوگا، حماس کو تباہ کرنے، اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کے مقاصد کو ترک نہیں کریں گے، ایران اسرائیل کے گرد ایک فوجی طاقت بنا رہا ہے تاکہ اسے ہمارے خلاف استعمال کیا جا سکے، ہمارا مقصد حماس، حزب اللہ کو روکنے کے لیے بڑی طاقت کے ساتھ کارروائی کرنا ہے۔

  • اسرائیلی دہشت گردی سے 24 گھنٹوں کے دوران فٹبال کوچ سمیت 122 فلسطینی شہید

    اسرائیلی دہشت گردی سے 24 گھنٹوں کے دوران فٹبال کوچ سمیت 122 فلسطینی شہید

    غزہ: اسرائیلی دہشت گردی سے غزہ کی پٹی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 122 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق صہیونی فورسز کی جانب سے غزہ میں 93 ویں دن بھی وحشیانہ بمباری جاری رہی، 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 22,722 افراد شہید اور 58,166 زخمی ہو چکے ہیں۔

    صہیونی فورسز نے گزشتہ رات جنین، حبرون، قلقیلیہ اور یریحو پر بمباری کی، رفح اور خان یونس میں بمباری سے متعدد مکانات تباہ ہو گئے، الجزیرہ کے مطابق رام اللہ میں فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین پر اسرائیلی ڈرون حملے میں 6 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، عینی شاہدین نے بتایا کہ جائے وقوعہ پر انسانی باقیات بکھری ہوئی ہیں۔

    فلسطینی فٹ بال ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ فلسطین کی اولمپک فٹ بال ٹیم کے کوچ ہانی المصدر غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔ 42 سالہ المصدر 2018 میں ریٹائر ہونے اور فلسطین کی قومی ٹیم کے کوچ بننے سے قبل المغازی اور غزہ اسپورٹس کلب کے مڈ فیلڈر تھے۔

    ادھر قطر نے کہا ہے کہ حماس رہنما صالح العاروری کی شہادت کے بعد مذاکرات مشکل ہو گئے ہیں، دوسری طرف غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے جاری ہیں، تل ابیب میں بھی ہزاروں مظاہرین نے حکومت مخالف مظاہرہ کیا اور اسرائیلی حکومت سے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا، مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی پولیس مظاہرین پر ٹوٹ پڑی۔

    جرمنی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ہزاروں افراد نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا، اٹلی کے شہر میلان میں لوگوں کی بڑی تعداد نے ریلی نکالی، مانچسٹر میں بھی ہزاروں مظاہرین نے فسلطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج کیا، امریکی شہر لاس اینجلس میں بھی مظاہرین نے مارچ کیا۔

  • غزہ پر اسرائیلی جارحیت روکنے میں بین الاقوامی برادری ناکام، انسانیت سوز مظالم کو 3 ماہ مکمل

    غزہ پر اسرائیلی جارحیت روکنے میں بین الاقوامی برادری ناکام، انسانیت سوز مظالم کو 3 ماہ مکمل

    غزہ پر اسرائیلی جارحیت روکنے میں بین الاقوامی برادری مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے، صہیونی فورسز کے انسانیت سوز مظالم کو 3 ماہ مکمل ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ پراسرائیل کے انسانیت سوز مظالم کو تین ماہ مکمل ہو گئے ہیں، حماس کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر 90 روز میں ایک ہزار 876 حملے کیے، اور شہر پر 65 ہزار ٹن بارود برسایا، جس سے شہر کھنڈر بن گیا ہے۔

    اسرائیل کی غزہ میں سفاکیت بدستور جاری ہے، شہر کے جنوبی اور وسطی علاقوں میں صہیونی فوج نے شدید بمباری میں چوبیس گھنٹوں کے دوران 100 سے زائد مقامات کو نشانہ بنایا اور مزید 162 فلسطینی شہید کر دیے۔

    اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 22 ہزار 600 ہو گئی ہے، اسرائیلی حملوں میں 9 ہزار 700 بچے اور 6 ہزار 830 خواتین بھی شہید ہوئیں، 326 ڈاکٹر اور طبی عملے کے ارکان، 106 صحافی بھی جان سے گئے، 7 ہزار سے زائد فلسطینی لاپتا ہیں جن میں 70 فی صد بچے اور خواتین شامل ہیں۔

    تین ماہ کے دوران اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں 57 ہزار 910 افراد زخمی اور 19 لاکھ بے گھر ہوئے، اسرائیلی فوج نے 130 سرکاری عمارتوں، 93 یونیورسٹیوں اور اسکولوں کو ملیا میٹ کر دیا، حملوں میں 292 اسکولوں اور یونی ورسٹیوں کو جزوی نقصان پہنچا، 122 مساجد کو شہید کیا گیا، 3 گرجا گھروں پر بھی بمباری کی گئی، 30 اسپتالوں کو مکمل طور پر غیر فعال کر دیا گیا، آثار قدیمہ کے دو مقامات بھی اسرائیلی حملوں میں کھنڈر بن گئے۔

