Tag: George Floyd’s murder

  • جارج فلائیڈ کے قتل میں ملوث سابق پولیس افسر کو سزا

    جارج فلائیڈ کے قتل میں ملوث سابق پولیس افسر کو سزا

    مینیسوٹا : امریکی عدالت نے تین سال قبل پولیس تشدد سے ہلاک ہونے والے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کیس میں ملوث سابق پولیس افسر کو پونے پانچ سال قید کی سزا سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق ہینپین کاؤنٹی کے ڈسٹرکٹ جج پیٹر کاہیل نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فلائیڈ کے قتل میں  مدد کرنے پر منیاپولس کے سابق پولیس افسر ٹو تھاؤ کو قید کی سزا سنائی۔

    امریکی میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2020 میں پولیس افسر نے ایک سیاہ فام شخص کو پکڑا اور زمین پر پٹخ کر اس کی گردن پر 9 منٹ تک پاؤں رکھ کر اسے قتل کردیا تھا، اس موقع پر ٹوتھاؤ نے وہاں موجود لوگوں کو آگے آنے سے روک کر رکھا۔

    رپورٹ کے مطابق جج کاہیل نے گزشتہ ماہ مئی میں ملزم تھاؤ کو فلائیڈ کے قتل میں مرکزی ملزم کی مدد کرنے اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے مجرم ٹھہرایا تھا، ٹوتھاؤ پولیس فورس کا تجربہ کار چوتھا اور آخری افسر تھا جسے اس قتل میں سزا سنائی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ مئی 2020 میں سیاہ فام شہری کو مظاہرے کے دوران امریکی پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث اُس کی موت ہوگئی تھی، پولیس کے ہاتھوں ہونے والے اس قتل کے واقعے کی فوٹیج سامنے آئی جس نے امریکہ سمیت دنیا بھر میں نسل پرستی اور پولیس کی بربریت کے خلاف مظاہروں کی ایک لہر کو جنم دیا۔

    یاد رہے کہ 26 جون 2021 کو امریکی عدالت نے سیاہ فام جارج فلائیڈ کے قتل کے مرکزی مجرم سابق پولیس اہلکار ڈیرک شاوین کو ساڑھے22سال قید کی سزا سنائی تھی۔

  • سیاہ فام جارج فلائیڈ کے قاتل کو عدالت نے کڑی سزا سنا دی

    سیاہ فام جارج فلائیڈ کے قاتل کو عدالت نے کڑی سزا سنا دی

    امریکی عدالت نے سیاہ فام جارج فلائیڈ کے قتل کا فیصلہ سنا دیا، سابق پولیس اہلکار ڈیرک شاوین کو ساڑھے22سال قید کی سزا دے دی۔ مجرم ڈیرک شاوین کے وکلا نے سزا کو چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔

    گزشتہ سال مئی2020 میں مینیپولس میں افریقی نژاد امریکی شخص جارج فلائیڈ کے قتل میں ملوث سابق امریکی پولیس افسر کو 22 سال اور چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    جج نے کہا کہ ڈریک شاوین کی سزا آپ کی جانب سے اعتماد اور اختیار کی حامل پوزیشن کے غلط استعمال پر مبنی ہے اور خاص طور پر جس طرح مسٹر فلائیڈ کے لیے سفاکی دکھائی گئی۔

    پینتالیس سالہ مجرم شاوین کو گذشتہ ماہ سیکنڈ ڈگری کے قتل اور دیگر الزامات میں مجرم قرار دیا گیا تھا، اس مقدمے کی سماعت کے دوران مجرم کے وکیل نے اس قتل کو "نیک نیتی سے کی گئی غلطی” کے طور پر بیان کیا۔

    جج پیٹر کاہل نے کہا کہ سزا کی بنیاد جذبات یا ہمدردی پر مبنی نہیں ہے لیکن اسی کے ساتھ ہی میں اس گہرے اور شدید دکھ کو بھی تسلیم کرنا چاہتا ہوں جس سے تمام خاندان خاص طور پر فلائیڈ خاندان گزر رہا ہے۔ ‘

    48سالہ جارج فلائیڈ نو منٹ تک گردن پر شاوِن کا گھٹنہ دبائے رکھنے کے باعث چل بسے تھے۔ اس قتل کے بعد سے نسل پرستی اور پولیس کی بربریت کے خلاف عالمی سطح پر شدید احتجاج بھی ہوا تھا۔

