کراچی : دنیا بھر کے پانچ سو با اثر مسلمانوں میں اے آر وائی ڈیجیٹیل نیٹ ورک کےصدر اور سی ای او سلمان اقبال کو مسلم دنیا میں میڈیا کی طاقتور شخصیات قرار دیا گیا ہے۔
دنیا کےپانچ سوبااثرمسلمانوں کی فہرست جاری کردی گئی، رائل اسلامک اسٹریٹجک اسٹڈیز سینٹر نے خدمت خلق، آرٹ اینڈ کلچر، سائنس، ٹیکنالوجی، سیاست اور مذہبی معاملات میں انتظامی صلاحیتوں سمیت مختلف 13 کیٹگریز میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے پانچ سو بااثر ترین مسلمانوں کی فہرست 2018ء شائع کی ہے۔
فہرست میں اے آر وائی نیٹ ورک کے سی ای او اور صدر سلمان اقبال کا نام ایک بار پھر شامل کیا گیا ہے، اردن کےرائل اسلامک اسٹریٹیجک اسٹڈیز سینٹر نے سلمان اقبال کو پاکستان میں آزاد میڈیا کی آواز اور مسلم دنیا میں میڈیا کی طاقتور شخصیات میں سے ایک قرار دیا ہے۔
فہرست میں عمران خان، سابق آرمی چیف راحیل شریف، بلقیس ایدھی، ڈاکٹرادیب رضوی، ڈاکٹرعبدالقدیرخان، ملالہ یوسفزئی سمیت متعدد پاکستانیوں کے نام بھی شامل ہیں۔
مذہبی شخصیت مولانا طارق جمیل،مفتی تقی عثمانی، مولانا فضل الرحمن اورسراج الحق اورنعت خواہ الحاج صدیق اسماعیل کا نام بھی بااثرشخصیات کی فہرست میں شامل ہے۔
عاطف اسلم اور عابدہ پروین بھی پانچ سوبااثرمسلم شخصیات میں شامل کیا گیا ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ راحیل شریف کی سعودی عسکری اتحاد کی بطور سربراہ تعیناتی پاکستان کے لیے اعزاز ہے، یہ پارلیمنٹ کا مسئلہ نہیں۔
یہ بات انہوں نے پروگرام اعتراض یہ ہے میں شرکت کے دوران میزبان سے گفت گو میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ اگر 40 ممالک کا اتحاد پاکستان کے سپہ سالار کو اپنا سربراہ بنانے پر راضی ہے تو یہ واقعی پاکستان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔
اتحاد ی افواج کی سربراہی پرکافی حد تک ایرانی تحفظات دورکئے، یہ پارلیمنٹ کا مسئلہ نہیں، کچھ چیزیں حکومت اپنی صوابدید پر بھی طے کرتی ہے، راحیل شریف کی تقرری کامعاملہ پارلیمنٹ میں لاناضروری نہیں تاہم اگر پارلیمنٹ میں بھی آجائے تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا اتفاق رائے پوری قوم کا اتفاق کہلاتا ہے تاہم حکومت کے اپنے بھی کچھ فیصلے ہوتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ملک میں عسکری رجحانات کورد کردیا ہے، ہم نے اس کوغیرشرعی تک کہہ دیاہے، ہم لوگ عسکری رجحانات کے نظریئے سے لڑنے والے ہیں،عالمی برادری مذہبی لوگوں سےصلح کیلئےتیارنہیں، ساری دنیاایک پیج پر ہونے سے مذہبی جماعتیں محدود ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں سیاسی عمل سے وابستہ ہوں، حکومت کا تصور لیکرچلتا ہوں، میں جمعیت علمائےاسلام کی حیثیت سےسیاست کررہاہوں، 2002میں بھی ہمارےاراکین پارلیمنٹ اقلیت سےتھے، مجھے عوام حکومت بنانےکا موقع دیتے ہیں تو میرے لئےسب برابر ہونگے، میں آنکھیں بند کرکے لڑائی نہیں لڑتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ناموس رسالت کے تحت40سے50مقدمات اقلیتوں کیخلاف ہیں، ناموس رسالت کے تحت 500مقدمات مسلمانوں کیخلاف ہیں، غلط کو ڈنکے کی چوٹ پرغلط کہیں گے، عالمی ایجنڈے کو شکست دے دی ہے۔
فاٹا کو صوبہ بنانے کے حوالے سے مولان فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا سے متعلق وزیراعظم کے اعلانات میں بہت تضادات ہیں، فاٹا اصلاحات کی رپورٹ میں غلطیوں کی خود نشاندہی کی ہے، اس کوصوبہ بنادیا جائے یا اسے کےپی کے میں ضم کردیا جائے، سرتاج عزیزکی رپورٹ پرفاٹا کےعوام اورجرگہ اعتماد نہیں کررہا، وزیراعظم ملک کااسٹیٹس تبدیل نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ پانامالیکس کے معاملے پرانہوں نے کہا کہ یہ کیس سیاسی طور پراٹھایا گیا ہے، اخلاقی الزامات میں ڈوبے ہوئے ملک پرحکمرانی کی بات کرتے ہیں، عوام نے فیصلہ کرنا ہے کیا پھر کرپٹ لوگوں کو ووٹ دینا ہے؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حسین حقانی کا معاملہ پاناما کیس سے بڑا ہے، ویزوں کےاجراء کےبعد بلیک واٹرکے لوگ پورے ملک میں پھیلے، جب ویزے دیئے جارہے تھےاس وقت بھی ایسی رپورٹس آرہی تھیں، پاکستان ایک نئے اقتصادی دور میں داخل ہوچکا ہے، وزیراعظم سے نظریاتی حوالے سے کوئی جنگ نہیں ہے۔
