Tag: German

  • جرمن پارلیمان میں درخواست مسترد ہونے والے تارکین وطن کی ملک بدری کا قانون منظور

    جرمن پارلیمان میں درخواست مسترد ہونے والے تارکین وطن کی ملک بدری کا قانون منظور

    برلن : جرمنی کی وزارت داخلہ نے درخواست مسترد ہونے والے پناہ گزینوں کی ملک بدری کےلیے نئے قوانین پر کابینہ کی منظوری لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ و براعظم افریقہ سے غیر قانونی طور پر ہجرت کرکے دیگر یورپی ممالک سمیت جرمنی پہچنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے درخواست مسترد ہونے والے تارکین وطن کو ملک سے بےدخل کرنے کا قانون منظور کرالیا ہے، نئے قوانین کا مقصد جرمنی سے غیر قانونی مہاجرین کی بے دخلی کو یقینی بنانا ہے، جرمنی میں جمع کرائی گئی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہوچکی ہے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بدھ 17 اپریل کی شام وزیر داخلہ نے ’منظم وطن واپسی کا قانون‘ وفاقی کابینہ میں پیش کیا تھا جس پر مخلوط حکومت کی تمام جماعتوں نے اسے اکثریت رائے منظور کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمن وزیر داخلہ کی جانب سے نئے قانون کے مسودے کو ایوان بالا میں پیش کیا جائے گا، امید ہے کہ نیا قانون موسم گرما سے قبل منظور ہوجائے۔

    مزید پڑھیں : غیرقانونی طور پر جرمنی میں داخلے کی کوشش، 2018 میں 38 ہزار مہاجرین کی گرفتاریاں

    یاد رہے کہ جرمنی کی وفاقی پولیس نے 2018 میں غیرقانونی طور پر جرمنی کے حدود میں داخلے کی کوشش کرنے پر 38 ہزار مہاجرین کو گرفتار کیا۔

    خیال رہے کہ بہتر روزگار اور خوشحال زندگی گزارنے کا خواب لیے ہزاروں مہاجرین غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں، کبھی کبھی ان کا یہ خواب موت نگل لیتی ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق پورپ میں مکمل آبادی کا دس فیصد حصہ مہاجرین کا ہے، بہتر روزگار اور خوشگوار زندگی گزارنے کی خواہش لیے اب تک ہزاروں مہاجرین غیرقانونی طور پر یورپ کے دیگر ممالک میں داخلے کے دوران بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • امریکی میڈیا نے ایک بار پھر صدر ٹرمپ کو جھوٹا قرار دے دیا

    امریکی میڈیا نے ایک بار پھر صدر ٹرمپ کو جھوٹا قرار دے دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک اور تنازعے کا شکار ہوگئے، امریکا میڈیا نے اہم سوالات اٹھا دیے.

    فریڈ ٹرمپ

    تفصیلات کے مطابق تنازعات کے  لیے مشہور امریکی صدر  ایک اور اسکینڈل کا شکار ہوگئے.

    امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر نے  اپنے والدکی شہریت سے متعلق پھر جھوٹ بولا اور  لوگوں کو گمراہ کیا۔

    خیال رہے  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےکہا تھا کہ ان کے والد جرمن تھے.

    البتہ امریکا میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے والد فریڈ  ٹرمپ نیویارک میں پیدا ہوئے، ادھر ہی پلے بڑھے.

    امریکی میڈیا کے مطابق صدرٹرمپ نے ایک سال میں چوتھی بار یہ دعویٰ کیا ہے.

    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کی والدہ اسکاٹ لینڈ سے تعلق رکھتی تھیں، ادھر ٹرمپ اپنے والدین کے یوریی یونین سے تعلق کا بھی عجیب و غریب دعویٰ کر چکے ہیں.

    مزید پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کا اوپیک سے تیل کی پیداوار بڑھانے کا مطالبہ

    یاد رہے کہ 28 مارچ 2019 کو امریکی صدر نے اپنے ٹویٹ میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے لیے تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک سے پیداوار بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔

    اس بیان کے بعد امریکا میں خام تیل کے مستقبل کے سودوں کے لیے تیل کی قیمت میں ایک ڈالر فی بیرل تک کمی واقع ہوگئی تھی.

