Tag: Germany

  • جرمنی میں‌تیز رفتار ٹرین کی بوگیوں میں آگ لگ گئی

    جرمنی میں‌تیز رفتار ٹرین کی بوگیوں میں آگ لگ گئی

    برلن: جرمنی کی ایک تیز رفتار ٹرین کی بوگیوں میں آگ لگ گئی جس کے باعث ریل سروس عارضی طور پر معطل کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے شہر کولون میں ریل گاڑی کی بوگیوں میں آتشزدگی کا واقعہ سامنے آیا جس کے باعث دو بوگیاں مکمل طور پر جل گئیں، انتظامیہ نے ٹرین سروس عارضی طور پر معطل کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرین جرمن شہر کولون سے میونخ جارہی تھی کہ اچانک صبح کے وقت بوگیوں میں آگ بھڑک اٹھی، تاہم کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    ریل میں تقریباً 510 افراد سوار تھی جنہیں بحفاظت نکال لیا گیا، آگ لگنے کی اصل وجہ اب تک سامنے نہیں آئی، البتہ ابتدائی طور پر یہ کہا جارہا ہے کہ ٹرین میں اچانک دھواں اٹھنے لگا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے آگ کی شکل اختیار کرلی، جس کے باعث دو بوگیاں جل کر راکھ ہوگئیں۔

    لندن : ساؤتھ ویسٹرن ٹرین میں 3 دھماکے

    حکام کا کہنا ہے کہ حادثہ کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی، تاہم تحقیقاتی ٹیم معاملے کی جانچ پرتال کررہی ہے، جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کیے جارہے ہیں، جلد حقائق سامنے آئیں گے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے آگ لگنے والی ٹریک کو دو دن کے لیے بند کردیا گیا ہے، جبکہ ٹرین سرور متبادل راستہ اختیار کرے گی جو مقررہ مقام پر 80 منٹ تاخیر سے پہنچائے گی۔

    یاد رہے کہ نومبر 2012 میں جنوبی جرمنی میں ایک ورکشاپ میں آگ لگنے سے 14 افراد ہلاک اور سات زخمی ہوگئے تھے، ٹیٹی زے نوئے شٹٹ کی اس ورکشاپ میں معذور افراد کام کرتے تھے۔

  • جرمن صدر کا دورہ یونان، اپنے ہم منصب سے ملاقات کریں گے

    جرمن صدر کا دورہ یونان، اپنے ہم منصب سے ملاقات کریں گے

    برلن: جرمنی کے صدر فرانک والٹر اپنے غیر ملکی سرکاری دورے پر آج یونان جائیں گے، وہ اپنے ہم منصب سمیت اعلیٰ عہدیداروں سے بھی ملاقات کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن صدر اپنی اہلیہ بیوڈن بینڈر کے ہمراہ یونان کا دو روزہ دورہ کریں گے، یونان میں ان کے استقبال کے لیے تیاریاں کی جارہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن صدر یونانی صدر پاؤلو پولس کی دعوت پر یونان پہنچے گے، اس دوران وہ یورپی نوجوانوں سے متعلق ایک تقریب میں بھی شرکت کریں گے۔

    اس دورے کے دوران یونان ميں نوجوانوں کے ليے ملازمت کے مواقع اور مالياتی بحران سے يونان کے اخراج پر تبادلہ خيال ہوگا۔

    فرانک والٹر اپنے يونانی ہم منصب کے علاوہ ميزبان ملک کے وزير اعظم، وزير خارجہ اور مرکزی اپوزيشن رہنما سے بھی ملاقاتيں کریں گے۔

    ترک صدر نے اپنے دورہ جرمنی کو کامیاب قرار دے دیا

    اس سے قبل گذشتہ سال اکتوبر میں جرمن صدر نے اٹلی کا دورہ کیا تھا اس دوران انہوں نے یورپ میں مہاجرین کے مسائل پر گفتگو کی تھی۔

    یورپ کو درپیش متعدد بحرانوں کے تناظر میں جرمن صدر فرانک والٹر نے اپنی ایک تقریر میں عوام کی جذبات و احساسات کی اہمیت کو اجاگر کیا تھا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ برطانیہ سے لے کر کاتالونیہ تک اور پولینڈ سے لے کر یونان تک، یہ واضح ہے کہ عوام کی جذبات کس حد تک معاملات کو متاثر کرسکتے ہیں۔

