Tag: gaza

  • غزہ نسل کشی کیس، جیریمی کوربن کا برطانوی حکومت سے بڑا مطالبہ

    غزہ نسل کشی کیس، جیریمی کوربن کا برطانوی حکومت سے بڑا مطالبہ

    لندن: جیریمی کوربن نے برطانوی حکومت سے عالمی عدالت انصاف میں چلنے والے غزہ نسل کشی کیس کی حمایت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی لیبر پارٹی کے سابق رہنما جیریمی کوربن نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں دائر نسل کشی کے مقدمے کی حمایت کرے۔

    کوربن نے پیر کو پارلیمنٹ میں ایک تقریر میں کہا کہ بہت سے لوگ اس بات پر بہت خوش ہیں کہ جنوبی افریقہ کی حکومت نے غزہ میں بے گناہ لوگوں کی ہلاکتوں کے لیے اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

    انھوں نے کہا برطانوی حکومت کم از کم جنوبی افریقہ کے عمل کی حمایت تو کر سکتی ہے۔ واضح رہے کہ جنوبی افریقہ اور اسرائیل اس ہفتے جمعرات اور جمعہ کو ہیگ میں عوامی سماعتوں میں دلائل پیش کریں گے۔

    اسرائیلی فورسز کی جارحیت سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 23 ہزار سے تجاوز کر گئی

    بولیویا، اردن، ملائیشیا اور ترکی کی حکومتوں کے ساتھ ساتھ اسلامی تعاون تنظیم نے بھی جنوبی افریقہ کی اس درخواست کی حمایت کا اظہار کیا ہے، جب کہ اقوام متحدہ میں فرانس کے سفیر نے کہا ہے کہ فرانس عدالت کے فیصلے کی حمایت کرے گا۔

  • صہیونی فورسز کے غزہ کے اسپتالوں پر حملے، ڈبلیو ایچ او کی ہوشربا رپورٹ

    صہیونی فورسز کے غزہ کے اسپتالوں پر حملے، ڈبلیو ایچ او کی ہوشربا رپورٹ

    غزہ میں اسرائیل کی جانب سے شدید فضائی حملے کے بعد الاقصیٰ شہداء اسپتال سے زیادہ تر مقامی ہیلتھ ورکرز اور تقریباً سیکڑوں مریض اسپتال چھوڑ کر نامعلوم مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں۔

    اسرائیلی فورسز کے غزہ کے اسپتالوں پر حملے سے متعلق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزشن (ڈبلیو ایچ او) نے ہوشربا رپورٹ جاری کر دی۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ (یو این) نے پیر کو رپورٹ کیا کہ اسرائیل کی جانب سے شدید فضائی حملے نے طبی عملے سمیت 600 کے قریب مریضوں کو کمپلیکس چھوڑ کر نامعلوم مقامات پر جانے پر مجبور کیا جبکہ ان ٹھکانے کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ

    رپورٹ میں کہا گیا کہ غزہ کی پٹی کے زیادہ تر حصے پر ہوائی، زمینی اور سمندری اسرائیلی بمباری میں شدت آگئی ہے، قابض اسرائیل فورسز نے اب تک 94 اسپتالوں اور 76 ایمبولینسز  پر 294 حملے کیے، حملوں میں سینکڑوں فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کے حکام نے اتوار کے روز وسطی غزہ میں دیر البلاح گورنری کے واحد کام کرنے والے اسپتال کا دورہ کیا۔ جس کے بعد انہوں نے بتایا کہ شدید بمباری کے بعد بہت سے لوگوں نے الاقصیٰ اسپتال میں طبی امداد کے لیے رخ کیا۔

