Tag: General Assembly

  • دنیا کے لئے سب سے بڑا خطرہ ایران ہے: ٹرمپ کا جنرل اسمبلی میں خطاب

    دنیا کے لئے سب سے بڑا خطرہ ایران ہے: ٹرمپ کا جنرل اسمبلی میں خطاب

    نیویارک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ دنیا کے امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ ایران ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا. انھوں نے کہا کہ ایران نہ صرف دہشت گردوں کا سب سے بڑا اسپانسر ہے، بلکہ شام اور یمن میں بھی دہشت گردی کا ذمہ دار ہے.

    [bs-quote quote=” ماضی میں‌ عالم گیریت کے نام  پر چھوٹی قوموں کو نشانہ بنایاگیا” style=”style-8″ align=”left” author_name=”دونلڈ ٹرمپ”][/bs-quote]

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سےروکنے کے لئے معاہدہ توڑا۔

    سعودی عرب پر حملے کے بعد ہم نے ایران پر بڑی پابندیاں لگائیں، رویہ بہتر بنانے تک ایران پر ایسی ہی پابندیاں لگتی رہیں گی.

    ان کا کہنا تھا کہ ہم بین الاقوامی تجارت کو ریفارم کرنا چاہتے ہیں، امریکا اس  معاشی عدم توازن سے نمٹنے کا فیصلہ کرچکا ہے، ماضی میں‌ عالم گیریت کے نام  پر چھوٹی قوموں کو نشانہ بنایاگیا.

    مزید پڑھیں: جنرل اسمبلی اجلاس، ایرانی صدرکونیویارک میں سفری پابندیوں کا سامنا

    امریکا، کینیڈ اور میکسیکوکے درمیاں ناپٹا کو نئے معاہدے سے تبدیل کیا جارہا ہے، برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے ساتھ ہم برطانیہ سے معاہدےکریں گے.

    انھوں نے کہا کہ دو دہائیوں پہلے چین کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں شامل کیا گیا تھا، امید تھی کہ چین اپنے تجارتی اصولوں، انسانی حقوق میں بہتری لائے گا، لیکن یہ اندازہ غلط ثابت ہوا.

  • وزیر اعظم 27 ستمبر کو جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر پر بات کریں گے: فردوس عاشق اعوان

    وزیر اعظم 27 ستمبر کو جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر پر بات کریں گے: فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد: وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ پوری قوم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر احتجاج کر رہی ہے، وزیر اعظم جنرل اسمبلی میں 27 ستمبر کو مسئلہ کشمیر پر بات کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ پلانٹ فار پاکستان کو چپے چپے تک پہنچانے کی ضرورت ہے، دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ گلوبل وارمنگ ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کا 10 ارب درخت لگانے کا وژن ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شہریوں کو بلا معاوضہ پودے فراہم کیے جا رہے ہیں، پوری قوم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر احتجاج کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے فوکل گروپ قائم کیا ہے۔ اسی ہفتے وزیر اعظم قوم سے خطاب کریں گے اور اسی ہفتے ایک دن کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا جائے گا۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ کشمیر میں کرفیو کو 20 دن ہوچکے ہیں، میڈیا کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی نہیں دی جارہی ہے۔ پاکستان کے صحافیوں نے مقبوضہ کشمیر کے صحافیوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ پاکستان کے صحافیوں کو اس اقدام پر خراج تحسین پیش کرتی ہوں۔ پاکستان کی اقلیتوں نے سب کے ساتھ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا۔

    انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام دنیا سے اپنا حق مانگ رہے ہیں، دنیا اس وقت خواب خرگوش میں ہے، کشمیریوں کی آواز سننے کو تیار نہیں۔ بھارت مقبوضہ وادی میں نسل کشی کرنے جا رہا ہے۔ جینو سائیڈ کی رپورٹ عالمی اداروں اور دنیا کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا احترام اپنی عبادت گاہوں کی طرح کرتے ہیں، عالمی صحافیوں کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی نہیں دی جا رہی ہے۔ پرچم میں سفید رنگ ہمیں اتنا عزیز ہے جتنا سبز رنگ عزیز ہے، وزیر اعظم پاکستان بار بار دنیا کو آگاہ کر رہے ہیں، اقلیتی برادری کا اتنا ہی حق ہے جتنا اکثریت کا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں سکھوں سمیت اقلیتوں کی زندگی اجیرن ہے، حکومت پاکستان سکھ بھائیوں کو خوش آمدید کہے گی۔ وزیر اعظم مذہبی سیاحت کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم جنرل اسمبلی میں 27 ستمبر کو مسئلہ کشمیر پر بات کریں گے۔

  • شاعری کا عالمی دن: شعر کہہ رہا ہوں مجھے داد دیجئے

    شاعری کا عالمی دن: شعر کہہ رہا ہوں مجھے داد دیجئے

    آج شاعری کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، شاعری جذبات کی عکاسی اورالفاظ میں کہانی کے ساتھ ساتھ افراد اور قوموں کی راہ بانی کا فریضہ انجام دیتی ہے،  یوم شاعری کا مقصد شاعری کی اہمیت کو اجاگرکرنا ہے۔

    یوم شاعری سال 1999 سے منایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی ثقافتی تنظیم یونیسکو کی جنرل اسمبلی کے فیصلے کے مطابق یہ تقریب منانا شروع کی گئی تھی۔ سال دو ہزار نو سے روس میں شاعری کے عالمی دن کے موقع پر تقریبات ایوان ادباء میں منعقد کی جاتی ہیں۔