  • سعودی عرب نے خالد بن بندر کو جرمنی میں سفیر تعینات کردیا

    سعودی عرب نے خالد بن بندر کو جرمنی میں سفیر تعینات کردیا

    برلن/ریاض : سعودی عرب کی حکومت اور جرمنی سے سفارتی تعطل ختم کرتے ہوئے خالد بن بندر بن سلطان کو برلن میں سعودی سفیر تعینات کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چند روز قبل سعودی عرب اور جرمنی کے وزراء خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد سعودی حکام نے خالد بن بندر کو برلن میں سفیر مقرر کر دیا، جنہوں نے ایک مرتبہ پھر جرمنی میں سعودی سفیر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی تھی کہ خالد بن بندر نے برلن میں واقع سعودی سفارت خانے میں سفارتی ذمہ داریوں کی انجام دہی شروع کردی ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق جرمنی کے وزیر خارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کے ذریعے بتایا سعودی سعودی سفیر خالد بن بندر نے برلن میں وزیر خارجہ ھایکو ماس سے ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ 26 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر سعودی عرب اور جرمنی کے وزراء خارجہ کے مابین ملاقات ہوئی تھی، جس میں دونوں ممالک کے وزراء خارجہ نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبدلہ خیال اور باہمی تعلقات کی اہمیت کا اعتراف کیا تھا۔

    سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے امریکا میں پریس کانفرنس سے جرمن وزیر خارجہ کے ہمراہ مشترکہ خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب اور جرمنی کے درمیان کوئی کشیدگی نہیں ہے، سعودی عرب بہت جلد اپنا سفیر جرمنی بھیجے گا۔

    دونوں ممالک کے وزراء خارجہ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی محض غلط فہمی تھی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ برس جرمن وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ سعودی عرب نے لبنانی وزیر اعظم سعد الحریری کی مرضی کے بغیر روکا تھا جس پر سعودی عرب نے برلن میں تعینات اپنے سفیر واپس بلالیا تھا۔

  • جرمنی: تشدد اور قتل کے جرم میں جوڑے کو 13 برس قید کی سزا

    جرمنی: تشدد اور قتل کے جرم میں جوڑے کو 13 برس قید کی سزا

    برلن : جرمنی کی عدالت نے دو خوایتن کو تشدد کے بعد قتل کرنے کے جرم میں خاتون اور اس کے شوہر کو 13 برس قید کی سزا سناتے ہوئے جیل بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی عدالت نے قتل کیس کی سماعت کرتے ہوئے شمال مغربی ریاست کے ایک جوڑے کو دو خواتین کا بہیمانہ تشدد کے بعد قتل کرنے کے جرم سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عدالت نے 49 سالہ انجیلکا واگنر کو اپنے 48 سالہ شوہر ولفرائڈ واگنر کے ہمراہ قتل کا جرم ثابت ہونے پر 13 اور 11 برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مجرموں نے دو خواتین کو گھر میں بے تحاشا تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس کے باعث دونوں خواتین کی موت واقع ہوگئی تھی، جرمنی کے علاقے رائن میں مذکورہ ملزمان کا گھر ’ہاوس آف ہارر‘ کے نام سے مشہور ہوگیا۔

    عدالتی دستاویزات کے مطابق سزا یافتہ جوڑے نے متاثرین کو گھر کے اندر تشددکا نشانہ بنایا گیا، گلا دبایا، آگ سے جلایا اور گرم پانی کی بھاپ سے بھی جسم کے مختلف حصوں کو جلایا گیا تھا، مجرموں نے متاثرہ خواتین کے سر کے بال کاٹ کر بجلی کے جھٹکے بھی دئیے گئے اور آنکھوں میں کالی مرچ کا اسپرے بھی کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متاثرہ خواتین گھر گھر جاکر چیزیں فروخت کیا کرتی تھی اور مقتول مذکورہ جوڑے کے گھر بھی اشیاء فروخت کرنے آئی جہاں انہیں تشدد کے بعد قتل کردیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ سزا یافتہ جوڑے اپنی گاڑی میں 41 سالہ متاثرہ خاتون کو اس کے گھر چھوڑنے جارہے کہ راستے میں گاڑی خراب ہوگئی جس کے بعد ایمبولینس میں خاتون کو گھر لے جانے کی کوشش کی تاہم ایمبولینس اسپتال لے گئی جہاں متاثرہ خاتون دوران علاج ہلاک ہوگئی۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں میاں بیوی کو پولیس نے اسپتال میں ہی گرفتار کرلیا تھا۔

