Tag: Germany

  • برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو خلیج میں بحری جہازوں پر حملوں پر گہری تشویش لاحق

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو خلیج میں بحری جہازوں پر حملوں پر گہری تشویش لاحق

    برسلز: برطانیہ ، جرمنی اور فرانس نے خلیج عمان اور اس سے ماورا بحری جہازوں پر حالیہ حملوں اور خطے میں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ، جرمنی اور فرانس تینوں یورپی ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ ایران سے جوہری سمجھوتے کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن انھوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا ہے کہ یہ سمجھوتا تار تار ہوسکتا ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ذمے دارانہ اقدام کیا جائے،کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے طریقوں پر غور کیا جائے اور مکالمے کو بحال کیا جائے۔

    واضح رہے کہ تیرہ جون کو دو آئیل ٹینکروں، ناروے کے ملکیتی فرنٹ آلٹیر اورجاپان کے ملکیتی کوکوکا کورجیئس کو خلیج عمان میں آبنائے ہرمز کے نزدیک بین الاقوامی پانیوں میں تخریبی حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھاکہ موخرالذکر بحری جہاز پر آتش گیر مواد میتھانول لدا ہوا تھا اور اس کے پچھلے حصے میں بارودی سرنگ کا دھماکا ہوا تھاتاہم اس میں لدا آتش گیر مواد محفوظ رہا تھا۔

  • مہاجرین کو تمام یورپی ریاستوں میں برابر سے تقسیم کیا جائے، جرمنی

    مہاجرین کو تمام یورپی ریاستوں میں برابر سے تقسیم کیا جائے، جرمنی

    ویانا/برلن : آسٹریا کے سابق وزیر اعظم نے واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی تارکین وطن کو پناہ دینے کی بجائے واپس ان کے وطن روانہ کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزیر داخلہ ہائیکو ماس نے زور دیا ہے کہ بحیرہ روم میں ریسکیو کیے جانے والے مہاجرین کو یورپی یونین کی تمام ریاستوں میں منصفانہ طور پر تقسیم کیا جانا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن وزیر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب مہاجرین کی متعدد کشتیاں اٹلی میں لنگر انداز ہونے کی منتظر ہیں لیکن اطالوی حکومت انہیں اجازت نہیں دے رہی تاہم دوسری طرف آسٹریا کے سابق وزیراعظم سباستیان کرس نے جرمن وزیرداخلہ ماس کی تجویز کو مسترد کر دیا۔

    انہوں نے کہا کہ ان مہاجرین کو یورپ میں پناہ دینے کے بجائے واپس روانہ کر دینا چاہیے۔ قدامت پسند پیپلز پارٹی کے رہنما کرس ستمبر میں ہونے والے آئندہ الیکشن میں فیورٹ قرار دیے جا رہے۔

    خیال رہے کہ جرمنی میں حالیہ دنوں میں جرائم میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، انتظامیہ نے اس کا ذمہ دار تارکین وطن کو قراد دیا ہے، جرائم پیشہ افراد کا تعلق افغانستان یا پر شام سے بتایا جاتا ہے۔

  • سعودی عرب کو اسلحہ فروخت نہ کرنے کے باوجود جرمن اسلحے کی برآمدات میں اضافہ

    سعودی عرب کو اسلحہ فروخت نہ کرنے کے باوجود جرمن اسلحے کی برآمدات میں اضافہ

    بدلن: سعودی عرب کو جرمن ساخت کے اسلحے کی فروخت پر پابندی کے باوجود دنیا بھر میں جرمن اسلحے کی برآمدات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے الزامات ریاض حکومت پر عاید کیے جارہے تھے، جس کے پیش نظر برلن حکام نے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت روک دی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے یہ انکشاف کیا ہے کہ جزوی طور پر سعودی عرب کو جرمنی کی جانب سے اسلحے کی فروخت جاری ہے، جرمن اسلحے کی خریداروں میں ہنگری پہلے نمبر پر آگیا۔

    جرمن حکومت نے 2019ء کی پہلی ششماہی میں اربوں یورو کے اسلحے کی برآمدات کی منظوری دی ہے، حزب اختلاف کی گرین پارٹی نے کہا ہے کہ ان معاہدوں کی مالیت 5.3 ارب بنتی ہے۔