    حکام نے کہا کہ الاقصی اسپتال میں بڑی تعداد میں زخمی موجود ہیں لیکن یہاں طبعی عملہ موجود نہیں ہے، اسپتال کے ڈائریکٹر نے اطلاع دی کہ انخلا کے جاری احکامات کی وجہ سے زیادہ تر مقامی ہیلتھ ورکرز اور تقریباً 600 مریض اسپتال چھوڑ کر نامعلوم مقامات پر منتقل ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے اہلکار نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اسپتال میں ہر چند منٹ بعد نئے مریض آ رہے ہیں، انخلا کے احکامات اور خطرناک صورتحال کے باعث سینکڑوں ایمرجنسی کیسز اور ہلاکتوں کی نگرانی کے لیے صرف پانچ ڈاکٹر رہ گئے ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے اہلکار نے مزید کہا کہ یہاں ایک افراتفری کا منظر ہے، اسپتال کے ڈائریکٹر نے ہم سے ایک درخواست ہے کہ اس اسپتال کو محفوظ بنایا جائے۔

    لوگ کھلے آسمان یا اپنی گاڑیوں میں رہ رہے ہیں: اقوام متحدہ

    اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی میں مواصلات کی ڈائریکٹرجولیٹ ٹوما کا کہنا ہے غزہ میں ہم قحط کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

    بی بی سی سے گفتگو میں جولیٹ ٹوما نے کہا غزہ کی پناہ گاہوں میں اب کوئی جگہ نہیں ہے، لوگ یا تو کھلے آسمان تلے رہ رہے ہیں یا کچھ اپنی گاڑیوں میں، کچھ لوگ بہت زیادہ قیمتوں پر صرف ایک کمرہ کرایہ پر لے کر رہے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے اہکار نے کہا کہ جیسے جیسے  بمباری ہوتی ہے لوگ اپنی جان بچانے کے لیے نقل مکانی کرتے ہیں، اموات اور زخمیوں کے اعداد وشمار حیران کن ہیں، اور ان میں ہر گھنٹے اضافہ ہوتا رہتا ہے۔

    ڈائریکٹرجولیٹ ٹوما نے کہا کہ ہم نے بھی 142 ساتھیوں کو کھودیا ہے، مگر ڈر ہے کہ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

    جنگ کا بند ہونا ضروری ہے: انتونیوگوتریس

    غزہ میں امدادی کارروائیوں کیلئے رسائی دینے سے متعلق پہلی رپورٹ سلامتی کونسل کو پیش کردی گئی ہے، سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس کا کہنا ہے غزہ کے مکینیوں کی امداد تک رسائی کیلئے جنگ کا بند ہونا ضروری ہے۔

  • جنگ کے بعد غزہ میں کس ملک کا کردار اہم ہوگا؟ انٹونی بلنکن نے بتا دیا

    جنگ کے بعد غزہ میں کس ملک کا کردار اہم ہوگا؟ انٹونی بلنکن نے بتا دیا

    استنبول: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ جنگ کے بعد غزہ میں ترکی کا کردار نہایت اہم ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتے کے روز ترک صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ ترکی غزہ میں جنگ کے بعد ’’مثبت اور نتیجہ خیز‘‘ کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ کو ایک بڑا علاقائی تنازعہ بننے سے روکنے کے لیے ترکی اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے گا۔

    بلنکن کا کہنا تھا کہ غزہ کے سلسلے میں انھوں نے جو 8 دنوں پر مشتمل طوفانی دورہ شروع کر دیا ہے، اس میں ہونے والی ملاقاتوں میں زیادہ تر اس نکتے پر توجہ مرکوز ہے کہ خطے کے ممالک اس جنگ کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ کس طرح استعمال کر سکتے ہیں۔

    جنوبی لبنان پر اسرائیلی سفید فاسفورس بم داغے جانے کا بھیانک نتیجہ

    واضح رہے کہ اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حماس حملے کے بعد سے جس طرح صہیونی فورسز نے فلسطین کی شہری آبادیوں کو پوری طرح تباہ و برباد کرنے اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے وحشیانہ بمباری کا سلسلہ شروع کیا، اس کے نتیجے کے طور پر یہ شدید خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ یہ جنگ اب غزہ کی پٹی سے باہر نکل کر دیگر ممالک کو بھی لپیٹ میں لینے لگا ہے۔