    جرمن پولیس کا کہنا ہے کہ 49 سالہ مجرمہ نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ سنہ 2013 میں بھی 33 سالہ خاتون کو تشدد کے بعد قتل کیا اور لاش کے ٹکڑے کرکے نذر آتش کردیا تھا۔

  • جرمنی: تیز رفتار کار شہریوں پر چڑھ گئی، پانچ افراد زخمی

    جرمنی: تیز رفتار کار شہریوں پر چڑھ گئی، پانچ افراد زخمی

    برلن: جرمنی میں ایک تیز رفتار کار شہریوں پر چڑھ گئی، جس کے نتیجے میں پانچ افراد زخمی ہوگئے جبکہ ڈرائیور کی حالت تشویش ناک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے دارالحکومت برلن میں قائم ایک کیفے کے قریب تیز رفتار کار نے شہریوں کو روند دیا، جس کے باعث 5 افراد زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس حادثے میں کار ڈرائیور شدید زخمی ہوا جس کی وجہ سے اس کی حالت تشویش ناک ہے، دیگر زخمیوں کو بھی اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ کسی دہشت گرد کارروائی کا نتیجہ نہیں، ڈرائیور ذہنی مریض لگتا ہے، تاہم تحقیقات کر رہے ہیں، جلد حقائق سامنے آئیں گے۔

    برلن :کرسمس بازار میں ٹرک نےشہریوں کو کچل دیا، 12افرادہلاک

    واقعے کی خبر ملتے ہی ریسکیو حکام اور پولیس موقع پر پہنچی، حادثے میں کار بری طرح متاثر ہوئی، تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا جارہا ہے۔

    جرمنی میں دہشت گرد کارروائیوں کے پیش نظر حکام نے سیکیورٹی ہائی الرٹ کررکھی ہے، خیال رہے کہ دسمبر 2016 میں برلن کے کرسمس بازار میں ٹرک نے شہریوں کو کچل دیا تھا، جس کے نتیجے میں کم سے کم 12 افراد ہلاک جبکہ 48 زخمی ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ رواں سال جولائی میں ایک ڈرائیور نے فرانس کے جنوبی شہر نیس میں قومی دن کی تقریبات میں شریک افراد پر ٹرک چڑھادیا تھا،جس کے نتیجے میں 84 افراد ہلاک جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

  • جرمن وزیر خارجہ کی اپنے امریکی ہم منصب سے ملاقات، شام کی صورت حال پر گفتگو

    جرمن وزیر خارجہ کی اپنے امریکی ہم منصب سے ملاقات، شام کی صورت حال پر گفتگو

    واشنگٹن: جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو سے ملاقات کی، اس دوران شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں اپنے ہم منصب مائیک پامپیو سے ملاقات کی، اس دوران شام میں جرمن فوج بھیجے سے متعلق بھی گفتگو ہوئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شام کے معاملے پر جرمن حکام کی ہمیشہ سے امریکا کی حمایت رہی ہے، البتہ جرمن حکام نے شام میں اپنی فوج بھیجنے پر آمادہ نہیں ہوئے۔

    دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں اس پر اتفاق کیا گیا کہ کیمیائی حملوں کو روکنا از حد ضروری ہے۔ اسی ملاقات میں شام میں روس اور ایران کی اثراندازی کو بھی زیر بحث لایا گیا۔

    ادلب میں غیر عسکری علاقے سے شدت پسندوں کو نکالا جائے گا: ترک صدر

    مذکورہ ملاقات میں امریکا کی ایران جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر بھی گفتگو ہوئی، خیال رہے کہ ماضی میں جرمنی کا ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے کے خلاف موقف سامنے آچکا ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ترکی اور روسی سربراہان کے درمیان ملاقات روسی شہر سوچی میں ہوئی تھی، ملاقات تین گھنٹے طویل جاری رہی تھی، رجب طیب اردوگان اور ولادی میر پیوٹن نے شامی شہر ادلب میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ترک اور روس نے فیصلہ کیا ہے کہ اس دوران اس علاقے سے النصرہ فرنٹ سمیت تمام شدت پسند باغی گروپوں کو وہاں سے باہر نکالا جائے گا۔

