Tag: GDP

  • سیلاب اور ڈالر میں اضافے سے معیشت بے حال، ترقی کی شرح صفر فیصد ہوگئی

    سیلاب اور ڈالر میں اضافے سے معیشت بے حال، ترقی کی شرح صفر فیصد ہوگئی

    اسلام آباد: مالی سال 23-2022 کے دوران سیلاب اور ڈالر کی قیمت میں اضافے نے معیشت کی کمر توڑ دی، پچھلے سال رکھا گیا معاشی ترقی کا 5 فیصد ہدف صفر کے گرد گھومتا رہا، کئی انڈسٹریز کی شرح نمو منفی درجوں پر چلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق حال ہی میں جاری کی گئی وزارت خزانہ کی دستاویز کے مطابق سیلاب اور ڈالر کے بڑھتے ایکسچینج ریٹ نے گراس ڈومیسٹک پروڈکٹ (جی ڈی پی) کو بے حد نقصان پہنچایا۔

    گزشتہ مالی سال کے دوران معاشی ترقی کا ہدف 5 فیصد رکھا گیا تھا لیکن ترقی محض 0.8 فیصد رہی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ زرعی شعبے کی شرح نمو کا ہدف 3.9 فیصد تھا، تاہم سیلاب سے زراعت کو 297 ارب روپے کا نقصان ہوا، کپاس کی فصل کو سیلاب سے 205 ارب اور چاول کی فصل کو 50 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

    دستاویز کے مطابق صنعتی شرح نمو کا ہدف 7.1 فیصد رکھا گیا لیکن شرح منفی 8.11 فیصد تک گر گئی، گاڑیوں کی صنعت کی شرح نمو 42 فیصد گر گئی جبکہ فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ میں 98 فیصد کمی ہوگئی۔

    ایکسپورٹ میں 11 فیصد کمی ہوئی، مالیاتی خسارہ 5.2 فیصد بڑھ گیا، معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھی جانے والی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی شرح نمو میں بھی 16 فیصد کمی ہوئی۔

    دستاوزی میں کہا گیا کہ صرف کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو کرنے میں کامیابی ہوئی۔

  • سعودی عرب کی جی ڈی پی میں ریکارڈ اضافہ

    سعودی عرب کی جی ڈی پی میں ریکارڈ اضافہ

    ریاض: سعودی عرب میں گزشتہ 3 ماہ کے دوران گراس ڈویلپمنٹ پروڈکٹ (جی ڈی پی) میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مملکت نے 2022 کی تیسری سہ ماہی میں جی 20 ممالک کے درمیان حقیقی مجموعی گھریلو پیداوار میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا جس کی شرح 8.6 فیصد ہے۔

    یہ اعتدال پسند افراط زر کی شرح 2.9 فیصد کے ساتھ موافق ہے جو جی 20 ممالک میں سب سے کم شرح ہے۔

    سعودی وزارت اقتصادیات اور منصوبہ بندی کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق مسلسل 6 سہ ماہی کے بعد حقیقی غیر تیل جی ڈی پی کی شرح نمو میں 5.9 فیصد اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 کی تیسری سہ ماہی میں مینو فیکچرنگ، ہول سیل اور ریٹیل تجارت، ریستوران اور ہوٹل، تعمیرات اور نقل و حمل سعودی نان آئل سیکٹر کے اہم شراکت داروں میں شامل تھے۔

    مملکت کا تجارتی توازن سپلائی چین میں مسلسل رکاوٹوں کے باوجود گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 87 فیصد کی شرح نمو کے ساتھ اگست میں بڑھ کر 72.7 بلین ریال تک پہنچ گیا۔

    مملکت کی چین، جاپان اور امریکا کو برآمدات میں اضافہ ہوا جبکہ انڈیا اور جنوبی کوریا نے سالانہ بنیادوں پر سعودی اشیا کی درآمدات کو دو گنا کر دیا جس کے ساتھ مملکت نے بین الاقوامی میدان میں اپنے اہم کردار کو مضبوط کیا۔

    سعودی وزیر اقتصادیات اور منصوبہ بندی فیصل بن فاضل الابراہیم کا کہنا ہے کہ مستقبل پر نظر رکھتے ہوئے ہماری ترقی کے امکانات مضبوط ہیں اور سرمایہ کاروں کو مستقبل قریب میں معیشت کی کارکردگی کے بارے میں پر امید ہونا چاہیئے جسے غیر تیل کے شعبے کی بہتری، مملکت کی صلاحیتوں کو راغب کرنے، سیاحت کو ترقی دینے اور سرمایہ کاری کرنے کی بڑھتی ہوئی صلاحیت سے مدد ملتی ہے۔

    ورلڈ اکنامک آؤٹ لک کی اکتوبر میں جاری ہونے والی رپورٹ میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے تخمینے کے مطابق سعودی عرب کی 2022 میں 7.6 فیصد جبکہ 2023 میں 3.7 فیصد ترقی متوقع ہے۔

