Tag: gaza

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر قبضے سے متعلق بڑا بیان

    ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر قبضے سے متعلق بڑا بیان

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر قبضے کے معاملے کو اسرائیل پر چھوڑ دیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پورے غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے سے متعلق سوال پر کہا کہ انکی حکومت کی توجہ فلسطینیوں کے محصور علاقوں میں زیادہ غذا پہنچانے پر ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ غزہ کے باقی معاملے پر وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔ یہ زیادہ تر اسرائیل پر منحصر ہوگا۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے منگل کو سینئر سیکیورٹی حکام سے ملاقات کی تھی۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ پر مکمل فوجی قبضے کی حمایت کی جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کا غزہ میں امداد کا انتظام امریکا کے زیرانتظام لینے کا منصوبہ ہے۔

    دوسری جانب حماس کی جانب سے اہم فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ تشکیل دی جانے والی حکومتی انتظامیہ میں حصہ نہیں لیا جائے گا۔

    حماس رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عرب ٹی وی کو انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ حماس کو غزہ پٹی کی گزرگاہیں اور امدادی کارروائیوں کا کنٹرول سنبھالنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی اپنی سرزمین سے بے دخلی روکنے کیلئے بین الاقوامی برادری کی کاوشوں کو سراہتے ہیں۔

    ٹرمپ کا روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر پابندیاں لگانے کا اعلان

    حماس رہنما کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام اور حماس پر بہت زیادہ دباؤ ہے، جنگ بندی کے لئے مثبت رویہ اختیار کرلیا گیا ہے۔

    حماس رہنماء نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم کی غزہ پٹی پر قبضے کی دھمکی اسرائیل کی بدنیتی کی عکاسی کرتی ہے، اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلخانہ کے جذبات سے بخوبی آگاہ ہیں۔

  • نیتن یاہو کی مسلط کردہ بھوک نے اسرائیلی یرغمالی کو بھی نڈھال کر دیا، ویڈیو نے ہلچل مچا دی

    نیتن یاہو کی مسلط کردہ بھوک نے اسرائیلی یرغمالی کو بھی نڈھال کر دیا، ویڈیو نے ہلچل مچا دی

    غزہ: فلسطینیوں پر صہیونی درندے نیتن یاہو کی مسلط کردہ بھوک نے اسرائیلی یرغمالی کو بھی نڈھال کر دیا ہے، حماس نے ایک یرغمالی کی ویڈیو جاری کر کے پورے اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

    ویڈیو میں نڈھال جسم، لرزتی آواز اور آنکھوں میں موت کا خوف لیے 24 سال کے ایویاتار کو دیکھا جا سکتا ہے، جو حماس کے بنائے ہوئی ایک تنگ و تاریک سرنگ میں نڈھال حالت میں زمین کھودتا دکھائی دے رہا ہے۔

    اسرائیل کی بربریت اور انسانیت سوز نسل کشی کے اقدامات کے باعث غزہ میں اسرائیلی یرغمالی بھی فاقوں کا شکار ہو گئے ہیں، حماس کی قید میں ایک لاغر یرغمالی کہتا سنائی دیتا ہے ’’ہم بھوکے ہیں، اپنی قبر خود کھود رہا ہوں، میرے پاس وقت بہت کم ہے۔‘‘

    قیدی کی کربناک حالت نے نیتن یاہو کے خلاف غصے کی آگ بھڑکا دی، ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے، قیدیوں کے اہل خانہ اسرائیلی وزیر اعظم سے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔

    واضح رہے کہ غزہ میں اب بھی 50 کے قریب یرغمالی موجود ہیں، اور خیال کیا جاتا ہے کہ نصف سے بھی کم ابھی تک زندہ ہیں۔ غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ نے اتوار کو کہا کہ نیتن یاہو کا مسلسل اصرار کہ فوجی کارروائی ہی واحد حل ہے ’’ہمارے بیٹوں کی زندگیوں کے لیے براہ راست خطرہ بن گیا ہے، جو سرنگوں کے جہنم میں رہتے ہیں اور انھیں بھوک اور فوری موت کا خطرہ ہے۔‘‘

    10 لاکھ انسان بھوکے مرنے والے ہیں!