    حماس کے سربراہ کا امریکی وزیرخارجہ کو پیغام

    دوسری طرف حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کا کہنا ہے کہ صالح العاروری کی شہادت کا بدلہ لیے بغیر اسرائیل سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، امریکی حکام کو سمجھ لینا چاہیے کہ قتل عام اور خوفناک تباہی سے امن و استحکام ممکن نہیں، خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے۔

  • حماس کی فوجی صلاحیتوں میں کمی کے کوئی آثار نہیں: نیویارک ٹائمز کی رپورٹ

    حماس کی فوجی صلاحیتوں میں کمی کے کوئی آثار نہیں: نیویارک ٹائمز کی رپورٹ

    نیویارک: امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے سابق فوجی اور انٹیلیجنس حکام نے اعتراف کیا کہ حماس کی فوجی صلاحیتوں میں کمی کے کوئی آثار نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے سابق فوجی اور انٹیلیجنس حکام نے اعتراف کیا ہے کہ حماس کی فوجی صلاحیتوں میں کمی کے کوئی آثار نہیں ہیں، پیشہ ورانہ اعتبار سے حماس کی صلاحیت پر انھیں کریڈٹ دیا جانا چاہیے۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق 2 سابق اسرائیلی فوجی اور انٹیلیجنس افسران نے حماس کو تباہ کرنے کا اسرائیلی دعویٰ غلط قرار دے دیا ہے، اور کہا کہ ہم روزانہ سخت مزاحمت کا سامنا کر رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ غزہ کی فوجی قیادت کے لیے حماس کی فوجی قوت میں کوئی فرق نہیں آیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1987 میں بننے والی تنظیم حماس کی قیادت کو کئی بار ختم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن یہ کوششیں ناکام رہیں، سیاسی اور عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ حماس کی تنظیم کا ڈھانچہ اسی طرح کے ہنگامی حالات کے ساتھ خود کو ہم آہنگ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں اس خدشے کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ جس طرح اسرائیل غزہ جنگ میں شہری آبادی کو تباہ کر رہا ہے، اس تباہ کن ہتھکنڈے کا نتیجہ حماس کے حق میں نکل سکتا ہے اور حماس کو متاثرین میں سے مزید جنگجو ملیں گے۔

    غزہ میں اسرائیلی حملوں کے خلاف امریکا کے مختلف شہروں میں شدید رد عمل

    رپورٹ کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کا اگر اسرائیل کو کوئی بہترین نتیجہ مل سکتا ہے تو وہ یہ ہے کہ حماس کی عسکری صلاحیت ختم ہو تاکہ وہ آئندہ 7 اکتوبر جیسا کوئی تباہ کن حملہ نہ کر سکے، لیکن تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اتنا سا مقصد بھی کسی نعرے سے کم نہیں ہے۔

  • اسرائیل کو زمینی کارروائی میں ناکامی کا سامنا

    اسرائیل کو زمینی کارروائی میں ناکامی کا سامنا

    فلسطین کے محصور شہر غزہ میں 83 ویں روز بھی اسرائیلی بمباری رک نہ سکی، تاہم وحشیانہ بمباریوں میں شہری قتل عام کے باوجود صہیونی فورسز کو زمینی کارروائی میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں حماس کی قوت توڑنے میں ناکام اسرائیلی فورسز نے زمینی آپریشن کا دائرہ وسطی غزہ تک پھیلا دیا ہے، گزشتہ رات خان یونس میں العمل اسپتال کے نزدیک صہیونی حملے میں مزید 20 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ غزہ میں 7 اکتوبر سے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 21,110 فلسطینی شہید اور 55,243 زخمی ہو چکے ہیں۔

    المغازی، نصیرات کیمپ اور رفح کی رہائشی عمارتوں پر فائرنگ اور بمباری کی گئی، حملے کے بعد بے گھر فلسطینیوں کے خیموں میں آگ بھڑک اٹھی۔ مغربی کناروں کے شہروں جنین، نابلس اور رام اللہ میں بھی اسرائیلی فوجیوں کی کارروائیاں جاری رہیں، تاہم جواب میں غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے مزید 10 صہیونی فوجی اہلکاروں کو نشانہ بنا ڈالا، کئی اسرائیلی ٹینک اور ڈرون بھی تباہ کر دیے۔

    شہید فلسطینیوں کی تعداد21 ہزار سے تجاوز کرگئی

    القدس بریگیڈ نے یہودی فوج کا ایک اور ڈرون مار گرانے کی ویڈیو جاری کی ہے، ادھر حزب اللہ نے اسرائیلی فوجی بیرکس تباہ کر دیے۔ اسرائیلی جنگی کابینہ کے وزیر کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ جاری رہے گی اور اس میں توسیع ہوگی، وزیر نے یہ بھی دھمکی دی کہ لبنان حزب اللہ کو سرحد سے دور نہیں کرے گا تو اسرائیلی فوج کرے گی۔

