Tag: Germany

  • جرمنی میں کشمیریوں کے حق میں بھارتی قونصلیٹ کے سامنے مظاہرہ

    جرمنی میں کشمیریوں کے حق میں بھارتی قونصلیٹ کے سامنے مظاہرہ

    برلن: بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بربریت کی انتہا کردی جس کے باعث دنیا بھر میں لوگ بھارتی اقدامات کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور مظاہرے کا سلسلہ جرمنی میں بھی جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے بندرگاہ شہر ہیمبرگ میں گزشتہ چار ہفتوں سے ہر منگل کو بھارتی قونصلیٹ کے سامنے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم کشمیریوں کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا جاتا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ہیمبرگ میں بھارتی فوج اور حکومت کی جانب سے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے خلاف نعرے بازی بھی کی جاتی ہے۔

    مظاہرین بینرز اور پلے کارڈز کے ذریعے کشمیریوں کے لیے آواز بلند کرتے ہیں اور مقامی افراد کو مقبوضہ وادی کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہیں۔

    پاکستانی کمیونٹی ہیمبرگ کے زیر اہتمام مسلسل چار ہفتوں سے بھارتی قونصلیٹ کے سامنے وزیراعظم مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کی جانب سے کشمیری بچوں، خواتین اور بزرگوں پر مظالم اور کرفیو کے خلاف پر امن مظاہرہ کیا جاتا ہے۔

    خواہش ہے، پاکستان اور انڈیا مل کر مسئلہ کشمیر کا حل نکالیں: صدر ٹرمپ

    اس مظاہرے میں ہیمبرگ کی سیاسی، سماجی اور مذہبی شخصیات کے ساتھ مقامی لوگ بھی شرکت کرتے ہیں۔ منتظمین کے مطابق جب تک مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم نہیں کیا جاتا اور کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق نہیں ملتے، اس وقت تک ہیمبرگ میں اس نوعیت کے احتجاج جاری رہیں گے۔

    علاوہ ازیں گزشتہ ماہ بھارتی ہندو قوم پرست حکومت کی جانب سے جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت منسوخ کرنے کے بعد سے جرمنی کے دارالحکومت برلن سمیت دیگر بڑے شہر فرینکفرٹ، بریمن، ڈریسڈن، میونخ میں بھی مسلسل احتجاجی مظاہرے کیے جاتے ہیں۔

  • امریکا طالبان مذاکرات کی معطلی پر جرمنی کا ردعمل سامنے آگیا

    امریکا طالبان مذاکرات کی معطلی پر جرمنی کا ردعمل سامنے آگیا

    برلن: امریکا اور افغان طالبان کے مابین جاری امن مذاکرات کی معطلی پر جرمنی کا ردعمل سامنے آگیا.

    تفصیلات کے مطابق جرمنی نے امریکا کی جانب سے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

    جرمن وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ اقدامات ناگزیر تھا، تاکہ واضح ہوسکے کہ امریکا امن معاہدے کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کی لیے تیار نہیں۔

    بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ حالیہ کابل حملوں کے ذریعے طالبان نے اپنی امن کی خواہش پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں.

    خیال رہے کہ گزشتہ دونوں جرمنی نے افغانستان میں جاری اپنے ایک تربیتی منصوبے کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اہل کاروں کو واپس بلوا لیا تھا. اس فیصلہ کا سبب افغانستان میں امن کی بگڑتی ہوئی صورت حال بنی تھی.

    مزید پڑھیں: افغان طالبان سے بات چیت مکمل طورپر ختم ہوچکی، ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ افغان طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات ختم ہو چکے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ امریکا ایک طویل عرصے سے وہاں تھا، اب افغان حکومت کو خود بھی ذمہ داریاں اٹھانا ہوں گی۔

    ٹرمپ نے یہ عندیہ بھی دیا کہ وہ اب بھی اٹھارہ سال کی جنگ کا خاتمہ اور امریکی فوجیوں کا افغانستان سے انخلا چاہتے ہیں۔

