Tag: Germany

  • برلن: اسلامک کانفرنس خنزیر کا گوشت پیش کرنے پر ہنگامہ

    برلن: اسلامک کانفرنس خنزیر کا گوشت پیش کرنے پر ہنگامہ

    برلن : جرمنی میں منعقدہ اسلامک کانفرنس میں پیش کیے گئے کھانے میں خنزیر کے گوشت سے بنی ڈش رکھنے پر کانفرنس تنازع کا شکار ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے شہر برلن میں وزارت داخلہ کے زیر اہتممام منعقدہ اسلامک کانفرنس میں مختلف مذاہب کے افراد کی شرکت کے باعث کھانے مختلف انواع کے رکھے گئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمنی کے وزیر داخلہ نے کھانے میں سوسیج رکھنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی شخص کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں تو میں معافی مانگتا ہوں۔

    خیال رہے کہ مذکورہ کانفرنس ہورسٹ زیہوفر نے منعقد کی تھی اور زیہوفر نے ہی رواں برس مارچ میں کہا تھا کہ اسلام کا جرمنی سے کوئی تعلق نہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ زیہوفر نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا وہ جرمنی میں اسلام چاہتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہورسٹ زیہوفر جرمنی میں مقیم مسلمانوں کی حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ زیہوفر مسلمانوں کی اکثریت حاصل نہیں کر پائیں گے۔

    وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کانفرنس کے دوران پیش کیے گئے کھانے میں کل 13 پکوان تھے اور ان میں سبزیاں، گوشت اور مچھلی شامل تھی جبکہ بوفے میں رکھے گئے پکوانوں کے بارے میں واضح الفاظ میں لکھا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ سنہ 2006 میں منعقد ہونے والی اسلامک کانفرنس کے دوران رکھے گئے کھانے میں بھی سور کا گوشت رکھا گیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ساتھ رہنے والوں مسلمان قدرتی طور پر جرمنی کی ملکیت ہیں اور اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنے رسم و رواج کو دوسروں کے لیے چھوڑ دیں۔

  • جرمنی: مساجد کو غیر ملکی عطیات کی وصولی سے روک دیا گیا

    جرمنی: مساجد کو غیر ملکی عطیات کی وصولی سے روک دیا گیا

    برلن: جرمن وزیرِ داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے مساجد کے منتظمین کو غیر ملکی عطیات کی وصولی سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ اب اس سلسلے کو ترک کر دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزیرِ داخلہ نے مساجد کے منتظمین سے کہا ہے کہ وہ غیر ملکی عطیات کی وصولی چھوڑ کر خود انحصاری پر عمل شروع کریں۔

    [bs-quote quote=”ہورسٹ زیہوفر نے جرمن دارالحکومت برلن میں چوتھی ’اسلام جرمن کانفرنس‘ کی صدارت کی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ہورسٹ زیہوفر نے یہ بات گزشتہ روز جرمن دارالحکومت برلن میں چوتھی ’اسلام جرمن کانفرنس‘ کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

    جرمن وزیرِ داخلہ نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ اس ملک میں مسلمانوں کو بھی باقی جرمن شہریوں جیسے ہی حقوق حاصل ہیں اور اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں۔

    خیال رہے کہ اس کانفرنس کا مقصد جرمنی میں مقیم مسلمانوں کی ملک میں سماجی شرکت اور حکومتی نمائندوں کے ساتھ مکالمے کو فروغ دینا تھا۔

    دوسری طرف جرمنی کی اسلام اور مہاجرین مخالف سیاسی جماعت کے سینیئر رکن نے پارٹی کو خیر باد کہہ دیا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  جرمنی: مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تعصب میں اضافہ


    جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت الٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ کے ایک سینیئر کارکن اشٹیفان کوئنیگر نے پارٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔

    پارٹی چھوڑتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی جماعت مرکزی مؤقف سے ہٹ کر اب انتہائی دائیں بازو کی جماعت بن چکی ہے۔

    خیال رہے کہ جرمنی میں مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت انگیز رویّوں اور تعصب پسندانہ سوچ میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث مسلمانوں کو خطرات لاحق ہیں۔

