Tag: Germany

  • اختلافات کے باوجود سعودی عرب کو جرمن اسلحے کی فروخت میں اضافہ ہوا

    اختلافات کے باوجود سعودی عرب کو جرمن اسلحے کی فروخت میں اضافہ ہوا

    برلن: سعودی عرب اور جرمنی کے درمیان اختلافات کے باوجود سعودی عرب نے جرمن اسلحے کی ریکارڈ خریداری کی۔

    تفصیلات کے مطابق پچھلے سال کے مقابلے میں سعودی عرب نے اس سال جرمنی سے زیادہ اسلحہ خریدا، جرمن اسلحے کی خریداری میں ترکی بھی شامل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی میں داخلی سطح پر سخت مخالفت کے باوجود سعودی عرب اور ترکی کو جرمن اسحلے کی فروخت ميں گزشتہ برس اضافہ ہوا ہے۔

    جرمن حکام کا کہنا ہے کہ سال 2018ء کے دوران جرمن کمپنيوں نے سعودی عرب کو 160 ملین یورو کا اسلحہ فروخت کیا، جو سال 2017ء کے مقابلے 50 ملین یورو زائد ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی صحافی خاشقجی کے قتل کے بعد جرمنی اور سعودی عرب کے درمیان شدید اختلافات ہوئے تھے، بعد ازاں برلن حکومت نے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔

    علاوہ ازیں سعودی عرب پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ یمن جنگ میں بھی اسلحے کو استعمال کرتا ہے، یمن میں جاری اس جنگ کے سبب سعودی عرب کو عالمی سطح پر بھی دباؤ کا سامنا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں یمن میں حوثی باغیوں کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے باوجود سعودی عسکری اتحاد کے فضائی حملے میں 10 عام شہری ہلاک ہوگئے تھے۔

  • جرمنی : ٹیکسٹائل کی سب سے بڑی نمائش، پاکستانی مصنوعات میں خریداروں کی دلچسپی

    جرمنی : ٹیکسٹائل کی سب سے بڑی نمائش، پاکستانی مصنوعات میں خریداروں کی دلچسپی

    فرینکفرٹ : جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں جاری ٹیکسٹائل کی سب سے بڑی عالمی نمائش اختتام پزیر ہوگئی، نمائش میں پاکستان سمیت دو ہزار نو سو کمپنیوں نے شرکت کی۔

    تفصیلات کے مطابق فرینکفرٹ میں جاری ٹیکسٹائل نمائش 2018اختتام پزیر ہوگئی، نمائش میں پاکستان کی 222 کمپنیوں سمیت دو ہزار نو سو کمپنیوں نے شرکت کی۔

    فرینکفرٹ میں پاکستانی کمرشل قونصلر خواجہ خرم نعیم کا کہنا یے کہ پاکستانی مصنوعات کو نمائش میں بہت اچھا رسپانس ملا ہے، حکومت برآمدات میں اضافے کے لیے مثبت اقدامات کر رہی ہے،۔ ٹیکسٹائل نمائش پاکستانی کمپنیوں کے لیے یورپی مارکیٹ میں برآمدات بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگی۔

    مذکورہ نمائش میں پاکستان عالمی نمائش میں شرکت کرنے والا چوتھا بڑا ملک تھا، پاکستانی کمرشل قونصلرخواجہ نعیم نے مزید کہا کہ ٹیکسٹائل نمائش پاکستانی ایکسپورٹ بڑھانے میں معاون ثابت ہوگی۔

    حکومت کے اقدامات سے غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہونے کے ساتھ ایکسپورٹ بھی بڑھیں گی۔ یورپی ممالک پاکستانی ہوم ٹیکسٹائل کی بڑی منڈی ہیں۔

    اس موقع پر پاکستانی ایکسپورٹرز کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل نمائش سے اچھے بڑے ایکسپورٹ آرڈر ملنے کی امید ہے َجس سے پاکستان کے زرمبادلہ کے پر مثبت اثرات رونما ہوں گے۔

    یورپی خریداروں نے پاکستانی مصنوعات میں کافی دل چسپی کا اظہار کیا ہے۔ عالمی ٹیکسٹائل میلے میں شرکت سے قومی برآمدات اور بالخصوص ٹیکسٹائل کی برآمدات کے فروغ میں مدد ملے گی۔

