Tag: gaza

  • مصر نے اسرائیل کو خبردار کردیا

    مصر نے اسرائیل کو خبردار کردیا

    اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے مصری وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ سے آبادی کا انخلا ہماری ریڈ لائن ہوگا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق میڈیا سے بات کرتے ہوئے مصری وزیرِخارجہ بدر عبدالعاطی کا کہنا تھا کہ مصر کسی کو اپنی قومی سلامتی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دے گا۔

    مصری وزیر خارجہ نے کہا کہ مصر غزہ میں فلسطینیوں کے مسائل کم کرنے کے لیے مختلف چینلز سے کوششوں میں مصروف ہے۔

    رپورٹس کے مطابق مصری وزیرِخارجہ نے غزہ سے آبادی کے انخلاء کے حوالے سے بات کرت ہوئے بتایا کہ ’ہم نہ اس کو قبول کریں گے، نا ہی اس میں حصہ لینا چاہیں گے، بلکہ ہم یہ کہیں گے کہ آبادی کو نکالا جانا فلسطینیوں کے لیے یکطرفہ ٹکٹ ہوگا جس کے بعد ان کا مقصد مکمل طور پر ختم ہوجائے گا‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے اس جنگ کے بعد کے بنے والے منظر کی کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی ہے، مگر اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو غزہ سے لوگوں کو فلسطین سے دوسرے ممالک منتقل کرنے کے حوالے سے دلائل دیتے رہتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے جن علاقوں کے رہائشیوں کو جبری انخلا کے نئے احکامات جاری کئے ہیں ان میں نصیرات، زہراء، مغرقہ کی میونسپلٹیز اور شمالی ساحلی پٹی سمیت النزعہ، البوادی، البسمہ، الزہراء، البساتین، بدر، ابو حریرہ، الروضہ اور الصفاء جیسے محلے شامل ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان اویچائے ادرعی نے ایک پیغام میں کہا کہ آپ کی حفاظت کی خاطر، فوراً جنوب میں واقع علاقے‘المواسی’کی طرف نقل مکانی کریں اور ان علاقوں کی طرف واپس نہ آئیں جو لڑائی سے متاثر ہو چکے ہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج ان علاقوں میں شدید طاقت کے ساتھ کارروائیوں میں مصروف ہے تاکہ حماس کی تنظیمی صلاحیتوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے کیونکہ یہ تمام علاقے راکٹ فائرنگ کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔

    غزہ جنگ بندی کیلیے ثالثی کی کوششیں فیصلہ کن مرحلے میں داخل

    واضح رہے کہ غزہ میں لاکھوں فلسطینی شہری پہلے ہی جبری بے دخلی، شدید بمباری اور انسانی بحران کا شکار ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان اقدامات کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

  • غزہ کا مسئلہ انسانیت کے اجتماعی ضمیر کو زخمی کررہا ہے، ترک صدر

    غزہ کا مسئلہ انسانیت کے اجتماعی ضمیر کو زخمی کررہا ہے، ترک صدر

    ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ غزہ کا مسئلہ انسانیت کے اجتماعی ضمیر کو زخمی کررہا ہے، غزہ میں انسانیت کا امتحان لیا جار رہا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے غزہ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے معاملے کو صرف زمین کے چھوٹے سے ٹکڑے کی نہیں بلکہ انسانی تباہی کے طور پر سمجھنے کی ضرورت ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ اسرائیلی بمباری سے بچے، خواتین اور بوڑھے افراد نشانہ بن رہے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے جاری بمباری نے شہروں کو رہائش کے قابل نہیں چھوڑا ہے، عبادت گاہیں، اسکول، گھر اور اسپتال سب ملیا میٹ ہوچکے ہیں۔

    ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں غذا، پانی صحت اور بجلی کی سہولتیں تباہ ہوچکی ہیں، اب بھوک، پیاس، وبائی امراض پھیل رہے ہیں، اسرائیلی حملوں سے وہاں 61 ہزار سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں۔

    دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے 160 بچوں کو گولی مار کر قتل کیے جانے کے واقعات پر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے رپورٹ جاری کردی۔

    رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 160 میں سے 95 بچوں کو سر یا سینے پر گولی مار کر قتل کیا گیا تھا جن کی عمریں 12 سال سے بھی کم تھیں۔

    بی بی سی ورلڈ سروس کی تحقیق کے مطابق نومبر 2023ء میں غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے دوران دو سال اور 6 سال کی بچیاں الگ الگ واقعات میں شہید ہوئیں، یہ دونوں 160 سے زائد ایسے بچوں میں شامل ہیں جو غزہ پر جنگ کے دوران گولیوں کا نشانہ بنے۔

    فلسطینیوں کو غزہ سے بےدخل کر کے افریقی ملک میں آباد کرنے کا اسرائیلی منصوبہ

    انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا اتنے بچوں کو گولیوں کا نشانہ بنانے کو نیو نارمل معمول کے طور پر قبول نہیں کر سکتی۔

    اقوام متحدہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جولائی میں غزہ کی پٹی میں تقریباً 13 ہزار بچے شدید غذائی قلت کے باعث اسپتال میں داخل کیے گئے۔

  • غزہ میں ہلاک ہونے والے صحافیوں کے لیے افسوس ہے، امریکا

    غزہ میں ہلاک ہونے والے صحافیوں کے لیے افسوس ہے، امریکا

    واشنگٹن (13 اگست 2025): ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ غزہ میں ہلاک ہونے والے صحافیوں کے لیے انھیں افسوس ہے۔

    گزشتہ روز پریس بریفنگ میں ٹیمی بروس نے کہا کہ غزہ میں جو صحافی پیشہ ورانہ خدمات انجم دے رہے ہیں ان کی ہم قدر کرتے ہیں تاہم حماس کے جنگ جو بھی صحافیوں کا روپ دھار کر عام لوگوں میں شامل ہو گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا غزہ میں صحافیوں کی ہلاکت پر افسوس ہے، غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں کر رہے ہیں۔

    ٹیمی بروس نے پاکستان امریکا اور بھارت کے تعلقات کی اہمیت پر سوال پر کہا ہمارا پاکستان اور بھارت کے ساتھ ایک تجربہ رہا ہے، پاکستان بھارت میں ایک تنازع تھا جو کسی انتہائی خوف ناک صورت حال میں بدل سکتا تھا، لیکن یہ ہمارے لیے فخر کا لمحہ تھا اور ایک بہترین مثال تھی کہ کس طرح ہم نے معاملے کو سنبھالا۔


    ’یوکرین ہار گیا، روس نے جنگ جیت لی‘


    انھوں نے مزید کہا کہ اس معاملے کو وزیر خارجہ مارکو روبیو اور نائب صدر نے سنبھالا تھا، امریکا کی اعلیٰ قیادت نے ایک ممکنہ تباہی کو روکنے میں کردار ادا کیا، امریکی سفارت کار دونوں ممالک کے لیے پرعزم ہیں۔

    ٹیمی بروس نے بتایا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان انسدادِ دہشت گردی کے حوالے سے مذاکرات ہورہے ہیں، اسلام آباد میں امریکا اور پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ وابستگی کی تصدیق کی ہے، پاکستان امریکا نے دہشت گرد خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تعاون بڑھانے کے طریقوں پر بات چیت کی، خطے اور دنیا کے لیے یہ اچھی خبر ہے کہ امریکا دونوں ممالک کے ساتھ کام کر رہا ہے، اور یہ ایک بہتر مستقبل کو فروغ دے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ پوری دنیا میں تنازعات کا خاتمہ اور امن چاہتے ہیں، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور روسی وزیر خارجہ کی بات ہوئی ہے، امریکی روسی وزرائے خارجہ میں صدر ٹرمپ اور صدر پیوٹن کی ملاقات کی تیاریوں کے حوالے سے بات چیت ہوئی،

    آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان معاہدہ ثابت کرتا ہے کہ صدر ٹرمپ امن کے صدر ہیں، وہ کہہ چکے ہیں کہ روس یوکرین کی جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

  • قطر کی غزہ میں صحافیوں کے قتل عام کی شدید مذمت

    قطر کی غزہ میں صحافیوں کے قتل عام کی شدید مذمت

    قطر نے اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں جان بوجھ کر صحافیوں کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق قطر کے وزیراعظم نے صحافیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں خلیجی چینل کے نیٹ ورک کے صحافیوں کا قتل تصور سے بالاتر ہے۔

    اس کے علاوہ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے بھی خلیجی چینل کے صحافی انس الشریف کی اسرائیل کے ہاتھوں قتل کی مذمت کی۔

    تنظیم کے بیان کے مطابق انس الشریف غزہ کے سب سے مشہور صحافیوں میں سے ایک تھے، انس اس درد کی آواز تھے جو اسرائیل نے غزہ کے فلسطینیوں پر مسلط کیا۔

    رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے مطابق 2023 سے اب تک غزہ پر اسرائیلی حملوں میں تقریباً 200 صحافی مارے جاچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، تازہ حملوں کے دوران مزید 46 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    پیر کی صبح سے اب تک اسرائیلی فوج کے حملوں میں کم از کم 46 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 6 امداد کے متلاشی افراد بھی شامل ہیں۔

    اسرائیل فوج کی جانب سے غزہ کے نواحی علاقے زیتون میں ایک گھر پر کئے گئے حملے میں پورا خاندان شہید ہو گیا، شہید ہونے والوں میں ماں باپ اور ان کے 6 بچے شامل ہیں۔

    اسرائیل کو بڑا دھچکا، ناروے نے اہم معاہدہ ختم کر دیا

    الاقصیٰ اسپتال کے مطابق وسطی غزہ کے علاقے دیر البلح کے جنوب اور مشرق میں اسرائیلی افواج نے 4 فلسطینیوں کو شہید کیا۔

    فلسطینی ریڈ کراس نے بتایا کہ غزہ شہر کے جنوبی علاقے میں اسرائیلی حملے میں مزید 3 شہری شہید اور دیگر زخمی ہوئے۔

  • یہ تصویر کیوں دکھائی؟ نیتن یاہو نیویارک ٹائمز پر سیخ پا

    یہ تصویر کیوں دکھائی؟ نیتن یاہو نیویارک ٹائمز پر سیخ پا

    تل ابیب: نیتن یاہو اپنے بھیانک جنگی جرائم کے بے نقاب ہونے پر سیخ پا ہو گئے ہیں، عالمی میڈیا میں جب غزہ میں ہونے والی بربریت کی عکاسی کی جاتی ہے تو اسرائیلی وزیر اعظم جھنجھلا کر اسے حماس کا پروپیگنڈا قرار دے دیتے ہیں۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی اسٹوری میں غزہ کے ایک ایسے بچے کی تصویر لگائی تھی جس سے بھوک اور غذائی قلت اور خوراک کی سپلائی روکنے والی نیتن یاہو حکومت کے بد ترین ظلم کی عکاسی ہوتی تھی، لیکن نیتن یاہو اس پر سیخ پا ہو گئے۔

    جمعرات کو فاکس نیوز کو ایک انٹرویو میں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا غزہ میں جاری بحران پر جو کور اسٹوری لگائی گئی ہے، اس پر نیویارک ٹائمز پر مقدمہ کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا ’’اور میں واقعتاً یہ دیکھ رہا ہوں کہ آیا کوئی ملک نیویارک ٹائمز پر مقدمہ چلا سکتا ہے یا نہیں۔‘‘