    حزب اللہ اور القدس بریگیڈ نے اسرائیل پر اچانک راکٹوں کی بارش کر کے ہوش اڑا دیے

    چناں چہ لبنان کی حزب اللہ نے گزشتہ روز اسرائیلی اڈے پر 60 سے زیادہ راکٹ فائر کیے، اور اس حملے کو گزشتہ ہفتے بیروت میں حماس کے نائب سربراہ صالح العاروری کی شہادت کا ’ابتدائی ردعمل‘ قرار دیا گیا۔

    اسرائیلی فوجی سربراہ کا غزہ میں ناکامیوں کے باوجود جنگ جاری رکھنے کا اعلان

    اسرائیلی حکام کے مطابق جنوبی اسرائیل میں 7 اکتوبر کو حماس کی قیادت میں ہونے والے حملوں میں 1,139 افراد ہلاک ہوئے، جب کہ حماس کے زیر انتظام محصور غزہ میں وزارت صحت کے مطابق غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے حملوں میں کم از کم 22,722 افراد شہید اور 58,166 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • اسرائیلی فوجی سربراہ کا غزہ میں ناکامیوں کے باوجود جنگ جاری رکھنے کا اعلان

    اسرائیلی فوجی سربراہ کا غزہ میں ناکامیوں کے باوجود جنگ جاری رکھنے کا اعلان

    غزہ: اسرائیلی فوجی سربراہ نے غزہ میں ناکامیوں کے باوجود جنگ جاری رکھنے کا اعلان کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں مسلسل ناکامیوں کے باجود اسرائیلی فوج کے سربراہ هرتسي هاليفي نے غزہ جنگ پورے سال جاری رکھنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    مقبوضہ مغربی کناے کے دورے کے دوران اسرائیلی فورس کے سربراہ هرتسي هاليفي فوجیوں کے سامنے مسلسل ہونے والی ناکامیوں پر پر پھٹ پڑے، ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ حماس کے خلاف جنگ اسرائیل کے لیے ایک آفت ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اسرائیل حزب اللہ کے ساتھ جھڑپوں کی بھی بھاری قیمت ادا کر رہا ہے، سال 2024 غزہ جنگ کہ وجہ سے اسرائیل کے لیے مشکل سال ہوگا لیکن لگتا ہے کہ پورا سال جنگ میں ہی گزرے گا۔

    دوسری طرف غزہ میں جنگ میں پے در پے ناکامیوں کے باوجود اسرائیلی وزیرِ اعظم نتین یاہو کی ہٹ دھرمی بھی برقرار ہے، جنگی کابینہ کے اجلاس میں حزب اللہ کو بھی دھمکی دے دی، کہا حزب اللہ کو حماس سے سبق سیکھنا چاہیے، لبنانی تنطیم باز نہیں نہ آئی تو حماس والا حال کر دیں گے، کوئی جنگجو بچ نہیں پائے گا۔

    نیتن یاہو نے کہا کہ ہم غزہ جنگ کا سفارتی حل بھی نکالیں گے لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو دوسرا راستہ اپنائیں گے، بنیادی اہداف حاصل کیے بغیر جنگ ختم نہیں ہوگی، حماس تما م یرغمالیوں کو رہا کرے۔

  • اسرائیل غزہ سے فلسطینیوں کو کس ملک بھیجنا چاہتا ہے، دل دہلا دینے والا انکشاف

    اسرائیل غزہ سے فلسطینیوں کو کس ملک بھیجنا چاہتا ہے، دل دہلا دینے والا انکشاف

    تل ابیب: غزہ سے فلسطینیوں کو کانگو اور دیگر ممالک بھیجنے کے لیے مذکورہ ممالک سے اسرائیل کی جانب سے خفیہ بات چیت کا انکشاف ہوا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی عبرانی میڈیا زمن یسرائیل (ٹائمز آف اسرائیل) نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی حکام افریقی ملک کانگو اور دیگر ممالک کے ساتھ خفیہ بات چیت کر رہے ہیں جہاں وہ غزہ سے بے گھر فلسطینیوں کو بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    ویب سائٹ نے اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ کے ایک سینئر ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ کانگو غزہ کے تارکین وطن کو لینے کے لیے تیار ہو جائے گا، دوسرے ممالک کے ساتھ بھی بات چیت کی جا رہی ہے۔