    عالمی بینک نے سعودی عرب کی 2022 میں آئی ایم ایف سے زیادہ ترقی کی پیش گوئی کی ہے جو 8.3 فیصد پر آئے گی، یہ 2023 اور 2024 میں بالترتیب 3.7 فیصد اور 2.3 فیصد ہوجائے گی۔

  • ہمارے دور میں روزگار میں 62 فیصد اضافہ ہوا: اسد عمر

    ہمارے دور میں روزگار میں 62 فیصد اضافہ ہوا: اسد عمر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ ہمارے دور میں مجموعی طور پر روزگار میں اضافے کی شرح 62 فیصد بہتر ہوئی، ہماری پالیسیز 5 سال چلتی رہیں تو یقین ہے 1 کروڑ نوکریوں کے قریب پہنچ جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 3 سال میں 55 لاکھ 50 ہزار کے قریب روزگار میں اضافہ ہوا، مسلم لیگ ن کے 5 سالہ دور میں 57 لاکھ کا اضافہ ہوا تھا، مسلم لیگ ن کی حکومت میں جتنا اضافہ ہوا اتنا ہی 3 سالوں میں ہم نے کیا۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ روزگار شعبہ زراعت میں ہے، مسلم لیگ ن کے دور میں 7 لاکھ 20 ہزار افراد کے روزگار کی کمی ہوئی، ہمارے 3 سالہ دور میں زراعت کے شعبے میں 14 لاکھ 20 ہزار افراد کے روزگار کا اضافہ ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ صنعت میں ن لیگ دور میں جتنا اضافہ ہوا اس سے زیادہ ہمارے دور میں ہوا، مجموعی طور پر روزگار میں اضافے کی شرح 62 فیصد بہتر ہے، ہمارے دور میں 11 لاکھ لوگوں کو بیرون ملک ملازمت ملی۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی تمام پالیسی کو پیداواری شعبے پر مرکوز کیا، گندم، چاول، گنا اور مکئی کی فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئیں۔ مسلم لیگ ن نے 5 سال میں گندم میں 5 روپے فی من اضافہ کیا، ہم نے 3 سالہ دور میں گندم کی فی من قیمت میں 900 روپے کا اضافہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں سریے کے دام پر ٹیکسٹائل مشینری بک رہی تھی، ہمارے دور میں اربوں ڈالر کی نئی مشینری لائی جا رہی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پہلی بار جی ڈی پی مسلسل 2 سال گروتھ کر رہی تھی، ہماری پالیسیز 5 سال چلتی رہیں تو یقین ہے 1 کروڑ نوکریوں کے قریب پہنچ جائیں گے۔

  • قومی اقتصادی کونسل: 15کھرب کاترقیاتی پیکج منظور

    قومی اقتصادی کونسل: 15کھرب کاترقیاتی پیکج منظور

    اسلام آباد: وزیراعظم کی زیرِصدارت اقتصادی کونسل کا اجلاس اختتام پذیرہوگیا، اجلاس میں معیشت کی بحالی کے لئے اہم فیصلے کئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز پیر اسلام آباد میں قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس وزیراعظم میاں نوازشریف کے زیرِصدارت منعقد کیا گیا۔

    اجلاس میں ملک میں ترقیاتی منصوبوں کی رفتار کو تیزترکرنے کے لئے 15 کھرب روپے سے زائد کا ترقیاتی پیکج منظور کیا گیا۔

    اجلاس میں جی ڈی پی کا حدف 5.5 مقرر کیا گیا ہے جو کہ مالی سال 2013-2014 میں 4.14 تھا۔

    قومی ادارہ برائے شماریات

    اقتصادی کونسل کے اجلاس میں پبلک سیکٹرڈیولپمنٹ پروگرام کا حجم 695 بلین رکھا گیا ہے جو کہ گزشتہ سال 525 بلین تھا جس میں 100 بلین کی غیر ملکی امداد بھی شامل تھی۔

    اجلاس میں طے کیا گیا کہ ترقیاتی کاموں میں چاروں صوبوں کے ساتھ برابری کی بنیاد پربرتاؤ کیا جائے گا۔

    اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ گوادر کاشغر ترقیاتی منصوبوں پربرق رفتاری کے ساتھ کام کیا جائے اورانہیں جلد ازجلد ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔

  • پاکستانی معیشت میں بہتری آئی ہے،ایشیائی ترقیاتی بینک

    پاکستانی معیشت میں بہتری آئی ہے،ایشیائی ترقیاتی بینک

    اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے شروع کردہ اقتصادی اصلاحات کے نتیجے میں گزشتہ ایک سال کے دوران اقتصادی معیشت میں بہتری آئی ہے، شرح نمو میں اضافہ، بجٹ خسارہ میں کمی، غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام آیا ہے۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی حالیہ ایک رپورٹ ایشین ڈویلپمنٹ آﺅٹ لک اپ ڈیٹ 2014ءمیں کہا ہے کہ بجلی کے بحران کو ختم کرنے اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کیلئے کئی سالوں پر مشتمل قومی کوششوں کی ضرورت ہوگی تاکہ مجموعی ترقی کے مقاصد حاصل کئے جاسکیں۔

