Tag: German

  • جرمن شہری کا قتل، شامی تارک وطن کو ساڑھے 9 برس قید کی سزا

    جرمن شہری کا قتل، شامی تارک وطن کو ساڑھے 9 برس قید کی سزا

    برلن: جرمنی کے مشرقی شہر کیمنٹس میں گزشتہ برس ایک جرمن شہری کو قتل کرنے والے ایک شامی پناہ گزین کو عدالت نے جرم ثابت ہونے کے بعد ساڑھے نو سال قید کی سزا سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن شہر ڈریسڈن کی ایک عدالتنے الاءایس نامی شامی پناہ گزین کو ایک ڈینئل ایچ نامی جرمن شہری کا قتل کرنے کے جرم میں نو سال اور چھ ماہ قید کی سزا سنائی ہے، عدالت کے فیصلے کے مطابق گزشتہ برس ڈینئل نامی جرمن شہری کو الاءنے متعدد مرتبہ چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

    استغاثہ کی جانب سے جائے وقوعہ کے قریب واقع ایک کباب کی دوکان کے ملازم کی گواہی کی بنیاد پر یہ مقدمہ تیار کیا گیا تھا۔ تاہم عدالت میں شامی پناہ گزین کا مسلسل موقف رہا ہے کہ اس نے یہ قتل نہیں کیا اور وہ بے قصور ہے۔

    عدالتی فیصلے سے قبل جرمن نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس شامی پناہ گزین کا کہنا تھا کہ اس نے نہ تو مقتول شخص کو چھوا اور نہ ہی اس چاقو کو، جس سے یہ قتل کیا گیا۔

    اس شامی مہاجر کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ڈی این اے ٹیسٹ بھی یہ ثابت کرتا ہے کہ الاءنے نہ تو مقتول شخص کو اور نہ ہی اس جرم میں استعمال ہونے والے چاقو کو چھوا تھالیکن استغاثہ کے حتمی بیان کے مطابق الاءکا جرم ثابت ہوچکا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کے علاوہ جرمن پولیس ابھی تک فرحاد نامی اس مرکزی مشتبہ عراقی شخص کی تلاش میں ہے، جس پر ڈینئل ایچ پر چاقو سے حملہ کرنے کا الزام ہے۔

    پولیس کا خیال ہے کہ یہ بائیس سالہ مشتبہ عراقی شخص جرمنی سے فرار ہو چکا ہے، اس کیس کے تیسرے مشتبہ شخص کو کیمنٹس کی ایک عدالت نے عدم شواہد کی بنیاد پر رہا کر دیا تھا۔

  • جرمن امدادی جہاز کی اطالوی سمندر میں داخلے پر پابندی

    جرمن امدادی جہاز کی اطالوی سمندر میں داخلے پر پابندی

    روم: امدادی تنظیم سی آئی کے ریسکیو شپ نے یورپ کی طرف سفر کرنے والے چالیس تارکین وطن کو کھلے سمندر سے بچالیا

    تفصیلات کے مطابق اٹلی نے بحیرہ ر وم میں مہاجرین کو بچانے والے جرمن بحری جہاز ’ایلان کردی‘ کے ملکی سمندری حدود میں داخلے یا وہاں سے گزرنے پر بھی پابندی لگا دی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ اعلان اطالوی وزیر داخلہ ماتیو سالوینی نے کیا،اس سے قبل امدادی تنظیم سی آئی کے اس ریسکیو شپ نے یورپ کی طرف سفر کرنے والے چالیس تارکین وطن کو کھلے سمندر سے بچایا۔

    سی آئی نے اعلان کیا کہ ایلان کردی نامی اس کا یہ بحری جہاز اس پابندی کے باوجود لامپے ڈوسا کے اطالوی جزیرے کی طرف اپنا سفر جاری رکھے گا کیونکہ جغرافیائی طور پر اس کے لیے قریب ترین محفوظ بندرگاہ اسی جزیرے پر واقع ہے۔

    خیال رہے کہ اٹلی کی حکومت نے گزشتہ برس جون میں تارکین وطن کو سمندر سے ریسکیو کرنے والے ایکیوریس نامی جہاز کو قبول کرنے سے منع کردیا تھا، جس کے بعد 630 مہاجرین سے بھرے ہوئے بحری جہاز کو اسپین نے قبول کیا تھا۔

