Tag: Genius

  • یہ خراب عادات ذہانت کی نشانی

    یہ خراب عادات ذہانت کی نشانی

    آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ ذہین افراد عجیب و غریب عادات کے مالک ہوتے ہیں۔ یہ اپنی ذہانت سے جہاں بڑے بڑے کارنامے انجام دے رہے ہوتے ہیں وہیں زندگی کے چھوٹے چھوٹے معاملوں میں نہایت لاپروا ہوتے ہیں اور ان کے اہل خانہ اور عزیز و اقارب کو ان سے بے حد شکایات ہوتی ہیں۔

    یہ بات اکثر مشاہدے میں آتی ہے کہ اکثر شاعر، ادیب اور مصور نہایت بد دماغ ہوتے ہیں۔ ایک عمومی خیال یہ ہے کہ کوئی تخلیق کار جتنا زیادہ شاہکار تخلیق کرتا ہوگا اتنا ہی زیادہ وہ چڑچڑا اور بد مزاج ہوگا اور لوگوں سے ملنا سخت ناپسند کرتا ہوگا۔

    مزید پڑھیں: انسانی دماغ کے بارے میں دلچسپ معلومات

    اسی طرح اکثر سائنسدان بھولنے کی عادت کا شکار ہوتے ہیں۔ مشہور سائنسدان آئن اسٹائن کبھی بھی لوگوں کے نام یاد نہیں رکھ سکتا تھا۔ لوگ چاہے اس سے کتنی ہی بار ملتے، انہیں ہر بار نئے سرے سے اپنا تعارف کروانا پڑتا تھا۔

    برصغیر کے مشہور شاعر اور فلسفی علامہ اقبال بھی اسی عادت کا شکار تھے۔ وہ فکر اور مطالعہ میں اس قدر مصروف رہتے کہ کھانا کھانا بھی بھول جاتے تھے اور اس کے بعد اپنے ملازم الٰہی بخش کو آواز دے کر پوچھتے، ’کیا ہم نے کھانا کھا لیا ہے‘؟

    مزید پڑھیں: دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    یہاں ہم نے ذہین افراد کی کچھ ایسی ہی عادات اور ان کی وجوہات کے بارے میں جاننے کی کوشش کی ہے۔


    راتوں کو دیر سے جاگنا

    smart-2

    دنیا کے اکثر تخلیق کار اور ذہین افراد راتوں کو دیر تک جاگتے ہیں۔ سائنس کے مطابق رات کی تنہائی اور خاموشی ذہین افراد کے دماغ کے خلیات کو متحرک اور ان کی تخلیقی صلاحیت کو مہمیز کرتی ہے۔

    اکثر ذہین افراد اور فنکار راتوں کو جاگ کر ہی اپنے شاہکار تخلیق کر ڈالتے ہیں۔


    خراب زبان استعمال کرنا

    smart-3

    ایک عام تصور یہ ہے کہ خراب زبان اور برے الفاظ استعمال کرنا کم علمی یا جہالت کی نشانی ہے۔ لیکن اب سائنسدانوں نے اس خیال کو مسترد کردیا ہے۔

    ان کا ماننا ہے کہ جو شخص کبھی برے الفاظ استعمال نہیں کرتا یہ اس کے کم علم ہونے کی نشانی ہے کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ اس کے پاس ذخیرہ الفاظ کی کمی ہے۔

    اس کے برعکس وسیع مطالعہ کے حامل افراد اپنے غصہ یا دیگر جذبات کا اظہار نہایت وسیع ذخیرہ الفاظ کے ساتھ کرتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نہ صرف زیادہ مطالعہ کرتے ہیں بلکہ مطالعہ کر کے اسے یاد بھی رکھتے ہیں۔


    چیزیں پھیلانے کے عادی

    smart-4

    ذہین افراد کے کمرے اور کام کرنے کی جگہ عموماً بکھری ہوئی ہوتی ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ دراصل وہ اپنے مقصد پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہیں۔