  • سوڈان میں سیاسی ومعاشی بحران، جرمنی نے امداد میں اضافہ کردیا

    سوڈان میں سیاسی ومعاشی بحران، جرمنی نے امداد میں اضافہ کردیا

    خرطوم: سوڈان میں فوجی قیادت کے اقتدار میں آنے کے بعد ملک مزید سیاسی ومعاشی بحران کا شکار ہوچکا ہے، جس کے پیش نظر جرمنی نے اپنی امداد میں اضافہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان میں اقتدار پر فوج کے قبضے کے چند ہفتے بعد جرمنی نے افریقہ کی اس تیسری سب سے بڑی ریاست کے لیے اپنی امداد میں اضافہ کر دیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے اس انتہائی غریب اور مقروض ملک کے اپنے دورے کے دوران خرطوم میں اعلان کیا کہ برلن حکومت سوڈان کو انسانی بنیادوں پر امداد کی مد میں اضافی طور پر پانچ ملین یورو مہیا کرے گی۔

    انہوں نے یہ اشارہ بھی دیا کہ خرطوم کے لیے جرمن ترقیاتی امداد بھی بحال ہو سکتی ہے، دریں اثنا انہوں نے ملک کی ابترصورت حال پر تشویش کا بھی اظہار کیا۔

    ہائیکو ماس نے عبوری حکومت کے سربراہ عبداللہ حمدوک کے ساتھ ملاقات کے بعد اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ سوڈان میں اب سویلین قیادت والی حکومت قائم ہو گئی ہے۔

    خیال رہے کہ سوڈان میں جاری سیاسی اور معاشی بحران کے باعث ملک غذائی قلت کا شکار ہوچکا ہے، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات امداد کی مد میں گندم فراہم کررہے ہیں۔

    سوڈان میں غذائی قلت، سعودی عرب اور یو اے ای کی جانب سے گندم کی فراہمی

    سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے برادر عرب اسلامی ملک سوڈان کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 540,000 ٹن گندم بھیجے کا اعلان کرچکے ہیں۔

    گندم کی مد میں دی جانے والی یہ مقدار سوڈان میں عوام کے لیے تین ماہ کی غذائی ضرورت پورا کرے گی، جبکہ اس میں سے پہلے اور دوسرے بیچ میں ایک لاکھ چالیس ہزار ٹن گندم سوڈان کوروانہ کر دی گئی ہے۔

  • جرمن چانسلر کی فلسطینی صدر سے ملاقات، دوریاستی حل کی حمایت کا اعادہ

    جرمن چانسلر کی فلسطینی صدر سے ملاقات، دوریاستی حل کی حمایت کا اعادہ

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی، اس دوران دو ریاستی حل کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے کہا ہے کہ ان کا ملک اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع کے دوریاستی حل میں یقین رکھتا ہے اور صرف اس صورت ہی میں دونوں عوام امن وسلامتی سے رہ سکتے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمن چانسلر نے برلن میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات سے قبل گفتگو کرتے ہوئے مشرقِ اوسط کے دیرینہ تنازع کے دوریاستی حل کی ضرورت پر زور دیا ہے اور اس حل کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔

    صدر محمود عباس نے اس موقع پر کہا کہ ہم چانسلر میرکل کی دنیا میں امن اور استحکام کے لیے تنازعات کے یک طرفہ حل کے بجائے کثیر الجہت تعاون کے ضمن میں کوششوں کو سراہتے ہیں۔

    جرمنی کا فلسطینی پناہ گزینوں کی مالی امداد جاری رکھنے کا اعلان

    انہوں نے مشرقِ اوسط میں جرمنی کے کردار کی اہمیت پر زور دیا اور فلسطینی علاقوں میں صحت، تعلیم کے شعبوں اور سول سوسائٹی کو مضبوط بنانے کے لیے مالی امداد پر شکریہ ادا کیا۔

    واضح رہے کہ جرمنی فلسطینیوں کو سب سے زیادہ امداد دینے والے ممالک میں سے ایک ہے اور اس نے 2018میں فلسطینیوں کو مجموعی طور پر 11 کروڑ یورو ( 18 کروڑ 18 لاکھ ڈالر) کی امداد دی تھی۔