  • برطانوی فوجیں جرمنی میں تعینات رہیں گی، گیون ولیمسن

    برطانوی فوجیں جرمنی میں تعینات رہیں گی، گیون ولیمسن

    لندن : برطانوی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ سنہ 2019 میں یورپی یونین سے اخراج کے بعد بھی برطانوی فوجی اہلکاروں کی کچھ تعداد جرمنی میں تعینات رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے وزیر دفاع گیون ولیمسن نے گذشتہ روز ایک بیان میں کہا ہے کہ آئندہ برس یورپی یونین سے اخراج کے باوجود برطانوی فوجیں جرمنی میں تعینات رہیں گی تاہم ان کی تعداد کم ہوگی اور اسی طرح یورپی یونین کے دیگر ممالک جن میں برطانوی افواج موجود وہاں ان کی تعداد کم کردی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کی کوشش ہے کہ مارچ 2019 میں یورپی یونین سے اخراج کے بعد 2020 کے آخر تک ’بریگزٹ عبوری عرصے‘ کے دوران مختلف یورپی ممالک سے اپنے فورسز واپس برطانیہ بلالے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت کا ساس سے قبل ارادہ تھا کہ جرمنی میں تعینات فوجی اہلکاروں کو واپس بلالیا جائے تاہم پارلیمنٹ میں تھریسا مے حکومت کے فیصلے کی شدید مخالفت کی گئی جس کے باعث حکومت نے 200 فوجی اہلکار اور وزارت داخلہ کے 60 سولیئین جرمنی میں تعینات رہیں گے۔

    خیال رہے کہ برطانوی افواج دوسری جنگ عظیم کے بعد سے جرمنی میں تعینات ہیں جبکہ ماضی میں امریکا اور فرانس کی فورسز بھی مغربی برلن میں موجود تھی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا فرانس، برطانیہ اور جرمنی مغربی فوجی اتحاد نیٹو کے رکن ہیں اور یوکرائنی جزیرہ کریمیا کو روس میں شامل کرنے کے بعد سے نیٹو فورسز کو خطرہ ہے کہ ماکسکو دوبارہ ایک بڑی عسکری قوت بن نہ ابھرے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روسی خطرے کو محسوس کرتے ہوئے لندن حکومت اپنی فوجیں جرمنی میں تعینات رکھنے کی خواہش مند ہیں۔

    برطانوی وزیر دفاع اتوار کے روز خطاب کے دوران اس بات کا اظہار بھی کرچکے ہیں کہ روس کا شمار بڑے خطرات میں ہوتا ہے جس کا برطانیہ کو سامنا ہے۔

  • ترک صدر نے اپنے دورہ جرمنی کو کامیاب قرار دے دیا

    ترک صدر نے اپنے دورہ جرمنی کو کامیاب قرار دے دیا

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان نے کہا ہے کہ دورہ جرمنی خوشگوار اور کامیاب رہا، دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مضبوط ہوں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ترک صدر کا کہنا تھا کہ یہ ایک اہم دورہ تھا، اس دروان جرمن چانسلر سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں اور دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔

    انہوں نے کہا کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے ہونے والی ملاقات میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جرمنی کے تعاون کی اپیل کی اور مثبت ردعمل کا مظاہرہ کیا گیا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ جرمنی سے تعلقات میں کشیدگی ختم کرکے معاشی طور پر بھی دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط روابط چاہتے ہیں تاکہ خطے میں ترقی ہو۔

    ترک صدر اردوان نے جرمنی میں جامع مسجد کا افتتاح کردیا

    ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی کوشش ہے کہ اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے باہمی امور پر توجہ مرکوز کی جائے۔ اس دورے کے دوران ترک صدر نے اپنے جرمن ہم منصب فرانک والٹر شٹائن سے بھی ملاقات کی۔

    علاوہ ازیں ترک صدر رجب طیب اردوگان نے جرمنی میں مسجد کا افتتاح بھی کیا، جس کا شمار یورپ کی بڑی مساجد میں ہوتا ہے، افتتاحی تقریب میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

    اس موقع پر ترک صدر کا جرمن حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ مسجد امن کی نشانی ہے، کلون شہر کی مرکزی مسجد کو ترکی سے تعلق رکھنے والی ایک مسلم تنظیم نے تعمیر کیا ہے۔