    وہ چیزوں کی صفائی کرنے یا انہیں سمیٹنے میں اپنا وقت ضائع نہیں کرتے۔ ان کے نزدیک یہ وقت کا ضیاع ہوتی ہیں۔


    لوگوں سے کم میل جول

    ذہین افراد لوگوں سے کم میل جول رکھتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنا زیادہ تر وقت اپنے کام کو دیتے ہیں اور لوگوں سے ملنا جلنا ان کے نزدیک ایک بے مقصد سرگرمی ہے۔

    مزید پڑھیں: ذہین افراد کم دوست کیوں بناتے ہیں؟

    دوسری وجہ ان کی خود پسندی ہوتی ہے۔ چونکہ وہ نہایت وسیع النظر ہوتے ہیں لہٰذا وہ عام افراد کی عام موضوعات پر گفتگو برداشت نہیں کر سکتے۔ وہ اپنے جیسے بلند دماغ افراد سے ہی ملنا پسند کرتے ہیں چاہے ان سے کتنے ہی اختلافات کیوں نہ ہوں۔

    کیا آپ میں بھی ان میں سے کوئی عادت موجود ہے؟ تو جان جائیں کہ آپ کا شمار بھی ذہین افراد میں ہوتا ہے اور آپ بھی اپنی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے تاریخ میں اپنا نام درج کروا سکتے ہیں۔

  • اس سوال کا جواب صرف ذہنی مریض یا بے حد ذہین انسان دے سکتا ہے

    اس سوال کا جواب صرف ذہنی مریض یا بے حد ذہین انسان دے سکتا ہے

    بعض دفعہ کسی انسان کی ظاہری شخصیت کو دیکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے کہ وہ کسی ذہنی مرض یا ذہنی خلل کا شکار ہے۔ اسی طرح بعض ڈاکٹرز بھی اندازہ لگانے سے قاصر رہتے ہیں کہ ان کا مریض اس وقت کس کیفیت کا شکار ہے اور اس کے ذہن میں کیا چل رہا ہے۔

    ایسے افراد کی جانچ کرنے کے لیے یہاں ایسے ہی 2 سوالات دیے جارہے ہیں جن کے درست جواب صرف ایک ذہنی خلل کا شکار شخص ہی دے سکتا ہے۔

    اور ہاں آپ کو بتاتے چلیں کہ اگر آپ غیر معمولی ذہانت کے حامل ہیں تب بھی آپ ان سوالوں کا درست جواب دے سکتے ہیں۔

    نوٹ: مندرجہ ذیل تصاویر کو دیکھیں، ان کے سوال کو سمجھیں اور اس بات پر ذہن مرکوز کریں کہ آپ کا دماغ کیا بتا رہا ہے۔ منطق اور اصول کو ایک طرف رکھیں اور صرف وہ جواب دیں جو آپ کا دماغ آپ کو بتا رہا ہے۔

    پہلا سوال: کیا یہ ماسک دونوں جانب سے محدب (باہر کو ابھرا ہوا ) ہے یا اس کا ایک حصہ کھوکھلا ہے؟

    دوسرا سوال: یہ ماسک ایک طرف گھوم رہا ہے یا دونوں طرف؟


    درست جواب

    پہلے سوال کا درست جواب ہے کہ ماسک ایک طرف سے محدب جبکہ دوسری طرف سے کھوکھلا ہے جیسے کہ ماسک ہوتا ہے۔

    دوسرے سوال کا درست جواب یہ ہے کہ ماسک صرف ایک سمت یعنی دائیں سمت میں گھوم رہا ہے۔