  • جرمن سیاست دان سائبر حملوں کی زد میں آگئے

    جرمن سیاست دان سائبر حملوں کی زد میں آگئے

    برلن : جرمن چانسلر انجیلا مرکل سمیت سیکڑوں سیاست دانوں کی ذاتی معلومات ہیک کرکے شائع کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک جرمنی کی چانسلر سمیت سیکڑوں سیاست دانوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر حملہ کرکے ذاتی معلومات ہیک کرلی، نامعلوم افراد نے جرمن سیاست دانوں کی معلومات آن لائن شائع کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہیکرز نے جرمن سیاست دانوں کے رابطہ نمبرز، ذاتی گفتگو اور مالی تفصیلات سمیت دیگر معلومات ٹویٹر پر شیئر کردی ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملک کی معروف و نامور شخصیات و صحافیوں کی بھی ذاتی معلومات ہیکرز نے چوری کرلی ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ ان سائبر حملوں کا پشت پناہ کون ہے، سیاست دانوں، صحافیوں اور مشہور شخصیات کی معلومات ٹویٹر پر ایک کلینڈر کی طرح شائع کی گئی ہیں۔

    جرمنی کی وزیر انصاف کترینہ بارلے کا کہنا ہے کہ ی’یہ ایک سنجیدہ حملہ تھا‘ اس حملے میں ملوث افراد ہماری جمہوریت اور قانون کا اعتماد کمزور کرنا چاہتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : یورپ سے امریکا ایک بار پھر سائبرحملوں کی زد میں

    جرمنی کے فیڈرل انفارمیشن سیکیورٹی کے ترجمان کاکہنا ہے کہ سائبر حملوں کی تحقیقات جاری ہے، مذکورہ حملوں میں حکومتی نیٹ ورک متاثر نہیں ہوا لیکن انہیں محتاط رہنا چاہیے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حالیہ سائبر حملوں کے دوران جو ڈیٹا چوری ہونے والا ڈیٹا اکتوبر 2018 سے اب تک کا ہے تاہم یہ پتہ کے مذکورہ حملے کب شروع ہوئے۔

  • جرمنی: نسل پرست شہری نے تارکین وطن پر گاڑی چڑھا دی، 4 افراد زخمی

    جرمنی: نسل پرست شہری نے تارکین وطن پر گاڑی چڑھا دی، 4 افراد زخمی

    برلن : جرمنی میں نسل پرست شہری نے تارکین وطن کو کار تلے روند دیا، تیز رفتار کار کی زد میں آکر 4 افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے صوبہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر بوٹروپ میں سال نو کی شب نسل پرست جرمن شہری نے سڑک پر کھڑے ہجوم پر گاڑی چڑھا دی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ تیز رفتار کار کی ٹکر سے 4 افراد زخمی ہوئے جنہیں موقعے پر ہی ابتدائی طبی امداد فراہم کردی گئی تھی تاہم ایک تارک وطن کو شدید زخموں کے باعث استپال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔

    صوبے کے وزیر داخلہ ہیربرٹ روئل کے مطابق 50 سالہ جرمن شہری نے جان بوجھ کر ایسے ہجوم کو کار تلے روند کر ہلاک کرنے کی کوشش کی تھی جو غیر ملکیوں پر مشتمل تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ زخمی افراد میں شامی اور افغان شہری شامل ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم گرفتاری کے بعد بھی نسل پرستانہ تبصرے کررہا تھا۔

    جرمن پولیس کا کہنا ہے کہ 50 سالہ مشتبہ حملہ آور نفسیاتی مریض ہے۔

    مزید پڑھیں : جرمنی: کار سوار نے شہریوں پر گاڑی چڑھا کر خود کشی کرلی

    یاد رہے کہ گذشتہ برس جرمن شہر موئنسٹر میں بھی ایک شخص نے تیز رفتاری سے گاڑی چلاتے ہوئے سڑک کنارے اوپن ایئر ریستوران میں بیٹھے شہریوں کو کچل دیا تھا۔

    واقعے کے نتیجے میں تین افراد موقع پر ہی ہلاک جبکہ 20 سے زائد افراد زخمی ہوگئے جنہیں زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ کارسوار نے بعد ازاں فوراً ہی خود کو گولی مار کر زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

  • جرمنی نے خواجہ سراؤں کو شناخت کا حق دے دیا

    جرمنی نے خواجہ سراؤں کو شناخت کا حق دے دیا

    بون: جرمنی میں خواجہ سراؤں کو تیسری جنس بطور شناخت اپنانے کی اجازت دے دی گئی ہے، یہ شناخت دسمبر میں کی جانے والی قانون سازی کے تحت دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے خواجہ سرا شہری اب اپنی شناخت باقاعدہ تیسری جنس کے طور پر کرواسکیں گے، اس سےقبل انہیں جنس کے خانے میں مرد یا عورت کا انتخاب کرنا پڑتا تھا۔