    اتوار کو جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں 10 لاکھ خواتین اور بچیاں اس وقت بھوک سے مر رہی ہیں۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں اقوام متحدہ نے کہا ’’10 لاکھ۔ غزہ میں کتنی خواتین اور لڑکیاں بھوک سے مر رہی ہیں۔ یہ خوف ناک صورت حال ناقابل قبول ہے اور اسے ختم ہونا چاہیے۔‘‘

    یو این دفتر نے کہا ہم تمام خواتین اور لڑکیوں کے لیے جان بچانے والی امداد کی فراہمی، فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔

  • غزہ میں غذائی قلت سے اموات کا سلسلہ تیز ہوگیا

    غزہ میں غذائی قلت سے اموات کا سلسلہ تیز ہوگیا

    غزہ: فلسطین کے علاقے غزہ میں انسانی بحران مزید شدت اختیار کرگیا ہے، جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غذائی قلت کے باعث مزید 7 افراد جام شہادت نوش کرگئے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 2023ء میں اسرائیل-حماس جنگ کے آغاز سے اب تک 154 افراد قحط اور غذائی قلت کے باعث اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، جن میں 89 بچے شامل ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز اقوام متحدہ کے تعاون سے کام کرنے والے عالمی ماہرینِ غذائی تحفظ نے خبردار کیا کہ غزہ میں قحط کا بدترین منظرنامہ اب عملی طور پر رونما ہو رہا ہے۔

    اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ غزہ میں امدادی سامان کے داخلے پر کوئی پابندی عائد نہیں کر رہا، تاہم اس بیان کو یورپی اتحادیوں، اقوام متحدہ اور غزہ میں سرگرم امدادی تنظیموں نے مسترد کر دیا ہے۔

    فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 60 ہزار 138 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ ان حملوں میں اب تک ایک لاکھ 46 ہزار 269 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    اسرائیلی فنکاروں، دانشوروں کو اپنے ہی ملک کے خلاف بین الاقوامی برادری سے بڑا مطالبہ کرنا پڑ گیا

    رپورٹس کے مطابق شہداء میں 18 ہزار 500 فلسطینی بچے بھی شامل ہیں۔

    امریکی اخبار نے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے بچوں کے نام جاری کردیے ہیں۔ 900 سے زائد بچے اپنی پہلی سالگرہ سے پہلے ہی جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔

    دوسری جانب غزہ میں فسلطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف سابق اسپیکر بھی بول اٹھے۔

  • اسرائیلی فنکاروں، دانشوروں کو اپنے ہی ملک کے خلاف بین الاقوامی برادری سے بڑا مطالبہ کرنا پڑ گیا

    اسرائیلی فنکاروں، دانشوروں کو اپنے ہی ملک کے خلاف بین الاقوامی برادری سے بڑا مطالبہ کرنا پڑ گیا

    تل ابیب (31 جولائی 2025): اسرائیل کے فلم سازوں، فنکاروں، دانشوروں اور سابق سیاست دانوں کو اپنے ہی ملک کے خلاف غزہ کی ہول ناک صورت حال پر بین الاقوامی برادری سے سخت اور بڑا مطالبہ کرنا پڑ گیا ہے۔

    اسرائیلی اور عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فلم ساز، فن کار، دانش ور اور سابق سیاست دان اپنی ہی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، اور بین الاقوامی برادری سے اسرائیل پر سخت پابندیاں لگانے کا مطالبہ کرنے لگے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری غزہ میں صہیونی فورسز کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرائے، صہیونی فوج کو نہتے لوگوں پر حملے روکنے پر مجبور کیا جائے۔


    غزہ میں خونریزی، 900 سے زائد بچے پہلی سالگرہ سے قبل شہید


    مظاہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کو بھوک سے مار رہی ہے، بین الاقوامی برادری ایسی پابندیاں لگائے کہ اسرائیل مفلوج ہو جائے۔

    ادھر اسرائیل کا سب سے بڑا پشت پناہ امریکا کا شہر نیویارک بھی جنگ بند کرو، قبضہ ختم کرو کے نعروں سے گونج اٹھا ہے۔ یہودی بھی پلے کارڈز اٹھائے مظاہرے میں شریک ہوئے۔ ان پر لکھا تھا بچے مزید بھوکے نہیں رہ سکتے، رفح کراسنگ کھول دو، امداد فوری بحال کرو۔ لندن میں بھی امریکی سفارت خانے کے باہر ہزاروں افراد نے اسرائیل مخالف احتجاج کیا۔

