دبئی : سابق صدر پاکستان جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ بھارتی حکام تباہ کن غلط فہمی کا شکار ہیں، پاک فوج تجربہ کار اور دنیا میں سب سے بہترین ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ویڈیو بیان میں کیا۔ بھارتی آرمی چیف جنرل پبن راوت کی جانب سے پاکستان کو دی گئی گیڈر بھپکیوں پر جنرل (ر) پرویز مشرف نے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کیا ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے بھارتی حکام کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو کارگل2002کے واقعات سے سبق سیکھنا چاہئے، کارگل میں ہماری جوابی کارروائی سے بھارت بوکھلا گیا تھا، پاک فوج تجربہ کار اور دنیا میں سب سے بہترین فوج ہے اور آج بھی کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام تباہ کن غلط فہمی کا شکار ہیں، پاکستان کے بارے میں بھارت کی غلط فہمی دور کرنا چاہتا ہوں، اگر مسلمان اللہ اکبر کہہ دے تو پھر پیچھے نہیں ہٹتا، بھارتی وزراء اور آرمی چیف غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں، پاکستان کو ایک کمزور ملک کی طرح لیا جارہا ہے جو ان کی بُھول ہے۔
پرویز مشرف نے کہا کہ اب زمانہ بدل گیا ہے، ہماری فوج پہلے والی نہیں رہی، افواج پاکستان’’بیسٹ ان دی ورلڈ‘‘ہیں، اس کے پاس وسیع تجربہ اور دلیری ہے، ماضی میں بھی پاکستان مخالف بڑھکیں مارنے والوں کو منہ کی کھانا پڑی۔
سابق صدر نے مزید کہا کہ بھارتی وزیراعظم ہندو راج پر یقین رکھتے ہیں، نریندر مودی مسلمانوں کو مارکر سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، بھارتی فوجیوں کی لاشوں کی بےحرمتی کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔
دبئی: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت جانا کا فیصلہ غلط ہے، یہ ہمارا داخلی اور قومی سلامتی کا معاملہ ہے، آئی سی جے جیسی جگہوں پر بھارتی لابی چلتی ہے،ممکن ہے جندال کلبھوشن سے متعلق پیغام لایا ہو، 80ء کی دہائی میں جہادیوں پر سپورٹ کرنے کا فیصلہ درست تھا، اسامہ بن لادن 80ء کی دہائی کا ہیرو ہے، امریکا افغانستان سے نکل جائے تو طالبان دوبارہ چھا جائیں گے۔
یہ باتیں انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’اعتراض یہ ہے ‘‘ میں میزبان عادل عباسی سے بات کرتے ہوئے کہیں۔
کسی کو حق نہیں کہ ہماری قومی سلامتی پر ہمیں رائے دے
انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کے معاملے پر آئی سی جے میں جانا ہی نہیں چاہیے تھا،کسی کو حق نہیں کہ ہماری قومی سلامتی پر ہمیں رائے دے، اگر یہی بات ہے تو اجمل قصاب کا کیس ہمیں بھی لے جانا چاہیے تھاجب کہ کلبھوشن تو دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو دیکھ رہا تھا۔
جس کی مرضی ہوتی ہے عالمی عدالت کا فیصلہ مانتا ہے ورنہ نہیں
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر جس کی مرضی ہوتی ہے آئی سی جے کا فیصلہ مان لیتا ہے،ماضی میں مثالیں ہیں کہ آئی سی جے کے فیصلوں سے انکار کیا گیا،پاکستانی طیارہ گرانے کے معاملہ پر بھارت آئی سی جے میں نہیں آیا تھا۔
آئی سی جے جیسی جگہوں پر بھارتی لابی بھی چلتی ہے
انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کامعاملہ قومی سلامتی کا ایشو ہے اس میں مداخلت برداشت نہیں کرنی چاہیے، آئی سی جے جیسی جگہوں پر بھارتی لابی وغیرہ بھی چلتی ہے،کلبھوشن کا کورٹ مارشل ہوا ہے یہ ہمارا داخلی معاملہ ہے۔