    یوم شاعری کا مقصد نوجوان شاعروں کو اپنی تصانیف متعارف کرانے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ شاعری جذبے اور احساس کا نام ہے۔ جو دلوں میں گداز اور لہجے میں شائستگی پیدا کرتی ہے۔

     جب شاعری خواجہ فرید، بابا بلھے شاہ اور سلطان باہو کی کافیاں کہلائی تو امن اور اسلام کے فروغ کا ذریعہ بنی، اقبال کی نظموں کا روپ لیا تو بیداری انساں کا کام کیا۔ فیض اور جالب کے شعروں میں ڈھلی تو انقلاب کا سامان مہیا کیا اور جب ناصر و فراز کو شاعری نے منتخب کیا تو پیار و الفت کی نئی کونپلوں نے جنم لیا۔

    فنِ شعرِ گوئی نے جب عقیدت کی راہ پر سفرشروع کیا تو حفیظ تائب اور انیس و دبیر منظر عام پرآئے۔ شاعری کے پیچھے چاہے عقیدت کارفرما ہو یا دنیا داری بہرحال یہ سب محبت کے استعارے ہیں اور تسکین کا سامان بھی۔

    اس حوالے سے تاریخ دانوں کے مطابق ایک کہاوت یہ بھی ہے کہ تیئیسویں صدی قبل از مسیح میں موجودہ ایران کی سرزمین پر واقع ایک قدیم ریاست کی شہزادی این ہیدوُآنا نے بنی نوع انسان کی تاریخ میں پہلی بار شاعرکی تھی۔

    شاعری کیا ہے ؟؟

     کسی بھی انسان کے لیے اپنے احساسات و جذبات اور مشاہدات و تجربات کی عکاسی کا نام شاعری ہے، ہر انسان اپنے نظریے سے سوچتا ہے لیکن حساس لوگ کا مشاہدہ بہت ہی گہرا ہوتا ہے شاعری کا تعلق بھی حساس لوگوں کے ساتھ زیادہ ہے لیکن اِن مشاہدات و خیالات اور تجربات کے اظہار کرنے کا طریقہ سب کا الگ الگ ہے۔ ہر دور کے شعرا کی تحریروں سے ان کے زمانے کے حالات و واقعات کی عکاسی ملتی ہے۔

    شاعری کی اقسام

    شاعری کی بہت سی اقسام ہیں۔ اس کی ایک قسم غزل ہے، صنف غزل قدیم اصناف سخن میں سے ایک ہے اور یہ ایک مخصوص اندازِ تحریر ہے جو شاعری کے ساتھ منسوب ہے۔ لیکن لفظ غزل صرف اردو شاعری کے ساتھ مخصوص ہے۔

    مشہوراصناف میں حمد نعت مثنوی مسدس نظم پابند نظم آزاد نظم قصیدہ رباعی سلام گیت سرِ فہرست ہیں اُردو شاعری کے سب سے بڑے شاعر تاریخ میں برصغیر ہندوستان میں ملتے ہیں جن میں قلی قطب شاہ، میرتقی میر، مرزا اسد اللہ خاں غالب، داغ دہلوی اوربہادرشاہ ظفر کے نام سرِفہرست ہیں۔

    تقسیمِ ہندوستان کے بعد بہت سے شعراء بامِ شہرت کے عروج پر فائر ہوئے جن میں فیض احمد فیض، حسرت موہانی، ابنِ انشا، حبیب جالب، شکیب جلالی، ناصر کاظمی، محسن نقوی،احمد فراز، منیر نیازی، پروین شاکر، قتیل شفائی ‘ افتخار عارف‘ حمایت علی شاعر اور جون ایلیاء جیسے عظیم نام ملتے ہیں۔

  • اقوام متحدہ کی عمارت باہر بھی ’’گو نواز گو‘‘ کے نعرے

    اقوام متحدہ کی عمارت باہر بھی ’’گو نواز گو‘‘ کے نعرے

    نیو یارک : اقوام متحدہ کی عمارت کےباہرہزاروں کی تعدادمیں لوگ وزیراعظم نوازشریف کی آمد سے قبل پہنچ گئے اور’’گو نواز گو‘‘ کے نعرے ہم آواز ہوکر لگائے۔تفصیالت کے مطابق گو نواز گو کے نعروں نے امریکا میں بھی نوازشریف کا پیچھانہ چھوڑا۔

    عین اس وقت جب وزیراعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہے تھے، پاکستان عوامی تحریک اورتحریک انصاف کےکارکنوں نے اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر میاں نواز شریف کے استعفے اور پاکستان میں صاف شفاف انتخابات  کے انعقاد کے لئے مظاہرہ کیا۔

    وزیراعظم پاکستان کی آمد سے قبل ہی پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے کارکنان ہاتھوں میں نوازشریف مخالف نعرے لکھے گئے پلے کارڈز اٹھائے ان کے ’’استقبال‘‘ کےلئے پہنچ گئے۔

    سیکڑوں افراد کا مجمع اوران سب کا ایک ہی نعرہ تھا ’’ گو نواز گو‘‘، اس کے جواب میں کچھ لوگوں نے وزیراعظم نواز شریف کے حق میں آواز اٹھائی لیکن ان کی آواز نقار خانے میں طوطی کی آواز ثابت ہوئی اور ہزاروں کے مقابلے میں چند لوگوں کی آوازیں کہیں دب سی گئیں۔