Tag: gaza

  • عیسیائی برادری کا بیت لحم میں کرسمس پر چراغاں نہ کرنے کا فیصلہ

    عیسیائی برادری کا بیت لحم میں کرسمس پر چراغاں نہ کرنے کا فیصلہ

    مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے بیت لحم میں عیسیائی برادری نے کرسمس پر چراغاں نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی شہر بیت لحم میں اس سال کرسمس سادگی سے منائی جائے گی، مقامی عیسائی برادری نے یہ فیصلہ غزہ کے مظلوم لوگوں کے ساتھ ان کے درد میں شریک ہونے کے لیے کیا ہے۔

    بیت لحم کو حضرت عیسیٰ ؑ کی جائے پیدائش سمجھا جاتا ہے، یہاں قائم چرچ آف دی نیٹیویٹی پر کرسمس کے موقع پر زبردست چراغاں کیا جاتا ہے، تاہم اس سال مذہبی رہنماؤں نے ہر قسم کا چراغاں منسوخ کر دیا ہے۔

    عیسائی سماجی رہنما اور امن کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کے ڈائریکٹر عمر حرمی نے الجزیرہ کو بتایا کہ غزہ میں جس طرح قتل عام ہو رہا ہے، اس کے ساتھ امید کو زندہ رکھنا یقینی طور پر ایک چیلنج ہے، انھوں نے کہا کرسمس کی کہانی ان خاندانوں کی کہانی ہے جو یہاں فلسطین میں مقبوضہ حالت میں رہ رہے ہیں۔

    عمر حرمی نے مزید کہا کہ بیت المقدس کے عیسائی عالمی رہنماؤں سے کرسمس منسوخ کرنے کے لیے نہیں کہہ رہے، وہ چاہتے ہیں کہ کرسمس کے جذبے کا مناسب احترام کیا جائے، کرسمس کوئی درخت نہیں ہے بلکہ ایک ایسی کہانی ہے جو ’درد‘ سے بھری ہوئی ہے۔

    ہم ظلم دکھا دکھا کر تھک گئے: غزہ میں صحافی کی دہائی

    الجزیرہ نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں ملبے کے ایک ڈھیر پر شیرخوار عیسیٰ کا مجسمہ رکھ کر پیدائش کا منظر پیش کیا گیا ہے، مقامی پادری منتھر اسحاق نے کہا اگر عیسیٰ کو اس سال دوبارہ پیدا ہونا ہوا تو وہ غزہ کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ملبے کے نیچے غزہ میں پیدا ہوں گے۔

  • القسام بریگیڈ اسرائیل فوج کے خیموں تک پہنچ گئی، قریب سے بنائی گئی ویڈیو جاری

    القسام بریگیڈ اسرائیل فوج کے خیموں تک پہنچ گئی، قریب سے بنائی گئی ویڈیو جاری

    غزہ: القسام بریگیڈ کی جانب سے ایک نئی ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں مجاہدین کو اسرائیلی فوجیوں کے کیمپ کے نہایت قریب جا کر اسے اڑاتے دکھایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ میں مزاحمتی تنظیمیں اسرائیلی فوج کے تمام منصوبے خاک میں ملانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں، اور غزہ صہیونی فورسز کے لیے موت کا پھندہ بنتا جا رہا ہے۔

    مزاحمتی تنظیموں نے محصور شہر میں اسرائیل کو ناکوں چنے چبوا دیے ہیں، کتائب القسام کے مجاہدین اسرائیلی فوج کے خمیوں تک پنچ گئے اور انتہائی قریب سے بنائی گئی ویڈیو شیئر کر دی ہے۔

    ویڈیو میں اسرائیلی کیمپ کو قریب سے فلماتے دیکھا جا سکتا ہے، حماس کے جانبازوں نے ان اسرائیلی خیموں کو دو رز قبل بموں سے اڑایا تھا۔ کتائب القسام کی جانب سے غزہ کی گلیوں میں غاصب فوج پر حملوں کی ویڈیوز بھی جاری کی جا چکی ہیں۔