    غزہ پر قبضے کی جنون میں مبتلا نیتن یاہو نے کہا ’’اور میں اس بات پر غور کر رہا ہوں کیوں کہ مجھے لگتا ہے کہ واضح طور پر ہمیں بدنام کیا گیا ہے، میرا مطلب ہے کہ اسٹوری پر ایک ایسے بچے کی تصویر لگائی گئی ہے جو آپ کے نزدیک بھوک سے مرنے والے بچوں کی نمائندگی کر رہی ہے، لیکن آپ نے اصل میں ایک ایسے بچے کی تصویر لگائی جو دماغی فالج کا شکار ہے۔‘‘


    جرمن چانسلر نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کی وجہ بتا دی


    خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بار بار بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے غزہ جنگ کی کوریج کو حماس کا پروپیگنڈا قرار دے رہے ہیں۔ تاہم نیویارک ٹائمز نے اسرائیلی وزیرِ اعظم کی جانب سے اخبار پر مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ آزاد میڈیا کے خلاف کارروائی کی تازہ ترین کوشش کے سوا اور کچھ نہیں۔

    ٹائمز نے اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان کے جواب میں لکھا کہ جس بات کو نیتن یاہو نے قابل اعتراض کے طور پر پیش کیا ہے، وہ خود ایڈیٹر نے اپنے بعد از اشاعت اضافی نوٹ (اپ ڈیٹ) میں کہی تھی، تصویر میں ایک ماں نے اپنے بچے کو گود میں لیا ہوا ہے، مدیر نے لکھا محمد زکریا المتوّق نامی بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے، اس کے معالج سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اسے پہلے سے صحت کے مسائل لاحق تھے۔

    ٹائمز نے یہ بھی کہا کہ ’’ہمارے رپورٹرز اور دیگر نے اس بات کو دستاویزی شکل میں پیش کیا ہے کہ غزہ کے بچے غذائی قلت اور بھوک کا شکار ہیں، مسٹر نیتن یاہو اُس اپ ڈیٹ کا حوالہ دے رہے ہیں، جو ہم نے ایک خبر میں کیا تھا، جو یہ بتا رہی تھی کہ خوراک کا بحران کس طرح عام شہری آبادی کو متاثر کر رہا ہے۔‘‘

    اخبار نے لکھا ’’اشاعت کے بعد ہمیں معلوم ہوا کہ اس خبر میں دکھایا گیا بچہ — شدید غذائی قلت کے علاوہ — پہلے سے موجود صحت کے مسائل کا بھی شکار تھا۔ یہ اضافی معلومات اس لیے دی گئیں تاکہ قارئین کو بچے کی حالت کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے۔‘‘

    اخبار کا کہنا تھا کہ عوام کو اہم معلومات فراہم کرنے والے آزاد میڈیا کو دھمکانے کی کوششیں، بدقسمتی سے اب ایک بڑھتا ہوا عام حربہ بن چکی ہیں، لیکن صحافی اب بھی غزہ سے ٹائمز کے لیے رپورٹنگ کر رہے ہیں، پوری بہادری، حساسیت اور ذاتی خطرے کے با وجود تاکہ قارئین جنگ کے نتائج کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں۔

  • فلسطینی بچہ فضا سے گرنے والے خوراک کے بھاری پیکٹ تلے دبنے سے جاں بحق

    فلسطینی بچہ فضا سے گرنے والے خوراک کے بھاری پیکٹ تلے دبنے سے جاں بحق

    غزہ (10 اگست 2025): غزہ میں ایک فلسطینی بچہ فضا سے گرنے والے خوراک کے بھاری پیکٹ تلے دبنے سے جاں بحق ہو گیا۔

    الجزیرہ کے مطابق ایک 15 سالہ فلسطینی لڑکا اس وقت اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا جب انسانی ہمدردی کی امداد کے تحت فضا سے گرایا گیا پیکٹ اس کے سر پر آ گرا۔