    مالی سال 2014ءمیں جی ڈی پی کی شرح نمو 4.1 فیصد رہی ، جو اس سے پچھلے سال 3.7 فیصد تھی جبکہ 30 جون 2014ءکو اختتام پذیر ہونے والے سال کے دوران اس کا اندازہ 3.4 فیصد لگایا گیا تھا، اس دوران لارج سکیل مینو فیکچرنگ 4.0 فیصد اور بجلی کی سپلائی میں 3.7 فیصد بہتری آئی ۔

     رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت کی کوششوں سے بجٹ خسارہ 5.5 فیصد تک لایا گیا جو گزشتہ تین سال کے دوران اوسطاً 8 فیصد تھا، مالی سال 2014ءکے دوران کل اخراجات میں 19.8 فیصد تک کمی آئی جو اس سے پچھلے سال 21.4 فیصد تھے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2015ءمیں حکومت پاکستان اپنے اقتصادی ایجنڈے پر اطمینان بخش پیشرفت کرے گی ، جس میں توانائی کے ۔شعبہ میں اصلاحات ، سرکاری کاروباری اداروں کی نجکاری، ایمپورٹ ٹیرف کو متناسب بنانا اور کاروباری ماحول کو سازگار بنانا شامل ہیں۔

  • سیلاب سے نقصانات توقع سے کم ہوئے،نیشل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی

    سیلاب سے نقصانات توقع سے کم ہوئے،نیشل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی

    اسلام آباد: ملک میں حالیہ سیلاب سےہونے والےنقصانات کاتخمینہ ابتدائی خدشات سے کم لگایا گیا ہے، تحریک انصاف اورعوامی تحریک کے دھرنوں سے بھی معاشی سرگرمیاں متاثر نہیں ہوئیں ہیں۔

    دو ہفتے جاری رہنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد معاشی تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ رواں مالی سال جی ڈی پی میں اضافے کی شرح صرف ڈھائی فیصد رہ سکتی ہے۔

    لیکن نیشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق نقصانات توقع سے کم ہوئے ہیں۔ سیلاب سے پنجاب کے چھتیس میں سے چھبیس اضلاع متاثر ہوئے۔

    جبکہ چوبیس لاکھ ایکڑ پر موجود فصلوں کو نقصان پہنچا اور آٹھ ہزار سات سو مویشی ہلاک ہوئے۔ جبکہ سندھ میں صرف کچے کے علاقے متاثر ہوئے۔ سیلاب سےسڑکوں، پائپ لائینز اور پاور پلانٹس کو نقصان نہیں پہنچا۔

    معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق سیلاب سے ہونے والا نقصان اڑتیس کڑوڑ ڈالرز کے قریب ہوگا جو جی ڈی پی کا صرف اعشاریہ دو سے اعشاریہ تین فیصد بنتا ہے۔ اُن کا یہ کہنا ہے کہ دھرنوں سے جو معیشت کو جو خدشات لاحق ہوگئے تھے وہ بہت حد تک زائل ہوچکے ہیں۔

  • عید کی تعطیلات:ملکی خزانے کو چالیس ارب روپے کا نقصان

    عید کی تعطیلات:ملکی خزانے کو چالیس ارب روپے کا نقصان

    عوام نے عید کی لمبی تعطیلات کا خوب مزہ اٹھایا ہے ۔ لیکن عید کی ان طویل تعطیلات کے نتیجے میں ملکی معیشت اربوں روپے کا نقصان پہنچا ہے ۔چاردن عید کی تعطیلات اور پھر دو دن کی ہفتہ وار تعطیل کے سبب صرف ٹیکس وصولی کی مد میں ملکی خزانے کو چالیس ارب روپے کا نقصان ہوا ۔برآمدات کی مد میں بھی ملکی معیشت کو پینتس ارب روپے سے زائد کا جھٹکا لگا ہے

    ملک کا ایک روز کا برآمدی حجم سات کروڑ ڈالر سے زائد بنتا ہے۔ یوں پانچ تعطیلات کے باعث ملک کو برآمدات کی مد میں پینتس ارب روپے سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔پاکستان کی جی ڈی پی میں صنعتی شعبے کا حصہ بیس فیصد سے زائد ہے۔پیداواری سرگرمیاں ایک ہفتے تک معطل رہنے سے پاکستان معاشی شرح نمو پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

    عید کی تعطیلات کے بعد ملک بھر میں کاروباری و تجارتی سرگرمیاں آج سے دوبارہ شروع ہوگئی ہیں مگر حکومت وقت کو یہ سوچنا چاہیئے کہ معاشی مسائل میں جکڑا یہ ملک کیا ایسی آسانیوں کا متحمل ہے؟