Tag: Germany

  • جرمن چانسلر نے امریکا ایران تنازعے کا سیاسی حل ممکن قرار دے دیا

    جرمن چانسلر نے امریکا ایران تنازعے کا سیاسی حل ممکن قرار دے دیا

    برسلز: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے سیاسی حل ممکن قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے اثرات عالمی منظر نامے پر بھی پڑرہے ہیں، جبکہ عالمی رہنماؤں نے معاملے کے حل پر زور دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کے حاشیے میں یورپی ممالک کی حکومتوں کے پالیسی مشیران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جرمن جانسلر نے ایران اور امریکا کو مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے دباؤ ڈالا۔

    انجیلا مرکل کا کہنا تھا تھا کہ فطری بات ہے کہ سبھی کی طرح وہ بھی پریشان ہیں اور سفارتی مذاکراتی عمل ہی میں اس بحرانی صورت حال کا حل پوشیدہ ہے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد ٹرمپ نے ایران پر حملے کا حکم دیا تھا لیکن حملے کا فیصلہ اچانک واپس لے لیا۔

    امریکی اخبار کا کہنا تھا امریکی طیارے فضاؤں میں آگئےتھے اور بحری جہازوں نے پوزیشن لےلی تھی تاہم آپریشن کے آغاز سے چندگھنٹے قبل ہی صدرٹرمپ نے حملے کا فیصلہ اچانک واپس لے لیا۔

    ایران پر حملے کے لیے تیار تھے، تین اطراف سے اسٹرائیک کرنا تھی، ٹرمپ کا اعتراف

    اس سے قبل ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی۔

  • ایرانی فضائی کمپنی ’ماہان ایئر‘ پر جرمنی میں‌ پابندی برقرار, عدالت نے تائید کردی

    ایرانی فضائی کمپنی ’ماہان ایئر‘ پر جرمنی میں‌ پابندی برقرار, عدالت نے تائید کردی

    برلن : جرمن کورٹ نے ایرانی فضائی کمپنی ’ماہان ایئر ‘کے جرمنی میں داخلے سے متعلق سابق عدالتی فیصلے کی تائید کردی، عدالت کا مؤقف ہے کہ پابندی کی وجوہات کا تعلق خارجہ اور سیکورٹی پالیسی سے ہے، عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی جا سکے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے شہر لونبرگ میں مقامی انتظامی عدالت نے ایرانی فضائی کمپنی ماہان ایئر کے جرمنی کی فضاؤں میں سفر پر پابندی سے متعلق سابق عدالتی فیصلے کی تائید کر دی ہے، فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی جا سکے گی۔

    عدالتی فیصلے کی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ پابندی کی وجوہات کا تعلق خارجہ اور سیکورٹی پالیسی سے ہے۔ جرمن وزارت خارجہ نے ماہان ایئر پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے عسکری ساز و سامان اور جنگجوؤں کو شام منتقل کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رواں سال مارچ میں سفارت کاروں نے تصدیق کی تھی کہ فرانس نے بھی ایرانی فضائی کمپنی ماہان ایئر کی پروازوں کی آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں تبایا گیا ہے کہ اس اقدام کا سبب مذکورہ کمپنی کی جانب سے ساز و سامان اور فوجی اہل کاروں کو شام اور مشرق وسطی میں تنازع کا سامنا کرنے والے دیگر علاقوں میں پہنچانا تھا، یہ اقدام پیرس پر واشنگٹن کے شدید دباؤ کے بعد سامنے آیا۔

    فرانس میں ماہان ایئر کے خصوصی پرمٹ کی منسوخی سے قبل رواں سال جنوری میں جرمنی نے بھی مذکورہ فضائی کمپنی پر پابندی عائد کر دی تھی۔

    یاد رہے کہ امریکا نے 2011 میں ماہان ایئر پر پابندیاں عائد کر دی تھیں، واشنگٹن نے باور کرایا تھا کہ ماہان ایئر نے ایرانی پاسداران انقلاب کو مالی سپورٹ کے علاوہ دیگر صورتوں میں بھی معاونت فراہم کی تھی۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ اس کے بعد سے امریکا نے اپنے یورپی حلیفوں پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا کہ وہ واشنگٹن کے نقش قدم پر چلیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ماہان ایئر ایران کی دوسری بڑی فضائی کمپنی ہے، یہ 1992 میں ایران کی پہلی نجی فضائی کمپنی کے طور پر قائم کی گئی، کمپنی کے پاس ملک میں طیاروں کا سب سے بڑا بیڑا ہے۔

