Tag: German army

  • جرمن افواج کے مسلمان فوجیوں کا حکومت سے علماء کی بھرتی مطالبہ

    جرمن افواج کے مسلمان فوجیوں کا حکومت سے علماء کی بھرتی مطالبہ

    برلن : جرمنی کے وفاقی فوج میں موجود ڈیڑھ ہزار سے  مسلمان اہلکاروں نے وفاقی حکومت نے مسلم فوجیوں کی مذہبی رہنمائی کیلئے علماء بھرتی کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام جرمنی کا دوسرا بڑا مذہب ہے اور جرمنی کی طرح اس کی فوج میں بھی میسحی برادری کے بعد دوسری بعد تعداد مسلمان اہلکاروں کی ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ جرمن میں موجود ڈیڑھ ہزار مسلمان اہلکار کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے ان کی روحانی ضروریات کو پورا کرنے کےلیے امام (علماء دین) کو بھرتی کیا جائے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمن فوج میں موجود مسیحی اہلکاروں کے لیے کیتھولک اور پروٹسٹنٹ فرقوں سے تعلق رکھنے والے مذہبی پیشواؤں کو بھرتی کیا جاتا ہے تاکہ فوجیوں کی مذہبی روحانی و مذہبی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔

    جرمن حکومت کا کہنا ہے کہ مسلمان اہلکاروں کی روحانی ضروریات کو پورا کرنے کےلیے فوج میں کسی عالم دین کو بھرتی کرنے سے قبل کچھ معاملات طے پانا ضروری ہیں۔

    وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ وفاقی افواج میں مسلمان اہلکاروں کےلیے علماء کی تقرری کے سلسلے میں ’جرمن اسلام کانفرنس‘ سے مشاورت جاری ہے جبکہ جرمن اسلام کانفرنس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ حکومت فوج میں عالم دین کی بھرتی سے متعلق عملی فیصلہ کرنے سے کترا رہی ہے۔

    جرمن سولجر نامہ فوجی ادارے کی ڈپٹی چیئرمین مسلم خاتون آفیسر ناریمان رائنکے کا کہنا ہے کہ فوج میں مسیحی اہلکاروں کےلیے مذہبی پیشوا موجود ہیں لیکن مسلمانوں کو پیش آنے والے مذہبی معاملات کی رہنمائی کے لیے علماء موجود نہیں ہے۔

    ناریمان رائنکے کا کہنا تھا کہ میں نے وفاقی فوج میں موجود مسلمان اہلکاروں کےلیے عالم دین کی بھرتی کے سلسلے میں وزیر دفاع سے بات چیت ہوئی تھی تاہم ابھی تک وزیر دفاع کی جانب سے مذکورہ معاملے پر کوئی پیش رفت نظر نہیں آئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مراکشی نژاد مسلم خاتون افسر نے سنہ 2005 میں جرمن فوج میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ دو مرتبہ افغانستان میں بھی ذمہ انجام دے چکی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمن حکومت کی جانب سے عالم دین کی تلاش جاری ہے لیکن جرمنی میں آباد لاکھوں مسلمانوں کا تعلق مختلف فرقوں اور قومیتوں سے ہے جس کے باعث ملکی سلامتی کے نگران ادارے کو فیصلے میں مشکل کا سامنا ہے۔

    ملکی سلامتی کے نگران ادارے کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ایسا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا جس کی بنیاد پر بعد میں مذہبی اختلافات پیدا ہوں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جرمنی میں کئی ملین مسلمانوں کی آبادی کے باوجود مسلمانوں کی کوئی مشترکا اور غیر متنازعہ نمائندہ جماعت نہیں ہے جو تمام مسلمانوں کی نمائندگی کرسکے۔

  • جرمن حکام کا یورپی شہریوں کو جرمن فوج میں بھرتی کرنے پر غور

    جرمن حکام کا یورپی شہریوں کو جرمن فوج میں بھرتی کرنے پر غور

    برلن : جرمن حکام نے جرمنی کی مسلح افواج میں دیگر یورپی شہریوں کو بھی بھرتی کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل ایبرہارڈ سورن نے تجویز پیش کی ہے کہ جرمنی کی مسلح افواج میں میڈیکل اور اس جیسے دیگر شعبوں میں یورپی شہریوں کو بھی بھرتی کیا جانا چاہیے۔

    جرمن افواج کے سربراہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جرمن افواج کو افرادی قوت میں کمی کا سامنا ہے جسے پورا کرنے کےلیے ’تمام ممکنات پر غور کیا جارہا‘ ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ جرمن فوج کے سربراہ کے بیان پر تمام یورپی ممالک تقریباً ایک جیسا رد عمل دیا، ان کو خدشہ ہے کہ جرمن حکومت زیادہ معاوضے پر انکے عسکری ماہرین کو جرمنی نہ لے جائے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق جنرل ایبر ہارڈ نے یورپی ممالک کے خدشات پر کہا ہے کہ جرمنی کو مذکورہ معاملے پر احتیاط سے کام لینا ہوگا ایسا نہ ہو ہمارے اتحادی ہمیں اپنا حریف سمجھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جنرل ایبرہارڈ کی متنازعہ تجویز کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    جنرل ایبر ہارڈ کی تجویز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ناقدین کا کہنا ہے کہ مذکورہ تجویز کے تحت غیر ملکیوں کی مسلح افواج میں بھرتی جرمن فوج کو کرائے کی فوج میں تبدیل کردے گی۔

    واضح رہے کی جرمنی میں پہلے لازمی فوجی سروس کا قانون تھا جسے سنہ 2011 میں ختم کردیا گیا، تاہم مذکورہ قانون کے اختتام کے بعد مسلح افواج کو شدید افرادی قلت کا سامنا کرنا پڑا اور 2015 کے اختتام تک صرف 1 لاکھ 75 ہزار 500 افراد جرمن فوج کا حصّہ تھے جو ملکی تاریخ کی کم ترین تعداد تھی۔

    جرمنی کے فوجی حکام کی جانب سے ملک میں آباد ایسے افراد کی تلاش جاری ہے جن کی عمریں 18 برس سے 30 برس کے درمیان ہو، تاکہ انہیں فوج میں بھرتی کیا جاسکے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جرمن فوج میں بھرتی ہونے کےلیے فقط چند شرائط ہیں ایک جرمن زبان، پویس کی جانب سے دیا ہوا کریکٹر سرٹیفیکٹ اور ملکی سلامتی و استحکام کےلیے پُر عزم ہو۔