Tag: gaza

  • اٹلی سے غزہ امداد لے کر جانے والے بحری جہاز پر اسرائیلی فوج نے قبضہ کر لیا

    اٹلی سے غزہ امداد لے کر جانے والے بحری جہاز پر اسرائیلی فوج نے قبضہ کر لیا

    اسرائیلی فوج نے اٹلی سے غزہ کے لیے امداد لے کر جانے والے بحری جہاز حنظلہ پر قبضہ کر لیا۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کی فوج نے فریڈم فلوٹیلا کے امدادی جہاز حنظلہ پر قبضہ کر لیا ہے، اور غزہ کی پٹی پر اسرائیلی محاصرے کو توڑنے کی کوشش کے الزام میں جہاز کے عملے کے 21 ارکان کو گرفتار کر لیا ہے۔

    حنظلہ نامی امدادی جہاز اٹلی سے بچوں کے لیے خوراک اور ادویات لے کر روانہ ہوا تھا، جس پر سوار 21 رکنی عملے میں ڈاکٹرز، امدادی رضاکار اور ارکان پارلیمنٹ سوار ہیں، فرانس سے منتخب یورپین پارلیمنٹ کی رکن ایما فروریو بھی اس امدادی جہاز پر سوار ہیں۔

    ایما فروریو نے گرفتاری سے قبل فون پر کہا ’’اسرائیلی فوجی آ گئے ہیں، ہم فون سمندر میں پھینک رہے ہیں، جلد ملاقات ہوگی۔‘‘ فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے عزم ظاہر کیا ہے کہ غزہ میں فاقہ کشی پر مجبور فلسطینیوں تک امداد پہنچا کر رہیں گے۔


    اسرائیل نے اپنے انٹیلی جنس آفیسرز کےلیے اسلامی، عربی تعلیم کو لازمی قرار دیدیا


    فریڈم فلوٹیلا اتحاد (ایف ایف سی) نے بتایا کہ حنظلہ جہاز کو غزہ سے چالیس سمندری میل [74 کلومیٹر] دور بین الاقوامی پانیوں میں اسرائیلی فوج نے زبردستی روکا۔ فورسز نے رات کے بارہ بجے کے قریب جہاز پر قبضہ کیا اور تمام مواصلاتی ذرائع منقطع کر دیے۔

    اتحاد کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی سمندری قانون کی خلاف ورزی کی ہے اور غیر مسلح جہاز کے مسافروں کو اغوا کیا ہے، اور سامان ضبط کر لیا ہے، جہاز میں 12 ممالک کے 21 کارکن سوار تھے۔

  • حماس نے ٹرمپ کے غزہ مذاکرات ناکامی سے متعلق بیان کو مسترد کردیا

    حماس نے ٹرمپ کے غزہ مذاکرات ناکامی سے متعلق بیان کو مسترد کردیا

    حماس نے امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ مذاکرات میں ناکامی سے متعلق بیان کو مسترد کردیا۔

    حماس کے رہنما طاہر النونو نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کا بیان حیران کن ہے، ہم نے مذاکرات میں لچک دکھائی، فریقین میں کئی نکات پر پیشرفت ہوچکی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور امریکا کا مذاکرات چھوڑ کر چلے جانا حیرت انگیز ہے۔

    حماس سیاسی بیورو کے رہنما عزت الرشق نے کہا کہ مذاکرات میں اصل رکاوٹ نیتن یاہو حکومت ہے، امریکا اسرائیل کے جھوٹ کو نظر انداز کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا ثالت کے طور پر جانبداری چھوڑے اور منصفانہ کردار ادا کرے۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی نے حماس پر مذاکرات میں غیر سنجیدگی کا الزام لگایا تھا۔

    یہ پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم سے گفتگو مایوس کن رہی، صدر ٹرمپ

    گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم سے ہونے والی گفتگو کو مایوس کن قرار دیا تھا۔

    صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم سے گفتگو مایوس کن رہی۔ نیتن یاہو سے غزہ میں امداد پر بات تو ہوئی لیکن کیا بات ہوئی، وہ بتا نہیں سکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اپنے یرغمالی واپس چاہتا ہے۔ اگر تمام یرغمالی واپس آ گئے تو حماس کی ڈھال ختم ہو جائے گی اور اس کے لیے کافی مشکلات پیدا ہو جائیں گی۔