    آپ کون ہیں؟

    اب آپ کا جواب آپ کی شخصیت کا تعین کرے گا۔ اگر آپ نے دونوں جواب غلط دیے ہیں تو پھر پریشانی کی کوئی بات نہیں، آپ دماغی طور پر بالکل صحت مند ہیں۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ دماغی طور پر صحت مند آدمی کسی بھی شے کو عقل اور اصول کے مطابق پرکھتا ہے۔ پہلے سوال میں کوئی بھی ذہنی طور پر صحت مند شخص دیکھ کر یہی کہے گا کہ یہ ماسک صرف اپنی ایک سمت دکھا رہا ہے۔

    اس کے برعکس دماغی خلل کا شکار افراد اتنی گہرائی سے نہیں سوچتا، وہ فوری طور پر اسی پر نتیجہ قائم کرتا ہے جو اسے نظر آتا ہے۔

    ہاں البتہ اگر آپ نے ایک بھی سوال کا جواب درست دیا ہے تو آپ کو دماغی ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضروت ہے۔


    دماغی مرض اور ذہانت میں کیا تعلق ہے؟

    غیر معمولی طور پر ذہانت کے حامل افراد میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ عام افراد کی طرح بھی سوچ سکتے ہیں جبکہ چاہیں تو تصویر کا دوسرا رخ دیکھ کر کسی دماغی خلل کا شکار افراد کی طرح بھی سوچ سکتے ہیں۔

    تو اگر آپ نے دونوں سوالات کے درست جواب دیے ہیں تو گھبرانے کی کوئی بات نہیں، ہوسکتا ہے آپ غیر معمولی طور پر ذہین ہوں۔

    مضمون و تصاویر بشکریہ: برائٹ سائیڈ


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آئن اسٹائن کے نظریات پر مبنی ٹی وی سیریز

    آئن اسٹائن کے نظریات پر مبنی ٹی وی سیریز

    نیویارک: معروف سائنس دان آئن اسٹائن کی زندگی پر مبنی ٹی وی سیریز ’جینیئس‘ بہت جلد نشر کردی جائے گی جس میں آئن اسٹائن کی ذہانت اور ان کے پیش کیے گئے نظریات کو موضوع بنایا گیا ہے۔

    نیویارک میں ٹی وی شو کے پروڈیوسر رون ہاورڈ نے شو کے لانچ کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ سے آئن اسٹائن کی ذہانت سے بے حد متاثر تھے اور یہی وجہ ہے کہ وہ آئن اسٹائن کو اب ایک عام فہم انداز میں پیش کر رہے ہیں۔

    نیشنل جیوگرافک سے نشر کی جانے والی اس سیریز میں دکھایا گیا ہے کہ جدید سائنس کا رخ تبدیل کردینے والے نظریات کو پیش کرنے کے دوران، اور اس سے قبل آئن اسٹائن کو کیا جدوجہد کرنی پڑی اور کس کس طرح وہ سوچ، فکر اور عقل کے سفر کے مراحل سے گزرے۔

    سیریز میں آئن اسٹائن کی ذاتی اور ازدواجی زندگی کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے کہ دنیا کے ذہین ترین انسانوں میں سے ایک اس شخص نے اپنی ذاتی زندگی اور رشتوں کے معاملات کو کس طرح سے سنبھالا۔

    ٹی وی سیریز کے پروڈیوسرز کا کہنا ہے، ’آئن اسٹائن صرف ایک سائنس دان ہی نہیں بلکہ وہ ایک فلسفی اور انسان دوست شخص تھا‘۔

    جینیئس دراصل آئن اسٹائن کی سوانح حیات پر مبنی کتاب ہے جو سنہ 2007 میں امریکی مصنف والٹر آئزکسن نے تحریر کی۔ یہ ٹی وی سیریز اسی سوانح حیات سے ماخوذ ہے۔

    یاد رہے کہ آئن اسٹائن کا شہرہ آفاق نظریہ، نظریہ اضافت ہے جس میں انہوں نے کائنات اور زمین کے تعلق کے مختلف پہلوؤں کو واضح کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