    یہ واقعہ ہفتے کے روز وسطی غزہ میں نام نہاد ’نزاریم کوریڈور‘ کے قریب پیش آیا، جس میں معصوم مُہنّد زکریا عید کی جان چلی گئی، ایک فوٹیج سامنے آئی ہے جس میں لوگ اس کی لاش کے گرد جمع ہیں۔

    غزہ میں اسرائیلی محاصرے کے بعد سے غذائی قلت سے ہلاکتوں کی تعداد 212 ہو گئی ہے، جب کہ گزشتہ ایک دن کے دوران مزید 11 فلسطینی بھوک سے شہید ہو گئے ہیں۔ یہ سب ایسے وقت ہو رہا ہے جب غزہ میں تقریباً 10 لاکھ افراد نے پناہ لی ہوئی ہے، اور شہر پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے پر عالمی مذمت میں اضافہ ہو تا جا رہا ہے۔


    غزہ : فلسطینیوں کیلیے امداد ان کی موت کا سامان بن گئی


    زکریا عید کے بھائی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس کا بھائی امدادی پیکٹ سر پر گرنے سے جاں بحق ہوا، ہم قحط اور نہایت سخت حالات میں رہ رہے ہیں، ساحل پر طیاروں کے ذریعے خوارک کے ڈبے گرائے جا رہے تھے تو میرا بھائی امداد لینے گیا لیکن ایک ڈبہ براہ راست اس پر گرا اور وہ شہید ہو گیا۔

    بھائی نے کہا ’’وہ (ایئر ڈراپس میں شامل ممالک) کراسنگ کے ذریعے امداد نہیں پہنچا سکتے لیکن وہ انھیں ہمارے اوپر گرا دیتے ہیں اور ہمارے بچوں کو قتل کر دیتے ہیں۔ ابھی الزوائیدہ میں بھی ایک بچہ مارا گیا تھا اور یہ یہاں آس پاس تواتر سے ہو رہا ہے لیکن کسی کو اس کا احساس تک نہیں ہوتا، ان کے اور ان کی مدد کے خلاف ہمارے لیے اللہ ہی کافی ہے۔‘‘

    غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق اکتوبر 2023 میں اسرائیل کی جانب سے بربریت کے آغاز پر کم از کم 23 فلسطینی غذائی پیکٹوں سے شہید اور دیگر 124 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • اسرائیل کا غزہ پر فوجی قبضے کا منصوبہ، ایران کا ردعمل سامنے آگیا

    اسرائیل کا غزہ پر فوجی قبضے کا منصوبہ، ایران کا ردعمل سامنے آگیا

    ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا غزہ پر فوجی قبضے کا منصوبہ فلسطینیوں کی نسل کشی کی نیت کو ظاہر کرتا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کا کہنا ہے کہ ہم اسرائیل کے غزہ پر فوجی قبضے کے منصوبے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ یہ منصوبہ غزہ میں آبادی کی نقل مکانی کا باعث بنے گا۔

    انہوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت اور بین الاقوامی عدالتِ انصاف پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ادارے اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے خطرے پر توجہ دیں۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور دنیا بھر کے ممالک کی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل کی مسلط کردہ نسل کشی اور جرائم کو روکنے کے لیے کردار ادا کریں۔

    اس سے قبل اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ ناکام ہو جائے گا، ہم حزب اللہ کے اپنے ہتھیار نہ ڈالنے کے موقف کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔

    امریکی فوج کو خوش آمدید نہیں کہیں گے، میکسیکو نے واضح کردیا

    
    سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ تہران حزب اللہ کی حمایت کرتا ہے لیکن کسی بھی مداخلت کے بغیر۔

    رپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی کوشش کوئی نیا معاملہ نہیں ہے، ماضی میں بھی ایسی کوششیں ہو چکی ہیں اور ان کی وجوہات سب پر عیاں ہیں، کیونکہ میدانِ جنگ میں مزاحمتی ہتھیاروں کی افادیت ثابت ہو چکی ہے۔

