Tag: Germany

  • نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کا مہاجرین سے متعلق اہم اعلان

    نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کا مہاجرین سے متعلق اہم اعلان

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک میں سالانہ کی بنیاد پر 1500 مہاجرین کو پناہ دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپ کے مختلف ممالک میں جہاں مہاجرین کا مسئلہ سنگین دکھائی دے رہا ہے وہیں نیوزی لینڈ کا یہ فیصلہ عالمی سطح پر اہم قرار دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نیوزی لینڈ سالانہ بنیادوں پر ایک ہزار مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دیتا ہے، لیکن وزیراعظم نے اب اعلان کیا ہے کہ وہ تعداد بڑھا کر 1500 کردیں گے۔

    جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں مہاجرین کے حوالے سے بہتر پالیسی اپناتے ہیں اسی لیے ہمیں جرمنی یا یورپ کے دیگر ملکوں کی طرح مسائل کا سامنا نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ جرمنی میں مہاجرین سے متعلق نسل پرست گروہ کی جانب سے سخت رویہ اپنایا جاتا رہا ہے، گذشتہ دنوں جرمن حکام نے متعدد افغان مہاجرین کو اپنے ملک سے افغانستان ڈیپورٹ بھی کیا تھا۔

    مہاجرین کے خلاف نفرت، جرمن وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    جرمنی کے مختلف علاقوں میں چاقو کے وار سمیت متعدد دہشت گرد حملوں میں تارکین وطن کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ہوسٹ سیہوفر نے کہا تھا کہ مہاجرت تمام مسائل کی ماں ہے، اگر جرمن حکومت اپنی مہاجرین کی پالیسی کو تبدیل نہیں کرتی تو جرمنی کی مرکزی سیاسی جماعتوں کی عوامی مقبولیت بتدریج کم ہوتی جائے گی۔

    واضح رہے کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور جرمن وزیر داخلہ ہوسٹ سیہوفر دونوں مہاجرین سے متعلق الگ الگ موقف رکھتے ہیں، مرکل کی پالیسی مہاجرین دوست رہی ہے۔

  • بھڑ کے کاٹے کا علاج روایتی ٹوٹکوں سے کرنے پر اساتذہ کو جرمانہ

    بھڑ کے کاٹے کا علاج روایتی ٹوٹکوں سے کرنے پر اساتذہ کو جرمانہ

    برلن: جرمنی میں دو اساتذہ نے بھڑ کے کاٹے کا علاج کانٹا گرم کر کے زخم پر لگا کر کیا، جس پر انھیں مجموعی طور پر ساڑھے پانچ ہزار یورو کا جرمانہ ادا کرنا پڑ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ’گھریلو ٹوٹکا‘ آزمانا دو اساتذہ کو بہت مہنگا پڑ گیا، مرد اور خاتون ٹیچر نے بھڑ کے کاٹے کا علاج اپنے طریقے سے کرنے کی کوشش کی جس نے انھیں عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کروا دیا۔

    مذکورہ واقعے کے بارے میں مقامی اخبار نے بتایا کہ یہ مئی 2017 میں پیش آیا تھا، اسکول کے بچے پڑوسی ریاست رائن لینڈ پلاٹینٹ کے دورے کے دوران ایک ’یوتھ ہاسٹل‘ میں ٹھہرے ہوئے تھے۔

    ہاسٹل میں ایک چودہ سالہ بچے کو بھڑ نے کاٹ لیا جس پر جرمنی کے صوبے ہیسے سے تعلق رکھنے والے دونوں اساتذہ نے اس پر فوری طور پر اپنا اپنا ٹوٹکا آزمایا۔

    انتالیس سالہ مرد استاد نے ایک لائٹر کے ذریعے ایک کانٹے (فورک) کو گرم کیا اور کاٹے کے مقام پر رکھ دیا، جب کہ چالیس سالہ خاتون ٹیچر نے زخم کو چیرا اور کریم لگا دی۔


    یہ بھی ملاحظہ کریں: شہد کی مکھیوں میں لپٹے سعودی شہری کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل


    گھریلو ٹوٹکا آزمائے جانے سے بچے کے زخم میں انفیکشن ہو گیا، اس کے وکیل نے ایک اور اعتراض بھی کیا کہ اس کے مؤکل کو کافی دنوں تک دستانے بھی پہننے پڑے۔

    جب کیس ضلعی عدالت میں پہنچا تو جج نے سماعت کے بعد مرد ٹیچر کو تین ہزار جب کہ خاتون ٹیچر کو ڈھائی ہزار یورو کا جرمانہ کر دیا۔