  • نکولس ماڈورو قانونی طور پر صدر کی حیثیت کھوچکے ہیں، جرمن وزیر خارجہ

    نکولس ماڈورو قانونی طور پر صدر کی حیثیت کھوچکے ہیں، جرمن وزیر خارجہ

    کراکس : جرمنی کے وزیر خارجہ نے نکولس ماڈورو کے پاس صدارت کا کوئی جمہوری جواز نہیں ہے، وینزویلا میں فوری انتخابات کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں صدر نکولس مدورو کیخلاف احتجاج جاری ہے جبکہ حزب اختلاف کے حامیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی ہیں اور نکولس میڈورو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    جرمن پارلیمان میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا تھا کہ وینزویلا کی عوام روزانہ اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

    ہائیکو ماس کا کہنا تھا کہ صدر نکولس ماڈورو نے جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون بالادستی کو پامال کیا ہے، نکولس ماڈورو کی قانونی حیثیت ختم ہوچکی ہے کیوں وہ جمہوری طور پر صدر منتخب نہیں ہوئے۔

    جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ صحت کا نظام درہم برہم ہونے، غذائی قلت اور مظاہرین کی ہلاکت اور گرفتاریوں کے باعث وینزویلا جرمنی کی اس فہرست میں شامل ہوگیا ہے جن ممالک پر تشویش ہے۔

    وزیر خارجہ ہائیکو ماس کا کہنا تھا کہ نکولس ماڈورو فی الفور وینزویلا میں آزادنہ اور شفاف اتنخابات کا اعلان کریں۔

    واضح رہے کہ وینزویلا میں 23 جنوری کو اپوزیشن لیڈر اور پارلیمںٹ کے اسپیکر جون گائیڈو نے خود کو عبوری صدر قرار دیا تھا جس کے بعد امریکا اور بعض دوسرے علاقائی ممالک نے صدر نکولس مادورو کی جگہ گائیڈو کو ملک کا عبوری صدر تسلیم کرلیا ہے۔

    مزید پڑھیں : وینزویلا کی فوج اپوزیشن لیڈر کو ملک کا نیا صدر تسلیم کرے، امریکا

    یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا تھا کہ وینزویلا کی فوج ملک میں اقتدار کی پرامن تبدیلی کے عمل کو قبول کرتے ہوئے صدر نکولس مادورو کی جگہ اپوزیشن لیڈر جون گائیڈو کو نیا صدر تسلیم کرے۔

    جان بولٹن کا کہنا تھا کہ ہم وینزویلا کی مسلح افواج پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنے ملک میں اقتدار کی پرامن تبدیلی کے اقدام کو قبول کرتے ہوئے عبوری صدر جون گائیڈو کا ساتھ دے۔

    وینزویلا کی عدالت نے اپوزیشن رہنما جون گائیڈو پر پابندی لگادی

    خیال رہے کہ گزشتہ روز  وینزویلا کی سپریم کورٹ نے دستوری حکومت اور صدر نکولس ماڈورو کے خلاف بغاوتی تحریک چلانے والے اپوزیشن رہنما جون گائیڈو کے بینک اکاؤنٹ منجمد کرکے بیرون ملک سفر کی پابندی عائد کردی تھی۔

  • جرمن پولیس کی کارروائی، نیو نازی گروپ کے 7 دہشت گرد گرفتار

    جرمن پولیس کی کارروائی، نیو نازی گروپ کے 7 دہشت گرد گرفتار

    برلن : جرمن پولیس نے خفیہ اطلاعات پر چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے نیو نازی گروپ کے 7 دہشت گردوں کو حراست گرفتار کرلیا ہے، مذکورہ افراد نے 3 اکتوبر کو حملوں کی منصوبہ کی ہوئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی پولیس نے شدت پسند تنظیم بنانے کے شبے میں 7 افراد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جن کا سن 20 سے 23 برس کے درمیان جبکہ تعلق نیو نازی گروپ سے بتایا جارہا ہے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس نے مذکورہ افراد کو خفیہ اطلاعات موصول ہونے پر جرمنی کے صوبے سیکسنی اور باویریا کے مختلف شہروں میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران گرفتار کیا ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ شدت پسند تنظیم بنانے کے جرم میں گرفتار ساتوں افراد کی گرفتار ایک مشتبہ شخص کی نشاندہی پر کی گئی ہے جسے 14 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    جرمن پولیس کا کہنا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کے دہشت گردوں کی حراست کے لیے کمانڈوز کے خصوصی دستوں نے بھی پولیس اہلکاروں کے ہمراہ چھاپہ مار آپریشن میں شرکت کی تھی۔