  • نیتن یاہو غزہ پر قبضہ کیوں چاہتا ہے؟ وجہ جانیے

    نیتن یاہو غزہ پر قبضہ کیوں چاہتا ہے؟ وجہ جانیے

    قاہرہ: مصری تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے اندر نیتن یاہو کی پوزیشن مسلسل خراب تر ہوتی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے اب وہ جلد از جلد غزہ پر قبضے کا خواہش مند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے کالج آف کمانڈ اینڈ اسٹاف کے سینئر لیکچرار اور مشیر میجر جنرل اسامہ محمود نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ اور ’الحدث ڈاٹ نیٹ‘ کو انٹرویو میں کہا کہ اسرائیلی کابینہ کی جانب سے غزہ پر قبضے کا فیصلہ حماس پر دباؤ ڈالنے کی کوئی چال نہیں ہے، بلکہ اس کی وجہ 2 کڑوے آپشنز میں سے ایک اس لیے ہے کیوں کہ نیتن یاہو کی پوزیشن مسلسل خراب ہو رہی ہے۔

    نیتن یاہو کی ملک کے اندر غیر مقبولیت اور ان پر تنقید سخت سے سخت ہونے کی وجہ یرغمالی بھی ہیں، جن کے اب بھوک سے مرنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے، اس لیے 2 انتہا پسند وزرا بن گویر اور سموٹریچ وزیر اعظم پر دباؤ بڑھا رہے ہیں کہ وہ جلد سے جلد غزہ پر مکمل قبضہ کریں، کیوں کہ اگر یہ دونوں کابینہ سے نکلتے ہیں تو نیتن یاہو کی حکومت ٹوٹ سکتی ہے۔


    5 ممالک کے وزرائے خارجہ نے غزہ پر اسرائیلی قبضے کے پلان کی مذمت کر دی


    قیدیوں کے بھوک سے مرنے کے خطرے کے پیش نظر نیتن یاہو نے اپنے چیف آف سٹاف زامیر پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ غزہ پر مکمل قبضے کے لیے ایک جامع فوجی منصوبہ تیار کریں۔

    تاہم، میجر جنرل اسامہ محمود کے مطابق غزہ پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے کی کامیابی سے اس کی ناکامی کے امکانات کہیں زیادہ ہیں، کیوں کہ ایک طرف اسرائیلی فوج ابھی تک اپنے اعلانیہ اہداف حاصل نہیں کر سکی ہے، دوسری طرف قبضے کے بعد غزہ کے تمام معاملات سنبھالنے اور اس کی لاگت کا بوجھ بھی پہلے ہی تھکاوٹ کی شکار فوج پر پڑے گا۔

    میجر جنرل محمود نے یہ بھی کہا کی کہ اب اسرائیلی یرغمالی ماضی کا حصہ بن چکے ہیں، اگر وہ بھوک سے نہیں مرتے تو اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے جائیں گے اور اگر وہ بچ بھی جاتے ہیں تو ان کا مستقبل حماس کے ہاتھ میں رہے گا۔

    قانونی نتائج کے بارے میں بین الاقوامی قانون کے پروفیسر اور سکندریہ یونیورسٹی کے لیکچرار ڈاکٹر محمد محمود مہران نے کہا کہ یہ فیصلہ مسئلہ فلسطین کو ختم کرنے اور دو ریاستی حل کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے لیے اسرائیلی کی ایک حکمت عملی کا حصہ ہے۔

    پروفیسر نے خبردار کیا کہ یہ فیصلہ قیدیوں یا یرغمالیوں کے تبادلے کے کسی بھی امکان کو بھی تباہ کر دے گا کیوں کہ اس سے دو مساوی فریقوں کے درمیان مذاکرات کی قانونی بنیاد ختم ہو جائے گی اور یہ مسئلہ ایک سیاسی تنازع سے براہ راست فوجی قبضے میں بدل جائے گا۔