  • جرمن حکام کا مہاجرین کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ

    جرمن حکام کا مہاجرین کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ

    برلن: جرمنی میں بڑھتے ہوئے جرائم کے پیش نظر حکام نے مہاجرین کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تٖفصیلات کے مطابق جرمنی میں شام، افغانستان اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے لاکھوں مہاجرین موجود ہیں، جبکہ ملک میں ہونے والے جرائم میں اکثر مہاجرین ملوث قرار پاتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے مطابق برلن حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ جرائم میں ملوث پائے گئے شامی مہاجرین یا ایسے تارکین وطن جو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ تصور کیے جائیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ایسے مہاجرین جو ملک میں جرائم کرتے ہیں، یا ایسے تارکین وطن جن پر شک ہو انہیں ملک بدر کردیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ رواں سال ستمبر میں جرمنی میں مہاجرین کے ہاتھوں دہشت گردی کے سنگین واقعات دیکھنے میں آئے تھے، جس کے باعث جرمن حکام نے 17 افغان تارکین وطن کو ملک بدر کردیا تھا۔

    مہاجرین کا معاملہ، 17 افغان تارکین وطن جرمنی بدر کردیے گئے

    واضح رہے کہ دسمبر سن 2016 سے اب تک جرمنی سے افغانستان ڈی پورٹ کیے جانے والے تارکین وطن کا مذکورہ سولہواں گروپ تھا، اعداد وشمار کے مطابق اب تک تقریباً 366 افغان مہاجرین ڈی پورٹ کیے جاچکے ہیں۔

    دوسری جانب جرمن شہریوں کی ہلاکت اور جرائم میں اضافے کے بعد بائیں بازوں سے تعلق رکھنے والے گروہوں میں سخت غم وغصہ دیکھنے میں آیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں سال اگست میں ایک جرمن خاتون کو چاقو سے وار کرکے قتل کردیا گیا تھا، اس حملے میں بھی ایک ایران تارکین وطن کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئیں تھے۔

  • جرمنی: مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تعصب میں اضافہ

    جرمنی: مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تعصب میں اضافہ

    برلن: جرمنی میں مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت انگیز رویوں اور تعصب پسندانہ سوچ میں اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصلات کے مطابق ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جرمن شہریوں کے مسلمانوں اور غیرملکیوں کے خلاف تعصب میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث مسلمانوں کو خطرات لاحق ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ایک تہائی جرمن شہریوں کا خیال ہے کہ غیر ملکی جرمن سماجی سہولیات کے نظام کا غلط فائدہ اٹھانے کے لیے جرمنی کا رخ کرتے ہیں۔

    تحقیق سے ثابت ہوا کہ ہر دوسرا جرمن شہری یہ سمجھتا ہے کہ جرمنی میں غیر ملکیوں کی تعداد پہلے ہی خطرناک حد تک زیادہ ہو چکی ہے، جس سے وہ بدظن ہیں۔

    برطانیہ: اسکارف پہننے والی مسلم طالبہ پر نسل پرست لڑکیوں کا حملہ

    اس سے قبل دنیا کے دیگر ممالک میں متعدد بار مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز اقدامات نظر آئے ہیں، جبکہ برطانوی حکومتی جماعت میں بھی مسلمانوں سے متعلق تعصب پائی جاتی ہے۔

    جرمن شہریوں کا خیال ہے کہ مسلمان جرمنی آکر دہشت گرد کارروائیاں کرتے ہیں۔

    یاد رہے کہ مذکورہ تحقیق جرمن شہر لائپزگ میں قائم دائیں بازو کی شدت پسندی اور جمہوریت پر تحقیق کرنے والے ایک ادارے نے جاری کی ہے۔

    خیال رہے کہ ایک برس قبل برطانوی دارالحکومت لندن میں اسلام مخالف دو سفید فام نوجوانوں پر مشتمل گروہ نے ایک باحجاب خاتون کو ان کے حجاب سے پکڑ کر سڑک پر گھسیٹا تھا۔

    واضح رہے کہ سنہ 2016 میں بریگزٹ پر ووٹنگ کے بعد برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگزیز وارداتوں میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ سنہ 2016 اور 2017 کے درمیان مساجد پر بھی حملوں کی تعداد میں 100 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔

  • جرمنی نے 94 سالہ نازی کیمپ کے گارڈ پرمقدمہ چلانے کا فیصلہ کرلیا

    جرمنی نے 94 سالہ نازی کیمپ کے گارڈ پرمقدمہ چلانے کا فیصلہ کرلیا

    جرمنی نے جنگ ِعظیم دوئم میں اس وقت کی نازی حکومت کی جانب سے قائم کیے جانے والے ایذا رسانی کیمپ کے بزرگ گارڈ کے خلاف مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں 94 سالہ بزرگ شہری کے خلاف دائر ہونے والا یہ مقدمہ اپنی نوعیت کا انوکھا اور تاریخ ساز اہمیت کا حامل ہوگا، جنگ ِعظیم کو ختم ہوئے 70 سال سے زائد ہوچکے ہیں۔