بھارت کلبھوشن جیسوں کے ذریعے دہشت گردی کرارہا ہے
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کلبھوشن جیسے دہشت گردوں کے ذریعے بھارت دہشت گردی کرا رہا ہے، بلوچستان میں کچھ لوگ پٹاخے چلاتے ہیں اور بھارت ان کی مدد کرتا ہے،بھارت ان ہی ایشوز کا سہارا لے کر پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرتا ہے۔
آرمی چیف نے عالمی عدالت بھیجا تب بھی فیصلہ غلط ہے
آرمی چیف قمر باجوہ کی جانب سے کل کے سیمینار میں کہا گیا کہ عالمی عدالت جانے کا ہم نے کہا تھا تو اس سوال پر پرویز مشرف نے کہا کہ اگر آرمی چیف کے کہنے پر عالمی عدالت گئے تب بھی یہی کہتا ہوں کہ عالمی عدالت جانا ہی نہیں چاہیے تھا یہ فیصلہ غلط تھا۔
یہ کام حکومت یا دفتر خارجہ کو کرنا چاہیے فوج نے کیوں کیا؟ اس سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ کوئی خاص بات نہیں قوانین تو یہی ہیں کہ حکومت یا دفتر خارجہ یہ بات کرے لیکن کلبھوشن کو چوں کہ فوجی عدالت نے سزا دی ہے اس لیے فوج نے ہی یہ فیصلہ کیا ہوگا کہ عالمی عدالت جایا جائے۔
کلبھوشن کا معاملہ بہت اچھالنا چاہیے تھا
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حاضر سروس نیوی کا کمانڈر را کے ساتھ مل کر پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کررہا ہے اس معاملے کو ہمیں بہت زیادہ اچھالنا چاہیے تھا۔
جندال آیا تھا تو اسلام آباد میں ملاقات کرنی چاہیے تھی
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جندال پاکستان آیا تو اسلام آباد میں ہی ملاقات کرنی چاہیے تھی، جندال آپ کا ذاتی دوست ہے تو ذاتی سطح پر ملاقات کی جائے۔
نواز شریف جندال سے ملاقات کی وضاحت کریں
انہوں نے کہا کہ سجن جندال سے مری میں ملاقات کی وضاحت ہونی چاہیے، سجن جندال کی نواز شریف سے ملاقات پر کنفیوژن ہے،سجن جندال سے ٹیلی فون پر بھی بات ہوسکتی تھی۔
ممکن ہے جندال کلبھوشن سے متعلق پیغام لایا ہو
ملاقات میں کلبھوشن کا معاملہ زیر بحث آیا؟ اس سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارتی چالاک بہت ہیں، مودی کے ویسے ہی نواز شریف سے تعلقات ہیں، وہ ان کا ہاتھ پکڑ کر بیٹھے رہتے ہیں، ممکن ہے کہ کبلھوشن کے معاملے پر جندال کوئی پیغام لائے ہوں۔
پاکستان کوئی بھوٹان نہیں جو بھارت دھمکیاں دیتا ہے
انہوں نے کہا کہ واجپائی سے ہاتھ سیاسی بریک تھرو کے لیے ملایا تھا، اب یہ ملاقاتیں کرتے ہیں اور دوسری طرف اشتعال انگیزی کرتے ہیں،پاکستان کوئی بھوٹان نہیں جو بھارت دھمکیاں دے رہا ہے،ہمیں سبق سکھانے کی بات کرنے والے خود سبق یاد کریں۔
ن لیگ انتخابات میں حکومتی مشینری استعمال کرتی ہے
پرویز مشرف نے کہا کہ یہ تو ثابت ہوگیا ہے کہ وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے، مجھ سمیت قوم کی نظر میں نواز شریف صادق اور امین نہیں، انتخابی اصلاحات نہ ہوئیں تو آئندہ الیکشن ن لیگ جیت جائے گی،ن لیگ انتخابات میں حکومتی مشینری استعمال کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ تیسری سیاسی قوت وقت کی اہم ضرورت ہے، پی ٹی آئی سندھ میں دوسری سیاسی قوت بھی نہیں ہے۔
جہادیوں کو سپورٹ اور بعد میں ان کا مخالف بننا، پالیسی ایک نہیں رہتی
