Tag: german police

  • جرمن پولیس بچے کا تعاقب کرتے ہوئے، شرمناک ویڈیو وائرل

    جرمن پولیس بچے کا تعاقب کرتے ہوئے، شرمناک ویڈیو وائرل

    برلن: مظلوم فلسطینیوں کے حق میں صدائے احتجاج بلند کرنے پر جرمن پولیس نے ایک 10 سالہ بچے کو بھی گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں فلسطینیوں سے اظہارِ یک جہتی کرنے والوں کے خلاف پولیس نے کریک ڈاؤن کے دوران دس سالہ بچے کو بھی حراست میں لے لیا۔

    کریک ڈاؤن کے دوران فلسطینی پرچم لہراتا خوف زدہ بچہ کافی دیر تک پولیس سے بچنے کی کوشش کرتا رہا، بچے نے کافی دیر پولیس سے بچنے کی کوشش کی لیکن آخرکار پولیس اہل کاروں کی گرفت میں آ گیا۔

    بچے کے پیچھے پولیس اہلکاروں کے دوڑنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اہلکار فلسطینی پرچم تھامے ایک بچے کے پیچھے دوڑ رہے ہیں اور وہ بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    جرمن پولیس کے اہلکاروں نے جب بچے کو پکڑ لیا تو وہاں موجود شہریوں نے پولیس اہلکاروں سے جھگڑا شروع کر دیا، اور اہلکار کو دھکے بھی دیے، لیکن ’بہادر‘ اہلکاروں نے بچے کے گرد گھیرا ڈال کر اسے چھڑانے کی کوششیں ناکام بنا دیں۔

    سوشل میڈیا پر جرمن پولیس کے اس عمل نے زبردست رد عمل پیدا کر دیا ہے، صارفین نے اس عمل کو 2024 کے جرمنی کے لیے مایوس کن اور شرمناک قرار دیا۔

    ایک صارف نے طنزیہ پوسٹ میں لکھا کہ ’’برلن کی بہادر پولیس نے شہر کے خطرناک ترین بچے کو گرفتار کر لیا۔ وہ وفاقی حکومت کا تختہ الٹنے اور فلسطینی ریاست کا اعلان کرنے کے لیے اپنا پرچم استعمال کرنا چاہ رہا تھا۔‘‘

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Muslim (@muslim)

  • بھاری مالیت کے بٹ کوائن ضبط

    بھاری مالیت کے بٹ کوائن ضبط

    برلن: جرمنی کے مشرقی صوبے سیکسنی میں پولیس نے دوران تفتیش تقریباً دو بلین یورو مالیت کے بِٹ کوائنز کو ضبط کرلیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جرمنی میں یہ مالیت کے لحاظ سے آج تک کا سب سے بڑا واقعہ ہے کہ حکام نے دو بلین یورو یا 2.17 بلین امریکی ڈالر کے برابر بِٹ کوائنز اپنے قبضے میں لے لیے۔

    وفاقی جرمن دفتر بی کے اے کی صوبے سیکسنی میں ترجمان کائی آندرس نے بتایا کہ ادارے کی جانب سے تفتیش کے دوران ایک ملزم نے اربوں مالیت کی یہ ورچوئل کرنسی حکام کے حوالے کردی۔

    رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ کارروائی کے دوران دو مبینہ ملزمان کو گرفتار کیا گیا دونوں ایک پائریسی پورٹل چلاتے تھے، حکام نے بتایا کہ ملزمان پر شبہ تھا کہ وہ مئی 2013 تک سائبر کرائمز کے ارتکاب کے لیے ایک ایسا پائریسی پورٹل چلاتے تھے جس کے ذریعے مجرمانہ کارروائیوں کے نتیجے میں تاوان وصول کیا جاتا تھا۔

    بٹ کوائن کی قیمت ڈیڑھ سال کی بلند ترین پر

    صوبائی محکمہ نے کہا کہ تفتیش کے دوران ملزمان کے قبضے سے ضبط کیے جانے والے  50 ہزار بِٹ کوائن کے بارے میں شبہ ہے کہ ان ملزمان نے یہ مہنگی کرپٹو کرنسی تاوان کی رقوم سے ہی خریدی تھی۔