    یورپ کے مقامی میڈیا ذرائع کے مطابق یہ شخص جس کی عمر اب 94 سال ہے جنگ عظیم کےد وران اسٹیتھوف نامی نازی ایذا رسانی کیمپ کا گارڈ تھا اور وہاں ہونے والے تمام جنگی جرائم کے طریقہ کار اور واقعات سے واقف تھا ۔ یاد رہے کہ یہ کیمپ اب جرمنی کے بجائے پولینڈ کی حدود میں آتا ہے۔

    عدالت کی جانب سے اس شخص کی شناخت مخفی رکھی گئی ہے لیکن ڈائی والٹ نامی جریدے کے مطابق ا س شخص کا نام جان آر ہے ،اور وہ ایک زمانے میں نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے سرکاری حکام کے تحت کام کرچکا ہے۔

    اس بزرگ شخص پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ گارڈ کی حیثیت سے وہ اس کیمپ میں ہلاک ہونے والے سینکڑوں قیدیوں کی ہلاکت میں بطور آلہ ٔ کار شامل رہا۔ جن میں سو سے زائد پولش قیدی بھی شامل ہیں جنہیں سنہ 1944 کی 21 اور 22 جون کو گیس کے ذریعے ہلاک کیا گیا تھا۔

    جنگ عظیم کے دوران اس گارڈ کی عمر 18 سے 20 سال تھی اور یہ ان کیمپوں میں ہونے والی ہلاکتوں میں شامل تھا۔ نجانے کتنوں کو گیس چیمبر کے سپرد کیا گیا، گولی ماری گئی یا پھر بھوکا مرنے کےلیے چھوڑدیا گیا ۔

    بتایا جارہا ہے کہ گارڈ پر مقدمہ بچوں کی عدالت میں چلایا جائے گا ، اس وقت اس کی عمر 21 سال سے کم تھی اور قانون کے تحت 21 سال سے کم عمر والے افراد کا مقدمہ بچوں کی عدالت میں چلتا ہے۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ اس شخص کی یاد داشت حیرت انگیز طور پر کام کررہی ہے تاہم وہ کیمپ کے اندر ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں کچھ جاننے سے انکاری ہے ، امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر یہ شخص شریکِ جرم ثابت ہوا تو اسے 15 سے 20 سال کی سزا بھی سنائی جاسکتی ہے۔

  • ترکی: دہشت گرد تنظیم سے تعلق کے جرم میں جرمن شہری کو 6 سال عمر قید کی سزا

    ترکی: دہشت گرد تنظیم سے تعلق کے جرم میں جرمن شہری کو 6 سال عمر قید کی سزا

    انقرہ: دہشت گرد تنظیم سے تعلق کے جرم میں ترک عدالت نے جرمن شہری کو 6 سال تین ماہ عمر قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق سزا پانے والے جرمن شہری کو سفارتی خدمات فراہم کی جائیں گی، گذشتہ روز عدالت نے ایک دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے کے الزام میں جرمن شہری کو چھ سال اور تین ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ترکی میں اپنے اُس شہری کو قونصل خانے کی خدمات فراہم کرتی رہے گی۔

    وزارت خارجہ کے مطابق پیٹرک کے نامی اس جرمن شہری کو ایک فوجی علاقے میں داخل ہونے پر اٹھارہ ماہ قید کی مزید سزا بھی سنائی گئی تھی تاہم بعد میں اسے معطل کر دیا گیا تھا۔

    جرمن وزیر خزانہ کی ترک ہم منصب سے ملاقات، بہتر تعلقات پر زور

    خیال رہے کہ 2016 میں ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے برلن اور انقرہ کے تعلقات انتہائی کشیدہ تھے، ترک حکومت نے دو جرمن شہریوں کو بھی ناکام فوج بغاوت میں ملوث ہونے کے شبہے میں گرفتار کرتے ہوئے سزائیں سنائی تھی۔

    بعد ازاں دونوں ملکوں کے مابین ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات کا تبادلہ بھی ہوا تھا، تاہم گزشتہ برس اکتوبر اور رواں برس فروری میں دونوں جرمن شہریوں کو رہا کر دیا گیا تھا۔