  • بیلجیئم کے بادشاہ بھی خاموش نہ رہ سکے، غزہ میں مظالم کی مذمت کر دی

    بیلجیئم کے بادشاہ بھی خاموش نہ رہ سکے، غزہ میں مظالم کی مذمت کر دی

    برسلز: بیلجیئم کے بادشاہ بھی خاموش نہ رہ سکے، شاہ فلپ نے غزہ میں بدترین اسرائیلی مظالم کی مذمت کر دی۔

    بیلجیئم کے بادشاہ بھی نہتے مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف بول پڑے، شاہ فلپ نے خوارک کے حصول کے لیے قطاروں میں کھڑے قحط زدہ فلسطینیوں کے قتل عام پر غیر معمولی بیان جاری کیا۔

    روئٹرز کے مطابق بیلجیئم کے بادشاہ فلپ نے پیر کے روز قومی دن کے موقع پر اپنی تقریر میں غزہ میں ہونے والے مظالم کو ’’انسانیت کی توہین‘‘ قرار دیا، بادشاہ عموماً روایتی طور پر عوامی سیاست سے گریز کیا کرتے ہیں اس لیے ایک بادشاہ کا بین الاقوامی امور پر یہ براہ راست بیان غیر معمولی سمجھا جا رہا ہے۔

    انھوں نے برسلز میں اپنے محل میں خطاب کرتے ہوئے کہا ’’میں ان تمام لوگوں کے ساتھ اپنی آواز شامل کرتا ہوں جو غزہ میں ہونے والی سنگین انسانی زیادتیوں کی مذمت کرتے ہیں، جہاں بے گناہ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور اپنے علاقے میں پھنسے ہوئے بموں سے مارے جا رہے ہیں۔‘‘


    غزہ میں جنگی جرائم، چھٹیاں گزارنے گئے دو اسرائیلی بیلجیم میں پکڑے گئے


    شاہ فلپ نے کہا ’’موجودہ صورت حال بہت طویل عرصے سے چلی آ رہی ہے۔ یہ پوری انسانیت کی توہین ہے۔ ہم اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی طرف سے اس ناقابل برداشت بحران کو فوری طور پر ختم کرنے کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں۔‘‘

    یہ پہلا موقع تھا جب شاہ فلپ نے عوامی سطح پر غزہ کے معاملے میں اتنی سختی کے ساتھ اور کسی ابہام کے بغیر بات کی، جب کہ بیلجیئم کی وفاقی حکومت غزہ کے تنازعے پر اپنی تنقید میں بہت محتاط رہی ہے، خیال رہے کہ بادشاہ کا کردار کوئی سیاسی فیصلہ کیے بغیر حکومت کو صرف مشورہ دینے، کسی معاملے میں حمایت کرنے اور تنبیہ کرنے تک محدود ہے۔

  • القدس بریگیڈ کا اسرائیلی کمانڈ پوسٹ پر حملہ، انخلا کے اسرائیلی ہیلی کاپٹر کی آمد

    القدس بریگیڈ کا اسرائیلی کمانڈ پوسٹ پر حملہ، انخلا کے اسرائیلی ہیلی کاپٹر کی آمد

    غزہ: القدس بریگیڈ نے خان یونس میں اسرائیلی کمانڈ پوسٹ پر حملہ کیا ہے، جس میں ممکنہ طور پر اسرائیلی فوجی زخمی یا ہلاک ہوئے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق فلسطینی اسلامی جہاد کے مسلح ونگ القدس بریگیڈ نے کہا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے جنوبی غزہ کی پٹی میں شمالی خان یونس میں اسرائیلی فوجی کمانڈ پوسٹ کو نشانہ بنایا۔

    گروپ کے بیان کے مطابق حملے کے فوراً بعد ایک اسرائیلی انخلا کا ہیلی کاپٹر اس جگہ پر اترا، اور اس نے علاقے میں گولہ باری کی اور دھویں کے دستی بموں کا استعمال کیا، جس سے اسرائیلی فورسز میں ممکنہ ہلاکتوں یا زخمیوں کا خدشہ ہے۔

    واضح رہے کہ عالمی میڈیا رپورٹس کہہ رہی ہیں کہ اسرائیل غزہ میں ایک سسٹم کے تحت نسل کشی کر رہا ہے، حالیہ طور پر بھوک اور پیاس سے 70 فلسطینی بچوں کی اموات انسانیت کے لیے لمحہ فکریہ ہے، نیز غزہ میں ایک روز کے دوران 120 فلسطینی مارے گئے ہیں، جن میں 92 غذائی امداد کے منتظر فلسطینی بھی شامل ہیں۔