  • غزہ میں خونریزی، 900 سے زائد بچے پہلی سالگرہ سے قبل شہید

    غزہ میں خونریزی، 900 سے زائد بچے پہلی سالگرہ سے قبل شہید

    غزہ میں 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اب تک اسرائیل کی جانب سے خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد سامنے آگئی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں 60 ہزار 138 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ ان حملوں میں اب تک ایک لاکھ 46 ہزار 269 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق شہداء میں 18 ہزار 500 فلسطینی بچے بھی شامل ہیں۔

    امریکی اخبار نے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے بچوں کے نام جاری کردیے ہیں۔ 900 سے زائد بچے اپنی پہلی سالگرہ سے پہلے ہی جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔

    دوسری جانب غزہ میں فسلطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف سابق اسپیکر بھی بول اٹھے۔

    سابق اسپیکرکنیسٹ اور یہودی ایجنسی کے سابق سربراہ آوراہم برگ نے الجزیرہ ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیل کو بنیادی اقدار سے انحراف پر نتائج بھگتنا ہوں گے، فلسطینیوں کو قتل اور بھوکا مارنا ناقابل قبول ہے عالمی برادری اقدامات کرے۔

    سابق اسپیکر نے کہا کہ اسرائیل انسانیت اور اخلاقی اصولوں سے مکمل انحراف کر چکا ہے درجنوں اسرائیلی شخصیات نے اسرائیل پر پابندیوں کا مطالبہ کر دیا ہے اسرائیلی شخصیات نے مشترکہ درخواست پردستخط بھی کر دیئے ہیں۔

    ”درخواست کا مقصد غزہ میں قحط روکنا اور فلسطینیوں کی جبری بیدخلی روکنا ہے اسرائیلی مظالم دیکھ کر میری حب الوطنی اور انسانیت کے درمیان تصادم پیدا ہو گیا ہے میری ریاست بنیادی انسانی اقدار کو پامال کرے تو خاموشی جرم ہے“

    کینیڈا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر تیار ہوگیا

    سابق اسپیکر نے کہا کہ ایسے وقت میں ہر قسم کی مزاحمت جائز ہے مزاحمت کیلئے احتجاج، بھوک ہڑتال یا عالمی تعاون کی دعوت جائز ہے۔ سابق اسپیکر کنیسٹ آوراہم برگ نے بھی عالمی برادری سے سخت اقدامات کا مطالبہ کر دیا۔

  • غزہ میں فلسطینیوں کی اموات 60 ہزار سے تجاوز کر گئیں، بوبی ٹریپ روبوٹس کے استعمال کا انکشاف

    غزہ میں فلسطینیوں کی اموات 60 ہزار سے تجاوز کر گئیں، بوبی ٹریپ روبوٹس کے استعمال کا انکشاف

    غزہ: 7 اکتوبر 2023 سے غزہ کے خلاف جنگ شروع کرنے والی اسرائیلی افواج نے اب تک کم از کم 60،034 فلسطینیوں کو قتل کر دیا ہے، جسے عالمی سطح پر نسل کشی قرار دیا جا رہا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق فلسطین کے محصور علاقے غزہ پر قابض صہیونی فورسز کی دہشت گردی ختم نہ ہوئی، اسرائیلی فورسز دیر البلح میں رات بھر ڈرونز، روبوٹ اور ٹینکوں سے حملے کرتی رہی۔

    طبی ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا کہ ضروری انسانی امداد کی فراہمی کے لیے ’’وقفے‘‘ کے دوران کم از کم 83 فلسطینیوں کو صبح سے شہید کر دیا گیا ہے اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں، جان سے مارے جانے والوں میں خوراک اور امداد کے متلاشی 33 فلسطینی بھی شامل ہیں، مغربی کنارے میں فائرنگ سے بھی 2 فلسطینی جانوں سے محروم کر دیے گئے۔


    برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کا اعلان


    7 اکتوبر دوہزار تیئس سے جاری اسرائیلی حملوں میں 662 دنوں میں مارے جانے والوں کی تعداد ساٹھ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، یعنی غزہ کے ہر 36 افراد میں سے ایک کو مار دیا گیا ہے، یعنی روزانہ 90 سے زائد فلسطینی مارے گئے۔

    147 فلسطینی بھوک سے ہلاک ہوئے کیوں کہ اسرائیل نے خوراک کی سپلائی بند کر رکھی ہے، ان مرنے والوں میں 88 بچے شامل ہیں۔ غزہ میں شدید غذائی قلت پر بین الاقوامی اداروں نے وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو بڑی تعداد میں اموات ہو سکتی ہیں۔