    بتایا جارہا ہے کہ اس کیٹیگری میں صرف وہی لوگ اپنی شناخت درج کرواسکیں گے جو کہ طبی طور پر مرد یا عورت کی تعریف پر پورا نہیں اترتے۔ اس کے لیے انہیں ڈاکٹر کے سرٹیفکیٹ کی بھی ضرورت ہوگی۔

    یاد رہے کہ خواجہ سرا وہ لوگ ہوتے ہیں جو پیدائشی طور پر مخلوط صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں اور ان کا شمار نہ تو مکمل طور پر مردوں میں کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی عورتوں میں ۔ حالیہ کچھ سالوں میں کئی ممالک نے اس طرح کی قانون سازی کی ہے۔

    خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز بننے کا عمل شروع

    جرمنی نے اس سے قبل سنہ 2013 میں خواجہ سراؤں کو بطور مرد یا عورت رجسٹریشن کی اجازت تھی تھی ، تاہم 2017 میں خاتون رجسٹر ہونے والے ایک خواجہ سرا کے طبی ٹیسٹ کے بعد مطالبہ زور پکڑ گیا کہ تیسری جنس کو بطور شناخت تسلیم کیا جائے۔ا س ٹیسٹ کے بعد جرمنی کی اعلیٰ ترین عدالت نے اسے امتیازی سلوک قرار دیا تھا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا کی 1.7 فیصد آبادی خواجہ سراؤں پر مشتمل ہے ، اور مناسب قانون سازی نہ ہونے کے سبب اکثر انہیں صنفی امتیاز اور بعض اوقات بد ترین رویے کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستان میں گزشتہ سال الیکشن سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات پر خواجہ سراؤں کو تیسری جنس بطور شناخت اختیار کرنے ، بطور خواجہ سرا ووٹ کاسٹ کرنے اور الیکشن لڑنے کا اختیار دیا جاچکا ہے۔

  • جرمن حکومت مساجد پر ٹیکس لگانے کے لیے پر تولنے لگی

    جرمن حکومت مساجد پر ٹیکس لگانے کے لیے پر تولنے لگی

    برلن: جرمن حکومت نے مسلمانوں کے خلاف ایک اور قدم اٹھانے کی تیاری کر لی، مسجدوں پر ٹیکس لگانے کے لیے پر تولے جانے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن حکومت نے مسجدوں پر ٹیکس لگانے پر غور شروع کر دیا ہے، جرمنی کے بعض مسلمان رہنما بھی اس ٹیکس کے حامی نکل آئے۔

    [bs-quote quote=”جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی پارٹی مسجدوں پر ٹیکس لگانے کے لیے زور دے رہی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    جرمن پارلیمنٹ کے ارکان نے کہا ہے کہ ملک بھر میں موجود مسجدوں پر ٹیکس لگایا جائے گا، ٹیکس نیٹ میں آنے سے مساجد غیر ملکی امداد سے آزاد ہو جائیں گی۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی پارٹی مسجدوں پر ٹیکس لگانے کے لیے زور دے رہی ہے، کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی نے مساجد پر ٹیکس کو اہم ترین قدم قرار دے دیا۔

    اتحادی حکومت کے ارکان پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ مسجدوں کو غیر ملکی فنڈنگ سے ملک میں بنیاد پرستانہ نظریات کو فروغ ملنے کا خدشہ ہے۔

    اتحادی حکومت کا حصہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے بھی مساجد پر ٹیکس کی تائید کر دی ہے، ایس پی ڈی نے مساجد پر ٹیکس کو قابلِ بحث موضوع قرار دیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  جرمنی: مساجد کو غیر ملکی عطیات کی وصولی سے روک دیا گیا


    جرمن حکام کو ترکش اسلامک یونین فار ریلیجیئس افیئرز نامی تنظیم پر تحفظات ہیں، حکام اس کے اثر و رسوخ سے خوف زدہ دکھائی دیتے ہیں، یہ تنظیم ترک حکومت کی امداد سے چلتی ہے۔

    جرمنی کے شہر برلن میں ’ترقی پسند مسجد‘ بھی قائم ہو چکی، ترقی پسند مسجد کی بنیاد رکھنے والے مسلم رہنما نے بھی ٹیکس کی حمایت کر دی ہے، کہا مسلمانوں کو ٹیکس کے ذریعے اخراجات خود برداشت کرنے ہوں گے۔