    ایک اور اسرائیلی فوجی نے اپنے جان لے لی


    غزہ میں اسرائیلی فوج کی درندگی جاری ہے، ایک روز میں مختلف علاقوں میں فضائی حملوں میں مزید ایک سو بیس فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں، شمالی غزہ میں اقوامِ متحدہ کی امدادی گاڑیوں کے منتظر شہریوں پر اندھا دھند فائرنگ سے بانوے فلسطینی شہید جب کہ درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔

    غزہ میں اسرائیل کی ناکہ بندی کے باعث غذائی قلت کا شکار نومولود سمیت دو بچے انتقال کر گئے، وزارت صحت غزہ کے مطابق بھوک کی شدت سے شہید ہونے والوں کی تعداد چھیاسی ہو گئی ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں ہر تین میں سے ایک فلسطینی کئی کئی روز بھاکا رہتا ہے۔

    لاکھوں فلسطینی تباہ کُن بھوک سے دوچار ہیں، جنگ میں شہدا کی مجموعی تعداد 58 ہزار 895 تک جا پہنچی ہے، ایک لاکھ 40 ہزار 980 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں، مسیحی برادری کے روحانی پیشوا پوپ لیو نے غزہ جنگ فوری بند کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے، نیز اٹلی سے امدادی جہاز فریڈم فلوٹیلا غزہ کی جانب گامزن ہے۔

  • غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری، خواتین سمیت 18 شہید

    غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری، خواتین سمیت 18 شہید

    غزہ میں قائم شہری دفاع کے ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے مزید 18 فلسطینیوں کو شہید کردیا، جن میں وہ خواتین بھی شامل ہیں جو امدادی مرکز سے اپنے بھوکے اور قحط زدہ بچوں کے لیے خوارک لینے آئی تھیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق شہری دفاع کے ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے مزید 18 فلسطینیوں کو شہید کرنے کے علاوہ بہت سوں کو زخمی کر دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق زیادہ تر افراد کو اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں بمباری کر کے نشانہ بنایا ہے۔ جبکہ بمباری کا نشانہ کچھ فلسطینیوں کو غزہ سٹی میں بھی بنایا گیا ہے۔ جس کے نتیجے میں 6 فلسطینی شہید ہوئے۔

    رفح کے علاقے میں امدادی مرکز آنے والے افراد کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں دو خواتین جاں بحق اور 13 دیگر زخمی ہو گئے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اب تک اسرائیلی فوج نے 875 فلسطینیوں کو امداد لینے آنے پر امدادی پوائنٹس کے نزدیک ہلاک کیا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی فوج نے غزہ میں بسے مظلوم فلسطینیوں کے لیے سمندر تک رسائی پر بھی پابندی لگادی ہے۔ اسرائیلی فوج نے وارننگ جاری کردی ہے کہ غزہ کے ساحل پر بیٹھنا یا مچھلی پکڑنا خطرناک ہے۔

    اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کا غزہ کے ساحل پر جانا، نہانا اور بیٹھنا ’موت کو دعوت‘ دینے کے مترادف قرار دیا ہے۔

    بھوک و افلاس کا شکار فلسطینیوں پر خوراک کا آخری سمندری ذریعہ بھی بند کر کے ان کی سمندر تک رسائی پر مکمل پابندی لگادی گئی ہے، ماہی گیری پر پابندی کی وجہ سے ہزاروں فلسطینی واحد روزگار سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری، مزید 100 فلسطینی شہید

    سمندر کنارے بیٹھے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج متعدد ہولناک حملے کرچکی ہے۔

    اسرائیل نے بمباری سے فلسطینی ماہی گیروں کی کشتیاں تک تباہ کردی ہیں، اسرائیل اب تک فلسطینیوں کی 95 فیصد کشتیاں تباہ اور 210 فلسطینی ماہی گیروں کو موت کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے۔

  • اسرائیلی فوج نے مظلوم فلسطینیوں پر بڑی پابندی لگادی

    اسرائیلی فوج نے مظلوم فلسطینیوں پر بڑی پابندی لگادی

    اسرائیلی فوج نے غزہ میں بسے مظلوم فلسطینیوں کے لیے سمندر تک رسائی پر بھی پابندی لگادی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج نے وارننگ جاری کردی ہے کہ غزہ کے ساحل پر بیٹھنا یا مچھلی پکڑنا خطرناک ہے۔

    اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کا غزہ کے ساحل پر جانا، نہانا اور بیٹھنا ’موت کو دعوت‘ دینے کے مترادف قرار دیا ہے۔

    بھوک و افلاس کا شکار فلسطینیوں پر خوراک کا آخری سمندری ذریعہ بھی بند کر کے ان کی سمندر تک رسائی پر مکمل پابندی لگادی گئی ہے، ماہی گیری پر پابندی کی وجہ سے ہزاروں فلسطینی واحد روزگار سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سمندر کنارے بیٹھے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج متعدد ہولناک حملے کرچکی ہے۔

    اسرائیل نے بمباری سے فلسطینی ماہی گیروں کی کشتیاں تک تباہ کردی ہیں، اسرائیل اب تک فلسطینیوں کی 95 فیصد کشتیاں تباہ اور 210 فلسطینی ماہی گیروں کو موت کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے۔

    اماراتی اخبار کے مطابق فلسطینیوں نے شکوہ کیا ہے کہ سمندر کے بغیر بھوک سے مر جائیں گے، سمندر ہمارا واحد سہارا تھا، وہ بھی چھین لیا گیا ہے۔

    دوسری جانب غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے مظالم کا سلسلہ تھم نہ سکا، پیر کو فجر کے وقت سے اب تک جاری اسرائیلی فضائی حملوں کے باعث شہید فلسطینیوں کی تعداد 100 تک پہنچ گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ابتدائی طور پر شہادتوں کی تعداد 32 بتائی گئی تھی، جو وقت گزرنے کے ساتھ بڑھ کر 88 ہوئی اور اب 100 سے تجاوز کر چکی ہے۔

    شام، سویدا میں دو گروپوں میں مسلح تصادم، ہلاکتوں کی تعداد 89 ہوگئی

    رپورٹس کے مطابق اسرائیلی بم باری غزہ کی پٹی کے شمالی علاقوں پر کی گئی، جہاں گزشتہ رپورٹوں کے مطابق 15 افراد شہید ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ جنوبی علاقوں میں خان یونس اور رفح، اور مشرقی جانب التفاح اور الشجاعیہ کے علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

  • حماس کا اسرائیلی فوجیوں پر اچانک کاری وار، نیتن یاہو پر پیر کی رات بھاری گزری

    حماس کا اسرائیلی فوجیوں پر اچانک کاری وار، نیتن یاہو پر پیر کی رات بھاری گزری

    غزہ: شمالی غزہ میں حماس کے اچانک حملے میں 3 اسرائیلی فوجی ہلاک جب کہ ایک افسر شدید زخمی ہو گیا ہے، اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس حملے پر پیر کی شب کو ’’انتہائی مشکل‘‘ قرار دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق تین اسرائیلی فوجی شمالی غزہ میں لڑائی میں مارے گئے، چوتھا شدید زخمی ہو گیا، حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ جدید میدانی حربوں سے دشمن کو روزانہ حیران کر رہی ہے۔

    آئی ڈی ایف نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مارے گئے فوجیوں کا تعلق 401 ویں آرمرڈ بریگیڈ کی 52 ویں بٹالین سے تھا، فوجی ٹینک میں سوار تھے، جس پر حماس کے جنگجوؤں نے ٹینک شکن راکٹ حملہ کر دیا تھا۔

    ہلاک فوجیوں کی شناخت 21 سالہ اسٹاف سارجنٹ شوہم مناہیم، 20 سالہ سارجنٹ شلومو یاکر شریم، اور 19 سالہ سارجنٹ یولی فیکتور کے ناموں سے ہوئی ہے، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے پیر کی شب کو بھاری قرار دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا پوری اسرائیلی قوم بکتر بند بریگیڈ کے ہلاک شدگان کا سوگ منا رہی ہے۔


    چرچ رہنماؤں اور سفارتکاروں کا اسرائیلی آباد کاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ


    ادھر اسرائیل کے اپوزیشن رہنما اور ڈیموکریٹک الائنس کے سربراہ یائیر گولان نے فوجیوں کی ہلاکت کی ذمہ داری نیتن یاہو پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’’ایک نہ ختم ہونے والی سیاسی جنگ کے نئے نتائج ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا ایک بار پھر نیتن یاہو فوجیوں کو بیچ رہا ہے اور ان کے خون کو اس لیے بہنے دے رہا ہے تاکہ وہ اقتدار کی کرسی پر ایک دن اور بیٹھ سکے۔