اسلام آباد: پاک فوج کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کو 39 مسلم ممالک کے فوجی اتحاد کا سربراہ مقرر کر دیا گیا، وزیر دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کردی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی بری فوج کے سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل (ر) راحیل شریف کو 39 مسلم ممالک کی فوجوں کے اتحاد کا سربراہ مقرر کردیا گیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کی ہے کہ چند دن قبل اس حوالے سے معاہدہ طے پایا گیا ہے تاہم انھیں فی الوقت اس معاہدے کی تفصیلات معلوم نہیں۔
وزیر دفاع نے بتایا کہ یہ فیصلہ حکومت کو اعتماد میں لینے کے بعد کیا گیا جو کہ دو یا تین روز قبل کیا گیا، ایسی تعیناتی کے لیے حکومت اور جنرل ہیڈکوارٹرز سے کلیئرنس کی ضرورت ہے اور یہ تعیناتی حکومتی منشا اور جنرل ہیڈ کوارٹرز کی کلیئرنس کے بعد ہی ہوئی ہوگی، یہ ایک اچھی بات ہے، امت مسلمہ کو ایسے اتحاد کی ضرورت ہے اس قسم کا فوجی اتحاد بننا چاہیے۔
انہوں نے اس تعیناتی کی مزید تفصیلات سے لاعلمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے مزید تفصیلات ان کے علم میں نہیں ہیں کہ راحیل شریف کے اختیارات کیا ہوں گے اور ان کے عہدے کی مدت کیا ہوگی اس بارے میں مجھے علم نہیں۔
واضح رہے کہ 30 دسمبر 2015 میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان سمیت 30 سے زائد اسلامی ممالک نے سعودی عرب کی قیادت میں ایک فوجی اتحاد تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا جس میں مصر، قطر،متحدہ عرب امارات،ترکی، ملائشیا، پاکستان اور کئی افریقی ممالک شامل ہیں۔
ابتدائی طور پر اس اتحاد میں 34 ممالک تھے تاہم کئی دیگر ممالک کی شمولیت کے بعد اس اتحاد میں شامل ممالک کی تعداد 39 ہوگئی ہے۔
مشترکہ فوجی اتحاد کا ہیڈکوارٹر ریاض میں ہوگا، فوج کو دہشت گرد گروپوں کے خلاف تیار کیا جارہا ہے جو شدت پسندی میں ملوث گروپوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔
اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ جنرل راحیل شریف ایک بہترین سپہ سالار ہیں، ان کی قابلیت کے باعث انہیں آرمی چیف بنایا گیا، راحیل شریف کی قیادت میں پاک فوج نے دشمن کو ہرمحاذ پر شکست دی۔
یہ بات انہوں نے وزیراعظم ہائوس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے اعزاز میں دی گئی الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وزیراعظم نواز شریف نے جنرل راحیل شریف کی بطور آرمی چیف خدمات کو سراہا اور کہا کہ جنرل راحیل شریف کے خاندان نے قوم کی خدمت کی ان کا خاندان ملکی دفاع کے طور پر جانا جاتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ راحیل شریف کی قابلیت پر انہیں آرمی چیف بنایا گیا وہ ایک بہترین سپہ سالار ہیں،تقریب کا مقصد راحیل شریف کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا ہے، ان کی قیادت میں فوج نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا، میں نے ہمیشہ راحیل شریف کے اسٹریٹجک مشوروں کو اپنایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا ہمارے انسداد دہشت گردی کے عزم سے واقف ہے، پاک فوج نے دہشت گردوں کو ہر محاذ پر شکست دی۔
جنرل راحیل شریف نے اپنی خدمات کو سراہے جانے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ بھرپور حمایت اور شاندار الفاظ پر وزیراعظم کا شکر گزار ہوں۔
قبل ازیں راحیل شریف وزیراعظم ہائوس پہنچے جہاں وزیراعظم نے ان کا استقبال کیا۔
وزیراعظم اور آرمی چیف کی ون ٹو ون ملاقات
عشائیے سے قبل آرمی چیف اور وزیراعظم کے درمیان ون ٹو ون ملاقات ہوئی جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں نئے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے بھی بات ہوئی،نئے آرمی چیف کے لیے وزارت دفاع کی جانب سے سمری وزیراعظم ہاؤس کو موصول ہوگئی ہے۔