  • ترک صدر کی جرمن چانسلر سے ملاقات، تعلقات کی بہتری پر زور

    ترک صدر کی جرمن چانسلر سے ملاقات، تعلقات کی بہتری پر زور

    برلن: ترک صدر رجب طیب اردوگان نے جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے ملاقات کی، اس دوران دوطرفہ تعلقات کی بہتری پر روز دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان اپنے تین روزہ دورے پر جرمنی میں موجود ہیں، انہوں نے آج جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے ملاقات کی اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری پر زور دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مذکورہ ملاقات میں جرمن چانسلر نے ترکی میں آزادی اظہار رائے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی شکایت کی۔

    مرکل اور اردوگان نے ملاقات کے دوران مشترکہ مفادات سمیت دیگر اہم موضوعات پر تبادلہ خیال جن میں مہاجرین کا مسئلہ بھی شامل ہے۔

    انجیلا مرکل کا اس موقع پر ترکی کے ساتھ بہتر تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اقتصادی طور پر مضبوط ترکی جرمنی کے مفاد میں ہے۔

    ترکی میں زیر حراست رہنے والی جرمن خاتون صحافی وطن واپس پہنچ گئیں

    اس موقع ترک صدر رجب طیب اردوگان نے مطالبہ کیا کہ جرمنی دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں ہماری مدد کرے، انہوں نے باہمی تعلقات کی مضبوطی پر بھی زور دیا۔

    خیال رہے کہ 2016 میں ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے برلن اور انقرہ کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں، ترک حکومت نے دو جرمن شہریوں کو بھی ناکام فوج بغاوت میں ملوث ہونے کے شبہے میں گرفتار کرتے ہوئے سزائیں سنائی تھیں۔

    بعد ازاں دونوں ملکوں کے مابین ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات کا تبادلہ بھی ہوا تھا، تاہم گزشتہ برس اکتوبر اور رواں برس فروری میں دونوں جرمن شہریوں کو رہا کر دیا گیا تھا۔

  • ترک جرمن تعلقات میں کشیدگی کو ختم کرنے کیلئے رجب طیب ارودان کا اہم دورہ

    ترک جرمن تعلقات میں کشیدگی کو ختم کرنے کیلئے رجب طیب ارودان کا اہم دورہ

    انقرہ: ترکی اور جرمنی کے درمیان کشیدہ تعلقات کو ختم کرنے کے لیے ترک صدر رجب طیب اردوگان جرمنی کا اہم دورہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق رجب طیب اردوگان کے دورہ جرمنی کے موقع پر جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے ملاقات ہوگی، اس دوران دوطرفہ تعلقات سمیت دیگر اہم موضوعات زیر بحث آئیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر نے واضح کیا ہے اس دورے میں دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید مضبوطی کی بات کی جائے گی، امید ہے دوطرفہ تناؤ ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گا۔

    اردوگان 27 ستمبر بروز جمعرات کو جرمنی پہنچیں گے، وہ جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر کی دعوت پر جرمنی کا دورہ کر رہے ہیں۔

    جرمنی میں وہ چانسلر انجیلا مرکل سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداروں سے بھی ملیں گے، اس کے علاوہ ترک صدر مغربی جرمن شہر کولون میں ایک مسجد کا افتتاح بھی کریں گے۔

    ترکی میں زیر حراست رہنے والی جرمن خاتون صحافی وطن واپس پہنچ گئیں

    خیال رہے کہ 2016 میں ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے برلن اور انقرہ کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں، ترک حکومت نے دو جرمن شہریوں کو بھی ناکام فوج بغاوت میں ملوث ہونے کے شبہے میں گرفتار کرتے ہوئے سزائیں سنائی تھیں۔

    بعد ازاں دونوں ملکوں کے مابین ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات کا تبادلہ بھی ہوا تھا، تاہم گزشتہ برس اکتوبر اور رواں برس فروری میں دونوں جرمن شہریوں کو رہا کر دیا گیا تھا۔

    دوسری جانب انقرہ حکومت برلن پر یہ الزام بھی عائد کرتی ہے کہ اس نے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کو ملک میں کام کرنے کی اجازت دے رکھی ہے، جو ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہیں۔