سوشل میڈل کے ذریعے نوجوانوں کا ذہن تبدیل ہونے کے سوال پر پرویز مشرف نے کہا کہ 80ء میں جہادیوں کو سپورٹ اور نائن الیون کے بعد ان کے خلاف ہوجانا،پالیسی کبھی ایک نہیں رہتی، جو مرے ہوئے ملک ہیں وہ ایک ہی پالیسی پر چلتے ہیں جب کہ جاگے ہوئے ملک دنیا کے ماحول کو دیکھتے ہیں، تجزیہ کرتے ہیں اور اس کے مطابق رد عمل ظاہر کرتے ہیں اور پالیسی وضع کرتے ہیں۔
سال 1980ء میں جہادیوں کو سپورٹ کرنے کا فیصلہ درست تھا
انہوں نے کہا کہ 1980ء میں جہادیوں کو سپورٹ کرنے کا فیصلہ درست تھا، وہ فیصلہ امریکا کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ پاکستان کا فیصلہ تھا کیوں روس اور افغان فورسز گرم پانیوں کی طرف جانا چاہتے تھے ہمیں دو طرفہ تھریٹ تھے۔
پشاور اور کوئٹہ کے سوا لاکھ افراد افغان جہاد میں فنڈنگ کرکے بھیجے
مشرف کا کہنا تھا کہ ہم نے الیون اور ٹویلو(12) کور یعنی پشاور اور کوئٹہ والے سوا لاکھ افراد کو اخراجات کے بعد افغان جہاد بھیجا یہ ہمارا اپنا مفاد تھا کہ روسیوں کو نکالیں جو ہمارے لیے خطرہ بن رہے تھے۔
اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری 80ء کے ہیرو ہیں
انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت کی بات تھی اور اب معاملہ دوسرا ہے، روسی جاچکے ہیں، 90ء کا دور آگیا، یہی لوگ جنہیں جہادی کہتے ہیں پلٹ گئے، اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری 80ء کی دہائی کے ہیرو ہیں جو روسیوں سے لڑنے آئے تھے لیکن اب انہوں نے اپنی توپیں انٹرنیشنل ٹیررازم کی جانب موڑ دیں، کیا اب بھی ہم انہیں سپورٹ کرتے رہے ہیں؟ بالکل نہیں۔
سال 80ء میں ہونے والا جہاد بعد میں فساد میں تبدیل ہوگیا
انہوں نے کہا کہ اب معاملہ بدل گیا، اب طالبان آگئے، ملا عمر آگئے اور ہم نے انہیں سپورٹ نہیں کیا، 80ء میں ہونے والا جہاد بعد میں فساد میں تبدیل ہوگیا، اس سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ امریکا کی غلطی ہے وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر چلے گئے، میں امریکا میں بھی یہ کہتا ہوں۔
افغانستان میں ہم فیل طالبان کامیاب کیوں ہوئے؟ تجزیہ کیا جائے
افغانستان میں امریکا موجود ہے پھر بھی حالات تبدیل کیوں نہ ہوئے اس سوال پر پرویز مشرف نے کہا کہ سب فیل ہوئے اور طالبان وہاں کامیاب ہوئے، ایسا کیوں ہوا اس کا ہم سب کو تجزیہ کرنا چاہیے کہ حالات کیوں ٹھیک نہ ہوئے۔
امریکا افغانستان سے نکل جائے تو طالبان دوبارہ چھا جائیں گے
آج امریکا افغانستان سے نکل جائے تو طالبان دوبارہ وہاں چھا جائیں گے اور اس بات میں کوئی شک نہیں ہے۔
امریکا نے حملہ کیا تو طالبان بھاگ کر پاکستان کے پہاڑوں میں آگئے
انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد پوری دنیا نے مشترکہ طور پر کہا کہ انہیں سزا دی جائے جس پر امریکا نے وہاں کارروائی کی تو القاعدہ اور طالبان بھاگ کر پاکستان کے پہاڑوں میں آگئے، افغانستان میں دوبارہ خانہ جنگی شروع ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ ملٹری وکٹری فائنل سلوشن نہیں ہوتی اس بات کو یاد رکھیں۔
دبئی : سابق صدر پرویز مشرف نے دبئی میں سیاسی ملاقاتیں شروع کردیں، مسلم لیگ ق کے رہنماؤں چوہدری شجاعت حسین اور مونس الہٰی نے سابق صدر پرویز مشرف سے ملاقات کی، انہوں نے دبئی میں موجود پیر پگارا سے بھی رابطہ کیا.
تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے سیاسی رابطوں میں تیزی آ گئی ہے۔ پرویز مشرف سے ان کی رہائش گاہ پر چودھری شجاعت حسین اور پرویزالہٰی کے صاحبزادے مونس الہٰی نے ملاقات کی.
ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پرغور خوص کیا گیا، ذرائع کے مطابق اپوزیشن کومتحد کرنے اورپاناما لیکس پر حکومت پردباؤ بڑھانے پر بھی بات چیت ہو ئی۔
ذرائع کا کہنا ہے سابق صدر پرویزمشرف نے مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگارا سے بھی ٹیلیفونک رابطہ کیا جو ان دنوں دبئی میں ہیں۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان جلد ملاقات بھی متوقع ہے۔
کراچی : سابق صدر پرویزمشرف نے کہا ہے کہ میں ایسا آدمی نہیں جو کسی سے معافی مانگ لوں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں فلم ہو من جہاں کے پریمئر شو میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔
سابق صدرپرویزمشرف نے اکبر بُگٹی کے صاحبزادے جمیل بگٹی کامعذرت کادعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا میں ایساآدمی نہیں کہ کسی سےمعافی مانگوں ، جمیل بُگٹی کا دعویٰ غلط ہے۔
واضح رہے کہ اکبر بگٹی کے بیٹے جمیل اکبر بگٹی نے یہ دعویٰ کیاتھا کہ پرویز مشرف نے اپنے وکیل کے ذریعے اکبر بگٹی قتل کیس میں معافی کا پیغام بھیجا ہے لیکن والد کے قاتلوں کو معاف نہیں کرسکتے۔
کراچی : سابق صدرپرویز مشرف نے کہا ہے افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کی جا رہی ہے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پاکستان سے مذاکرات نہیں چاہتے۔
کراچی میں کونسل آن فارن ریلیشن کی تقریب سے خطاب میں پرویزمشرف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے تنازع کے باعث سارک ممالک کی نمائندہ تنظیم غیر موثر ہوگئی ہے، پاکستان کی صورتحال خراب کرنے کے لیے افغانستان کو استعمال کیا جارہا ہے۔
پاک بھارت تعلقات پر بات کرتے ہوئے پرویز مشرف کا کہنا تھا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی مزاکرات کے موڈ میں نہیں۔
پرویز مشرف نے کہا پاکستان اپنی سلامتی اور خود مختاری اور عزت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریگا، مودی جتنی جلد یہ بات سمجھ لیں اچھا ہوگا، بھارت پاکستان سے تجارت کرنے میں بھی مخلص نہیں ۔
پرویز مشرف نے کہا کہ بھارت کی اسی فیصد آرمی نوے فیصد فضائیہ اور ساٹھ فیصد نیوی پاکستان کیلئے تعینات ہے.
اسلام آباد: ججزنظر بندی کیس میں سابق صدرپرویزمشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔
تفصیلات کے مطابق ججز نظربندی کیس میں انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج سہیل اکرام نے سابق صدر پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ہیں،عدالت نے آج کی کارروائی میں بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے گواہوں کو بھی طلب کیا، اس موقع پر پراسی پراسکیوٹرعامر ندیم تابش نے عدالت کو بتایا کہ ایک گواہ انسپکٹر غلام مصطفی کیانی میڈیکل کی چھٹی پر ہیں، دوسرے گواہ قیصر نیاز حج کی ادائیگی کے سلسلے میں ملک سے باہر ہیں۔
انسدادِ ہشتگردی کی عدالت نے پرویز مشرف کی حاضری سے استثنٰی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کو گرفتار کر کے یکم اکتوبر کوعدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سابق صدر کی استثنٰی کی درخواست کے ساتھ میڈیکل رپورٹ نہیں ہے، پرویز مشرف نے علالت کے باعث عدالت میں حاضری سے استثنٰی کی درخواست دائر کر رکھی ہے، جس کی پراسیکیورٹر عامر ندیم تابش نے مخالفت کی۔
جنرل (ر) پرویز مشرف آج اپنی 72 ویں سالگرہ منارہے ہیں ، پرویز مشرف کی سالگرہ کے موقع پر ٹوئٹر پر انکے مداحوں نے مبارکباد کے انبار لگا دیئے۔
جنرل (ر) پرویز مشرف 11 اگست 1943ء میں دہلی میں پیدا ہوئے، مشرف نے 12 اکتوبر 1999ء میں ملک میں فوجی قانون نافذ کرکے وزیرِاعظم نواز شریف کو جبراً معزول کر دیا اور پھر 20 جون 2001ء کو ایک صدارتی استصوابِ رائے کے ذریعے صدر کا عہدہ اختیار کیا اور پاکستان کے دسویں صدر بن گئے، جس سے قبل آپ ملک کے چیف ایگزیکٹو کہلاتے تھے۔
