Tag: Germany

  • جرمن چانسلر افریقی ملکوں کے دورے پر روانہ ہوگئیں

    جرمن چانسلر افریقی ملکوں کے دورے پر روانہ ہوگئیں

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا میرکل مغربی افریقی ممالک کے تین روزہ دورے پر روانہ ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا مرکل افریقی ممالک کا دورہ کررہی ہیں جہاں وہ حکومتی اہلکاروں سے ملاقاتیں کریں گی اس دوران خطے کی ترقی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمن چانسلر پہلے مرحلے میں شام برکینا فاسو کے دارالحکومت پہنچ گئیں، جہاں میزبان ملک کے صدر نے ان کا استقبال کیا۔

    برکینا فاسو کے علاوہ میرکل مالی اور نائجر بھی جائیں گی، اس دوران جرمن چانسلر علاقائی جی فائیو یا ساحل کہلانے والے گروپ کی سمٹ میں بھی شرکت کریں گی۔

    میرکل مالی میں تعینات جرمن فوجیوں سے آج (جمعرات کو) کو ملیں گی، جرمن چانسلر اس دورے پر ان ممالک میں جمہوری حکومتوں کی حمایت کا اظہار کریں گی اور انہیں لاحق دہشت گردی جیسے چیلنجز پر بھی تبادلہ خیال متوقع ہے۔

    خیال رہے کہ رواں سال جنوری میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی حکومت کی جانب سے تین شمالی افریقی ممالک کو محفوظ قرار دینے سے متعلق پیش کیا گیا تھا جس میں سے ایک قانونی مسودہ ملکی پارلیمان کے ایوانِ بالا نے مسترد کر دیا تھا۔

    اس قانونی مسودے کے مطابق شمالی افریقی ممالک سے ہجرت کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کے لیے ان کے آبائی ممالک کو محفوظ قرار دینے کی تجویز دی گئی تھی۔

    جرمنی میں رواں برس 3لاکھ پناہ گزینوں کی آمد کا امکان

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل اسے سے قبل بھی افریقی ممالک کا دورہ کرچکی ہیں، جولائی 2011 میں انہوں نے اہم دورہ کیا تھا۔

  • تارکین وطن کو قانونی طریقے سے جرمنی لانے کی حکومتی پالیسی کا اعلان

    تارکین وطن کو قانونی طریقے سے جرمنی لانے کی حکومتی پالیسی کا اعلان

    برلن: جرمن وزیرداخلہ کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کو قانونی طریقے سے جرمنی لانے کا مقصد انسانی اسمگلروں کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مہاجرین کے حوالے سے جرمنی نے ایسی پالیسی اختیار کی ہے، جس کے تحت انسانی ہمدردی کی بنیاد پر قانونی طریقے سے تارکین وطن کو ملک میں لا کر آباد کیا جا رہا ہے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق جرمن حکومت کے ایک ترجمان نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران جرمنی میں کوٹہ سسٹم آباد کاری کے تحت لائے گئے مہاجرین کی تعداد میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ جرمنی لائے گئے ان مہاجرین کو ری سیٹلمنٹ مہاجرین کا درجہ دیا جاتا ہے۔جرمن حکومت کے اس پروگرام کے تحت بحران زدہ علاقوں سے تحفظ کے حقدار افراد کو براہ راست جرمنی لا کر آباد کیا جاتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ایسے پروگرام برلن حکومت کی پناہ گزینوں سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

    ترجمان نے بتایا کہ جرمنی نے یورپی کمیشن کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر آباد کاری کے مطالبے کا خیرمقدم کرتے ہوئے دو برسوں میں دس ہزار دو سو مہاجرین کو قانونی طریقے سے جرمنی لانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    جرمن وزارت داخلہ کے ترجمان اسٹیو آلٹر کے مطابق اس کا مقصد انسانی اسمگلروں کی حوصلہ شکنی کرنا ہے تاکہ غیرقانونی تارکین وطن کی آمد میں کمی لائی جا سکے۔

  • رواں سال جرمن ہتھیاروں کی برآمدات میں کمی

    رواں سال جرمن ہتھیاروں کی برآمدات میں کمی

    برلن: جرمنی میں 2019ء کے پہلی سہ ماہی کے دوران جرمن ہتھیاروں کی برآمدات میں گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں کمی ہوئی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمنی کی وزارت اقتصادیات کے مطابق برآمدات کے حوالے سے سخت اور ذمہ دارانہ پالیسی اس کی وجہ ہے۔