  • فرانس کی ’یلو ویسٹ تحریک‘ جرمنی پہنچ گئی، احتجاجی مظاہرے شروع

    فرانس کی ’یلو ویسٹ تحریک‘ جرمنی پہنچ گئی، احتجاجی مظاہرے شروع

    برلن : فرانس میں بنیادی حقوق کےلیے احتجاج کرنے والے یلو ویسٹ مظاہرین سے اظہار یکجہتی کےلیے جرمن شہریوں نے بھی احتجاج شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کی یلو ویسٹ تحریک نے دیگر یورپی مماک کی طرح جرمنی کو بھی اپنی لپیٹ میں لینا شروع کردیا ہے، ایک روز قبل جرمنی کے شہر میونخ میں بھی زرد جیکٹ پہنے سیکڑوں مظاہرین نے احتجاج کیا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ میونخ میں نکالی گئی ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں جرمن اور فرانسیسی پرچم اٹھا رکھے تھے جببکہ اس ریلی کا مقصد جرمنی میں بڑھی ہوئی سماجی تفریق کے معاملے کو اجاگر کرنا تھا۔

    ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کی بائیں بازو کی سخت گیر جماعت ’دی لنکے‘ کے رہنماؤں کی جانب سے آئندہ ہیمبرگ، اشٹٹ گارٹ سمیت جرمنی کے دیگر شہریوں میں احتجاج کا عندیہ دیا گیا ہے۔

    احتجاج کے منتظمین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ میونخ اور بائرن بیشتر افراد شدید محنت کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کا گزر بسر مشکل سے ہورہا ہے۔

    مظاہرے میں شریک ایک خاتون نے بتایا کہ جرمنی میں گھروں کے کرایوں میں بے انتہا اضافہ ہوچکا ہے جس کم آمدنی والے افراد کےلیے ادا ناگزیر ہوچکا ہے لہذا لوگوں کو اپنے حقوق کےلیے سڑکوں پر آنا چاہیے۔

    سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ فرانس میں ’یلو ویسٹ تحریک‘ نے جرمنی سمیت دیگر یورپی ممالک کے عوام کو یہ حوصلہ دیا کہ مظاہرے کے ذریعے اپنے حقوق حاصل کیے جاسکتے ہیں اور جرمن عوام نے انہی کے طرز عمل پر عمل درآمد شروع کردیا۔

    مزید پڑھیں : بیلجئیم : مظاہرین کی وزیر اعظم ہاوس پیش قدمی، 100 سے زائد گرفتار

    خیال رہے کہ فرانس میں ’یلو ویسٹ احتجاجی تحریک‘ کا آغاز ہوتے ہی ماہرین نے کہا تھا کہ مذکورہ تحریک دیگر یورپی ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے گی۔

    واضح رہے کہ یلو ویسٹ احتجاجی تحریک فرانس کے علاوہ جرمنی، ہالینڈ اور بیلجیئم میں بھی شروع ہوچکی ہے۔

  • جرمنی: چاقو بردار شخص کے مختلف مقامات پر حملے، تین خواتین شدید زخمی

    جرمنی: چاقو بردار شخص کے مختلف مقامات پر حملے، تین خواتین شدید زخمی

    برلن: جرمنی میں چاقو بردار شخص نے مختلف مقامات پر حملے کیے جس کے باعث 3 خواتین شدید زخمی ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ جرمنی کے شہر نیورمبرگ میں پیش آیا جہاں نامعلوم شخص نے مختلف مقامات پر چاقو سے حملے کرکے تین خواتین کو شدید زخمی کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق زخمی خواتین میں سے ایک کی حالت تشویش ناک ہے، جبکہ حملہ آور کی تلاش کے لیے پولیس نے کارروائی شروع کردی۔

    شہر نیورمبرگ میں ان حملوں کا نشانہ بننے والی خواتین کی عمر 56، 34 اور 26 برس ہیں، حملوں کے بعد ان خواتین کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں تینوں کی سرجری ہوئی۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور کی عمر 25 سے 30 برس کے درمیان ہو سکتی ہے جبکہ اس کا قد پانچ فٹ نو انچ سے پانچ فٹ گیارہ انچ کے درمیان ہے۔

    پولیس کا مزید کہنا تھا کہ حملہ آور سے متعلق اہم معلومات اکھٹی کرلی گئی ہیں، جلد گرفتاری عمل میں آئے گی، بعد ازاں حملے کی اصل وجہ معلوم ہوسکے گی۔