    دوسری جانب انقرہ حکومت برلن پر یہ الزام بھی عائد کرتی ہے کہ اس نے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کو ملک میں کام کرنے کی اجازت دے رکھی ہے، جو ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہے۔

  • جرمن وزیر خزانہ کی ترک ہم منصب سے ملاقات، بہتر تعلقات پر زور

    جرمن وزیر خزانہ کی ترک ہم منصب سے ملاقات، بہتر تعلقات پر زور

    انقرہ: جرمن وزیر خزانہ پیٹر آلٹمائر نے ترک ہم منصب بیرت البیراک سے ملاقات کی اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات پر زور دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں ملکوں کے وزرائے خزانہ نے باہمی تعلقات میں کشیدگی کو ختم کرتے ہوئے اس بات کا عزم کیا کہ دنوں ملکوں کے درمیان تعلقات مضبوط ہونے چاہیئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن وزیر خزانہ پیٹر آلٹمائر نے آج ترکی کے دارلحکومت انقرہ میں اپنے ترک ہم منصب سے ملاقات کے بعد کہا کہ حالیہ برسوں کے دوران تناؤ ختم کرتے ہوئے تجارتی تعلقات کو فروغ دیا جائے گا۔

    جرمن وزیر خزانہ کے ہمراہ تیس ارکان پر مشتمل ایک تجارتی وفد بھی ترکی کا دو روزہ دورہ کر رہا ہے، دورہ کے موقع پر تجارتی معاملات بھی زیر موضوع ہیں۔

    ترک صدر نے اپنے دورہ جرمنی کو کامیاب قرار دے دیا

    خیال رہے کہ 2016 میں ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے برلن اور انقرہ کے تعلقات انتہائی کشیدہ تھے، ترک حکومت نے دو جرمن شہریوں کو بھی ناکام فوج بغاوت میں ملوث ہونے کے شبہے میں گرفتار کرتے ہوئے سزائیں سنائی تھی۔

    بعد ازاں دونوں ملکوں کے مابین ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات کا تبادلہ بھی ہوا تھا، تاہم گزشتہ برس اکتوبر اور رواں برس فروری میں دونوں جرمن شہریوں کو رہا کر دیا گیا تھا۔

    دوسری جانب انقرہ حکومت برلن پر یہ الزام بھی عائد کرتی ہے کہ اس نے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کو ملک میں کام کرنے کی اجازت دے رکھی ہے، جو ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہے۔

  • جمال خاشقجی کیس، جرمنی نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روک دی

    جمال خاشقجی کیس، جرمنی نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روک دی

    برلن : جرمنی نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل میں ملوث ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کردی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک جرمنی نے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں امریکی اخبار سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی اور ہلاکت پر شدید مذمت کرتے ہوئے سعودی حکام کی وضاحتوں پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ سعودی سفارت خانے میں ہونے شاہی خاندان اور حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے صحافی کے درد ناک قتل نے سعودی عرب کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا۔

    جرمن حکومت نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ذمہ داروں کے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کرنے کا اعلان کردیا۔

    دوسری جانب ترک حکومت نے جمال خاشقجی کی استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے کے اندر جانے والی تصاویر میڈیا پر جاری کردی ہیں جبکہ صحافی کی ترک منگیتر سفارت خانے کے باہر ان کا انتظار کرتی رہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے مؤقف پیش کیا تھا کہ دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی اور کالم نویس جمال خاشقجی کہاں قتل ہوئے اور لاش کہا گئی انہیں معلوم نہیں۔


    مزید پڑھیں : صحافی جمال خاشقجی کی ہلاکت پر سعودی وضاحت ناکافی ہیں، جرمن چانسلر مرکل


    خیال رہے کہ ایک روز قبل جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور وزیر خارجہ ہائیکو ماس کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم سخت ترین الفاظ میں اس عمل کی مذمت کرتے ہیں، جمال خاشقجی کی ہلاکت کی وجوہات کے بارے میں ہم سعودی عرب سے شفافیت کی توقع رکھتے ہیں، استنبول میں پیش آئے واقعے کے بارے میں دستیاب معلومات ناکافی ہیں۔

    واضح رہے کہ عالمی برادری کے شدید دباؤ کے بعد ترک اور سعودی مشترکہ تحقیقات کے بعد سعودی عرب نے تسلیم کرلیا کہ صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہی مارے گئے تھے۔