    اسرائیلی قیدیوں کی زندگیوں کی ذمہ داری نیتن یاہو پر ہے: حماس ترجمان

    ادھر اسرائیلی شہر عسقلان پر القسام بریگیڈ کے راکٹ گرنے سے 2 افراد زخمی ہونے کی اطلاع ہے، جن سے عمارت کو بھی نقصان پہنچا، حماس کے ساتھ غزہ میں لڑائی میں مزید 2 فوجی بھی ہلاک ہو گئے ہیں، اسرائیلی فوج نے تصدیق کر دی ہے۔

  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تازہ ترین تفصیلات جاری کر دیں

    اسرائیلی فوج نے غزہ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تازہ ترین تفصیلات جاری کر دیں

    اسرائیلی فوج نے غزہ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تازہ ترین تفصیلات جاری کر دی ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں ہونے والی مختلف لڑائیوں میں منگل کو جھڑپوں کے دوران مزید 3 فوجی مارے گئے اور 4 دیگر شدید زخمی ہوئے۔

    مرنے والوں میں اسرائیلی فوج کی 188 ویں آرمرڈ بریگیڈ کی 53 ویں بٹالین سے تعلق رکھنے والے ایک 23 سالہ افسر اور 20 اور 21 سال کے دو فوجی شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ نے منگل کے روز سرکاری اسرائیلی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے علاقے پر زمینی حملے کے آغاز سے اب تک غزہ میں 80 سے زیادہ اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ میں وحشیانہ صہیونی کارروائیوں میں کم از کم 15,899 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جس میں بڑی تعداد بچوں اور عورتوں کی ہے۔

    کیا برطانوی فوجی غزہ میں نہیں ہیں؟ جیرمی کوربن نے پارلیمنٹ میں سوال اٹھا دیا

    واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں حملے تیز کر دیے ہیں، صہیونی فورسز اسپتالوں کے قریب اور محصور غزہ کے جنوب میں اندھا دھند بمباری کر رہی ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی ٹینک بھی داخل ہو چکے ہیں، اور شمالی اور جنوبی حصے کا زمینی رابطہ کاٹ دیا گیا ہے، جب کہ خان یونس سے شمال جانے والی مرکزی سڑک میدان جنگ بن گئی ہے۔

    حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ خان یونس کے شمال اور مشرق میں اسرائیلی فوجیوں کا مقابلہ جاری ہے، دوسری طرف اسرائیل نے عالمی ادارہ صحت کو 24 گھنٹوں میں جنوبی غزہ میں گودام خالی کرنے کی دھمکی دے دی ے۔ ادھر فلسطینی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی نے جاری ایک بیان میں بتایا ہے کہ غزہ شہر اور شمالی علاقے میں مواصلاتی ذرائع مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں۔

  • کیا برطانوی فوجی غزہ میں نہیں ہیں؟ جیرمی کوربن نے پارلیمنٹ میں سوال اٹھا دیا

    کیا برطانوی فوجی غزہ میں نہیں ہیں؟ جیرمی کوربن نے پارلیمنٹ میں سوال اٹھا دیا

    لندن: برطانوی رکن پارلیمنٹ جیرمی کوربن نے ایوان میں سوال اٹھایا ہے کہ کیا اس بات کی یقین دہانی کرائی جا سکتی ہے کہ غزہ میں برطانوی فوجی نہیں ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لیبر رکن جیرمی کوربن نے برطانوی پارلیمنٹ میں سوال اٹھایا کہ ’’کیا آ پ اس بات کی یقین دہانی کرا سکتے ہیں کہ برطانی فوجی غزہ میں نہیں ہیں؟‘‘ تاہم وزیرِ خارجہ کوئی جواب نہ دے سکے۔