  • جدید ٹیکنالوجی نے سرکس کے جانوروں پر ظلم کا راستہ بند کردیا

    جدید ٹیکنالوجی نے سرکس کے جانوروں پر ظلم کا راستہ بند کردیا

    زمانہ قدیم سے سرکس بچوں اور بڑوں سب کے لیے باعث تفریح رہا ہے، مختلف کرتب دکھاتے جانور اور خونخوار درندے اپنے مالک کے اشارے پر چلتے حاضرین کو دنگ کردیتے ہیں۔

    تاہم ان جانوروں کی فرمانبرداری کے پیچھے اس قدر دردناک مظالم چھپے ہیں کہ ان کی تفصیل میں جایا جائے تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ جانوروں کو سدھانے کے لیے ان پر بہیمانہ تشدد اور انہیں کئی کئی دن بھوکا پیاسا رکھنا عام بات ہے۔

    دنیا بھر میں جانوروں کے لیے کام کرنے والی مختلف تنظیمیں طویل عرصے سے جانوروں کی حالت زار پر توجہ دینے اور سرکس کو بند کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں، تاہم اب حال ہی میں ایسا سرکس پیش کیا گیا ہے جس میں کسی جانور کو ظلم و تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔

    جرمنی کے مشہور زمانہ سرکس میں پہلی بار جانوروں کے تھری ڈی ہولو گرامز پیش کیے گئے۔ یہ ہولو گرامز روایتی جانوروں کے کرتبوں کے علاوہ وہ کرتب بھی دکھا رہے ہیں جو اصل جانور پیش نہیں کرسکتے۔

    سرکس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے سرکس کے لیے جانوروں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو دیکھتے ہوئے یہ قدم اٹھایا ہے اور اس پروجیکٹ کے لیے انہیں 6 سال کا عرصہ لگا۔

    سرکس کے اس اقدام کو نہ صرف لوگوں نے پسند کیا بلکہ سوشل میڈیا پر بھی اسے بے حد پذیرائی حاصل ہورہی ہے۔ جانوروں کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے بھی اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

  • جرمنی: تارکین وطن اور بے روزگاری سے نبرد آزما

    جرمنی: تارکین وطن اور بے روزگاری سے نبرد آزما

    برلن: یورپ کا ترقی یافتہ ملک جرمن اس وقت بے روزگاری اور تارکین وطن کے مسئلے سے دو چار ہے.

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں‌ پہلی بار بے روزگاری میں‌ اضافے کے اشارے ملے ہیں، جو آئندہ چند روز میں مزید واضح ہوسکتے ہیں.

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق وفاقی ادارہ برائے شماریات کی جانب سے بدھ کو ایک رپورٹ جاری ہوئی، جس میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ یورپ کی اس سب سے بڑی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق اپریل میں بے روزگاری کی شرح 4.9 فی صد تھی، البتہ مئی میں یہ بڑھ کو پانچ فیصد ہو گئی۔

     اعداد وشمار واضح کرتے ہیں کہ اس ماہ کے دوران بے روزگار افراد کی تعداد بڑھ کر 2.24 ملین تک پہنچ گئی.

    مزید پڑھیں: جرمنی میں پانچ مسافروں کے لیے’اڑن ٹیکسی‘کی کامیاب پرواز

    ایک اور رپورٹ کے مطابق جرمنی 2018 سے اب تک ایک لاکھ بارہ ہزار تین سو غیر ملکیوں کو شہریت دے چکا ہے، جس سے اس کی معیشت پر بوجھ بڑھا ہے.

    شہریت حاصل کرنے والوں‌ میں اکثریت ترک باشندوں کی ہے. ایک رپورٹ کے مطابق 2018 میں سولہ ہزار سات سو ترک باشندوں کو جرمنی شہریت ملی۔

    خیال رہے کہ اسلاموفوبیا کے باوجود یورپ کے کئی ممالک نے اپنے دروازے مسلمان تارکین وطن کے لیے بند نہیں کیے.