    رپورٹ میں اسرائیل کے انٹیلی جنس وزیر گیلا گملئیل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’’جنگ کے اختتام پر حماس کی حکمرانی ختم ہو جائے گی، غزہ میں کوئی میونسپل حکام نہیں ہیں، شہری آبادی کا مکمل انحصار انسانی امداد پر ہوگا، کوئی کام نہیں ہوگا اور غزہ کی 60 فی صد زرعی اراضی سیکیورٹی بفر زون بن جائے گی۔‘‘

    غزہ فلسطینی سرزمین ہے اور رہے گی، امریکا کا دو ٹوک مؤقف سامنے آ گیا

    خاتون وزیر نے کہا کہ غزہ میں نفرت کی تعلیم جاری رہے گی اور اسرائیل پر مزید حملے ہونے میں دیر نہیں لگے گی، اس لیے غزہ کا مسئلہ صرف ہمارا مسئلہ نہیں ہے، دنیا کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہجرت کی حمایت کرنی چاہیے، کیوں کہ یہی واحد حل ہے۔

    دوسری طرف امریکا سمیت حقوق کے علمبرداروں نے فلسطینیوں کو غزہ سے باہر دھکیلنے سے متعلق بیانات اور اقدامات کی سخت مذمت کی ہے، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ فلسطینیوں کی سرزمین کے خلاف اسرائیلی وزرا کا بیان اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ ہے، غزہ سے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی نقل مکانی نہیں ہونی چاہیے، غزہ فلسطینیوں کا ہے اور رہے گا۔

  • 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 22,185 ہو گئی

    7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 22,185 ہو گئی

    غزہ: 7 اکتوبر سے فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 22,185 ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق طاقت کے نشے میں چور صہیونی فوج کے غزہ پر 89 روز بھی وار جاری ہیں، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران شہر میں 30 سے زائد مقامات پر حملے کیے گئے جن میں 200 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔

    فلسطینی شہر دیر البلح میں رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا، جنوبی شہر خان یونس پر توپ خانے سے بھاری گولہ باری کی گئی، خان یونس میں ال امل سٹی اسپتال پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 5 فلسطینی شہید ہوئے، مشرقی جانب رہائشی علاقوں پر فضائی حملے کیے گئے۔

    فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے ہیڈ کوارٹر کو بھی ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں تیسری بار بمباری کا نشانہ بنایا گیا، جس میں متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے، اب تک غزہ پر ہونے والی بمباریوں میں کم از کم 57,000 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • غزہ پر ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کے بیان پر اسرائیلی وزیر سیخ پا، طنزیہ بیان جاری کر دیا

    غزہ پر ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کے بیان پر اسرائیلی وزیر سیخ پا، طنزیہ بیان جاری کر دیا

    تل ابیب: غزہ پر ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کے بیان پر اسرائیلی وزیر نے سیخ پا ہو کر طنزیہ بیان جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھو ملر کے بیان پر شدید طنزیہ ردِ عمل دیتے ہوئے اسرائیلی انتہا پسند وزیر بن گویر نے کہا ہے کہ اسرائیل امریکا کے جھنڈے کا کوئی ستارہ نہیں ہے۔

    بن گویر نے سوشل میڈیا ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ غزہ سے لاکھوں لوگوں کو بے دخل کرنا ہی اسرائیلی ریاست کے لیے بہتر ہے، ہم اپنے مفاد کے مطابق فیصلہ کریں گے، وہی کریں گے جو اسرائیل کے لیے بہتر ہوگا، جب غزہ سے لاکھوں لوگ نقل مکانی کریں گے تو یہاں کے رہائشی اپنے گھروں کو واپس آ سکیں گے۔