    واضح رہے کہ اکتوبر میں ایک برطانوی فوجی غزہ میں لڑتے ہوئے مارا گیا تھا، 19 سال کا اسرائیلی نژاد برطانوی فوجی دو سال پہلے تل ابیب منتقل ہوا تھا۔ برطانوی فوجی کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ نیتھنیل ینگ اسرائیلی ڈیفنس سروسز کے ساتھ کام کر رہا تھا جب وہ غزہ کی سرحد پر مارا گیا۔

    برطانوی لیبر پارٹی کے رکن جیرمی کوربن نے ایوان میں سوال کیا کہ کیا دیگر برطانوی فوجی بھی غزہ میں موجود ہیں، آخر اسرائیل کا مقصد کیا ہے؟ کیا اسرائیل غزہ کے باسیوں کو مصر میں دھکیلنا چاہتا ہے؟

    اسرائیلی فوج میں شامل برطانوی شہری بھی ہلاک

    جیرمی کوربن نے کامنز سیشن کے دوران کہا کہ اسرائیل غزہ کی پوری آبادی کو ختم کرنے کا کام کر رہا ہے، اسرائیل کا یہ رد عمل ہرگز حماس کے 7 اکتوبر والے واقعے کے برابر قرار نہیں دیا جا سکتا۔ انھوں نے اس بات کی یقین دہانی چاہی کہ ’’غزہ میں زمین پر‘‘ کوئی برطانوی فوجی موجود نہیں ہے۔

    دوسری طرف کامنز سیشن میں دفتر خارجہ کے وزیر لیو ڈوچرٹی نے ڈھٹائی کا مظاہر کرتے ہوئے اسرائیل اور حماس کے تنازعے میں جنگ بندی کی بات ’قبل از وقت‘ قرار دی، انھوں نے وجہ بتائی کہ حماس اسرائیل کو ختم کرنا چاہتا ہے۔

  • غزہ کو پوری طرح تباہ کرنے کے لیے اسرائیل AI ٹیکنالوجی استعمال کر رہا ہے، انکشاف

    غزہ کو پوری طرح تباہ کرنے کے لیے اسرائیل AI ٹیکنالوجی استعمال کر رہا ہے، انکشاف

    الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ کو پوری طرح تباہ کرنے کے لیے AI ٹیکنالوجی سے مدد لے رہا ہے، جس کی وجہ سے اتنی زیادہ تعداد میں شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیل مبینہ طور پر ممکنہ اہداف کے انتخاب اور توسیع کے لیے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہا ہے، اس سسٹم نے اسرائیل کو زیادہ بڑی تعداد میں اہداف کا تعین کرنے میں مدد کی ہے، اور اسرائیل بمباری میں وسعت لایا ہے۔

    اس جدید جنگی ٹیکنالوجی نے حماس کے کم رینک والے جنگ جوؤں کو بھی ہدف بنا کر پیش کیا، جس کی وجہ سے شہریوں کی اموات میں بے پناہ اضافہ ہوا، اسرائیلی فورس ایک اکیلے حماس جنگ جو کو مارنے کے لیے پوری کی پوری رہائشی عمارت کو بموں سے نشانہ بنا دیتی ہے۔

    اسرائیلی فوج غزہ میں جو جنگی اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہے اسے ’ہبسورا‘ نام دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے خوشخبری۔ یہ سسٹم فضائی حملوں کے لیے ممکنہ اہداف کی فہرست تیار کرنے کے لیے تمام ڈیٹا کا جائزہ لیتا ہے، اس جدید جنگی ٹیکنالوجی نے بلاامتیاز شہریوں کو نشانہ بنانے میں مدد کی۔

    غزہ میں فلسطینیوں کا تاریخ کا تیز ترین قتلِ عام، نیویارک ٹائمز کی دل دہلا دینے والی رپورٹ