    جرمنی کی وزارت برائے اقتصادی امور کے مطابق برلن حکومت نے 2019ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران 1.12 بلین یورو یعنی (1.3 بلین ڈالر) کی مالیت کے ہتھیار برآمد کرنے کی منظوری دی۔

    یہ 2018ء کے ابتدائی تین ماہ کے مقابلے میں 7.4 فیصد کم ہے، جرمن ہتھیاروں کی سب سے زیادہ فروخت 2015 میں ہوئی تھی، جب مجموعی طور 7.86 بلین یورو کا اسلحہ برآمد کیا گیا تھا۔

    وزارت اقتصادیات کے مطابق کس ملک کو اسلحہ برآمد کیا جائے گا اس فیصلے کا اس ملک میں انسانی حقوق کی صورت حال سے تعلق ہے، جرمن وزارت اقتصادیات کے مطابق بیس ممالک جرمنی کے بننے ہوئے ہتھیار خریدتے ہیں اور ان میں سے کوئی بھی ملک یمنی تنازعے میں براہ راست شامل نہیں ہے۔

    جرمن حکومت کی جانب سے یمنی جنگ میں ملوث ممالک کو اسلحے کی فروخت پر جزوی پابندی عائد کی گئی تھی، تاہم گزشتہ برس نومبر میں استنبول کے سعودی قونصل خانے میں ریاض حکومت کے ناقد صحافی جمال خاشقجی قتل کے بعد یہ پابندیاں مزید سخت کر دی گئی تھیں۔

    سعودی عرب کو جرمن ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی میں مزید توسیع کا امکان

    خیال رہے کہ 2019ء کے ابتدائی سہ ماہی میں جرمن اسلحہ خریدنے والوں میں امریکا اور برطانیہ بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر رہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق امریکا نے 169 ملین یورو جب کہ برطانیہ نے 157 ملین یورو کا جنگی سامان خریدا، امن پر تحقیق کرنے والے سویڈش ادارے سپری کے مطابق جرمنی کا شمار ہتھیار برآمد کرنے والے دنیا کے پانچ بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔

  • جرمنی: جنگ عظیم دوّم کا 250 کلو وزنی بم پھٹ گیا

    جرمنی: جنگ عظیم دوّم کا 250 کلو وزنی بم پھٹ گیا

    برلن : جرمنی کے ریگنبرگ میں دوسری عالمی جنگ کے زمانے کا بم برآمد ہوا ہے، جو عوام کے مذکورہ علاقے سے نکلتے ہی زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جنگ عظیم دوّم کے دوران امریکا کی جانب جرمنی پر برسائے جانے والے بم اب بھی ملک کے مختلف علاقوں سے وقتاً فوقتاً برآمد ہورہے ہیں جو جرمن عوام کے مسلسل خطرے کا باعث بنے ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ آج بھی جرمنی کے شہر ریگن برگ کے زیر تعمیر عمارت کی سائٹ سے ڈھائی سو کلو وزنی بم برآمد ہوا ہے جسے امریکی فضائیہ نے دوسری عالمی جنگ کے دوران شہر پر گرایا تھا لیکن وہ پھٹ نہ سکا تاہم آج بدھ کو زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی ایئرفورس کی جانب سے گرایا گیا 250 کلو وزنی بم، اس وقت پھٹا جب 4500 شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جاچکا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دھماکے کے نتیجے میں قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا اور کھڑکیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔

    فرینکفرٹ میں جنگ عظیم دوّم کا بم برآمد، سینکڑوں لوگ نقل مکانی پر مجبور

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ رواں برس جنوری میں 2000 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے بعد بی ڈی ایس حکام نے ایک بم ناکارہ بنایا تھا، 2017 میں جرمنی کی ایک جیل سے دوسری عالمی جنگ کے زمانے کا بم برآمد ہوا تھا جسے کامیابی سے ناکارہ بنا دیا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ جرمنی میں بعض دفعہ ایسی جگہوں پر بم برآمد ہوئے ہیں جہاں شہریوں کی بڑی تعداد آباد تھی، گزشتہ برس اگست میں لڈوگ ہیفن میں بم ملا تھا جسے 18 ہزار 5 سو افراد کی نقل مکانی کے بعد ناکارہ بنایا گیا تھا جبکہ ایک جگہ سے 1.4 ٹن وزنی برطانوی بم برآمد ہوا تھا جس کے باعث 70 ہزار افراد کو نقل مکانی کرنی پڑی تھی۔