    گزشتہ تین برسوں کے دوران اس رجحان میں مسلسل کمی آ رہی تھی اور 2018ء میں یہ شرح 4.8 ارب یورو رہی تھی۔

    جرمن عسکری سازو سامان کے اہم ترین خریداروں میں پہلے نمبر پر ہنگری پھر مصر اور جنوبی کوریا کا نمبر آتا ہے، جرمنی ہنگری کو اس برس 1.76 ارب یورو کا اسلحہ بیچے گا۔

    سعودی عرب کو جرمن اسلحہ خریدنے کی اجازت مل گئی

    واضح رہے کہ گزشتہ برس دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول کے سعودی قونصل خانے میں ریاض حکومت کے ناقد سعودی صحافی اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی عرب پر اسلحے کی فروخت پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ شروع میں جرمنی نے سعودی عرب کو جرمن ساختہ اسلحہ جات کی ترسیل پر یہ پابندی دو ماہ کے لیے لگائی تھی، جس کے بعد وفاقی جرمن حکومت نے مزید توسیع کر دی تھی۔

  • جرمن دوشیزہ جنسی زیادتی کا شکار، کم عمر ملزمان گرفتار

    جرمن دوشیزہ جنسی زیادتی کا شکار، کم عمر ملزمان گرفتار

    برلن :کم عمر لڑکوں کی جانب سے ایک لڑکی سے مبینہ اجتماعی جنسی زیادتی کے بعد اس سے ملتا جلتا ایک دوسرا واقعہ رونما ہوا ہے، ان واقعات کے ساتھ ہی کم عمر مجرموں سے تفتیش کرنے اور انہیں سزا دینے کے حق میں بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیش آنے والے تازہ واقعے میں ایک 18 سالہ لڑکی کو ایسے پانچ لڑکوں نے گھیر لیا، جن میں سے تین کی عمر 14 سال جبکہ دو لڑکوں کی عمریں 12 بر س ہے۔

    استغاثہ کے مطابق ان ٹین ایجرز نے نہ صرف متاثرہ لڑکی کو ہراساں کیا بلکہ اس کے ساتھ جنسی لحاظ سے چھیڑ چھاڑ بھی کرتے رہے، یہ دونوں واقعات جرمن شہر میولہائم میں پیش آئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹر پانچ میں سے چار لڑکوں سے تفتیش کر رہے ہیں کیوں کہ پانچویں لڑکے کی عمر ابھی گیارہ برس ہے، جرمن قانون کے مطابق صرف چودہ برس سے زیادہ عمر والے افراد سے ہی تفتیش کی جا سکتی ہے۔

    جرمنی میں جی ڈی پی پولیس یونین کے سربراہ رائنر وینڈٹ نے ان حالیہ واقعات کے تناظر میں قانون میں ایسی تبدیلی لانے کا مطالبہ کیا ہے، جس کے تحت بارہ سال تک کے کم عمر نوجوانوں سے بھی تفتیش ممکن ہو سکے، دوسری جانب جرمنی میں ججوں کی یونین نے اس کی مخالفت کر دی ہے۔

    اس تنظیم کا کہنا تھا کہ چودہ برس سے کم عمر بچوں پر جرائم کی ذمہ داری عائد نہیں کی جا سکتی، اسی طرح بچوں کی حفاظت کے ذمہ دار ادارے نے بھی اس کی مخالفت کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس ادارے کی ڈپٹی مینجمنٹ ڈائریکٹر مارٹینا ہوکسول کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کی بہبود کے سرکاری ادارے کو ان کیسز کی چھان بین کرنی چاہیے اور یہ پتا لگایا جانا ضروری ہے کی ان کم عمر نوجوانوں میں ایسا رویہ کیوں پیدا ہوا؟ اس خاتون کا کہنا تھا کہ بچوں کو سزا دینے کی بجائے، ایسی سوچ پیدا کرنے والے اسباب کو ختم کیا جانا ضروری ہے۔

  • جرمنی: تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے خلاف شہری سڑکوں پر نکل آئے

    جرمنی: تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے خلاف شہری سڑکوں پر نکل آئے

    لائپزگ: تارکین وطن کو جرمنی سے زبردستی ملک بدری کے خلاف سینکڑوں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور حکومتی پالیسی کے خلاف نعرے بازی کی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن شہر لائپزگ میں سینکڑوں افراد نے احتجاج کیا اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں، جس کے باعث کئی افراد معمولی زخمی ہوئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن حکام ملک میں ہونے والے جرائم میں مہاجرین کے ملوث ہونے کا الزاما عاید کرتے ہیں، جو ان کی ملک بدری کا سبب ہے۔