  • جرمن حکومت کا فیس بک کی کرنسی پر تشویش، انسدادپر غور شروع کر دیا

    جرمن حکومت کا فیس بک کی کرنسی پر تشویش، انسدادپر غور شروع کر دیا

    برلن :جرمن حکومت اور مرکزی بینک نے فیس بک کی کرنسی لبرا کے متبادل کرنسی کے طور پر استعمال کے انسداد پر غور کرنا شروع کر دیا ہے،جرمن حکومت کے حوالے سے یہ رپورٹ جرمن اخبار نے جاری کی ۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزارت خزانہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک کی جانب سے لبرا ڈیجیٹل کرنسی کے متعارف کرانے پر تشویش کا اظہار کیا ۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کاکہنا تھاکہ جرمن وزارت خزانہ نے اخباری رپورٹ پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

    یاد رہے کہ فیس بک کے سربراہ مارک زوکربرگ نے رواں برس جون میں دنیا کے بینک اکاؤنٹ نہ رکھنے والے پونے دو ارب افراد کو مالیاتی سہولت فراہم کرنے کےلیے کرپٹو کرنسی کا متعارف کرنے کا اعلان کردیا، اور یہ کرنسی سنہ 2020 تک عام عوام کےلیے دستیاب ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کرنسی کے گردش میں آنے کے بعد اسے ڈجیٹل والٹ میں رکھا جاسکے گا اور فیس بک میسنجر یا واٹس ایپ کے ذریعے اس کا لین دین ممکن ہوسکے گا۔

    فیس بُک کرپٹو کرنسی کےلیے ایک ذیلی ادارے پر بھی کام کررہا ہے، لبرا کو کسی پیغام کی طرح میسنجر اور واٹس ایپ پر ایک سے دوسری جگہ بھیجنا ممکن ہوگا۔

    فیس بُک انتظامیہ کا کہنا تھا کہ لوگ نہ ہونے کے برابر معاوضے پر رقم بھیجنے اور وصول کرنے کی سہولت حاصل کریں گے جس پر انتہائی معمولی کمیشن لیا جائے گا۔

  • عوامی تقریبات میں انجیلا مرکل کی کپکپاہٹ سے شہری پریشان ہوگئے

    عوامی تقریبات میں انجیلا مرکل کی کپکپاہٹ سے شہری پریشان ہوگئے

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل کو عوامی تقریبات میں مسلسل کپکپاہٹ کا شکار دیکھا گیا ہے جس کے باعث شہری پریشانی میں مبتلا ہیں.

    تفصیلات کے مطابق جرمن اخبار نے اپنی حالیہ اشاعت میں سوال اٹھایا ہے کہ کیا جرمن چانسلر انجیلا مرکل بہت زیادہ سفر کرتی ہیں؟

    اس سوال کا پس منظر حالیہ چند ہفتوں کے دوران جرمن رہنما کا تین مرتبہ شدید کپکپی کے بعد گیارہ جولائی کھڑے رہنے کے بجائے بیٹھ کر ایک تقریب میں شرکت تھا، جس نے جرمن شہریوں کو اپنی سربراہ مملکت کی صحت کے بارے میں فکر مند کیا۔

    جرمن رہنما کو مختلف تقریبات میں کھڑے رہنے کے دوران کپکپاہٹ کے دوروں نے جرمنوں کے اوسان خطا کر دیے۔ اہلیاں جرمنی انجیلا مرکل کو غیر مستحکم دنیا میں مضبوط عزم وحوصلے کا پہاڑ سمجھتے ہیں۔

    اسی لئے انھوں نے مرکل کی صحت سے متعلق فکر مندی ظاہر کرتے ہوئے سوال کیا ہے آیا بھاری مصروفیات مرکل کے لیے سزا بنتی جا رہی ہیں۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل ایک ماہ میں تیسری بار کپکپاہٹ کا شکار

    انجیلا مرکل 2005 سے جرمنی پر حکومت کر رہی ہیں۔ فی زمانہ کسی بھی مغربی جمہوریت میں وہ سب سے زیادہ حکومت کرنے والی سیاسی رہنما ہیں۔ وہ دو ہزار اکیس میں ہونے والے وفاقی پارلیمانی انتخابات سے قبل اپنا عہدہ چھوڑنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں جرمن چانسلر انجیلا مرکل ایک ماہ میں تیسری بار کپکپاہٹ کا شکار ہوئی تھیں، کپکپانے کا واقعہ فن لینڈ کے وزیراعظم کے ساتھ تقریب میں پیش آیا تھا۔

  • ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا کیمکل جرمنی سے شام گیا، رپورٹ

    ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا کیمکل جرمنی سے شام گیا، رپورٹ

    برلن : یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیوں کے باوجود جرمنی سے ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہو سکنے والے کیمیائی مادے جنگ زدہ ملک شام بھیجے گئے تھے۔ یہ مادے سارین گیس کی تیاری میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