  • جرمن کمشنر کا یہودیوں کو سرعام ’کپّا‘ یہودی ٹوپی نہ پہننے کا مشورہ

    جرمن کمشنر کا یہودیوں کو سرعام ’کپّا‘ یہودی ٹوپی نہ پہننے کا مشورہ

    برلن : جرمنی میں یہودیوں کے خلاف ابھرتے ہوئے نفرت انگیز رویوں کے پیش نظر جرمن کمشنر نے یہودیوں کی روایتی ٹوپی پہننے پر متنبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں یہود مخالف جذبات و نظریات میں اضافے کے باعث جرمن کمشنر فلیکس کلیئن نے یہودیوں کی حفاظت کے پیش نظر کپّا نہ پہننے کا مشورہ دیا ہے۔

    فلیکس کیئن کا کہنا تھا کہ یہود مخالف نظریات سے متعلق میرے نظریات تبدیل ہوچکے ہیں، یہودی ملک میں ہر وقت ہر جگہ کپّا نہ پہنیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمنی میں گزشتہ برس یہود مخالف جذبات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 1646 سام (یہود) مخالف واقعات ریکارڈ ہوئے جس میں 62 پُرتشدد واقعات بھی شامل ہیں جن کی تعداد سنہ 2017 میں 37 تھے۔

    جرمنی کی وزیر انصاف کا کہنا تھا کہ یہودیوں کے مخالف بڑھتے ہوئے پُرتشدد واقعات ’جرمنی کے لیے شرمناک ہیں‘۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ سماجی رابطے کے ویب سائیٹ فیس بک پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک عربی شخص برلن میں ایک شہری کو نفرت آمیز الفاظ استعمال کرتے ہوئے بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔

  • جرمنی میں پانچ مسافروں کے لیے’اڑن ٹیکسی‘کی کامیاب پرواز

    جرمنی میں پانچ مسافروں کے لیے’اڑن ٹیکسی‘کی کامیاب پرواز

    کولون: جرمنی میں جیٹ اڑن ٹیکسی کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے، اس ٹیکسی کو ایک اسٹارٹ اپ کمپنی لی لیئم نے تیار کیا ہے اور اس میں پانچ افراد بیٹھ سکتے ہیں، جلد ہی یہ عام شہریوں کے لیے میسر ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق کمپنی نے اس پروٹوٹائپ ٹیکسی کی آزمائشی اڑان کا تجربہ انتہائی کامیابی کے ساتھ کیا ہے اور ان کے مطابق اس میں ورٹیکل ٹیک آف اینڈ لینڈنگ (وی ٹی او ایل) سسٹم ہے یعنی رن وے کے بغیر یہ ہیلی کاپٹر کی طرح اٹھتی ہے اور لینڈ کرتی ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ اس ٹیکسی کی رفتار 186 میل فی گھنٹے یعنی 300 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ کمپنی نے اس کی تیاری کے لیے طویل عرصے تک تحقیق کی ہے اور اسے کئی طرح کے ٹیسٹ سے گزارا گیا ہے۔

    اڑن ٹیکسی کو تکنیکی طور پر شاندار بنانے کے لیے اس میں ایک دو نہیں بلکہ 36 عدد برقی انجن نصب کیے گئے ہیں جو اسے عمودی پرواز کے قابل بناتے ہیں ۔ اگرچہ اس کی رفتار بہت تیز ہے لیکن فی الحال ایک مرتبہ چارج ہونے پر یہ 80 میل کا فاصلہ ہی طے کرسکتی ہے، کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کا چارجنگ بیک اپ بڑھانے پر کام جاری ہے۔

    لی لیئم کی سب سے کامیاب بات اس کا ڈیزائن ہے جو ڈرون موڈ پر ازخود یا پائلٹ موڈ میں کام کرتا ہے ۔ اس ٹیکسی میں دم اور ریڈار نہیں ہے اور نہ ہی کوئی گیئر باکس ہے۔ مسافروں کے لیے اس میں آرام دہ نشستیں رکھی گئی ہیں اور اس میں بلبلہ نما شیشے کی کھڑکی سے ایک دائرے میں ہرجگہ کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔

    کمپنی کے مطابق یہ ٹیکسی 2025 تک بڑے شہروں میں عام دستیاب ہوگی۔دوسری جانب دیگر کئی کمپنیاں بھی ایسی برقی گاڑیوں پر کام کررہی ہیں جن سے جلد ہی ڈرون گاڑیوں اور ہوائی ٹیکسیوں کا خواب پورا ہوجائے گا۔

    اگر آپ کا بچپن جیٹ سنز جیسا ناقابل یقین کارٹون دیکھتے ہوئے گزرا ہے تو یقین جانیں ، جس مستقبل کی جھلک اس کارٹون میں دکھائی گئی تھی وہ بس آپ کے دروازے پر دستک دے رہا ہے۔