  • یونان کا جرمنی سے 290 ارب یورو بطور ہرجانہ طلب کرنے کا فیصلہ

    یونان کا جرمنی سے 290 ارب یورو بطور ہرجانہ طلب کرنے کا فیصلہ

    ایتھنز: یونان کی پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ جرمنی دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی جرمنی کے خوفناک جنگی جرائم اور یونان کو پہنچنے والے مالی نقصانات کا ازالہ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق یونان کی پارلیمنٹ کے فیصلے کے تحت دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے 70 سال سے بھی زائد عرصے کے بعد جرمنی سے باضابطہ مطالبہ کیا جائے گا کہ برلن ایتھنز کو سینکڑوں ارب یورو بطور زر تلافی ادا کرے۔

    عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ یونان کی پارلیمنٹ نے یہ فیصلہ اکثریت کی بنیاد پر کیا، ایوان میں مسودہ قرارداد پارلیمانی اسپیکر نیکوس ووٹسِس نے پیش کیا جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ایسے تمام سفارتی اور قانونی اقدامات کرے جو جرمنی سے مالی ازالے کی وصولی کےلئے ناگزیر ہوں۔

    یونان کی پارلیمنٹ میں پیش کردہ قرار داد کے مطابق ابتدا میں یونان جرمنی سے یہ مطالبہ زبانی طور پربذریعہ سیاسی قیادت کرے گا۔

    یونان کے وزیر اعظم الیکسس سپراس نے اس ضمن میں پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی سے اس زر تلافی کی ادائیگی کا مطالبہ کرنا ہمارا ایسا تاریخی اور اخلاقی فرض ہے جس میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی جا سکتی ہے۔

    وزیراعظم کے مطابق ایتھنز کے اس مطالبے کا یونان کو درپیش مالیاتی بحران سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی یونان کی یہ خواہش ہے کہ اس طرح اس کے ذمے واجب الادا کئی سو ارب یورو کے قرضوں کی واپسی کے عمل کو تیز تر کیا جا سکے۔

    الیکسس سپراس نے یہ دعویٰ کیا کہ مالیاتی بحران کے سلسلے میں بین الاقوامی بیل آوٹ پیکجز کے بعد اب وہ مناسب ترین وقت ہے کہ یونان جرمنی سے اس زر تلافی کی ادائیگی کا مطالبہ کرے۔

    یونان کے وزیراعظم سپراس 2015 کے پارلیمانی الیکشن میں یونانی عوام سے جن وعدوں کے بعد برسر اقتدارآئے تھے ان میں یہ وعدہ بھی شامل تھا کہ وہ اپنے ملک کے عوام کو دوسری عالمی جنگ کے دوران نازی جرمن دستوں کی طرف سے کی گئی زیادتیوں اور جنگی جرائم کی تلافی کے لیے ازالے کی رقوم دلوائیں گے۔

    یونان کے اس مطالبے کے متعلق حکومتی ترجمان اشٹیفن زائبرٹ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کو اس بارے میں بہت افسوس ہے اور گہرا احساس جرم بھی کہ نازی دور میں جرمن دستوں نے یونان پر قبضے کے وقت وہاں کیا کیا ظلم ڈھائے تھے؟ لیکن اس کے با وجود کسی مالی ازالے کی ممکنہ ادائیگی سے متعلق جرمن حکومت کی سوچ اب بھی وہی ہے جو پہلے تھی۔

  • جرمنی میں‌ جیل برائے فروخت، قیمت صرف 3 لاکھ یورو

    جرمنی میں‌ جیل برائے فروخت، قیمت صرف 3 لاکھ یورو

    برلن : جرمن حکام نے ریاست تھیورنگیا میں واقع قدیم جیل کو تین لاکھ یورو میں فروخت کےلیے پیش کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مغربی یورپ میں ایک ایسی جیل بھی موجود ہے جسے حکام کی جانب سے نیلامی کے لیے پیش کیا گیا ہے، جرمن حکام نے ریاست تھیورنگیا میں واقع جیل کی تاریخی عمارت کو نیلام کیا جارہا تھا جس کی قیمت 3 لاکھ یورو مقرر کی گئی ہے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ عمارت کو 1946 سے 2017 کے درمیان بطور جیل استعمال کیا گیا ہے کہ اس سے قبل جنگ عظیم دوّم کے دوران کیمپ اور 1940 تک مہکدہ( شراب خانہ) تھا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق سوویت یونین نے دوسری عالمی جنگ کے بعد سے مذکورہ عمارت کو 1946 تک صرف خواتین کو قید کرنے کےلیے استعمال کیا جاتا تھا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ جیل کی عمارت کو اٹھارویں صدی کے آخر میں ساڑھے 7 ہزار مربع میٹر کے رقبے پر تعمیر کیا گیا تھا جس کی دیواریں 6 میٹر (20 فٹ) اونچی ہیں، جیل کی 5 منزلہ عمارت میں قیدیوں کی کوٹھریاں، استقبالیہ و ملاقاتوں کے کمرے اور پارکنگ ایریا سمیت کئی دیگر جگہیں بھی شامل ہیں۔