    خیال رہے کہ بھڑ کے کاٹے کے علاج کے طور پر ڈاکٹر مشورہ دیتے ہیں کہ ڈنک جسم سے فوری طور پر نکال لیا جائے اور اس جگہ برف یا کوئی دوسری ٹھنڈی چیز رکھی جائے، یورپ اور امریکا میں بھی عموماً یہی علاج کیا جاتا ہے۔

  • مہاجرین کے خلاف نفرت، جرمن وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    مہاجرین کے خلاف نفرت، جرمن وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    برلن: جرمنی میں موجود تارکین وطن کے خلاف نفرت انگیز رویے پر جرمن وزیر داخلہ ہوسٹ سیہوفر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے وزیر داخلہ ہوسٹ سیہوفر مہاجرین کے خلاف اپنا موقف رکھتے ہیں، وہ تارکین وطن کے خلاف متعدد بار نفرت بھری تقریر بھی کرچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی میں تارکین وطن کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے این جی اوز گروپ نے مطالبہ کیا ہے کہ جرمن وزیر داخلہ اپنا رویہ تبدیل کریں یاتو ایک ہفتے کے اندر استعفیٰ دیں۔

    سو سے زائد این جی اوز کے اس اتحاد ’نیو جرمنز‘ نے ہوسٹ سیہوفر کے نام کھلا خط میں کہا ہے کہ وہ اپنے منصب سے ہٹیں اور دوسرے کو موقع دیں، اس ملک میں نسل پرستی اور نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

    مہاجرت تمام مسائل کی ماں ہے: جرمن وزیر داخلہ

    خط میں وزیر داخلہ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ملک میں تفرقہ پیدا کیا ہے، اب جرمنی میں تارکین وطن خوب کے سائے تلے رہتے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے ہوسٹ سیہوفر نے کہا تھا کہ مہاجرت تمام مسائل کی ماں ہے، اگر جرمن حکومت اپنی مہاجرین کی پالیسی کو تبدیل نہیں کرتی تو جرمنی کی مرکزی سیاسی جماعتوں کی عوامی مقبولیت بتدریج کم ہوتی جائے گی۔

    واضح رہے کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور جرمن وزیر داخلہ ہوسٹ سیہوفر دونوں مہاجرین سے متعلق الگ الگ موقف رکھتے ہیں، مرکل کی پالیسی مہاجرین دوست رہی ہے۔

  • مہاجرین کا معاملہ، 17 افغان تارکین وطن جرمنی بدر کردیے گئے

    مہاجرین کا معاملہ، 17 افغان تارکین وطن جرمنی بدر کردیے گئے

    برلن: جرمنی میں مہاجرین کے ہاتھوں دہشت گردی کے واقعات سنگین ہوگئے، جرمن حکام نے 17 افغان تارکین وطن کو ملک بدر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن حکام نے 17 افغان مہاجرین کے ایک گروہ کو جرمنی سے افغانستان ڈی پورٹ کیا ہے جو اپنے ملک کے دارالحکومت کابل پہنچ چکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی میں تارکین وطن کے ہاتھوں جرائم میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، تاہم حکام نے غیر قانونی طور پر جرمنی میں داخل ہونے ان 17 افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا ہے۔

    خیال رہے کہ دسمبر سن 2016 سے اب تک جرمنی سے افغانستان ڈی پورٹ کیے جانے والے تارکین وطن کا یہ سولہواں گروپ ہے، اعداد وشمار کے مطابق اب تک تقریباً 366 افغان مہاجرین ڈی پورٹ کیے جاچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں جرمن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مقامی شہری کے قتل کے شبے میں دو افغان باشندوں کو گرفتار کیا تھا۔

    جرمنی: قتل کے شبے میں دو افغان باشندے گرفتار

    دونوں گرفتار افغان شہریوں پر الزام ہے کہ انہوں نے بائیس سالہ جرمن شہری کو گذشتہ روز جرمنی کے شہر کوٹھن میں قتل کیا تھا۔

    دوسری جانب جرمن شہری کی ہلاکت کے بعد بائیں بازوں سے تعلق رکھنے والے گروہوں کی جانب سے سخت غم وغصہ پایا جاتا ہے، اور ایک بڑے مظاہرے کی بھی تیاری کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ گذشتہ ماہ ایک جرمن خاتون کو چاقو سے وار کرکے قتل کردیا گیا تھا، اس حملے میں بھی ایک ایران تارکین وطن کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئیں تھے۔