  • اسرائیل غزہ میں کون سا حربہ استعمال کر رہا ہے، ہیومن رائٹس واچ کا دل دہلا دینے والا انکشاف

    اسرائیل غزہ میں کون سا حربہ استعمال کر رہا ہے، ہیومن رائٹس واچ کا دل دہلا دینے والا انکشاف

    غزہ: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایچ آر ڈبلیو نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل غزہ جنگ میں فلسطینیوں کو ’بھوک‘ سے مارنے کا حربہ استعمال کر رہا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق عالمی حقوق گروپ (ہیومن رائٹس واچ) نے پیر کے روز اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ غزہ کی پٹی میں لوگوں کو بھوکا مار کر جنگی جرم کا ارتکاب کر رہا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ (HRW) نے کہا ہے کہ اسرائیل بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں شہریوں کو ’’جنگی حربے کے طور پر‘‘ بھوکا مار رہا ہے، اور یہ حکمت عملی جنگی جرم کے مترادف ہے۔

    اسرائیل اور فلسطین کے لیے ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر عمر شاکر نے کہا کہ اسرائیل نے دو ماہ سے زیادہ عرصے سے غزہ کی شہری آبادی کو خوراک اور پانی سے محروم کر رکھا ہے، اعلیٰ سطح کے اسرائیلی حکام اس پالیسی کی پشت پناہی کر رہے ہیں، اور یہ پالیسی جنگی حربے کے طور پر شہریوں کو بھوک سے مارنے کے ارادے کی عکاس ہے۔

    روئٹرز نے لکھا ’’وزیر اعظم نیتن یاہو نے ساحلی محصور شہر غزہ پر بمباری اور محاصرے میں کوئی کمی نہ آنے کا عزم ظاہر کیا ہے، وہ شہر جہاں عمارتیں کھنڈرات بن چکی ہیں، اور ہر طرف بھوک کا عالم ہے، اور صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ تقریباً 19,000 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔‘‘

    امریکا میں قائم ہیومن رائٹس واچ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی افواج جان بوجھ کر پانی، خوراک اور ایندھن کی ترسیل کو روک رہی ہیں، زرعی علاقوں کو تباہ کر رہی ہیں، فورسز نے غزہ کے 2.3 ملین لوگوں کو زندہ رہنے کے لیے ناگزیر چیزوں سے محروم کر رکھا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق اس طرح سے محروم کیا جانا ایک جنگی جرم ہے، اور عالمی رہنماؤں کو اس گھناؤنے جنگی جرم کے خلاف بولنا چاہیے۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مجرمانہ ارادے کے لیے حملہ آور کے اعتراف کی ضرورت نہیں ہوتی، کیوں کہ اس کا اندازہ فوجی مہم کی مجموعی صورت حال سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے اس رپورٹ پر کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔

  • غزہ میں مظالم کا خمیازہ امریکا کو بھی بھگتنا پڑے گا، ایران

    غزہ میں مظالم کا خمیازہ امریکا کو بھی بھگتنا پڑے گا، ایران

    تہران : ایران نے خبر دار کیا ہے کہ اگر اسرائیل کی جانب سے غزہ میں مظالم کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو اس کا خمیازہ امریکا کو بھی بھگتنا پڑے گا۔

    اس حوالے سے عرب نیوز نیٹ ورک الجزیرہ نے رپورٹ کیا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ اگر غزہ کی جنگ ایک بڑے تنازعے کی طرف بڑھ گئی تو امریکہ کو کافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔

    ایران کے سرکاری میڈیا کو امیر عبداللہیان نے بتایا کہ ہم نے صیہونی حکومت کو اپنے اتحادیوں کے ذریعے اپنا پیغام پہنچا دیا ہے کہ اگر وہ غزہ میں اپنے مظالم بند نہیں کرتے تو ایران محض مبصر نہیں رہ سکتا کیونکہ اگر غزہ جنگ کا دائرہ وسیع ہوگا تو امریکہ کو بھی خاصا نقصان پہنچے گا۔

    IRAN

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ غزہ میں عام شہریوں اور بچوں کی شہادتیں ختم نہیں ہوئی تو جنگ پھیل جائے گی، ایرانی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ اب جنگ مزید پھیلے گی اور اگر ایسا ہوا اور اسرائیل نے زمینی کارروائی شروع کی تو غزہ اسرائیلیوں کیلئے قبرستان ثابت ہوگا۔

    امیر عبداللہیان کا کہنا تھا کہ اگر غزہ پر اسرائیلی حملے جاری رہے تو تنازع مزید بڑھنےکا خطرہ ہے اور متعدد ممالک اس لڑائی میں شامل ہونگے۔

    ایرانی وزیرخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ایران جنگی جرائم کا ارتکاب روکنے کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور فلسطینی قوم کی حمایت میں اپنے اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