    جرمن حکام کا کہنا ہے کہ جیل میں قید آخری تیس قیدیوں کو ہوہنلوئیبن میں واقع مرکز میں منتقل کردیا ہے جبکہ جیل میں کل 149 قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمن حکام نے ایسے خریداروں کو ترجیح دینے کا کہا ہے کہ جو جائیداد کو مناسب انداز میں استعمال کرنے کی منصوبہ بندی پیش کرے۔

  • سعودی عرب کو جرمن اسلحہ خریدنے کی اجازت مل گئی

    سعودی عرب کو جرمن اسلحہ خریدنے کی اجازت مل گئی

    ریاض: جرمنی نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی عرب پر جرمن اسلحے کی خریداری پر عائد پابندی ختم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے پیش نظر جرمن حکام نے سعودی عرب کو ذمہ دار ٹھراتے ہوئے جرمن اسلحے کی فروخت روک دی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ جرمن حکام نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک کو جرمن اسلحہ برآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

    سعودی عرب پر یہ بھی الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ یمن جنگ میں اتحادی افواج کے ساتھ مل کر عام شہریوں کے قتل عام میں بھی ملوث ہے، جبکہ ریاض حکومت اس کی تردید کرتی آئی ہے۔

    حال ہی میں سعودی اتحادی افواج کی جانب سے یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی گئی تھی جس کے باعث درجنوں عام شہری مارے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ جرمن حکام نے گذشتہ ماہ فیصلہ کیا تھا کہ سعودی عرب کو مزید چھ ماہ تک اسلحہ فروخت نہیں کیا جائے گا، مروجہ پابندی میں توسیع کردی گئی، البتہ ذرائع اب یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ جرمنی سے سعودی عرب اسلحہ خرید رہا ہے۔

    سعودی عرب کو مزید 6 ماہ تک جرمن اسلحہ فراہم نہیں کیا جائے گا

    مذکورہ پابندی گزشتہ برس دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول کے سعودی قونصل خانے میں ریاض حکومت کے ناقد سعودی صحافی اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خاشقجی کے قتل کے بعد عائد کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ شروع میں جرمنی نے سعودی عرب کو جرمن ساختہ اسلحہ جات کی ترسیل پر یہ پابندی دو ماہ کے لیے لگائی تھی، جس کے بعد وفاقی جرمن حکومت نے مزید توسیع کر دی تھی۔

  • جرمنی میں‌ دوہری شہریت والوں کی شہریت منسوخ‌ کرنے کا قانون منظور

    جرمنی میں‌ دوہری شہریت والوں کی شہریت منسوخ‌ کرنے کا قانون منظور

    برلن : جرمن حکومت نے شہریوں کو انتہا پسندی کی جانب مائل ہونے سے روکنے کےلیے دوہری شہریت پر پابندی کا قانون منظور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے دارالحکومت برلن میں واقع دارالعوام نے گزشتہ روز مذکورہ قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت بیرون ممالک دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت اختیار کرنے والے افراد کی جرمن شہریت کو منسوخ کردیا جائے گا بشرطیکہ وہ دوہری شہریت کے حامل ہوں۔

    حکومتی ترجمان اسٹیفان زائبرٹ نے کہا کہ اس کا مقصد ان افراد کی حوصلہ شکنی کرنا ہے، جو داعش سے وابستگی کے خواہاں ہیں، اس قانون کا اطلاق نا بالغوں پر نہیں ہو گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا اور برطانیہ میں پہلے ہی سے ایسے قوانین موجود ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ درجنوں جرمن شہری جنہوں نے داعش میں شمولیت اختیار کی تھی تاحال امریکی حمایت یافتہ شامی کرد ملیشیا کی گرفت میں ہیں اور عراقی حکومت انہیں اپنی شہریت سے محروم نہیں کرے گی۔

    جرمنی کی وزارت داخلہ کے مطابق سنہ 2013 میں عراق و شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں کا آغاز کرنے والی تنظیم میں تقریباً ایک ہزار جرمن شہریوں نے شمولیت اختیار کی تھی۔