  • جرمنی کی میزبانی میں 10ویں عظیم الشان عالمی بین المذاہب امن کانفرنس جاری

    جرمنی کی میزبانی میں 10ویں عظیم الشان عالمی بین المذاہب امن کانفرنس جاری

    برلن:جرمنی کی میزبانی میں بین المذاہب عظیم الشان عالمی امن کانفرنس جاری ہے جس میں پوری دنیا سے مختلف مذاہب کے سرکردہ رہ نما، حکومتی شخصیات اور مختلف تہذیبوں کے نمائندے سمیت سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بین المذاہب ڈائیلاگ سینٹر کے مندوبین بھی شریک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے شہر لینڈاؤ میں 20 اگست سے جاری چار روزہ کانفرنس 23 اگست کو ختم ہوگی، اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد دنیا بھر میں مختلف مذاہب کے درمیان امن، رواداری اور مکالمے کو فروغ دیتے ہوئے عالمی امن کے لیے مذہب کے کردار کو موثر بنانا بنانا ہے۔

    کانفرنس کے منتظمین نے کہا کہ عالمی تنازعات کے حل میں مذہب کے کردار کو موثر بنانا، مختلف مذاہب کے پیرو کاروں کے درمیان ہم آہنگی، جامع ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کےلیے مذاہب کے درمیان رابطوں کو فروغ دینا ہے۔

    کانفرنس میں میانمار، جمہوریہ وسطی افریقا، نائیجیریا اور مشرق وسطیٰ میں امن بقائے باہمی کے اصولوں کو اپناتے ہوئے ان علاقوں میں جاری مذہبی تنازعات کو ختم کرانے کے لیے حکومتوں کی مدد کرنا ہے۔

    خیال رہے کہ عالمی بین المذاہب ہم آہنگی اور ڈائیلاگ سینٹر کا قیام سنہ 2013ءمیں عمل میں لایا گیا تھا۔

    اس مرکز کا مقصد مختلف ثقافتوں، تہذیبوں اور مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان رابطوں کو فروغ دے کرمذاہب کو عالمی تنازعات کے حل، انسانی اور سماجی بہبود وترقی، تشدد کے خاتمے، عالمی امن اور متنوع عالمی مذہبی قیادت کے درمیان رابطے کے لیے پل قائم کرنا تھا۔

    جرمنی میں جاری عالمی بین المذاہب کانفرنس میں سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بین المذاہب ڈائیلاگ مرکز کے سیکرٹری جنرل فیصل بن معمر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد شریک ہے۔

    اس کے علاوہ دنیا بھر کے 100 ممالک سے مسلمان، عیسائی، یہودی،بدھ اورہندو مذہب سمیت دیگر مذاہب کی نمائندہ 900 شخصیات شرکت کررہی ہیں۔ مجموعی طور پراس کانفرنس میں 17 مذاہب کی نمائندے شامل ہیں۔

  • جرمنی آبنائے ہرمز پر امریکی بحری مشن میں شامل نہیں ہوگا، جرمن وزیر خارجہ

    جرمنی آبنائے ہرمز پر امریکی بحری مشن میں شامل نہیں ہوگا، جرمن وزیر خارجہ

    برلن :جرمنی کے وزیر خارجہ ھائیکوس ماس نے کہا ہے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ جاری بحران کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ ایران کے بحران کا کوئی فوجی حل قابل قبول نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک بیان میں جرمن وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ آبنائے ہرمز میں جہاز رانی کے معاملے کو مزید الجھانے کی کوئی گنجائش نہیں،جرمنی امریکا کے ایران کے خلاف کسی فوجی مشن میں شامل نہیں ہوگا۔

    قبل ازیں جرمن وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا تھا کہ جرمنی آبنائے ہرمز میں جہازوں کی سیکیورٹی کے لیے امریکا کی قیادت میں کسی قسم آپریشن میں شامل نہیں ہوگا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ جرمنی، ایران اور امریکا کے درمیان جاری کشیدگی کم کرنے کےلیے کوششیں کررہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن خاتون وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ان کا ملک آبنائے ہرمز کے حوالے سے امریکا کی قیادت میں کسی آپریشن میں شامل نہیں ہوگا۔

    جرمنی میں امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکا نے جرمنی، فرانس اور برطانیہ سے باضابطہ طور پر اپیل کی ہے کہ وہ آبنائے ہرمز میں تیل بردار جہازوں کے تحفظ کے لیے سیکیورٹی آپریشن میں شامل ہوں۔

    جرمن حکومت کی ترجمان اولریکہ دیمر نے برلن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ جرمنی کو امریکا کی طرف آبنائے ہرمز میں فوجی آپریشن کے حوالے سے پیش کی گئی تجاویز پر اعتراضات ہیں۔