  • جرمنی: قتل کے شبے میں دو افغان باشندے گرفتار

    جرمنی: قتل کے شبے میں دو افغان باشندے گرفتار

    برلن: جرمن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مقامی شہری کے قتل کے شبے میں دو افغان باشندوں کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں گرفتار افغان شہریوں پر الزام ہے کہ انہوں نے بائیس سالہ جرمن شہری کو گذشتہ روز جرمنی کے شہر کوٹھن میں قتل کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان باشندوں کے ہاتھوں جرمن شہری کی ہلاکت باہمی لڑائی کے باعث ہوئی، شہر کوٹھن کے جس مقام پر لڑائی ہورہی تھی اس موقع پر تیسرا افغان شہری بھی تھا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تیسرا افغان باشندہ ہاتھا پائی میں ملوث نہیں تھا، تاہم اب بھی ہلاکت سے متعلق معاملہ واضح نہیں ہے، کارروائی کررہے ہیں جلد حقائق سامنے آئیں گے۔

    دوسری جانب جرمن شہری کی ہلاکت کے بعد بائیں بازوں سے تعلق رکھنے والے گروہوں کی جانب سے سخت غم وغصہ پایا جاتا ہے، اور ایک بڑے مظاہرے کی بھی تیاری کر رہے ہیں۔

    جرمنی میں خاتون کا قتل، پولیس نے قاتل کی تلاش تیز کردی

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ ایک شخص نے جرمن شہر ڈسلڈورف میں ایک چھتیس سالہ خاتون کو چاقو کے وار کر کے شدید زخمی کر دیا تھا، بعد ازاں وہ خاتون اسپتال میں انتقال کر گئی تھیں۔

    یاد ڈسلڈورف کی پولیس ایک ایسے چوالیس سالہ ایرانی مرد کی تلاش میں ہے، جس نے مبینہ طور پر چاقو کے وار کر کے مذکورہ خاتون کو قتل کر دیا تھا۔

    واضح رہے کہ جرمنی میں غیر ملکیوں کے ہاتھوں جرمن شہریوں کی ہلاکتوں کے باعث مقامی لوگوں میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے جبکہ جرمنی وزیر داخلہ کہہ چکے ہیں کہ مہاجرت ہی تمام مسائل کی جڑ ہے۔

  • جرمن چانسلر کی فرانسیسی صدر سے ملاقات، بریگزٹ معاملے پر تبادلہ خیال

    جرمن چانسلر کی فرانسیسی صدر سے ملاقات، بریگزٹ معاملے پر تبادلہ خیال

    پیرس: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون سے ملاقات کی، اس دروان بریگزٹ سمیت اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق انجیلا مرکل اور ایمانوئیل میکرون کی ملاقات فرانس کے شہر مرسیلی میں ہوئی جہاں دونوں رہنماؤں نے بریگزٹ کے علاوہ مہاجرین کے معاملے پر بھی گفتگو کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن چانسلر اور فرانسیسی صدر نے ملاقات کے دوران مہاجرت، یورو زون میں اصلاحات اور بریگزٹ جیسے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔

    دوسری جانب آسٹریا کے شہر سالزبرت میں 20 ستمبر کو یورپی یونین کی ایک اہم سمٹ ہونے جارہی ہے، جس میں مہاجرین اور بریگزٹ سمیت دیگر موضوعات زیر بحث آئیں گے۔

    علاوہ ازیں بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین کی جانب سے انجیلا اور میکرون کی ملاقات کو اہم قرار دیا گیا ہے۔

    بریگزٹ مذاکرات: برطانیہ اور یورپی یونین کا تجارتی معاملات پر اختلاف برقرار

    خیال رہے کہ گذشتہ روز بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں بریگزٹ معاملے پر برطانیہ اور یورپی یونین کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے جس میں فریقین میں اختلاف بدستور برقرار رہا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بریگزٹ کے بعد افریقہ میں برطانوی سرمایہ کاری بڑھانے کا اعلان کیا تھا، ان کی خواہش ہے برطانیہ افریقی ممالک میں سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک بن جائے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ جون میں برطانیہ کی وزیر اعظم نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حوالے مذاکرات خود کرنے کا اعلان کیا تھا، جبکہ وزیر برائے بریگزٹ کو بریگزٹ کے حوالے سے ملک کے داخلی معاملات پر توجہ دینے کی ذمہ دی تھی۔