  • جرمنی میں تارکین وطن کی آمد کے لیے نئے نرم قوانین، بارہ لاکھ کارکن درکار

    جرمنی میں تارکین وطن کی آمد کے لیے نئے نرم قوانین، بارہ لاکھ کارکن درکار

    برلن : رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ماہر کارکنوں کی ضروریات پوری کرنے کے لئے جرمنی کو تارکین وطن پر ہی انحصارکرنا ہوگا جس کے لیے حکومت نے مہاجرین کے لیے قوانین میں مزید نرمی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کو کم از کم بھی مزید بارہ لاکھ ماہر کارکنوں کی ضرورت ہے۔ جرمن معیشت کو اس وقت کم از کم بھی مزید 1.2 ملین ماہر کارکنوں کی ضرورت ہے اور اس کے لیے تارکین وطن پر ہی انحصار کرنا ہو گا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس طرح کے حالات کی ایک مثال جرمنی کے مشرقی صوبے تھیورنگیا کا چھوٹا سا شہر زوہل ہے، جو وفاقی صوبے ہیسے کے سرحد کے قریب واقع ہے۔

    قریب تین عشرے قبل دیوار برلن کے گرائے جانے کے بعد سے اب تک اس شہر کے ایک تہائی باسی وہاں سے رخصت ہو چکے ہیں۔ اب وہاں صرف 35 ہزار افراد رہتے ہیں، جن کی اکثریت بزرگ شہریوں پر مشتمل ہے۔

    میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زوہل میں اس وقت عام شہریوں کی اوسط عمر 50 سال سے زائد بنتی ہے اور یوں یہ شہر جرمنی کا، اگر کہا جا سکے، تو اپنی آبادی کی وجہ سے سب سے بوڑھا شہر ہے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی میں ایسے غیر ملکیوں کی تعداد تقریبا 11 ملین ہے، جو جرمن شہری تو نہیں ہیں لیکن یہاں قانونی طور پر رہتے ہوئے کام کرتے ہیں۔ ان میں سے ہر سال 10 ہزار سے زائد غیر ملکی جرمن شہریت بھی حاصل کر لیتے ہیں۔

    ان اعداد و شمار کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ جرمن ریاست خود کو ماضی میں عام طور پر کوئی ایسا ملک نہیں سمجھتی تھی، جہاں روایتی طور پر بڑی تعداد میں تارکین وطن آ کر آباد ہوتے ہوں، لیکن آج کے جرمنی کا نیا سچ یہ ہے کہ یہ ملک، جو یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، واقعی ایک امیگریشن سوسائٹی بن چکا ہے۔

    جرمنی نے اپنے ہاں ماہر کارکنوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے جو نئی قانونی ترامیم کی ہیں، انہیں بہت سے ماہرین ملکی امیگریشن قوانین میں تاریخی حد تک نرمی کا نام دے رہے ہیں۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ قوانین میں ترامیم کے بعد جو کوئی بھی تعلیم یافتہ ہو اور مناسب پیشہ ورانہ اہلیت رکھتا ہو، اور جرمن زبان بول سکتا ہو، وہ روزگار کے کسی معاہدے کے بغیر بھی جرمنی آ سکتا ہے اور یہاں آ کر اپنے لیے روزگار تلاش کر سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پہلے یہ قانون صرف یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہنر مند کارکنوں پر ہی لاگو ہوتا تھا۔ اب لیکن یہ شرط ختم کر دی گئی ہے۔

  • جرمن سفیر کی بیٹے کے ہمراہ صفائی کرتی ہوئی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل

    جرمن سفیر کی بیٹے کے ہمراہ صفائی کرتی ہوئی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل

    اسلام آباد: پاکستان میں تعینات جرمن سفیر کی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آبپارہ مارکیٹ میں بیٹے کے ساتھ صفائی کرتی ہوئی تصویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگئی۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویر کے مطابق پاکستان میں نئے قائم مقام جرمن سفیر ڈاکٹر جینز یوکش اپنے بیٹے کے ہمراہ آبپارہ مارکیٹ کی صفائی کرتے ہوئے پائے گئے۔

    جرمن سفارت خانے کے فیس بک صفحے کے مطابق آبپارہ مارکیٹ میں صفائی مہم کا انعقاد کیا گیا جس میں جرمن سفیر نے بھی حصہ لیا۔

    مہم میں مقامی نوجوانوں نے بھرپور شرکت کی اور کچرے کو نہ صرف اکٹھا کیا بلکہ انہیں ری سائیکلنگ کے لیے علیحدہ بھی کیا۔