    دوسری جانب سیکسنی پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ یہ کارروائی بہت طویل اور تکنیکی تفتیشی عمل کے نتیجے میں ممکن ہوا، بِٹ کوائن چونکہ ایک ورچوئل کرنسی ہے، اس لیے قبضے میں لیے گئے 50 ہزار کوائنز اب سیکسنی میں بی کے اے کے ایک آن لائن والٹ میں منتقل کر دیے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں جن ورچوئل کرنسیوں کی آن لائن خریدو فروخت ہوتی ہے، ان میں سے بِٹ کوائن مہنگی ترین کرپٹو کرنسی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس وقت ایک بِٹ کوائن کی مالیت تقریباً 40 ہزار یورو یا43 ہزار امریکی ڈالر سے زائد بنتی ہے اور ضبط کردہ بِٹ کوائنز کی تعداد 50 ہزار بتائی گئی ہے۔

  • میڈلین میک کین : 15 سال قبل لاپتہ ہونے والی بچی کی تلاش دوبارہ شروع

    میڈلین میک کین : 15 سال قبل لاپتہ ہونے والی بچی کی تلاش دوبارہ شروع

    پرتگالی حکام نے جرمن پولیس کی مدد سے 15 سال قبل 2007 میں لاپتہ ہونے والی 3سالہ برطانوی بچی میڈیلین میک کین کی تلاش کا عمل دوبارہ شروع کردیا ہے۔

    اس حوالے سے پولیس کو جرمنی میں ایک مشتبہ ملزم کے بارے میں معلومات حاصل ہوئی ہیں جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ مذکورہ جرمن باشندہ کرسچن بروکنر لاپتہ بچی میڈلین میک کین کی گمشدگی میں براہ راست ملوث ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک عینی شاہد نے میڈیا کو بتایا ہے کہ پولیس افسران نے ساحل کے قریب ایک سنسان و بیابان علاقے کے تالاب میں بچی کی باقیات کو تلاش کیا جہاں ان کو شبہ ہے کہ وہ بچی یہی لاپتہ ہوئی تھی اور یہیں اسے آخری بار دیکھا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق سلوز میونسپلٹی میں کیا جانے والا یہ پولیس آپریشن جرمن حکام کی درخواست پر کیا جا رہا ہے۔ تاہم پرتگالی پولیس کو اس کیس میں کسی اہم پیش رفت کی کوئی خاص امید نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ 43 سالہ ملزم کرسچن بروکنر ایک سزا یافتہ مجرم ہے جو اس وقت بچوں کے ساتھ بدسلوکی، منشیات فروشی اور جرمنی میں ایک 72سالہ خاتون کی عصمت دری کرنے کے مقدمات میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے۔

    میڈلین میک کین کیس کی تفتیش کے دوران ملزم بروکنر نے واقعے میں خود کے کسی بھی طرح ملوث ہونے سے انکار کیا ہے اور پراسیکیوٹر کی جانب سے بھی اس پر باضابطہ طور پر کسی جرم کا الزام عائد نہیں کیا گیا ہے۔

  • جرمنی: مجرم نے فارمیسی کے اندر دو افراد کو ملین یورو کے لیے یرغمال بنا لیا

    جرمنی: مجرم نے فارمیسی کے اندر دو افراد کو ملین یورو کے لیے یرغمال بنا لیا

    برلن: جرمنی میں ایک مجرم نے فارمیسی کے اندر دو افراد کو ایک ملین یورو کے لیے یرغمال بنا لیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جرمن پولیس نے کہا ہے کہ شہر کارلسروہے کی ایک فارمیسی میں ایک شخص نے کئی گھنٹوں تک دو افراد کو یرغمال بنائے رکھا، تاہم پولیس کے خصوصی دستے نے فارمیسی پر دھاوا بول کر مذکورہ شخص کو پکڑ لیا اور مغویوں کو بازیاب کرا لیا۔

    پولیس حکام کے بیان کے مطابق یرغمال بنائے گئے افراد میں سے کوئی بھی زخمی نہیں ہوا، روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایک عینی شاہد نے بتایا کہ خصوصی دستے کی کارروائی سے قبل فارمیسی میں کئی دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں۔

    مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ یرغمالیوں کی تعداد دو تھی، اور ان کی رہائی کے لیے ایک ملین یورو تاوان کا مطالبہ کیا گیا تھا، خصوصی دستے نے شہر کے وسط میں قائم فارمیسی کے باہر ناکہ بندی کی اور پھر مجرم کو گرفتار کر لیا۔

    مقامی اخبار کے مطابق یرغمال بنانے والا مسلح تھا، رہائشیوں نے گولیوں کی آوازیں سننے کی اطلاع دی ہے، تاہم پولیس کی جانب سے بیان میں اس کی تصدیق نہیں کی گئی، گرفتاری سے قبل پولیس کے مذاکرات کار نے اغواکار سے مذاکرات بھی کیے۔

    پولیس نے کارروائی کے وقت لوگوں کو علاقے سے دور رہنے کی ہدایت کر دی تھی، پولیس حکام نے علاقے کی آس پاس کی سڑکیں بھی بند کر دی تھیں۔

  • گھر کی چھت پر بال کٹوانے والوں کی شامت آگئی

    گھر کی چھت پر بال کٹوانے والوں کی شامت آگئی

    برلن : کورونا لاک ڈاؤن کے دوران حجام سے بال کٹوانا دو نوجوانوں کو مہنگا پڑگیا، پولیس نے حجام کو بھی پکڑ لیا۔

    قانون پر عمل درآمد کرنا ہر شہری پر یکساں لاگو ہوتا ہے، یہ بات جرمنی کے رہائشی دو نوجوانوں اور حجام کو پولیس نے اچھی طرح سمجھا دی جو بال کٹوانے کے لیے ایک مکان کی چھت پر جمع تھے اور حجام سمیت پکڑے گئے۔

    یہ واقعہ جنوبی جرمن شہر اُلم میں پیش آیا جہاں کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن کے سلسلے میں لگائی گئی قانونی پابندیوں کی ایک ایسی خلاف ورزی دیکھنے میں آئی، جو کافی عجیب ہونے کے ساتھ ساتھ مضحکہ خیز بھی تھی۔

    الم شہر میں ایک مکان کی چھت پر تین نوجوان خاموشی سے کسی کام میں مصروف تھے کہ قریب ہی ایک پڑوسی نے یہ منظر دیکھا تو صورت حال کا اندازہ لگا کر پولیس کو اطلاع کر دی، اس پڑوسی کا نام پولیس نے ظاہر نہیں کیا ہے۔

    اس پڑوسی کا اندازہ تھا کہ تین میں سے ایک نوجوان حجام تھا اور باقی دو اس کے گاہک جو بال کٹوانے کے لیے مکان کی چھت پر ہی موجود تھے۔

    اُلم کی پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ اطلاع ملنے پر جب پولیس اہلکار موقع پر پہنچے تو گھر کی چھت پر حجام کی ایک کرسی رکھی ہوئی تھی جس پر بیٹھا ایک نوجوان حجام سے اپنے بال کٹوا رہا تھا۔ قریب ہی ایک صوفے پر ایک تیسرا نوجوان بھی بیٹھاتھا، جو بال کٹوانے کے لیے اپنی باری کے انتظار میں تھا۔

    پولیس کے مطابق یہ تنیوں نوجوان جن کی عمریں 24 اور 27 سال کے درمیان بتائی گئی ہیں، اس لیے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے کہ ان تینوں کا تعلق تین مختلف گھرانوں سے تھا جبکہ لاک ڈاؤن کی شرائط کے تحت دو سے زائد گھرانوں کے افراد کا آپس میں نجی طور پر ملنا بھی ممنوع ہے، چاہے ان کی مجموعی تعداد صرف تین ہی کیوں نہ ہو۔

    پولیس نے ان تینوں افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق انہیں گرفتار تو نہیں کیا گیا مگر ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی اور ان پر عدالت کی جانب سے فی کس سینکڑوں یورو جرمانہ کیا جاسکتا ہے۔