  • حماس نے غزہ والوں کو پیاس سے مارنے کی اسرائیلی پالیسی بے نقاب کر دی

    حماس نے غزہ والوں کو پیاس سے مارنے کی اسرائیلی پالیسی بے نقاب کر دی

    غزہ: حماس نے غزہ والوں کو پیاس سے مارنے کی اسرائیلی پالیسی بے نقاب کر دی، مزاحمتی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیل پٹی میں آبادی کے خلاف منظم ’’پیاس پالیسی‘‘ اپنا رہا ہے۔

    غزہ میں حماس کے زیر انتظام سرکاری میڈیا آفس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پٹی میں ساڑھے 12 لاکھ سے زائد فلسطینی صاف پانی تک رسائی سے محروم ہو گئے ہیں، اسرائیلی بمباری اور آپریشنل وسائل کی کمی کے نتیجے میں سینکڑوں کنویں ناکارہ ہو گئے ہیں۔

    حماس نے خبردار کیا ہے کہ پانی کے شدید بحران کے نتیجے میں انسانی صورت حال تیزی سے بگڑ رہی ہے، کنوؤں اور پانی صاف کرنے والے پلانٹس کو چلانے کے لیے ضروری ایندھن کی فراہمی پر پابندی کی وجہ سے بحران شدید ہو گیا ہے۔

    حماس کے مطابق 7 اکتوبر کو جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی حملوں میں پانی کے ذرائع تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے 700 سے زائد شہری شہید ہو چکے ہیں، جس میں بچوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے، ان میں آخری 12 افراد شمالی مغربی نصیرات کیمپ کے علاقے میں بمباری کے نتیجے میں قتل کیے گئے۔


    اسرائیلی فوج کا پانی کی لائن میں کھڑے فلسطینی بچوں پر میزائل حملہ، 10 شہید


    مزاحمتی تنظیم کے مطابق بیرونی ذرائع جیسے اسرائیلی واٹر کمپنی ’’میکوروٹ‘‘ اور دیر البلح شہر کے جنوب میں پانی صاف کرنے والے پلانٹ کو بجلی فراہم کرنے والی لائنوں سے سپلائی بھی بند ہو چکی ہے۔

    حماس نے بین الاقوامی برادری خاص طور پر امریکا اور یورپی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری مداخلت کریں اور اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ ایندھن کی آمد دوبارہ شروع ہو سکے اور آبادی کو پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ کی پٹی کئی سالوں سے پانی کے شدید بحران کا شکار ہے، یہ بحران 9 ماہ قبل پٹی کے خلاف اسرائیلی وسیع فوجی آپریشن کے آغاز کے ساتھ ہی نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق پٹی کا 95 فیصد سے زیادہ پانی پینے کے قابل نہیں ہے، زیادہ تر آبادی چھوٹے پلانٹس سے صاف شدہ پانی یا ٹینکروں کے ذریعے منتقل کیے جانے والے پانی پر انحصار کرنے پر مجبور ہے، ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس سلسلے میں سنگین صورت حال سے خبردار کر رکھا ہے۔

  • غزہ میں 60 روزہ ممکنہ جنگ بندی کے بعد کیا ہوگا؟

    غزہ میں 60 روزہ ممکنہ جنگ بندی کے بعد کیا ہوگا؟

    تل ابیب: اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں 60 روزہ ممکنہ جنگ بندی کے بعد کا منصوبہ وزیر خزانہ بزلیل سموٹریچ کے سامنے پیش کر دیا۔

    اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیتن یاہو نے وزیر خزانہ بزلیل سموٹریچ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر 60 دن کی مجوزہ جنگ بندی پر اتفاق ہو جاتا ہے، تو اس کے خاتمے کے فوراً بعد تل ابیب دوبارہ غزہ پر بھرپور حملہ کر دے گا۔

    اسرائیل کے عبرانی چینل 12 کے مطابق نیتن یاہو نے سموٹریچ کو بتایا کہ ’’جنگ بندی کے بعد ہم غزہ کے شہریوں کو جنوب کی طرف منتقل کر دیں گے اور شمالی غزہ کا محاصرہ کر لیں گے۔‘‘

    ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں ہونے والے بند کمرہ اجلاسوں میں نیتن یاہو نے ایک منصوبہ بھی پیش کیا، جس کے تحت اسرائیل غزہ کے عام شہریوں کو حماس سے علیحدہ کر کے انھیں جنوبی غزہ کی ایک پٹی میں محدود کر دے گا، تاکہ عارضی جنگ بندی کے بعد لڑائی جاری رکھنے کا جواز پیدا ہو۔