    جرمن میڈیا کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد’ریوولوشن کیمنٹز ‘ نامی شدت پسند تنظیم عمل میں لانے کے لیے سرگرم تھے جس کا مقصد غیر ملکی افراد، سیاست دان اور حکومتی ملازمین کو ہدف بنانا تھا۔

    واضح رہے کہ کیمنٹز جرمنی کے مشرق میں واقع ایک شہر ہے، جہاں رواں برس اگست میں ایک جرمن شہری کو قتل کیا گیا تھا جس کے بعد شہر شدید ہنگامے پوٹ پڑے تھے اس دوران غیر ملکیوں حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔

    جرمن حکام کی جانب سے جاری بیان میں کہا ہے کہ گرفتار افراد کے خلاف خفیہ اطلاعات پر کارروائی عمل میں لائی گئی تھی، حراست میں لیے گئے مشتبہ افراد کا تعلق نیو نازی گروپ سے ہے جو کیمنٹز اور گرد نواح میں سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھے۔

    جرمن حکام نے بیان میں مزید بتایا کہ مذکورہ افراد کی جانب سے 3 اکتوبر مشرقی اور مغربی جرمنی کے اضمام کے روز دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ کی ہوئی تھی۔

    خیال رہے کہ 3 اکتوبر 1990 کو مغربی اور مشرقی جرمنی کا اضمام ہوا تھا، اس لیے 3 اکتوبر کو حکومت کی جانب سے جرمنی میں عام تعطیل کی جاتی ہے۔

  • امریکا یورپی گاڑیوں پر عائد اضافی ٹیکس ختم کرنے کو تیار ہے، امریکی سفیر

    امریکا یورپی گاڑیوں پر عائد اضافی ٹیکس ختم کرنے کو تیار ہے، امریکی سفیر

    برلن/واشنگٹن : جرمنی میں تعینات امریکی سفیر نے جرمن کار ساز کمپنیوں کے سربراہوں کو پیشکش کی ہے کہ ’اگر یورپ امریکی گاڑیوں پر عائد محصولات ختم کردے تو امریکا یورپی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس ختم کرنے کو تیار ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ممالک جرمنی کی گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے سربراہان کو جرمنی میں تعینات امریکی سفر رچرڈ گرینل نے ایک شرط کی بنیاد پر واشنگٹن کے ساتھ تجارتی تنازعہ ختم کرنے کی پیشکش کردی۔

    جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی سفر نے جرمنی کے کار بنانے والی کمپنیاں فوکس ویگن، بی ایم ڈبلیو اور ڈائملر کے سربراہوں نے بدھ کے روز برلن میں امریکی سفر سے ملاقات کی۔

    برلن میں موجود امریکی سفارت خانے میں امریکی سفیر اور جرمن کارساز کمپنیوں کے سربراہوں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے دوران امریکی سفیر نے کہا کہ یورپی ممالک امریکی ساختہ گاڑیوں پر عائد محصولات ختم کردیں تو امریکا بھی یورپی گاڑیوں پر عائد اضافی ٹیکس ختم کردے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سفیر رچرڈ گرینل کا کہنا تھا کہ یورپی یونین اور جرمنی کے ساتھ پیدا ہونے والے تجارتی تنازعے کو ختم کروانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہیں، امریکی سفیر کی پیش کردہ پیشکش بی ایم ڈبلیو کے چیف ایگزیکیٹو ہارالڈ کروئگر، ڈائملر کے سیچے اور فوکس ویگن کے ہیربرٹ ڈیس کو پسند آئی۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکا درآمد کی جانے والی یورپی ساز گاڑیوں پر 20 فیصد اضافی ٹیکسز عائد کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی ساختہ گاڑیوں کو یورپ میں درآمد کرنے پر 10 فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جبکہ امریکا میں یورپی گاڑیوں کی درآمدات پر صرف ڈھائی فیصد اور ٹرکوں پر 25 ٹیکس لیا جاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • جرمن چانسلر سے اختلافات کے بعد ہورسٹ زیہوفر کا مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا

    جرمن چانسلر سے اختلافات کے بعد ہورسٹ زیہوفر کا مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا

    برلن : جرمن چانسلر انجیلا میرکل اور وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کے درمیان تارکین کے وطن کے مسئلے پر سامنے آنے والے اختلافات میں مزید شدت آگئی، مذاکرات میں ناکامی کے بعد وزیر داخلہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کو تیار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے وزیر داخلہ اور حکمران پارٹی کی قدامت پسند اتحادی جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کے صدر ہورسٹ زیہوفر نے اتوار کی رات ہونے والے طویل مذاکرات کے بعد اپنے عہدے سے استفعیٰ دینے کو تیار ہوگئے ہیں۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سی ایس یو کے صدر تارکین وطن کے معاملے پر انجیلا میرکل کی پالیسیوں کے سخت مخالف ہیں، جس کے باعث دونوں رہنماؤں کے درمیان شدید اختلافات سامنے آئے تھے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ایک ہفتے سے ہورسٹ زیہوفر اور انجیلا میرکل کے درمیان مہاجرین کے مسئلے پر مشاورت جاری تھی تاکہ جرمنی میں برھتے ہوئے تارکین وطن کے بحران کو حل کیا جاسکے۔

    فرانس کے میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ انجیلا میرکل سے مذاکرات کی ناکامی اور مہاجرین سے متعلق سخت مؤقف اختیار کرنے کی وجہ سے جرمنی کے صوبے باوریا کی سیاسی جماعت سی ایس یو نے بھی ہورسٹ زیہوفر کی حمایت ختم کردی۔

    خیال رہے کہ جرمنی کے وزیر داخلہ نے جرمن چانسلر انجیلا میرکل کو متنبہ کیا تھا کہ 1 جولائی تک تارکین وطن سے متعلق مشترکہ یورپی معاہدے کو عملی جامہ نہ پہنانے کی صورت میں سرحد پر موجود اور دوسرے یورپی ممالک میں پناہ کی درخواست دینے والے غیر قانونی تارکین وطن کو واپس لوٹادیں گے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل جرمنی کی چانسلر انجیلا میرکل نے یورپی یونین کے اجلاس میں تارکین وطن سے متعلق متفقہ معاہدے کو حتمی شکل دی ہے، جس کے بعد اسپین اور یونان، جرمنی سے واپس لوٹائے جانے والے مہاجرین کو اپنے ملک میں پناہ دیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ زیہوفر کو یورپی ممالک کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر اطمئنان نہیں ہے، لہذا انہوں نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے بعد سی ایس یو کسی اور پارٹی ممبر کو وزیر داخلہ کے لیے نامزد کرے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سی ایس یو کے انجیلا میرکل کی حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے کی صورت میں جرمن چانسلر کی حکومت مزید مشکلات کا شکار ہوجائے گی اور ممکن ہے کہ حکومت ہی ختم ہوجائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمن گلوکارہ کو دہشت گردی کے مقدمات کے تحت ترک پولیس نے گرفتار کرلیا

    جرمن گلوکارہ کو دہشت گردی کے مقدمات کے تحت ترک پولیس نے گرفتار کرلیا

    انقرہ/برلن : جرمن گلو کارہ ہوزن کین کو ترک پولیس نے کالعدم کردستان ورکر پارٹی سے تعلقات اور دہشت گردی کے مقدمات کے تحت الیکشن مہم چلانے کے دوران گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی پولیس نے جرمن گلو کارہ کو عراقی یزدیوں کی نسل کشی سے متعلق فلم بنانے اور اس میں اہم کردار ادا کرنے پر دہشت گردی کا مقدمہ بنایا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 47 سالہ ہوزن کین کو ترکی کے مغربی صوبے ایڈیرنی سے اتوار کے روز ’پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی‘ کی الیکشن مہم چلانے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہوزن کین کردش حمایت یافتہ ’پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی‘ ایچ ڈی پی کے صدارتی امیدوار ’صلاح ہیٹن ڈیمرٹس‘ کی انتخابی مہم کے سلسلے میں صوبہ ایڈیرنی میں پروگرام کررہی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ’ایچ ڈی پی‘ ترکی کی دوسری بڑی اپوزیشن جماعت ہے، جس نے پارلیمانی انتخابات کے دوران 11.7 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔

    خیال رہے کہ ایچ ڈی پی کے صدراتی امیدوار ’صلاح ہیٹن ڈیمرٹس‘ پہلے سے دہشت گردی کے مقدمات کے تحت جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دوہری شہریت کی حامل کی گلوکارہ کو گرفتار کرکے ترکی نے برلن اور انقرہ کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا کردی ہے۔

    جرمنی کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ہوزن کین کے حراست میں لیے جانے سے متعلق آگاہی تھی۔

    ترکی کے خبر رساں اداروں کہنا تھا کہ ہوزن کین پر دہشت گرد کردش تنظیم ’کردستان ورکر پارٹی‘ کی رکن ہونے اور شدت پسندی کے منصوبوں کو پھیلانے کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