    عدالت نے مجرم کی مقدمے کی نئے ٹرائل کی درخواست مسترد کردی، دوسری جانب مجرم ڈیرک شاوین کے وکلاء نے سزا کو چیلنج کرنے کا اعلان کردیا

    جارج فلائیڈ کے خاندان نے بھی سزا کو ناکافی قرار دے دیا، مقدمے کی سماعت کے دوران جارج فلائیڈ کے بھائی ٹیرنس فلائیڈ نے عدالت سے زیادہ سے زیادہ 40 سال قید کی سزا کا مطالبہ کیا تھا۔ فلائیڈ خاندان نے سزا بڑھانے اور دیگر اہلکاروں کیخلاف دوبارہ عدالت میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • جارج فلائیڈ کا قتل: موبائل ویڈیو پر لڑکی کے لیے بڑا ایوارڈ

    جارج فلائیڈ کا قتل: موبائل ویڈیو پر لڑکی کے لیے بڑا ایوارڈ

    واشنگٹن: امریکی ریاست منیسوٹا کے ایک شہر منیپولس میں سیاہ فام شہری ہپ ہاپ آرٹسٹ جارج فلائیڈ کے پولیس اہل کاروں کے ہاتھوں دردناک موت کی ویڈیو بنانے والی نوجوان لڑکی کو صحافت کا خصوصی ایوارڈ دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نوجوان لڑکی 18 سالہ ڈارنیلا فریزیئر گزشتہ سال مئی میں امریکی پولیس کے ہاتھوں ہلاک سیاہ فام شہری کے قتل کے وقت 17 برس کی تھی، وہ موقع پر موجود تھی اور اس نے جرات مندی کے ساتھ موبائل فون سے فوٹیج بنائی۔

    ڈارنیلا کو صحافت کا یہ خصوصی ایوارڈ پلٹزر پرائز بورڈ کی جانب سے دیا گیا ہے، کمیٹی کا کہنا ہے کہ ڈارنیلا کو یہ اعزاز اس کی جرات کے لیے دیا گیا ہے۔

    ڈارنیلا کی ویڈیو نے پوری دنیا میں نسلی انصاف کے لیے احتجاج کی ایک بڑی لہر بیدار کر دی تھی، یہی ویڈیو پولیس افسر ڈیرک شاوین کے مقدمے میں بہ طور ثبوت استعمال کی گئی تھی، جس کی بنیاد پر جرم ثابت ہوا اور سزا سنائی گئی۔

    ایوارڈ دینے والی کمیٹی کا کہنا ہے کہ ڈارنیلا فریزیئر کی ویڈیو نے دنیا بھر میں پولیس کی بربریت کو اجاگر کیا، جس کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے ہوئے، ویڈیو میں ثابت ہوا کہ پولیس افسر ڈیرک شاوین ہی جارج فلائیڈ کی ہلاکت کی وجہ بنا۔

    ڈارنیلا گزشتہ سال اپنے کزن کے ساتھ وہاں موجود تھی جب یہ واقعہ پیش آیا، اور اس نے اپنے موبائل فون پر واقعے کی ریکارڈنگ کی، ڈارنیلا نے ویڈیو بنا کر اپنے فیس بک پر اپ لوڈ کر دی اور جارج فلائیڈ کا قتل ایک ایسی خبر بن گیا، جس نے اس واقعے کو امریکا ہی نہیں، دنیا کے کئی شہروں میں مہینوں تک نسلی امتیاز کے خلاف جاری رہنے والے احتجاج میں تبدیل کر دیا۔

    ڈارنیلا فریزیئر کی ویڈیو میں پولیس افسر ڈیرک شاوین نے جارج فلائیڈ کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھا تھا، طبی معائنے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ پولیس افسر ڈیرک شاوین نے جارج فلائیڈ کی گردن پر 8 منٹ 46 سیکنڈ تک گھنٹا دبائے رکھا تھا، تاہم 3 منٹ بعد ہی جارج کی ہلاکت ہو گئی تھی۔

    ڈارنیلا کے بیان کے مطابق جارج فلائیڈ اپنی مدد کے لیے پکار رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ میرا دم گھٹ رہا ہے، اس نے اپنی والدہ کو بھی پکارا لیکن پولیس افسر نے اسے دبائے رکھا۔