تقریب میں عسکری قیادت میں پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ذکا اللہ ،پاک فضائیہ کے سربراہ ایئرچیف سہیل امان، نئے آرمی چیف کے لیے نامزد چاروں لیفٹیننٹ جنرلززبیر حیات،جنرل اشفاق ندیم،جاوید اقبال رمدے اور قمر جاوید باجوہ، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی میجر جنرل رضوان اختر، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ، ڈی جی ملٹری آپریشنز(ایم او)، ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس، کور کمانڈرز، پرنسپلز اسٹاف آفیسرز نے شرکت کی۔
سول قیادت میں وزیر دفاع خواجہ آصف،وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر،وزیر خزانہ اسحق ڈار، مشیر خارجہ سرتاج عزیز،سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری، معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی، مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ، مشاہد حسین سید، عبدالقادر بلوچ اور دیگر وزرا و مشیران نے شرکت کی۔
وزیراعظم نواز شریف نے فرداً فرداً تمام عسکری افسران سے ملاقات کی اور مصافحہ کیا، اسی طرح جنرل راحیل شریف نے بھی تمام افراد سے فرداً فرداً ملاقات کی اور ان سے ہاتھ ملایا۔
راحیل شریف چاروں لیفٹیننٹ جنرلز سے بھی ملاقات کریں گے جن کے نام نئے آرمی چیف کے لیے نامزد ہیں ان میں لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات کا نام سینیارٹی لسٹ میں سرفہرست ہے، وہ اس وقت چیف آف جنرل اسٹاف کے عہدے پر فائز ہیں۔
فہرست میں دوسرانام کورکمانڈر ملتان لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم کا ہے جنہوں نے آپریشن ضرب عضب کا خاکہ تیار کیا، بہاولپور کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے تیسرے نمبر پر اور چوتھے نمبر پر جی ایچ کیو میں انسپکٹر جنرل آف ٹریننگ اینڈ ایوولوشن لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کا نام زیر غور ہے جو پاک فوج کی سب سے بڑی دسویں کور کی کمانڈ کرچکے ہیں۔
دو روز قبل وزیراعظم نوازشریف نے چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود کے اعزاز میں ظہرانہ دیا تھا جس میں پاک بحریہ، پاک فضائیہ اور قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ نے شرکت کی تھی۔
راحیل شریف توسیع نہ لینے والے دوسرے آرمی چیف
واضح رہے کہ جنرل راحیل شریف اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے والے دوسرے جرنیل ہیں، قبل ازیں جنرل عبدالوحید کاکڑ نے بھی توسیع لینے سے انکار کردیا تھا۔
راولپنڈی : آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اسٹرائیک کور ہیڈ کوارٹرز کا اہم ترین دورہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اسٹرائیک کور منگلا کا دورہ کیا، آرمی چیف کو اسٹرائیک کور کے کمانڈر نے ایل او سی پر بھارتی جارحیت اور پاک فوج کی منہ توڑ جوابی کارروائی کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں منگلا ،گوجرانوالہ، پشاور کے کور کمانڈرز سمیت ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز بھی شریک ہوئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف منگلا میں اسٹرائیک کور ہیڈ کوارٹرز پہنچے جہاں انہوں نے اپنے جرنیلوں کے ساتھ ملاقات کی اہم ترین دورے میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو بھارت کی حالیہ جارحیت اور اس کے جواب میں پاک فوج کے بھرپور جواب کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف کو اسٹرائیک کورکے کمانڈر نے بریفنگ دی۔ بریفنگ میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو دورے میں پاک فوج کی پیشہ ورانہ تیاریوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا، آرمی چیف نے آپریشنل تیاریوں کا جائزہ بھی لیا۔
کراچی : پاک فوج کے دندان شکن جواب کے بعد خوفزدہ بھارتی سورماؤں کو آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کی فکر ستانےلگی۔ بھارتی میڈیا پر پاکستانی سپہ سالار کی مدت ملازمت موضوع بحث بن گئی۔
تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے خوف زدہ بھارت کو سرجیکل اسٹرائیک کےجھوٹے دعوے کے بعد اس وقت جنرل راحیل شریف کے رد عمل کی فکر ہے۔
ٹائمزآف انڈیا نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا بھارت کے خلاف رویہ سخت ہے اور وہ بھارت کے خلاف کسی بھی کارروائی کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