    جرمن وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ان میں ایک چوتھائی افراد واپس جرمنی لوٹ چکے ہیں جن میں کچھ مقدمات کا سامنا کررہے ہیں اور کچھ بحالی مرکز میں مقیم ہیں۔

    واضح رہے کہ جرمنی سمیت بیشتر یورپی ممالک میں دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت کا رجحان تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے، جس کی روک تھام کے لیے یورپین حکومتیں نت نئے قوانین متعارف کروا رہی ہیں تو کہیں اسلام کو تشدد زدہ مذہب گردان کر مسلمانوں کے حجاب پر پابندی عائد کررہی ہیں۔

  • سعودی عرب کو مزید 6 ماہ تک جرمن اسلحہ فراہم نہیں کیا جائے گا

    سعودی عرب کو مزید 6 ماہ تک جرمن اسلحہ فراہم نہیں کیا جائے گا

    برلن: جرمنی نے سعودی عرب کو اسلحے کی فراہمی پر پابندی میں مزید چھ ماہ کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ سعودی عرب کو مزید چھ ماہ تک اسلحہ فروخت نہیں کیا جائے گا، مروجہ پابندی میں توسیع کردی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمن حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ رواں سال 30 ستمبر تک سعودی عرب جرمن اسلحے کو درآمد نہیں کرسکے گا، اس توسیع کے بعد ہی فروخت کے بارے میں سوچا جائے گا۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے ترجمان اسٹیفان زائبرٹ کا کہنا ہے کہ مذکورہ پابندی میں توسیع کے دوران ریاض کو اسلحہ برآمد کرنے کے حوالے سے کوئی بھی درخواست منظور نہیں کی جائے گی۔

    جرمن چانسلر کی صدارت میں گذشتہ روز کابینہ کا اجلاس ہوا تھا جس میں جمال خاشقجی کے قتل سمیت سعودی عرب پر اسلحے کی پابندی پر تبادلہ خیال ہوا۔

    اجلاس کے دوران ہی متفقہ طور پر اجلاس میں شریک رہنماؤں نے سعودی عرب پر عائد پابندی میں توسیع کا فیصلہ کیا۔

    سعودی عرب کو جرمن ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی میں مزید توسیع کا امکان

    یہ پابندی گزشتہ برس دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول کے سعودی قونصل خانے میں ریاض حکومت کے ناقد سعودی صحافی اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خاشقجی کے قتل کے بعد عائد کی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ شروع میں جرمنی نے سعودی عرب کو جرمن ساختہ اسلحہ جات کی ترسیل پر یہ پابندی دو ماہ کے لیے لگائی تھی، جس کے بعد وفاقی جرمن حکومت نے مزید توسیع کر دی تھی۔

  • سعودی عرب کو جرمن ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی میں مزید توسیع کا امکان

    سعودی عرب کو جرمن ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی میں مزید توسیع کا امکان

    برلن: سعودی عرب کو جرمن ہتھیاروں کی فراہمی پر لگائی گئی پابندی میں مزید توسیع کا امکان ہے، حکام جلد فیصلہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد جرمن حکام نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روک دی تھی، حکام نے پابندی میں مزید توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے لیے جرمن ہتھیاروں کی برآمد پر عائد پابندی کے حوالے سے جرمنی کی وفاقی سکیورٹی کونسل فیصلہ کرے گی۔

    البتہ وفاقی سکیورٹی کونسل میں سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق کوئی اتفاق رائے نہ ہوسکا، آئندہ مذاکرات میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

    اس حوالے سے آئندہ مذاکرات برسراقتدار اتحادی جماعتوں سی ڈی یو، سی ایس یو اور ایس پی ڈی کے مابین ہوں گے۔

    بعد ازاں وفاقی سلامتی کونسل دوبارہ سعودی عرب کو جرمن ہتھیاروں کی برآمد پر عائد پابندی میں ممکنہ توسیع پر غور کرے گی۔

    یہ پابندی گزشتہ برس دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول کے سعودی قونصل خانے میں ریاض حکومت کے ناقد سعودی صحافی اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خاشقجی کے قتل کے بعد عائد کی گئی تھی۔

    جرمنی کا سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ

    خیال رہے کہ شروع میں جرمنی نے سعودی عرب کو جرمن ساختہ اسلحہ جات کی ترسیل پر یہ پابندی دو ماہ کے لیے لگائی تھی، جس کے بعد وفاقی جرمن حکومت نے مزید توسیع کر دی تھی۔