  • 5 ممالک کے وزرائے خارجہ نے غزہ پر اسرائیلی قبضے کے پلان کی مذمت کر دی

    5 ممالک کے وزرائے خارجہ نے غزہ پر اسرائیلی قبضے کے پلان کی مذمت کر دی

    لندن (09 اگست 2025): 5 ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ طور پر غزہ پر اسرائیلی قبضے کے پلان کی مذمت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ، آسٹریلیا، جرمنی، اٹلی اور نیوزی لینڈ کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے، جس میں انھوں نے غزہ میں مزید بڑے فوجی آپریشن کے اسرائیلی فیصلے کو مسترد کر دیا۔

    مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پانچوں ممالک فلسطین کے دو ریاستی حل پر عمل درآمد کے لیے متحد ہیں اور غزہ پر اسرائیلی قبضے کے پلان کی مذمت کرتے ہیں۔

    ادھر غزہ پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے پر اقوام متحدہ نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے، اور رکن ممالک کی درخواست پر سلامتی کونسل کا اجلاس آج طلب کر لیا ہے۔


    اسرائیل کے غزہ شہر پر مکمل قبضے کے اعلان پر چین کا ردعمل


    یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیلی منصوبہ خطرناک قرار دے دیا، اور کہا کہ یہ منصوبہ بڑی تباہی کا باعث بنے گا، اس سے فلسطینیوں کی مشکلات بڑھ جائیں گی۔

    دوسری طرف فلسطین نے بھی عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل بھوک، ظلم اور نسل کشی کے سنگین جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔

  • غزہ میں اسرائیلی جبری توسیع کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے، اقوام متحدہ

    غزہ میں اسرائیلی جبری توسیع کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے، اقوام متحدہ

    اقوام متحدہ کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جبری توسیع کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل میروسلاو جینکا نے سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں کہا ہے کہ غزہ کو ضم کرنے کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔

    ڈپٹی سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ 2 سال سے جاری غزہ جنگ میں اب نیتن یاہو نے اپنے سینئر سلامتی حکام سے غزہ کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا ہے کہ اب غزہ انکلیو پر مکمل قبضہ کرلیا جائے۔

    سیکیورٹی کے اجلاس میں چین کے نائب مندوب نے بھی غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے عمل کو پرخطر قرار دیا اور کہا کہ ہم اسرائیل کو کہیں گے کہ وہ یہ اکشن فوری روک دے۔

    اس سے قبل غزہ میں امدادی سامان سے لدا ٹرک دشوار سڑکوں کے باعث فلسطینیوں پر الٹ گیا جس کے نتیجے میں 20 شہری جاں بحق ہوگئے۔

    وفا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وسطی غزہ میں امدادی سامان لے جانے والا ٹرک فلسطینیوں پر الٹ گیا جو امداد وصول کرنے کیلیے جمع تھے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ 20 فلسطینی موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ متعدد شہری زخمی ہیں۔

    یہ حادثہ اُس وقت پیش آیا جب بھوک سے نڈھال فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد امداد وصول کرنے کیلیے جمع تھی۔ اسرائیل کی ناکہ بندی کے باعث غزہ میں 70 فیصد فلسطینی امداد نہ ملنے کے بعد جسمانی کمزوری کا شکار ہیں۔

    وفا نیوز ایجنسی نے بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج نے امدادی سامان سے لدے ٹرک کو جان بوجھ کر دشوار سڑکوں پر چلانے پر مجبور کیا جس کے باعث حادثہ پیش آیا۔

    لبنان کا حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ، ایران کا موقف سامنے آگیا

    یہ انسانی المیہ فلسطینیوں کو درپیش بھوک کے مسائل کی عکاسی کرتا ہے کیونکہ بگڑتے ہوئے تباہ کن حالات کے بنیادی اور تیز رفتار حل کی عدم موجودگی میں روٹی کے ایک نوالہ کی تلاش خطرے سے بھری پڑی ہے۔