    ترکی کی پولیس کی جانب سے گلوکارہ کے خلاف یزدیوں کی نسل کشی سے متعلق فلمائے گئے سین کو ثبوت کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، جس میں ہوزن کین کردستان ورکر پارٹی کے مسلح گوریلا جنگوؤں کے ساتھ موجود ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی میں پیدا ہونے والی ہوزن نے اپنے ہی ملک میں گرفتاری اور ہراسگی کا نشانہ بننے کے بعد سنہ 1993 میں جرمنی میں سیاسی پناہ لے لی تھی۔

    واضح رہے کہ سنہ 1990 میں ترکی کی حکومت کی جانب سے کرد ثقافت اور زبان کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوگیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نوجوان نے مشکل ترین عالمی ریکارڈ بنا ڈالا۔۔ ویڈیو وائرل

    نوجوان نے مشکل ترین عالمی ریکارڈ بنا ڈالا۔۔ ویڈیو وائرل

    برلن: دنیا میں ایسے افراد کی کمی نہیں جو اپنی حیرت انگیز صلاحیتوں سے نہ صرف سب کو حیران کردیتے ہیں بلکہ عالمی ریکارڈ بھی بنا لیتے ہیں۔

    جرمنی کے نوجوان نے ایسا ہی انوکھا کارنامہ سرانجام دے کر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کرالیا، بینی ڈکٹ نے حیران کن طور پر سر کے بل کھڑے ہوکر پنکھے کی طرح گھومنے کا ریکارڈ بنایا مگر بات یہاں ختم نہیں ہوئی۔

    جوشیلا نوجوان 56 سیکنڈ تک مسلسل سر کے بل تیزی سے گھومتا رہا اور اُس نے نہایت ہی مہارت کے ساتھ موبائل پر مسیج ٹائپ کر کے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔

    نوجوان کی مہارت اور وقت کو دیکھتے ہوئے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی ٹیم نے بینی ڈکٹ کا نام عالمی بک میں درج کیا کیونکہ اس سے قبل یہ ریکارڈ امریکی شہری کے پاس تھا جس نے 2015 میں 54 سیکنڈ تک سر کے بل گھومنے کا ریکارڈ بنایا تھا۔

    گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی جانب سے اس کی ویڈیو بھی جاری کی گئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نوجوان نے کس رفتاری کے ساتھ بغیر لھڑکھڑائے مسیج ٹائپ کیے اور 90 کے زوایے میں گھومتا رہا۔

    بینی ڈکٹ کا کہنا ہے کہ اُسے کم عمری سے ہی بریک ڈانس کا شوق ہے، وقت کے ساتھ ساتھ اُس نے مہارت حاصل کی اور پریکٹس کے دوران جب فون آتے تھے تو وہ اپنی تربیت کو نہیں روکتا تھا بلکہ ساتھ میں بات بھی کرتا رہتا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمن افواج میں دائیں بازو اور مسلمان انتہا پسندوں کی شناخت

    جرمن افواج میں دائیں بازو اور مسلمان انتہا پسندوں کی شناخت

    برلن : جرمنی کی وزارت داخلہ کی حالیہ دنوں جاری رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ جرمنی کی مسلح افواج میں دائیں بازو اور مسلمان انتہا پسندوں کے 89 افراد کی شناخت کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے اہم رکن ملک جرمنی کی افواج میں دائیں بازو کے نظریات رکھنے والے انتہاپسندوں کی شناخت ہوئی ہے جو ملکی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک بات ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن کی افواج میں مسلمان اور دائیں بازوں کے نظریات رکھنے والے انتہا پسندوں میں 89 افراد کی شناخت کرلی گئی ہے۔

    ملک کے خفیہ ادارے کی جانب سے ان شدت پسند فوجیوں کی تلاش کے دوران 24 مسلمان انتہا پسندوں کی بھی شناخت ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ جرمنی میں شدت پسندی کا رحجان سنہ 2011 کے بعد سے وسعت پکڑنا شروع ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے بتایا کہ جرمن افواج پر نازیوں کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے افراد کو تلاش کرکے ان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے مسلسل دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق فوج میں انتہاپسندوں کی موجودگی کا اندازہ اس وقت ہوا جب ایک لیفٹینیٹ کے حوالے سے اطلاعات موصول ہوئیں کہ وہ شامی تارک وطن کے حلیّے میں دہشت گردانہ حملے کرنے منصوبہ بندی کررہا ہے۔