  • برلن کی مسجد پر چھاپہ، پولیس نے اہم دستاویزات قبضے میں لے لیں

    برلن کی مسجد پر چھاپہ، پولیس نے اہم دستاویزات قبضے میں لے لیں

    برلن : داعش کی مالی معاونت کرنے کے شبے میں جرمنی کے دارالحکومت میں واقع الصحابہ مسجد پر پولیس نے چھاپہ مارکارروائی میں اہم دستاویزات قبضے میں لے لیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے دارالحکومت برلن کے ویڈنگ نامی علاقے میں واقع ایک مسجد پر پولیس نے چھاپہ مار کارروائی کے دوران اہم دستاویزات قبضے میں لے لی، پولیس کو شبہ تھا کہ مذکورہ مسجد میں دہشت گرد تنظیم داعش کے لیے چندہ جمع کیا جاتا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سرکاری پراسیکیوٹر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام دیا کہ حکام کو شبہ تھا کہ مذکورہ مسجد میں 45 سالہ احمد نامی شخص جسے امام ابو البراء کہا جاتا ہے داعش کےلے فنڈز جمع کرتا ہے۔

    جرمن حکام کا کہنا ہے کہ احمد کی جانب سے داعش کی مالی معاونت کا مقصد ’دہشت گردانہ کارروائیوں کےلیے اسلحہ دیگر ساز و سامان‘ کی خریداری تھا۔

    جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس کو جس احمد نامی شخص کی تلاش تھی وہ اسی مسجد کا خطیب تھا جس پر پولیس نے چھاپہ مار کارروائی کی تھی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس نے چھاپہ مار کارروائی کے دوران کسی کو گرفتار نہیں کیا اور نہ ہی مسجد کو بند کیا۔

    خبر ایجنسی کے مطابق اصحابہ نامی مسجد پر دو روز قبل صبح سویرے چھاپہ مارا گیا تھا، پولیس مبینہ شخص مکمل نام ذاتی کوائف کے تحفظ سے متعلق جرمن قانون کے باعث ظاہر نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں : سوئٹزرلینڈ میں امام مسجد سمیت 4 افراد گرفتار

    یاد رہے کہ ایک سال قبل یورپی ملک سوئٹزرلینڈ کی پولیس نے ایک مسجد پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران داعش میں شمولت اختیار کرنے کے لیے ذہن سازی اور مالی معاونت کے الزام میں امام مسجد سمیت 4 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا تھا۔

    مذکورہ کارروائی داعش کا حصہ بننے والے چند نوجوانوں کی گرفتاری کے بعد ہونے والی تحقیقات کے نتیجے میں عمل میں لائی گئی تھی۔

    واضح رہے دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات اور شدت پسندی میں اضافے کے باعث بین الاقوامی سطح پر مذہبی رجحان رکھنے والے افراد اور عبادت گاہوں کی سخت نگرانی کا عمل جا ری ہے،سوئٹزر لینڈ میں ہونے والی کارروائی بھی اسی تناظر میں عمل میں لائی گئی ہے۔

  • جرمنی: تاریخ کی سب سے بڑی چھاپہ مار کارروائی، 100 ملزمان گرفتار

    جرمنی: تاریخ کی سب سے بڑی چھاپہ مار کارروائی، 100 ملزمان گرفتار

    برلن : جرمنی کی پولیس نے ملکی سطح پر انسانی اسمگلنگ، جسم فروشی اور منظم جرائم میں ملوث گروہوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 100 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ مذکورہ چھاپے جرمنی کی تاریخ کی سب سے بڑی کاررووائی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے سیکیورٹی اداروں نے بدھ کے روز ملک بھر کے مختلف شہروں اور علاقوں میں چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے انسانی اسمنگلنگ، جبراً جسم فروشی اور دیگر جرائم میں ملوث 100 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

    جرمن پولیس کے حکام نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا ہے کہ جرمنی کے 1500 سے زائد پولیس اہکاروں نے تازہ چھاپہ مار کارروائی میں حصّہ لیا جس میں جی سی جی 9، ایلیٹ ٹیم کے اہلکار شامل تھے۔

    پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اداروں نے چھاپہ مار کرروائی میں تھائی لینڈ سے جرمنی میں مکروہ فعل انجام دینے کے لیے نو عمر خواتین اور مردوں کو جرمنی اسمگل کرنے والے گروہ کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے جرمنی کے شمال مغربی حصّے میں 60 سے زائد اپارٹمنٹ پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔

    پولیس ترجمان نے کہا ہے کہ سائگن کے علاقے سے 59 سالہ تھائی خاتون اپنے 62 سالہ جرمن ساتھی کے ہمراہ حراست میں لی گئی ہے جو انسانی اسمگلنگ کرنے والے گروہ کی سربراہ ہے۔ مذکورہ ملزمان پر منظم انداز میں جرائم پیشہ افراد کا نیٹ ورک چلانے کا الزام ہے۔

    جرمنی کے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’سیکیورٹی اداروں نے چھاپہ مار کارروائی کے دوران زبردستی مکروہ فعل انجام دینے والی سیکڑوں خواتین اور مردوں کو بازیاب کروایا گیا ہے‘۔

    پبلک پراسٹیکیوٹر کا کہنا تھا کہ سات ملزمان کو بدھ کی صبح گرفتار کیا گیا ہے، گروہ کے باقی ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس کی کارروائیاں جاری ہیں.

    جرمنی اعلیٰ حکام کا کہنا تھا کہ سنہ 1951 سے اب تک جتنی بھی پولیس کارروائیاں کی گئی ہیں، سیکیورٹی اداروں‌ کی موجودہ کارروائی تاریخ کی سب سے بڑی کارروائی ہے.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جرمنی: داعش سے تعلق کے شبہے میں تین شامی نوجوان گرفتار

    جرمنی: داعش سے تعلق کے شبہے میں تین شامی نوجوان گرفتار

    برلن : جرمن پولیس نے شام و عراق میں مسلح کارروائیاں کرنے والی عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کی رکنیت رکھنے کے الزام میں تین شامی مہاجرین کو گرفتار کرلیا.

    تفصیلات کے مطابق جرمن پولیس نے فرانسیسی سرحد کے قریب سے 3 شامی مہاجرین کو دہشت گردی کے شبہ میں گرفتار کرلیا۔ مبینہ دہشت گرد مغربی ریاست سارلینڈ کے پناہ گزین کیمپوں میں مقیم تھے۔ گرفتار افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

    تفتیش کاروں کے مطابق ملزمان کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب پناہ گزینوں کے کیمپ میں خدمات سر انجام دینے والے ایک ملازم نے ملزم کی ویڈیو دیکھی جس میں وہ جنگی وردی پہنے اور ہاتھ میں دستی بم اور دیگر اسلحہ تھامے ہوئے تھا۔

    ویڈیو دیکھنے کے بعد ملازم نے پولیس کو مطلع کیا۔

    جرمنی کے ریاستی دفتر استغاثہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے حراست میں لیے جانے والے تینوں شامی نوجوانوں میں سے دو افراد کا تعلق عالمی دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ سے ہے۔

    تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملزمان جرمنی میں سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کو کالعدم تنظیم احرار الشام میں بھرتی کررہے تھے تاکہ انہیں شام میں جاری خانہ جنگی میں استعمال کیا جاسکے، مذکورہ شدت پسند گروپ کو عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے تشکیل دیا تھا۔

    تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان میں سے دو افراد پہلے سے جرمن پولیس کی مرتب کردپ دشدت پسند افراد فہرست میں شامل تھے، فی الحال ان کی جانب سے طے کردہ کسی حملے کے بارے میں معلومات نہیں ملیں۔ ۔


    جرمنی: خودکش حملے کی منصوبہ بندی‘نوجوان گرفتار


    پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملزمان کے خلاف بڑی تعداد میں ثبوت موجود ہیں، جن میں ان کے موبائل فون اور کمپیوٹر سے حاصل کردہ ڈیٹا بھی شامل ہے۔

    پولیس کے مطابق تینوں ملزمان شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران سنہ 2015 میں جرمنی میں داخل ہوئے تھے اور سیاسی پناہ کے لیے درخواست دی تھی۔ جرمنی آنے کے بعد تینوں ملزمان جرمنی کے شہر سارلوئس میں رہائش تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