    الجزیرہ کے نمائندے نے مقامی لوگوں کے بیانات کے حوالے سے یہ انکشاف بھی کیا کہ اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو مارنے کے لیے ٹینکوں اور ڈرونز کے ساتھ ساتھ بوبی ٹریپ روبوٹس بھی استعمال کر رہی ہے۔ الجزیرہ نے اندازہ لگایا کہ مارے گئے 60 ہزار انسان کیسے نظر آتے ہوں گے اگر انھیں ایک جگہ جمع کیا جائے، ایک تصویر کے ذریعے اس نے بتایا کہ دبئی کے برج خلیفہ میں 10 ہزار انسانوں کی گنجائش ہے، چناں چہ ان ساٹھ ہزار فلسطینیوں کے لیے 6 عدد برج خلیفہ درکار ہوں گے۔

  • برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کا اعلان

    برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کا اعلان

    لندن: برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کا اعلان کیا ہے، انھوں نے کہا کہ اسرائیل پر عائد شرائط کا مقصد غزہ کی سنگین صورت حال کو بدلنا ہے۔

    برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے الجزیرہ کو انٹرویو میں پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انھیں امید ہے کہ غزہ میں انسانی صورت حال میں ڈرامائی کمی دیکھنے کو ملے گی۔

    برطانوی وزیر خارجہ نے کہا غزہ میں جنگ بندی اور سفارتی عمل کے لیے اسرائیل کی سنجیدہ کمٹمنٹ ضروری ہے، ہمیں صرف عارضی جنگ بندی نہیں بلکہ پائیدار امن چاہیے، اگلے ماہ شرائط کا ازسرنو جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا۔


    برطانوی وزیراعظم کا ستمبر میں فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان


    ڈیوڈ لیمی نے کہا برطانیہ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا معاملہ اسرائیلی اقدامات سے مشروط کیا ہے، اسرائیل کی نیت اور عمل کی بنیاد پر برطانوی پالیسی تشکیل دی جائے گی۔

    برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیمی نے کہا کہ دنیا نے غزہ میں ’’انتہائی خوف ناک مناظر‘‘ دیکھے ہیں اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، وقت آگیا ہے کہ فلسطینی عوام کی تکلیف کو ختم کرنے اور امن کا راستہ طے کیا جائے۔

    واضح رہے کہ وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ برطانیہ ستمبر میں فلسطین کو بہ طور ریاست تسلیم کر لے گا، انھوں نے کابینہ کو فلسطین کی ریاستی حیثیت دینے سے آگاہ کر دیا ہے، ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے پہلے برطانیہ اس بارے میں فیصلہ کر سکتا ہے۔

  • آج کا غزہ انسانی حقوق کے قوانین کا قبرستان بنا ہوا ہے، اسحاق ڈار

    آج کا غزہ انسانی حقوق کے قوانین کا قبرستان بنا ہوا ہے، اسحاق ڈار

    نیو یارک : نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آج کا غزہ انسانی حقوق کے قوانین کا قبرستان بنا ہوا ہے۔

    یہ بات انہوں نے نیویارک میں فلسطین کے دو ریاستی حل سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ غزہ میں مستقل جنگ بندی اور خوراک کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

    اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ میں جنگی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگی جرائم پر قرار واقعی سزا یقینی بناتے ہوئے وہاں انسانیت کے خلاف جرائم کا سلسلہ بند کیا جائے۔

    نائب وزیراعظم نے کہا کہ فرانس کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں، فلسطین کا مسئلہ75سال سے زائد عرصے سے حل طلب ہے۔

    اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ فلسطین کا مسئلہ حل نہ ہونا صرف سیاسی ناکامی نہیں بلکہ اس کی اور بھی وجوہات ہیں۔

    نائب وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اس کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے سعودی عرب اور فرانس کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔

    اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان فلسطینیوں کی حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا، فرانس کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

    نائب وزیراعظم نے یہ بات زور دے کر کہی کہ انصاف میں تاخیر ناانصافی کے مترادف ہے،اب وقت آگیا ہے کہ فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دی جائے۔

     

    https://urdu.arynews.tv/dar-rubio-discuss-trade-tariffs-in-phone-call/

  • میں نہیں جانتا اب غزہ میں کیا ہوگا، ٹرمپ

    میں نہیں جانتا اب غزہ میں کیا ہوگا، ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل مذاکرات سے نکل گیا ہے اب غزہ کے بارے میں اب اسرائیل ہی فیصلہ کرے گا۔