    غزہ فلسطینی سرزمین ہے اور رہے گی، امریکا کا دو ٹوک مؤقف سامنے آ گیا

    دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ دفاع یوواف گالنٹ کو شکست کا خوف بھی ستانے لگا ہے، بولے کہ غزہ جنگ نہ جیتی تو مشرقِ وسطیٰ سے ہمارا وجود ختم ہو جائے گا۔

    انھوں نے کہا بغیر کسی واضح فتح کہ ہم مشرقِ وسطی میں نہیں رہ پائیں گے، اس لیے یقینی بنانا ہوگا کہ مستقبل میں ہم پر کوئی حملہ نہ کرے، خطے میں حماس کے علاوہ بھی ہزاروں جنگ جو ہیں۔

  • غزہ فلسطینی سرزمین ہے اور رہے گی، امریکا کا دو ٹوک مؤقف سامنے آ گیا

    غزہ فلسطینی سرزمین ہے اور رہے گی، امریکا کا دو ٹوک مؤقف سامنے آ گیا

    واشنگٹن: امریکا نے اسرائیلی وزرا کے شر انگیز بیان کے بعد دو ٹوک مؤقف میں کہا ہے کہ غزہ فلسطینی سرزمین ہے اور رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے اسرائیلی وزرا کی جانب سے فلسطینیوں کوغزہ سے نکل جانے کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ فلسطینیوں کی سرزمین ہے اور رہے گی۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا فلسطینیوں کی سرزمین کے خلاف اسرائیلی وزرا کا بیان اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ ہے، غزہ سے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی نقل مکانی نہیں ہونی چاہیے۔

    میتھیو ملر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ امریکا نے اسرائیلی وزرا سموٹریچ اور بین گویر کے اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ بیانات کو مسترد کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حماس کا اب کوئی مستقبل نہیں، کوئی دہشت گرد گروپ اب اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں ہے، فلسطینیوں کی سرزمین کے خلاف اسرائیلی وزرا کے بیانات بھی درست نہیں ہیں، غزہ سے باہر فلسطینی آبادکاری کو مسترد کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی وزرا نے یہودی آباد کاروں کو محصور علاقوں پر قبضے کا کہا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/far-right-israeli-minister-calls-for-resettlement-after-war/

  • ویڈیو: دنیا بھر میں نئے سال کا کاؤنٹ ڈاؤن، غزہ میں قحط کا کاؤنٹ ڈاؤن

    ویڈیو: دنیا بھر میں نئے سال کا کاؤنٹ ڈاؤن، غزہ میں قحط کا کاؤنٹ ڈاؤن

    جہاں ایک طرف دنیا بھر میں نئے سال کا کاؤنٹ ڈاؤن ہو رہا تھا، وہاں دوسری طرف فلسطین کے بدقسمت ترین محصور شہر غزہ میں قحط کا کاؤنٹ ڈاؤن چل رہا تھا۔

    ورلڈ فوڈ پروگرام نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک دل دہلا دینے والی ویڈیو جاری کی ہے، جس کے ساتھ ڈبلیو ایف پی نے لکھا کہ جہاں ہم نئے سال کے لیے الٹی گنتی کر رہے ہیں وہاں غزہ میں ایک بالکل مختلف قسم کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔

    ڈبلیو ایف پی نے لکھا کہ ہم غزہ میں زندگی کے لیے ضروری بنیادی اشیا کے مکمل خاتمے کو ٹالنے اور لاکھوں لوگوں کو بھوک سے بچانے کے لیے وقت کے خلاف دوڑ لگا رہے ہیں۔