    اے آئی نے جو ممکنہ اہداف متعین کیے اسرائیلی انٹیلی جنس کے تجزیہ کاروں نے بھی ان کی تصدیق کی۔ یہ سسٹم انسانی تجزیہ کاروں کی نسبت زیادہ تیزی کے ساتھ اہداف کا تعین کر کے دے رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اتنے کم وقت میں کسی جنگ میں اتنی زیادہ شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

    الجزیرہ نے غزہ کی جنگ میں اسرائیل کی جانب سے AI کے مبینہ استعمال کے کیا مضمرات ہیں؟ کے عنوان پر ایک مذاکرہ کرایا، جس میں ایوارڈ یافتہ انوسٹیگیٹو جرنلسٹ میرن ریپوپورٹ نے بتایا کہ اے آئی جس طرح اہداف کا تعین کرتی ہے خود اسرائیلی فوج بھی نہیں جانتی کہ یہ تعین کیسے ہو رہا ہے، لیکن وہ اس پر عمل کرتی ہے۔

    انھوں نے کہا غزہ جنگ میں اسرائیلی فورسز کے لیے اہداف کا تعین تو اے آئی کر رہی ہے اور اس کے روزانہ کے حملوں میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے، تاہم بٹن خود بہ خود نہیں دبتا بلکہ اسے انسان ہی دباتے ہیں۔

    نیدرلینڈز کی یوٹریکٹ یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر اور اوپنییو جوریس کی منیجنگ ایڈیٹر جیسیکا ڈورسی نے کہا کہ اگرچہ اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ میں اہداف کے تیز تر تعین کے لیے اے آئی کے استعمال کی کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں تاہم یہ ضرور سامنے آیا ہے اس سے پوری کے پورے رہائشی بلاکس تباہ کیے جا رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا دوسری بات جو رپورٹ ہو رہی ہے وہ یہ ہے کہ غیر فوجی اہداف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس میں بچے بھی نشانہ بن رہے ہیں اور اس طرح شہری آبادی کو دہشت زدہ کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جو شہری ہلاکتیں ہو رہی ہیں وہ عالمی سطح پر قانونی تناظر میں نہایت تشویش ناک ہیں۔ واضح رہے کہ اب تک 15 ہزار سے زائد شہادتوں میں شہید ہونے والے بچوں کی تعداد 6 ہزار ہے۔

  • غزہ کے اسپتال کمال عدوان کے دروازے پر اسرائیل کی کئی گھنٹوں تک بمباری، درجنوں شہید

    غزہ کے اسپتال کمال عدوان کے دروازے پر اسرائیل کی کئی گھنٹوں تک بمباری، درجنوں شہید

    غزہ: غزہ کے اسپتال کمال عدوان کے شمالی دروازے پر اسرائیلی فورسز کی جانب سے کئی گھنٹوں تک بمباری کی گئی، جس میں خواتین اور بچوں سمیت درجنوں فلسطینی شہید ہو گئے۔

    غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البرش نے کہا ہے کہ نصف شب سے قبل اسرائیلی قابض فوج نے جبالیہ میں واقع کمال عدوان اسپتال کے آس پاس کے علاقوں کو گھنٹوں سے نشانہ بنایا، میڈیکل ٹیمیں بھی ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے میں بے بس ہو گئی ہیں۔

    فلسطینی ہلال احمر کے مطابق شمالی غزہ کی پٹی میں الفلوجہ کے علاقے میں ایک زخمی کو لے جانے کے دوران دو ایمبولینسوں پر اسرائیلی فورسز نے فائرنگ کی، جس سے عملے کے دو ارکان اور ایک تیسرا شخص زخمی ہو گیا ہے۔

    دوسری جانب جنوبی غزہ میں اقوام متحدہ کی پناہ گاہوں میں بھیڑ کی وجہ سے متعدی بیماریوں میں اضافہ ہونے لگا ہے، جن میں اسہال، سانس کی نالیوں کا شدید انفیکشن، جلد کا انفیکشن اور جوؤں کا مسئلہ شامل ہیں۔

