Tag: German citizenship

  • جرمن شہریت حاصل کرنا اب اور بھی آسان، لیکن کیسے؟

    جرمن شہریت حاصل کرنا اب اور بھی آسان، لیکن کیسے؟

    جرمن حکومت نے ملک کو درپیش ملازمین اور ہنر مند کاریگروں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ’اپرچونیٹی کارڈ‘یا ’چانسنکارٹ‘کا اجرا شروع کردیا ہے۔

    حکومت کے اس اقدام کے بعد غیر یورپی افراد کے لیے جرمنی میں قانونی طور پر رہائش اور ملازمت کرنا مزید آسان ہوسکتا ہے۔

    گزشتہ روز جمعرات کو جرمن حکومت کی جانب سے جاری اصلاحات کے نفاذ کے بعد متعدد لوگ اپنی موجودہ قومیت ترک کیے بغیر جرمن شہری بن سکیں گے۔

    German citizenship

    شینگن نیوز کی رپورٹ کے مطابق جرمنی میں طویل مدتی مقیم غیرملکی افراد کے لیے نئے قوانین اور ضوابط میں اہم تبدیلیاں متعارف کروائی جا رہی ہیں جن کا مقصد ان کے حقوق میں اضافہ اور انہیں بہتر سماجی، اقتصادی اور قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔

    ان تبدیلیوں کا مقصد جرمنی میں مقیم غیرملکیوں کی زندگیوں کو بہتر بنانا اور ان کو درپیش مشکلات کو کم کرنا ہے۔

    German

    رپورٹ کے مطابق قوانین میں تبدیلی کا مطلب ہے کہ شہریت کے لیے رہائش کی شرط آٹھ سال سے کم کرکے پانچ سال کردی گئی ہے جبکہ کچھ دیگر صورتوں میں یہ مدت مزید کم ہو کر تین سال ہوسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکی اور کینیڈین شہریوں کیلیے اہم خبر

    اس کے علاوہ کچھ لوگ تین سال کے بعد شہریت کیلئے درخواست دے سکیں گے اگر وہ روانی سے جرمن زبان بولتے ہیں۔

  • جرمن شہریت حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کیلئے بڑی خبر

    جرمن شہریت حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کیلئے بڑی خبر

    جرمن حکومت نے غیرملکیوں کو جرمنی کی نیشنلٹی فراہم کرنے کیلئے نئے قوانین متعارف کرائے ہیں جنہیں جلد ہی پارلیمان سے منظورکرایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی کابینہ نے گزشتہ روز تارکینِ وطن کے لیے شہریت کا حصول آسان کرنے اور زیادہ سے زیادہ افراد کو دُہری شہریت رکھنے کی اجازت دینے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔

    مجوزہ نئے قوانین کی ابھی پارلیمان سے منظوری لینا ضروری ہے۔ ان کے تحت جرمنی میں مقیم غیرملکیوں کی شہریت آٹھ سال کے بجائے پانچ سال بعد ممکن ہو سکے گی۔

    نئے منصوبے کے تحت جو غیرملکی جرمن معاشرے سے زیادہ تال میل رکھتے ہیں اور زیادہ مربوط ہیں،انھیں جرمن زبان پر مکمل عبور حاصل ہے تو وہ صرف تین سال کے بعد قومیت حاصل کرسکیں گے۔

    ممکنہ نئے شہریوں کو یہ ظاہر کرنا ہوگا کہ وہ ریاست کی مالی معاونت پر منحصر نہیں ہیں۔ البتہ اس شرط میں بعض مستثنیات بھی ہیں۔اس مسودۂ قانون سے مزید افراد کے لیے دُہری شہریت حاصل کرنے کے دروازے کھلیں گے جن میں جرمنی میں آباد ترک برادری کے لوگ بھی شامل ہیں۔

    بیسویں صدی کے دوسرے نصف میں جرمنی آنے والے ترکوں اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے بہت سے تارکینِ وطن کے لیے شہریت کا راستہ مشکل رہا ہے کیونکہ جرمنی کی دُہری شہریت کا حق عام طور پر یورپی یونین اور سوئس شہریوں تک محدود رہا ہے۔

    جرمنی یورپ کی سب سے بڑی معیشت ہے اور وہ مزدوروں کی شدید قِلّت کو دور کرنے کے لیے غیر ملکی کارکنوں کو راغب کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور خود کو زیادہ پرکشش منزل بنانے کا خواہاں ہے۔

  • جرمن شہریت حاصل کرنے والوں کا تانتا بندھ گیا، وجہ کیا بنی؟

    جرمن شہریت حاصل کرنے والوں کا تانتا بندھ گیا، وجہ کیا بنی؟

    برلن: جرمنی میں غیر ملکیوں کو شہریت دیئے جانے میں ریکارڈ تیزی دیکھی گئی ہے، کیا پاکستانی بھی شامل ہیں؟۔

    جرمنی کے دفتر شماریات کے مطابق گزشتہ برس کے دوران ڈیڑھ لاکھ سے زائد غیرملکیوں کو جرمن شہریت دی گئی جو کہ گزشتہ بیس برسوں کی سب سے بڑی تعداد ہے، سن دو ہزار دو کے بعد ایسا پہلی مرتبہ ہوا کہ اتنی بڑی تعداد میں درخواستیں جمع کرائی گئیں۔

    دفتر شماریات کے مطابق جرمنی نے کل ایک لاکھ اڑسٹھ ہزار افراد کو شہریت فی ،اگر تناسب کی نظر میں دیکھا جائے تو یہ دو ہزار بائیس کے مقابلے میں 28 فیصد زیادہ بنتی ہے۔