  • مہاجرت تمام مسائل کی ماں ہے: جرمن وزیر داخلہ

    مہاجرت تمام مسائل کی ماں ہے: جرمن وزیر داخلہ

    برلن: جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ سیہوفر نے کہا ہے کہ مہاجرت تمام مسائل کی ماں ہے، جرمن حکام کو مہاجرین سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل کرنا ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا، جرمن وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اگر جرمن حکومت اپنی مہاجرین کی پالیسی کو تبدیل نہیں کرتی تو جرمنی کی مرکزی سیاسی جماعتوں کی عوامی مقبولیت بتدریج کم ہوتی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ مہاجرت تمام مسائل کی جڑ بھی ہے، برلن حکومت کو بالخصوص مہاجرین کے بحران پر اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کی حمایت دوبارہ حاصل کی جا سکے۔

    ان دنوں جرمنی میں مہاجرین مخالف مظاہرے بھی ہوئے جن کی ہورسٹ سیہوفر نے بھرپور حمایت کی، ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ وزیر نہ ہوتے تو وہ بھی سڑکوں پر جا کر احتجاج کرتے۔

    جرمن دوشیزہ کا قتل، عدالت نے افغان مہاجر کو قید کی سزا سنا دی

    خیال رہے کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ سیہوفر دونوں مہاجرین سے متعلق الگ الگ موقف رکھتے ہیں، مرکل کی پالیسی مہاجرین دوست رہی ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں افغانستان سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کو قتل کرنے کے جرم میں آٹھ برس 6 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی، بعد ازاں جرمن چانسلر کی تارکین وطن سے متعلق پالیسی پر تنقید بھی شروع ہوگئی تھی۔

    واضح رہے کہ افغان مہاجر عبدل ڈی نے سنہ 2016 میں جرمنی میں خود کو نابالغ تارک وطن کی حیثیت سے رجسٹرڈ کروایا تھا۔

  • جرمنی میں ہرشخص کو جسمانی اعضا کا ڈونر قراردینے پرغور

    جرمنی میں ہرشخص کو جسمانی اعضا کا ڈونر قراردینے پرغور

    بون: جرمنی کی وزارتِ صحت کی جانب سے ملک میں جسمانی اعضا کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے پیش ِ نظر ملک کے ہر شہری کو اعضا کا عطیہ کنندہ قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے وزیر صحت جین سپاہن کوشش کررہے ہیں کہ ان کا ملک جسمانی اعضاء عطیہ کرنے کے حوالے سے آپٹ آؤٹ پالیسی ( ہر شخص اعضا ء کا ڈونر) اختیار کرلے۔

    مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس پالیسی کے حق میں ہیں جس کی وجہ رواں سال جسمانی اعضا ء کے ڈونرز کا تاریخ کی کم ترین شرح پر ہونا ہے جبکہ سائنس کے میدان میں ہونے والی روز افزوں ترقی کے سبب جسمانی اعضا ء کی ڈیمانڈ روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔

    آپٹ آؤٹ پالیسی میں ہر شخص کو اعضاء کا عطیہ کنندہ تصور کیا جاتا ہے اور اس کی موت پر قابل استعمال اعضاء نکال لیے جاتے ہیں تا آنکہ وہ شخص از خود اس بات کا قانونی طریقے سے اظہار نہ کرے کہ موت کےبعد اس کے اعضاء نہ نکالے جائیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمیں اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لانا ہوگا کہ وہی اس بات پر بحث کرنے کی سب سے مناسب جگہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صورتحال اس قدر سنگین ہے کہ ہر آٹھ گھنٹے میں ایک ایسا مریض انتقال کرجاتا ہے جو کہ جسمانی اعضا کے حصول کے لیے کسی عطیہ کنندہ کا منتظر ہوتا ہے ، ابھی بھی دس ہزار لوگ انتظار کی فہرست میں موجود ہیں۔

    جرمنی کی اعضا پیوند کاری کرنے والی فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال صرف 797 افراد نے اعضا عطیہ کرنے کے لیے رجسٹریشن کرائی اور محض 2،594 اعضا لگائے جاسکے جبکہ دس ہزار لوگ اعضا کا انتظار کررہے ہیں۔