    اسرائیلی وزیر خزانہ نے اپنی حکومت سے شرمناک مطالبہ کر دیا

    ادارے نے لکھا کہ صرف ایک طویل مدتی جنگ بندی اور بغیر کسی رکاوٹ کے امدادی سامان کی ترسیل ہی اس تباہی کو روک سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ 2023 فلسطینیوں کے لیے نسل کشی کا سال رہا، اور غزہ کی 70 فی صد آبادی ملیا میٹ ہو گئی ہے، دو ہزار تئیس کے آخری تین ماہ میں فلسطینیوں کی زندگی کا ہر لمحہ اسرائیلی بمباری، میزائلوں اور زمینی حملوں کی لپیٹ میں رہا۔

    سال نو کے موقع پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے دنیا بھر میں مظاہرے

    غزہ کی فضا میں بارود کی بو رچ بس گئی ہے، زندگی کی تلاش میں والدین زخمی بچوں کو اٹھائے اسپتالوں کی جانب دوڑتے نظر آتے ہیں، ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی آہوں نے دل دہلا دیے ہیں۔ صہیونی فوج نے 22 ہزار سے زائد فسلطینیوں کو شہید کر دیا ہے، مغربی کنارے میں حملوں سے 506 فلسطینی شہید ہوئے۔

    نئے سال کے آغاز پر 87 ویں دن بھی غزہ میں اسرائیلی وحشیانہ بمباری جاری رہی، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 100 سے زائد فلسطینی شہید اور 286 زخمی ہو گئے، خان یونس، جبالیہ اور دیر البلاح کے اطراف میں اسرائیلی طیاروں نے بم برسائے، خان یونس میں ایک ہی خاندان کے 13 افراد شہید ہو گئے۔

  • اسرائیلی وزیر خزانہ نے اپنی حکومت سے شرمناک مطالبہ کر دیا

    اسرائیلی وزیر خزانہ نے اپنی حکومت سے شرمناک مطالبہ کر دیا

    تل ابیب: اسرائیلی وزیر خزانہ نے اپنی حکومت سے شرمناک مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینیوں کو باہر نکالا جائے اور غزہ میں یہودیوں کو آباد کیا جائے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صہیونیت کے پیروکاروں کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلل سموٹریچ نے ایک بار پھر شرانگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو فلسطین کی 2 ملین شہری آبادی کسی صورت قبول نہیں ہے۔

    7 اکتوبر سے جاری قتل عام کے بعد غزہ سے متعلق صہیونی منصوبہ دھیرے دھیرے سامنے آرہا ہے، اتوار کو تل ابیب میں نیوز کانفرنس میں اسرائیلی وزیر خزانہ نے کہا کہ فلسطینیوں کو غزہ سے جبری طور پر نکال کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں۔

    بیزلل سموٹریچ نے غزہ کا کنٹرول بھی تل ابیب کے ہاتھ میں رکھنے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کبھی اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ غزہ میں بیس لاکھ فلسطینی آباد ہوں۔

    غزہ میں ہونے والی تباہی دوسری عالمی جنگ جیسی ہے: امریکی اخبار

    انھوں نے کہا اگر غزہ کی آبادی ایک یا دو لاکھ ہوتی تو آج صورت حال اسرائیل کے حق میں ہوتی۔ بیزلل نے کہا اگر 2.3 ملین کی آبادی اسرائیل کی ریاست کو تباہ کرنے کی خواہش پر بڑھ رہی ہے، تو پھر غزہ کو اسرائیل میں مختلف انداز سے دیکھا جائے گا، زیادہ تر اسرائیلی یہی کہیں گے کہ چلو غزہ کے اس صحرا میں پھول کھلائیں۔

    روئٹرز کے مطابق وزیر خزانہ بیزلل سموٹریچ کو حال ہی میں جنگی کابینہ سے خارج کر دیا گیا تھا، غزہ سے متعلق ان کے خیالات عرب دنیا کے اس خدشے کو تقویت دیتے ہیں کہ اسرائیل فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے نکال باہر کرنا چاہتا ہے، اور وہاں اپنی ایک مستقبل کی ریاست تعمیر کرنے کا خواہاں ہے، بالکل اسی طرح جس طرح 1948 میں جب اسرائیل بنایا گیا تھا تو بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کو بے دخل کر دیا گیا تھا۔