    تفصیلا ت کے مطابق یہ حقیقت جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کے تین میڈیا ہاؤس سز کی مشترکہ طور پر کی گئی چھان بین کے نتیجے میں سامنے آئی، جرمن صنعتی اداروں نے کئی برسوں سے خانہ جنگی کے شکار ملک شام پر یورپی یونین کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کی مبینہ خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسے برآمدی کیمیائی مادے شام بھیجے تھے، جن سے کیمیائی ہتھیار بنائے جا سکتے تھے۔

    رپورٹ انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ کیمیائی مادے جرمنی کی وسیع پیمانے پر کیمیکلز کا کاروبار کرنے والی کمپنی ‘برَینٹاگ اے جی‘ نے سوئٹزرلینڈ میں بنائی گئی اپنی ایک ذیلی کمپنی کے ذریعے 2014ءمیں شام کو بیچے اور ان میں آئسوپروپانول اور ڈائی ایتھائل ایمین جیسے کیمیائی مادے بھی شامل تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ جرمن ساختہ کیمیکلز ایک ایسی شامی دوا ساز کمپنی کو بیچے گئے، جو دمشق میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے بہت قریب تھی۔

    اس تحقیقی میڈیا رپورٹ سے یہ بات بھی پتہ چلی کہ ان کیمیکلز میں سے ڈائی ایتھائل ایمین جرمنی کی بہت بڑی کیمیکلز کمپنی بی اے ایس ایف کی طرف سے بیلجیم کے شہر اَینٹ وَریپ میں اس کے ایک کارخانے میں تیار کیا گیا تھا۔ اسی طرح آئسوپروپانول نامی کیمیائی مادہ شمالی جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں ساسول سالوَینٹس نامی کمپنی کا تیار کردہ تھا۔

    ان کیمیکلز کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ اگرچہ انہیں مختلف ادویات کی تیاری میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم ان سے ایسے کیمیائی ہتھیار بھی تیار کیے جا سکتے ہیں، جن میں وی ایکس اور سارین نامی اعصابی گیسیں بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جہاں تک سارین گیس کا تعلق ہے تو یہ کیمیائی ہتھیار شامی خانہ جنگی کے دوران اسد حکومت کی طرف سے اب تک متعدد حملوں کے لیے استعمال کیا جا چکا ہے۔

    جرمن صوبے ہَیسے میں ریاستی دفتر استغاثہ کی طرف سے کہا گہا کہ وہ شام کو ان کیمیائی مادوں کی برآمد کی غیر رسمی چھان بین کر رہا ہے اور یہ بات ابھی زیر غور ہے کہ آیا اس موضوع پر باقاعدہ مجرمانہ نوعیت کے الزمات کے تحت تفتیش کی جانا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسی طرح بیلجیم میں بھی حکام نے کہا کہ وہ شام کو ان کیمیکلز کی فراہمی کے معاملے کی چھان بین کر رہے ہیں۔

  • پینٹاگون کی مختلف شعبوں میں تحقیق کیلئے جرمن یونیورسٹی کو فنڈنگ

    پینٹاگون کی مختلف شعبوں میں تحقیق کیلئے جرمن یونیورسٹی کو فنڈنگ

    نیویارک/برلن : پینٹاگون نے وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والے دھماکا خیز مواد کا متبادل تیار کرنے سے لے کر وہیل مچھلیوں کا کھوج لگانے کا نظام تیار کرنے تک کے لیےجرمنی کو 260 گرانٹس فراہم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ دفاع سال 2008ءکے بعد سے اب تک جرمن یونیورسٹیوں اور اداروں کو 21.7 ملین ڈالرز کی فنڈنگ کر چکا ہے جس کا مقصد ریسرچ پراجیکٹس میں مدد کرنا تھا۔

    غیرملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس دوران پینٹاگون کی جانب سے 260 گرانٹس جاری کی گئیں جو سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مختلف موضوعات سے متعلق تحقیق کے لیے تھیں۔سب سے زیادہ گرانٹ میونخ کی ‘لُڈوِگ ماکسی میلیئنس یونیورسٹیٹ کو فراہم کی جس کا حجم 3.7 ملین ڈالرز بنتا ہے۔

    میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ گرانٹ 23 مختلف پراجیکٹس کے لیے فراہم کی گئی، ان میں سے ایک تحقیق بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والے دھماکا خیز موادآرڈی ایکس کا متبال تیار کرنے کے لیے بھی تھی جس کے لیے 1.72 ملین ڈالرز فراہم کیے گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کے علاوہ جرمن ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی یونیورسٹیوں کو بھی گرانٹس فراہم کی گئیں حالانکہ اس ریاست کے قانون کے مطابق یونیورسٹیوں کو پائیدار، پر امن اور جمہوری دنیا کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اورپر امن اہداف سے جڑے رہنا چاہیے۔

  • جرمن وزیر خارجہ کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات، ایرانی جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال

    جرمن وزیر خارجہ کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات، ایرانی جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال

    تہران: جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ایرانی صدر اور ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات کی ہے.