    حال ہی میں جرمنی میں ایک شامی مہاجرین نے جرمن خاتون کو چاقو سے وار کرکے ہلاک کردیا تھا، جبکہ رواں سال کے آغاز میں بھی درجنوں افغان شہریوں کو ملک بدر کیا گیا ہے۔

    لائپزگ میں سینکڑوں افراد نے ایک تارک وطن کی جبری ملک بدری کے خلاف مظاہرہ کیا جو پرتشدد رنگ اختیار کر گیا۔ جبکہ تیس افراد نے پولیس کی اس وین کو روکنے کی کوشش کی تھی، جس کے ذریعے تارک وطن کو ملک بدر کیا جا رہا تھا۔

    اس دوران پولیس نے لاٹھی چارج کیا جبکہ مظاہرین نے پولیس کی جانب کانچ کی بولتیں پھینکیں۔

    جرمنی: افغان مہاجرین کی ملک بدری جاری، مزید 14 افغان ملک بدر

    خیال رہے کہ جرمنی میں افغان مہاجرین کی ملک بدری کا عمل جاری ہے، گذشتہ سال دسمبر میں ایسے مزید 14 افغان مہاجرین کو ملک بدر کر دیا گیا تھا جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دی گئی تھیں۔

  • جرمنی میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام، سابق صدر سمیت 200 سیاستدان محفوظ

    جرمنی میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام، سابق صدر سمیت 200 سیاستدان محفوظ

    برلن: جرمنی میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا، شدت پسندوں نے سابق صدر سمیت 200 سیاست دانوں کو قتل کرنے کا منصوبہ تیار کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی خفیہ ایجنسی نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں نیو نازیوں ( ایک انتہا پسند گروہ) نے سابق صدر سمیت دو سو سیاست دانوں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نیو نازیوں کے ایک گروہ نورڈ کرویٹس نے منصوبہ تیار کیا تھا اور منصوبہ سازوں میں زیادہ تر وہ لوگ شامل تھے جو پہلے فوج یا پولیس میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔

    جرمن پارلیمنٹ میں جو دستاویزات جمع کرائی گئی ہیں اس کے مطابق فہرست میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی، کرسچین ڈیموکرٹیک الائنس، گرین پارٹی اور لفٹسٹ پارٹی کے دو سو سیاستدانوں کے نام اور رہائش گاہ کی معلومات شامل تھیں۔

    نورڈ کرویٹس نے سیاست دانوں کے متعلق مذکورہ بالا معلومات پولیس کے کمپیوٹرز سے چرائی تھیں، جن سیاست دانوں کے نام فہرست میں شامل ہیں، ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مہاجرین کے حق میں ہیں۔

    فہرست میں وزیرخارجہ، ملک کے سابق صدر اور جرمن پارلیمنٹ کی سابق نائب صدر کا نام بھی شامل ہے، جرمنی کے قومی سلامتی کے لیے کام کرنے والے ادارے نے پارلیمنٹ کو یہ بھی بتایا کہ نازیوں کے اس گروہ نے ایسے پچیس ہزار افراد کی بھی فہرست بھی تیار کر رکھی تھی جو پناہ گزینوں کی مدد کرتے ہیں۔

    جرمنی میں دہشت گردی کا منصوبہ ناکام، 3 عراقی گرفتار

    خفیہ ایجنسی کے علم میں معاملہ اس وقت آیا جب ایک وکیل نے دو ہفتے قبل عدالت میں درخواست دی کہ نیونازیوں کے ایک گروہ نے میت پیک کرنے والے 200 بیگز تیار کروانے کا آرڈر دیا ہے اور حکومت کو اس معاملے کی چھان بین کروانی چاہیے۔

    مقامی اداروں کے پاس اس بارے میں معلومات تھیں کہ نورڈ کرویٹس نامی گروہ 2017 سے بڑی تخریب کاری کا منصوبہ بنا رہا ہے اور اس کے تین کارندے بھی پولیس کی ہراست میں ہیں جن پر بھاری سرکاری اسلحہ چرانے کا الزام ہے۔