  • امریکا کی آبنائے ہرمز کو محفوظ بنانے کے لیے جرمنی سے باضابطہ مدد کی درخواست

    امریکا کی آبنائے ہرمز کو محفوظ بنانے کے لیے جرمنی سے باضابطہ مدد کی درخواست

    برلن : جرمنی میں واقع امریکی سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خطہ خلیج میں بالخصوص ایران کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے جرمنی کی مدد کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے باضابطہ طور پرجرمنی سے کہا ہے کہ وہ خلیج میں اہم آبی گذرگاہ آبنائے ہرمز میں بین الاقوامی جہاز رانی کو محفوظ بنانے کے لیے فرانس اور جرمنی کی معاونت کرے۔

    برلن میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے جرمنی سے یہ درخواست کی گئی اور اس میں کہا گیا ہے کہ خطہ خلیج میں بالخصوص ایران کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے جرمنی کی مدد کی ضرورت ہے۔

    سفارت خانے کی خاتون ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے جرمنی سے باضابطہ طور پر آبنائے ہرمز کو محفوظ بنانے کے لیے فرانس اور برطانیہ کی (علاقے میں موجود فورسز کی) مدد کے لیے کہہ دیا ہے۔

    جرمن حکومت کے ارکان اس حوالے سے بالکل واضح ہیں کہ بین الاقوامی جہاز رانی کی آزادی کا تحفظ کیا جانا چاہیے لیکن ہمارا سوال یہ ہے کہ یہ تحفظ کس نے کرنا ہے؟

    واضح رہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران خلیجی پانیوں میں ایران، عرب ممالک، برطانیہ اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوگیا جب برطانیہ نے ایران کے تیل بردار جہاز پر جبل الطارق میں قبضہ کرلیاتھا جس کے جواب ایران نے بھی آبنائے ہرمز سے گزرنے والے برطانوی تیل بردار جہاز کو قبضے میں لے لیا تھا۔

  • برطانوی تیل بردار جہاز پرقبضہ ناقابل جواز ہے، جرمنی،فرانس کی مذمت

    برطانوی تیل بردار جہاز پرقبضہ ناقابل جواز ہے، جرمنی،فرانس کی مذمت

    پیرس/برلن: فرانسیسی اور جرمن وزارت خارجہ نے الگ الگ بیان میں کہا ہے کہ ایران فوری طور پربرطانوی آئل ٹینکر اوراس میں سوار عملے کے ارکان کو چھوڑ دے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی اور فرانس نے ایران کی طرف سے برطانوی تیل بردار جہازوں کو اپنی تحویل میں لینے کے عمل کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    جرمن وزارت خارجہ نے جاری ایک بیان میں کہاکہ آبنائے ہرمز میں برطانوی تجارتی جہاز پر آرانی قبضہ ناقابل جواز ہے، بیان میں مزید کہا گیا کہ اس طرح خطے میں مزید کشیدگی پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

    دوسری جانب فرانسیسی وزارت خارجہ نے بھی جاری کیے گئے ایک بیان میں ایران پر زور دیا کہ وہ اس ٹینکر اور اس میں سوار عملے کے ارکان کو فوری طور پر چھوڑ دے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے برطانوی بحریہ نے شام جانے والے ایرانی آئل ٹینکر کوبرطانوی کالونی جبرالٹر کے علاقے میں قبضے میں لیا تھا۔

    مزید پڑھیں: برطانوی آئل ٹینکر پر ایرانی قبضے کی کوشش ناکام

    واضح رہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای، صدر حسن روحانی اور آرمی چیف محمد باقری نے آئل ٹینکر کو رہا نہ کرنے کی صورت میں برطانوی ٹینکر کو روکنے کی دھمکی دی تھی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ایرانی ٹینکر کے قبضے کا جواب دینے کے لیے ایرانی فورسز نے آبنائے ہرمز میں برطانوی آئل ٹینکر کو پکڑنے کی کوشش کی تھی جو ناکام ہوگئی تھی۔

    یاد رہے کہ یورپی یونین نے شام کو تیل کی سپلائی پر پابندی عائد کررکھی ہے جس پر ایرانی ٹینکر جبرالٹر سے شام خام تیل لے جاتے ہوئے گزشتہ ہفتے پکڑا گیا تھا۔