    غزہ بھر میں اسپتالوں میں بستروں کی گنجائش جنگ سے پہلے 3,500 سے کم ہو کر 1,400 رہ گئی ہے، جب کہ مریضوں میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔ غزہ میں اس وقت کام کرنے والے صرف ایک اسپتال میں پیچیدہ سرجری کرنے یا سنگین طور پر زخمیوں کا علاج کرنے کی صلاحیت ہے۔

    حماس کے حملوں کے بعد ہر 3 میں سے ایک اسرائیلی میں ایک خاص بیماری کی علامات کا انکشاف

    وفا نیوز ایجنسی کے مطابق 10,000 سے زیادہ بے گھر افراد کمال عدوان اسپتال میں پناہ کی تلاش میں ہیں، مقامی ذرائع نے بتایا اسپتال کے سامنے اور اندر بہت ساری لاشیں پڑی ہیں لیکن شدید اسرائیلی حملوں کی وجہ سے لوگ انھیں دفنانے کے قابل نہیں ہیں، جب کہ اتوار کی صبح سے کم از کم 99 لاشیں کمال عدوان اسپتال لائی گئیں۔

  • اسرائیل نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 700 سے زائد فلسطینی شہید کر دیے

    اسرائیل نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 700 سے زائد فلسطینی شہید کر دیے

    غزہ: اسرائیلی فورسز نے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 700 سے زائد فلسطینی شہید کر دیے۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ میں سرکاری میڈیا آفس کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران وحشیانہ صہیونی بمباری میں غزہ میں سات سو سے زائد فلسطینی مارے گئے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں 15 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

    اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ میں وحشیانہ بمباری تیز کر دی ہے، اور خان یونس کے بعض محلوں کے رہائشیوں کو وارننگ دی ہے کہ وہ فوری طور پر نقل مکانی کریں۔ اس سلسلے میں قطر کے ایک بڑے رہائشی پروجیکٹ کو لوگوں کے سامنے بم گرا کر اڑایا۔

    اسرائیلی فوج نے غزہ میں قطر کے رہائشی پروجیکٹ کو بموں سے اڑا دیا، دل دہلا دینے والی ویڈیوز

    حماس نے صورت حال کے تناظر میں واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت ختم ہونے تک اب قیدیوں کے تبادلے کی بات چیت دوبارہ شروع نہیں ہوگی۔ جب کہ اسرائیل نے ہفتے کے روز قطر سے اپنے مذاکرات کاروں کو یہ کہتے ہوئے واپس بلا لیا ہے کہ حماس نے جنگ بندی کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے۔

    7 اکتوبر سے غزہ میں کم از کم 15,207 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ اسرائیل میں سرکاری طور پر مرنے والوں کی تعداد تقریباً 1,200 ہے۔

  • پیرس، لندن، اسکاٹ لینڈ، جکارتہ میں غزہ جنگ بندی کے لیے احتجاج

    پیرس، لندن، اسکاٹ لینڈ، جکارتہ میں غزہ جنگ بندی کے لیے احتجاج

    فلسطین کے محصور شہر غزہ پر اسرائیل کے انسانیت سوز حملے جاری ہیں، جب کہ دنیا بھر میں ایک بار پھر جنگ بندی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عارضی جنگ بندی کے اختتام کے بعد صہیونی فورسز کے وحشیانہ حملوں پر دنیا بھر میں ایک بار پھر مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں۔

    اسرائیلی حملوں کے خلاف پیرس میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکلے اور احتجاج کیا، لندن میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلی نکالی گئی، اسکاٹ لینڈ میں لوگوں نے اسرائیل سے غزہ پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

    یمن میں بھی ہر طرف فلسطینی پرچموں کی بہار چھا گئی، انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں لاکھوں افراد سڑکوں پر نکلے، اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کی اور بمباری فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔

    تین روز میں 300 سے زائد فلسطینی شہید، خان یونس سے بھی فلسطینیوں کو نکل جانے کا حکم

    لبنان میں بھی لوگوں کی بڑی تعداد نے فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرہ کیا، اور خود اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں لوگوں نے اسرائیلی وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔

  • حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے لیے عالمی سربراہان پھر متحرک

    حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے لیے عالمی سربراہان پھر متحرک

    حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے لیے ایک بار پھر عالمی سربراہان متحرک ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون آج قطر کا دورہ کریں گے، اور امیر قطر سے ملاقات میں جنگ بندی اور غزہ کی صورت حال پر بات کریں گے۔

    فرانسیسی صدر نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کو ختم کرنے کا مقصد ایک دہائی تک جاری رہنے والی لڑائی کا سبب بن سکتا ہے، موجودہ صورت حال میں دیرپا فائر بندی اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کوششوں کو دگنا کرنے کی ضرورت ہے۔ قطر نے کہا کہ وہ ایک نئے معاہدے کی تلاش میں رہے گا، لیکن اس نے متنبہ کیا ہے کہ دشمنی کا دوبارہ آغاز معاملات کو پیچیدہ بنا رہا ہے۔

    اسرائیل سے مذاکرات، حماس نے دو ٹوک اعلان کر دیا

    ادھر اسرائیل کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، مذاکرات کے لیے تیار نہیں، اسرائیل نے قطر سے مذاکراتی ٹیم بھی واپس بلا لی ہے، حماس نے بھی کہا ہے کہ جب تک بمباری روکی نہیں جاتی مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ تاہم دوسری جانب امریکا کی جانب سے اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔

    تین روز میں 300 سے زائد فلسطینی شہید، خان یونس سے بھی فلسطینیوں کو نکل جانے کا حکم

    امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے کہا ہے کہ غزہ میں بہت سے بے گناہ فلسطینی مارے گئے ہیں اور وہاں سے آنے والی تصاویر اور ویڈیوز تباہ کن ہیں۔

  • تین روز میں 300 سے زائد فلسطینی شہید، خان یونس سے بھی فلسطینیوں کو نکل جانے کا حکم

    تین روز میں 300 سے زائد فلسطینی شہید، خان یونس سے بھی فلسطینیوں کو نکل جانے کا حکم

    غزہ: عارضی جنگ بندی ختم کے ہونے کے بعد تین روز میں اسرائیلی بمباری سے 300 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، اسرائیل نے خان یونس سے بھی فلسطینیوں کو نکل جانے کا حکم دے دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیلی فورسز کی غزہ میں اندھادھند بمباری جاری ہے ہے، گزشتہ رات بھی غزہ بمباری سے گونجتا رہا، اسرائیلی طیاروں نے جنوبی اور شمالی غزہ میں بم برسائے۔

    خان یونس کے علاقے حماد میں بمباری کر کے 6 عمارتوں کو تباہ کر دیا گیا، جس سے سیکڑوں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں، اب تک تین روز میں اسرائیل کے 400 سے زیادہ حملوں میں تین سو سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، فلسطینی وزارت صحت کے مطابق زخمیوں سے اسپتال بھر گئے ہیں۔

    آج صبح خان یونس اور رفح میں اسرائیلی حملوں میں 30 فلسطینی شہید ہوئے، جبالیہ اور خان یونس میں کئی عمارتوں کو تباہ کر دیا گیا، اسرائیلی بمباری سے غزہ کے نامور سائنس دان سفیان طیبہ شہید ہو گئے۔

    دوسری جانب حماس کی مزاحمت بھی جاری ہے اور اس نے اسرائیلی شہروں پر درجنوں جوابی راکٹ داغے ہیں۔ 7 اکتوبر سے غزہ میں کم از کم 15,207 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ اسرائیل میں سرکاری طور پر مرنے والوں کی تعداد تقریباً 1,200 ہے۔