    تفصیلات کے مطابق پیر کے روز ایران کا دورہ کرنے والے جرمن وزیر خارجہ نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کی.

    اس اہم ملاقات میں‌ دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور عالمی معاملات کے علاوہ ایرانی جوہری ڈیل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

    جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے پیر ہی کے روز اپنے ایرانی ہم منصب محمد جواد ظریف سے ملاقات کی.

    ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں ظریف نے واضح کیا کہ ایران کے خلاف اقتصادی جنگ شروع کرنے کے بعد امریکا بھی محفوظ نہیں رہے گا۔

    مزید پڑھیں: ایران امریکا تنازعے میں اہم موڑ، جاپانی وزیر اعظم اگلے ہفتے تہران کا دورہ کریں گے

    تجزیہ کاروں کے مطابق ہائیکو ماس کی اس دورے کا مقصد 2015 میں طے پانے والی ایرانی جوہری ڈیل کو برقرار رکھنا تھا.

    اس اہم دورے کے بعد جاپانی وزیراعظم شینزو آبے اگلے ہفتے تہران کا دورہ کریں گے. امید کی جارہی ہے کہ جاپنی وزیر اعظم کا دورہ دور رس نتائج مرتب کرے گا.

    خیال رہے کہ جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے اپنے دورہ اردن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا ملک فلسطینی پناہ گزینوں کی ریلیف ایجنسی اونروا کی مالی مدد جاری رکھے گا کیونکہ یہ اہمیت کا حامل ادارہ ہے۔

  • ایران جنگ کے عراق پر بھیانک اثرات مرتب ہوں گے، جرمن وزیر خارجہ

    ایران جنگ کے عراق پر بھیانک اثرات مرتب ہوں گے، جرمن وزیر خارجہ

    بغداد : جرمن وزیر خارجہ نے ایران کے معاملے پر عراق سے اپنی مصالحتی کوششوں میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزیرخارجہ ہائیکو ماس مشرق وسطی میں کشیدگی میں کمی کے لئے خلیجی ممالک کے چار روزہ دورے پر ہفتہ کو بغداد پہنچے تھے جہاں انہوں نے ایران امریکا کشیدگی سے متعلق گفتگو کی۔

    جرمن وزیر خارجہ کے مطابق مشرق وسطیٰ کا استحکام بہت ضروری ہے اور امریکا اور اس کے اتحادیوں کی ایران کے ساتھ کسی ممکنہ جنگ کے نتیجے میں عراق پر بھیانک اثرات مرتب ہوں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن وزیر خارجہ بعد میں متحدہ عرب امارات اور ایران بھی جائیں گے۔

    یاد رہے امریکا نے ایران کی مزید 39 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا، جن میں ایران سب سے بڑی اورمنافع بخش پیٹروکیمیکل ہولڈنگ کمپنیوں سمیت ان کے ذیلی ادارے بھی شامل ہیں۔

    واضح رہے امریکا اور ایران کے درمیان سنہ 1979 میں رونما ہونے والے انقلاب اسلامی کے بعد تنازعہ جاری ہے اور امریکا کی جانب سے برسوں سے ایران پر معاشی پابندیاں عائد تھیں، جن میں 2015 میں جوہری معاہدے کے بعد نرمی کی گئی تھی تاہم ٹرمپ نے گزشتہ برس معاہدے سے انخلاء کے بعد دوبارہ ایران پر سخت ترین پابندیاں عائد کردیں۔

  • جرمن پارلیمنٹ میں اسرائیل مخالف تحریک کی مذمت  جانبداری قرار

    جرمن پارلیمنٹ میں اسرائیل مخالف تحریک کی مذمت جانبداری قرار

    برلن : فلسطینی تنظیم نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ بائیکاٹ تحریک کی مذمت کے اقدام نے جرمنی کے جمہوری ملک ہونے کے دعوے کی نفی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی پارلیمان میں اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک بی ڈی ایس کی مذمت کے فیصلےپر فلسطینی سیاسی اور عوامی حلقوں کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

    مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کی قومی سیاسی اور مزاحمتی تنظیم پاپولر فرنٹ برائے آزادی فلسطین کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیاکہ جرمنی کی پارلیمنٹ میں بی ڈی ایس کی مذمت میں قرارداد کی منظوری اسرائیلی ریاست کی اندھی طرف داری، شرمناک اقدام اور مظلوم فلسطینی قوم کے حقوق کی نفی کے مترادف ہے۔

    پاپولر فرنٹ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جرمن پارلیمان میں اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کی تحریک کی مذمت کے اقدام نے جرمنی کے جمہوری ملک ہونے کے دعوے کی نفی کردی۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ جرمنی پارلیمنٹ میں عالمی بائیکاٹ تحریک کی مذمت اسرائیلی جرائم پر پردہ ڈالنے اور یورپی ملکوں میں انسانی حقوق کے لیے اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کی مجرمانہ کوشش ہے۔

    بیان میں کہا گیا کہ جرمنی کو بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہوئے جمہوریت، آزادی، انسانی حقوق اور فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق اور مطالبات کا احترام کرتے ہوئے بی ڈی ایس تحریک کی مخالفت کے بجائے اس کی حمایت کرنی چاہیے۔

  • جرمنی میں تیروں سے ہلاکتوں کا معاملہ معمہ بن گیا، مزید دو لاشیں برآمد

    جرمنی میں تیروں سے ہلاکتوں کا معاملہ معمہ بن گیا، مزید دو لاشیں برآمد

    برلن : جرمنی کے ایک گیسٹ ہاؤس میں تین مہمانوں کی تیروں کی مدد سے پراسرار ہلاکت کا معمہ مزید پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے اور اب پولیس کو مزید دو خواتین کی لاشیں ملی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن پولیس نے ایک بیان میں کہاکہ مزید دو لاشیں ان تین افراد میں سے ایک کے اپارٹمنٹ سے ملی ہیں، جو پساؤ شہر کے ایک گیسٹ ہاؤس میں مردہ حالت میں ملے تھے اور ان کی لاشوں میں تیر پیوست تھے۔

    پولیس کو ان تین لاشوں کے قریب سے دو کمانیں بھی ملیں، جرمن شہر پساؤ میں ریاستی پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا اب دونوں خواتین کی لاشیں ویٹینگن شہر سے ملیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پساو میں مردہ حالت میں ملنے والی ایک تیس سالہ خاتون بھی اسی شہر میں رہتی تھی۔ پساؤ میں ملنے والی تین لاشوں میں سے ایک مرد کی تھی اور دو خواتین کی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مرد کی عمر 53 سال تھی اور دونوں خواتین کی عمریں 33 اور 30 برس، یہ تینوں مہمان گزشتہ جمعے کی شام ایک سفید پک اپ ٹرک میں سوار ہو کر اس گیسٹ ہاؤس میں شب گذاری کے لیے آئے تھے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتے کی صبح جب اس گیسٹ ہاوس کے ملازمین کو ان کی لاشیں ان کے کمرے سے ملیں تو ان میں تیر بھی چبھے ہوئے تھے اور ساتھ ہی دو کمانیں بھی ان کے نزدیک پڑی ہوئی تھیں۔

    پولیس کے مطابق بظاہر اس امر کے کوئی شواہد نہیں کہ ان پانچوں انسانی اموات میں کسی چھٹے فرد کا کوئی ہاتھ تھا، اس کے علاوہ یہ بھی غیر واضح ہے کہ دو مختلف وفاقی صوبوں سے تعلق رکھنے والے ان افراد کا آپس میں کیا تعلق تھا۔

    مزید یہ کہ اگر ان ہلاکتوں میں کوئی چھٹا فرد ملوث نہیں تھا تو مرنے والوں میں سے کس نے ممکنہ طور پر کس کو قتل کیا؟ جو ایک اور سوال پولیس کے لیے معمہ بنا ہوا ہے، وہ یہ ہے کہ ان لاشوں میں تیر کیوں چبھے ہوئے تھے اور آیا اس مرد اور دونوں خواتین کی موت تیر لگنے سے ہی ہوئی تھی؟

    پولیس نے اس گیسٹ ہاؤس کے ان متوفی مہمانوں کے کمرے سے ملنے والی دونوں کمانیں شہادتی مواد کے طور پر اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔

    جرمنی کی شوٹنگ اور تیر اندازی کے کھیل کی قومی تنظیم کے مطابق ملک میں تیر اندازی کے لیے استعمال ہونے والی کمانیں خریدنے پر کوئی پابندی نہیں ہے اور 18 سال سے زائد عمر کا کوئی بھی فرد ایسے تیر کمان خرید سکتا ہے۔