  • امریکی پابندیوں سے جرمنی اور ایران کے درمیان واقع تجارتی پل منہدم

    امریکی پابندیوں سے جرمنی اور ایران کے درمیان واقع تجارتی پل منہدم

    برلن : ایران پر امریکی پابندیوں کے سائے میں جرمنی اور ایران کے درمیان تجارت کا مینار زمین بوس ہو چکا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے درمیان تجارتی حجم میں 49% کی کمی واقع ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق یہ بات جرمنی کے اخبار نے جرمن چیمبر آف کامرس کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتائی، مذکورہ اعداد و شمار کے مطابق 2018 کے ابتدائی چار ماہ کے مقابلے میں رواں سال اسی عرصے کے دوران ایران اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے درمیان تجارتی حجم میں 49% کی کمی واقع ہوئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں کے بعد مجموعی تجارتی حجم میں کمی کی مالیت 52.9 کروڑ یورو کے قریب ہے۔ ان پابندیوں کے تحت ایران کے ساتھ تجارتی لین دین کرنے والی عالمی کمپنیوں کو امریکی منڈی تک رسائی سے محروم ہونا پڑے گا۔

    اٍیران میں جرمن چیمبر آف کامرس کی خاتون نمائندہ نے بتایا کہ تقریبا 60 جرمن کمپنیاں ہیں جو ابھی تک ایران میں سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں تاہم یہ کمپنیاں صرف مقامی ملازمین کے ذریعے کام کر رہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران اور جوہری سمجھوتے پر دستخط کرنے والے بقیہ ممالک کے سینئر ذمے داران کی جمعے کے روز ملاقات متوقع ہے۔

    تہران کا کہنا تھا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کی سطح بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ یہ پیش رفت جوہری معاہدے کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ ہے۔مشترکہ کمیٹی جس میں ایران، فرانس، جرمنی، برطانیہ، روس اور چین کے نمایاں ذمے داران شامل ہیں ،،، اس کے اجلاس کا مقصد جوہری معاہدے پر عمل درآمد کو زیر بحث لانا ہے۔

  • جرمنی میں عسکریت پسندی کے حامیوں کی تعداد میں‌ ہوشربا اضافہ

    جرمنی میں عسکریت پسندی کے حامیوں کی تعداد میں‌ ہوشربا اضافہ

    برلن : انٹیلی جنس ادارے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ داعش جرمنی میں ایک زیر زمین دہشت گرد گروہ کے طور پر اپنی تشکیل نو کر چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں عسکریت پسندی کے حامی اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھے جانے والے مسلمانوں کی تعداد بڑھ کر چھبیس ہزار پانچ سو ساٹھ ہو گئی ہے، ایک سال پہلے یہ تعداد پچیس ہزار آٹھ سو دس تھی۔

    جرمنی کے کے اخبارنے یہ اعداد و شمار شائع کرتے ہوئے ایک سالانہ سرکاری رپورٹ کا حوالہ دیا ، یہ رپورٹ داخلی سلامتی کے ذمے دار جرمن انٹیلیجنس ادارے بی ایف وی نے تیار کی ۔

    رپورٹ کے مطابق جرمنی پہلے کی طرح اب بھی جہادی تنظیموں کے نشانے پر ہے ،اس کے علاوہ جہادی تنظیم داعش جرمنی میں ایک زیر زمین دہشت گرد گروہ کے طور پر اپنی تشکیل نو کر چکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادار ے کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ کے مطابق جرمنی میں نومبر 2015میں پیرس میں کیے گئے پیچیدہ دہشت گردانہ حملوں کی طرح کی کوئی کارروائی بھی خارج از امکان نہیں۔

  • فرانس کے بعد جرمنی میں بھی شدت پسندی کی سوچ میں اضافہ

    فرانس کے بعد جرمنی میں بھی شدت پسندی کی سوچ میں اضافہ

    برلن: فرانس کے بعد ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ جرمنی میں بھی عسکریت پسندی کی سوچ شہریوں میں سرائیت کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز فرانس کی پارلیمانی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ فرانس کے سرکاری اداروں میں شدت پسندی کی سوچ سرائیت کررہی ہے، جبکہ جرمنی میں بھی ایسی صورت حال کا سامنا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی میں عسکریت پسندی کے حامی اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھے جانے والے مسلمانوں کی تعداد بڑھ کر چھبیس ہزار پانچ سو ساٹھ ہو گئی ہے۔

