Tag: german government

  • جرمن حکومت ایران اور جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے کوشاں

    جرمن حکومت ایران اور جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے کوشاں

    برلن : جرمن وزارت خارجہ کے پولیٹیکل ڈائریکٹر ینس بلوٹنر نے دورہ تہران کے دوران ثالثی کا کردار ادا کرنے کی یقین دھانی کرائی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی حکومت ایران کے ساتھ بحران میں ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہتی ہے، جرمن اخبار کے مطابق جرمن وزارت خارجہ کے پولیٹیکل ڈائریکٹر ینس بلوٹنر نے تہران کا دورہ کیا۔

    اس دوران انہوں نے ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس اراگشی سے ملاقات میں جوہری بحران پر تبادلہ خیال کیا۔ اراگشی سال 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی مذاکراتی ٹیم میں شامل تھے۔

    جرمن وزارت خارجہ کے مطابق خلیج اور خطے میں صورت حال نہایت خطر ناک ہے۔ اسی طرح 2015 مین ویانا میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدہ بھی خطرے میں ہے۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ یکم مئی کو ایران کے نائب وزیر خارجہ نے متنبہ کیا تھا کہ امریکی پابندیاں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ ایٹمی معاہدے کو سبوتاژ کردیں گی۔

    امریکی پابندیوں کے باعث جوہری ڈیل کو خطرہ ہے، نائب ایرانی وزیر خارجہ

    ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا تھا کہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں عالمی قوتوں کے ساتھ سن 2015 میں طے شدہ جوہری ڈیل ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

  • جرمن حکومت کا پراپرٹی کمپنیوں کے ملکیتی مکان ضبط کرنے سے انکار

    جرمن حکومت کا پراپرٹی کمپنیوں کے ملکیتی مکان ضبط کرنے سے انکار

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے پراپرٹی کی بڑی کمپنیوں کے ملکیتی مکانات ضبط کیے جانے کے مطالبوں کو مسترد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی مخلوط حکومت میں شامل ملک کی دوسری بڑی جماعت ایس پی ڈی نے بھی چانسلر میرکل کے موقف کی تائید کی ہے۔

    جرمن دارالحکومت برلن کے ہزاروں شہریوں نے شہر میں زیادہ کرائے کے سبب احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، مظاہرین کا ایک اہم مطالبہ یہ بھی ہے کہ پراپرٹی کے بڑے اداروں کی ملکیت ڈھائی لاکھ مکانوں کو ضبط کر کے شہری حکومت کی تحویل میں دیا جائے۔

    چانسلر میرکل کے ترجمان اسٹیفن زائبرٹ کا کہنا تھا کہ چانسلر میرکل کی رائے میں مکانوں کو ضبط کرنا اس مسئلے کا حل نہیں ہے،

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ شہریوں کو کرائے میں اضافہ کی وجہ سے ان کے گھروں سے باہر نکالا جا رہا ہے جبکہ سر چھپانے کی جگہ شہریوں کا بنیادی حق ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس فرانس کی یلو ویسٹ تحریک نے دیگر یورپی مماک کی طرح جرمنی کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، جرمنی کے شہر میونخ میں بھی زرد جیکٹ پہنے سیکڑوں مظاہرین نے احتجاج کیا تھا

    فرانس کی ’یلو ویسٹ تحریک‘ جرمنی پہنچ گئی، احتجاجی مظاہرے شروع

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ میونخ میں نکالی گئی ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں جرمن اور فرانسیسی پرچم اٹھا رکھے تھے جببکہ اس ریلی کا مقصد جرمنی میں بڑھی ہوئی سماجی تفریق کے معاملے کو اجاگر کرنا تھا۔

    برلن : مکانات کی کمی اور کرایوں میں اضافے کے خلاف عوام سراپا احتجاج

    گزشتہ برس احتجاج کرنے والے مظاہرین کا کہنا تھا کہ جرمنی میں گھروں کے کرایوں میں بے انتہا اضافہ ہوچکا ہے جس کم آمدنی والے افراد کےلیے ادا ناگزیر ہوچکا ہے لہذا لوگوں کو اپنے حقوق کےلیے سڑکوں پر آنا چاہیے۔