    جرمنی میں افغان شہری کا چاقو سے حملہ، تین افراد زخمی

    خیال رہے کہ رواں سال ستمبر میں جرمن شہر راوینز برگ میں غیر قانونی افغان مہاجر نے تیز دھار چاقو سے حملہ کرکے دو شامی مہاجر سمیت تین شہریوں کو زخمی کردیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں برس جولائی میں مسافروں سے بھری بس جرمنی کے شہر لیوبیک کے ایک معروف ساحل کی طرف رواں دواں تھی کہ بس میں بیٹھے ایک شخص نے چاقو نکال کر لوگوں پر حملہ کرنا شروع کردیا جس کے نتیجے میں 9 افراد زخمی ہوئے تھے۔

  • جرمنی: افغان مہاجرین کی ملک بدری جاری، مزید 14 افغان ملک بدر

    جرمنی: افغان مہاجرین کی ملک بدری جاری، مزید 14 افغان ملک بدر

    فرینکفرٹ: جرمنی میں افغان مہاجرین کی ملک بدری کا عمل جاری ہے، ایسے مزید 14 افغان مہاجرین کو ملک بدر کر دیا گیا ہے جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دی گئی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے افغان تارکینِ وطن کے ساتھ سخت گیر رویّے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، مزید 14 افغان ملک بدر کر دیے گئے۔

    [bs-quote quote=”اب تک 439 افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا جا چکا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ سے منگل کے روز ملک بدر کیے جانے والے افغان شہری آج کابل پہنچ گئے ہیں۔

    ملک بدر کیے جانے والے افغان شہریوں نے جرمن حکومت کو پناہ کی درخواستیں دی تھیں جو مسترد کر دی گئیں۔ افغان حکام نے بھی شہریوں کے ایک جرمن پرواز کے ذریعے کابل پہنچنے کی تصدیق کی ہے۔

    واضح رہے کہ جرمنی 2016 سے اب تک یہ 19 واں گروپ ہے جسے ملک بدر کر چکا ہے، اعداد و شمار کے مطابق 439 افغان مہاجرین کو اب تک ملک بدر کیا جا چکا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  جرمنی: مساجد کو غیر ملکی عطیات کی وصولی سے روک دیا گیا


    دوسری طرف جرمنی میں افغان مہاجرین کی ملک بدری پر تنقید کا سلسلہ بھی جاری ہے، ناقدین کا مؤقف ہے کہ طالبان اور داعش کے مسلسل حملوں کے باعث افغانستان محفوظ ملک نہیں رہا ہے۔

    جرمنی سے ملک بدر کیے جانے والے افغان شہریوں میں مایوسی پھیل رہی ہے، رواں برس جولائی میں جرمنی میں 8 برس سے رہائش پذیر ایک افغان نے ملک بدر کیے جانے پر خود کشی کر لی تھی۔

  • جرمن حکام کا ایک بار پھر افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ

    جرمن حکام کا ایک بار پھر افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ

    برلن: ملک میں بڑھتے ہوئے جرائم کے پیش نظر جرمن حکام نے ایک بار پھر افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اس سے قبل بھی افغان تارکین وطن کے ایک گروہ کو جرمنی سے افغانستان ڈیپورٹ کیا گیا تھا، جبکہ حکام نے دیگر مہاجرین کو بھی ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن حکومت ایسے افغان مہاجرین کے ایک اور گروہ کو ملک بدر کر رہی ہے، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔

    جرمنی اور افغانستان حکومتوں کے مابین ایک ڈیل کے تحت ایسے مہاجرین کی جرمنی بدری کا عمل ممکن ہوسکا تھا، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔

    مہاجرین کا معاملہ، 17 افغان تارکین وطن جرمنی بدر کردیے گئے

    خیال رہے کہ یہ معاہدہ سن دو ہزار پندرہ میں طے پایا تھا اور تب سے اب تک مجموعی طور پر انیس خصوصی پروازوں کے ذریعے 425 افغان باشندوں کو جرمنی بدر کیا جا چکا ہے۔

    رواں سال ستمبر میں جرمن حکام نے 17 افغان مہاجرین کے ایک گروہ کو جرمنی سے افغانستان ڈی پورٹ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ دسمبر سن 2016 سے اب تک جرمنی سے افغانستان ڈی پورٹ کیے جانے والے تارکین وطن کا مذکورہ سولہواں گروپ تھا، اعداد وشمار کے مطابق اب تک تقریباً 366 افغان مہاجرین ڈی پورٹ کیے جاچکے ہیں۔

    دوسری جانب جرمن شہریوں کی ہلاکت اور جرائم میں اضافے کے بعد بائیں بازوں سے تعلق رکھنے والے گروہوں میں سخت غم وغصہ دیکھنے میں آیا تھا۔