  • جرمنی میں دہشت گردی کا منصوبہ ناکام، دو افراد گرفتار

    جرمنی میں دہشت گردی کا منصوبہ ناکام، دو افراد گرفتار

    برلن: جرمن پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردی کا منصوبہ ناکام بنادیا، اس دوران دو افراد کو حراست میں لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے دو شہروں ڈیورن اور کولون میں پولیس نے یہ اہم کارروائیاں کیں، گرفتار ملزمان پر دہشت گردی کا منصوبہ بنانے کا الزام ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی پولیس کی جانب سے خفیہ اطلاعات پر چھاپے مارے گئے، تاہم پولیس نے تحقیقات میں اضافہ کردیا ہے۔

    سیکیورٹی حکام کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیاگیا، البتہ مقامی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار ملزمان تارکین وطن ہیں۔

    اس سے قبل بھی جرمنی میں مہاجرین کے خلاف سخت کارروائیاں کی جاتی رہی ہیں، حکام برلن میں بڑھتے ہوئے جرائم کے ذمے دار تارکین وطن کو ٹھہراتے ہیں۔

    جرمنی میں نسل پرستوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے، دریں اثنا مسلمانوں اور تارکین وطن کے خلاف شہری اپنی بھڑاس نکال رہے ہوتے ہیں، حال ہی میں نسل پرست شہری نے تارکین وطن کو کار تلے روند دیا تھا، تیز رفتار کار کی زد میں آکر 4 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    جرمنی: نسل پرست شہری نے تارکین وطن پر گاڑی چڑھا دی، 4 افراد زخمی

    خیال رہے کہ جرمنی میں افغان مہاجرین کی ملک بدری کا عمل جاری ہے، گذشتہ سال دسمبر میں ایسے مزید 14 افغان مہاجرین کو ملک بدر کر دیا گیا تھا جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دی گئی تھیں۔

  • ترکی جرمنی سے ہتھیار خریدنے والا بڑا ملک بن گیا

    ترکی جرمنی سے ہتھیار خریدنے والا بڑا ملک بن گیا

    انقرہ: ترکی جرمن اسلحہ خریدنے والا بڑا ملک بن گیا، ترکی نے رواں برس اب تک جرمنی سے 184.1 ملین یورو کے اسلحے کا سودا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی نے رواں برس کے پہلے چار ماہ کے دوران جرمنی سے 184.1 ملین یورو کا اسلحہ درآمد کیا ہے، خیال رہے کہ سعودی عرب پر جرمن اسلحے کی خریداری پر پابندی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات جرمنی کی وفاقی وزارت اقتصادیات نے ایک رکن پارلیمان کے سوال کے جواب میں بتائی۔

    ان اعداد وشمار کے مطابق ترکی جرمنی سے ہتھیار خریدنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس میں وہ ساز وسامان بھی شامل ہے جو ترکی میں تیار کی جانے والی چھ آبدوزوں کے لیے فراہم کیا گیا۔ یہ آبدوزیں جرمن کمپنی تھسن کرپ کے ساتھ مل کر تیار کی جا رہی ہیں۔

    ادھر سعودی عرب کو جرمن ساخت کے اسلحے کی فروخت پر پابندی کے باوجود دنیا بھر میں جرمن اسلحے کی برآمدات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    جرمن حکومت نے 2019ء کی پہلی ششماہی میں اربوں یورو کے اسلحے کی برآمدات کی منظوری دی ہے، حزب اختلاف کی گرین پارٹی نے کہا ہے کہ ان معاہدوں کی مالیت 5.3 ارب بنتی ہے۔

    سعودی عرب کو جرمن اسلحہ خریدنے کی اجازت مل گئی

    گزشتہ تین برسوں کے دوران اس رجحان میں مسلسل کمی آ رہی تھی اور 2018ء میں یہ شرح 4.8 ارب یورو رہی تھی۔

    جرمن عسکری سازو سامان کے اہم ترین خریداروں میں پہلے نمبر پر ہنگری پھر مصر اور جنوبی کوریا کا نمبر آتا ہے، جرمنی ہنگری کو اس برس 1.76 ارب یورو کا اسلحہ بیچے گا۔