بھارتی خوف کی وجہ ٹائمز آف انڈیا نے یہ بتائی کہ جنرل راحیل شریف شہیدوں کے خاندان سے ہیں، ان کےبھائی نے بھارت کے خلاف لڑتے ہوئے شہادت پائی اور نشان حیدر حاصل کیا اور ان کے ماموں میجر عزیز بھٹی نے پینسٹھ کی جنگ میں نشان حیدر حاصل کیا۔
ٹائمز آف انڈیا نے بھارت میں موجود اس خوف کا اظہار کیا کہ جنرل راحیل شریف ریٹائرمنٹ سے پہلے بھارت سے اس کی جارحیت کا بدلہ ضرور لیں گے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق جنرل راحیل کی طرف سے سخت رد عمل کے خوف سے بھارتی فوج اور ایجنسیوں کی نیندیں آج کل اڑی ہوئی ہیں۔
راولپنڈی: آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہناہے کہ پاکستانی قوم ایک دہائی سے دہشت گردی کی شکار ہے، پاک چین راہداری منصوبہ ہرقیمت پر مکمل کریں گے۔
فارمیشن کمانڈرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہناتھا کہ پاکستان کو کثیرالنوعیت اورپیچیدہ چیلنجز کا سامنا ہے، قوم ایک دہائی سے دہشت گردی کاشکار اورقربانیاں دے رہی ہے۔
آرمی چیف کا کہناتھا کہ مسلح افواج نے قوم کی مدد سے بڑی حدتک دہشت گردی پرقابو پالیا ہے،آپریشن ضرب عضب میں افسروں اور جوانوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
آرمی چیف نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کو ہر قیمت پر مکمل کیا جائے گا۔
آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہناتھا کہ بہادرقبائلی عوام کی مدد سے دہشت گردی پرقابو پالیں گے،قبائلیوں کی اپنے علاقوں میں جلد باعزت واپسی یقینی بنائیں گے۔
لاہور: آرمی چیف آف اسٹاف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو درپیش تمام مسائل اور برائیاں ختم کر کے دم لیں گے۔
تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے نیول وار کالج لاہور میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلح افواج ہر طرح کے خطرے کا مؤثر جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ملک کو درپیش دہشت گردی کے مسائل اور دیگر برائیاں ختم کر کے دم لیں گے۔
جنرل راحیل شریف نے مزید کہا کہ پاکستانی مسلح افواج کو جنگی اور آپریشنل امور پر بھرپور مہارت حاصل ہے اور ہمارے جوان ہر کڑے وقت میں دشمن سے مقابلہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تینوں افواج کے باہمی مشترکہ تعاون سے ہی دہشت گردی پر قابو پایا جاسکتاہے، آپریشن ضرب عضب میں قوم کے تعاون سے افواج نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’’انشاءاللہ پاکستان سے دہشت گردی سمیت تمام مسائل کو جڑ سے اکھاڑ پھیگیں گے‘‘۔
آرمی چیف نے پاکستان نیوی کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان کی بحری افواج بھی ملکی دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں اور ہر مشکل وقت میں قوم کی توقعات پر پورا اترنے کی صلاحیت رکھتی ہے،
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم کو بحری افواج کی قربانیوں اور بہادری پر فخر ہے‘‘۔
کوہاٹ : آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ امن و استحکام کےلئے کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے۔
تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے پاکستان کے استحکام اور سالمیت کیلئے بلاامیتازاحتساب ناگزیرقراردےدیا.
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے سگنل رجمنٹ سنٹر کوہاٹ کا دورہ کیا،جہاں انہوں نے ایک تقریب کے دوران میجر سہیل احمد زیدی کو کرنل کمانڈرنٹ کور آف سگنل کے بیجز لگائے، تقریب میں پاک فوج کے افسروں ،جوانوں اور شہداء کے لواحقین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ مسلح افواج کرپشن کے خاتمے کےلئے ہربامقصد کوشش کی حمایت کریں گی۔
کرپشن کے خاتمے تک ملک میں امن و استحکام نہیں آسکتا،آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی اورانتہا پسندی کے خلاف جنگ پوری قوم کے تعاون سے لڑرہے ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ ملکی خود مختاری اور یکجہتی کےلئے بلاامتیاز احتساب ضروری ہے۔ ان کا کہناتھا کہ کریشن کاخاتمہ ہی آئندہ نسلوں کے بہترمستقبل کاضامن ہے۔