  • جرمن حکومت نے پاکستان کو محفوظ ملک قرار دینے کا ارادہ کرلیا

    جرمن حکومت نے پاکستان کو محفوظ ملک قرار دینے کا ارادہ کرلیا

    برلن : جرمن حکومت نے پناہ گزینوں کی ملک بدری میں اضافے کےلیے دس ممالک کو محفوظ ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں پاکستان بھی شامل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جرمنی کی وفاقی حکومت پاکستان اور بھارت سمیت دس ممالک کو محفوظ ممالک کی فہرست میں شامل کرنا چاہتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان، جیارجیا سمیت جن ممالک کو فہرست میں شامل کیا جارہا ہے ان سے تعلق رکھنے والے افراد کو جرمنی میں پناہ دینے کی شرح 5 فیصد بھی نہیں ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس 81 ہزار 400 تارکین وطن نے جرمنی میں پناہ کی درخواست جمع کرائی تھی، ان میں اکثریت کا تعلق جارجیا، پاکستان اور آرمینیا سے تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمن صوبے باویریا میں تارکین وطن کےلیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے بتایا تھا کہ گزشتہ برس دسمبر میں ایسے پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا تھا جن کے پاس سفری دستاویزات بھی موجود نہیں تھیں اور ان کا تعلق جرائم پیشہ عناصر سے تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ افراد کو جرمنی کی جیلوں سے نکال کر پاکستان واپس بھیجا جارہا ہے۔

    تارکین وطن کےلیے کام کرنے والی تنظیم نے جرمنی میں پناہ گزین پاکستانیوں سے کہا کہ جن پاکستانیوں کی درخواستیں مسترد ہوچکی ہیں انہیں اپنے وکیل سے مشاورت کرنی چاہیے۔

  • جرمن حکومت کا مہاجرین کو گھر کی تعمیر کے سلسلے میں‌ رقم دینے کا فیصلہ

    جرمن حکومت کا مہاجرین کو گھر کی تعمیر کے سلسلے میں‌ رقم دینے کا فیصلہ

    برلن : جرمن چانسلر انجیلا میرکل کے دفتر میں منعقدہ اجلاس میں حکومت اور اتحادی جماعتوں نے تارکین وطن کو جرمنی میں گھر خریدنے اور تعمیر کرنے کے سلسلے میں رقم دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں تارکین وطن اور یورپی اصلاحات سمیت کئی موضوعات پر جرمن چانسلر انجیلا میرکل کے دفتر میں گذشتہ روز ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں حکومت کی جانب سے تارکین وطن کو جرمنی میں گھر خریدنے یا بنانے کے لیے رقم دینے پر اتفاق ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چانسلر اینجلا میرکل کے دفتر میں منعقد ہونے والے اجلاس میں جرمنی کی اتحادی حکومت میں شامی کرسچن سوشل یونین(سی ایس یو) کرسچن ڈیموکریٹک یونین(سی ڈی یو) اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی(ایس پی ڈی) کے سربراہوں نے شرکت کی۔

    حکومت میں شامل جماعتوں کی یونین کے لیڈر فولکر کاؤڈر کا اجلاس میں ہونے والے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’جرمنی میں موجود مہاجرین کو گھر کی تعمیر یا خریداری کے لیے دی جانے والی رقم رواں برس سے سنہ 2020 دسمبر تک دی جائے گی‘۔

    فولکر کاؤڈر کا کہنا تھا کہ تارکین وطن کو مکانات کی تعمیر کے سلسلے میں دیئے جانے والے پیسوں کے منصوبوں کو ’چائلڈ بینیفٹ منی فار کنسٹرکشن‘ کا نام سے منسوب کیا گیا ہے کیوں کہ حکومت خاندان میں شامل بچوں کی تعداد کے اعتبار سے ہی تارکین وطن کو رقم کی ادائیگی کرے گی۔

    فولکر کاؤڈر کا مزید کہنا تھا کہ مہاجرین کو گھر کی تعمیر اور خریداری کے سلسلے میں دی جانے والی رقوم کے منصوبے میں مزید تیزی لانی ہوگی، ساتھ ہی ساتھ جرمن حکومت ملک میں موجود تارکین وطن کے بچوں کو 10 برس کے دوران 12 ہزار یورو کی رقم بھی ادا کرے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اجلاس میں تارکین وطن سے متعلق معاملات پر تینوں سیاسی جماعتوں کے سربراہان متفق نہ ہوسکے۔

    جرمن حکومت کی اتحادی جماعت کے سربراہ اور جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کا مطالبہ ہے کہ ’وہ تارکین وطن جنہوں نے یورپ کے کسی دوسرے ملک میں پناہ کی درخواست دی ہوئی ہے، انہیں جرمنی میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے‘۔

    دوسری جانب جرمن چانسلر انجیلا میرکل چاہتی ہیں کہ تارکین وطن کے معاملے پر یورپی سطح پر کوئی فیصلہ کیا جائے، جس کے بعد دونوں رہنماروں کے درمیان اختلافات میں مزید اضافہ ہوگیا۔

    خیال رہے کہ جرمنی کے وزیر داخلہ ہورست زیہوفر نے انجیلا میرکل کو دھمکی دی تھی وہ انہیں وفاقی کابینہ سے برطرف کرنے سے گریز کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اجلاس میں موجود سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی آندریا ناہلس کا کہنا تھا کہ یونین جماعتیں حکومتی کام میں رکاوٹیں پیدا کررہی ہیں جس کے باعث سیاسی عمل سستی کا شکار ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