مشرف نے 18 اگست 2008ء کو مشرف نے قوم سے خطاب کے دوران اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا۔
جنرل (ر) پرویز مشرف کی 72 ویں سالگرہ پر ٹوئیٹر مداحوں کی مبارک باد
اسلام آباد:آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ رینجر کی وجہ سے کراچی کی صورتحال بہتر ہے، دہشت گردوں سے آخری وقت تک لڑنا چاہیے، پانچ سال ایک اور تین سال دوسری جماعت نے حکومت کی تبدیلی نہیں آئی۔
اسلام آباد میں آل پاکستان مسلم لیگ کے سی ای سی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ مجھے کرپشن پر تشویش ہے، انہوں نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی پر رینجر نے کنٹرول کیا، تحریک انصاف کے دھرنے سے متعلق انکا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی دھرنے کے بعد انتشار کا شکار ہوئی ۔
انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ دوستی ہے مگر سب اپنا مفاد سوچتے ہیں، پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے، موجودہ حکومت اندرونی انتشار کا شکار ہے، بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی زیادہ تعداد نہیں۔
پرویز مشرف نے کہا کہ پاکستان کو دھمکیوں کا جواب دینا ہوگا، بھارت کو اینٹ کا جواب پتھر سےدینا لازمی ہوگیا ہے، لیڈر شپ صیح ہوگی تو گڈ گورننس بھی صیح ہوگی۔
اسلام آباد: سابق صدر پرویز مشرف نے اپنی انتخابی نااہلی کا سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
سابق صدر پرویز مشرف نے سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے انتخابی نااہلی کے فیصلےعدالت عظمی میں چیلنج کردیا، اس حوالے سے پرویز مشرف نے سپریم کورٹ میں دائراپنی اپیل میں مؤقف اختیارکیا کہ آئینی خلاف ورزی کے حوالے سے انکے مقدمے کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا اور یہ کہ وہ آئین کی آرٹیکل باسٹھ اورتریسٹھ کی زد میں نہیں آتے۔
انہوں نے اپنی اپیل میں استدعا کی کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ سابق صدر کو الیکشن ٹریبونل نے انتخابات کے لیے نااہل قرار دیا تھا، الیکشن ٹریبونل نے نااہلی کیلئے آئین کی خلاف ورزی کو بنیاد بنایا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ بر قرار رکھا تھا۔
کوئٹہ : اکبر بگٹی قتل کیس کی سماعت کرنے والی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو پیشی سے مستقل استثنیٰ دیدیا، جج کا کہنا تھا کہ مقدمہ کی کارروائی تیزی سے آگے بڑھانا چاہتےہیں۔
تفصیلات کے مطابق نواب اکبر خان بگٹی مقدمہ قتل کی سماعت کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت ون کے جج آفتاب احمد لون نے کی۔
نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کے وکیل سہیل احمد راجپوت عدالت میں بطور گواہ پیش ہوئے تو سابق صوبائی وزیر داخلہ شعیب احمد نوشیروانی کے وکیل محمد فاروق نے ان سے جرح کی، جبکہ سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل نے گواہ سے جرح نہ کرنے کو ترجیح دی۔
کارروائی مکمل ہونے کے بعد عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے دوران مقدمہ عدالت میں حاضری سے مستقل استثنیٰ کی دائر درخواست پر گزشتہ سماعت میں کیا گیا محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کے وکیل کا کہنا تھا کہ مقدمے میں نامزد ملزمان کی جانب سے تاخیری حربوں کی ہمیشہ مخالفت کرتے رہیں گے۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب شیرپاؤ کے وکیل کی عدم حاضری پر عدالت نے برہمی کا اظہارکیا اور ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پرہر صورت پیش ہوں۔
بصورت دیگر وکیل کو نوٹس کے علاوہ موکل کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کریں گے،جس کے بعد سماعت یکم جون تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