    رائٹرز کے مطابق اسکاٹ لینڈ میں یورپی کمیشن کی سربراہ سے ملاقات کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کے بارے میں اب اسرائیل ہی فیصلہ کرے گا، اسرائیل مذاکرات سے نکل گیا ہے۔ نہیں جانتا غزہ میں کیا ہوگا۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ حماس یرغمالیوں کو واپس نہیں کرنا چاہتی، میں نہیں جانتا کہ جنگ بندی کے خاتمے اور حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات کے بعد کیا ہوگا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا نے غزہ کو ساٹھ ملین ڈالر امداد دی۔ لیکن کسی نے امریکا کا شکریہ ادا نہیں کیا، غزہ میں امداد کی فراہمی پر اسرائیلی وزیراعظم سے بات کروں گا۔

    یاد رہے کہ غزہ میں بھوک و افلاس سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے ہیں اسرائیلی ناکہ بندی کے دوران غذائی قلت سے87 بچوں سمیت 133 افراد شہید ہو چکے ہیں۔

    بین الاقوامی دباؤ پر اسرائیل نے غزہ کی راہداری کھول دی ہے، مصر سے امدادی سامان سے لدے ٹرک پہنچنا شروع ہوگئے، فلسطینیوں میں امداد تقسیم کی جارہی ہے۔

    صیہونی فورسز کی وحشیانہ بمباری سے شہداء کی مجموعی تعداد انسٹھ ہزار آٹھ سو اکیس تک پہنچ گئی جبکہ ایک لاکھ چوالیس ہزار ہزار آٹھ سو اکاون فلسطینی زخمی ہیں۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیرِا عظم کا کہنا ہے کہ حماس کے مکمل خاتمے تک کارروائیاں جاری رہیں گی۔

    https://urdu.arynews.tv/jordan-and-uae-begin-delivering-aid-to-gaza-by-parachute/

  • غزہ جنگ بندی معاہدہ کس نے توڑا؟ سویڈن کے سابق وزیر اعظم نے بتا دیا

    غزہ جنگ بندی معاہدہ کس نے توڑا؟ سویڈن کے سابق وزیر اعظم نے بتا دیا

    اسٹاک ہوم: سویڈن کے سابق وزیر اعظم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ اسرائیل نے توڑا۔

    الجزیرہ کے مطابق معروف سیاست دان اور سابق سویڈش وزیر اعظم کارل بلڈٹ نے نشان دہی کی ہے کہ مسئلہ اسرائیل کی غزہ پالیسی کی ’بنیادوں‘ میں ہے۔

    کارل بلڈٹ اس وقت یورپی کونسل برائے خارجہ تعلقات کے شریک چیئرمین ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل عالمی غم و غصے کے ردعمل میں غزہ میں اپنی پالیسیوں کو ایڈجسٹ کر رہا ہے۔

    تاہم، بلڈٹ نے کہا کہ مسئلہ یہ نہیں کہ پالیسیوں کی تفصیلات کیا ہیں، بلکہ یہ ہے کہ متفقہ جنگ بندی کو توڑنے کے بعد اسرائیل کن بنیادی اصولوں کو روبہ عمل لا رہا ہے۔ انھوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی کو روکنے کے معاہدے کا حوالہ دیا، جسے اسرائیل نے مارچ میں یک طرفہ طور پر توڑ دیا تھا۔


    اٹلی سے غزہ امداد لے کر جانے والے بحری جہاز پر اسرائیلی فوج نے قبضہ کر لیا


    سویڈن کے سابق وزیر اعظم نے کملا ہیرس کے سابق نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر فل گورڈن کی ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مارچ میں اسرائیلی حکومت نے جنگ بندی کو توڑا، اور غزہ کی ناکہ بندی کی، اور عسکری کارروائیاں بڑھائیں، یہ فیصلہ تباہ کن ثابت ہوگا۔

    کارل بلڈٹ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی کارروائیوں سے حماس کو کوئی خاص فرق نہیں پڑا ہے، بلکہ غزہ میں بے پناہ اضافی مصائب کا باعث بنیں، یہاں تک کہ اسرائیل کسی بھی یرغمالی کو آزاد کرانے میں ناکام رہا، اس نے اسرائیلی معاشرے کو مزید تقسیم کیا، اور اسرائیل کی ساکھ کو بہت بڑا اور بلا شبہ دیرپا نقصان پہنچا۔