    نئے سفیر سے قبل اس عہدے پر مارٹن کوبلر تعینات تھے جو عوام میں گھل مل جانے کی عادت کے باعث خاصے مقبول تھے۔ وہ اکثر و بیشتر مختلف مقامات کا دورہ کرتے رہتے اور اس دوران عام افراد سے گفت و شنید بھی کرتے۔

    مارٹن کوبلر گزشتہ ماہ اپنا سفارتی دور مکمل کر کے واپس وطن روانہ ہوگئے تھے۔

  • جرمنی میں مسجد کی انتظامیہ کو مسلسل دھمکیاں، گولی بھی ارسال

    جرمنی میں مسجد کی انتظامیہ کو مسلسل دھمکیاں، گولی بھی ارسال

    برلن: جرمن میں مذہبی نسل پرستوں نے ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف منافرت کا پرچار شروع کردیا، مسجد کی انتظامیہ کو مسلسل دھمکی آمیز خطوط بھیجے جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے دارالحکومت برلن میں غازی عثمان پاشا مسجد کو مسلسل دھمکی آمیز خطوط موصول ہونے لگے، ایک خط کے ساتھ اصلی گولی بھی بھیجی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مسجد کی انجمن کے صدر علی شینیل نے میڈیا کو بتایا کہ دھمکیوں کے حوالے سے پولیس کو آگاہ کردیا ہے۔

    گزشتہ 3 ہفتوں سے دھمکی آمیز خطوط مل رہے ہیں، پولیس کی تفتیش سے مطمئن ہیں، مسجد کی انتظامیہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے۔

    مسجد کے صدر نے کہا کہ دھمکیوں کی وجہ سے رمضان میں دعوت افطار کی منسوخی کے بارے میں غور کر رہے ہیں تاہم اس کا فیصلہ مسجد کی کمیٹی کے ارکان سے مشاورت سے کریں گے۔

    واضح رہے کہ رواں برس نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر انتہا پسند سفید فام نے جدید اسلحہ سے اندھا دھند فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 51 نمازی شہید اور 38 زخمی ہوگئے تھے۔

    جرمنی میں اس سے قبل بھی مسلمانوں پر حملوں کے واقعات روہنما ہوچکے ہیں، جبکہ مسلم تارکین وطن کے خلاف نسل پرست کھلے عام نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔

    جرمنی: مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تعصب میں اضافہ

    گذشتہ سال منظر عام پر آنے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ جرمنی میں ہونے والے جرائم میں زیادہ تر تارکین وطن ملوث ہوتے ہیں۔

  • جرمن چانسلر کا دورہ افریقہ اختتامی مراحل میں داخل ہوگیا

    جرمن چانسلر کا دورہ افریقہ اختتامی مراحل میں داخل ہوگیا

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا دورہ افریقہ اختتامی مراحل میں داخل ہوگیا، مرکل دورے کی آخری منزل نائجر پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے تین مغربی افریقی ممالک کے دورے پر ہیں، وہ دورے کی آخری منزل نائجر پہنچ چکی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دورہ نائجر کے موقع پر جرمن چانسلر نے یورپی یونین کے عسکری تربیتی مشن کا معائنہ کیا، اس تربیتی مشن کے معائنے کے دوران انہیں مہاجرت، دہشت گردی، منظم جرائم، موبائل سرحدی نگرانی اور منشیات کی اسمگلنگ جیسے موضوعات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

    انجیلا مرکل نے نائجر کے دارالحکومت نیامے میں خواتین کے حقوق کی ایک تنظیم کے دفتر کا بھی دورہ کیا، جرمن چانسلر نے اس موقع پر خود کو فن لینڈ کی جانب سے ملنے والے صنفی مساوات کے ایوارڈ کی رقم بھی اس تنظیم کو عطیہ کی۔

    خیال رہے کہ رواں سال جنوری میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی حکومت کی جانب سے تین شمالی افریقی ممالک کو محفوظ قرار دینے سے متعلق پیش کیا گیا تھا جس میں سے ایک قانونی مسودہ ملکی پارلیمان کے ایوانِ بالا نے مسترد کر دیا تھا۔

    اس قانونی مسودے کے مطابق شمالی افریقی ممالک سے ہجرت کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کے لیے ان کے آبائی ممالک کو محفوظ قرار دینے کی تجویز دی گئی تھی۔

    جرمن چانسلر افریقی ملکوں کے دورے پر روانہ ہوگئیں

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل اسے سے قبل بھی افریقی ممالک کا دورہ کرچکی ہیں، جولائی 2011 میں انہوں نے اہم دورہ کیا تھا۔