    اعداد وشمار کے مطابق سب سے زیادہ جرمنی کی شہریت حاصل کرنے والوں میں شامی مہاجرین ہیں، گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران 48300 افراد کو شہریت دی گئی جو کہ دو ہزار بائیس کے مقابلے میں 29 فیصد زیادہ ہے۔

    شام کے بعد جرمن شہریت حاصل کرنے والوں میں دوسرا نمبر ترک شہریوں کا ہے، ترک پس منظر رکھنے والے 14,200 افراد نے جرمن شہریت دیئے جانے کی پیشکش قبول کی۔

    اس کے بعد عراق سے تعلق رکھنے والے افراد ہیں جن کی تعداد 6,800 بنتی ہے۔ اس فہرست میں اگلا ملک اس وقت جنگ کا شکار یوکرین ہے، جس کے 5,800 شہریوں کو جرمن شہریت دی گئی۔

    جرمن حکومت نے گزشتہ برس نومبر میں جرمن شہریت حاصل کرنے کے قوانین کو آسان بنانے کے لیے اصلاحات کا فیصلہ کیا تھا۔

    واضح رہے ک جرمنی میں دوہری شہریت رکھنے کی اجازت نہیں ہے، اب تک یورپی یونین کے رکن ممالک اور سوئٹزرلینڈ کے علاوہ دنیا کے کسی دوسرے ملک کے شہریوں کو جرمن شہریت لینے کے لیے اپنی سابقہ شہریت ختم کرنا پڑتی ہے تاہم اس قانون میں کچھ چھوٹ بھی رکھی گئی تھی۔

  • جرمنی کی شہریت حاصل کرنا اب نہایت آسان، لیکن کیسے؟

    جرمنی کی شہریت حاصل کرنا اب نہایت آسان، لیکن کیسے؟

    برلن : جرمنی میں نئی مخلوط حکومت قائم کرنے کے لیے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) گرین پارٹی اور فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) نے ایک معاہدے پر اتفاق کرلیا ہے۔177 صفحات پر مشتمل اس معاہدے میں ملکی مائیگریشن پالیسی میں بھی کئی تبدیلیاں لانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

    ان تبدیلیوں کی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے معاہدے میں لکھا گیا ہے کہ ہم مہاجرت اور سماجی انضمام کی ایسی نئی پالیسی متعارف کرانا چاہتے ہیں جو موجودہ دور میں مہاجرت کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو۔

    جرمن شہریت کا آسان حصول
    جرمنی کی آئندہ وفاقی حکومت میں شامل جماعتوں نے اس ضمن میں غیر ملکیوں کے لیے جرمن شہریت حاصل کرنے کا طریقہ آسان بنانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ شہریت کے قوانین میں تبدیلی لاتے ہوئے جرمنی میں پانچ برس قیام کے بعد ملکی شہریت کا حصول ممکن بنایا جائے گا۔

    اگر تارکین وطن نے سماجی انضمام کا کورس مکمل کر رکھا ہو تو شہریت تین برس بھی حاصل کی جا سکے گی۔ ایف ڈی پی تو جرمنی میں کام کرنے کے لیے آنے والے غیر ملکیوں کے لیے جرمن زبان کے کورسز کی شرائط میں بھی نرمی چاہتی ہے۔

    نئی حکومت جرمن شہریت آسان بنائے گی اور دہری شہریت بھی ممکن ہو گی

    دہری شہریت بھی ممکن
    جرمنی میں مقیم تارکین وطن جرمن شہریت حاصل کرنے کے بعد اپنے آبائی وطنوں کی شہریت بھی برقرار رکھ سکیں گے۔ موجودہ قانون میں یہ سہولت یورپی یونین میں شامل ممالک سمیت چند دیگر ممالک کے باشندوں کو ہی حاصل ہے۔ اب تک جرمنی یورپی یونین کا ایسا ملک ہے جہاں دہری شہریت کے حامل رہائشیوں کی تعداد سب سے کم ہے۔

    اس کے علاوہ جرمنی میں بسنے والے مہاجرین کے لیے بھی مستقل رہائش اختیار کرنے کا راستہ بھی آسان بنایا جائے گا۔ معاہدے میں لکھا گیا، ”اتحادی جماعتیں مہاجرت کی روایتی ملکی پالیسی کو بہتر بنا کر جرمنی میں رہنے والے ایسے افراد، جنہیں جرمنی میں رہنا ہی چاہیے، کو مستقل رہائش، ملازمتوں اور سماجی انضمام کے مواقع بغیر کسی شرط کے مہیا کریں گی۔‘‘

    اتحادی جماعتیں غیر قانونی مہاجرت کا راستہ روکنے اور قانونی طور پر جرمنی میں آنے اور کام کرنے میں آسانی پیدا کرنا چاہتی ہیں۔

    چانسلر میرکل کی جماعت کو ان ضوابط پر تحفظات
    جرمنی میں گزشتہ سولہ برس سے برسر اقتدار چانسلر میرکل کی قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی (سی ڈی یو) نے مخلوط حکومت میں شامل ہونے والی جماعتوں کے اس معاہدے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

    سی ڈی یو کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر آئندہ حکومت نے ایسے قوانین متعارف کرا دیے تو اس کے بعد بڑی تعداد میں غیر ملکی غیر قانونی مہاجرت کی راہ اختیار کرتے ہوئے جرمنی کا رخ کریں گے۔

    تاہم دوسری جانب مہاجرین کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں نے مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کے معاہدے کو مہاجرین کے خوش آئند قرار دیا ہے۔