    ایک سال پہلے یہ تعداد پچیس ہزار آٹھ سو دس تھی، جرمنی کے کے اخبار نے یہ اعداد و شمار شائع کرتے ہوئے ایک سالانہ سرکاری رپورٹ کا حوالہ دیا۔

    یہ رپورٹ داخلی سلامتی کے ذمے دار جرمن انٹیلیجنس ادارے بی ایف وی نے تیار کی، رپورٹ کے مطابق جرمنی پہلے کی طرح اب بھی جہادی تنظیموں کے نشانے پر ہے۔

    فرانس کے ریاستی اداروں میں شدت پسندی سرائیت کرنے لگی

    اس کے علاوہ جہادی تنظیم داعش جرمنی میں ایک زیر زمین دہشت گرد گروہ کے طور پر اپنی تشکیل نو کر چکی ہے، اس رپورٹ کے مطابق جرمنی میں نومبر 2015 میں پیرس میں کیے گئے پیچیدہ دہشت گردانہ حملوں کی طرح کی کوئی کارروائی بھی خارج از امکان نہیں ہے۔

    دوسری جانب فرانسیسی حلقوں میں مذہبی شدت پسندی کا کھٹکا ابھی تک بھرپور انداز میں پایا جا رہا ہے۔ سال 2015 میں دہشت گرد حملوں کے بعد فرانس نے شدت پسندی کے انسداد کی کوششوں میں اضافہ کر دیا۔

    خیال رہے کہ مذکورہ کوششوں کے سلسلے میں پارلیمنٹ کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ شدت پسندوں نے سرکاری اداروں کے اندر رسائی حاصل کر لی ہے۔ ان اداروں میں پولیس، فوج، پبلک ٹرانسپورٹ، اسپتال اور تعلیمی سیکٹر شامل ہے۔

  • داعش کے 160 جرمن حامی لاپتہ، حکومت پریشان

    داعش کے 160 جرمن حامی لاپتہ، حکومت پریشان

    برلن : جرمن حکومت ایسے ایک سو ساٹھ افراد کی کھوج میں ناکام ہو گئی ہے، جوداعش کی حمایت میں شام اور عراق گئے تھے۔ ان لاپتہ افراد کے بارے میں ایک رپورٹ جرمن اخبار میں شائع ہوئی ۔

    تفصیلات کے مطابق داعش کی حمایت کرنے والے ایک سو ساٹھ جرمن شہریوں کے بارے میں اس وقت کوئی معلومات دستیاب نہیں ہے، یہ افراد مبینہ جنگی کارروائیوں میں شرکت کے لیے عراق اور شام گئے تھے۔

    جرمن اخبار کی یہ رپورٹ ملکی وزارت داخلہ کے اُن اعداد و شمار پر مبنی ہے جو فری ڈیموکریٹک پارٹی کے پارلیمنٹ میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں مرتب کی گئی تھی۔

    جرمن وزارت داخلہ کی وضاحت کے مطابق داعش کی حمایت میں جانے والے بہت سارے جرمن جہادیوں کی مسلح کارروائیوں کے دوران ہلاکت بھی ہوئی ہے۔

    جرمن وزارت داخلہ نے ملکی پارلیمنٹ بنڈس ٹاگ کو بتایا کہ یہ ممکن ہے کہ کئی جرمن شہری جہادی سرگرمیوں کے بعد بچ کر روپوش ہو گئے ہوں، وزیر داخلہ کی جانب سے اس کی بھی وضاحت کی گئی کہ یہ ممکن نہیں کہ شام اور عراق سے واپس آنے والے جرمن شہری خاموشی کے ساتھ ملک داخل ہو گئے ہوں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن حکومت نے ایسے افراد کی نشاندہی کے لیے کئی انضباطی اقدامات اٹھا رکھے ہیں۔

    جرمن حکومت کے مطابق داعش کی مسلح سرگرمیوں میں شرکت کے لیے ایک ہزار پچاس جرمن شہری مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک کے لیے روانہ ہوئے تھے، یہ افراد سن 2013 میں داعش میں شمولیت کے لیے گئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان میں سے ایک تہائی جب واپس آئے تو بعض کو ملکی قوانین کے تحت سزائیں سنائی گئی جب کہ چند ایسے شہریوں کو بحالی کے پروگرام میں شامل کیا گیا تھا۔