    اسرائیلی فوج کا پانی کی لائن میں کھڑے فلسطینی بچوں پر میزائل حملہ، 10 شہید


    دراصل، اسرائیلی وزیر خزانہ سموٹریچ نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ جنگ بندی کے بعد غزہ پر ’’مکمل طاقت‘‘ کے ساتھ دوبارہ حملہ کرنے کی گارنٹی دیں۔ نیتن یاہو نے معذرت خواہانہ طور پر کہا کہ وہ ایران کے مسئلے میں مصروف تھے، اس لیے گزشتہ ماہ وہ وزیر خزانہ کی توقعات کے مطابق حماس کو نقصان نہیں پہنچا سکے تھے، تاہم اب وہ اپنے وعدے پر قائم رہیں گے۔

    دریں اثنا، اتوار کے روز نیتن یاہو نے پروپیگنڈے کے تحت میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے جنگ بندی ڈیل کو قبول کر لیا ہے لیکن حماس نے اس سے انکار کر دیا، وہ غزہ میں اپنے وجود کو برقرار رکھتے ہوئے دوبارہ ہتھیار حاصل کرنا چاہتی ہے، ہم حماس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے وعدے پر قائم رہیں گے۔

    دوسری طرف فلسطینی حکومتی میڈیا مرکز کے ڈائریکٹر محمد ابو الرب نے العربیہ کو بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کا اصل مقصد جنگ کو طول دینا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انھیں امید ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں رواں ہفتے کے دوران کسی حتمی نتیجے پر پہنچ جائیں گی۔

  • اٹلی سے غزہ کے مظلوم بچوں کیلئے امدادی سامان لیکر جہاز روانہ

    اٹلی سے غزہ کے مظلوم بچوں کیلئے امدادی سامان لیکر جہاز روانہ

    غزہ (14 جولائی 2025) اٹلی سے غزہ کے مظلوم بچوں کیلئے امدادی سامان لیکر ایک اور جہاز روانہ ہوگیا، جزیرے سسلی سے روانہ ہونے والے خصوصی جہاز پر غزہ کے بچوں کے لیے خصوصی امدادی سامان کے ہمراہ سماجی کارکن سوار ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اٹلی سے روانہ ہونے والے جہاز کو حنظلہ کا نام دیا گیا ہے، اس قبل امداد لے جانے والے جہاز اسرائیل نے روک لیا تھا۔

    عرب میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اطالوی جزیرے سسلی سے روانہ ہونے والے بحری جہاز جس کو حنظلہ (Handala) کا نام دیا گیا ہے فریڈم فلوٹیلا نامی تنظیم کی ایک اور کوشش ہے، اس قبل بھی امدادی سامان لے جانے کی کوشش کرنیوالے جہاز کوروک کر اسرائیل نے عملے کو جلا وطن کردیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق یہ جہاز بنیادی طور پر ایک پرانا فشنگ ٹرالر ہے جس کا تعلق ناروے سے بتایا جارہا ہے، جہاز پر غزہ کے بچوں کے لیے، خوراک، میڈیکل آلات اور ادویات موجود ہیں۔

    دوسری جانب نیتن یاہو نے حماس پر الزام عائد کرتے ہوئے جنگ کے اہداف بدستور برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

    اسرائیلی نیتن یاہو کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹ کوف کی جنگ بندی اور تبادلے کے معاہدے کی تجویز کو قبول کیا تھا لیکن حماس نے اسے مسترد کر دیا تھا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نے آن لائن پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ ان کا واشنگٹن کا حالیہ دورہ ”بہت کامیاب”تھا جس کو انہوں نے گزشتہ ماہ اسرائیل کی 12 روزہ جنگ کے دوران ”ایران پر بڑی فتح”قرار دیا۔

    جنگی خطرات: فرانسیسی صدر کا ملٹری اخراجات میں اضافے کا اعلان

    انہوں نے ان الزامات کو مسترد کیا کہ وہ معاہدے میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ وہ لوگ جو حماس کے پروپیگنڈے کو دہراتے ہیں کہ میں معاہدے کو مسترد کرتا ہوں، لیکن وہ ہمیشہ غلط ہوتے ہیں، ہم نے وٹکوف کی طرف سے تجویز کردہ معاہدے کو قبول کیا، اور پھر ثالثوں کی طرف سے تجویز کردہ ورژن، ہم نے اسے قبول کیا، حماس نے اسے مسترد کر دیا۔