    مزید پڑھیں: سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کردی


    سعودی میڈیا نے ابتدائی چھان بین کے نتائج کے بعد تصدیق کی تھی کہ خاشقجی دراصل قونصل خانے میں ہونے والی ایک ہاتھا پائی میں ہلاک ہوئے، اس واقعے کے بعد سعودی حکومت نے 18 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا اور دو اہم اہلکاروں کو برطرف بھی کردیا۔

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

  • یورپ ایشیا اجلاس، یورپی یونین اور سنگاپور کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پاگیا

    یورپ ایشیا اجلاس، یورپی یونین اور سنگاپور کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پاگیا

    برسلز: بیلجیم میں ہونے والے یورپ ایشیا اجلاس میں یورپی یونین اور سنگارپور کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ طے پاگیا۔

    تفصیلات کے مطابق بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں 12واں ایشیا یورپ اجلاس ہوا جس میں سنگار پور اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی معاہدے پر دستخط کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس معاہدے پر سنگاپور کے وزیراعظم لی حسائن لُونگ اور یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے دستخط کیے۔

    معاہدے سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ مذکورہ تجارتی معاہدہ یورپ اور ایشیا کے لیے مثبت پیغام ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل یورپی یونین اور آسیان ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے طے ہونے تھے۔

    تاہم یورپی یونین نے خطے میں انسانی حقوق کی خراب صورت حال خصوصاﹰ میانمار کی ریاست راکھین میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے تناظر میں اس معاہدے پر بات چیت کو منسوخ کردیا۔

    یورپی یونین کا سربراہی اجلاس، بریگزٹ اور مہاجرین کے معاملے پر تبادلہ خیال

    خیال رہے کہ گذشتہ روز یورپی یونین کا سربراہی اجلاس بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ہوا، جس میں بریگزٹ کے علاوہ مہاجرین کے مسئلے پر گفتگو ہوئی تھی۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ یورپی یونین اور برطانیہ اپنے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو جلد ختم کرے تاکہ بریگزٹ پر عمل درآمد ممکن بنایا جاسکے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ ماہ برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے کہا تھا کہ تھریسا مے کے لیے نامناسب زبان استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے نے برطانوی آئین کو خودکش جیکٹ پہنا کر ریمورٹ برسلز کے ہاتھ میں تھما دیا ہے۔

  • جرمنی میں نجی طیارہ حادثے کا شکار،3 افراد ہلاک، 5 زخمی

    جرمنی میں نجی طیارہ حادثے کا شکار،3 افراد ہلاک، 5 زخمی

    برلن : جرمنی کی وسطی ریاست ہیسے میں چھوٹا مسافر بردار طیارہ حادثے کا شکار ہوگیا، جس کے نتییجے میں 3 افراد ہلاک جبکہ 5 زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی ریاست ہیسے کے فلوڈا ٹاؤن میں گذشتہ روز سنگل والا طیارہ دوران پرواز حادثے کا شکار ہوگیا، طیارہ واسّرکوپّی کے پہاڑوں لے قریب گرکر تباہ ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار طیارے کا پائلٹ لینڈنگ کی ناکام کوشش کے بعد دوبارہ اڑان بھر رہا تھا کہ اچانک جہاز پر کنٹرول کھو بیھٹا، جس کے باعث طیارہ حادثے کا شکار ہوگیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ طیارہ حادثے کے نتیجے میں دو خواتین سمیت تین افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 56 سالہ پائلٹ سمیت 5 مسافر زخمی ہوئے تھے جن میں ایک شخص کی حالت تشویش ناک ہے۔

    جرمن پولیس کے مطابق حادثے میں لقمہ اجل بننے والا نوجوان کی عمر 10 برس بتائی جارہی ہے۔


    مزید پڑھیں : سوئٹزرلینڈ میں مسافر طیارہ گر کر تباہ، 20 افراد ہلاک


    یاد رہے کہ رواں برس اگست میں جنگ عظیم دوئم کا جنکر طیارہ سیگناس کی پہاڑیوں پر گر کر تباہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 20 افراد ہلاک ہوئے تھے، طیارے میں 17 مسافر اور عملے کے تین ارکان سوار تھے۔

    خیال رہے کہ طیارہ 1939 میں جرمنی میں تعمیر کیا گیا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ جہاز سطح سمندر سے 8 ہزار 333 فٹ بلند چوٹی پر گرا تاہم دشوار راستوں اور خراب موسم کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

    پولیس ترجمان انیتا سینتی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 11 مرد اور 9 خواتین شامل ہیں جبکہ آسٹریلین جوڑا اور ان کا بیٹا بھی ہلاک ہوا تھا۔