    جرمنی کے خفیہ سیکیورٹی ادارے ’ایم اے ڈی‘ کا کہنا تھا کہ جرمنی کی فوج میں حالیہ دنوں انتہا پسندی کا رحجان ماضی کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ کیوں کہ سنہ 2011 کے بعد سے فوج میں بھرتیوں کے دوران سخت قوانین اختیار کیے گئے ہیں۔

    اس حوالے سے جرمنی کی پیرا ملٹری کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جرمنی کی افواج میں نازیوں سے ہمدردی رکھنے والے افراد کی کوئی گنجائش نہیں ہے لہذا ایسے افراد کو بھرتی کے ابتدائی مراحل میں ہی خارج کردیا جائے تو بہتر ہوگا۔

    جرمنی کے خفیہ اداروں نے افواج میں انتہاپسندی کے بڑھتے ہوئے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی سرگرمیوں میں پہلے سے زیادہ اضافہ کردیا اور جن افراد کے فارم فوج میں بھرتی کے لیے آتے ہیں ان کی خاص طور پر جانچ پڑتال کی جاتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمن فٹبالرز کی ترک صدر کے ساتھ تصاویر وائرل ہونے کے بعد جرمنی کے صدر سے ملاقات

    جرمن فٹبالرز کی ترک صدر کے ساتھ تصاویر وائرل ہونے کے بعد جرمنی کے صدر سے ملاقات

    برسلز : جرمنی کے قومی فٹبالر اوزیل اور گوندوگان کی طیب اردوگان سے ملاقات کرنے پر تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد دونوں کھلاڑیوں نے مسئلے کے حل کے لیے جرمنی کے صدر سے ملاقات کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی فٹبال فیڈریشن نے اپنے قومی کھلاڑیوں میسوٹ اوزیل اور ایلکے گوندوگان کو ترک صدر طیب اردوگان کے ساتھ تصاویر بنوانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترک نژاد جرمن فٹ بالرز نے ترکی کے صدر طیب اردوگان کے ساتھ تصاویر بنوانے کے بعد تنقید کا نشانہ بنائے جانے بعد جرمنی کے صدر فرنک والٹر سے ملاقات کی ہے۔

    واضح رہے کہ ترکی کی حکمران جماعت اے کے پارٹی نے طیب اردوگان کی لندن میں دونوں فٹ بالر کھلاڑیوں سے ملاقات کی تصاویر شائع کی تھی،، جس کے بعد جرمنی کے کچھ سیاست دانوں نے دونوں کھلاڑیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    جرمنی نے ترکی کے سربراہ کو ترک میں ناکام بغاوت کے بعد اپنے سیاسی مخالفین کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنائے جانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ میسوٹ اوزیل آرسنل کلب کے لیے فٹبال کھیلتے ہیں جبکہ گوندوگان مینچیسٹر کے کھلاڑی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دونوں کھلاڑی حالیہ دنوں آئندہ ماہ روس میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کی تیاری میں مصروف ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمنی کی فٹبال فیڈریشن کی جانب سے بھی انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    جرمنی کی قومی فٹبال ٹیم کے کوچ کا کہنا تھا کہ ’دونوں کھلاڑیوں نے ان سے طیب اردوگان سے ملاقات کے بعد ملک میں تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے حوالے رابطہ کیا تھا تاکہ اس مسئلے کو ختم کیا جائے‘۔

    جرمنی کے صدر فرنک والٹر کا کہنا تھا کہ دونوں کھلاڑیوں کے ضروری ہے کہ طیب اردوگان کے حوالے ملک میں پید ہونے والی غلط فیمی کو دور کریں۔


    جرمن فٹبالرز کو طیب اردگان کے ساتھ تصاویر بنوانا مہنگا پڑگیا


    خیال رہے کہ ترک صدر طیب اردوگان گذشتہ 15 برس سے حکومت میں اور وہ ملک میں دوبارہ الیکشن کروانا چاہتے ہیں۔

    یاد رہے کہ سنہ 2016 میں ان کی حکومت کے مخالفین نے بغاوت کردی تھی جس کے بعد درجنوں فوجیوں، سیاسی شخصیات اور صحافیوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ ترکش پولیس 50 ہزار سے زائد افراد کو امریکی حمایت یافتہ اسلامی تنظیم کے رہنما فتح اللہ گولن کی حمایت کرنے پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ دونوں ترک نژاد جرمن فٹبالر نے چند روز قبل برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں دوران تقریب ترکی کے صدر طیب اردوگان سے ملاقات کی تھی اور ان کو اپنی دستخط کی ہوئی شرٹ پیش کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