    یاد رہے کہ یورپ کے کئی ممالک جیسا کہ آسٹریا ، بیجلئم، کروشیا، اسٹونیا ، فن لینڈ، فرانس ، یونان ، ہنگری ، اسپین ، نیدر لینڈ ، روس اور ترکی پہلے ہی یہ نظام اپنا چکے ہیں تاہم ان میں سے کچھ ممالک میں ڈونر کے ورثاء کو یہ حق حاصل ہے کہ اگر ڈونر نے اپنے اعضا سے متعلق وصیت نہیں کی تو وہ اس معاملے میں فیصلہ کرسکیں۔

  • جرمن دوشیزہ کا قتل، عدالت نے افغان مہاجر کو قید کی سزا سنا دی

    جرمن دوشیزہ کا قتل، عدالت نے افغان مہاجر کو قید کی سزا سنا دی

    برلن : عدالت نے چاقو کے وار سے جرمن دوشیزہ کو قتل کرنے والے افغان تارک وطن کو ساڑھے 8 سال قید کی سزا سنا دی، جرمن لڑکی کے قتل نے تارکین وطن کے خلاف مظاہروں کو مزید ہوا دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی عدالت نے افغانستان سے تعلق رکھنے والے تارک وطن کو قتل کرنے کے جرم میں آٹھ برس 6 ماہ قید کی سزا سنا دی، جس کے بعد چانسلر کی تارکین وطن سے متعلق پالیسی پر تنقید شروع ہوگئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ افغان مہاجر ’عبدل ڈی‘ نے گذشتہ برس دسمبر میں اپنی سابق گرل فرینڈ میا وی کو تیز دھار چاقو کے وار سے قتل کیا تھا۔

    جرمن میڈیا کا کہنا تھا کہ پندرہ میا وی کو اس کے سابق دوست عبدل ڈی ایک دکان پر 20 میٹر لمبے چاقو سے 7 مرتبہ حملہ کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان تارک وطن کی جانب سے جرمن شہری کو قتل کرنے کے بعد سے انجیلا مرکل کی مہاجرین سے متعلق پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    مقتولہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 15 سالہ میا وی کا کافی عرصے تک افغان مہاجر سے تعلق رہا اور گذشتہ برس دوشیزہ نے اچانک تعلق ختم کردیا جس کے بعد دوشیزہ اور اس کے والدین کی جانب سے پولیس کو افغان تارک وطن کی جانب سے دھمکی آمیز پیغامات موصول ہونے کی شکایت درج کروائی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ افغان مہاجر عبدل ڈی سنہ 2016 میں جرمنی میں خود کو نابالغ تارک وطن کی حیثیت سے رجسٹرڈ کروایا تھا۔

  • ملک کے شہری نسل پرستی کے خلاف جنگ میں فعال کردار ادا کریں: جرمن وزیر خارجہ

    ملک کے شہری نسل پرستی کے خلاف جنگ میں فعال کردار ادا کریں: جرمن وزیر خارجہ

    برلن: جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ جرمن شہری نسل پرستی کے خلاف جنگ میں موثر اور فعال کردار ادا کریں، ہمیں جمہوریت کا دفاع کرنا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا جمہوریت کی دفاع کے لیے ہم سب کو کھڑا ہونا ہے، ملک میں نسل پرستی جیسے واقعات سے عالمی سطح پر جرمنی کی ساخت کو خطرات لاحق ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آج جرمنی آزاد ہے، ملک میں قانون کا بول بالا ہے لہذا اس جموری نظام کو بچانے کے لیے تمام شہریوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

    اقلیتوں کا تحفظ یقینی نہ بنایا گیا تو جمہوریت خطرے میں پڑسکتی ہے: جرمن چانسلر

    ہائیکو ماس کا کہنا تھا کہ ہمیں مذہب اور نسل پرستی کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ دنوں نسل پرستی کے خلاف جرمنی میں مظاہرے بھی ہوئے تھے۔

    قبل ازیں گذشتہ ہفتے جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جمہوریت صرف اکثریت کا نام نہیں بلکہ اقلیتوں کا تحفظ یقینی بنانا بھی جمہویت کی ذمہ داری ہے، بصورت دیگر جمہریت خطرے میں پڑسکتی ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جمہوریت اقلیتوں کے تحفظ، آزادی اظہار کو یقینی بنانے اور عدلیہ کی آزادی کا نام ہے، اداروں کا تحفظ یقینی بنانے کی ضرورت ہے، اگر اس حوالے سے اقدامات نہیں کیے جاتے تو جمہوریت نامکمل رہ جائے گی، ہمیں جمہوری اقدار کو مزید مضبوط کرنے کی بھی ضرورت ہے۔